میو قوم سپنا سو باہر آئے اور آگے بڑھے میو قوم سپنا سو باہر آئے اور آگے بڑھے حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو تاریخ ایسو شیشہ ہے جامیں ہم کائی حد تک اپنا باپ دادان کا منہ اے دیکھ سکا ہاں۔ ای لکھن والا کی مرضی ہے کہ مجاہدن نے ڈاکو لکھ دئے یا آزادی کا متوالان نے باغی لکھ دئے۔ یا سادہ لوگن نے جاہل و گنوار لکھ دئے۔ ہم نے ماننا پڑنگا۔کیونکہ لکھن پڑھن سو ہم نے خدا واسطے کو بیر ہے۔ دوسری بات ای ہے ہم نے ایک دوسرا کی ٹانگ کھچائی سو فرصت نہ ملے ہے۔ کچھ لوگن کے نزدیک لکھنو لکھانو یاسو ہمارو کہا لینو دینو۔کوئی کچھ بھی لکھے ہماری بلا سو یاسستی کی وجہ سو۔دوسران لکھارین نے ہم بہادر مجاہد ۔آزادی پند۔اور حریت پسند۔دھرتی ماں پے قربان ہون والان کی جگہ ۔لٹیرا ۔ڈاکو۔باغی لکھ دیا لوگن نے کہا پتو یہ لوگ وطن پرست توحید پریست اور سادگی پند لوگ ہا۔دوسران کی غلامی ان کے ماری موت سو بڑھ کے ہی۔آزاد ہا ۔آزاد رہنو پسند ہو باہر سو حملہ آور ن للکارے ہا۔کائی دوسرا قبضہ گروپ اے مار بھگاوے ہا۔ لیکن کہا کراں ان لوگن نے نسلن نے ایسی آلکسی دکھائی کہ اپنا باپ دادان کا لگا منہ کا داغن نے بھی نہ دھو سکا لوگن نے کہا پڑی جو تہارا داغن نے دھوتا ؟ ان کو تو وہی کچھ ملو جو مکالفن نے لکھ دئیو ہو۔ تہارا ہاتھ ٹوٹ گیا ہا کہ اپنا باپ دادان کی اصل بات نہ لکھ سکا ۔اب روتا پھراں ہاں کہ ہم سو چور ڈاکو کہدی مصیبت تو ای ہے اب بھی یا بات اے نہ سمجھاہاں۔ خدا نے وسائل صلاحیت اور اثر رسوخ سب کچھ دے راکھو ہے لیکن سستی کاہلی۔عہدی پن نے ہمارو ستیا ناس کردئیو ہے جب لوگ ہمار ا باپ دادان سو بڑو بھلو کہوا ہاں اور تاریخ کو حوالہ پیش کراہاں،تو حقیقت جانن کے بجائے ہم اپنا نام کے ساتھ میو لکھنا اے چھوڑ دیوا ہاں۔ اللہ کو شکر ہے اب کچھ حالات تبدیل ہوراہاں۔ میو اپنا نام کے ساتھ میو لکھن لگ پڑا ہاں۔ ای خوش گوار تبدیلی ہے۔امید ہے میو قوم اپنا نام سو پہنچانی جائے گی اور ایک سربلند قومن میں شمار ہوئے گی
دادا ہیجا کی جان چھوڑیو تم بھی کچھ کرلئیو
دادا ہیجا کی جان چھوڑیو تم بھی کچھ کرلئیو دادا ہیجا کی جان چھوڑیو تم بھی کچھ کرلئیو حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو ۔۔ جب کدی میون کی محفل/بیٹھک۔منڈلی میں جان کو اتفاق ہوئیو،کئی چیز محسوس کری گئی (1)فخر و نخوت۔اوبچا پن کو خمار۔بےکار کو وہم ماضی کی باتن پے راضی کہ ہمارا پاب دادان نے ایسو کرو دادا ہیجا نے نوں کرو۔حسن خاں میواتی مرحوم نے نوں کرو گھڑچڑھی نے ایسو کرو۔انگیریزن کے ناتھ گیر دی بلبن نے میو مارا۔اکبر سو لڑائی ہوئی۔فلاں نے ایسو کرو (2)حالات کا ادراک سو نابلد۔وقت کا تقاضان سو بے خبر کوئی موجودہ یا آن والا وقت کی کوئی منصوبہ بندی،نہ موجودہ مسائل پے سنجیدگی سو کوئی لائحہ عمل۔بات ای بات ہاں۔ گھنو کرنگا تو کائی حمایت میں کھڑاہوجانگا۔ اپنان کو نقصان پہنچانگا۔ایک دوسران کی ٹانگ کھچائی کرنگا دوسران کی حمایت میں اتنا آگے بڑھا ہویا ملنگا کہ اپنا باپ دادان کی بہادی اے لپیٹ کے صندوق میں دھردینگا اگر کوئی میو قوم کی بھلائی کے مارے کچھ درد راکھے گو تو ثواب سمجھ کے واکی ٹانگن نے کھیچنگا۔ساتھ دین کے بجائے واکا باپ دادان کی کلین نے بکھاننگا۔گڑا مردان نے اکھاڑنگا ایک بات شدت سو محسوس کری گئی ہے کہ میون کا جتنا بھی سوشل میڈیا گروپس بنا ہویا ہاں ،ان کے مارے جو رول اور قانون بنایا گیا ہاں اگر اتنو سو احترام میو قوم،یا میون کو کرلیواں تو قوم کو کلیان ہوجائے ہم میون کے پئے۔غیبت کے مارے بہت وقت ہے لیکن قوم کی فلاح و بہبود کے مارے وقت ہے نہ پیسہ ہان اللا تللا اور فضول خرچی میںاپنو حق سمجھا ہاں ہم نے چاپے بلبن کی جان چھوڑاں وائے مرے بھی کئی صدی بیت چکی ہاں۔بلن تو میون نے نہ مار سکو لیکن میون نے رہبر و رہنمان نےمیو قوم کو گلو ضرور گھوٹ دئیو ۔۔۔۔۔۔۔ میون کی محفل مجلس ۔