Ahkam ul Quran Urdu احکام القرآن اردو Read Online Vol 01 Vol 02 Vol 03 Vol 04 Vol 05 Vol 06 Download Link 1 Vol 01(20MB) Vol 02(15MB) Vol 03(17MB) Vol 04(17MB) Vol 05(18MB) Vol 06(15MB) Download Link 2 Vol 01(20MB) Vol 02(15MB) Vol 03(17MB) Vol 04(17MB) Vol 05(18MB) Vol 06(15MB)
will remember two types of people
will remember two types of people دو قسم کا لوگ یاد راکھا جانگا will remember two types of people حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو دنیا دو قسم کا لوگن نے یاد راکھے ہے،ایک جو سبن سو اچھو ہوئے۔ دوسرو جو سبن سو برُو ہوئے،سبن سو نیک ہوئے یا پھر سبن سو برُو ہوئے، ان کا بیچ میں بھیڑ ہے جا میں کائی کی کوئی شناخت نہ ہے،تم بھیڑ سو الگ پہچان بنائو الگ سو کام کرو خیر اور بھلائی کاراستہ پے چلولوگ وائی اےیادراکھاہاں۔ جاسواُنن نے مطلب ہوئے ،یا جائے پسند کرتا ہوواں ، یاد راکھو لوگ وائی کی عزت اور قدر کراہاں جو چیز ان کے پئے نہ ہوئے، انسان وائے کے مارے مارو مارو پھرے ہے جائے اُو قیمتی سمجھ تو ہوئے، بے قیمت چیز کے مارے کوئی بھی سر نہ کھپاوےہےنہ ہاتھ پائوں مارے ہے ۔ کوئی بھی ہنر یا فن سیکھنو بڑو کام نہ ہے تھوڑی سی محنت کرکے تھوڑو بہت سمجھ لئیو آگے چل کے تجربہ ہوجانگا اور تم اپنا فن کی بنیاد پے لوگن میں پہنچانا جائوگا ۔ خاندان کاروبار ۔غریبی امیری یہ سب کچھ آدمی کی اپنی ذات کی حد تک رہواہاں ۔لیکن ہنر و فن جا کی لوگن نے ضرور ت ہوئے،پہچان بن جاواہاں۔ اگر کو ئی تم نے پسند کرےہے یا پھر تم نے حسرت بھری نگاہ سو دیکھے توسمجھ جائو تم میں کوئی ایسی بات موجود ہےجواُن میںنہ ہے،یابات پے اللہ کو شکر کرنو چاہے اور واصلاحیت اے نکھارن کی کوشش کرنی چاہے جاکی وجہ سو لوگ تہاری قدر کرا ہاں بے دھیانی سوچیز یافن ضائع ہوجاوےہے،محنت کرتارہو نکھار آتو جائے گو کامیابی اتفاقی طور پے نہ ملے ہے بلکہ مسلسل محنت کو نتیجہ رہے ہے، تبلیغی حضرات کو کہنو ہے جا چیز پے مال،جان،وقت نہ لگے واکی قدر نہ آوےہے۔ مخالفت۔ جب تم کوئی اچھو کام کروگا تو مخالفت ضرور ہوئے گی۔ ہمارو باپ کہوے ہو جاکو کوئی مخالف یا دشمن نہ ہوئے اُو کوئی بھلو کام کردئے بھتیرا دشمن پیدا ہوجانگا مخالفت واکی ہووےہے جامیں جان ہوئے ہمت ہوئے ، کام کرن کو ڈھنگ ہوئےاور کام کرتو بھی ہوئے، بے کار اور نکما لوگن کی کون مخالفت کرے گونکمی چیز اے تو لوگ آنکھ اٹھاکے بھی نہ دیکھا ہاں ، تہاری جتنی مخالفت ہوئے گی سمجھو تہارو کام اتنو پائیدار ہوئے گو۔ دو قسم کا مخالف مخالفن میں دو قسم کا لوگ رہوا ہاں،ایک وے لوگ جویاکام کی اہمیت سمجھا ہاں لیکن ہڈ حرامنی کی وجہ سو کام چور ہاںان کا ذہن میں بیٹھ جاوے ہے کہ اگر ای آگے بڑھو توہماری چودھر ختم ہوجائے گی یامارے وے کام کرن کے بجائے مخالفت کراہاںانکو دل یابات کی گواہی دیوے ہے کہ کام تو ٹھیک ہے لیکن یائے ہم کیوں نہ کرسکا،یا ای کام ہے تو اچھو لیکن ہماری نگرانی میں ہماری اجازت سو ہونو چاہے ، یا نے اکیلا نے کرگیرو ہماری مار رو بھی نہ لی ایسا لوگ نفسیاتی اور ذہنی مریض رہواہاں، ان کا بارہ قران کریم کو ارشاد ہے۔ ومن شر حاسد اذا حسد،،حاسد کا حسدسو جب واکی جلن شروع ہوجائے ۔ کامیابی واکو ملے گی جو جم کے کام کرے گو کائی کی پروا نہ کرے گو کام کرن والو وا تنکا کی طرح رہوے ہے جو پانی کا بہائو کی مخالف سمت کھڑو ہوئے جب پانی کو ریلا بہے گو تو وائے گران کی کوشش کرے گو خوب زور آئے گو اگر وامیں جان ہوئی اور کچھ دیر صبر کرکے پائوں جمائی راکھا تو پانی پھٹ کے اُت بت سو کٹ کے نکل جائے گو اُو تنکا اپنی جگہ کھڑو رہے گو تنکا تم ہو ،مخالفت پانی ہے،جمنو تہاری ہمت ہے۔