مشہور اردو کتا ب ،جنات کے حالات و احکام ،مفت ڈاؤن لوڈ اور آن لائن پڑھنے کے لیے یہاں موجود ہے۔ یہ کتاب عربی کتاب جنات کے حالات و احکام “اکام المرجان فی غریب الاخبار والجنۃ” کا اردو ترجمہ ہے جسے علامہ قاضی بدرالدین شیلی حنفی محدث نے تصنیف کیا ہے جو کہ دنیا کے مشہور عالم اسلام میں سے ایک ہیں۔ دنیا احکام المرجان فی غریب الاخبار والجنۃ ایک مشہور عربی کتاب ہے جس کا ترجمہ مفتی محمد صاحب میرٹھی نے کیا ہے جو ایک اسلامی اسکالر ہیں، مدرسہ تعلیم القرآن، میرتھ، انڈیا میں پڑھاتے ہیں۔ مفتی محمد نے اس اردو کتاب کا نام جنات کی حلات و احکام رکھا ہے۔ یہ کتاب تمام جنوں کے بارے میں ہے۔ کتاب اسلام کی روشنی میں لکھی گئی ہے کیونکہ مصنف قاضی بدرالدین نے جنات کے بارے میں قرآن پاک اور احادیث مبارکہ سے بہت سی آیات جمع کی ہیں۔ قرآن پاک میں ایک پورا باب “جن” بھی ہے۔ جنات کو بھی انسانوں کی طرح عبادت کے لیے پیدا کیا گیا ہے۔ اچھے اور برے جن بھی ہیں یعنی مومن اور کافر۔ جنات کے حالات و احکام Pdf اردو کتاب جنات کے بارے میں ایک پرانی اور مستند اسلامی اردو کتاب ہے۔ بہت سے اسلامی اسکالرز نے اپنی کتابوں میں اس کتاب کا حوالہ دیا ہے جو اس اردو کتاب کی اہمیت کو ظاہر کرتے ہیں۔ یہ کتاب یہاں پی ڈی ایف فارمیٹ میں ہے اور کوئی بھی شخص آسانی سے سیمپل کے صفحات کے نیچے دیے گئے جدول سے جنات کے حلات و احکام کو آن لائن ڈاؤن لوڈ اور پڑھ سکتا ہے۔ Download the complete book of Jinnat Kay Halaat-o-Ahkam from the table below Brief Information about the Pdf Book Name: Jinnat Kay Halaat-o-Ahkam Writer: Allama Qazi Badruddin Sheili Hanfi Muhaddith Language: Urdu Format: Pdf Size: 7.33 MB Pages: 345 Mirror Links
The soul of the Meo nation in a parrot.
میو قوم کی جان ایک طوطا میں۔ The soul of the Meo nation in a parrot. روح أمة مايو في ببغاء. میو قوم کوآن لائن ڈیٹا اکھٹو کرنو۔کچھ مشورہ/تجاویز۔علمی اقدام حکیم المیوات:قاری محمد یونس شاہد میو، میو قوم پاک و ہند برصغیر کے علاوہ دنیا بھر میں پھیلی پڑی ہے میو قوم کی گنتی اورخاندانن کو شمار موجود نہ ہے یعنی ہم میں سو کائی اےبھی اندازہ نہ ہے کہ میو قوم کی تعداد کتنی ہے۔اور کہاں کہاں بَسری ہے؟ زیادہ دُکھ کی بات ای ہے کہ جولوگ ایک دوسرا اے جانے ہا۔رشتہ داری ہی وے ایک ایک کرکے دنیا سو اُٹھتا جارا ہاں۔جنن نے پتو ہوکہ کہ فلاں کا کتنا بیٹا اور بیٹی ہاں۔کونسا گائوں میں بِہایا ہاں(شادی ہوئی ہے)آگے سو ان کے کتنی اولاد ہے پہلا لوگ ایک دوسرا سو رابطہ میں رہوے ہا۔ایک مضبوط قسم کی کمیونیکشن موجود ہی۔ نائی میراثین کو ایک اہم کردار ہو،نوں سمجھ لئیو کہ یہ لوگ میو قوم کی ڈائریکٹری ہا۔ ان کو پیشہ کہ ناط گوت کو پتو راکھنو اور بوقت ضرورت ان سو کام لینو اتفاق ہے کہ ان کی میون نے ضرورت رہی نہ نائی میراثین کے پئے اتنو وقت ہے؟ اگر ہم جدید معاشرہ میں پہنچ چکا ہاں تو یاسو فائدہ بھی وائی انداز میں اُٹھانو چاہئے۔ میو قوم کی بڑھوتری بہت زیادہ رہوے ہے۔لیکن ہمارے پئے کوئی ایسو نظام موجود نہ ہے کہ یا قوت اے یکجا کرکے یاسو فا ئدہ اٹھا لیواں۔ میو ڈائریکٹری وقت کی اہم ضرورت ہے۔یا کے مارے بہت سو سرمایہ اور افرادی قوت درکار ہے جتنو حساس موضوع ہے یاسو اتنی ہی بے پرائی برتی جاری ہے ۔ ماضی مین کچھ لوگن نے یا میدان میں کام کرو ہو۔لیکن اتنی بڑی قوم کے ساتھ ای کام معمولی ہو۔لیکن بسا غنیمت جتنو بھی کام ہوئیو ریکارڈ کو حصہ ہے۔ جب ای کام ہوئیوہو۔جو نام ان ڈائریکٹرین میں لکھا گیا ہا بہت سا لوگ دنیا چھوڑ چکاہاں ۔جوموجود ہاں وے ضعیف العمری کی زندگی گزار راہاں۔ جب یہ کام کراگیا ہا۔انفرادی کاوش ہی۔وسائل کو فقدان ہو روابط نہ ہونا کے برابر ہا۔جائے ڈیٹا کُلکٹ(Information gathering) کرنو ہو وے ہو اُو چل کے جاوے ہولوگن نے متوجہ کرے ہو۔ نام ۔ولدیت۔پیدائش۔تعلیم۔گوت۔پچھلا گائوں وغیرہ لکھے ہو ان میں سو بہت سی معلومات خود معلومات دین والااے معلوم نہ رہوے ہی اَب وقت بدل چکو ہے ۔معلومات کو حصول آسان اور مضبوط ہوچکو ہے جدید روابط(Modern connections)سو بھرپور فائدہ اٹھائیو جاسکے ہے کام بہت بڑو ہے مشکل بھی ہے۔لیکن ناممکن نہ ہے۔جدید ٹیکنالوجی سو فائدہ اٹھائیو جاسکے ہے کچھ تجاویز۔ مردم شماری یا مصدقہ معلومات جمع کرنو بحر الکاہل تیر کے پار کرن والی بات ہے لیکن پکو ارادہ۔اور خدمت کا جنون کے مارے ای کچھ بھی نہ ہے۔ کوئی ایسو نظام بنائیو جاوے جامیں وقت کی پچت ہوئے۔وسائل کو کم سو کم ضیاع ہوئے۔میو قوم میں شعور پیدا کرو جائے کہ مردم شماری کتنی ضروری ہے ممکن ہے کارپوریٹ قسم کا ذہن اور تجارتی سوچ والایاپے غور و فکر کراں ۔ سب سو پہلے سوشل میڈیا پے مہم چلائی جائے کہ میو قوم کو ڈیٹا جمع ہونو وقت کی ضرورت ہے۔ ۔اگر دو بیس منٹ یاکام کے مارے وقف کردیا جاواں تو انقلاب آسکے ہے۔ویسے بی تو سارا دِن واٹس ایپ۔فیس بک۔ٹیوٹر۔لنکڈن زوم۔گوگل میٹ۔نہ جانے کون کونسی اپلیکیشنز پے وقت برباد کراہاں۔ یہی سکلز۔مہارت۔اور ذوق و شوق کام میں لاکے قومی خدمت سر انجام دی جاسکے ہے سعد ورچوئل سکلز کا ماہرین یا بارہ مین سنجیدگی سو کام میں لگا ہویا ہاں ایک ایسو ڈیجیٹل فارم ڈزائن کرو گئیو ہے جو کائی بھی فون کمپیوٹر۔پے ایک سو دو منٹ میں پُر کرو جاسکے ہے۔ مثلا۔نام ۔پتہ۔پچھلو گائوں۔موجود رہائش۔کاروبار۔ ملازمت۔خاندانی افراد کی تعداد۔فون/وٹس ایپ نمبر لکھو اور بھیج دئیو۔سینڈ کردئیو۔یعنی سیو کرکے بھیج دئیو ایک کاپی مالک کے پئے ریکارد رہے گی۔دوسری کاپی میں سرور/ڈیٹا بیس میں جمع ہوجائے گی۔ ای سارو کام خودکار طریقہ سو ہوئے گو۔ کوئی خرچہ ہے نہ کائی کا ترلہ صرف توجہ ہے۔ہر کوئی گھر میں دفتر فام ہائوس،کھیت۔کھلیان میں بیٹھو یاکام اے کرسکے ہے۔ سعد ورچوئل سکلز پاکستان کا ماہرین یا بارہ میں کئی ماہ سو ایک ویب سائٹ پے کام کرراہاں۔کوئی بھی ۔کہیں بھی ۔کائی بھی وقت یا ویب سائٹ سو فارم حاصل کرسکے ہے یاکا فارمیٹ اور خاکہ سازی مین بہت محنت سو کام لیو جارو ہے۔ مثلا۔مجموعی طوپر پے۔پوری دنیا۔پھر ملک۔پھر صوبہ۔پھر ضلع۔پھر تحصیل۔پھر ڈاک خانہ گائوں۔وغیرہ جیسی درجہ بندی کری گئی ہے۔۔جب ای ڈیجیٹل فارم اے سبمٹ ہوکے مین سرور پے جائے گو تو اپنی کیٹاگری میں درج ہوجائے گو۔ یا سائٹ پے جاکے کوئی بھی۔ڈیٹا دیکھ سکے ہے۔پرنٹ لے سکے ہے سب کچھ پتو چل جائے گو۔کہ کونسا علاقہ/شہر/ضلع/صوبہ میں کتنی آبادی ہے صرف ایک فارم پرو کرو اور مضبوط قوم بن جائو۔
داخلے جاری ہیں
داخلے جاری ہیں سعد ورطوئل سکلز پاکستان کی طرف سے داخلوں کا اعلان کردیا گیا ہے۔ اشتہار میں دئے گئے کورسز مین داخلے جاری ہیں اپنی پسند کے کسی بھی کورس میں شامل ہوسکتے ہیں ہنر سیکھ کر بہتر مستقبل بنا سکتے ہیں
