بیاض محمود خانی معمولات مطب ان نسخوں کے لکھنے سےپہلے کئی ضروری باتیں علوم ہونی چاہئیں ۔ علا معمولات مطلب سے کون سے نے مردہ ہیں اور یہ کس قسم کے ننے میں عملہ ان نسخوں کو کن حضرات نے مرتب کیا ہے۔ اورکیوں کیا ہے۔ جب کتابوں میں سب کچھ لکھا ہے تو پھر ان کی کیا ضرورت تھی ۔ ایجاد و ضرورت معمولات مطلب اہل علم حضرت پر یہ بات بخوبی واضح ہے کہ تغیرات و امراض جسمانی کی جزئیات بے شمار اور غیر محدود ہیں اور قدرتی طور پر انسان کے ذمہ یہ فرض عائد ہے کہ امراض کے علاج کی کوئی سبیل نکالے اور ان بے شمار جزئیات کو کسی فطری قاعدہ کے ماتحت منضبط کر کے ان کے اقسام مقرر کرے اور ہر قسم کے لئے علاج متعین کرے اور اگر ایسا نہیں کیا جاتا ہے تو ان بے شمار جزئیات کی تفصیل انسان کے دماغ کی وسعت سے بہت زیادہ ہے اس کے علمی احاطہ میں ان کا محدود ہونا غیر ممکن ہے اس سے لازمی طور پر یہی نتیجہ نکلتا ہے کہ ان بے شمار جزئیات امراض کے لئے کوئی مفید طریقہ علاج قائم کرنا غیر ممکن ہے اسی لئے حکماء نے حسیم انسان کے فطری حالات و عارضی تغیرات پر غور فرما کر ایسے قواعد کلیہ بنائے جو ان بے شمار تغیرات کو محیط ہیں۔ اور ہر وہ مرض جو جیم انسانی میں پیدا ہو سکتا ہے اس قانون فطری کے احاطہ سے باہر نہیں جا سکتا۔ مثلاً جب سے دنیا آباد ہے اور جب تک رہے گی ہر فرو بشر کو ہر حالت اور ہرزمانہ میں کسی قسم کا بھی مرض ہوگا ۔ جسمانی ساخت یا مزاج و اخلاط در طوبات یا اردوآع و بخارات میں خلاف طلع تغیر ہوئے بغیر مرض کا تحقق ناممکن ہے۔ اس مثال سے یہ بات سمجھ میں آگئی ہے کہ غیر محدود خبر یات امراض کو ان تین اقسام پر تقسیم کر کے ان کا انضباط سہیل و آسان ہو گیا۔ اب ہر قسم کے لئے طریقہ علاج بھی آسانی سے متعین ہو سکتا ہے ۔ اسی طرح قدرت نے اور یہ بھی بے شمار پیدا کی ہیں اور ہوتی رہیں گی ان تمام ادویہ کا جزئیاتی علم بھی انسان کے لئے منتصر و نا ممکن ہے اور خصوصا ایسی صورت میں کہا ایک جماعت نے اپنے زمانہ کی ادویہ تو تحقیق کرلیں مگر اس جماعت کے زمانہ کے بعد جو قدرت ان کے علاوہ اور ادویہ پیدا کرے گی ان کو تحقیق کرنے والی دوسری جماعت ہوگی۔ لہذا علم الادویہ بھی مکمل ہی نہ ہو سکی گا ۔ اور جب تم امراض کی طرح یہاں بھی جزئیاتی طر ترکو چھوڑ کر قانون قدرت کے کلیات کی طرف متوجہ ہو جاؤ گے تو اس کثرت پر قابو حاصل کر لوگے اور چند مقام پر ادویہ کو بھی تقسیم کر کے اور نوعیت و خراج کے لحاظ سے اقسام امراض کے بالمقابل متعین کر کے علاج کے طریقوں میں آسانی پیدا کر سکو گے ۔ خاندان شریفی کے حکماء نے جس طرح علم طب کے بڑے اور اہم موضوعات – رجے تشخیص مرض بذریعہ تنبض – اصول علاج میں ممتاز اور نمایاں ترقی کی ہے۔ اسی طرح علم ادویہ کے موضوع کو بھی معراج کمال تک پہونچایا ہے۔ اور متقدمین کے اصولی معیار پر قرابادینوں کے مرکبات کو جانچا ہے اور کسان عمل پر عرصہ تک آزما کر کتابی صورت میں جمع کر دیا ہے۔ پھرا اور یہ مفردہ اور مرکبہ کے ایسے اصولی نسخے مرتب کئے جو با وجود تعداد میں کم ہونے کے امراض کے اکثر حالات پر حاوی ہیں۔ اور مختلف بدرقوں اور اوئی اوئی تغیر سے تمام جزئیات امراض کو مفید ہیں۔ ان سنتوں کا نام معمولات مطلب ہے ۔ خاندان شریفی کی یہ علمی وعملی ترقی طبی دنیا پر غیر معمولی احسان ہے ۔ ان معمولات مطلب کے نسخوں ہی سے ہر تعلیم یافتہ طبیب قابل وحارق بن سکتا ہے۔ یہ عمولات مطلب خاندان شریفی میں عرصہ سے مروج ہیں اور علاج میں بہت ہی کامیاب ہیں۔ ہندوستان کے اکثر حاذق حکماء بھی ان معمولات کو سہل الحصول اور مفید مانتے ہیں اور انہی پر عمل کرتے ہیں۔ ان نسخوں کے مفید ہونے کا ایک راز اور بھی ہے وہ یہ کہ متقدمین و متاخرین میں سے وہ حکما رجو علاج میں ممتاز مہارت رکھنے والے ہیں ان کی تحقیق ہے کہ اکثر امراض کی ابتدا یا نزلہ وزکام سے ہوتی ہے یا معدہ و دیگر آلات منضم کی خرابی ہے ۔ یا اخلاط در رطوبات کے خاص تغیرات سے ۔ اور ان معمولات مطلب میں بعض اس قسم کے نسخے ہیں جو نزلہ زکام کی جڑ بنیاد کو کھو دیتے ہیں ۔ اس لئے جتنے امراض نزلہ زکام سے پیدا ہو نیوانے ہیں یہ تنے ان کو ضرور مفید ہوتے ہیں ۔ اور بعض نسخے اس قسم کے ہیں جو خلاط و رطوبات طبی کتب Download from here مزید دیکھیں