ایک بار شناخت بن گئی، پھر اللہ برکت گیرتو رہے گو،تم اپنا کام کرو اللہ اپنا کام اے کرے ہے، قانون فطرت ہے کائی کی محنت نہ راکھی جاوے ہے ۔ لیس للانسان الاماسعی۔ ہر کائی کو وہی کچھ ملے گو جاکی وانی کوشش کری ہوئے گی۔ جمارہا مشہور ہوگیااب تہار کام کی قدر ہوئے گی،عزت و شہرت ملے گی اگر تم تخلیق کار ہویا تو تہاری محنت کو پھل ملے گو،تم اپنا کام پے دھیان دیو جادِن اچھومال بن گیو وادِن خریدار تہارا دروازہ اے پیٹن لگ جانگا۔ تہاری جے جے کاربولن لگ جائے گی۔ انسانی فطرت ہے یائے تعریف بہت پسند اور مخالفت برُی لگے ہے، بھائی مخالفت کو جہاں بھیانک تصور ہے واجگہ یامیں ایک خوبی ایسی بھی ہے جو تعریف میں موجود نہ ہے۔مخالفت اور تنقید انسان کو بتاوے ہے کمزوری اور خامی کہاں کہاں ہاںتہاری فنکاری اور تخلیق میں کہاں کہاں قبح اور جھول ہے، تم مخالف کی باتن پے دھیان دیو اوران کمزورین نے دور کرلیو۔ تہاری فنکاری میںاور بھی نکھارپیدا ہوجائے گواوراگر تمارے بھینتر ایسی کمزوری نہ ہے جائے مخالف بتاوے تو چوکنا ہوجائو اگر تم نے یسی غلطی کری تو تہاری عزت میں بٹہ لگ سکے ہے۔ اڈائینی،نیم کڑوا ضرور رہوا ہاں لیکن پیٹ کا گند اے صاف کرن میں بے مثال رہوا ہاں۔ مخالفت سو اتنی بات تو سامنے آجاوے ہے کہ تہارا کام میں جان ہے جانے اپنا بیگانہ سب اپنا مہیں متوجہ کرلیا کچھ کروہے تو مخالفت ہوئی ہے جے تم ہاتھ پے ہاتھ دَھری بیٹھا رہتا تو مخالفت کائیں کی ہوتی کوئی تم پے کائیں کو آنگلی اٹھاتو،بیلا اور نکماآدمی تو یاقابل نہ ہے کہ واکی مخالفت کری جائےمخالفت کے مارے بھی کوئی خوبی ہونی چاپئے۔ حضرت عمر کو قول ہے:میرو سب سو اچھو دوست اُو ہے جو میری غلطی کی نشان دہی کرے۔
You will have to do the work yourself
You will have to do the work yourself کام تو خود ای کرنو پڑے گو You will have to do the work yourself حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد #hakeemqariyounas #qariyounas #tibbibooks #tibb4all #dunyakailm #hakeem_qari_younas_books #hakeemqariyounasbooks #saadtibbiacollege #saad_tibbia_college #dunyakailm #Saad Mayo Memorial Virtual Skills #Hakeem ul Mewat تم نے پتو ہونو چاہے سبن سوبرا لوگ وے ہاں جو کائی کاکراکام پے مَل مار لیاں،آپ ٹس سو مس نہ ہوواں۔ایسا لوگ کمی ذہنیت کا مالک رہوا ہاں،کام تو منہ سو بولے ہے اگر وقتی طورپے وانے یا کو سہرا اپنے سر لے بھی لیو لیکن واکو چین نہ ملے گو۔اللہ وائے رسوا کرکے دھر دئے گو۔کیونکہ وانے کائی کو حق مارو ہے ،کائی کا حق مارنا اے اللہ تو پسند نہ کرے ہے۔علامہ اقبال کو ایک شعر ہے۔ کوئی قابل ہو تو ہم شان کئی دیتے ہیں ڈھونڈنے والوں کو دنیا بھی نئی دیتے ہیں۔ دنیا میں کئی قسم کا لوگ رہوا ہاں ہم انن نے دو قسمن میں بانٹ سکاہاں۔ ایک سردار کھونٹیل،رہبرورہنما،کھلاڑی کائی بھی کام میںمہارت،دوسراتماشائی تابعدار نوکر کمی ۔خدمت گزار۔دوسران کے پیچھے چلن والا۔اللہ نے دونوں راستہ کھول دیا ہاں، جاپے بھی چلو گا تم کو اختیارہے۔جتنی مہنگی کوئی چیز لئے گو وائے اتنی ای زیادہ قیمت دینی پڑے گی۔ کہا تم نے پتو نہ ہے پہلوان اکھاڑا میں دوچار منٹ لڑے ہے۔ہار جیت الگ بات ہے۔ان دو چار منٹن کے مارے اُو ساری زندگی کسرت کرے ہے ورزش کرے ہےاپنو جسم بناوے ہے۔جب کہیںجاکے او اکھاڑا میں اتر سکے ہے۔