بیٹھک۔پنچائت میں ابھی تک کوئی ایسو منصوبہ نہ دیکھو ہے جامیں قوم کا مسائل بتلایا جاواں۔نوجوان نسل کی مارے کوئی لائحہ عمل طے کرو جائے ہنر یا سکلز پے کوئی بات ہوئے۔قوم کا ہونہار غربت مارا بچان نے کام کی نسل بنانا کے مارے کوئی منصوبہ بندی۔کچھ بھی تو نہ ہے انفرادی کاروبارن میں ہم بہت کامیاب ہاں۔لیکن کی ترقی میں فیل ہاں۔کیونکہ میون کا نام پے کا م کے بجائے چبوڑہ کراجاواہاں میری سبن سو بنتی ہے کہ ماضی سو باہر آواں خود بھی کچھ کراں ہم سو نہ کوئی دادا ہیجا اے چھین سے نہ گھڑی چڑھی میوخاں اور حسن خان میواتی اے کہیں لے کے جائےگو۔یہ ہمارا ہاں ہمارا رہیں گا،کہا ان کا نام غیبت گٹان کی وجہ سو تاریخ میں محفوظ ہاں؟ یا انن نے کچھ کرکے دکھائیو ہو۔اگر کچھ کرو ہو تم بھی کچھ کرلئیو زندگی بار بار نہ ملے ہے۔دادا ہیجا اور دوسران نے تو یاد بھی کرلیواں ہاں تم نے تو کوئی یاد بھی نہ کرے گو۔خدا لگتی کہو کونسی ایسی خوبی ہم جو تم نے آن والی نسل یاد راکھے۔؟سوچو اگر جواب مل جائے تو موکو بھی بتادئیو۔ #hakeemqariyounas #qariyounas #tibbibooks #tibb4all #dunyakailm #hakeem_qari_younas_books #hakeemqariyounasbooks #saadtibbiacollege #saad_tibbia_college #dunyakailm #Saad Mayo Memorial Virtual Skills #Hakeem ul Mewat
Failure of the baby to develop in the mother’s womb
Failure of the baby to develop in the mother’s womb بچے کا ماں کے پیٹ میں نشوونما نہ پانا Failure of the baby to develop in the mother’s womb بچے کا ماں کے پیٹ میں گل جانا۔ Disintegration of the child in the mother’s womb. تیسرے ماہ حمل کا ضائع ہوجانا۔ Third month pregnancy loss. #hakeemqariyounas #qariyounas #tibbibooks #tibb4all #dunyakailm #hakeem_qari_younas_books #hakeemqariyounasbooks #saadtibbiacollege #saad_tibbia_college #dunyakailm #Saad Mayo Memorial Virtual Skills #Hakeem ul Mewat
انسانی جسم میں ہونے والی دردیں ۔ان کی شناخت،علاج
انسانی جسم میں ہونے والی دردیں ۔ان کی شناخت،علاج انسانی جسم میں ہونے والی دردیں ۔ان کی شناخت،علاج اور بہترین تدابیر و علاج۔درد بذات خود کوئی بیماری نہیں ،بلکہ جسم میں غیر معمولی تغیرات اور اثرات کی نشان دہی کا نام ہے۔جب سبب دور کردیا جائے تو درد بغیر کسی دوا کے ٹھیک ہوجاتا ہے انسانی جسم میں کئی طرح کی دردیں ہوتی ہیں جن میں،خشکی ،گرمی ۔تری وغیرہ بنیادی اسباب کے طور پر شناخت کئے گئے ہیں ۔جب تک کسی سبب معلوم نہ ہو اس وقت تک درد کش دوائیں نقصان کا سبب بنتی ہیں۔جب سبب دور ہوجائے تو درد خوبخود ٹھیک ہوجاتی ہیں۔مزید تفصیل کے لئے دیکھئے https://www.youtube.com/watch?v=ezJgrhvKOBE
ترکی میں انتخابات
ترکی میں انتخابات : اردگان اور کلیک دار اوغلو اکثریت سے محروم، دوبارہ ووٹنگ کا امکان عنوان: ترکی میں انتخابات: اردگان اور کلیک دار اوغلو اکثریت سے محروم، دوبارہ ووٹنگ کا امکان خلاصہ: ترکی میں صدارتی اور پارلیمانی انتخابات کے نتیجے میں صدر رجب طیب ایردوآن اور ان کے اہم حریف کمال کلیک دار اوغلو کے درمیان سخت مقابلہ ہوا ہے۔ ابتدائی نتائج بتاتے ہیں کہ کوئی بھی امیدوار 50% ووٹوں کی مطلوبہ اکثریت حاصل نہیں کر سکا۔ 92% ووٹوں کی گنتی کے ساتھ، اردگان نے 49.49% حاصل کیے ہیں جبکہ Kilicdaroglu نے 44.79% حاصل کیے ہیں۔ اس کے نتیجے میں دو ہفتوں کے اندر دوبارہ ووٹنگ کا امکان ہے۔ اردگان نے دوبارہ ووٹ کے لیے تیاری کا اظہار کیا ہے، اپنی فتح کو یقینی بنانے کی صلاحیت پر اعتماد ہے، جب کہ کلیک دار اوگلو دوسرے راؤنڈ میں جیتنے کے لیے پرعزم ہیں، یہ کہتے ہوئے کہ ان کے مخالفین عوام کا اعتماد حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ یہ انتخابات ایسے وقت میں ہوئے ہیں جب ترکی کے لیے اہم چیلنجز ہیں، جن میں حالیہ زلزلے اور بڑھتی ہوئی مہنگائی بھی شامل ہے۔ مرکزی خیال: ترکی میں صدارتی اور پارلیمانی انتخابات کے نتائج سامنے آئے ہیں جہاں نہ تو صدر اردگان اور نہ ہی ان کے اہم حریف کمال کلیک دار اوغلو نے ضروری 50 فیصد ووٹ حاصل کیے ہیں۔ دوبارہ ووٹنگ کا امکان ہے، جس سے دونوں امیدواروں کے درمیان مقابلہ تیز ہوگا۔ اردگان جیتنے کی اپنی صلاحیت پر پراعتماد ہیں، جب کہ کلیک دار اوغلو دوسرے راؤنڈ میں غالب آنے کا عزم کرتے ہیں۔ یہ انتخابات اہم چیلنجوں کے درمیان ہوتے ہیں، جن میں قدرتی آفات اور معاشی مشکلات شامل ہیں، جس سے سیاسی منظر نامے میں پیچیدگی شامل ہے۔ تفصیلی مضمون: ترکی میں حال ہی میں ہونے والے صدارتی اور پارلیمانی انتخابات میں صدر رجب طیب ایردوآن اور ان کے اہم حریف کمال کلیک دار اوغلو کے درمیان سخت مقابلہ دیکھنے میں آیا ہے۔ ابتدائی نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ کوئی بھی امیدوار 50 فیصد ووٹوں کی مطلوبہ اکثریت حاصل نہیں کر سکا۔ ابھی تک، اردگان نے 49.49% ووٹ حاصل کیے ہیں، اور Kilicdaroglu 44.79% سے پیچھے ہیں۔ اس کے نتیجے میں، اگلے دو ہفتوں کے اندر دوبارہ ووٹنگ ہونے کی توقع ہے۔ صدر اردگان نے انقرہ میں اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ضرورت پڑی تو دوبارہ ووٹنگ کے لیے اپنی تیاری کا اظہار کرتے ہوئے فتح حاصل کرنے کی اپنی صلاحیت پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ اس کے برعکس، Kilicdaroglu دوسرے دور میں صدارت کے حصول کے لیے پرعزم ہیں، یہ کہتے ہوئے کہ ان کے مخالفین عوام کا اعتماد حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ ترکی میں انتخابات قوم کو درپیش اہم چیلنجوں کے پس منظر میں ہو رہے ہیں۔ حالیہ تباہ کن زلزلوں نے 50,000 سے زیادہ افراد کی جانیں لی ہیں اور لاکھوں بے گھر ہوئے ہیں۔ مزید برآں، مہنگائی میں واضح اضافہ ہوا ہے، جس سے معاشی صورتحال مزید خراب ہو گئی ہے۔ صدر اردگان، جو ترکی کے سب سے طاقتور رہنما کے طور پر جانے جاتے ہیں، خود کو اس الیکشن میں متحدہ اپوزیشن سے نبرد آزما نظر آتے ہیں۔ ان کے اہم حریف کمال کلیک دار اوغلو پہلی بار اپنے اتحادیوں کے ساتھ اپنے حامیوں کے سامنے پیش ہوئے، امن اور جمہوریت کی بحالی کا عہد کیا۔ اردگان نے ترکی کو متعدد چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے اپنی کامیابیوں کو اجاگر کیا، جن میں معیشت، افراط زر، اور فروری میں آنے والے تباہ کن زلزلے شامل ہیں۔ یہ مسائل صدارتی اور پارلیمانی دونوں مہموں میں مرکزی حیثیت رکھتے ہیں۔ رائے عامہ کے جائزوں میں Kilicdaroglu قدرے آگے ہیں، اور ان کے حامیوں نے 50 فیصد سے زیادہ ووٹوں کے ساتھ جیت کی توقع ظاہر کی ہے۔ Kilicdaroglu کی حمایت کرنے والے اتحاد میں قدامت پسند، قوم پرست اور بائیں بازو کی جماعتیں شامل ہیں۔ کلیک دار اوغلو کی بنیادی طور پر سیکولر پارٹی نے حجاب پہننے والی خواتین سے اپیل کرنے کی کوششیں کی ہیں، جب کہ اتحاد “ہیدی” کے نعرے اور اسی نام کے انتخابی گیت کے تحت مہم چلا رہا ہے۔ انتخابی دوڑ کشیدہ اور نازک رہی ہے، جس کی وجہ کشیدگی میں اضافہ ہے۔ ایک صدارتی امیدوار، محرم انجاہ، سوشل میڈیا پر مبینہ طور پر ٹارگٹ ڈیپ فیک جنسی ویڈیوز کی وجہ سے دوڑ سے دستبردار ہو گئی، جن کے بارے میں اس نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ ووٹروں کو گمراہ کر رہی ہیں۔ حزب اختلاف کے اہم امیدوار نے ان ویڈیوز کو روس سے منسوب کیا، حالانکہ کریملن نے اس میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔ صدر اردگان، جس کے ساتھ تعلقات برقرار ہیں۔
Foods and drinks of the time of the Prophet (peace be upon him)./رسول اللہﷺ کے زمانے کے کھانے اور مشروبات
