Hind Pak Diary ہند و پاک ڈائری Download Categories: Biography, Current Affairs & Politics, Histroy BooksTags: Hind Pak Diary, Maulana Wahiduddin Khan, Maulana Wahiduddin Khan Books Reviews (0)
تاریخ انحطاط و زوال سلطنت روما ۔ ایڈورڈ گبن
تاریخ انحطاط و زوال سلطنت روما ۔ ایڈورڈ گبن یڈورڈ گبن (پیدائش: 27 اپریل، 1737ء – انتقال: 16 جنوری1794ء) ایک انگریز مؤرخ،مستشرق اور رکن پارلیمان تھے۔ گبن کو جدید تاریخ نگاری کا بانی کہا جاتا ہے اس کی سب سے اہم تصنیف انحطاط و زوال سلطنت روما (The History of the Decline and Fall of the Roman Empire) سن 1776ء سے 1788ء کے درمیان میں چھ جلدوں میں شائع ہوئی۔ “تاریخ” (The History) اپنے نثر کے اعلیٰ معیار اور غیر معمولیت، بنیادی ماخذ کے استعمال اور مذہب پر کھلی تنقید کے باعث مشہور ہے۔ لیکن گبن کیونکہ عربی سے نابلد تھا اس لیے اسلام و پیغمبر اسلام کے بارے دیگر مستشرقین کے مواد کو ہی سچ سمجھ کر شاملِ کتاب کر لیا۔
The elixir of eternal life
The elixir of eternal life سدا زندہ رہنا کو امرت ساگر۔ حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو کس کو جی نہ چاہے کہ اُو جب تک دنیا میں رہے تو لوگ وائے یاد راکھاں۔جہاں جائے واکی عزت کراں جب مرجائے تو واکو نام یا دراکھو جائے۔ صدین تک لوگ وائے یاد راکھاں۔واکا نام کی مثال دی جاواں،آن والی نسلن کو واکا قصہ سنایا جاواں سدا کی زندگی کو ایک نسخہ ہے۔جاکو موئے پتو ہے نسخہ بتارو ہوں دھیان سو سُنیو۔بلکہ لکھ لئیو لوگ دو طرح کا انسانن نے یاد راکھاہاں (1)ایسو آدمی جانے تم کو خوشی دی ہوئے۔ (2)جاکے تم کام آیا ہوئو۔۔۔ تہاری ذات یا تہارا کام کی وجہ سو اگر کائی چہرہ پے خوشی آئی ہوئے۔کائی کو دُکھ ہڑو ہوئے۔ کائی کی تکلیف میں کائے آئیو ہوئے۔دکھ سکھ کی گھڑی میں بغیر لالچ اور مفاد کے ساتھ چلو ہوئے۔ ایسا لوگن کے خلاف کوئی کچھ بھی کہے۔کچھ بھی کرے لوگ وائے اچھو ای سمجھ جنگا۔جو ایک بار دل میں بس گو وائے کوئی نہ نکال سکے ہے۔ بہت سا لوگ یا مارے جھگڑا کراہاں کہ ان کو نام زندہ رہے بھائی جھگڑا کرن کی ضرورت کہا ہے ۔کام اچھا کرو لوگ تم نے بغیر کہے یاد راکھنگا۔ ایک نکتہ ذہن میں بٹھا لئیو ۔انسان اے کوئی یا د نہ کرے ہے واکا کارنامان نے یاد کرے ہے۔نوں بھی کہہ سکو ہو کہ لوگ مرن والا کو نہ روواہاں۔اپنا سُکھ کو روواہاں۔ زندگی میں کچھ تو ایسا کام کرجائو کہ لوگ تہارا کامن نے اپنو سکھ محسوس کرن لگ پڑاں۔یاسو پیچھے فکر کی کوئی بات نہ ہے دنیا میں تہاری یادگیری قائم رہے گی۔ کیونکہ لوگن کے پئے تہارا کارنامہ یاد راکھن کے مارے وجہ موجود ہوئے گی۔ تم زندہ نہ ہروگا۔تہارا کام زندہ راکھنگا میون کے پئے بہت ساری دولت ہے/وسائل ہاں عہدہ ہاں ۔زمین جائیداد ہاں۔لیکن میو قوم انن نے بالکل نہ جانے ہے۔کیونکہ تہاری جائداد یا بینک بیلنس سو لوگن نے لوگن نے کہا لینو دینو؟انن نے اتنی ساری دولت میں سو تھوڑی بہت قوم کی فلاح و بہبود کے مارے خرچ کردئیو پھر تم بے فکر ہوجائو۔لوگ تم نے نہ مرن دیساں۔ اپنے مارے تو سارا جیواہاں۔ کدی دوسران کے مارے جی کے دیکھو اللہ کی سو مزہ آجائے گو۔ جو سکھ دوسران کا دکھن نے ہڑن میں ہے اور نرم بستران پے سون اور بھنواں ہانڈی کھان میں بھی نہ ہے۔ سوچ اپنی اپنی ہے۔میں نے تو زندگی میں یہی سبق سیکھو ہو جتنی پسلی ہوئے دوسران کے کام آجائو۔ بدلہ کی امید مت راکھو خدا تم کو ایسا وقت میں راحت و سکون دئیگو ،جب تم مایوس ہوچکا ہوئوگا۔جب تہاری زمین جائیداد۔بینک بیلنس سب بے کار لگنگا تو کائی ایسا کو ایک فون جاکی تم نے مدد کری ہوئےگی۔تم نے راضی کردئیگو۔ واکی دعا سیلی ہوا کی طرح سکون دئے گی تم نے واکا اخلاص بھرا دعا کا لفظ بار بار یاد آنگا۔ جتنی بار بھی ان لفطن نے یاد کروگا انتی بار سکو ملے گو۔ انک۔ناک۔ضد۔اکھڑ پن۔خوامخواہ کوٹانگ اڑانو نہ تو دوسرا نے جین دیوا ہاں ۔نہ تم نے خود کو سکون لین دیواہاں
بخت نصر(587قبل از مسیح)
بخت نصر(587قبل از مسیح) نبوکدنضر، بختنزار، یا بچٹرشاہ (آرامی) بخت نصر(587قبل از مسیح) عظیم بادشاہ دانی ایل کی پیش گوئی کا مصداق جس کے جاہ و جلال کا بائل و قران میں ذکر ہے۔ جس نے یروشلم کو دو بار تاخ و تاراج کیا بابل پر حکومت کرنے والے کلیدی بادشاہوں میں سے ایک ہے، اور نبوپولاسر کا سب سے بڑا بیٹا، اور نبوکدنضر ہے۔ بابل اور میسوپوٹیمیا پر حکمرانی کرنے والے سب سے زیادہ طاقتور بادشاہوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے، جہاں اس نے سلطنت بنائی کلڈین-بیبیلونی اس کے دور حکومت کے دوران سلطنتوں میں سب سے مضبوط تھا ، اس کے بعد اس نے اشوریوں اور مصریوں کے خلاف کئی جنگیں لڑیں، اور اس نے یروشلم شہر کا تختہ الٹ دیا۔ (یروشلم) دو بار، پہلا سال 597 قبل مسیح میں اور دوسرا 587 قبل مسیح میں، جب اس نے یروشلم کے باشندوں کو محصور کیا اور داؤد خاندان کی حکومت کا خاتمہ کیا، جیسا کہ ذکر کیا گیا ہے۔ وہ بابل میں کئی تعمیراتی کاموں کی ذمہ داری پر مامور تھا۔ ، جیسے ہینگنگ گارڈن، ایٹیمینانکی مندر، اور اشتر گیٹ۔ نبوکدنزار کا اکادی نام Nabu-Kodoru-Usur ہے، جس کا مطلب ہے Nabu، سرحدوں کا محافظ، Nabu بابلیوں کے درمیان تجارت کا دیوتا ہے، اور وہ مردوک دیوتا کا بیٹا ہے۔ فارسی اسے بختنصر کہتے ہیں جس کا مطلب خوش قسمت ہے۔ جہاں تک موجودہ ماہرین تعلیم اور مورخین کا تعلق ہے، وہ اسے نبوکدنضر عظیم، یا نبوکدنضر دوم کہنے کو ترجیح دیتے ہیں، کیونکہ اس سے پہلے ایک اور بادشاہ تھا جس نے یہ نام استعمال کیا تھا ، نبوکدنزار اول، جس نے بارہویں صدی قبل مسیح میں بابل پر حکومت کی۔ بادشاہ نبوکدنضر کو پوری تاریخ میں ایک عالمی رہنما سمجھا جاتا ہے، کیونکہ اس نے اپنی ذہانت اور ذہانت کا استعمال ان لوگوں سے فائدہ اٹھانے کے لیے کیا جن پر وہ قابض تھے، کیونکہ اس نے لوگوں کی زیادہ تر انسانی اور مادی صلاحیتوں کو ختم کر دیا تھا تاکہ اس نے ان کی زندگیوں کو کنٹرول کرنے کی حد تک قبضہ کر لیا، لیکن وہ وہ اپنی مذہبی رواداری اور فکر کی آزادی کی وجہ سے ممتاز تھا اور قابض لوگوں کو اپنے معبودوں کی عبادت کرنے کی اجازت دیتا تھا، اور وہ لوگوں کی مذہبی رسومات میں شریک ہوتا تھا اور ان کے دیوتاؤں کا احترام کرتا تھا، اس لیے اسے بابل کا سب سے بڑا بادشاہ سمجھا جاتا تھا، اور وہ اس لقب سے مشہور تھا۔ (شہروں کا رہائشی) اسلامی منابع میں، جس کا ذکر مورخ الطبری نے (بخترشاہ) یا (بختنزار) کے نام سے کیا ہے، یعنی نبوکدنضر، اور اس نے کہا ہے کہ وہ جدرز کے خاندان سے تعلق رکھنے والا فارسی نژاد بادشاہ تھا، اور اس نے ذکر کیا کہ وہ لوگ تھے جو یہ مانتے تھے کہ وہ 300 سال تک زندہ رہے، اور تاریخی ذرائع میں اس بات کا ذکر ہے کہ وہ بے رحم بادشاہ تھا، اور اس کے علاوہ دیگر ذرائع بھی ہیں جو اسے ایک عادل حکمران کے طور پر پیش کرتے ہیں اور خدا کی عبادت کرتے ہیں۔ مؤرخ الطبری نے بنی اسرائیل اور عربوں کے ساتھ نبوکدنضر کی کچھ جنگوں کے بارے میں بتایا ہے، جہاں اس نے کہا: (چنانچہ برخیہ بن نجران آیا یہاں تک کہ وہ بابل میں بختنضر کے پاس آیا، جو کہ نبوکدنضر ہے، اور عربوں نے اس کو پکڑ لیا، اور اس کو بتایا کہ خدا نے اس پر کیا وحی کی ہے، اور اسے بتایا کہ اس نے اسے کیا کرنے کا حکم دیا تھا، اور یہ معاد بن عدنان کے زمانے میں تھا، اس نے کہا: بختنصر نے ان لوگوں پر چھلانگ لگائی جو اس کے ملک میں تھے عرب تاجروں میں سے، اور وہ انہیں تجارت اور خریدوفروخت پیش کر رہے تھے اور وہ ان سے غلہ، کھجور، کپڑے وغیرہ طلب کر رہے تھے، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان میں سے جن کو حاصل کیا انہیں جمع کیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے نجف میں حیرہ بنوایا اور اسے مضبوط کیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے ساتھ اس میں شامل ہو گئے۔ اور ان کے لیے ایک محافظ مقرر کیا، پھر اس نے لوگوں کو حملہ کرنے کے لیے بلایا، تو انہوں نے اس کے لیے تیاری کی، اور ان کے پیچھے آنے والے عربوں میں یہ خبر پھیل گئی، تو ان کے گروہ امن و امان کے ساتھ اس کے پاس گئے، چنانچہ بختنصر نے ان میں سے برخیہ سے مشورہ کیا۔ اور فرمایا: (یقیناً، ان کا ان کے ملک سے آپ کی طرف روانگی اس سے پہلے کہ آپ ان کی طرف اٹھیں، ان کی طرف سے ان کی واپسی ہے جس پر وہ تھے، لہٰذا ان سے قبول کرو۔ اور ان کے ساتھ بھلائی کرو)۔ جب کہ بہائیوں نے کتاب اقان میں اس کا تذکرہ وہ بادشاہ کے طور پر کیا ہے جس نے یروشلم شہر کو آگ میں بدل دیا۔ اس کی عظمت کے سلسلے میں، میسوپوٹیمیا میں زیادہ تر بابلی رہنماؤں نے جنہوں نے فارسیوں کی حکمرانی کے خلاف بغاوت کی تھی، نے اپنا نام نبوکدنزار کے نام پر رکھا، جیسا کہ رہنما نبوکدنزار III، جس نے 522 قبل مسیح میں ایچمینیڈ فارسیوں کی حکمرانی کے خلاف بغاوت کی۔ اور نبوکدنزار چہارم نے 521 قبل مسیح میں زبردست مقبولیت حاصل کی جس سے وہ اچیمینیڈ فارسیوں کو شکست دے سکیں۔ کہا جاتا ہے کہ بابل میں وفات پانے والے یونانی کمانڈر سکندر اعظم نے اسی کمرے میں آخری سانسیں لی تھیں جس میں نبوکدنضر کی موت ہوئی تھی اور یہ رومی شہنشاہ ٹریجن کی بابل شہر پر قبضے کی بے لگام خواہش کی ایک وجہ تھی جس نے اس وقت پارتھیوں کے کنٹرول میں تھا، کیونکہ اس نے خود بابل شہر کا دورہ کیا تھا۔ عظیم فرانسیسی فلسفی والٹیئر نے اپنی کہانی لکھنے کے بعد احموس کے ساتھ تعلقات میں نبوکدنزار کی میراث کا ترجمہ کیا جسے وہ سفید بیل کہتے ہیں۔ عظیم اطالوی موسیقار، Giuseppe Verdi، نے 1842 میں اپنے ایک اوپیرا، Nbucco کا نام بادشاہ کے نام پر رکھا۔ Nebuchadnezzar نامی ایک عراقی فلم 1962 میں