چلو کوئی ایسو کام لے لیو جائے تم کم سو کمتر سمجھو ہوکہا او کام ایسے ای آجاوے ہے ایسی بات نہ ہے واکے پیچھے واکی زندگی کی بہت بڑی مہارت رہے ہے دور مت جائو ایک موچی اے دیکھ لیو جانے اپنا کام میں مہارت پیدا کری ہے واپے واکو شاباس ملےہے۔تم کوئی بھی کام کرلیووامیں مہارت پیدا کرلیو تہاری بھی ایسے ای قدر کری جائے گی۔ ایک ملامولوی سو لیکے ایک گویاتک دیکھ لیو جو بھی اپنا فن میں مہارت پیدا کرلئے گو واکی دور دور تک مانگ ہوجائے گی،تم کائی بھی میدان کا آدمی ہو،کوئی بھی تہارو کاروبار،ہنر ہےوامیں مہارت پیدا کرو لوگ تہارا ہاتھن نےچومن لگ جانگا کدی تم نے دھیان دیوہے کہ ایک میراسی جانے اپنا فن میں مہارت پیدا کری سازباجا وغیرہ میں مہارت بنائی۔اُو میراسی تہاری خوشی غمی میںاپنا فن کو مظاہرہ کرکے تہاری جیبن نے ڈھیلی کروالیوے ہے۔ بات ای نہ ہے کہ تم کہاہو؟ اصل بات ای ہے کہ لوگ تم نے کہا سمجھا ہاںاپنی زندگی میں نرالو پن پیدا کرلیو جو تہاری شناخت اور پہچان بن سکے لوگ تم نے وا خوبی اور بھلائی کی وجہ سو پہچان سکاں،تم واصفت کی وجہ سو سبن سو الگ تھلگ دکھائی دیواگر تم بھیڑ کو حصہ رہا تو تم بھیڑ میں کھوجائوگا،الگ راستہ بنایو تو سبن سو الگ دکھائی دئیوگا ،الگ رہا تو لوگ بھی تم نے الگ سو پہچاننگا ۔ سنگت بھلی اصیل کی سخی مرد کو سات سیوا کرے سمَد کی جاسو موتی لگ جائے ہات موئے اچھی طرح یاد ہے جن دنن میں مسجد امام ہو،چڑھتی عمر ہی انگ انگ سو جوش ابھرے ہو،جو چیز بہتر سمجھی اُو کرلی۔ گھاٹا منافع کی پروا نہ ہی،ان دنن میں دوای کام زیادہ اچھا سمجھا جاوے ہا کچھ لوڈ بھی ہی،طب و حکمت اور عملیات پے زور دیو بتان والو کوئی بھی نہ ہو ،بس یسے ای مونڈ مارتو رہو،کتابن نے پڑھے ہو پلے سو خرچے ہو مفت دوائی دیوے ہو،دور اور نیڑے جہاں کائی کو پتو لگے ہو سیکھن کے مارے پہنچ جاوے ہوسیکھن سکھان میں جو کنجوسی برتا ہاں،یامارے موکو بھی بہت تنگی آئی بھوکو پسایو لگو رہوآج یہ دونوں ہنر میری پہچان بن چکاہاں دوسرو اللہ کو کرم ای رہو کہ میرے سامنے سو کتاب نہ ہٹی،پڑھن سو لگائو رہو ،سفر جاتو کتاب ہاتھ میں ہوتی،سوتے وقت سرہانہ کے نیچے کتاب دھری رہوے ہی بس لارین(بسن) میں سفر کراجاوے ہا سیٹ پے بیٹھ کے کتاب پے گھگی گاڑ لیوے ہو،پتو بھی نہ چلے ہو کہ سفر کد کٹ گیواور کد منزل آگئی۔ میں ناظرہ حفظ کی کلاس پڑھا وے ہو میرے پئے چھورا اور چھورین کی تعداد 100 سو بھی گھنی ہی،میرو طریقہ ای ہو کہ بالک کو صرف الف بان کا پنا اے سمجھاوے ہو،زیر زَبرن نے بتاوے ہو پھر بالک پورو قران شریف آپ ای پڑھ جاوے ہو،میںاپنا طالب علمن سو کہوے ہو،تم ایسا بنیو جو دوسرا سو الگ دیکھو، تم سارا ولی بنن سو تورہا جے چور بھی بنو تو سبن سوالگ بنیو۔اپنی پہچان اور الگ سو شناخت قدرت کو انمول تحفہ ہے جا کو مل جائے وائے شکر کرنو چاہے۔
میو سو ملاقات کامیابی کی ضمانت
میو سو ملاقات کامیابی کی ضمانت کچھ میری بھی سن لئیو میو سو ملاقات لکھن کو سبب بھی عجیب ہے،بات کچھ ایسے ہے اللہ تعالیٰ کو بہت شکر ہے جانے موکو میواتی میں لکھن کی توفیق دی۔اچھو یا بُرو جو کچھ لکھو ہے،یاکو فیصلہ تو پڑھن والا کرنگا۔لیکن ایک بات تو ضرور ہے کہ میواتی میں لکھن والا ن میںمیرو نام بھی شامل ہوجائے گو۔آن والی نسل جب ایک دوسرا سو پوچھنگا کہ میواتی زبان میں کس کس نے لکھو ہو۔ موئے امید ہے میرو نام بھی ضرور آئے گو۔ نام آئے یا نا آئے کوئی فرق نہ پڑے ہے ممکن ہے کوئی میو میرا دیکھا دیکھی میواتی میں لکھن لگ پڑے تو میرے مارے اتنو بھی کافی ہے۔میو قوم کے لئے بہت کچھ ہے ان کا دماغن میں ان کی جَیبن میں ان کا ہاتھن میں۔ان کی تجورین میں ۔لیکن واکو کہا فائدہ جاسو بوسا نہ سکاں۔