How to remove toxins from the body//جسم سے زہریلے مواد کو خارج کرنے کا طریقہ
How to remove toxins from the body//جسم سے زہریلے مواد کو خارج کرنے کا طریقہ How to remove toxins from the body//جسم سے زہریلے مواد کو خارج کرنے کا طریقہ آج کی تیز رفتار دنیا میں، ہمارے جسم مسلسل زہریلے مادوں اور آلودگیوں کی زد میں رہتے ہیں۔ ہوا سے لے کر ہم جو کھانا کھاتے ہیں اس تک سانس لیتے ہیں، اچھی صحت کو برقرار رکھنے کے لیے ہمارے جسم کو detoxify کرنا ضروری ہو گیا ہے۔ اس مضمون میں، ہم آپ کے جسم کو قدرتی طور پر detoxify کرنے کے بہترین طریقے تلاش کریں گے۔ آئیے ایک صاف ستھرا، صحت مند آپ کی طرف سفر شروع کریں۔ فہرست کا خانہ Distillation /تقطیر البول /پیشاب کے قطروں کا جاری رہنا تعارف ٹاکسن کو سمجھنا Detoxification کیوں ضروری ہے۔ نشانیاں جو آپ کے جسم کو سم ربائی کی ضرورت ہے۔ سم ربائی کے طریقے 5.1 غذائی تبدیلیاں 5.2 ہائیڈریشن 5.3 ورزش 5.4 سونا اور بھاپ غسل 5.5 سپلیمنٹس اور جڑی بوٹیاں اپنے دماغ اور روح کو Detoxifying 6.1۔ مراقبہ اور ذہن سازی 6.2 یوگا 6.3 ڈیجیٹل ڈیٹوکس Detoxification کے فوائد Detoxification کے بارے میں عام خرافات ایک کامیاب ڈیٹوکس کے لیے نکات ڈیٹوکس ڈائیٹس 10.1 رس صاف کرتا ہے۔ 10.2 وقفے وقفے سے روزہ رکھنا Detoxifying فوڈز 11.1 لیموں 11.2 سبز چائے 11.3 صلیبی سبزیاں ہائیڈریشن اور سم ربائی میں اس کا کردار ورزش کی اہمیت 13.1 قلبی ورزش 13.2 طاقت کی تربیت Detoxification کے لیے سپلیمنٹس اور جڑی بوٹیاں 14.1 دودھ کی تھیسٹل 14.2 ڈینڈیلین جڑ نتیجہ اکثر پوچھے گئے سوالات تعارف Detoxification صرف ایک buzzword نہیں ہے؛ یہ بہترین صحت کو برقرار رکھنے کے لیے ایک ضروری عمل ہے۔ ہمارے جسموں میں خود کو ٹھیک کرنے کی ناقابل یقین صلاحیتیں ہیں، لیکن انہیں آج کی زہریلی دنیا میں اکثر تھوڑی مدد کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس جامع گائیڈ میں، ہم detoxification کی دنیا کا جائزہ لیں گے، اس کے پیچھے کی وجوہات، وہ نشانیاں جو بتاتے ہیں کہ آپ کے جسم کو اس کی ضرورت ہے، اور پورے جسم کو detox حاصل کرنے کے مؤثر طریقے۔ ٹاکسن کو سمجھنا ٹاکسن نقصان دہ مادے ہیں جو ہمارے جسم میں مختلف ذرائع سے داخل ہو سکتے ہیں، بشمول ہوا جو ہم سانس لیتے ہیں، جو کھانا ہم کھاتے ہیں، اور وہ مصنوعات جو ہم استعمال کرتے ہیں۔ یہ زہریلے وقت کے ساتھ جمع ہو سکتے ہیں اور صحت کے کئی مسائل کا باعث بن سکتے ہیں۔ Detoxification ان نقصان دہ مادوں کو ہمارے جسموں سے نکالنے کا عمل ہے تاکہ مجموعی صحت کو فروغ دیا جا سکے۔ Detoxification کیوں ضروری ہے۔ Detoxification ضروری ہے کیونکہ یہ ہمارے جسموں کو جمع ہونے والے زہریلے مادوں کو ختم کرنے اور توازن برقرار رکھنے میں مدد کرتا ہے۔ مناسب سم ربائی کے بغیر، ٹاکسن ہمارے جسم کے قدرتی افعال میں خلل ڈال سکتے ہیں، جس سے تھکاوٹ، ہاضمے کے مسائل، جلد کے مسائل، اور یہاں تک کہ دائمی بیماریاں بھی پیدا ہو سکتی ہیں۔ نشانیاں جو آپ کے جسم کو سم ربائی کی ضرورت ہے۔ مسلسل تھکاوٹ: رات کو اچھی نیند کے بعد بھی ہر وقت تھکاوٹ محسوس کرنا۔ ہاضمے کے مسائل: بار بار اپھارہ، گیس، یا قبض۔ جلد کے مسائل: مہاسے، دانے، یا جلد کی دیگر جلن۔ غیر واضح وزن میں اضافہ: کوششوں کے باوجود وزن کم کرنے میں دشواری۔ بار بار سر درد: مسلسل سر درد یا درد شقیقہ۔ کم قوت مدافعت: اکثر بیمار رہنا۔ دماغی دھند: توجہ مرکوز کرنے میں دشواری یا ذہنی ابر آلود ہونے کا احساس۔ سم ربائی کے طریقے 5.1 غذائی تبدیلیاں آپ کے جسم کو detoxify کرنے کا ایک سب سے مؤثر طریقہ غذا میں تبدیلیاں کرنا ہے۔ ایک صاف، متوازن غذا زہریلے مادوں کو ختم کرنے اور آپ کے جسم کے قدرتی detox کے عمل کو سہارا دے سکتی ہے۔ 5.2 ہائیڈریشن ہائیڈریٹ رہنا سم ربائی کے لیے بہت ضروری ہے۔ پانی آپ کے نظام سے زہریلے مادوں کو باہر نکالنے میں مدد کرتا ہے اور آپ کے اعضاء کو بہتر طریقے سے کام کرتا رہتا ہے۔ 5.3 ورزش باقاعدگی سے جسمانی سرگرمی نہ صرف گردش کو بڑھاتی ہے بلکہ پسینے کی حوصلہ افزائی کرتی ہے، جو آپ کے جسم سے زہریلے مادوں کو ختم کرنے کا ایک اور طریقہ ہے۔ 5.4 سونا اور بھاپ غسل سونا سیشنز آپ کو زہریلے مادوں کو پسینے سے نکالنے میں مدد دے سکتے ہیں، گہرے سم ربائی کے عمل کو فروغ دیتے ہیں۔ 5.5 سپلیمنٹس اور جڑی بوٹیاں کچھ سپلیمنٹس اور جڑی بوٹیاں سم ربائی میں مدد کر سکتی ہیں، جیسے دودھ کی تھیسٹل اور ڈینڈیلین جڑ۔ اپنے دماغ اور روح کو Detoxifying 6.1۔ مراقبہ اور ذہن سازی مراقبہ کے ذریعے اپنے دماغ کو صاف کرنا اور ذہن سازی کی مشق کرنا تناؤ کو کم کر سکتا ہے، جو ذہنی سم ربائی کے لیے ضروری ہے۔ 6.2 یوگا یوگا نہ صرف آپ کے جسم کو مضبوط کرتا ہے بلکہ ذہنی وضاحت اور جذباتی توازن کو بھی فروغ دیتا ہے۔ 6.3 ڈیجیٹل ڈیٹوکس اسکرینوں اور ٹیکنالوجی سے وقفے لینے سے آپ کو اپنے دماغ کو مسلسل ڈیجیٹل شور سے نکالنے میں مدد مل سکتی ہے۔ Detoxification کے فوائد مناسب سم ربائی بہت سے فوائد کا باعث بن سکتی ہے، بشمول توانائی میں اضافہ، بہتر ہاضمہ، چمکتی ہوئی جلد، اور ذہنی وضاحت میں اضافہ۔ Detoxification کے بارے میں عام خرافات اپنا ڈیٹوکس سفر شروع کرنے سے پہلے، عام خرافات کو دور کرنا ضروری ہے، جیسے کہ یہ خیال کہ ڈیٹوکس ڈائیٹ وزن میں کمی کے لیے فوری حل ہے۔ ایک کامیاب ڈیٹوکس کے لیے نکات ایک کامیاب ڈیٹوکس کو یقینی بنانے کے لیے، ان تجاویز پر عمل کریں: آہستہ آہستہ شروع کریں، صحت کی دیکھ بھال کرنے والے پیشہ ور سے مشورہ کریں، اور اپنے جسم کے ساتھ صبر کریں۔ ڈیٹوکس ڈائیٹس 10.1 رس صاف کرتا ہے۔ جوس صاف کرنے میں ایک مخصوص مدت کے لیے صرف تازہ پھلوں اور سبزیوں کے جوس کا استعمال شامل ہے، جو آپ کے نظام انہضام کو بحال کرنے میں مدد کر سکتا ہے۔ 10.2 وقفے وقفے سے روزہ رکھنا وقفے وقفے سے روزہ رکھنے سے آٹوفجی کو فروغ مل سکتا ہے، یہ ایک ایسا عمل ہے جو جسم سے خراب خلیات
دیسی طریقہ علاج ایک نعمت ہے حصہ دوم
دیسی طریقہ علاج ایک نعمت ہے حصہ دوم اللہ تعالیٰ نے ہمین بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے۔ من جملہ ان نعمتوںمیں سے بہت بڑی نعمت دیسی طریقہ علاج ہے۔ جس میں ادیات کے بجائے غذائی و خوراکی علاج تجویز کیا جاتا ہے،
لا محدود طاقت- بادشاہوں کی پسندیدہ شے
لا محدود طاقت بادشاہوں کی پسندیدہ شے بادشاہوں کی پسندیدہ شے زندگی کا اعلی ترین مقصد علم نہیں، بلکہ عمل ہے۔ تھامس ہنری ہکسلے میں نے اس کے بارے میں کئی ماہ سے سُن رکھا تھا۔ لوگوں کا کہنا تھا کہ وہ نوجوان ہے، دولت مند ہے، صحت مند اور خوش باش ، غرض کامیاب آدمی ہے۔ مجھے اسے خود دیکھنا تھا۔ وہ ٹیلی ویژن سٹوڈیو سے نکلا تو میری نظروں میں تھا۔ اگلے چند ہفتے میں اس کا قریبی مشاہدہ کرتا رہا۔ وہ ملک کے صدر سے لے کر ایک عام خوف زدہ فرد تک ہر کسی کو مشورے دے رہا تھا۔ میں نے اسے ماہرین غذا اور ریلوے انتظامیہ سے بحث و مباحث میں اُلجھے، کھلاڑیوں کے ساتھ کام کرتے اور ننھے معذور بچوں کو سمجھنے کی کوشش کرتے دیکھا۔ ملک کے طول وعرض میں اور پھر پوری دنیا کے گرد سفر کرتے ہوئے ، وہ نا قابل یقین حد تک خوش دکھائی دیتا تھا اور اس کے ہر عمل سے اپنی بیوی کے لیے شدید محبت ظاہر ہوتی تھی۔ اس سفر کے اختتام پر وہ سان ڈیاگو واپس آئے تا کہ بحر الکاہل کے ساحل پر واقع اپنے شان دار محل میں، اپنے خاندان کے ساتھ کچھ دن گزار سکیں۔ یہ سب کچھ کیسے ہوا کہ ایک پچیس سالہ نوعمر انسان نے ، صرف اپنی ہائی سکول تعلیم کے ساتھ ، ایک مختصر سی مدت میں اتنا کچھ حاصل کر لیا؟ بہر حال یہی آدمی، تین سال پہلے 400 مربع فٹ کے پچھلکر اپارٹمنٹ میں رہائش پذیر تھا اور اپنے باتھ ٹب میں، خود ہی اپنے برتن دھویا کرتا تھا۔ ایک انتہائی پریشان حال شخص، عمومی وزن سے تمہیں پونڈ زیادہ بھاری، واجبی سے تعلقات اور محدود امکانات کی صورت حال سے نکل کر ایک مجتمع ، صحت مند، سماجی عزت واحترام اور لامحدود کامیابی کے مواقع کا حامل شخص کیسے بن گیا؟ یہ سب کچھ بے انتہا نا قابل یقین لگ رہا تھا اور سب سے زیادہ حیرت انگیز احساس ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لا محدود طاقت بادشاہوں کی پسندیدہ شے یہ تھا کہ وہ آدمی کوئی اور نہیں بلکہ میں خود ہوں اور یہ میری اپنی کہانی ہے۔ میرے کہنے کا ہرگز یہ مقصد نہیں کہ میری زندگی کامیابیوں کی انتہا ہے۔ ظاہر ہے ہم سب کے اپنے کچھ خواب ہوتے ہیں، کچھ نظریات ہوتے ہیں، جنہیں ہم اپنی زندگی میں حقیقی وجود دینا چاہتے ہیں۔ مزید برآں، میں یہ بھی اچھی طرح سمجھتا ہوں کہ آپ کی جان پہچان، آپ کا اُٹھنا بیٹھنا، آپ کی رسائی اور آپ کی مادی ملکیت آپ کی ذاتی کامیابی کے حقیقی عکاس نہیں ہوتے۔ میرے نزد یک کامیابی، زیادہ سے زیادہ کے حصول کے لیے مسلسل جدوجہد سے عبارت ہے۔ یہ بندباتی ماجی، روحانی ? مانی عقلی اور مالی طور پر آگے بڑھنے کا وہ موقع ہے جس میں آپ دوسروں کے لیے بھی مثبت طریقے سے کچھ نہ کچھ کر رہے ہوتے ہیں۔ کامیابی کا راستہ ہمیشہ زیرتعمیر رہتا ہے۔ یہ آگے بڑھنے کا ذریعہ ہے، بذات خود کوئی مقصد نہیں۔ میری کہانی کا مرکزی نکتہ سیدھا سادا ہے۔ کچھ اُصولوں پر (آپ جن سے اس کتاب میں آگاہ ہوں گے ) عمل کر کے میں نہ صرف اپنے بارے میں، اپنے محسوسات کو بدلنے بلکہ اپنی زندگی میں خود پیدا کردہ نتائج کو تبدیل کرنے کے قابل ہوا اور وہ بھی انتہائی زبر دست اور واضح انداز میں بہتری کے لیے، میری زندگی میں تبدیلی لانے والے عوامل کیا تھے، اسی آگہی میں آپ کی شرکت، اس کتاب کا حقیقی مقصد ہے۔ یہ میری مخلصانہ توقع ہے کہ ان صفحات میں بتائی جانے والی ٹیکنالوجیز ، حکمت عملیوں، مہارتوں اور فلسفوں کو آپ اپنے لیے بھی اتنا ہی قوت بخش، طاقت ور پائیں گے ، جتنا انہیں میں اپنے لیے محسوس کرتا رہا ہوں، اپنے عظیم خوابوں کے مطابق، اپنی زندگی میں طلسماتی تبدیلی کی طاقت، ہم سب کے اندر موجود، ہماری منتظر ہے۔ اس طاقت کو آزاد کرنے کا یہی وقت ہے۔ اپنی زندگی کے خوابوں کو جب انتہائی تیز رفتاری سے، حقیقی شکل اختیار کرتے دیکھتا ہوں تو شکر اور خوف کی ملی جلی ناقابل یقین کیفیت محسوس کرتا ہوں اور یہ حقیقت اپنی جگہ ہے کہ مثالی عروج ابھی مجھ سے بہت دُور ہے۔ دراصل ہم ایک ایسے دور میں رہ رہے ہیں جہاں بہت سے لوگ راتوں رات حیران کن کامیابیاں حاصل کر سکتے ہیں۔ ایسی کامیابیوں کا حصول پرانے زمانے میں سوچا بھی نہیں جا سکتا تھا۔ سٹیو جابز ہی کو دیکھیے ۔ نیلی جینز پہنے، خالی جیب، ایک لڑکا، جس نے گھریلو کمپیوٹر کا تصور دیا اور انسانی تاریخ میں سب سے زیادہ سرعت کے ساتھ فار چون 500 کمپنی (Fortune 500 Company) تعمیر کر ڈالی۔ ٹیڈ ٹرنز کی طرف نظر ڈالیے، جس نے ایک بے نام سے میڈیم کیبل ٹیلی ویژن کو اُٹھایا اور ایک بےمثال ایمپائر تشکیل دے ڈالی۔ انٹرٹین منٹ کی صنعت میں سٹیون شمیل برگ یا برنس شہر نگ شین جیسے لوگ یا لی لیکو کا یار اس پیرٹ جیسے کاروباری افراد سامنے آتے ہیں۔ ان میں حیرت انگیز اور عقل کو دنگ کر دینے والی کامیابی کے علاوہ اور کیا شے مشترک ہے۔ اس کا جواب بلا شبہ ہے ۔ طاقت۔ طاقت، بہت ہی جذباتی قسم کا لفظ ہے۔ اس کے بارے میں لوگوں کے تاثرات مختلف انداز کے ہوتے ہیں۔ بعض لوگوں کے نزدیک ، اپنے معنوی اعتبار سے، طاقت ہمیشہ منفی ہوتی ہے۔ بعض لوگ طاقت کے دیوانے ہوتے ہیں۔ کتنی طاقت چاہتے ہیں آپ؟ خود کفالت یا ترقی کے لیے آپ کے خیال میں کتنی طاقت صحیح ہو گی؟ آپ کے نزدیک طاقت کی حقیقی معنویت کیا ہے؟ میں طاقت کو ، لوگوں پر فتح حاصل کرنے کی معنوں میں نہیں لیتا۔ میں اسے کوئی ایسی چیز نہیں سمجھتا جسے زبردستی لوگوں پر مسلط کر دیا جائے۔ میں اپنی رائے آپ پر ٹھونس نہیں رہا کہ آپ بھی اسی طرح سوچیں۔ ایسی طاقت کبھی بھی زیادہ دیر قائم نہیں رہتی۔ لیکن یہ ضرور محسوس کریں کہ طاقت، دُنیا میں، ایک مستقل شے ہے، آپ اپنے تصورات کو تشکیل دیں یا کوئی اور انہیں آپ کے لیے تشکیل دے۔ آپ جو چاہیں خود کرتے ہیں