کیا ہے؟ (Artificial Intelligence)
کیا ہے؟AI حکیم المیوات :قاری محمد یونس شاہد میو ۔۔۔۔۔ مصنوعی ذہانت (AI)، ڈیجیٹل کمپیوٹر یا کمپیوٹر کے زیر کنٹرول روبوٹ کی وہ صلاحیت جو عام طور پر ذہین انسانوں سے وابستہ کاموں کو انجام دے سکتی ہے۔ یہ اصطلاح اکثر انسانوں کے فکری عمل سے موسوم ترقی پذیر نظاموں کے منصوبے پر لاگو ہوتی ہے، جیسے استدلال کرنے، معنی دریافت کرنے، عام کرنے یا ماضی کے تجربے سے سیکھنے کی صلاحیت۔ 1940 کی دہائی میں ڈیجیٹل کمپیوٹر کی ترقی کے بعد سے، یہ ثابت کیا گیا ہے کہ کمپیوٹرز کو بہت ہی پیچیدہ کاموں کو انجام دینے کے لیے پروگرام کیا جا سکتا ہے- مثال کے طور پر، ریاضی کے تھیورمز کے ثبوت دریافت کرنا یا شطرنج کھیلنا۔ پھر بھی، کمپیوٹر پروسیسنگ کی رفتار اور میموری کی صلاحیت میں مسلسل ترقی کے باوجود، ابھی تک کوئی ایسا پروگرام نہیں ہے جو وسیع ڈومینز پر یا روزمرہ کے بہت زیادہ علم کی ضرورت کے کاموں میں انسانی لچک کا مقابلہ کر سکے۔ دوسری طرف، کچھ پروگراموں نے بعض مخصوص کاموں کو انجام دینے میں انسانی ماہرین اور پیشہ ور افراد کی کارکردگی کی سطح حاصل کر لی ہے، تاکہ اس محدود معنوں میں مصنوعی ذہانت طبی تشخیص، کمپیوٹر سرچ انجن، اور آواز یا لکھاوٹ کی شناخت جیسی متنوع ایپلی کیشنز میں پائی جاتی ہے۔ . جدید ٹیکنالوجی اور مشینی ایجادات نے انسانی دنیا مین زلزلہ برپا کردیا ہے۔زندگی کے بے شمار شعبوں میں اس قدر تغیرات رونما ہورہے کہ کچھ عرصۃ پہلے ایسی باتیں خوابوں میں دکھائی نہ دیتی تھیں جیسی آج کھلی آنکھوں سے دیکھنے کو ملتی ہیں۔۔صبح بیدار ہوتے ہیں تو کل والے تصورات بدلے ملتے ہیں۔ایسی ایسی باتیں جنہیں پہلے جادو جنات سے منسوب نہیں کرسکتے تھے وہ ہماری زندگی کو اپنے گھیرے میں لے رہی ہیں۔یہ سب اے ،آئی کے میدان میں ہورہا ہے۔ دنیا جس تیزی سےAI (Artificial Intelligence) قہقری اندار میں کھچی چلی جارہی ہے۔آج نہیں تو کل سب نے ہی اس طر رخ کرنا ہے اختیاری طورپر اپنالیں گے تو کچھ فوائد حاصل کرسکیں گے۔دیر کی تو مجبورا اپنانا پڑے گا،لیکن اس وقت دنیا بہت آگے نکل چکی ہوگی۔جو فوائد آج کے اختیار کرنے میں موجود ہیں کل ان کے مواقع کم ہوجائیں گے۔ AI کا تعارف
Online Meo Digital Directory
Online Meo Digital Directory آن لائن میوڈیجیٹل ڈائریکٹری Online Meo Digital Directory سعد ورچوئل سکلزپاکستان۔۔ اورصدائے میو پاکستان کو بہترین اقدام حکیم المیوات: قاری محمد یونس شاہد میو آج مورخہ9جولائی بروز اتوار سوشل میڈیا پے ایک اشتہار دیکھو جو صدائے میو اخبار کا مہیں سو شائع کرو گئیو ہو، دیکھ کے بہت خوشی ہوئی کہ چلو کوئی یاکام اے بھی کام سمجھے ہے۔جو کام بہت پہلے ہونو چاہئے اُو اَِب ہورو ہے کئی مہینان سو سعد ورچوئل سکلز پاکستان کا مہیں سو کئی ایک کالم لکھا گیا اور میون کی بہت سی بیٹھکن میں بات کری گئی۔میوات کا جہاندیدہ لوگن سو بات چیت بھی ہوئی کہ میو قوم کو ڈیٹا جمع کرن کی اہم ضرورت اور وقت کو اہم تقاضو ہے ہم نے ای تجویز۔پاکستان میو اتحاد کا اجلاس میںحاجی افضل میو شمس العارفین اور ان کا ساتھین کو بھی دی گئی ہی پاکستان میو قومی تحریک کو جناب احسان صاحب اور ان کے ساتھ آن والان کوبتائیو ،جناب سلیم الرحمن میو اوران کے ساتھ چوہدری غلام رسول ( میوقومی یکجہتی کونسل )کو بھی دی گئی جب انن نے پاکستان میو سبھا کے زیر اہتمام ایواڈ تقسیم کراہا۔