میوقوم ابھی کچھ نہ بگڑو ہے
میوقوم ابھی کچھ نہ بگڑو ہے میوقوم ابھی کچھ نہ بگڑو ہے بس ہمت سو کام لئیو حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آج کال سب سو گھنی رول۔ یابات پے مچائی جاری ہے کہ میون کو سیاسی پارٹین نے ٹکٹ دین سو انکار کردئیو جب کہ میون کا یہ لیڈر۔ ان سیاسی جماعتن کے مارے بہت ساری قربانی دے چکا ہاں۔ پانی کی طرح پیسہ بہا چکا ہاں۔ انن نے ان سیاسی جماعت کے مارے بہت کچھ کرو ہو لیکن انن نے حق تلفی کری اور الیکشن میں کنفرم ٹکٹ بھی دوسران کو جاری کردیا۔۔ بہت دُکھ ہوئیو۔بے چینی ہوئی میری طریاں بہت سا میون نے یا بات کو گہرو دُکھ ہے فیس بک۔انسٹا گرام۔ٹیوٹر۔ واٹس ایپ ،پے میون کو اھتجاج جاری ہے۔احتجاج کہہ لئیو یا رونو دھونو،کچھ بھی نام دے سکوہو۔ اب پچھتاوے کہا ہوئے جب چڑیا چگ گئی کھیت۔ یا سب کچھ ہونا کے باجود میرا من میں ایک بات آئی ہے اچھی لگی تو سوچ بچار کرلئیو۔ نہ لگے تو میں اپنی بات واپس لے لئیونگو میون کو سیاسی جماعت کا مہیں سو ٹکٹ نہ ملی تو کہا ہوئیو؟ میو تو ابھی تک زندہ ہاں۔ رونا دھونا اے چھوڑ کے کوئی چج کا کام کرو اگر میو قوم کو دکھ ستارو ہے تو۔ میو بھی موجود ۔میو قوم کا لوگ بھی موجود اور تہارے کہنا کے مطابق میون کو دکھ درد اور گھائو بھی موجود پھر آگے برھو ۔اپنی اپنی بانسرین نے چھوڑو اور ایک دوسرا سوہاتھ ملا لئیو۔ ٹکت ای نہ ملو ہے۔ووٹ تو ہمارے پئے ہے۔ اعلان کردئیو۔سارا میو ایک تھان اکھٹا ہوچکا ہاں جہاں پنچائت کو فیصلہ ہوئے گو،ووٹ ہون دئیو جائے گو آج اعلان کردئیو۔اور سچا دل سو وعدہ کرو کہ ہم اپنا ووٹ اے میون کا مفاد کے خلاف کدی بھی استعمال نہ کرنگا۔ جب میون کو ٹکٹ نہ ملو ہے اُن کا کاغذات تو الیکشن کمیشن میں جمع ہاں میو سارا مل کے انن نے امیدوار بنا لئیو۔ پھر تماشا دیکھو جے تہارا گوڈان نے نہ پکڑاں تو کہئیو۔ اگر ٹکت ملتو پھر بھی میو امیدوار کو ووٹ دیتا ۔ اغر ٹکت نہ ملو تو کہا ہوئیو۔سارا میو مل جائو۔اور سیاسی جماعتن کو اوگھاڑ کے۔۔دکھا ۔۔۔دئیو۔۔یاتو جیت گا۔ اگر نہ جیتا تو میون کا ووٹ نکھڑ کے سامنے آجانگا صوبائی اسمبلی کا الیکشن میں جو تجربات و مشاہدات ہونگا وے میو قوم کے مارے قومی اسمبلی میں کام آنگا۔ ہارن سو مت ڈرو۔ اگر ٹکٹ لیکے بھی ہارا جاتا تو کہا کرتا؟ میون نے سمجھنو چاہئے کہ قدرت ان کو بھلو کرنو چاہ ری ہے اگر تہاری گردن مین آج بھی میو کی انک کو سریا ہے تو آگے بڑھو۔ جب تہارو وجود ہوئے گو،لوگن کے سامنے تہارا ووٹ نکھڑ کے سامنے آجانگا تو۔ ایم پی اے ۔نہ سہی ایم این اے کی سیت لے لئیو۔ ٹکٹ نہ ملنا کی وجہ سیاسی جماعت یا چغل خوری نہ ہے بلکہ میون کو آپس میں پھانٹو ہے۔ میو قوم کو دوسرو کوئی دشمن نہ ہے گھر پتی چوہدری میون کا دشمن ہاں۔ یقین نہ آئے تو امیدوارن سو بات چیت کرکے دیکھ لئیو سارا رات کو جیت کے سووا ہاں۔ اُوگن خود کراہاں۔ الزام دوسرا ن پے دھراہاں۔ میرو ماننو تو ای ہے۔ قدرت میون کو موقع دئیو ہے ممکن ہے یائی طریقہ سو سنبھل جاواں۔ اگر میون نے ایسا وقت میں بھی اپنا ووٹ نہ سکیرا پھر سمجھ لئیو ۔سوشل میڈیا پے چلن والی ساری پوسٹ ٹسوا ہاں ۔۔مگر مچھ کا آنسو ہاں۔ پھبے کٹنی کی چال بازی ہاں اگر میو ہونا کی وجہ سو ٹکٹ سو محرومی کو دکھ ہے تو اپنا آپ تیار کرو۔ اپنی چوہدر کو گلا گھوٹ کے قوم کے مارے قدم بڑھائو۔اگر ایسو نہ کرسکا ۔ تو پھپھڑا بکھیرنا بند کرو پھر تم نے میو قوم کو دکھ نہ ستارو ہے۔ تم نے سیٹ کو دکھ روا رو ہے
World 100 Great Books in Urdu by Sattar Tahir PDF
World 100 Great Books in Urdu by Sattar Tahir PDF
اسلامی سیاست سے متعلق مختلف30 کتب
اسلامی سیاست سے متعلق مختلف30 کتب 1۔ مقدمہ ابن خلدون حصہ اول http://kitabosunnat.com/…/muqaddamah-ibne-khaldoon-part-1 2- مقدمہ ابن خلدون حصہ دوم http://kitabosunnat.com/…/muqaddamah-ibne-khaldoon-part-2 3- الاحکام السلطانیہ : امام ابو الحسن علی بن محمد بن حبیب البصری http://kitabosunnat.com/kutub-library/al-ahkam-al-sultania 4۔ سیاست نامہ یا سیرالملوک نظام الملک طوسی https://archive.org/details/SyasatNama. 5. سیاست شرعیہ : شیخ الاسلام ابن تیمیہ http://kitabosunnat.com/kutub-library/siasat-e-shariea-urdu 6- Al Iqtisad Fil Itiqad : Imam Ghazali https://archive.org/details/AlIqtisadFilItiqadGhazali 7. Politics, Religion, and Philosophy in Al-Farabi’s Book of Religion https://repositories.lib.utexas.edu/…/SIDDIQI-THESIS… 8۔ ازالۃ الخفاء عن خلافۃ الخلفاء جلد1 : شاہ ولی اللہ محدث دہلوی http://kitabosunnat.com/…/izalata-al-khuffa-un… https://m.facebook.com/groups/islamicstudiesuosbkr/permalink/3296990373878549/ 9۔ ازالۃ الخفاء عن خلافۃ الخلفاء جلد2 : شاہ ولی اللہ محدث دہلوی http://kitabosunnat.com/…/izalata-al-khuffa-un… 10۔ ازالۃ الخفاء عن خلافۃ الخلفاء جلد3 : شاہ ولی اللہ محدث دہلوی http://kitabosunnat.com/…/izalata-al-khuffa-un… 11- ازالۃ الخفاء عن خلافۃ الخلفاء جلد 4 : شاہ ولی اللہ محدث دہلوی http://kitabosunnat.com/…/izalata-al-khuffa-un… 12- منصب امامت بقلم حضرت شاہ اسماعیل شہید دہلوی رحمۃ اللہ علیہ https://archive.org/details/MansabeImamatByShahIsmailShaheed 13- برصغیر میں تجدید دین کی تاریخ از مولانا عبیداللہ سندھی https://archive.org/details/ahmed_20171222 14- Asbab e Baghawat e Hind – Sir Syed Ahmad Khan https://archive.org/…/AsbabEBaghawatEHind-SirSyedAhmadKhan 15- جماعت شیخ الہند اور تنظیمِ اسلامی : ڈاکٹر اسرار احمد http://quranacademy.com/…/%D8%AC%D9%85%D8%A7%D8%B9%D8… https://m.facebook.com/groups/islamicstudiesuosbkr/permalink/3296990373878549/ 16- مسئلہ خلافت : ابو الکلام آزاد http://kitabosunnat.com/kutub-library/masla-e-khilafat 17- خلافت و ملوکیت از مولانا مودودی http://urdupdf4u.blogspot.com/…/khilafat-o-malookiat-by… 18- خلافت و جمہوریت : عبد الرحمان کیلانی