مرج البحرین مکمل اردو مرج البحرین۔ حکیم ڈاکٹر عبدلحمید صاحب کی لکھی ہوئی طبی کتاب ہے موصوف نے اپنے وقت کے لحاظ سےرائج الوقت مجربات کو شامل کتاب کیا۔وہ دیسی حکمت کے ہوں یا پھر اس وقت تک کے دریافت شدہ ایلو پیتھی پر مشتمل ادویات ہوں۔بہت باریک بینی سے امراض و تشخیصات پر سیر حاصل بحث کی گئی ہے۔گوکہ بہت ساری باری جدید تحقیقات کیوجہ سے متروک العمل ہوچکی ہیں لیکن ان کی افادیت میں کوئی کمی نہیں آئی ہے۔۔ہم نے سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبویﷺکاہنہ نو لاہور۔کے پلیٹ فارم سے اپنی ویب سائٹdunyakailm.com- اورwww.tibb4all.com پر نایاب کتب تک ہر خاص و عام کی رسائی کے لئے اپلوڈ کرتے ہیں،تاکہ صدقہ جاری بن سکے۔ حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو ڈائون لوڈ کے لئے یہاں کلک کریں
ماہ نامہ الفرقان لکھنو کا افاداتِ گیلانی نمبر
ماہ نامہ الفرقان لکھنو کا افاداتِ گیلانی نمبر اس کتاب کو حاصل کرنے کے لئے اس لنک پرکلک کریں
Positive and negative effects of reproduction.
Positive and negative effects of reproduction. ضبط تولیدمثبت و منفی اثرات۔ الآثار الإيجابية والسلبية للتكاثر. Positive and negative effects of reproduction. حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو منتظم اعلی۔سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبویﷺ کاہنہ نو لاہور انسان کا فطرت سے ٹکرائو انسان فطرت سے جب بھی لڑنے کی کوشش کرتا ہے اسے منہ کی کھانی پڑتی ہے۔اس دنیا میں ہر چیز کا رد عمل ہوتا ہے۔ایک سانس بھی لیا جائے تو بھی اس کے مثبت و منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔اگر کہا جائے کہ کوئی ایسا کام جس مین فطرت کو چھیڑا جائے اور اس کا اثر مرتب نہ ہوت ناممکن ہے۔انسان نے ضبط تولیدی طریقوں کو صدیوں سے آزمانے کی کوشش کی اس میں وقت طور پر دکھائی دی جانے والی کامیابی کم اور اس کے منفی اثرات دیر پا ہوتے ہیں۔ لیکن یہ عمل دنیا بالخصوص غرباء میں لالچ کے طورپر رواج دیا جاتا ہے۔میری طبی 35 سالہ زندگی میں جتنی بھی آپریشن والی عورتوں کو دیکھا گیا ہے وہ اپنی صحت سے بے زار ہی نظر آئی ہیں۔نس بندی یا ضبط تولید کے طریقوں پر عمل پیرا ہونے کے بعد عورت کی صحت بری طرح متاثر ہوتی ہے۔کہیں اسے ماہانہ ایام کی خرابی کا مسئلہ ہوتا ہے تو ہیں بار بار رسولیوں کے آپریشن کی زحمت گورا کرنی پڑتی ہے۔اس پر اطباء کرام کم لکھتے ہیں ۔لیکن کم لکھنا اس عمل کے مضرت رساں پہلوئوں کو کم نہیں کرسکتا ۔ ٹیوبل لیگیشن (“ٹیوبیں باندھنا”) سرجری کا طریقہ کار اور بحالی Tubal Ligation ایک جراحی عمل ہے جو حمل کو مستقل طور پر روکتا ہے۔ اسے اتفاق سے “اپنی ٹیوبیں باندھنا” کے نام سے بھی جانا جاتا ہے اور اس میں فیلوپین ٹیوبوں کو کاٹنا یا بند کرنا شامل ہے۔ یہ بیضہ دانی سے بچہ دانی تک سفر کرنے سے انڈے کو روکتا ہے لہذا فرٹلائجیشن اور امپلانٹیشن نہیں ہوسکتی ہے۔ ٹیوبل لیگیشن کا طریقہ کار Tubal ligation ایک نسبتاً آسان سرجری ہے۔ یہ کسی بھی وقت کیا جا سکتا ہے، بشمول پیدائش کے فوراً بعد، اور بہت سی خواتین اسے سیزرین سیکشن کے طریقہ کار کے حصے کے طور پر کروانا پسند کرتی ہیں۔ معیاری ٹیوبل ligation کے دوران، یا تو جنرل اینستھیزیا یا ریڑھ کی ہڈی کے بلاک کا انتظام کیا جاتا ہے۔ اگر آپریشن سی سیکشن کا حصہ نہیں ہے، تو سرجن پیٹ کے دو چھوٹے چیرے بناتا ہے اور ایک ٹیوب کے سرے پر نصب ایک چھوٹا کیمرہ داخل کرتا ہے جسے لیپروسکوپ کہتے ہیں۔ اس کے بعد پیٹ کو گیس سے پھلایا جاتا ہے، جس سے زیادہ مرئیت اور رسائی ہوتی ہے۔ اس کے بعد سرجن فیلوپین ٹیوبوں میں سے ہر ایک کو کاٹ دے گا یا داغ دے گا اور انہیں کلیمپ یا باندھ دے گا۔ ٹیوبل ligation کی ایک اور شکل کو “ہائیسٹروسکوپک ٹیوبل اوکلوژن طریقہ کار” کہا جاتا ہے اور اس کے لیے کسی اینستھیزیا کی ضرورت نہیں ہوتی ہے اور اسے آؤٹ پیشنٹ کلینک میں کیا جا سکتا ہے۔ ایک ہسٹروسکوپک ٹیوبل اوکلوژن طریقہ کار گریوا کے ذریعے کیا جاتا ہے اور اس میں فیلوپیئن ٹیوبوں کو کاٹنے یا داغنے کے بجائے ان کے اندر کنڈلی ڈالنا شامل ہے۔ ٹیوبل لیگیشن کے بعد آپریشن کے بعد ریکوری ٹیوبل لگنے کے بعد، خواتین عام طور پر اسی دن گھر جا سکتی ہیں جس دن سرجری ہوتی ہے۔ تاہم، اینستھیزیا کے اثرات کے لیے خاندان کے کسی فرد یا دوست کو گاڑی چلانے اور مریض کو گھر پر بسانے میں مدد کی ضرورت ہوگی۔ نلی لگنے کے بعد کے دنوں میں، جسم کو ٹھیک ہونے کے لیے وقت دینا بہت ضروری ہے۔ چیروں کے ارد گرد اکثر پیٹ میں کچھ مقامی درد ہوتا ہے جس کے لیے ڈاکٹر درد کش ادویات تجویز کر سکتا ہے، اور کچھ خواتین کو درد، چکر آنا، تھکاوٹ، اپھارہ، گیسی پن یا کندھے میں درد ہو سکتا ہے ۔ خواتین کو اپنے ڈاکٹر سے رابطہ کرنا چاہئے اگر ان کا درجہ حرارت 100.4 ° F یا اس سے زیادہ ہے، اگر وہ درد اور/یا خون بہہ رہا ہے یا چیرا لگانے والی جگہ سے خارج ہو رہا ہے جو آپریشن کے 12 گھنٹے بعد جاری رہتا ہے یا بڑھتا ہے، یا اگر انہیں بیہوش ہو رہی ہے۔ خواتین سرجری کے تقریباً فوراً بعد معمول کی سرگرمیوں میں دوبارہ شروع ہونے کی توقع کر سکتی ہیں جب تک کہ دیگر عوامل نہ ہوں جیسے سیزرین سیکشن کے بعد صحت یاب ہونے کی ضرورت ہے، لیکن اگر ٹیوبل ligation بچے کو جنم دینے کے ساتھ مل کر کیا جاتا ہے، تو اسے ہسپتال میں قیام کی مدت میں اضافہ نہیں کرنا چاہیے۔ . مکمل صحت یابی کو یقینی بنانے کے لیے سرجری کے بعد ہیوی لفٹنگ اور جنسی ملاپ کو دو سے تین ہفتوں تک موخر کرنا چاہیے۔ نئے بچے کے ساتھ ہسپتال کے کمرے میں فیملی اگر لیپروسکوپک طریقہ کا استعمال کرتے ہوئے ٹیوبوں کو باندھ دیا گیا ہے، تو افادیت کو یقینی بنانے کے لیے مزید ٹیسٹوں کی ضرورت نہیں ہے اور خواتین برتھ کنٹرول کی دیگر اقسام کو فوری طور پر ختم کر سکتی ہیں۔ تاہم، اگر ٹیوبیں hysteroscopic tubal occlusion کے ذریعے بندھے ہوئے ہوں، تو خواتین کو تین ماہ تک مانع حمل ادویات کا استعمال جاری رکھنا چاہیے۔ تین مہینوں کے بعد ہسٹروسالپنگوگرام نامی ٹیسٹ اس بات کی تصدیق کرے گا کہ سرجری مؤثر تھی۔ Tubal Ligation کے فوائد اور خطرات Tubal ligation ایک عام، کم خطرے والی سرجری ہے جو مستقل پیدائشی کنٹرول فراہم کرتی ہے۔ ان خواتین کے لیے جو اس بات کا یقین رکھتی ہیں کہ وہ مستقبل میں ہونے والے حمل کو روکنا چاہتی ہیں، یہ تقریباً 95 سے 99 فیصد مؤثر ہے، حالانکہ شرحیں سرجری کی قسم کے مطابق مختلف ہوتی ہیں۔ ڈمبگرنتی کینسر کے خطرے کو کم کرنے کے لیے ٹیوبل ligation کا اضافی فائدہ بھی ہے۔ اس وجہ سے، ڈمبگرنتی کینسر کی تاریخ والی کچھ خواتین بیماری کے خلاف حفاظتی اقدام کے طور پر اپنی ٹیوبیں باندھنے کا انتخاب کر سکتی ہیں۔ ان خواتین کے لیے ٹیوبل ligation کی سفارش نہیں کی جاتی ہے جو بالکل مثبت نہیں ہیں اور وہ مستقبل کے حمل کو روکنا چاہتی ہیں۔ بعض صورتوں میں،
Joint pain, fatigue آلام المفاصل والتعب جوڑوں کا درد،مجربات Joint pain, fatigue آلام المفاصل والتعب جوڑوں کا درد،مجربات ناخالص غذائوں اور بازاری کھانوں اور غیر ضروری ادویات کے استعمال اور آرام طلب زندگی،اور بے وقت کی نیند نے انسان کو بہت نقصان پہنچایا ہے۔اگر یہی حال رہاہو قریب ہے کہ ہر دوسرا انسان چھڑی کا سہارا لینے پر مجبور ہوگا link
Joint pain, fatigue
Joint pain, fatigue آلام المفاصل والتعب جوڑوں کا درد،مجربات limk
بندہ عاجز کی کتاب ۔۔میواتی کھانا۔۔۔
بندہ عاجز کی کتاب ۔۔میواتی کھانا۔۔۔ عاصَد میو بابائے میواتی ڈسٹرکٹ قصور فوکل پرسن “پنجاب ایجوکیشن اِنیشی ایٹِو مینجمنٹ اتھارٹی” قاسم علی شاہ گیسٹ موٹیویشنل سپیکر لاہور فیاض احمد موہل ڈپٹی کمشنر قصور اور مس لاریب اسلم اسسٹنٹ کمشنر کوٹرادھاکشن. 28 نومبر 2022ء قاسم علی شاہ نے تمام ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ قصور کو ایک لیچکر دیا جس میں تقریباً پندرہ منٹ عاصد میو میو اور میواتی زبان پر بات ہوئی جس سے قصور ڈسٹرکٹ انتظامیہ کو بہت ہوئی.عاصد میو نے قاسم علی شاہ کو ڈپٹی و اسسٹنٹ کمشنرز اور ڈیپارٹمنٹ ہیڈز کے ساتھ میواتی کتابیں پیش کیں. (جاری اوجھُو) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بندہ عاجز کی کتاب ۔۔میواتی کھانا۔۔۔ کو آج یہ اعزاز ملا کہ مشاہیر کے لئے سرکاری سطح پر بطور تحفہ پیش کی جارہی ہے حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو
اللہ کے وجود کے حیران کن دلائل
اللہ کے وجود کے حیران کن دلائل الحاد سے متعلق کتاب PDF Free download کریں لنک پر کلک کریں
موسوعۃ فقہیہ کویت
موسوعۃ فقہیہ کویت اردو میں پینتالیس جلدوں میں ترجمہ ہوا ہے پی ڈی ایف میں موجود ہے. موسوعہ فقہیہ کی پینتالیس جلدیں آرکائیو سے ڈاؤنلوڈ کی جا سکتی ہیں https://archive.org/details/AlMaosuatulFiqhiyyaUrdu جزاک الله کتاب کا تعارف : موسوعۃ فقہیہ کویت کی وزارت اوقاف و اسلامی امور کی جانب سے تیار کردہ ایک فقہی دائرۃ المعارف ہے جس کا اردو ترجمہ اسلامک فقہ اکیڈمی، انڈیا نے پینتالیس جلدوں میں شائع کیا ہے۔ حکومت کویت نے ممتاز فقیہ داکٹر مصطفی الزرقاء کی سربراہی میں 1967ء میں ایک ضخیم موسوعہ کی منظوری دی؛ چنانچہ مصطفی الزرقاء نے اپنے افراد کے ساتھ اس موسوعہ کی تیاری پر کام شروع کیا۔ اس دائرۃ المعارف میں موسوعاتی یا انسائیکلوپیڈیائی اسلوب اختیار کیا گیا ہے جس میں حروف تہجی کی ترتیب کے ساتھ آسان زبان و اسلوب میں مسائل و معلومات یکجا کر دی جاتی ہیں، جس کی وجہ سے عام اہل علم کے لیے بھی مطلوبہ معلومات تک رسائی اور استفادہ آسان ہو جاتا ہے۔ اس موسوعہ میں تیرہویں صدی ہجری تک کے فقہ اسلامی کے ذخیرہ کو جدید اسلوب میں پیش کیا گیا ہے اور چاروں مشہور فقہی مسالک کے مسائل و دلائل کو جمع کرنے کی کامیاب کوشش کی گئی ہے۔ ہر مسلک کے دلائل موسوعہ میں شامل کیے گئے ہیں، موازنہ اور ترجیح کی کوشش نہیں کی گئی ہے، دلائل کے حوالہ جات ہر صفحہ پر درج کیے گئے ہیں اور احادیث کی تخریج کا بھی خصوصی اہتمام کیا گیا ہے۔ موسوعہ کی ہر جلد کے آخر میں سوانحی ضمیمہ شامل کیا گیا ہے جس میں اس جلد میں مذکور فقہا کے مختصر سوانحی خاکے مع حوالہ جات درج کیے گئے ہیں۔ اردو ترجمہ موسوعہ فقہیہ کا اردو ترجمہ وزارت اوقاف و اسلامی امور کویت اور اسلامی فقہ اکیڈمی (انڈیا) کے تعاون سے مکمل ہوا۔ ترجمہ کے لیے ہندوستان بھر کے ممتاز علما کی خدمات حاصل کی گئیں۔ ترجمہ ہونے کے بعد اس سلسلہ میں ممتاز ماہرین سے نظر ثانی کرائی گئی پھر کویت کی وزارت اوقاف و اسلامی امور نے ترجمہ کے بارے میں مزید اطمینان حاصل کرنے کے لیے مستقل ایک نظر ثانی کمیٹی کویت میں تشکیل دی۔
انسان کامل
انسان کامل ڈائون لوڈ لینک link
Unnecessary use of medicines and drugs