میواتی بیٹھک میں بھی بات چیت ہوئی کہ میون کو ڈیٹا جمع ہونو میون کی سیاسی سماجی۔مذہنی۔فلاحی تنظیمن کے مارے بہت ضروری ہے میون نے دن رات سوشل میڈا پے بڑگڑاٹ مچاراکھو ہے۔ مشہور گروپن میں دن رات گپوڑا ہاں۔ایسی ایسی باتن نے کراہاں اُٹھائی جا نہ دَھری جاواں۔لیکن عملی دنیا میں یاکو کوئی اثر دکھائی نہ دیوے ہے عید کی چھٹین میں جناب نواب ناظم میو صاحب سو بھی یابارہ میں تفصیلی بات چیت ہوئی اور ممکنہ حد تک مشاورت بھی ہوئی،اور کچھ باتن پے اتفاق بھی ہوئیو۔ میں نے جتنا لوگن سو بات چیت کری خد ا جانے ہے کم ای میری بات اے سمجھ سکا یا انن نے سمجھن کی ضرورت ای محسوس نہ کری۔کےئ جگہ تو ایسو لگو کہ میں کوئی بےکار و لایعنی بات کررو ہوں۔شاید لوگ سوچاہاں کہ جاکام اے ہم نہ کرسکاں ممکن ہے دنیا میںیائے کوئی بھی نہ کرسکے ہے۔یا پھر کام وہی ہے جائے ہم کراہاں یا پھر ہماری مرضی سو ہوئے باقی سب ناممکن ہے یا پھرواکو طریقہ ٹھیک نہ ہے۔یعنی ثواب ہوئے کہ گناہ ہماری مرضی سو ہونو چاہے۔ صدائے میو کی کوشش اور اعلان قابل قدر ہے اللہ انن نے اپنا مقصد میں کامیاب کرے لیکن ان کی پالیسی میں ایک جھول موجود ہے جائے میو قوم کی امنگ نہ کہہ سکاہاں ۔یانے دھنیڑی اور دھنوان ۔مالدارن کو انتخاب کرو ہے۔ممکن ہے یاسو کئی فوائد بھی وابسطہ ہونگا ۔ایسا کامن میں ایسو کچھ ہووے ہے سعد ورچوئل سکلز پاکستان ۔ دھنیڑی دھنوان اور عام لوگن میں کوئی خاص فرق نہ کرے ہے میو قوم اور میو بحیثیت فرد برابر ہاں۔کیونکہ ای مردم شماری سبن کے مارے مفید ہے موئے جن لوگن سو ملاقات کو موقع ملو۔ان میں سوجن لوگن نےمیری بات سجھی اور ساباش دی ان میں نواب ناظم میو،عاصد رمضان میو۔مشتاق احمد میو امبرالیا۔شکر اللہ میو۔ نعیم انجم میو۔ فاروق جان میو(میو نیوز چینل)سکندر سہراب میو،ڈاکٹر فاروق میو۔حسن فیروز نمبردار(سیان گائوں) ادریس میو نمبر،جاوید نور میو۔محمد سیلم اعوان مارکیٹ۔قاری محمد اکرم میو ،عثمان غنی گجو متہ وغیرہ یاکو طریقہ کار بہت جلد بتادئیو گو،کہ ڈیجیٹل انداز میں میو قوم کو ڈیٹا کیسے جمع کرو جاسکے ہے سعد ورچوئل سکلز کو نظام مکمل طورپر ڈیجیٹلائز ہے۔یائی تکنیک سو کام لئیو جائے گو فزیکلی اگر یا کام اے کرنو چاہا تو بہت وقت اور کثیر سرمایہ درکار ہوئے گو۔ جب اللہ نے عقل دے راکھی ہے تو استعمال کرو۔ای ملی ای استعمال کرن کے مارے ہے اللہ میو قوم کو ترقی دئے ۔اجتماعیت دئے۔آگے بڑھنا کا مواقع فراہم کرے(آؐمین)
Amliyat e Rohani Amraaz
Amliyat e Rohani Amraaz In this book, you can read about Amraz ki tashkhes ka tariqa, Nazar e bad ki tashkhes, Sehr o Asaib malom karna, Marz malum karna, Moukal ka amal, Jado ka tord, Rad e jadoo, Jadu ka khatma, Jadu ka mujrab amal, Buray khayalat se nijat, Kale jado ka elaj, Surah e jin ka amal You can also read about sifli ulom ki kaat, Bandish dor karna, Asaib ko hazir karna, Karobar ki hifazat, Shaitani was was, Janwaron ki nazar e bad, Nazare bad utarna, Shifa e amitraz, Nasha churwana, Hifazat e sehat etc. Size: 10.19 MB Download Now
حصول صحت کی دعائیں مریض کے لئے وظیفہ