کان کا درد ،کان سے پیپ پہنا
کان کا درد ،کان سے پیپ پہنا کان کا درد انسان کو بے چین کردیتا ہے۔جب علامات میں اضافہ ہوجائے۔تو کان سے کچ لہو۔چپپا پانی۔گاڑھا پیپ خارج ہونے لگتا ہے۔سماعت پر بہت بڑا اثر پڑتا ہے۔۔انسان کی ایک بہتری قوت متاثر ہوتی ہے۔اگر اس ویدیو پر غور کرلیا جائے۔تو کان کے امراج اور بہرا پن کا علاج آسانی سے کیا جاسکتا ہے۔اور مرض کی آمد سے پہلے احتیاطی تدابیر اختیار کی جاسکتی ہیں۔ انسان کو جن قوتوں کی ہمہ وقت ضرورت محسوس ہوتی ہے ان میں قوت سماعت بھی ہے ۔یہ ان پانچ قوتوں مین ایک ہے جسے انسانی جسم کے لئے بنیدای طوقپر جانا جاتا ہے۔
دواکا ، ری ایکشن ۔اور اس کی حقیقت
دواکا ، ری ایکشن ۔اور اس کی حقیقت عمومی طورپر ہر معالج کو یہ حادثہ پیش آتا ہے کہ کچھ دوائیں مریضوں کو فائدہ پہنچانے کے بجائے انہیں تکلیف کا سبب بن جاتی ہیں۔بالخصؤص امرجنسی کی حالت میں۔یہ لمحہ موت و زندگی کی کشمکش کا ہوتا ہے۔اگر کچھ طبی اصول سمجھ لئے جائیں تو اس قسم کے حادثات سے بچا جاسکتا ہے۔۔اس ویڈیو میں تین عالامت بیان کی گئی ہیں ان پر غور کیجئے اور مشکل گھڑی کے آنے سے پہلے ہوشیار ہوجائے
میو قوم کے جوانوں کے لئے فلاحی منصوبہ
میو قوم کے جوانوں کے لئے فلاحی منصوبہ سعد ورچوئل سکلز اورالجبارمیو ایجو کیشن گروپ کا اشتراک عمل حکیم المیوات:اری محمد یونس شاہد میو قوموں کی زندگی مین فیصلہ کی اہمیت قوموں کی زندگی میں وہ گھڑیاں بہت اہمیت کی حامل ہوتی ہیں ،جب وہ آنے والی نسل کے لئے انقلابی اقدام اٹھاتی ہیں۔جب قدم سوچ سمجھ کر اُٹھایا جائے تو اس کے دور رس نتائج مرتب ہوتے ہیں ۔افرادی اقدام کے اثرات افراد تک محدود رہتے ہیں ۔اور قومی سطح پر اٹھائے جانے والے اقدام کے اثرات قوموں پر محیط ہوتے ہیں ۔اجتماعی سوچ اور انقلابی اقدام کے ثمرات کسی خاص فرد یا قوم تک محدود نہیں رہتے ۔ان کے اثرات تو اقوام عالم تک پہنچتے ہیں۔ جب کوئی قوم ترقی کرتی ہے تو سب سے پہلے فوائد و ثمرات کی حقدار ٹہرتی ہے ۔جب اس ترقی میں تسلسل پیدا ہوتا ہے تو یہ فوائد و ثمرات اطراف عالم میں پھیلنا شروع ہوجاتے ہیں۔یہ ترقی روحانی ہو یا مادی کوئی فرق نہیں پڑتا ۔اقدام سے پہلے ماضی حال و مستقبل کے تجزیہ سے بہتر تنایج کی راہیں تلاش کی جاتی ہیں ۔ سوچیں اور مفادات اور حالات کے تقاضے بدلتے رہتے ہیں۔ میو قوم عمل کے لحاظ سے بہتر قوم ہے۔جب کسی امر پر دلجمعی سے کام شروع کردے تو مشکل و آسان جیسے الفاظ بے معنی ہوکر رہ جاتے ہیں۔تکمیل تک سکون مشکل ہی سے نصیب ہوتا ہے۔ سعد ورچوئل سکلز پاکستان ۔اور الجبار فائونڈیشن پاکستان نے مشترکہ مقاصد کو پیش نظر رکھتے ہوئے ایک اشتراکی عمل کا ارادہ کیا ہے۔کہ اس وقت اور آنے والے وقت میں دنیا کی جو سمت مقرر ہوئی ہے ۔ اور ساری دنیا جس رنگ میں رنگنے والی ہے وہ ہے۔آرٹیفیشل انٹیلی جنس(اے آ ائی) جو لوگ اس ٹیکنالوجی کو اپنا لیں گے وہ ٹیکنالوجی دنیا میں محتاجی سے بچے رہیں گے ۔ورنہ دست نگری ان کا مقدر ٹہرے گی۔ ٓآرٹیفیشل انٹیلیجنس کی اہمیت و افادیت اے آئی دنیا کا مستقبل ہے۔ ترقی ٓآشنا دنیا میں جس سرعت و تیزی سے بدلائو آرہا ہے۔اسے نہ سمجھا گیا تو اتنے پیچھے رہ جائیں گے کہ ساتھ ملنا ناممکن ہوگا۔ توپ و تفنگ کے زمانے گئے ۔آج کا میدان عمل اس قوم کے ہاتھ میں ہوگا جو اے آئی کو بہتر پرامپٹ دے نے کی اہل ہوگی۔