The reality of abstinence in the treatment of witchcraft and jinn. جادو اور جنات کے علاج میںپرہیز کی حقیقت۔ The reality of abstinence in the treatment of witchcraft and jinn. حقيقة العفة في علاج السحر والجن. حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو علاج روحانی ہو یا جسمانی (یہ تقسیم معالجین اپنی سہولت کے لئے کرتے ہیں)اس میں پرہیز ضرور دیا جاتا ہے یوں کہا جاسکتا ہے کسی بھی غیر طبعی حالت کے اسباب پر غور وفکر کرکے مضرات سے روکا جاتا ہے اور جن چیزوں کی ضرورت ہوتی ہے انہیں استعمال کے لئے تجویز کیا جاتا ہے۔اس سے قسم کے فوائد ظاہر ہوتے ہیں۔ نمبر1۔معالج کی حذاقت و مہارت کا پتہ چلتا ہے وہ اپنے ہنر میں کتنی مہارت رکھتا ہے۔ نمبر2۔مریض مطمئن ہوجاتا ہے۔ایک اندازہ کے مطابق نوے فیصد لوگ پرہیزوں کے مطمن ہوتے ہیں۔ ہمارا ماننا ہے کہ مریض کا مرض جو بھی کوئی ہو جسمانی طور کچھ نہ کچھ تغیرات ضرور رونما ہوتے ہیں یعنی صحت و مرض کی حالت میں جسمانی طورپر کچھ نہ کچھ بدلائو ضرور آتا ہے جسم انسانی حد اعتدال سے انحراف کرجاتا ہے کچھ چیزیں کم ہوجاتی ہیں تو کچھ حد اعتدال سے بڑھ جاتی ہیں اسی کا نام بیماری ہے۔جادو اور جنات بھی انسانی جسم میں انحراف پیدا کرکے اعتدال کو ختم کرتے ہیں۔ جادو اور جنات کا کسی انداز میں علاج کیا جائے معالج خواہ کوئی ہو لیکن پرہیز ضرور دیتا ہے، یہ پرہیز روحانی نہیں غذائی اور ماحولیاتی ہوتے ہیں ۔مثلاََ اتنے دن آپ نے فلاں فلاں جگہ نہیں جانا،فلاں فلاں چیزیں استعمال نہیں کرنی۔ کھانے پینے کے بارہ میں خاص ہدایات دی جاتی ہیں۔ الداء والدواء ، از نواب صدیق حسن خان قنوجی کی عملیات پر مشہور کتاب ہے اس میں یہ عمل لکھا ہے کہ جادو کے مریض کو چالیس دنوں تک صبح چلتے ہوئے پانی میں غسل کرائیں تو جادو ختم ہوجاتا ہے۔ اس کے علاوہ عملیات و طلسمات کی کتابوں میں بہت سی اشیاء کی فہرست موجود ہے کہ ان کے کھانے لگانے یا پاس رکھنے سے جادو و جنات سے چھٹکارا مل جاتا ہے۔ کتب عملیات میں زیادہ زور پڑھائی اور تسیحات پر دیا جاتا ہے جب کہ نیرنجیات،طلسمات وغیرہ میں بخورات۔تعلیقات خورد ونوش پر دیا جاتا ہے۔ کتب عملیات کا بغور مطالعہ فرمالیں عمومی طورپر کھانے پینے کا مینو موجود ہوتاہے۔ فن عملیات پر لکھی ہوئی کتب میں اعمال کے کے لئے خاص لباس ۔خوراک ، دھونیوں،موسم وغیرہ کی حدود و قیود پائی جاتی ہیں ۔ ان حدود و قیود کے بارہ میں لکھنے والوں کا کہنا ہے کہ ان لوازمات کی موجودگی اعمال کو موثر بنانے میں اہم کردار کی حامل ہے۔ قصہ کوتا ہے جادو اور جنات کے سلسلہ جو علاج و معالجہ کا سلسلہ موجود ہے اس میں خوراک اور ادویات کا اہم کردار ہے،جادوگر جنات یا عاملین جڑی بوٹیوں معدنیات غذائیں۔ موسمی اثرات دھوپ چھائوں۔گرمی سردی موسمی تغیرات سے کام لیتے ہیں ،اس میں روحانیت سے زیادہ تجربات و مہارت درکار ہوتی ہے
میو اجتماعی شادی۔کا ڈرائونا نتائج2