میرے پئے اتنا وسائل نہ ہاں لیکن میو قوم کو درد موجود ہے۔آگے بڑھن میں کوئی بھی کام کرنے میرا سر ماتھا پے۔ ضروری تو نہ ہے کہ ہر کام کو صلہ روپیہ پیسہ ای ہوئے۔کدی کدی آدمی کام اے دیکھ سہیا لئے تو ساری مزدوری پوری ہوجاوے ہے۔ میرا بیٹا سعد یونس (المتوفی9ستمبر2022)یا بارہ میں جنون کی حد تک شو ق راکھے ہوکہ میو قوم کے مارے کچھ نہ کچھ کر جائوں۔وانے میو جوانن کی تعلیم و تربیت کے مارے سعد ورچوئل سکلز نام سو ادارہ بنائیو ہو۔جامیں انٹر نیٹ سو پیسہ کمانا کا طریقہ سکھاوے ہو۔لیکن زندگی کم ہی زیادہ کام نہ کرسکو۔واسو پیچھے ہم نے یا ادارہ کو نام۔ سعد میموریل ورچوئل انسٹیٹیوٹ۔ دھر دئیو۔یائی نام سو یاکی رجسٹریشن ہوئی ہے۔یا ادارہ کی رجسٹریشن میں عاصد رمضان میو(میو انٹر نیشل سکول و کالج حویلی رامیانہ قصور)نے بہت گھنو تعاون کرو ہےرجسٹریشن کی پاگ عاصد رمضان کے سر پے ہے۔ یاسو علاوہ۔ میو سبھا پاکستان کا ارکان ۔ چوہدری سکندر سہراب میو۔مشتاق احمد میو امبرالیا۔شکر اللہ میو۔ فاروق جان میو۔ ڈاکٹر فاروق احمد میو۔چوہدری جاوید نور میو۔ ابو الحسن رازی میو۔نعیم انجم میو اور میرو چھوٹو بیٹا دلشاد یونس میو کو تعاون حاصل ہے۔ امید ہے سعد میموریل ورچوئل انسٹیٹیوٹ۔ہمارے مارے اور میو قوم کے مارے مبارک ثابت ہوئے گو۔یامیںمیو قوم کا جوانن کو جدید علوم و فنون اور کمائی کا ہندر سکھایا جانگا۔ای سب کچھ مفت ہوئے گو۔ای صرف اللہ کی رضا کے مارے ہے کائی سو کوئی روپیہ پیسہ ۔چندہ کچھ نہ لئیو جائے گو۔ البتہ میں اپنی قوم سو بنتی کرو ہوں کہ وے پڑھا لکھا جوانن نے تیار کراں۔کہ ہنر سیکھ کے اپنے مارے ۔گھر والان کے مارے اور میو قوم کے مارے بہتر خدمت گزاری کے مارے تیار ہوواں۔ ایک دو افراد مل کے کتنو بھی کچھ کراں محدود مقدار میں کرسکاہاں۔اگر میو قوم کا بھلا سوچن والا اور بھی لوگ شامل ہوجاواں تو یہ قطرات ندی میں بدل سکاہاں ۔ اور ندی دریا بن سکے ہے۔ جب پانی بہن لگ جائے تو اپنو راستہ خود بنا لیوے ہے۔ایک چنگا سُلگن کی دیر ہے معمولی ہوا بھی وائے الائو میں بدل دئے گی اللہ موسو میری قوم کی خدمت لے لئے تو سمجھونگو کہ کامیاب ہوگئیو۔ #hakeemqariyounas #qariyounas #tibbibooks #tibb4all #dunyakailm #hakeem_qari_younas_books #hakeemqariyounasbooks #saadtibbiacollege #saad_tibbia_college #dunyakailm #Saad Mayo Memorial Virtual Skills #Hakeem ul Mewat ڈائون لوڈ لنک
Mosa Se Marx Takموسی سے مارکس تک
Mosa Se Marx Tak تمہید سوشلزم کے ابتدائی انھوں نہیں نے مشہور انقلابی مورخ ڈاکٹر محمد اشرف مرحوم سے سیکھے تھے۔ یہ قصہ اُن دنوں کا ہے جب ملک پر انگریزوں کی عمل داری تھی اور اشتراکی ٹریچر کا داخلہ بالکل ممنوع تھا۔ کبھی کبھی کارل ماکس، ایگز یا لیکن کی کوئی کتاب چوری کیسے آجاتی تو اُس کی سائیکلوسٹائل نقلیں خفیہ طور پر گشت کرتیں۔ مگر ہم لوگوں کی رسائی ان دستاویزوں تک نہ تھی ہیں لے دے کر پر ٹرنڈ رسل ، برنارڈ شا ، ڈی۔ ایچ کول، یاسرنی بک کی تصنیفات پڑھنے کو ملتیں حالانکہ ان میں سے کوئی بھی حقیقی معنی میں سوشلسٹ یا کمیونسٹ نہ تھا۔ سوشلسٹ لٹریچر کی این یابی کے بدللہ ڈاکٹر اشرف نے سوشلزم کی ایک مبسوط تاریخ کا منصوبہ بنایا تھا لیکن کچھ عرصے کے بعد وہ سیاسی سرگرمیوں میں ایسے پھنے کہ منصوبہ دھرا کا دھرا رہ گیا۔ اس بات کو پینتیس برس سے زیادہ مدت بیت چکی ہے۔ اس اثنا میں دنیا میں آنی گیت انقلابات آئے کئی ملکوں میں اشتراکی قوتوں کی حاکمیت قائم ہوئی۔ سوشلسٹ تحریکوں نے ایشیا اور افریقہ میں فروغ پایا اور سوشلزم کا چرچا عام ہو ا حتی کہ ہمارے ملک میں بھی اب شاید ہی کوئی پڑھالکھا شخص ہو جس نے سوشلزم کا نام نہ سنا ہو۔ یہاں سے آگے کتاب میں پڑھیں