http://kitabosunnat.com/kutub-library/khilafat-o-jamhooriat 19- نقش حیات : مولانا حسین احمد مدنی https://archive.org/…/NaqshEHayatByShaykhHusainAhmadMad… 20- اسلام اور سیاسی نظریات تحریر: مفتی تقی عثمانی https://ebooks.i360.pk/islam-aur-siyasi-nazriyat-by…/ 21- اسلام کا سیاسی نظام : مجموعہ http://kitabosunnat.com/…/kutub…/islam-ka-sayasi-nizam 22- اسلامی ریاست : مولانا مودودی http://kitabosunnat.com/kutub-library/islmi-riasat 23- اسلامی ریاست ( ڈاکٹر حمید اللہ ) http://kitabosunnat.com/kutub-library/islami-riasat 24- اپنی جمہوریت.. یہ تو دنیا نہ آخرت : حامد كمال الدين http://www.eeqaz.org/eeqazbooks.aspx?bookid=38… 25- انسانی دنیا پر مسلمانوں کے عروج وزوال کا اثر مصنف: سید ابو الحسن علی ندوی۔ http://kitabosunnat.com/…/insani-dunia-pr-musalmono-k… 26- بر صغیر کے مسلمانوں پر برطانوی استعمار کے اثرات ( ایک تحقیقی و تجزیاتی مطالعہ) تحقیق و تدوین : حسیب احمد حسیب http://lib.bazmeurdu.net/%D8%A8%D8%B1-%D8%B5%D8%BA%DB%8C…/ 27- قول فیصل : علامہ مشرقی http://angoothachap.blogspot.com/…/qoul-e-faisal-allama… https://m.facebook.com/groups/islamicstudiesuosbkr/permalink/3296990373878549/ 28- قولِ فیصل : مولانا ابو الکلام آزاد کا تحریری بیان http://lib.bazmeurdu.net/%D9%82%D9%88%D9%84-%D9%81%DB%8C…/ 29- تعبیر کی غلطی از وحید الدین خان https://urdu.i360.pk/%D8%AA%D8%B9%D8%A8%DB%8C%D8%B1-%DA…/ 30- پیر مہر علی شاہ صاحب اور تحریک خلافت http://urdulibrarypk.blogspot.com/…/pir-syed-mehar-ali… https://m.facebook.com/groups/islamicstudiesuosbkr/permalink/3296990373878549/
حضرت مولانا محمد رضوان القاسمی رحمۃ اللہ علیہ کے کتب کا مجموعہ
حضرت مولانا محمد رضوان القاسمی رحمۃ اللہ علیہ کے کتب کا مجموعہ حضرت مولانا محمد رضوان القاسمی رحمۃ اللہ علیہ کے کتب کا مجموعہ تمام کتب کا مجموعی آرکائیو لنک https://archive.org/…/Maktaba-Maulana-Rizwan-al-Qasmi-ra/ الگ الگ کتب کے لنکس 1. دینی مدارس اور عصرِ حاضر کے تقاضے https://archive.org/…/Deeni-Madaris-Aur-Asr-i-Hazir-kay… 2۔ عیدالاضحیٰ ، احکام و مسائل https://archive.org/…/Eid-ul-Azha-Ahkam-wa-Masail.pdf 3۔ زکوٰۃ و صدقۂ فطر ، احکام و مسائل https://archive.org/…/Zakat-wa-Sadqa-i-Fitr-Ahkam-wa… 4۔ باتیں ان کی یاد رہیں گی شیخِ طریقت حضرت مولانا حکیم محمد اختر قدس اللہ سرہ کے ارشادات کا مجموعہ مرتب: مولانا محمد رضوان القاسمیؒ https://archive.org/…/Batain-Un-Ki-Yaad-Rahaingi.pdf 5. مواعظِ حیدرآباد دکن اقتباسات از مواعظ شیخِ طریقت حضرت مولانا حکیم محمد اختر قدس اللہ سرہ مرتب: مولانا محمد رضوان القاسمیؒ https://archive.org/…/Mawaiz-i-Hyderabad-Deccan-Maulana… 6. فقہ اسلامی – اصول ، خدمات اور تقاضے اسلامک فقہ اکیڈمی ھند کے چوتھے سیمنار کے موقع پر سہ ماہی صفا کی خصوصی دستاویزی پیش کش مرتبین: مولانا محمد رضوان القاسمیؒ و مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صاحب https://archive.org/…/Fiqa-i-Islami-Usool-Khidmaat-Aur… 7. گلدستۂ سنت تالیف: مولانا سید اصغر حسین میاں صاحبؒ تسہیل ، اضافہ ، حاشیہ: مولانا محمد رضوان القاسمیؒ https://archive.org/…/Maktaba…/Guldasta-i-Sunnat.pdf