Unnecessary use of medicines and drugs ادویات و منشیات کا بے جا استعمال الاستخدام غير الضروري للأدوية والعقاقير ادویات و منشیات کا بے جا استعمال Unnecessary use of medicines and drugs الاستخدام غير الضروري للأدوية والعقاقير حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو منتظم اعلی۔سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبویﷺ کاہنہ نو لاہور طریق میڈیکل میں سکون آور اور انٹی بیکٹریل وغیرہ ادویات کے بے تحاشا استعمال کیا جاتا ہے۔یہ بیماری کا علاج نہیں بلکہ علامات کو رفع کرنے کا سبب ہیں کیونکہ علاج وہ ہوتا ہے جسے کرنے کے بعد کسی دوا کی ضرورت نہ رہے ۔ادویات کو علامات کے رفع کرنے کے لئے تیز سے تیز تر ادویات کا بے تحاشا استعما ل انسانی صحت کو گھن کی طرح کھاتا جاتا ہے۔ان کے مضر اثرات اس قدر بھیانک ہوتے ہیں جو تادم مرگ انسان کے ساتھ رہتے ہیں۔جس طرح دیگر اشیاء کو تین حصوں میں تقسیم کرکے سمجھا یا گیا ہے . نشہ کی تین اقسام نشہ کو بھی تین حصے میں تقسیم کیا جاتا ہے۔نشہ کبھی تو دماغ و اعصاب کو متأثر کرتا ہے ان میں بیش، بھنگ، افیون وغیر ہ ہیں کبھی ایسا ہوتا ہے کہ نشہ انسانی عضلات پر مستولی ہوتا ہے جیسے شراب،تمباکو۔دھتورہ،کچلہ چائے وغیرہ۔کچھ نشہ آور اشیاء انسانی غدد کو متأثر کرتی ہیں جیسے لفاح وغیرہ یوں تو نشہ کی سینکڑوں اقسام ہیں لیکن ان کے اثرات و افعال کی وجہ سے انہیں شناخت کیا جاسکتا ہے ۔ہر نشہ کے افعال ایک جیسے نہیں ہوتے مثلاََ ایک آدمی نے نشہ کیا اس پر غنودگی اور مسکن بلکہ شدت کی حالت میں بے ہوشی تک دیکھنے کو ملتی ہے ۔ دوسرے نشہ کے استعمال سے بالضد اثرات ظاہر ہو تے ہیں ۔بے خوابی جسم میں سرور کی لہریں۔لذت و مسرت کی شدت،جذبات کا بے قابو ہونا زیادتی نشہ کی صورت میں انسان بے اختیار ہنسنے لگتا ہے ۔تیسری قسم میں انسان الٹی سیدھی باتیں کرتا ہے کبھی اپنے آپ کو بادشاہ تو کبھی فقیر سمجھنے لگتا ہے اور نفس امارہ کی بہت سے علامات کا اظہار ہونا شرو ع ہوجاتا ہے ۔ زہروں کا استعمال طبیب و معالج موقع محل کے مطابق کوئی بھی دوا یا اجزائے ادویہ تجویز کرسکتا ہے طبیب خواص اشیاء کو جانتا ہے نسخوں میں استعمال ہونے والے اجزاء کی شناخت اسے کوئی بھی فیصلہ کرنے کی اجازت دیتی ہے۔علم السمیات طب کی اہل ترین شاخ ہے جو منافع و مضرت کی وسیع دنیا اپنے اندر سموئے ہوئے ہے ۔طب میں جہاں تریاق استعمال کئے جاتے ہیں وہیں پر ایک ماہر طبیب زہروں کو بھی موقع محل کی مناسبت سے استعمال کرسکتا ہے۔حاذق زہروں کو تریاق بنا کر مریضوں کے لئے سہولت پیدا کرسکتا ہے فوائد کا حصول اور نقصان سے بچاؤ ایک اہم معاملہ ہوتا ہے ۔زہر کی حقیقت یہ ہے کہ اتنی سرعت پزیر ادویہ ہوتی ہیں جن کی معمولی سا بڑھا ہوا استعمال انسان کے لئے غیر طبعی حالات پیدا کرنے کا سبب بن سکتا ہے۔عام ادویات کے مقابلہ میں یہ بہت تیز اثرات کی حامل ادویہ کو زہر کہا جاسکتا ہے۔اگر موقع مناسبت سے استعمال کیا جائے تو زہر وں میں شمار ادویہ و اجزاء سے اعلی نتائج اخذ کئے جاسکتے ہیں۔