Medical and spiritual benefits of eating dates on the day of Eid al-Fitr
Medical and spiritual benefits of eating dates on the day of Eid al-Fitr عید الفطر کے دن کھجور کھانے کے طبی و روحانی فوائد Medical and spiritual benefits of eating dates on the day of Eid al-Fitr حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو رسول اللہﷺ کی ہر سنت اور ہر حکم میں بہت سارے روحانی اور طبی فوائد پنہا ہوتے ہیں لیکن مسلمان اس طرف توجہ نہیں دیتے اس لئے کہ یہ صرف ان باتوں کو عبادت کا درجہ دیتے ہیں اس سے زیادہ کچھ نہیں۔جب کہ دین اسلام جہاں عبادت گزاروں کے لئے فلاح و فوز کا راستہ ہموار کرتا ہے وہیں پر کوئی بھی ان باتوں پر عمل پیرا ہوگا اسے بھی فوائد حاصل ہونگے ۔عید الفطر کا مبارک موقع ہے کچھ باتیں اسی حوالہ سے زیب قرطاس ہیں۔ حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہﷺ عید الفطر میں کھائے بغیر نہیں نکلتے تھے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ کی روایت ہے۔ رسول اللہﷺ عید الفطر کے دن چند کھجوریں کھائے بغیر نہیں نکلتے تھے اور عید الاضحی میں پڑھنے سے پیشتر نہیں کھاتے تھے۔ (مشکوٰۃ) عید فطر کے دن نماز سے پہلے کھجوریں کھانے میں یہ حکمت ہے کہ روزے کا شبہ نہ ہو کیوں کہ پہلے سارا مہینہ روزوں کا گزرا ہے۔ نیز خالی پیٹ میٹھی شے معدہ اور نظر کو طاقت دیتی ہے۔ خاص کر کھجوروں میں اور بہت سی خصوصیات ہیں۔ جن سے بعض احادیث میں بھی آتی ہیں۔ رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں جو شخص مدینہ کی عجوہ قسم کھجوریں سات عدد ہر روز صبح کھائے تو اُس کو زہر اور جادو نقصان نہیں دے گا۔ اور طاق کھانے میں حکمت یہ ہے کہ خدا یاد آجائے۔ حدیث میں ہے۔ ’’ ان اللہ وتر یحب الوتر‘‘ ۔ اللہ تعالیٰ طاق ہے اور طاق کو دوست رکھتا ہے۔ اسلام اپنے ماننے والوں کو طاقت ور دیکھنا چاہتا ہے۔ان کی چال ڈھال میں رعب و داب پسند کرتا ہے۔طواف میں تین چکر ایسے بھی لگائے جاتے ہیں جن میں سینہ چوڑا کرکے تیزی سے چکر لگائے جاتے ہیں۔ یہ سنت اس وقت کی یادگار ہے جب مسلمان جسمانی طورپر فاقہ کشیوں کی وجہ سے دبلے پتلے دکھائی دیتے تھے۔اس کا تدارک طواف مین سینہ چوڑا کرکے دور نے کا حکم سے کیا گیا ۔کیونکہ کفار جو مسلمانوں کو دیکھ رہے تھے۔انہیں بتانا مقصود تھا کہ مسلمان ایمان کی طرح جسمانی طورپر بھی طاقتور ہیں۔ کچھ انسانی جسم سے بہت زیادہ مطابقت رکھتی ہے۔ضائع شدہ توانائی کو بحال کرنے میں موثر ترین اشیاء میں سے ہے۔اسے کمزور سے کمزور مریض بھی آسانی سے ہضم کرسکتا ہے میری طبی زندگی میں بار ہا اس کا تجربہ ہوا کہ جو مریض دنیا جہاں کی کوئی چیز ہضم نہیں کرسکتے تھے۔جب انہیں کھجور کھلائی گئی تو ہضم کرگئے۔ روزوں کی وجہ سے عمومی طورپ جسم میں ایک قسم کی نقاہت محسوس ہونے لگتی ہے۔اور رمضان المبارک میں کمزوری کا احساس رہتا ہے۔حالانکہ ایسی بات نہیں ہوتی۔ہم لوگ جس انداز میں سحری و افطاری کا اہتمام کرتے ہیں۔کمزوری کے بجائے بہت سے لوگوں کا وزن بڑھ جاتا ہے۔ کھجور اگر مناسب وقت پر کھائی جائےمکمل طورپر جذب ہوجاتی ہے۔اس کا فضلہ نہیں بنتا کچھ کی غذائی اہمیت کا تجزیہ اس طرح ہے۔ کھجوروں کی غذائی اہمیت کھجوریں غذائیت سے بھری ہوتی ہیں ، خاص طور پر خشک کھجوریں۔ خشک کھجوروں میں کیلوری خاص طور پر کاربوہائیڈریٹ (74 گرام) زیادہ ہوتی ہے۔ اس میں ریشوں کے ساتھ کئی ضروری وٹامنز اور معدنیات بھی شامل ہیں۔ کھجوریں انٹی آکسیڈینٹس کی بھرپور ارتکاز کے لئے مشہور ہیں جو آپ کے کارڈیک اور پلمونری صحت کے لئے فائدہ مند ثابت ہوسکتی ہیں۔