حصول صحت کی دعائیں مریض کے لئے وظیفہ حکیم المیوات:قاری محمد یونس شاہد میو اللہ کی پناہ بیماری انسان کو کہیں کا نہیں چھوڑتی۔یہ ایسی حالت ہوتی ہے جہاں ہر قسم کے وسائل ناکارہ ہوجاتے ہیں انسان کچھ بھی کرنے کے لئے تیار ہوجاتاہے۔سکھ کا وہ ایک پل جسے تندرستی کہا جاتا ہے کے لئے ترس جاتا ہے ۔ احادیث رسول مقبول ﷺ انسانی نفسیات کے بہت قریب ہوکر تعلیم دیتی ہیں۔غور کیا جائے تو شمجھنے میں دشواری نہیں ہوتی۔یہ ایسا سرچشمہ حیات ہے یہاں سے مایوسی نہیں ہوتی۔ایک بہت ہی گہری بات جو اس حدیث میں بیان کی گئی ہے۔ عبداللّٰہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول ﷺ نے فرمایا: «اِغْتَنِمْ خمساً قَبْلَ خمسٍ، شَباَبَكَ قَبْلَ هَرَمِكَ وَ صِحَتَكَ قَبْلَ سُقمِكَ وَ غِنَاكَ قَبْلَ فَقْرِكَ وَ فَرَاغَكَ قَبْلَ شُغْلِكَ وَ حَیٰوتَكَ قَبْلَ مَوْتِكَ» ”پانچ چیزوں سے پہلے پانچ چیزوں کو غنیمت شمار کرو! اپنی جوانی کو اپنے بڑھاپے سے پہلے، اپنی صحت کو اپنی بیماری سے پہلے، اپنی مالداری کو اپنی تنگدستی سے پہلے، اپنی فراغت کو اپنی مشغولیت سے پہلے اور اپنی زندگی کو اپنی موت سے پہلے ۔”( التخريج : أخرجه ابن أبي الدنيا في ((قصر الأمل)) (111) واللفظ له، والحاكم (7846)، والبيهقي في ((شعب الإيمان)) (10248) اگر بیماری آجائے تو اللہ کی طرف رجوع کرنے سے بوجھ بھی ہلکا ہوتا ہے اور شفاء بھی ملتی ہے ٭رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا! جسم کے جس حصے میں تجھ کودرد ہے وہاں پر اپنا ہاتھ رکھ اور تین بار بسم اﷲ اورسات بار یہ دعا پڑھیں۔ (( اَعُوْذُ بِعِزَّۃِ اللّٰہِ وَقُدْرَتِہٖ مِنْ شَرِّ مَا اَجِِدُ وَاُحَاذِرُ )) ترجمہ : میں اللہ کی عزت اور اس کی قدرت کے ساتھ اس چیز کے شر سے پناہ پکڑتا ہوں جسے میں پاتا ہوں اور ڈرتا ہوں۔ مریض کو دم کرنا ٭سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ اپنے بعض گھر والوں کی بیمار پر سی کرتے تو اپنا دایاں ہاتھ (مریض کے درد والے حصے پر) پھیرتے اور یہ دعا پڑھتے : ((اَللَّھُمَّ رَبَّ النَّاسِ اَذْھِبَ الْبَأسِ وَاشْفِ اَنْتَ الشَّافِی لاَ شِفَائََ اِلاَّ شِفَاؤُکَ شِفَائً لاَ یُغَادِرُ سَقَمًا )) اے اللہ لوگوں کے رب! تکلیف کو دورفرما دے توشفا دے دے تو ہی شفا دینے والا ہے۔ تیری ہی شفاء شفاء ہے ۔تو ایسی شفا عطا فرما جو کسی قسم کی بیماری نہ چھوڑے۔ (متفق علیہ) ((اَللَّھُمَّ رَبَّ النَّاسِ مُذْھِبَ الْبَأسِ اِشْفِ اَنْتَ الشَّافِی لاَ شَافِیَ اِلاَّ اَنْتَ شِفَائً لاَّ یُغَادِرُ سَقَمًا )) اے اللہ لوگوں کے رب بیماری دور کرنے والے شفا دے دے تو ہی شفا دینے والا ہے تیرے سوا کوئی شفا دینے والا نہیں ہے ایسی شفا عطا فرما جو کسی قسم کی بیماری نہ چھوڑے۔ جبریل علیہ السلام کا دم یہ دم جبریل علیہ السلام نے نبی ﷺ کو کیا۔ (( بِسْمِ اللّٰہِ اَرْقِیْکَ مِنْ کُلِّ شَیْئٍ یُّؤْذِیْکَ مِنْ شَرِّ کُلِّ نَفْسٍ اَوْ عَیْنٍ حَاسِدٍ اَللّٰہُ یَشْفِیْکَ بِسْمِ اللّٰہِ اَرْقِیْکَ )) اللہ کے نام کے ساتھ میں آپ کو دم کرتا ہوں ہر اس چیز سے جو آپ کو ایذا پہنچاتی ہے ہر نفس کی شرارت سے یا حسد کرنے والی آنکھ سے اللہ آپ کو شفا دے گا اللہ کے نام کے ساتھ میں آپ کو دم کرتا ہوں ۔ ٭ آپ ﷺ جس کسی کی بھی عیا دت کیلئے تشریف لے جاتے تو یہ دعا فرماتے : لاَ بَاْ سَ طَھُوْرٌ اِنْ شَآئَ اﷲ ۔ ترجمہ :کوئی فکر نہیں ۔ اﷲ نے چاہا تو یہ بیماری گناہوں سے پاک کرنے والی ہے ۔ (صحیح بخاری )