میو اجتماعی شادی۔کا ڈرائونا نتائج2 میو اجتماعی شادی۔کا ڈرائونا نتا ئج تذلیل کو نئیو انداز۔ دوسری قسط۔(پہلی قسط کا اعتراضن کو جواب) حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو الحمد اللہ میرو دل میو قوم کی بہتری کے مارے دھڑکے ہے لیکن کہا قوم کی ہمدردی یہی ہے کہ جو کچھ ہورو ہے اُو غلط ہے،یا صحیح ہے ہون دئیو۔واپے بات مت کرو ۔کہا قوم پرستی یا بات کو نام ہے کہ اچھی بُری باتن کے آگے بھیڑ کی طرح سِر جھکائے کھڑو رہے موئے اندازہ نہ ہو کہ میری لکھی چند سطرن پے اتنو اودھم مچے گو بڑا لوگن نے چھوٹان کی آج تک پروا نہ رہی ہے۔ کچھ باتن کی وضاحت کرنو ضروری سمجھو ہوں میں کائی کی ذاتیات پے بات کرنو اور غیبت کرنو بُر و سمجھو ہوں جو لوگ موئے جاناہاں۔ یا جن سو میرو تعلق ہے۔پتو کرسکوہو میرا باپ کی نصیحت /وصیت ہی کہ بیٹا کائی کے پئے بیٹھن سو پہلے ہزار بار سوچئو۔ اگر کدی اٹھنو پڑ جائے تو واکی غیبت مت کرئیو موسو بہت سالوگن نے سوال کراہاں۔ ان کا جواب حاضر ہاں! میں نے اپنی لکھائی میں مطلق میو قوم کی بات کری ہی۔ موکو۔۔۔ صدائے میو۔۔۔ جو ایک بڑو پلیٹ فارم اور بہت سا لوگن کو نمائیندہ نام ہے کا مہٰن سو جواب دئیو گئیو ۔ ۔۔اقتباس حاضر خدمت ہے ([8:08 pm, 22/02/2023] طارق خلیل میوکاہنہ: ♥️[8:54 pm, 22/02/2023] +92 300 2481227: حکیم صاحب آپ کی ایک ایک بات کا جواب ہے لیکن فی الحال ٹائم نہیں فی الحال اتنا ہی کہوں گا کہ منہ پھاٹ پھاٹ کر جہیز مانگنا بھائیوں کا آپس میں حسد کرنا ایک دوسرے کی تذلیل کرنااپنوں کی تذلیل پر خوش ہونا اپنے نام کے ساتھ خود ہی بڑے بڑے القابات لگانا اپنوں کو چھوڑ کر غیروں کی غلامی کیا یہ سب ہماری روایات میں شامل ہیں[8:59 pm, 22/02/2023] +92 300 2481227 : حکیم صاحب آپ کا قصور نہیں طاہر اشرفی جیسے شخص کو اپنا لیڈر ماننے والے کی سوچ ایسی ہی ہوسکتی ہے[9:06 pm, 22/02/2023] +92 300 2481227: آپنے یہ نہیں لکھا کہ جس قوم میں طلاق کا نام تک نہیں تھا اس قوم کے ہردوسرے تیسرے گھر سے طلاق کی آواز کیوں سنائی دے رہی ہے اگر سچائی جاننے اور دیکھنے کا حوصلہ ہو تو اجتماعی شادی کی تقریب میں آکر دیکھیں کہ بچیوں کی کتنی تذلیل کی جاتی ہے جاہلوں کے ساتھ بیٹھ کر جاہلوں جیسی باتیں بیٹھک کا اثر تو پڑتا ہے) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ علامہ طاہر محمود اشرفی کا بارہ میں کچھ وضاحت۔۔ ۔۔میں مولانا طاہر محمود اشرفی صاحب کو معالج ہوں۔۔۔ اُن سو میرا بہتر معاملات ہاں۔ طاہر اشرفی صاحب نے موکو بہترین قسم کاتحائف دیا۔ میرے مارے کعبۃ اللہ کے سامنے کی دکان سو رومال خریدکے تحفہ میں دئیو پچھلا دنن میں واکو امیر قطر(بادشاہ) کا مہیں سو (شاہی ڈائری) ملی ہے اشرفی صاحب نے میں بلائیو۔ڈائری دی اور کہن لگو میرے مارے تو /توبھی (شاہ قطر) ہا۔ بڑان کی دائری بڑان کو ای ملنی چاہے آج بھی اُو ڈائری میرے پئے موجود ہے۔۔ میں نے طاہر اشرفی کے پئے بیٹھ کے قوم کا نام پے کوئی فائدہ نہ اُٹھائیو ہے نہ میں نے قوم کو نیچو دکھائیو ہے۔ میں تو اتنو قوم پرست ہوں میری بچپن سو لیکے آج تک سند (ڈگرین)پے بھی میو لکھو ہے میرا شناختی کارڈ، میرو پاسپورٹ۔ میر ی ساری(80 کے قریب) کتاب۔میرو سوشل میڈیا۔ میری تعارف ۔۔