زہروں کے گہرے اثرات انسانی جسم میں غیر طبعی علامات کے اظہار کا سبب بنتے ہیں۔یہ اتنے دوررس ہوتے کہ ان کا اثر برسوں بعد تک دیکھنے کو ملتا رہتا ہے۔ایک حدیث مبارکہ ہے نبیﷺ فرمایا کرتے تھے مجھے خیر میں جو زہر دیا گیا تھاوہ مجھے ہر سال تنگ کرتا ہے(صحيح البخاري (جلد6/صفحه 9)64 – كِتَابُ المَغَازِي) ایک غلط فہمی کا ازالہ۔ کوئی بھی طریق علاج ہو مکمل علاج کے بعد کسی دوا کی ضرورت محسوس نہیں ہونی چاہئے اگر علاج کے معنی یہ ہیں کہ مریض اپنی تکلیف سے بچنے کے لئے مہینوں دواؤں کا محتاج ہوکر رہ جائے تو یہ علاج نہیں بلکہ دیسی لفظوں میں بھاڑا کہنا زیادہ مناسب ہوگا مذکورہ بالا علاج کو کسی انداز میں تسلی بخش نہیں کہا جاسکتا مخدر و مسکن منشی ادویات سے مریض کو سلایا تو جاسکتا ہے لیکن اس کی تکلیف کو رفع کرنا بہت مشکل ہے۔اگر منشیات آمیز ادویات کو اس لئے استعمال کیا جائے کہ ان سے وقتی طور پر درد میں کمی کردی جائے تاکہ طبیعت مدبرہ کو سہارے کا موقع مل جائے اس حد تک تو اجازت کی کوئی نہ کوئی صورت نکال جاسکتی ہے لیکن تسلسل کے ساتھ منشیات کا سہارا لینا عطائیت کے زمرے میں آتا ہے ۔ دوسری غلطی یہ کی جاتی ہے کہ انٹی بیکٹریل ادویات کو بکثرت استعمال کیا جاتا ہے ان ادویات کے تجویز کنندہ شاید یہ بات بھول جاتے ہیں کہ انسانی جسم میں یہ خاصیت پائی جاتی ہے کہ جو چیز بھی کچھ عرصہ تسلسل کے ساتھ استعمال کی جائے جسم انسانی اس کے ساتھ تطابق پیدا کرکے اسے اپنے جسم کا حصہ بنا لیتا ہے اس لئے یہ ادویات انسانی جسم کے نظام کو بری طرح توڑ پھوڑ کر رکھ دیتی ہیں۔یوں مریض ایک پوٹنسی سے دوسری پوٹنسی کی طرف ہجرت کا عمل جاری رکھتا ہے ایک وقت ایسا بھی آتا ہے جب یہ سب کچھ بے کار ہونے لگتا ہے تو مریض کے سٹریچر کو دھکا دیکر ہسپتال سے باہر دھکیل دیا جاتا ہے کہ اب یہ مریض لاعلاج ہے۔ خدا کے بندو !یہ کیسا ظلم ہے ؟جب تک اس کے جیب میں پیسے تھے تم نے بے دریغ ٹیسٹوں اور طرح طرح کے تجربات میں انہیں پانی کی طرح بہا دیا ۔اس کی صحت کے ساتھ کھلواڑ کرتے رہے۔جب دیکھا کہ جن سہاروں کی بنیاد پر دیگر طریق علاج غیر طبعی جاہلانہ اور عطایانہ قرار دیتے رہے۔ خاموشی سے سوال کرتے ہیں جناب اب وہ علمی غرور کیا ہوا؟ذہن نشین رہے کہ اگر بیکٹیریا یا انفیکشن کو دور کردیا جائے تو مریض کو مرض سے چھٹکارا مل جانا چاہئے لیکن ایسا نہیں ہوتا مثلاََ ایک زخم پر انٹی بائیٹک ادویات کو استعمال کرکے اسے جراثیموں اور بیکٹیریاز سے پاک قرار دیدیا جائے تو کیا زخم بھر جائے گا؟ایسا ہرگز نہیں بلکہ زخم ابھی تک اپنی جگہ پر موجود ہے ۔اس بات سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ ہم نے ایک بہترین دوا کو اپنے عطایانہ انداز علاج