The Short History of Second Caliph Omar Farooq
The Short History of Second Caliph Omar Farooq [R.A] By (Ishtiaq Ahmed) Before assuming the charge of the caliphate Hazrat Oman was a merchant, but after becoming the caliph, he could not continue his trade. He gathered his companions and told them about his necessities. He asked how much he could get from the public treasury. Everyone suggested differently, someone said five thousand dirhams yearly, and others said ten thousand dirhams. Hazrat – Ali was silent, so Hazrat Omar asked his opinion. Hazrat Ali said, “I can give you permission for lower-grade meals and clothes.” Hazrat Omar liked his opinion. So Hazrat Oman and his family were allowed to have meals and clothes from the national exchequer. Once Hazrat Omar was ill and the physician prescribed him eat honey. There was no honey at home and he had no money to buy, but honey was available at public treasury. Hazrat Omer came to the Nabwi Mosque and asked the people, “If you permit me, I get some honey from the public treasury?” Everybody permitted him happily. Hazrat Omer made it clear with this example, only people have the right to the public treasury, and without their permission, no one can get anything. After the conquest of Syria, Muslims established a friendly relationship with the Roman emperor. Once Hazrat Omar’s wife Ome-Qulsoom sent some bottles as gifts to Caesar’s wife, and in return, she also sent bottles full of gemstones as gifts. Ome-Qulsoome kept this gift with her when Hazrat Oman came to know; he at once reached. home and asked his wife to give him those precious stones, so that he could deposit them in the public treasury. His wife asked, “What is the concern of these diamonds with the public treasury?’ Hazrat Omar replied that he who carried your perfume bottles was a government servant, and you could not send this gift by the hands of a government servant. So it is unlawful and therefore jewels must be deposited in the public treasury. Ome-Quisoom handed over the diamonds to Hazrat Omar who deposited them at once in the public treasury. On becoming caliph, he delivered a speech at a public gathering. Here is an excerpt from his speech: “People, if I knew that there was someone better than me for the responsibility of caliph, I would never accept the caliphate rather I would like to be killed. When Hazrat Oman dismissed Hazrat Khalid bin Waleed, a man stood at once and said, Oman, Swear upon God, you did not do justice. You dismissed a commander of the Prophet: you covered the sword of Mohammad. You are cruel and did it due to jealousy just because he (Khalid) is your cousin. These harsh words were used for the second caliph in front of him, but Hazrat Oman neither punished