رسول اللہﷺ کے زمانے کے کھانے اور مشروبات Foods and drinks of the time of the Prophet (peace be upon him). الاطعمۃ والاشربۃ فی عصر الرسولﷺ رسول اللہﷺ کے زمانے کے کھانے اور مشروبات۔نظر ثانی ایڈیشن۔ اللہ تعالیٰ جس سے جو کام لینا چاہتا ہے جس قدر لینا چاہتاہے۔اس کے اسباب پیدا فرمادیتا ہے۔اس امت کی خاصیت علم بالقلم ہے۔رسول اللہﷺ کے جوامع الکلم کے صدقہ سے اس امت کو لکھنے پڑھنے کا شعور بخشا گیا ہے۔اہل لوگوں کو تصنیف و تالیف کی توفیق عطاء کی گئی ہے،اس میں ذاتی کاوشیں ایک ذریعہ کی حیثیت رکھتی ہیں۔اصل تو انتخاب ہے ۔ سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبویﷺ کاہنہ نو لاہور۔کے زیر اہتمام طب نبویﷺ کے فروغ و اشاعت کا کام کئی سالوں سے جاری ہے۔آن لائن کلاسز۔آڈیو۔ویڈز۔کالم۔کتب۔کا سلسلہ تسلسل سے جاری ہے۔ رسول اللہﷺ کے زمانے کے کھانے اور مشروبات۔نظر ثانی ایڈیشن۔ بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے۔یہ کتاب ایک عربی کتاب کا اردو ترجمہ ہے ۔یہ خدمت حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو نے سر انجام دی ہے ۔موصوف کی اور بہت کئی کتب دنیا بھر میں مشہور ہوچکی ہے ۔اہل علم ۔اطباء و معالجین۔حکماء۔عاملین ذوق و شوق سے ان کا مطالعہ کرتے ہیں۔ اس ایڈیشن میں خورد و نوش کی اشیاء کی غذائی اہمیت اور ان کے چارٹ دئے گئے ہیں۔جس کی وجہ سے کتاب کی افادیت میں بہت اضافہ ہوگیا ہے۔امید ہے اہل علم۔رسول اللہﷺ کے زمانے کے کھانے اور مشروبات۔نظر ثانی ایڈیشن۔ کا مطالعہ فرمائیں گے اور بشری تقاضے کی وجہ سے بھول چوک سے آگاہ فرمائیں گے۔تاکہ ان مقامات کی تصحیح کی جاسکے۔ انتظامیہ: سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبویﷺ کا ہنہ نو لاہور پاکستان/ الاطعمۃ والاشربۃ فی عصر الرسولﷺ رسول اللہﷺ کے زمانے کے کھانے اور مشروبات۔نظر ثانی ایڈیشن اللہ تعالیٰ جس سے جو کام لینا چاہتا ہے جس قدر لینا چاہتاہے۔اس کے اسباب پیدا فرمادیتا ہے۔اس امت کی خاصیت علم بالقلم ہے۔رسول اللہﷺ کے جوامع الکلم کے صدقہ سے اس امت کو لکھنے پڑھنے کا شعور بخشا گیا ہے۔اہل لوگوں کو تصنیف و تالیف کی توفیق عطاء کی گئی ہے،اس میں ذاتی کاوشیں ایک ذریعہ کی حیثیت رکھتی ہیں۔اصل تو انتخاب ہے ۔ سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبویﷺ کاہنہ نو لاہور۔کے زیر اہتمام طب نبویﷺ کے فروغ و اشاعت کا کام کئی سالوں سے جاری ہے۔آن لائن کلاسز۔آڈیو۔ویڈز۔کالم۔کتب۔کا سلسلہ تسلسل سے جاری ہے۔ رسول اللہﷺ کے زمانے کے کھانے اور مشروبات۔نظر ثانی ایڈیشن۔ بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے۔یہ کتاب ایک عربی کتاب کا اردو ترجمہ ہے ۔یہ خدمت حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو نے سر انجام دی ہے ۔موصوف کی اور بہت کئی کتب دنیا بھر میں مشہور ہوچکی ہے ۔اہل علم ۔اطباء و معالجین۔حکماء۔عاملین ذوق و شوق سے ان کا مطالعہ کرتے ہیں۔ اس ایڈیشن میں خورد و نوش کی اشیاء کی غذائی اہمیت اور ان کے چارٹ دئے گئے ہیں۔جس کی وجہ سے کتاب کی افادیت میں بہت اضافہ ہوگیا ہے۔امید ہے اہل علم۔رسول اللہﷺ کے زمانے کے کھانے اور مشروبات۔نظر ثانی ایڈیشن۔ کا مطالعہ فرمائیں گے اور بشری تقاضے کی وجہ سے بھول چوک سے آگاہ فرمائیں گے۔تاکہ ان مقامات کی تصحیح کی جاسکے۔ انتظامیہ: سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبویﷺ کا ہنہ نو لاہور پاکستان/ الاطعمہ والاشربہ فی عصر رسول ﷺ اردوترجمہ انسانی زندگی میں بہت واقعات رونما ہوتے ہیں بسااوقات ذہن کسی ایک نکتہ پر پختہ ہوجاتا ہے،اس کے لوازمات و متعلقات پر غور کرنا شروع کردیتا ہے۔رسول اللہﷺ کے زمانہ میں لوگ اسی طرح کھایا پیا کرتے تھے جیسے آج لوگ کرتے ہیں لیکن اُس زمانے کی باتیں اور روایات ہمارے لئے مشعل راہ ہیں جن میں رسول اللہﷺ کے بارہ میں خوردو نوش کی اجمالا یا تفصیلا حالات لکھے گئے ہیں۔اس وقت کھانا پینا اور اس کے متعلقات طب کا ایک شعبہ بن چکے ہیں۔