میو برادی کو شکوہ
میو برادی کو شکوہ میو برادی کو شکوہ الیکشن میں ٹکٹ پارٹی نہ ملنا کو ٹکٹ کائی کو دئیو جائے/تہارے بھینتر کونسی خوبی ہے حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو الیکشن کا موقع پے ہر کوئی شکوہ شکایات میں لگو پڑو ہے کائی کو کہنو ہو فلاں پارٹی نے میون کے ساتھ زیادتی کری کوئی کہہ رو ہے میون کے ساتھ فلان نے ناانصافی کری۔ کوئی بڑ بڑارو ہے کہ میون کو حق مارو گئیو ہے۔ سوچنو ای ہے کہ میون کی حیثیت کہا ہے؟ ان کو ووٹ بنک اور ان کی معاشرتی حیثیت کہا ہے؟ برادری میںیہ ایک دوسرا کی کتنی عزت کراہاں؟ ان کی معاشی و سکلز۔ہنرحیثیت کہا ہے۔ میون میں کتنی ایکتا اور کتنو سلوک ہے۔ ای واویلا صرف ذاتی مفاد کے مارے ہے یا برادری کا درد نے بے چین کرراکھا ہاں؟ جولوگ رول مچاراہاں ۔ ان سو ایک دو بات پوچھنا کی جسارت کرروہوں امید ہے ٹھنڈا دل سو سوچ کے دماغ حاضر کرکے جواب دئیوگا۔ کوئی چوہدری یا میون کو خیر خواہ بتائے گو کہ برادری کی منتشر اور بکھری ہوئی طاقت اکھٹی کرن کے مارے کونسو قدم اٹھائیو گئیو ہے؟ میوبرادری میں ووٹ کو شعور دینا کے مارے کونسوکارنامو سر انجام دئیو ہے؟۔ جو کہوا ہاں کہ ان کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے میو قوم کے مارے ۔اُن کی کہا خدمات ہاں؟۔ جاسو عام میون نے پتو چلے کہ یہ تو میو قوم کا غم میں گُھلا جاراہا۔اگر ٹکٹ مل جاتی تو میو قوم کو کلیان ہوجاتو؟ دوسری بات ای ہے کہ انفرادی مفادات کو نام میو قوم کا مفادات کو نام دئیو جارو ہے کیونکہ من الحیث القوم میون نے کائی پارٹی کے سامنے اپنا نمائیندہ نہ تھرپا ہاں۔ جو کچھ ملو ہے امیدوارن کی ذاتی کوشش کو نتیجہ ہے میو قوم تعداد کا لحاظ سو بہت بڑی ہے۔ لیکن یا میں بڑو پن ۔قوت ختم ہوکے رہ گئی ہے یامیں مفادات پے چھینا چھپٹی ہووے ہے۔ در اصل میو قوم کو نام مفادات کے مارے لئیو جارو ہے میو قوم کی بھلائی کو کائی کے پئے کوئی منصوبہ بندی نہ ہے نہ کائی نے یا بارہ میں سوچنا کی زحمت گوارا کری ہے کہ میو قوم کا مفاد میں کچھ کرو جائے۔ میو قوم کی فلاح و بہبود کاکام تو جب کراں جب پتو ہوئے کہ میو قوم کا مسائل کونسا ہاں؟ بغیر تشخیص کے مریض کو دوا دینو۔ مریض مارن والی بات ہے میرو کہنو ای ہے کہ جو کچھ ہورو ہے یا ئے ہون دئیو آج سو کوشش کرو کہ میو قوم میں الیکشن اور ووٹ کا حوالہ سو بیداری مہم شروع کری جائے۔ میو قوم کا مسائل دیکھا جاواہاں جن سو ووٹ لینو ہے ان کا مفادات۔ ان کی ضروریات پوری کرن کی کوشش کری جائے۔ میو جوانن کو روزگار کا مواقع فراہم کراجاواں۔ ان کو ہنر۔کاروبار۔بزنس کا میدان فراہم کرا جاواں یہ سب بات معمولی ہاں۔لیکن سوچنو سنجیدگی سو پڑے گو یاد راکھو جو قوم اپنی قدر آپ نہ کرے ہے واکی بھی کوئی قدر نہ کرے ہے۔ کیونکہ غریب کی بات کون سنے ہے؟ کہا کائی کے پئے یا بات کو جواب ہے کہ کوئی پارٹی تم کو ٹکت کیوں دئے؟ ووٹ تہارا بکھرا پڑا ہاں تم ایک دوسرا کی بات مانن کے مارے تیار نہ ہو ٹانگ کھنچائی میں تم نے پی ایچ ڈی کرراکھی ہے قومی مفاد میں چند روپیہ جیب سو نکالن سو پہلے تہاری روح نکلے ہے۔ نو دولتیہ اپنی قوم کا دوسرا لوگن نے حقیر سمجھاہاں بھلائی اور قوم کی بہتری کی تدبیر و ترکیبن سو تہارو دماغ خالی ہے۔ کمائی اے فضولیاتن مین خرچ کرن سو تہاری گردن میں سریا آجاوے ہے۔ وعدہ خلافی کرنو تم ہنر سمجھو ہو۔ یاسو آگے کہا لکھوں ۔کہا کہوں۔کہیں موئے تم ذات باہر پھینک کے حقہ پانی بند کردئیو یاکو ڈر ہے