Aalaam ul Quran
Aalaam ul Quran Aalaam ul Quran By Maulana Abdul Majid Daryabadi اعلام القرآن قرآنی شخصیتیں Read Online Download (4MB) Link 1 Link 2
Tafseer E Mazhari Urdu Complete / تفسیر مظہری مکمل 10 جلدیں
Tafseer E Mazhari Urdu Complete / تفسیر مظہری مکمل 10 جلدیں۔ Tafsir e Mazhari Urdu By Qazi Sanaullah Panipati تفسیر مظہری اردو Read Online Vol 01 Vol 02 Vol 03 Vol 04 Vol 05 Vol 06 Vol 07 Vol 08 Vol 09 Vol 10 Vol 11 Vol 12 Download Link 1 Vol 01 (13MB) Vol 02 (12MB) Vol 03 (13MB) Vol 04 (17MB) Vol 05 (12MB) Vol 06 (10MB) Vol 07 (11MB) Vol 08 (12MB) Vol 09 (16MB) Vol 10 (13MB) Vol 11 (11MB) Vol 12 (11MB) Download Link 2 Vol 01 (13MB) Vol 02 (12MB) Vol 03 (13MB) Vol 04 (17MB) Vol 05 (12MB) Vol 06 (10MB) Vol 07 (11MB) Vol 08 (12MB) Vol 09 (16MB) Vol 10 (13MB) Vol 11 (11MB) Vol 12 (11MB) تفسیر مظہری ایک تجزیاتی مطالعہ از: مولانادبیر احمد قاسمی استاذ مدرسہ اسلامیہ شکرپور، بھروارہ، ضلع دربھنگہ (بہار) قرآن مجید علوم ومعانی کا ایک بے کراں سمندر ہے، اس کے حقائق و معانی کی گرہ کشائی اور اسرار وحکم کی جستجو وتلاش کا سلسلہ اس وقت سے جاری ہے جب یہ نبی آخرالزماں محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوا؛ لیکن آج تک کوئی یہ دعویٰ نہیں کرسکا کہ اس نے اس بحرعلم وحکمت کی تمام وسعتوں کو پالیاہے۔ انسانی تحقیقات جتنی بھی حیران کن اور ذہن وعقل کو مبہوت اور ششدر کردینے والی ہوں، ایک خاص مدت کے بعد ان کی آب وتاب اور چمک دمک ماند پڑجاتی ہے؛ لیکن یہ قرآن کریم کا اعجاز ہے کہ اس کے معارف و حقائق اور علوم وحکمت کی جدت وندرت پر امتدادِ زمانہ کا کوئی اثر مرتب نہیں ہوتا۔ مسلمان مصنّفین نے لغات، تاریخ، اصول، احکام اور دوسری بے شمار جہتوں سے قرآن کی جو خدمت انجام دی ہے، تاریخ عالم اس کی نظیر پیش کرنے سے قاصر ہے۔ اس خدمت میں عرب ومصر، بلخ ونیشاپور، سمرقند وبخارا اور دنیا کے دوسرے بلاد وممالک کے مصنّفین اور اصحابِ علم نے جہاں حصہ لیا وہیں برصغیر ہندوپاک کے علماء بھی اس کارِ عظیم میں ہرقدم پر ان کے دوش بہ دوش اور شانہ بہ شانہ رہے۔ برصغیر کے علماء کی قرآنی خدمات کا اندازہ اس سے لگایاجاسکتا ہے کہ اس موضوع پر ان کی مصنفات کی تعداد ایک ہزار سے بھی زیادہ ہے۔ علماء ہندوپاک نے قرآنی موضوعات پر اردو زبان میں جہاں بہت سی بیش قیمت کتابیں تالیف کی ہیں، وہیں انھوں نے اس موضوع پر عربی زبان میں بھی نہایت گراں قدر علمی ذخیرہ چھوڑا ہے۔ علماء ہندوپاک کی قرآنی خدمات میں ایک اہم نام تفسیرمظہری کا ہے، یہ حضرت مرزا مظہرجان جاناں کے خلیفہ اجل قاضی ثناء اللہ پانی پتی کی تالیف ہے؛ یہ کتاب عربی زبان میں لکھی گئی ہے اور دس جلدوں پر مشتمل ہے۔ قاضی ثناء اللہ صاحب: مختصر حالات قاضی ثناء اللہ پانی پتی ۱۱۴۳ھ میں پیداہوئے، انھوں نے جس خاندان میں آنکھیں کھولیں وہ علم وفضل کا گہوارہ تھا، ان کے پیش رو بزرگوں میں سے متعدد منصبِ قضا کی زینت رہ چکے تھے، ان کے بڑے بھائی مولوی فضل اللہ ایک بلند پایہ عالم دین اورنیک صفت بزرگ تھے، وہ حضرت مرزا مظہر جان جاناں کے فیض یافتگان اوراس سلسلے کے اونچے بزرگوں میں سے تھے۔ قاضی صاحب کا سلسلہٴ نسب حضرت شیخ جلال الدین کبیر اولیاء چشتی کے واسطے سے حضرت عثمان غنی تک پہنچتا ہے۔ قاضی صاحب کی شخصیت میں شروع ہی سے وہ اوصاف نمایاں تھے جو ان کے تابناک اور روشن مستقبل کا پتہ دے رہے تھے۔ محض سات برس کی عمر میں انھوں نے حفظ قرآن مکمل کرلیا تھا، سولہ سال کی عمر میں وہ ظاہری علوم کی تحصیل سے فارغ ہوچکے تھے، اس کے علاوہ علماءِ محققین کی کم وبیش ساڑھے تین سو کتابیں اس مدت میں ان کے مطالعہ سے گزرچکی تھیں۔ دوسال تک انھوں نے حضرت شاہ ولی اللہ کے حلقہٴ درس میں شریک رہ کر فقہ وحدیث کی تکمیل کی۔ ابھی ظاہری علوم کی تحصیل سے فارغ بھی نہ ہوئے تھے کہ باطنی احوال کی اصلاح کی فکر دامن گیر ہوئی، نظر انتخاب حضرت شیخ الشیوخ شاہ عابدسنامی پر پڑی، ان کی خدمت میں حاضر ہوکر ان سے شرفِ بیعت حاصل کیا۔ حضرت شیخ کی توجہِ کامل اور قاضی صاحب کے صفائے باطن کا یہ اثر تھا کہ وہ سلوک کی منزلیں نہایت تیزی سے طے کرنے لگے اور نہایت تھوڑی مدت میں روحانیت کے نہایت اعلیٰ مقام پر پہنچ گئے۔ اس کے بعد انھوں نے حضرت شاہ عابد ہی کے حسب ہدایت حضرت مرزا مظہر جان جاناں سے اپنا اصلاحی تعلق قائم کیا، حضرت مرزاصاحب کافیض اس وقت پورے ملک میں جاری تھا اور ہزاروں تشنگانِ حق اس چشمہٴ ہدایت سے سیراب ہورہے تھے۔ مرزا صاحب کے فیض تربیت نے ان کو بہت جلد تپا کر کندن بنادیااور صرف اٹھارہ سال کی عمر میں وہ ظاہری علوم سے فراغت اور طریقہٴ نقشبندیہ کی خلافت حاصل کرنے کے بعد خدمتِ دین اور اصلاحِ خلق کے کاموں میں مشغول ہوگئے۔ مرزا صاحب قاضی صاحب کو بے حدعزیز رکھتے تھے، ان کو قاضی صاحب سے کس درجہ تعلق خاطر تھا او روہ ان کے علمی اور روحانی کمالات کے کس درجہ معترف ومداح تھے، اس کا اندازہ ان کے درج ذیل اقوال سے لگایاجاسکتا ہے! مرزا صاحب فرماتے ہیں: ”میری نسبت اور ان کی نسبت علوِمرتبہ میں مساوی ہے․․․․ وہ ظاہری اور باطنی کمالات کے اجتماع کی وجہ سے عزیز ترین موجودات میں سے ہیں، وہ صلاح وتقویٰ اور دیانت کی مجسم روح ہیں۔“ حضرت شاہ غلام علی فرماتے ہیں: ”مجھے خود حضرت کی زبانی سننے کا موقع ملا ہے۔ آپ فرماتے تھے کہ اگر قیامت کے دن خدا نے مجھ سے پوچھا کہ تم میری درگاہ میں کیا تحفہ لائے ہو، تو میں عرض کروں گا ”ثناء اللہ پانی پتی“۔ قاضی صاحب جہاں تصوف و سلوک میں اعلیٰ مقام کے حامل تھے، وہیں وہ ظاہری علوم میں بھی امامت واجتہاد کے مرتبہ پر فائز تھے، ان کا تصوف ان کے علم سے مغلوب نہیں ہوا اور نہ اعمالِ تصوف ان کے ذوق علم ومطالعہ میں کمی پیدا کرسکے۔ حضرت شاہ غلام علی فرماتے ہیں: ”حضرت قاضی زبدئہ علماءِ ربانی اور مقربِ بارگاہِ یزدانی ہیں، عقلی ونقلی علوم میں انھیں کامل دسترس ہے،