کھانے پینےاور غذائی تفصیلات ،غذائی اجزاء حرارے،چکنائی نہ جانے کون کون سی تحقیقات ہونے لگی ہیں،اسی بنیاد پر لوگ خوراک اپنانے لگے ہیں، محدثین کرام نے اس موضوع کو اہم سمجھا اور اپنی کتب میں ابواب قائم کئے گوکہ ان کا مقصد ایسا نہ تھا جس کی ضرورت آج محسوس کی جارہی ہےلیکن آداب طعام اور کھائی جانے والی اشیاء کا تذکرہ موجود ہے امام محمد بن اسماعیل بخاری المتوفی194ھ نے اپنی صحیح میں(باب ماکان النبیﷺ واصحابہ یاکلون) باندھا۔ ( ، واإلمام أبو بكر محمد ه البغدادي الشافعي البَّازز المتوفى ْ ي َ بن عبد هللا بن إب ارهيم بن عبدو سنة 354هـ في كتابه الفوائد ، المشهور بالغيالنيات ، فقد عقد : )باب صفة أكل النبي صلى هللا عليه وسلم ، وأمره ألصحابه أن يأكلوا مما يليهم( ، وغيرهما . خلاصہ کتاب۔ اس کتاب میں رسول اللہ ﷺکے زمانے میں کھانے پینے کے بارہ میں بحث کی جائے گی،امہات کتب احادیث میں اس کی واضح صورت موجود نہ تھی، مختلف انداز میں یا واقعات کے ضمن میں کچھ باتیں لکھی گئی ہیں ،اس لئے بحث کو مکمل کرنے کے لئے ،اس کے لئے دیگر منابع و مصادر کی ضرورت پیش آئی تاکہ واضح خاکہ پڑھنے والوں کے سامنے آسکے۔زمانہ رسول ﷺمیں اکل و طعام کے بارہ میں لوگوں کے رجھانات اور اہل اسلام کی عسرت گھر میں استعمال ہونے والی اشیاء کے بارہ میں بہترین خاکہ دیکھنے کو ملے۔اس مقصدکے لئے دوسرے مصادر و ماخذات جیسے کتب تاریخ۔لغت۔ادب وغیرہ سے مدد لی۔تاکہ پڑھنے والے کے لئے ایسی تصویر کشی کی جاسکے جو ماحول اور تمدن کو سمجھنے میں آسانی پیدا کرسکے۔ کچھ چیزیں محدثین ومفسرین نے ذکر کی ہیں لیکن جو چیزیں ان کے موضوع کی نسبت سے اس قابل نہ تھیں کہ انہیں اپنی کتاب میں درج کیا جائے،غیر اہم سمجھ کر ترک کردی گئیں۔کچھ باتیں مورخین کی توجہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئیں انہوں نے ان کا ذکر کردیا،لیکن یہ بھی موضوع اور ضرورت کے تحت تھا۔ان باتوں کو جمع کرنے کا التزام نہ کیا گیا تھا۔ کچھ باتیں اللہ تعالیٰ نے ادیبوں اور شاعروں کے حصے میں رکھی تھیں انہوں نے ان چیزوں کو بھی سینے سے لگایا جو دوسرے لوگ غیر اہم سمجھ کر چھوڑ چکے تھے۔انہوں نے گھروں میں ہونے والی باتیں،خلوت و جلوت میں کھائی جانے والی اشیاء۔اکل و شرب کو اپنے انداز
تربوز کے فوائد طب نبوی کی روشنی میں
تربوز کے فوائد طب نبوی کی روشنی میں تربوز کے فوائد طب نبوی کی روشنی میں حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو اللہ کا بےحد و بے شمار احسان و فضل ہے جس نے علم بالقلم سے افادہ و استفادہ کی نعمت نصیب فرمائی۔اور ایسے موضوعات پر خامہ فرسائی کی توفیق دی جس سے دین و دنیا دونوں کا منافع وابسطہ ہے انسا ن بے شمار نعمتیں اپنی ضروریات برائے کار لاتا ہے۔قدم قدم پر شکر گزاری واجب ہے۔ سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبویﷺ کاہنہ نولا ہور طب نبویﷺ کے فروغ کے لئے سالوں سے مصروف عمل ہے چھوٹی بڑی 90 کے قریب کتب لکھ کرافادہ انسانیت کی خاطر ویب سائٹ پر شائع کرچکا ہے تاہنوز یہ سلسلہ جاری ہے۔ یہ کتاب۔تربوزکے خواص طب نبوی کی روشنی میں۔ رمضان المبارک کی مبارک ساعتوں میں ترتیب دی گئی تھی۔ان دنوں میواتی زبان میں قران کریم کا ترجمہ کی وائس آور کا سلسلہ جاری تھا(الحمد اللہ ان مبارک ساعتوں میں پائے تکمیل کو پہنچ چکا ہے کچھ دنوں میں یوٹیوب پر دستیاب ہوگا۔قبل از یں لکھی جاتی والی کتب نیٹ پر اپلوڈ کردی گئی ہیں ۔اس میں تاخیر کا سبب ۔نظر ثانی اوروقت کی قلت کا سامنا تھا۔ جب سے میرا بیٹا سعد یونس (تاریخ وفات9ستمبر2022)اللہ غریق رحمت فرمائے ہم سے بچھڑا ہے علمی کام لٹ سا گیا ہے۔وہ میرا بیٹا ہی نہیں بلکہ میرا علمی تحقیقات کا پاٹنر بھی تھا۔اس کی کاوشیں صدقہ جاریہ کے طورپر ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔ جانے والے چلے جاتے ہیں دنیاکے کامیوں ہی جاری رہتے ہیں۔ یہ کتاب ان لوگوں کی رہنمائی کے لئے لکھی گئی ہے جو علاج و معالجہ میں غذائی طریق کو پسند کرتے ہیں۔غذا کو دوا پر فوقیت دیتے ہیں۔ سعد طبیہ کالج کی طرف سے آن لائن ہونے والی طبی اور عملیاتی موضوع پر کلاسز میں ان چیزوں کی ضرورت محسوس ہوتی تھی۔اس لئے تحریر ی مواد کا ہونا از بس ضروری ہے۔یہ کتاب افادہ عام کے لئے حاضر خدمت ہے کوئی بھی ادارہ یاشخص اسے کام میں لاسکتا ہے سب کچھ للہ فی اللہ ہے۔لیکن ہمارا حوالہ لازمی دینا ہوگا۔تاکہ آپ عملی سرقہ سے محفوظ رہ سکیں.۔امید اپنی دعائوں میں یاد رکھیں گے۔ سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبویﷺ کاہنہ نو لاہور کی دو نمائندہ ویب سائٹس کام کررہی ہیں www.dunyaka ilm.com)==www.tibb4all.com ضرور ت محسوس کی جارہی تھی کہ طب و خمت کے ساتھ ساتھ طلباء کوفری لانسنگ۔ڈیجیٹل مارکٹنگ۔فائیور۔اپ ور۔گرافکس۔ویب ڈویلپنگ۔وغیرہ جیسی مہارتیں بھی مہیا کی جائیں۔یہ کام میرے بیٹے سعد یونس مرحوم نے یکم جنوری2022 کو اپنے جنم دن کے موقع پر ۔۔۔سعد ورچوئل سکلز ،کے نام سے شروع کیا تھا،لیکناللہ کی حکمت سب پر غالب آتی ہے۔احباب کی مشاورت سے اس کا نام سعد میموریل انسٹیٹیوٹ،رکھا گیا ہے۔ان شاللہ سعد مرحوم کا لگایا ہوا پودا ایک دن ضرور تناور درخت بنے گا۔ سعد یونس نے اپنے ادارے کے لئے یہ لوگو ڈزائن کیا تھا۔ ادارہ ہذا بساط بھر علوم و فنون کے فروغ کے لئے ہمہ وقت کوشاں ہے۔آن لائن طب و عملیات کی کلاسز بھی جاری ہیں۔ایک ماہ کی کلاس میں ایک دن عملیات اور ایک طب کا درس دیا جاتاہے ۔جنہیں ی ادارہ کے یوٹیوب چینل tibb4all.tvپر اپلوڈ کردیا جاتا ہے۔تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ استفادہ کرسکیں۔ خیر اندیش۔حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو ۔ مصبف کی دیگر تصنیفات و تالیفات راقم الحروف کی ان موضوعات پر کئی ایک تالیفات پہلے سے داد تحسین حاصل کرچکی ہیں (1)قران کریم کا میواتی زبان میں ترجمہ(2)سیر الطیبات یعنی بنات اربعہ(3) سیرت سیدنا حسن بن علی(4)حاشیہ تعلیم الاسلام(5)فضائل امت محمدیہ علیہ السلام (6) حضور ﷺ اپنے گھر میں(7)شجرہ خلفائے راشدین(7)ازواج مطہرات اور ان کے علمی کارنامے(8)جن کو رسول اللہﷺ نے دعا دی(9) دربار نبوت سےجنت کی بشارت پانے والے لوگ۔(10)کسب معاش اور اسلامی نقطۂ نظر (11)تبلیغی جماعت کا تاریخی جائزہ طب کے موضوع پر۔ (1)غذائی چارٹ(2)تیر بہدف مجربات(3)15گھریلو اشیاء کے طبی فوائد (4)منتخب نسخے (5) قرا ن کریم سے اخذ کردہ طبی نکات (6)حاصل مطالعہ (7)تحریک امراض اور علاج (8) مدارس کے طلباء اور علماء کے لئے طب سیکھنا کیوں ضروری ہے؟(9)وضو اور مسواک کے روحانی و طبی فوائد (10)خواص المفردات یعنی جڑی بوٹیوں کےخواص(11)کتب سماوی میں مذکورہ نباتات کے طبی خواص (12)ادویہ سازی (13) جادو اور جنات کا طبی علاج (14)معجز ہ تخلیق انسانی۔قران اور طب کی نگاہ میں (15)بچے میں روح کب پھونکی جاتی ہے ؟ قران و طب کی نظر(16)صحاح ستہ میں مذکورہ طبی احادیث اور ان کی تخریج(17)طب نبوی عصر حاضر کے تناظر میں (18)صحت کے لئے6ضروری چیزیں(19)چہل احادیث فی الطب (20) فالج اورطب نبویﷺ۔(21)احادیث میں مذکورہ غذائیں اور دوائیں۔فہرست (22)احادیث مبارکہ سے اخذ کردہ طبی نکات (23)الاطعمہ والاشربہ فی عصر رسول ﷺکا اردوترجمہـ(24)التداوی بالمحرم۔ (25)طب نبوی اجتہاد و تجربہ ہے یا وحی ہے؟ (27)طب نبوی میں غذا کی اہمیت و افادیت (28) قران ۔طب نبویﷺ اور جدید انکشافات (29)قران انسان اور طب۔(30)کتاب الامراض والکفارات والطب والرقيات (31)نبض تحریکات اور علامات(32)ارنڈ کا تیل اور اس کے طبی فوائد(33)اسرار طب نبویﷺ(34)احادیث میں مذکورہ غذائی اوردوائیں ۔ (35)کتاب الفاخر من الطب لرازی جلد اول ۔نئی کمپوزنگ۔(36)قہوہ جات کااستعمال (37)ککڑ چھڈی کے طبی فوائد (38)نیم کے سحری خواص (39)طب نبویﷺ میں اعضائے جسم کی حفاظت۔