میون کاتائوں کی عید
میون کاتائوں کی عید میون کاتائوں کی عید حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو گائوں کا باسی دوگانہ پڑھ کے واپس آیا تو دیکھو گائوں ساجلو تائو۔سیویں کھان منڈھ رو ہو بالک پوچھ لگا ۔تائو لگے ہے توئے سیویں بہت پسند ہاں؟ تائو کہن لگو۔۔موئے سیویں زرا بھی اچھی نہ لگاہاں میں تومجبوری میں کھارو ہوں۔ ہل چلاتے اور کھیتن کا کام میں مصروفیت کی وجہ روزہ بھی نہ راکھ سکو۔۔۔ہارو تھکو آوے ہو تراویح بھی نہ پڑھ سکو۔۔ اور نہاتے دھوتے عید کی نماز بھی نکل گئی اب سیویں نا کھائوں ۔تو کہا کافر ای مر جائوں۔
Mujirabat Bawa Sham Guhar Sanyasi
Mujirabat Bawa Sham Guhar sanyasi مجربات باوا شام گُہر سنیاسی۔مشہور سنیاسی کیمیاگر بزرگ کے علمی اور عملی بیاض کا ترجمہ۔۔ مترجم حکیم محمد عبد العزیز کامل صاحب(1945ء) Link D
Mewati language is a rising sun in the literary worldمیواتی زبان ادبی دنیا میں ایک اُبھر تو سورج
میواتی زبان ادبی دنیا میں ایک اُبھر تو سورج Mewati language is a rising sun in the literary world میواتی زبان ادبی دنیا میں ایک اُبھر تو سورج Mewati language is a rising sun in the literary world میواتیزبان۔ایک میٹھی زبان لکھار ی حکیم المیوات:قاری محمد یونس شاہد میو سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبویﷺ کاہنہ نو لاہور۔ میواتی زبان ایک پوری اور مکمل بھرپور زبان ہے۔جو اپنا مطلب،اپنا بولنا ،لکھنا،بانچنا میں کائی کی محتاج نہ ہے۔ میواتی میو کی زبان ہے جا میں ہر او بات پائی جاوے ہے جاکی کائی زبان میں ضرورت پڑ سکے ہے۔ ایشائی زبانن میں میواتی لکھن سو زیادہ بولن میں سمجھن میں اور اپنا معنان نے بیان کرن میںمکمل طورپے خود مختار ہی۔دوسری قوم ۔جیسے فاتح لوگن سو متاثر رہی میواتی یاآفت سوبہت حد تک بچی رہی۔ میواتی زبان پاک و پند برصغیر خاص کر میوات اوریاسو لگتا صوبان میں سمجھی اور بولی جاوے ہے۔ قیام پاکستان سو پاچھے میواتی کی ترقی کے مارے شروع دن سو کام ہوتو رہو۔ لیکن یہ مہاجر لوگ اپنا اپنا انداز میں کم وسائل میں زبان کی خدمت کرتا رہا۔ رابطہ اور آپس میں ایک دوسرا سو میل ملاقات نہ ہون کی وجہ سو میواتی ادب سامنے بہت کم آسکو ، لیکن ہولے ہولے گہرائی میں کام ہوتو رہو۔سبن سو پہلے یاکو ادبی مواد جمع کرنو ہو پھر لوگن کو بتانو ہو کہ میواتی قوم اور زبان ایک حقیقت ہاں ۔یاسلسلہ میں بے شمار لوگن نے کام کرو کئی تنظیم بنائی گئی۔اکیلا دوگلان نے ہمت کری۔خدا خدا کرکے جو خزانہ سینان میں دفن یا اور دل میں دُبکا پڑاہا ، دنیا کے سامنے آنا شروع ہویا۔دیکھا دیکھ بہت سا باصلاحیت لوگ میدان عمل میں آیا۔اور خلوص کے ساتھ،قومی خدمت میں جُت گیا۔آج تقریبا میواتی ادب میں موجود ہے جو کائی بھی زبان کو سرمایو کہو جاسکے ہے۔میواتی بولن والا لوگ لاکھن کی تعداد میں ہاں،ضلع لاہور ۔ قصور،ملتان،سیالکوٹ۔صوبہ سندھ وغیرہ میں بھاری گنتی میںموجود ہاں ، میواتی قوم میں ہر میدان اور ہر ہنر اور ہر طبقہ کا باصلاحیت لوگ پایا جاواہاں ۔ ان میں دوسری قومن سو زیادہ آپس میں محبت پائی جاوے ہے، بلکہ عربین جیسی عصبیت کامالک ہاں۔ دوسری قومن کی طرح میواتی قوم میں بھی ایک تہذیب و تمدن پایو جاوے ہے۔ان کی قومی روایات ہاں دوسری زبانن کی طرح یا کا حروف تہجی موجودہاں،عربی زبان میںحروف تہجی 28۔ انگریزی کا 26۔ فارسی کا ؟؟ ایسےمیواتی کا حروف تہجی 14 یا 15 بناہاں۔کچھ الفاظ لب و لہجہ میں خاصیت راکھا یا جیسے پشتو میں بھی دیکھا جاسکا ہاں۔ دیوناگری میں غالبا 36 حروف تہجی ہاں۔ ویسےحروف تہجی کو معاملہ ساری زبانن کے مارے ٹیڑھو سو رہو ہے۔اردو کا حروفِ تہجی فارسی سو لیا گیا ہاں۔ فارسی کا عربی سو اور عربی کا عبرانی سو۔ عبرانی کا خدا جانے کہاں کہاںسو لیا گیاہا۔ عبرانی تہجی کی تعداد بائیس ہے اور عبرانی انن کی مدد سو لکھی جاوےہی چار خود فارسی والوںکےبڑھائے ہوئے۔لے دے کے32 حروف بن گیا۔رہی بات مخصوص الفاظ کی ادائیگی تو جیسے دوسری زبانن میں کچھ خاص بات رہوا ہاں ایسے میواتی کو لب و لہجہ بھی اپنو ہے۔جا انداز سو میواتی زبان کی ترقی کو کام ہورہو ہے او دن دور نہ ہے جب میواتی زبان بھی بہترین ادب والی زبانن میں شمار ہون لگ جائے گی۔میواتی زبان میں ہر او بات موجودہے /جاکی کائی قوم اے ضرورت محسوس ہوسکے ہے ۔میوات کو اپنو تمدن ہے رسم رواج،آداب و اخلاق ہاں،لکھائی میں ایسی بہترین کتاب موجود ہاں کہ جنن نے دیکھ کے انسان حدک رہجاوے ہے۔ میواتی زبان میں بہترین ادب تخلیق کرو جارو ہے،میو لیکھت،شاعر۔ادیب۔مصنف۔گویا۔اخبار چھاپن والا۔جیسی بے شمار جہت ہاں جہاں میواتی کی نوک پلک سنواری جاری ہے۔باکمال ادیب اپنو لہو دے کے یائے زندہ راکھن کی تدبیر میں مشغول ہاں۔۔۔ خوشی کی بات ای ہے کہ نوجوان لیکھت بغیر کائی لالچ اورطمع کے میواتی زبان کی ترقی و ترویج میں جُتا پڑا ہاں۔اللہ تعالیٰ جب کائی قوم یا زبان سو کوئی کام لینو چاہے تو واکا اسباب پیدا کردیوے ہے۔اور لوگن کا دلن نے یاکا مہیں پھیر دیوے ہے//اللہ کہوے ہے۔۔۔اللہ اور بندہ کا دل کا بیچ میں آجاوے ہے (القران)یائی طرح حدیث میں بھی آوے ہے۔دل تو اللہ کی دو آنگلین کا بیچ میں رہوا ہاں۔جتلو چاہے اِنن نے پھیر دیوے ہے۔(الحدیث) خوشی کی بات ای ہے کہ میو قوم دین اسلام سو عشق کی حد تک وابسطگی راکھے ہے۔یا گیا گزرا دور میں لوگ دیندار ہونو پسند کراہاں۔قران و حدیث تاریخ۔ناول،بات۔ثقافت۔غزل۔موسیقی۔نہ جانے کون کون سی صنف میں کام جاری ہے۔ جدید دور میں کی سہولتں سو پھر پور فائدہ اٹھائیو جارو ہے۔انٹر نیٹ۔موبائل۔کمپیوٹر۔اور دیگر برقی آلات کی مدد سو میو اپنا سرمایہ محفوظ کرن میں مصروف ہاں۔۔کرن والا کے مارے کوئی پابندی نہ ہے اپنی مرضی اور فرصت کے مطابق کچھ بھی کرسکے ہے۔ ایک مسلمان کے مارے قران و حدیث سو بڑھ کے کہا نعمت ہوسکے ہے؟ میواتی زبان میں اہل علم ان کی خدمت میں بھی مصروف ہاں۔جاسو جتنو بن پڑے ہے کررو ہے۔۔کچھ تنظیمی میدان میں رہ کے کام کرروہے۔تو کوئی اپنے طور پے خدمت میں مصروف عمل ہے۔ سعد میموریل ورچوئل سکلز۔ بھی اپنا انداز میںکام میں مصروف ہے۔جتنو وقت بھی ملے میواتی میں لکھنو لکھانے جاری رہوے ہے۔ الحمد اللہ راقم الحروف نے 1989 میں میواتی زبان مین قران کریم کو ترجمہ کرو ہو۔بہت سان سو یائے چھپوانا کا بارہ میں بہت سا لوگن سو رابطہ کرد۔لیکن اللہ اے منظور نہ ہو۔لیکن ہم نے یا خدمت سو ہاتھ نہ کھینچو اور برابر لگ رہا ۔۔۔آج۔۔ ۔۔www.dunyakailm.com…2..www.tibb4all.com پے ہم نے اپ لوڈ کردئیو ہے موجود ہے۔کوئی بھی دیکھ سکے ہے۔۔۔۔ پچھلا دنن میں ۔۔میو سبھا پاکستان ۔۔۔کا پلیٹ فارم سو کچھ کچھ کام کرن کو سلسلہ کرن کو بندوبست ہوئیو یوٹیو ب چینل۔فیس بک پیج۔ویب سائٹس کی ترتیب بھی جاری ہے۔کچھ لوگ اکھٹا ہویا اور مشورہ کرو کہ میواتی زبان۔کی خدمت ہونی چاہے۔۔۔ہون سو نعرہ لگو۔۔۔۔میو قوم کو خدمت دان کرو۔۔ قران کریم وائس آور۔۔۔۔۔ اللہ کی نعمتن کو انسان شکر ادا نہ کرسکے ہے۔جاسو چاہے۔جتنی چاہے جب چاہے خدمت لئے۔۔ آج 27 ویں شب رمضان المبارک1444ھ کو قران کریم کی وائس آور مکمل ہوگئی ہے۔۔۔ اب میون کے