him nor got angry. He just said, “You are angry just because he is your brother people used to count on him, and I feared that people might start thinking that they are achieving victories because of him (Khalid) rather than Allah. On the one hand, people were not afraid of him expressing their sentiments and raising objections in his presence, on the other hand, in administrative issues, he was strong enough that he dismissed Hazrat Khalid bin Waleed at a time when people of Mesopotamia (Iraq) and Syria liked him very much, but nobody dared to do anything on his dismissal. Hazrat Khalid himself did not think wrong. Hazrat Ameer Ma’awia and Hazrat Omro bin Alas were senior companions, but they did not dare against Hazrat Omar. Once a son of Omro bin Alas beat someone without any reason, he (the victim) went to Hazrat Omar for justice; Hazrat Oman immediately called his son. Omro bin Alas was also present there. Hazrat Omar gave the victim a lash and asked him to take his revenge, so he beat Omro bin Alas’s son with the lash, but the father could not utter a single word for his son. Jalba Ghosani was the ruler of Syria and embraced Islam. One day he was turning around the Ka’aba, and a man overstepped his shawl, Jalba slapped him, and in return, that man also smacked him; Jalba came enraged and came to Hazrat Omar. Hazrat Omar heard his complaint and said, “You got punishment for what you did.” Jalba was surprised and said, “We have dignity and high rank, if someone misbehaves with us we kill him.” Hazrat Omar said, “It used to take place during the age of ignorance before Islam, now Islam has ended all differences.” Jalba said that if Islam is like this, then I don’t accept it. And he went to Constantinople, but Hazrat Omar did not care about it. Once all government officials were present, Hazrat Omar announced in the crowd that if someone has complained about him, please tell them. In this Governor of Egypt, Omro bin Alas and high other ranking officers were present. One man stood and said. “A ruler flogged me hundred times without any reason.” Hazrat Omar asked him to get up and take his revenge. On this order, Omro bin Alas said, “My lord, every ruler will be discouraged with this approach. Hazrat Omar said, “So what, justice will take place.” Hazrat Omer asked the man to take his revenge, that man took lash in his hand and got ready to do the job. At last Omro bin Alas made him agree to take dinars and compromise, so man agreed to do so. Once, leaders of Quresh came to meet Hazrat Omer, by chance, Hazrat Haseeb, Hazrat Bilal, and Hazrat Amaar had also come to see Hazrat Oman. These men were slaves before embracing Islam, and they were set free. Hazrat Omar paid attention to them first, so Hazrat Abu Sufian, who was s leader of Quresh before Islam, said, “It is the grace of God that slaves are allowed to