نئی کتاب کا عنوان قاری یونس(40)سعد طبیہ کالج فارمیسی کے مجربات (41)کتاب التیسیر فی المداوۃ التدبیر ابن زہر۔جلد اول۔(42)گل بابونہ کے عجیب و غریب فوائد(43) اونٹ کے طبی فوائد(44)دروس الطب(45) خواص تربوز طب نبوی کے آئینہ میں(46) دست شفائی نسخہ سہ اجزائی۔(47)مع طب القران عملیات کے موضوع پر۔ (1)جادو کی تاریخ(2)منزل اور اس کے مسنون خواص(3)قدماء کے مجربا ت (4) آپ کی ضرورتیں اور ان کا حل(5)جادو کے بنیادی قوانین اور ان کا توڑ (6)جادو اور جنات کے توڑ کے لئےعرب و عجم کے مجربات (7)تعوذات(8)آپ بھی عامل بن سکتے ہیں (9)وظائف و عملیات کے موثر ہونے کے گر۔ (10)حروف صوامت اعمال گرہن،(11)جادو کی تاریخ ،(12)میرے عملیات و مجربات ۔دروس العملیات،(13)عملیاتی ابجدیںوغیرہ میواتی زبان میں لکھی گئی کتب۔ (1)میواتی کھانا(2)مہیری(3)اسلام اور پسند کی شادی(4)مرد بھی بِکتے ہیں۔۔۔ جہیز کے لیے(5)میو سو ملاقات۔(6)ہم کہا کرسکاہاں؟ سعدیونس مرحوم ۔ میو انٹر نیشکل کالج قصور کے پرنسپل عاصد رمضان میو سے تحقہ وصول کرتے ہوئے۔ ساتھ حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو بھی موجود ہیں
باغ و بہار
باغ و بہار باغ و بہار باغ و بہار تحریر: احمد باغ و بہار اردو کی مختصر ترین داستانوں میں انفرادی حیثیت اور امتیازی اہمیت کی حامل ہے۔ باغ و بہار کا اصل نام قصہ چہار درویش ہے اور اس کا تاریخی نام باغ و بہار ہے۔ یہ قصہ در اصل فارسی زبان میں تھا، کہا جاتا ہے کہ امیر خسرو نے اپنے شیخ اور پیر حضرت نظام الدین اولیاء رحمۃ اللہ علیہ کےعلالت کے دنوں میں ان کا دل بہلانے اور غم ہلکا کرنے کے غرض سے تحریر کیا تھا۔ لیکن یہ بات اس لیے فرضی اور بے سند معلوم ہوتی ہے کہ امیر خسرو سنی صوفی تھے جبکہ باغ و بہار کے تخلیق سے پتہ چلتا ہے کہ یہ کسی شیعہ مصنف کی تحریر ہے۔ یہ قصہ جتنا اردو میں مقبول ہوا فارسی میں بھی اس کو اتنی ہی شہرت ملی۔ اس کے دو اردو ترجمے کیے گئے ایک میر عطاحسین تحسین نے “نوطرز مرصع “کے نام سے کیا جس کی زبان دیسی اور غیر ملکی الفاظ کی آمیزش سے ثقیل اور بوجھل ہو گئی، دوسرا ترجمہ میر امن نے تحسین کے اسی ترجمے کو اپنی زبان میں سہل کر کے لکھا۔ مولوی عبد الحق کے مطابق باغ و بہار کا اصل ماخذ عطا حسین تحسین کی نوطرز مرصع ہے جو قصہ چہار درویش کا ترجمہ ہے۔ سبب تالیف اور سن تصنیف 1800ء کے قریب تقریباً پورے ہندوستان پر انگریزوں کا غلبہ ہو چکا تھا۔ انگریزوں کے ہندوستانی زبان سے ناواقف ہونے کی وجہ سے امور سلطنت کے چلانے میں انہیں بڑی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا تھا، لہذا انگریز ملازمین کو ہندوستانی زبان سکھانے کے غرض سے 1800ء میں ایسٹ انڈیا کمپنی کے گورنر جنرل مارکوس ویلزلی کے حکم سے کلکتہ میں” فورٹ ولیم کالج “کا قیام علم میں لایا گیا اور ڈاکٹر جان برتھ وک گلکرسٹ ہندوستانی شعبے کے سربراہ مقرر کیے گئے۔ گل کرسٹ کی سرپستی میں میر امن وہلوی، سید حیدر بخش حیدری، میر شیر علی افسوس، مرزامظہر علی خاں ولا، کاظم علی جواں، خلیل علی خاں اشک، میر بہادر علی حسینی،نہال چند لاہوری، للولال جی وغیرہ کی ایک جماعت تشکیل دی گئی ۔ ان حضرات کے ذمے قصہ کہانیوں کے آسان زبان میں ترجمے کی ذمہ داری سونپی گئی۔ ان حضرات کاوشوں کے نتیجے میں متعدد کتابیں تیار کی گئیں مثلاً باغ و بہار، توتاکہانی، آرایش محفل، بیتال پچیسی، سنگھاسن بتیسی، داستانِ امیر حمزہ، نثرِ بے نظیر، اخلاق ہندی، مذہبِ عشق اور ان کے علاوہ بہت سی کتابیں تیار کی گئیں لیکن مذکورہ کتابوں کو قبولیتِ عامہ حاصل ہوئی۔ البتہ مذکورہ کتابوں میں بھی جتنی قبولیت باغ و بہار کو حاصل ہوئی کسی دوسری کتاب کو نہ ہو سکی۔ میر امن کے بیان کے مطابق انہوں نے اس کتاب کو 1215ھ کے اخیر اور 1801ء کے آغاز میں تحریر کرنا شروع کیا، 1802ء میں یہ پایہ تکمیل کو پہنچی۔ پہلی بار 1802ء میں اس کے 102 صفحات گل کرسٹ کے ایک” انتخابِ ہندی مینول “میں چہار درویش کے عنوان سے شائع کیے گئے اور مکمل کتاب باغ و بہار کے نام سے 1218ھ مطابق 1803ء میں ہندوستانی پریش کلکتہ سے شائع ہوئی۔ مذکورہ کتاب کے متعدد نسخے شائع کئے گئے، لیکن ان میں دو نسخے (1) نسخہ مولوی عبد الحق (2) نسخہ رشید حسن خان زیادہ مشہور ہوئے۔(باغ وبہار،ص:11) ” میر امن دہلوی ” نام و نسب و حالات زندگی نام: میر امن تخلص: لطف میر امن کے آباء و اجداد سلاطینِ مغلیہ کے عہد میں ہندوستان آئے۔ سلاطین مغلیہ کا برتاؤ ان کے آباء کے ساتھ ہر دور میں قابل ستائش رہا، ہر دور میں انہیں اونچے منصب اور جاگیریں عطا کی گئیں۔ میر امن کی پیدائش دلی میں ہوئی اور یہیں ان کی تعلیم و تربیت ہوئی۔ احمد شاہ درانی کے حملے اور سورج مل جاٹ کے قبضے نے میر امن کے خاندان دہلی سے ہجرت کرنے پر مجبور کر دیا۔ بالآخر مجبوراً 1760-61ء میں دلی کو خیر آباد کہ کر مع اہل و عیال عظیم آباد(پٹنہ) کا رخ کیا۔ ایک طویل عرصہ گزارنے کے بعد میر امن 1798-99ء میں کلکتہ پہونچے۔ یہاں نواب دلاور جنگ کے چھوٹے بھائی محمد کاظم علی خاں کے استاذ مقرر ہوئے۔ دو سال اس خدمت پر مامور رہے، اس کے بعد میر بہادر علی حسینی کے توسط سے ڈاکٹر گل کرسٹ تک رسائی ہوئی۔ 4/ مئی 1801ء میں 40 روپئے ماہانہ تنخواہ پر فورٹ ولیم کالج میں ماتحت منشی کے عہدے پر فائز ہوئے۔ پانچ سال کالج کی خدمت کرنے کے بعد 1806ء میں بسبب ضعیفی چار ماہ کی زائد تنخواہ کے ساتھ کالج کی خدمات سے سبک دوش ہوئے۔ اس کے بعد میر امن کہاں گئے کب وفات پائی ان تمام چیزوں کے بارے میں یقین کے ساتھ کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ بعض تذکرہ نویش میر امن کی تاریخ وفات 1808ء کلکتہ میں لکھتے ہیں۔ میر امن نے دوران ملازمت دو کتابیں (1) باغ و بہار (2) گنجِ خوبی( ترجمہ اخلاقِ محسنی مولفہ ملا حسین واعظ کاشفی) تحریر کیں۔ آغازِ قصہ باغ و بہار داستان کا آغاز بادشاہ آزاد بخت کے تمہیدی قصے ہوتا ہے،وہ کچھ اس طرح ہے: ملک روم میں آزاد بخت نامی ایک عادل، نیک اور انصاف پرور بادشاہ رہتا ہے۔ اسے ہر قسم کے آسائش و آرام کی چیزیں میسر تھیں، لیکن وہ اولاد کی دولت سے محروم تھا۔ لاولدی کے غم میں تخت و تاج سے کنارہ کشی اختیار کر کے وہ گوشہ نشینی کا خواہاں ہوا۔ وزیر کے بہت سمجھانے پر اس نے اپنے ارادہ کو ترک کر دیا۔ ایک دن اس نے کسی کتاب میں پڑھا کہ اگر کوئی شخص افسردہ و رنجیدہ ہو تو قبرستان جائے اور زندگی کی بے ثباتی کو خیال میں لائے ان شاء اللہ رنج والم دور ہوگا۔حسب ہدایت اس نے شب میں قبرستان کا رخ کیا، وہاں اسے ایک چراغ کی روشنی میں چار درویش نیم غنودہ حالت میں بیٹھے نظر آئے۔ تھوڑی دیک بعد ایک کو چھینک آئی اس نے خدا کا شکر ادا کیا اور چاروں درویش بیدار ہو گئے۔ بادشاہ آزاد بخت چھپ کر ان کی آپ بیتی سننے لگا۔ قصہ پہلے درویش کا پہلا درویش دو زانو بیٹھا
Anbiya Kiram Encyclopedia
Anbiya Kiram Encyclopedia Anbiya Kiram Encyclopedia By Dr. Zulfiqar Kazim انبیاء کرام انسائیکلوپیڈیا Read Online Download (9MB) Link 1 Link 2
Aap Naam Kaisay Rakhen?آپ نام کیسے رکھیں
آپ نام کیسے رکھیں Aap Naam Kaisay Rakhen? Aap Naam Kaisay Rakhen? By Maulana Khalid Khan Qasmi آپ نام کیسے رکھیں؟ Read Online Download (3MB) Link 1 Link 2 اس کتاب میں ناموں سے متعلق اسلامی تعلیمات و ہدایات کو بڑے سلیقے سے جمع کردیا گیا ھے۔ نام کی شریعت میں کیا اہمیت ھے؟ کیسے نام رکھنے چاہئیں؟ کن ناموں سے بچنا چاہئیے؟ نام کا انسان کے مزاج پر کیا اثر ھوتا ھے؟ اسلام سے پہلے ناموں کے سلسلے میں لوگوں کا کیا مزاج تھا؟۔۔۔۔۔۔ ناموں کا یہ مجموعہ اتنا وسیع و عریض ھے کہ اس کے بعد کسی مزید تلاش و جستجو کی ضرورت باقی نہیں رھتی۔ مفتی ابو القاسم نعمانی دام ظلہ