لفظ میو کے بغیر مکمل ہی نہ ہے۔ میں نے 1998ء میں قران کریم کو سبن سو پہلے میواتی میں ترجمو کرو میں نےٹھوس میوتی میں بیس(20) سو گھنی کتاب لکھی ہاں میری کتاب ۔۔۔میواتی کھانا۔ میرو خیال ہے سبن نے واکو نام سنو ہوئے گو۔ آج بھی میں میواتی میں لکھنو خداکو انعام سمجھو ہوں۔۔۔ یاکے علاوہ بڑا ۔برا علمائے کرام جن میں علامہ ڈاکٹر خالد محمودؒ (پی ایچ ڈی لنڈن) بھی مجھ جیسا گنہ گار کو خدمت کا موقعہ دے چکاہاں۔ آج بھی نامور لوگ موسو طبی خدمات لیوا ہاں۔ یہ ساری بات میرے مارے اعزاز کی بات ہاں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اب آئو اصل مدعا کا مہیں۔۔۔۔۔ حیرت کی بات میں قوم کی بات کروہوں۔۔ صدائے میو۔ میرا ذاتی تعلقات کو طعنہ دے رو ہے۔ یاکو مطلب ای ہے کہ۔ صدائے میو۔جائے میں خود بھی پڑھو ہوں لیکن یاکا کرتا دھرتا اتنی سطحی سوچ کا مالک ہاں اندازہ نہ ہو؟۔ ۔۔میں نےایک تجویز دی ہی۔ ادارہ نے میں اپنو مخالف سمجھو۔۔۔ مرضی ہے آپ لوگن کی؟ موکو اتنو بتا دئیو کہ جا نیک کام اے ۔ (اجتماعی شادی)نیک سمجھو ہو تو میں پوچھنو چاہوں کہ انتظامیہ کا لوگ بھی اولاد والا ہاں کہا ان میں سو بھی کوئی یا نیکی میں شرکت کے ماری منتخب کرو ہے؟ جاسو قوم کا لیڈر مثال بنا ں کہ ۔۔دیکھو یاکام اے ہم قوم کی باہن بیٹین کے مارے اچھو سمجھا ہاں۔ ۔ہم نے خود اپنی بچین کو یا رشتہ دارن کی یانیک کام میں شرکت کری ہے۔ کیونکہ لیڈر وے رہوا ہاں۔ جو اپنی قوم کو انہی باتن نے بتاواہاں ۔ جنن نے وے اچھی سمجھایا، اُن پے عمل کراہاں، اللہ کو فرمان ہے ـ(تم ایسی بات کائیں کو کہو جن باتن نے خود نہ کرو۔سورہ الصف) رہی تنقید کی بات! بھائی ،جولوگ تنقید سو پاک ہا، وے دنیا سو جاچکا، ۔۔۔۔باقی کال لکھونگو۔۔۔۔
میون کی اجتماعی شادی۔کا ڈرائونا نتائج۔
میون کی اجتماعی شادی۔کا ڈرائونا نتائج۔ میون کی اجتماعی شادی۔کا ڈرائونا نتائج۔ تذلیل کو جدید انداز حکیم المیوات۔قاری محمد یونس شاہد میو شادی بیاہ ساری قومن میں رائج ہے۔ ہر کائی کا اپنا اپنا طریقہ اور سومات ہاں۔ حالانکہ دین یا شریعت کا مہین سو ان کی یہ لازم نہ ہاں۔ میون میں کچھ سالن سو اجتماعی شادین کو معمول چلو آرو ہے بہت سا لوگن نے یا بات پے خوشی کو اظہار بھی کرو ہے۔ بہت سا مخیر لوگن نے اپنو اپنو حصو بھی گیرو ہے۔ یابات میں شک نہ ہے کہ کچھ مستحق بیٹین کو گھر بسان کو اچھو منصوبہ ہے لیکن سوچن کی بات ای ہے کہ ای رسم میون کی تہذیب سو میل کھاوے ہے؟ یا کی میواتی تمدن میں گنجائش موجود ہے؟ میں نے جتنو بھی میو ادب پے کام کرو ہے۔ جتنی تاریخ ۔شاعری۔میواتی ادب پڑھو ہے موئے کوئی ایسی مثال نہ ملی کہ میو بیٹین نے یا انداز میںبدا کرن کو تصور موجود ہوئے اجتماعی شادین کا نفسیاتی نقصانات۔ سب سو پہلی بات کہ چھوری کا بارہ میں تصور موجود ہوئے کہ یاکو بیاہ بھی دوسران نے کرو ہے؟میو معاشرہ میں ایسی بچی کو نباہ مشکل ہے واکو ساری زندگی طعنہ ملنگا کہ تیرو تو بیاہ بھی دوسران نے کرو ہو،توبھی بات کراہا؟ بہت کھوج کریدنا سو پیچھے پتو چلو کہ بہت سی بچین کو یائی وجہ سو طلاق بھی ہوچکی ہے؟ میون میں غریب کا منہ پے کھری کہن کی بیماری ہے اگر کائی موقع پر شادی مین ہزار روپیہ چندہ دین والان سو مڈھ بھیڑ ہوگی تو فورا کہے گو کہ ارے یاکا بیاہ میں۔میں نے پیسیہ دیا ہا ای بھی ہمارے سامنے بولے ہے؟ اجتماعی شادین سو دوسری قومن کو کہا پیغام دینو چاہاں کہ ہماری قوم کی بچین کی شادی کے مارے بھی چندہ کی ضرورت پڑے ہے کیونکہ ہم دکھلاوا میں تو دے سکاہاں۔لیکن کائی غریب کی خفیہ امداد نہ کراہاں۔ ہم نے غریب سو گھنو اپنو نام اونچا کرن کی فکر ہے۔ خدا ترسی کو نام بھی نہ ہے۔ نہیںتو غریب کی بچی کی شادی میں الگ دے سی بھی دے سکے ہا۔ موئے حیرت ہے میون کا بڑا برا ذہین اور پڑھا لکھا لوگ بھی یا رسوائی مین شریک ہاں کہا ہم ان کا گھرن میں جاکے ان کی امداد نہ کرسکاہاں؟ یا جات دکھا کے اور غریبن کا سرپے اپنو پائوں دھر کے ای سکون ملے ہے؟ میں تو نوں کہوں گو کہ ای غریبن کا نام پے کھلواڑ ہورہو ہے۔ جامیں جوت بھی کائی کو۔سر بھی کائی کو۔اور فائدہ کوئی دوسرا لے راہاں۔ کتنی شرم کی بات ۔ ہم برادری کا کچھ لوگن نے سرے بازار رسوا کرن پے تلا ہویا ہاں۔ بہتر انتظام ای ہے کہ گھرن میں پہنچ کے غریبن کی بیٹین نے بدا کرو۔ جاسو واکی عزت بھی بچی رہے ۔تم کو نیکی بھی مل جائے۔ ہم نے بہت سی محفلن میں بیگانان کی بات سنی ہاں۔ جو دھری جاں نہ اٹھائی جاں۔ خدا کے لئے سیاست یا چوہدر کے مارے قوم کی بچین نے استعمال مت کرو۔ لکھائی میں وے ساری بات نہ لکھی جاسکا ہاں۔ ای رسم میو قوم کا نام پے ایک کلنک ہے۔ کہا ایسو نہ ہوسکے ہے ۔ تم غریبن کے مارے کوئی ایسو انتظام کردئیو کہ وے ہنر مند بن جاواں۔اپنی روزی روٹی کرن لگ پڑاں پھر تم نے چندہ کی ضرورت نہ پڑے گے۔ کیونکہ چھورو کمارو ہوئے گو۔ جا چندہ اے تم اجتماعی شادین مین خرچ کرو ان پیسان میں قوم کا جوانن کوہنر دئیو ۔ کاروبار دئیو۔۔۔انن نے اپنا پاون پے کھڑا کرو بھتیرا رشہ مل جانگا۔۔۔کوئی بھی بن بیاہہی نہ رہے گو بہتر ہے کہ میو قوم عظیم ہے تو یاکے مارے سوچ بھی عظیم راکھو
The use of malthi relieves depression
The use of malthi relieves depression ملٹھی کا استعمال ڈپریشن سے نجات۔۔۔ The use of malthi relieves depression استخدام اصل السوس يخفف من الاكتئاب حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو ملٹھی ایک بے ضرر اور عام استعمال ہونے والی دستیاب کم قیمت جڑ ہے اس کا اپنا ہی ذائقہ ہوتا ہے کھانسی اور سینہ کے امراض مین اس کا استعمال معروف چیز ہے۔یوں تو قدرت کی پیدا کی ہوئی چیز میں بے شمار فوائد پنہا ہوتے ہیں لیکن لوگوں میں چند ایک ہے مشہورہوتے ہیں۔۔لیکن آج کل اس کا بہترین استعمال اعصابی تنائو کو دور کرنا ہوتا ہے۔ڈپریشن سے نجات کے لئے ایک کپ ملٹھی کا قہوہ راحت کا سبب بنتا ہے۔ ملٹھی دنیا بھر کے تقریبا تمام ممالک میں ہزاروں سال پہلے سے دوائی کے طور پر استعمال ہوتی آ رہی ہے اسکو اردو میں ملٹھی اور عربی میں اصل السوس کہا جاتا ہے اور یہ بہت سے ممالک میں پائی جاتی ہے لیکن پاکستان اور چین میں پائی جانے والی ملٹھی سب سے بہترین ھے پاکستان میں بلوچستان کے شمالی علاقہ جات میں خود رو ملتی ہے۔ ملٹھی ایک نبات سوسن زمین پر پھیلی ہوئی اور اس سے چمٹی ہوئی ہوتی ہے۔ اس کی جڑ جو ملٹھی (اصل السوس) کے نام سے مشہور ہے اور اس کے عصارہ کو رپ السوس کہتے ہیں۔ یہ جھاڑی زمین پر پھیلتی رہتی ہے اور اس کی جڑ زیر زمین کافی گہرائی تک چلی جاتی ہے۔ ان جڑوں کو زمین سے نکال کر قدرے لمبے ٹکڑوں میں کاٹ لیا جاتا ہے، ان ٹکروں کو پانی میں ابال کر استعمال کے لیے سکھا لیا جاتا ہے . اخلاط غلیظ کو نضج دینے کی وجہ سے اکثر امراض بلغمی و سوداوی میں منضجات (خلط یا مادوں کو پکا کر قابل اخراج بنانے اور معدے میں جمع کرنے والی دوا، جلاب سے پہلے کی دوا) کے نسخوں میں استعمال کی جاتی ہے اور چونکہ اس کے باوجود محلل ملین اور مخرج بلغم بھی ہے لہذا سینہ کی سوزش اور خشونت (حلق کی خشکی) کو دور کرتی ہے۔ ضیق النفس اور کھانسی میں بکثرت مستعمل ہے، جگر اور طحال کے بعض امراض میں بھی مفید ہے۔ گردہ و مثانہ کے لئے نافع ہے، مقوی اعصاب ہونے کی وجہ سے اکثر امراض عصبانیہ میں استعمال کی جاتی ہے، درد عصب کو زائل کرتی ہے، تقویت بصر اور سفیدی چشم کے لئے مفید ہے۔ اس کا جوشاندہ رطوبات بلغمیہ کو معدے سے خارج کرنے کے لئے پلاتے ہیں۔ اسے مقشر کر کے استعمال کرنا چاہیے۔ ذائقہ: شیریں۔ مزاج: مرکب قوی بعض کے نزدیک گرم تر بدرجہ اول اور بعض کے نزدیک گرم و خشک بدرجہ اول۔ نفع خاص: پھیپھڑے کے امراض میں مفید ہے۔ مضر: گردے اور طحال کے لئے مضر ہے۔ مصلح: گردہ میں کتیرا اور طحال میں گل سرخ۔ بدل: درد سینہ میں اس کا بدل کتیرا ہے۔ مقدار خوراک: 3 گرام تا 7 گرام۔ ملٹھی کے 11 گرام پوڈر میں کیلوریز 39 چکنائی 0%، 0.3 گرام سیر شدہ چکنائی %0 کولیسٹرول %0 سوڈیم %1، 32 ملی گرام کاربوہائیڈریٹ %3، 9 گرام غذائی ریشہ %0 شوگر 4.5 ملی گرام پروٹین 0.3 گرام وٹامن © 0% کیلشیم %0 فولاد %0.3 مندرجہ بالا غذائی اجزاء پائے جاتے ہیں۔ ملٹھی کو لمبے عرصے تک استعمال کرنے سے جسمانی قوتیں بحال ہوتی ہیں. اس کو پیاس کی شدت کھانسی، کتا کھانسی، الرجی، سانس کی تکلیف، دمہ، جلد کی رنگت میں نکھار، جِلدی امراض، جِلد کی خشکی، ایگزیما، نظر تیز، دور کی نظر، بال سیاہ ملائم اور چمکدار، جوؤں سے نجات، داغ دھبے، جھائیاں، ایکنی، بلیک ہیڈز، بلغم اور خون کی بیماریاں، پیاس، قے، متلی، عمر میں اضافہ، جسم کا کویی سخت ہونا، ہتھیلیوں کا سخت ہونا، زخموں کو بھرنا، معدے کے امراض و درد، ہاضمہ، قبض، معدے کی تیزابیت، معدے کا السر، گیسٹرک السر، سانس کی بدبو، منہ کے چھالے، گلے کی خراش، گلے کی سوجن، جسمانی درد، پٹھوں کا درد، جوڑوں کے پرانے درد، گنجا پن دور، ڈپریشن کا خاتمہ، ذہنی مسائل، ذہنی تناؤ اور افسردگی، مقوی جگر، قوتِ مدافعت، ہیپا ٹائٹس سی، یرقان، جسم کو مختلف بیماریاں، وزن میں کمی، کولیسٹرول لیول، مردانہ کمزوری، اسپرم کی صحت، حیض کا درد، کینسر، چھاتی کا کینسر، جلد کا کینسر، سوزش، پروسٹیٹ، دانتوں کی حفاظت، دانتوں میں موجود بیکٹریا اور یاداشت میں انتہائی مفید ہے۔ اگر آپ ملٹھی سے طبی فوائد حاصل کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو اسے متوازن مقدار میں باقاعدگی کے ساتھ استعمال کرنا چاہیے۔ استعمال: ملٹھی کو دودھ اور(کالی مرچ) کے ساتھ ملا کر پیسٹ بنائیں اور بالوں میں لگائیں اس سے گنج پن اور خشکی ختم ہوسکتی ہے۔ سانس کے مرض میں اس کو پیس کر پاؤڈر بنالیں اور روزانہ سوتے وقت ایک چمچ پانی کے ساتھ پھانک لیں۔ جوؤں سے نجات کیلیے تارامیرا کے تیل میں ملٹھی کا پاؤڈر مکس کر کے لگانے سے فائدہ ہوتا ہے۔۔ کھانسی اور گلے کے مسائل میں ملٹھی کو صبح نہار منہ ادرک کی چائے کے ساتھ استعمال کریں۔ کیل مہاسے اور ایگزیما کے مرض میں ملٹھی کا عرق پینے اور چہرے پر لگانے سے خاصا فائدہ ہوتا ہے۔ بلیک ہیڈز کو ختم کرنے کے لئے آپ ملٹھی کے پاؤڈر کو پودینے کے پانی میں مکس کرکے چہرے پر لگائیں اور خشک ہونے پر ململ کے کپڑے کی مدد سے بلیک ہیڈز نکالیں اس طرح جلدہی جلد صاف ہوجائے گی۔ پیٹ کی تکالیف میں اس کو لیموں کے عرق کے ساتھ پھانکنا مفید ہے۔ پیٹ کے کیڑوں سے نجات کے لئے پودینے کی چٹنی میں ملٹھی پاؤڈر استعمال کرنا بہتر ہے۔ شوگر کے مریض اگر میٹھے کھانوں میں چینی کی مقدار کم کر کے اس میں ملٹھی کا استعمال کریں تو شوگر کنٹرول میں رہے گی۔ دودھ پلانے والی مائیں ملٹھی پاؤڈر کو ایک گلاس دودھ کے ساتھ استعمال کریں اس سے بچے کی خوراک بھی اچھی اور بہتر ہو گی اور ماں کو طاقت بھی ملے گی۔ ہائی بلڈ پریشر کے افراد اس کو دن میں کسی بھی ایک وقت سادے پانی کے ساتھ استعمال کر لیں۔ خشک نزلہ یا زبان پر خراش کی صورت میں پانی میں ملٹھی کی جڑ ملا کر غرارے کرنے سے فائدہ ہوتا ہے۔ ملٹھی کے پائوڈر کو مکھن اور شہد
SYED AMBIYA S.A.Wسید الانبیاء ﷺ
SYED AMBIYA S.A.W سید الانبیاء ﷺ لیکچر: تھامس کارلائل اردو ترجمہ : پروفیسر محمد اعظم پیشکش : طوبیٰ ریسرچ لائبریری 02 شعبان 1444 ہجری بشکریہ :مولانا عبدالوہاب SYED AMBIYA S.A.W URDU TRANSLATION : PROF MUHAMMAD AZAM HERO AS PROPHET By :Thomas Carlyle DOWNLOAD URDU ENGLISH (link in comment + لنک کمنٹ میں )
انٹر ویو
انٹر ویو قاری حکیم یونس شاہد میو کا ماں بولی کے دن کے موقع پر برادی کے نام اہم پیغام۔اور بہت اہم گفتگو ۔۔۔دیکھیں اور کمینٹس ضرور کریں
40 Best Books of Abul Ala Maududiابو الاعلی مودودی کی40 کتابیں۔
40 Best Books of Abul Ala Maududi ابو الاعلی مودودی کی40 کتابیں 40 كتابا لأبي العلي المودودي آج کی اس پوسٹ میں آپکے ساتھ ابو الاعلی مودودی کی 40 نایاب کتابیں شئیر کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے اس کے علاوہ اور بھی کافی کتابیں لکھی ہیں وہ آپ کے ساتھ اگلی پوسٹ میں شئیر کی جائینگی۔ ابو الاعلی مودودی کی کتابیں آپ جماعت اسلامی کے بانی اور ایک بہت بڑے اسلامی سکالر اور مسلم مفکر تھے۔ ان کی کتابیں مندرجہ ذیل ہیں۔ ڈاونلوڈ لنک کتاب کا نام Click Here توحید اور رسالت Click Here تنقیہات Click Here تعلیمات Click Here تجدید و احیائے دین Click Here تحریک آزادی ہند اور مسلمان Click Here تفہیمات Click Here سنت کی آئینی حیثیت Click Here سود Click Here سلامتی کا راستہ Click Here رسائل و مسائل Click Here راہ خدا میں جہاد Click Here قرآن کی چار بنیادی اصطلاحیں Click Here پردہ Click Here معاشیات اسلام Click Here معراج کا سفر نامہ Click Here مسئلہ جبر و قدر Click Here کتاب الصوم Click Here خطبات یورپ Click Here خطبات Click Here خلاصہ قرآن کریم Click Here خلافت و ملوکیت Click Here خواتین اور دینی مسائل سوالات و جوابات Click Here کرنے کے کام Click Here کلمہ طیبہ کا پیغام Click Here اسلامی تہزیب اور اس کے اصول و مبادی Click Here اسلامی ریاست Click Here اسلامی نظام زندگی اور اس کے بنیادی تصورات Click Here اسلام کا اخلاقی نقطہ نظر Click Here اسلام دور جدید کا مذہب Click Here اسلام اور جاہلیت Click Here اسلام اور جدید معاشی نظریات Click Here فضائل قرآن Click Here تفھیم القرآن Click Here استفسارات Click Here درود ان پر سلام ان پر Click Here دینیات Click Here دین حق Click Here دین اور خواتین Click Here دعوت دین کی زمہ داری Click Here بناو اور بگاڑ Click Here الجہاد فی الاسلام Categories Islam Post navigation 1 KG Tomato Price in Pakistan Today Syed Abul Ala Maududi Urdu Books Pdf [40 Free BOOKS]
دعوت اسمائے برھتیہ
دعوت اسمائے برھتیہ دعوت اسمائے برھتیہ عبرانی و سریانی کی مشہور و معروف دعوت برھتیہ ہزاروں سال سے پوشیدہ عملیاتی راز۔ یہ کلمات حضرت سلیمان بن داؤد علیہ السلام پر نازل ہوئے عہد قدیم کے تمام عاملین و کاملین نے اپنی اپنی کتب و رسائل میں اس عظیم دعا بڑی اہمیت سے ذکر کیا ہے زندگی کے انمول تجربات سے آراستہ عملیات کے ساتھ از عامل کامل حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو کتاب ڈائون لوڈ کرنے کے لئے اس لنک پر کلک کریں
haziraat ki dunya pdf |حاضرات کی دنیا
haziraat ki dunya pdf |حاضرات کی دنیا ڈاون لوڈ پی ڈی ایف کے لیے لنک پر کلک کریں link
معمولات مطب،عظیمی دوا خانہ
معمولات مطب،عظیمی دوا خانہ معمولات مطب،عظیمی دوا خانہ پیش لفظ تاریخ شہادت فراہم کرتی ہے کہ سر زمین عراق و عرب انسانی تہذیب کا پہلا گہوارہ تھی ۔ دنیا میں طب کا فن اور علاج معالجے کے طریقے اسی خطہ سے یونان، روم اور ہندوستان پہنچے ۔ یہ فن شروع میں مذہبی خاندانوں میں سینہ بہ سینہ منتقل ہوتا رہا۔ یونان میں اس کی زیادہ پذیرائی ہوئی ۔ وہاں غیر معمولی صلاحیتوں کے انسان پیدا ہوئے ۔ انہوں نے نئے نئے اسلوب سے طب کو روشناس کرایا ۔ علم الا دو یہ اور علم الامراض کے الگ الگ باب قائم کئے ۔ سرحدی علم الابدان، منافع الاعضاء اور علم الا دو یہ پر کتابیں لکھیں ۔ دوا سازی کا علم ایجاد کیا ۔ اسلام کا سورج طلوع ہوا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مرد اورعورت پر علم سیکھنا فرض ہے ۔ مزید پڑھئے رنگ و روشنی سے علاج “ ہادی برحق کی تعلیمات پر عمل کر کے اکابرین نے علم کے سمندر میں شناوری کر کے علم طب پر بھی ریسرچ کی اور اس طرح علم طب کا خزانہ منظر عام پر آ گیا ۔ ان علوم کا یونانی زبان سے عربی زبان میں ترجمہ ہوا ۔ مصر ، ہندوستان اور جہاں سے بھی جو فنی کتاب ان کے ہاتھ آئی انہوں نے اس کا عربی میں ترجمہ کر دیا۔ بڑے بڑے نامور طبیب پیدا ہوئے۔ تحقیقات کا سلسلہ جاری رہا ۔ علوم و فنون پر بے شمار کتابیں لکھی گئیں ۔ پندرہویں صدی تک یورپ کے میڈیکل کالجوں میں رازی، ابن سینا اور زہراوی کی کتابوں کے ترجمعے داخل نصاب تھے اور آج کی میڈیکل سائنس کو بھی ہمارے اسلاف کی کتابوں نے ترقی کی بنیا دفراہم کی ہے۔ مسلمانوں پر جب ان کے اعمال اور اپنے اسلاف کے ورثہ پر عدم تو جہی کی بناء پر زوال شروع ہوا تو علم طب پر بھی زوال آ گیا لیکن اللہ تعالیٰ کے نظام میں تبدیلی اور تعطل واقع نہیں ہوتا ۔ اس لئے قدرت ایسی ہستیاں پیدا کرتی رہی جو محدو د ذرائع کے باوجو د طب کو زندہ رکھنے کی جدو جہد میں مصروف رہے ۔ موجودہ میڈیکل سائنس نے سرجری اور مختلف اعضاء کی پیوند کاری میں بلاشبہ ایسی ترقی کی جس کی تاریخ میں مثال نہیں مانتی لیکن عام امراض کے علاج کے لئے نئی نئی ادویات کے تجربات نے معالج کے ساتھ ساتھ مریضوں کو بھی پریشان کر دیا ۔ بیماریوں کا جڑ سے ختم نہ ہونا ، وقتی طور پر ا فاقہ اور دواؤں کا ری ایکشن عام بات ہو گئی ہے ۔ ۔ ۱۹۶۹ء میں حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے رنگ و روشنی سے علاج اور روحانی طریقہ علاج سے خدمت خلق کا با قاعدہ سلسلہ شروع کیا ۔ انہوں نے بتایا کہ زمین و آسمان میں کوئی چیز بے رنگ نہیں ہے۔ جسم میں رنگوں کے اعتدال سے صحت قائم رہتی ہے او راگر رنگوں میں اعتدال نہ رہے تو آدمی بیمار ہو جاتا ہے ۔ زمین پر موجود کوئی جڑی بوٹی ایسی نہیں ہے جو کسی نہ کسی رنگ کے غلاف میں بند نہ ہو ۔ اس کے ساتھ ساتھ ہر انسان کی یہ مجبوری ہے کہ اس کا کوئی عقیدہ ہوتا ہے ۔ صراط مستقیم پر قائم عقیدہ توحید ہے ۔ توحید کامطلب ہے کہ یک ذات جو دراصل گمل ذات ہے ۔ خالق و حاکم اور قادر مطلق ہے ۔ اس ہستی نے قرآن میں اپنا تعارف اس طرح کرایا ہے: اللہ آسمانوں اور زمین کی روشنی ہے ۔ “ یعنی سموات اور ارض میں ہر موجود شئے روشنی ہے۔ جس کا براہ راست اللہ کے ساتھ تعلق ہے ۔ ہم جو آیتیں پڑھتے ہیں یا اللہ کے اسماء کا ورد کرتے ہیں ان میں اللہ کے نور کی لہریں کام کرتی ہیں اور یہ لہریں ہی مرض ختم کرنے کا ذریعہ بنتی ہیں ۔ والد محترم حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی نے انتیس (۲۹) سال پہلے جسمانی عوارض کو ختم کرنے کے لئے رنگ، روشنی ، دعا اور جڑی بوٹیوں سے علاج کے لئے ایک مکتبہ فکر کی بنیا درکھی اور اس کو متعارف کرانے کے لئے عظیمی دواخانہ قائم کیا۔ محتاط اندازے کے مطابق اس طریقہ ہائے علاج سے عظیمی صاحب اب تک ۱۷لاکھ مریضوں کا علاج کر چکے ہیں ۔ یہ ایسا طریقہ علاج ہے جس سے حکماء، ڈاکٹرز، ہومیو پیتھ ، ایکیوپنکچرسٹ اور آیورویدک معالجین بھی استفادہ کر سکتے ہیں ۔ اللہ ہی ہے جو ہمیں پیدا کرتا ہے ۔ وہی ہے جو ہمیں رزق دیتا ہے۔ اور جب تم بیمار پڑ جاتے ہو تو اللہ ہی تمہیں شفاء دیتا ہے ۔“ حکیم نوریم عظیمی عظیمی دوا خانه ا۔ ڈی، ۷ را، ناظم آباد، کراچی کتاب حاصؒ کرنے کے لئے اس لنک پر کلک کریں