Status of Women in Islam
Status of Women in Islam Status of Women in Islam By Mohammad Shabbir Khan Preface A few decades back George Bernard Shaw greatly influenced English readers by his widely read book entitled The Intelligent Woman’s Guide to Socialism, when he wrote: “When the Mahomedan Reformation took place, it left its followers with the enormous advantage of the only established religion in the world, in whose articles of faith any intelligent and educated person could believe.” Today the situation is altogether different. Any writer, preferably with a Muslim name, who is prepared to sell his/her conscience in order to traduce Islam and desecrate the Prophet can hope to win applause in the West. He/she would be received with a warm welcome and called an upholder of freedom of writing and speech for desecrating the unlettered man who gave a message to his followers that “The ink of a scholar is holier than the blood of the martyr.” Obviously, his words were meant for the scholars who uphold Truth. Without entering into a controversy with any one of such: writers who are greatly esteemed in the West and the media, | have decided to write a small book on the “Status of Women in Islam.” The book has been divided into two parts. The first part deals with the status of women in the family structure, society and Read Online Download (4MB) Link 1 Link 2
Tarikh e Ibn e Khaldoon with Muqaddimah Urdu تاریخ ابن خلدون مع مقدمہ اردو
Tarikh e Ibn e Khaldoon with Muqaddimah Urdu تاریخ ابن خلدون مع مقدمہ اردو کتاب: تعارف مقدمہ ابن خلدون تاریخ، عمرانیات، اقتصادیات اور سیاسی موضوع پر ایک عظیم اور رہنما کتاب ہے۔ اس کا اصل متن عربی میں ہے جس کا اردو ترجمہ معروف مورخ اور عربی و اردو زبان کے ماہر مولانا عبد الرحمن دہلوی نے پیش کیا ہے۔ ترجمہ سلیس ہے اور پڑھنے کے دوران محسوس نہیں ہوتا کہ کسی دیگر زبان کا ترجمہ ہوا ہے۔ کتاب کی ابتدا میں “حیات ابن خلدون” کے عنوان کے تحت ان کا بسیط تعارف پیش کیا گیا ہے ۔کتاب میں کل چھ ابواب ہیں اور ان کے تحت اکیاون فصلوں میں الگ الگ موضوعات پر باتیں ہوئی ہیں۔ اس کا پہلا باب آبادی انسان کے بیان میں ہے ۔دوسرا باب بدوی اور وحشی اقوام سے متعلق ہے۔ تیسرے باب میں عام حکومتیں، ممالک ،خلافت شاہی القاب و مراتب کے بارے میں بتایا گیا ہے ۔اس کا چوتھا باب شہر و قصبات اور اس کے عوارض کے بارے میں ہے ۔ پانچویں باب میں معاش اور اس کے عام لوازم پر کلام کیا گیا ہے اور چھٹا باب علم و تعلیم کے بارے میں بیان کرتا ہے۔ کتاب ضخیم ہونے کے باوجود دلچسپی اورمعلومات Read Online Vol 01 Vol 02 Vol 03 Vol 04 Vol 05 Vol 06 Vol 07 Vol 08 Download Link 1 Vol 01(16MB) Vol 02(23MB) Vol 03(32MB) Vol 04(13MB) Vol 05(17MB) Vol 06(09MB) Vol 07(12MB) Vol 08(09MB) Download Link 2 Vol 01(16MB) Vol 02(23MB) Vol 03(32MB) Vol 04(13MB) Vol 05(17MB) Vol 06(09MB) Vol 07(12MB) Vol 08(09MB)