ایک مناسب کمانڈ میدان جنگ کا نقشہ بدل رکھ دے گی۔اے آئی ایک قہقری فیصلہ ہے جسے اپنایا نہ گیا تو وسائل کیا ،یہ ہماری سانسوں کو بھی دبوچ لے گی۔ سعد ورچول سکلز پاکستان اور الجبارمیو ایجو کیشن گروپ کے اہل حل و عقد نے متفقہ فیصلہ کیا ہے کہ میو قوم کے جوانوں اور مستحق افراد کو اے آئی(ٓرٹیفیشل انٹلیجنس کی تربیت دی جائے تاکہ بدلائو کی تیز و تند ہوا کا کسی حد تک مقابلہ کیا جاسکے۔اپنے مقام پر رہتے ہوئے بہتر تعلیم اور بہتر آمدن کے ذرائع پیداکئے جاسکیں ۔میو قوم کے جوانوں کے ضائع ہونے والی ٹیلنٹ کے لئے بہتر مصرف مہیا کیا جاسکے۔ وقت کے ساتھ ساتھ اس میں بہتری لائی جاتی رہے گی۔سر دست کوشش ہے جہاں کوئی موجود ہے، اپنے مقام پر رہتے ہوئے انہیں بہتر سکلز دی جاسکیں ۔گوگل میٹ۔زوم۔سکائپ وغیرہ جیسے ایپلیکیشنز کا استعمال کرتے ہوئے دور و نزدیک طلباٗ کو ہنر سکایا جاسکے۔ بروقت اور بہتر فیصلہ۔ یہ وقت کے لحاظ سے توتاخیری فیصلہ ہے لیکن میو قوم کے لئے برَ وقت فیصلہ ہے۔جب ایک ضرورت مند سکلز سیکھ کر دور دراز گائوں یا دیہات میں بیٹھ کر روپوں کے بجائے ڈالروں میں ارننگ کرے گا تو اس کی سوچ میں وسعت پیدا ہوگی۔وہ اپنے گھر والدین عزیز و اقارب اورقوم و ملت کے لئے کچھ بہتر سوچ سکے گا۔ دوسروں کے لئے مشعل راہ بن سکے گا،پیسہ خود تو بے جان ہوتا ہے لیکن جس کی جیب میں جاتا ہے اس میں روح پھونک دیتا ہے۔جب ہم کمزور و نادار طبقے کو ساتھ لیکر چلیں گے۔تو میو قوم کو ترقی کرنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔ ہمیں معلوم نہیں کہ میو قوم کے رہبر ورہنما قوم کے نوجوانوں کے لئے روزگار کے کیا منصوبے رکھتے ہیں ؟ یہ ضرور جانتے ہیں کہ میو قوم کا نوجوان روگاز اور نوکریوں کے سلسلہ میں لیڈروں سے مایوس ہے۔ یہ بھی پرھئےن ۔سعد یونس کی پہلی سالانہ برسی پر سعد ورچوئل سکلز . سعد ورچوئل سکلز اور الجبارمیو ایجو کیشن گروپ کا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں۔نہ ہی کسی گروہ۔پارٹی۔یا فریق سے تعلق ہے ۔نہ ہی ان کے حصول نفع کے لئے کوئی منصوبہ بندی ہے۔اپنی مدد آپ کے تحت چلنے کا عزم ہے۔استفادہ کے لئے کسی سفارش یا جھجک کی ضرورت نہیں ہے،جو بھی طلبگار ہو وہ سیکھنے کے لئے اہل ہے۔ میو قوم کی سوچ اور لیڈروں کے بارہ رائے۔ اس میں شک نہیں کہ میوقوم کو میو کے نام پر دانستہ یا نادانستہ ایسے کردار پیش کئے گئے جنہیں مثالی نہیں کہا جاسکتا۔کسی کی نیت پر شک کرنے کسی کو حق نہیں لیکن اس معاملہ میں جو تاثر ابھرا وہ قابل رشک نہیں ہے۔اب تو کسی سے کسی ویلفئیر یا بہتر کام کا کے لئے مشورہ کیا جائے تو اسے شک کی نگاہوں سے دیکھا جاتا ۔سب سے پہلا خیال ذہن میں یہ آتا ہے چندہ مانگا جائے گا۔یا کسی سیاسی مفادات کے لئے استعمال کیا جائے۔ کیونکہ کردار و معاملات میں شفافیت سوالیہ نشان بن چکی ہے۔کوئی کسی پر اعوتماد کرنے کے لئے تیار نہیں ہے۔الجبارمیو ایجو کیشن گروپ۔سعد ورچوئل سکلز پاکستان ۔نے تصور بدل رکھ دیا ہے مانگنے والا کشکول ٹوڑ کر پھیکندیا ہے ۔یہ ادارے مانگنے نہیں بلکہ روزگار کے مواقع مہیا کرنے میدان عمل میں اترے ہیں۔اس لئے مانگنے کی پالیسی نہیں دینے کی پالیسی لیکر آئے ہیں۔ ارادہ ہے مچھلی کھلانے کے بجائے مچھلی پکڑنے تربیت دی جائے۔۔ہنر سکھایا جائے۔خود کفیل بنایا جائے وسائل کی دستیابی، یہ پروجیکٹ مخیر حضرات کی دردمندانہ سوچ کا نتیجہ ہے۔ عملی جامہ پہنانے کے لئے الیکٹرک ڈوائسز جیسے لیپ ٹاپ۔ڈیسک ٹاپ۔کیمرے۔مائک۔ دیگر ضروریات جو تعلیمی عمل میں ٹولز کے طورپر کام میں لائی جائیں گی۔کا حصول مخیر حضرات کی توجہ اور میو قوم کے ہمدردوں کی تو جہ کا منتظر ہے۔ نوٹ (جن لوگوں کا خیال ہے کہ یہ چندہ مانگنے کا طریقہ۔یا مانگنے کھانے
کیا کھٹی چیزیں مردوں کو نقصان دیتی ہیں؟
کیا کھٹی چیزیں مردوں کو نقصان دیتی ہیں؟ Do sour things harm men کھٹی چیزوں کے بارہ عمومی طورپر یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ مردوں کو نقصان دیتی ہیں۔ یہ خیال محض غلط ہے۔ کیونکہ بغیر کھٹائی کے نہ تو رنگ پیدا ہوتے ہیں نہ ذائقہ پیدا ہوتا ہے۔ طاقت نہ ہی جسم میں طاقت پیدا ہوتی ہے۔البتہ خاص حالات میں کھٹی چیزین موافق نہین ہوتیں جنہین اس ویڈیو مین بیاں کیا گیا ہے۔۔ اس کے علاوہ استقرار حمل میں کھٹائی کا کیا کردار ہے۔۔بیان کیا گیا ہے۔۔
سعد یونس مرحوم کی پہلی برسی اور سعد ورچوئل سکلز اکیڈمی کی پھر سے فعالی
سعد یونس مرحوم کی پہلی برسی اور سعد ورچوئل سکلز اکیڈمی کی پھر سے فعالی حکیم المیوات قاری مھمد یونس شاہد میو انسانی زندگی میں کچھ لمحات ایسے ہوتے ہیں جب وہ اپنے ہاتھوں سے تاریخ لکھتا ہے۔کسی کام کو کرنے کے لئے لائو و لشکر کی نہیں بلکہ۔عزم مصمم کی ضرورت ہوتی ہے۔اسی طرح زندگی جینے کے لئے لمبی چوڑے ماہ و سال کی ضروری نہیں،چھوٹی سی عمر میں بھی تاریخ لکھی جاسکتی ہے۔ میرے لخت جگر سعد یونس مرحوم نے گو کہ مختصر سی(بیس سالہ )زندگی پائی یہ ایام کھیلنے کودنے کے تھے۔لیکن شاید قدرت نے اسے میرے گھر میں قوم کی رہنمائی کے لئے ایک آئیڈیا دیکر بھیجا تھا۔وہ ہنستا مسکراتا رہتا لیکن خاموشی سے۔یہ عادت انہین خاندانی طورپر اپنے دادا مرحوم(عثمان خان مرحوم ) سے وراثت میں ملی تھی۔ دوسری عادت یہ بھی ملی کہ وہ کسی کی غیبت نہیں کرتے تھے۔اگر کوئی اچھا کام کرتا اسے دیکھ کر خوش ہوا کرتے تھے۔کامیابی پر گھر جاکر مبارکباد دیتے۔اور دلی خوشی اظہار کرتے۔اگر کسی کو ضرورت پیش آتی اور وہ اس ضرورت کو پورا کرسکتے تو ضرور کیا کرتے تھے۔۔یہ عادت سعد یونس مرحوم بھی کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ۔جن لوگوں نے سعد بھائی سے کام کرایا وہ اس پر گواہ ہیں۔اور الحمد اللہ بقید حیات ہیں۔ سعد ورچوئل سکلز پاکستےان کی بنیاد سعد بھائی نے اپنے بل بوتے پر یکم جنوری 2022 کو رکھی میو برادری کے نامور لوگوں نے اس میں شرکت کی۔کئی لاکھ روپے کے لیپ ٹاپ اپنی کمائی سے خریدے۔ اور اپنے خرچے پر پر تکلف دعوت کھلائی۔ گوکہ میں اس حق میں نہ تھا لیکن جب اس نے اپنی کمائی سے لاکھوں روپے خرچنے کی ٹھان لی تو میں بھی خاموش ہوگیا ۔میرا کہنا تھا کہ یہ پیسے کسی بہتر کام پر خرچ کئے جائیں ۔سعد کا مرحوم کا کہنا تھا کہ ابو یہ بھی بہتر کام ہے اگر میں کوئی پچاس ہزار روپے خرچ کرکے اپنی میو برادری تک بہتر پیغام پہنچانے کاسبب بن سکوں تو اس سے بڑا کام کیا ہوگا؟ اس بچے کا تجزیہ بالکل درست تھا اس سے دور و نزدیک عزیز و اقارب اور دست احباب تک مثبت پیغام پہنچا۔۔سعد بھائی نے کلاسز شروع کردی تھین ۔لیکن جن لوگوں پر محنت کی وہ اس کام سے بالکل نابلد تھے ۔ان پر زیادہ محنت کرنی پڑی۔جو لوگ کمپیوٹر جانتے تھے انہوں نے بے رخی اٹیار کی ۔اللہ اللہ کرکے نوماہ کی گھٹن مشقت کرنے کے بعد کچھ نتائج سامنے آنا شروع ہوئے۔بہت سے احباب کو ویب سائتس بنا کر دیں ۔۔تریڈنگ سکھائی۔فری لانسنگ۔کونٹنٹ رائٹنگ۔گرافیکس ڈزائننگ۔وغیرہ کی تربیت دی قدرت کو اتنا ہی منظور تھا۔یوں ہمیں چھوڑ کر بیس سال نو ماہ گزار کر اس جہاں فانی سے کوچ کرگیا۔اللہ انپہین اپنے قرب و جوار میں جگہ مرحمت فرمائے۔جنازہ مین کثیر تعداد مین علماء حفاظ کرام ۔آئمہ خطباء ۔صحافی۔کالم نگار۔اور سیاسی شخصیات۔اور دیگر کثیر تعداد میں شرکت کی۔ یوں ایک پھول کھلنے سے پہلے ہی مرجھا گیا۔ان کی مختصر زندگی اور اتنی جلدی جدائی نے مجھے کھوکھلا کردیا ۔ تقریبا ایک سال تک اس صدمہ جانکناں سے نہ نکل سکا۔دوست احباب۔بالخصوص۔مشتاق احمد امبرالیا ۔شکر اللہ میو۔فاروق جان ۔عاصد رمضان میو۔مفتی حامد محمود راجہ۔جناب سکندر سہراب میو جیسی مقتدر ہستیوں نے مجھے سعد بھائی کے لگائے ہوئے باغ سعد ورچوئل سکلز کو دوبارہ سے فعال کرنے پر ہمت بندھائی۔یوں ایک سال گرزنے پر۔دوبارہ سے سعد ورچوئل سکلز کے باغ کو دوبارہ سے خون جگر سینچنا کی فکر ستانے لگی۔ مذکورہ احباب کے پر زور اصرار پر سعد ورچوئل سکلز کا پھر سے افتتاح کیا گیا۔ان کی محنت رنگ لائی اور میو قوم کے زعماء اور معاونین نے شرکت کی ۔شرکاء کا تیہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔بالخصوص جناب سکندر سہراب میو۔بابا ذادہ داکٹر محمد اسحاق میو۔جناب شہزار جواہر میو۔چوہدری طارق ۔چئیر میں سردار فائونڈیشن۔اور رائو شریف صاحب آف چاچو والی۔ اور دیگر شرکاء کے لئے دعا گوہوں کہ انہوں نے اپنی آمد سے ثابت کیا وہ وہ میو قوم کے لئے حتی الوسع قربانی کے لئے تیار ہیں ۔ڈاکٹر اسحاق میو صاحب نے اپنے کالج کی عمارت پیش کی کہ سعد ورچوئل سکلز اگر ضرورت محسوس کرے تو ہمارے کالج کی بلڈنگ حاضر ہے۔اسی طرح جناب شہزاد جواہر صاحب نے قانونی معاونت اور رجسٹریشن وغیرہ کے لئے بھر پور تعاون پیش فرمایا۔اور رائو شرف صاحب اور طارق ساحب نے بھی اپنے اپنے دائرہ کار کے مطابق تعاون کی یقین دھیانی کرائی۔ جناب شکر اللہ میو کی میو نیوز کے لئے جو خبر بھیجی وہ من و عن درج ذیل ہے۔ تفصیلات کے مطابق۔حکیم قاری محمد یونس شاہد میو کے بیٹے سعد یونس کا گزشتہ برس انتقال ہو گیا تھا ان کو ہم سے بچھڑے ہوئے ایک سال مکمل ہو گیا ہے آج ان کی برسی کی تقریب ان کی رہائش گاہ پر منعقد ہوئی۔ جس کی اہم بات یہ ہے کہ سعد یونس آئی ٹی کے شعبہ سے وابستہ تھے ان کا خواب تھا کہ ملک و قوم کا ہر بچہ آئی ٹی ایکسپرٹ ہو۔وہ خود بھی بہت اچھے فری لانسر تھے۔ وہ بہت ساری سکلز میں مہارت رکھتے تھے ۔ان کے خواب کی تکمیل کے لیے ان والد محترم حکیم قاری محمد یونس شاہد میو اور ان کے چھوٹے بھائی دلشاد یونس میو نے ملکر ان کی یاد میں فیروز پور روڈ کاہنہ نو لاہور نزد پیر جی والی مسجد کے قریب سعد ورچوئل سکلز اکیڈمی کا افتتاح کر دیا۔ تقریب کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا اور نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم پڑھی گئی۔اور ان کی بخشش و مغفرت کے لیے دعائیں کی گئیں اور بعد میں سعد ورچوئل اکیڈمی کا افتتاح کیا گیا۔اج کی تقریب میں سرپرست اعلیٰ میو سبھا ادیب مصنف و شاعر سیکندر سہراب میو۔ بابازادہ ڈاکٹر محمد اسحاق میو۔انجمن اتحاد وترقی میوات کے صدر چوہدری شہزاد جواہر میو۔چوہدری طارق محمود میو چیئرمین سردار فاؤنڈیشن قادی ونڈ قصور۔راؤ محمد شریف میو رہنماء پیپلز پارٹی لاہور۔پرنسپل میو کالج یونیورسٹی رامیانہ قصور محمد عاصد میو۔نے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ اس موقع پر چیئرمین میو نیوز محمد فاروق جان میو ۔ڈاریکٹر میونیوز شکراللہ میو۔انچارج ادبی پروگرامز میو نیوز شاعر میوات مشتاق احمد میوامبرالیا۔چوہدری سرور خاں میو رہنماء پی ٹی آئی
Distillation /تقطیر البول /پیشاب کے قطروں کا جاری رہنا
Distillation تقطیر البول پیشاب کے قطروں کا جاری رہنا تقطیر البو ل آج کل عمومی مرض کی صورت اختیار کرچکا ہے۔ ہر دوسرا تیسرا انسان اس کاشکا ر ہے ۔عورتوں مین یہ مرج بہت زیادہ پریانی کا سبب بنتا ہے۔ غدہ قدامیہ۔ اور گردے مثانے کی تریح اور افعال کیا ہیں۔اس ویڈیو میں بیان کیا گیا ہے سرکنڈے کا قہوہ۔۔ مرض تقطیر البول پیشاب بار بار پیشاب بار بار تھوڑا تھوڑا خارج ہونا تعارف پیشاب رک رک کر یا قطرہ قطرہ آنا کہتے ہیں یا جملہ یہ ہوا چھوٹے پیشاب کے قطرے آنا اسباب /وجوھات مثانے کی کمزوری ضعف باہ کثرت مباشرت ذکاوت حس۔ نسخہ قبض نہ ہونے دیں۔ اگر ضعف مثانہ یا سرد اشیاء کی وجہ سے ہو تو صبح جوارش زرعونی 5 ماشہ اور شام کے وقت معجون فلاسفہ 5 ماشہ کھلائیں۔ اگر گرم اشیاء کی وجہ سے ہو تو مدرات باردہ شربت بزوری کے ساتھ دینا چاہیے۔ 1جفت بلوط 4 تولہ 2 گوند کتیرا 2 تولہ 3 کمرکس 2 تولہ 4 پھٹکڑی 2 تولہ 5 سنگ جراح 2 تولہ 6 سپاری کاٹھی 2 تولہ 7 گوند کندر 2 تولہ تمام کو سفوف کرکہ چھوٹی شہد سے معجون بنا لیں آدھی چمچ صبح شام کھانے سے پہلے دودھ سے لیں.