حکمت کی دنیا1 یہ نسخہ جات مختلف حکماء کے ہیں جنہوں نے واٹس ایپ گروپ میں شئیر کئے۔ہم یہ تو نہیں کہہ سکتے یہ کوئی پہلی کوشش ہو بہت سی لوگکوششیں پہلے بھی ہوچکی ہیں اور آج بھی ہورہی ہیں۔یہ طبی میدان میں قابل قدر کاوش ہے ۔اس سے بہت سے لوگ اس کاوش میں مصروف ہیں نیچے دیے گئے ٹیبل سےروغن اَرنڈ (بیدانجیر۔کسٹرائیل) کے100 طبی-فوائدکی کتاب ڈاؤن لوڈ کریں۔ پی ڈی ایف ای بک کے بارے میں مختصر معلومات حکمت کی دنیا1د :کتاب کا نام وٹس ایپ گروپ :لکھاری / مصنف اردو :زبان (ُPdf)پی ڈی ایف :فارمیٹ 3.38MB :سائز 934 :صفحات >> Please Like Our Facebook Page for More Beautiful Books and Novels <<
کچھ موذی امراض اور ان کا علاج۔
کچھ موذی امراض اور ان کا علاج۔ کچھ موذی امراض اور ان کا علاج۔ تعارف فن طبابت قدیم و جدید فنون لطیفہ میں یکساں طور پر ایک اہم ترین فن تسلیم کیا جاتا ہے ۔ قدیم یونانی تاریخ کے صفحات آج کے اس جو ہری دور میں بھی مشاہیر عالم اطباء کے ناموں سے آراستہ نظر آتے ہیں اور ایک امتیازی شان کے حامل ہیں ۔ نوع انسانی کی جتنی گہری وابستگی صحت بدنی سے ہے اس سے کون انکاری ہو سکتا ہے سے تنگدستی اگر چہ ہو غالب تندرستی ہزار نعمت ہے تندرستی کے حصول میں جتنا اہم کردار طب یونانی نے ادا کیا ہے اور کر رہی ہے کوئی اور طریقہ علاج اس کی گرد کو بھی نہیں پہنچ پایا ۔ آج بھی کتنے ہی امراض ہیں جو صرف طب یونانی کے منت کش ہیں ۔ گذشتہ تقریباً ایک سو سال سے ہندوستان کے مایہ ناز طبیب مسیح الملک حکیم محمد اجمل خاں کا نام طب یونانی کے افق پر پوربھی آپ کے ساتھ چمک رہا ہے۔ فسد میر نے جہاں جہاں سے جو کچھ بھی موصوف کے تبرکات میں سے حاصل ہوسکا بڑی کاوش اور عرق ریزی سے بیجا کر کے اس کی روشنی میں مختلف امراض، علامات و اسباب اور اُن کے علاج پر دسنس مختصر مگر انتہائی جامع کتابوں کا ایک سیٹ تیار کیا ہے ۔ ان نادر و نایاب کتابوں کی موجودگی ہر مطب کے لیے ضروری ہے اس کے علاوہ عام قارئین بھی ان کتابوں سے استفادہ کر کے اپنی بیماریوں کا خود علاج کر سکتے ہیں۔ امراض و علاج کو مندرجہ ذیل ترتیب سے الگ الگ تدوین کیا گیا ہے ۔ ا ۔ دماغی امراض اور اُن کا علاج – آنکھ ، کان ، ناک کی بیماریاں اور اُن کا علاج ۔ منہا اور حلق کی بیماریاں اور اُن کا علاج ۔ پھیپھڑے اور سینے کی بیماریاں اور اُن کا علاج د معدہ اور جگر کی بیماریاں اور اُن کا علاج گردہ اور مثانے کی بیماریاں اور اُن کا علاج ۔ مردانہ امراض اور اُن کا علاج عورتوں کی خاص بیماریاں اور اُن کا علاج ۹ ۔ بچوں کے امراض اور اُن کا علاج ۱۰۔ کچھ موذی امراض اور اُن کا علاج “ نیچے دیے گئے ٹیبل سےروغن اَرنڈ (بیدانجیر۔کسٹرائیل) کے100 طبی-فوائدکی کتاب ڈاؤن لوڈ کریں۔ پی ڈی ایف ای بک کے بارے میں مختصر معلومات کچھ موذی امراض اور ان کا علاج۔ :کتاب کا نام فضل سنز :لکھاری / مصنف اردو :زبان (ُPdf)پی ڈی ایف :فارمیٹ 2.6 MB :سائز 77 :صفحات >> Please Like Our Facebook Page for More Beautiful Books and Novels <<
سعد ورچوئل سکلز پاکستان پہلی کلاس کی فراغت
سعد ورچوئل سکلز پاکستان پہلی کلاس کی فراغت An entry into the digital world of Mayo Nation Saad Virtual Skills Pakistan 1st Class Graduation میو قو م کی ڈیجیٹل دنیا میں انٹری سعد ورچوئل سکلز پاکستان پہلی کلاس کی فراغت حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو الحمد اللہ سعد ورچوئل سکلز کی پہلی کلاس (1) مضمون نگاری(کونٹنٹ رائیٹنگ) (2) اور ویڈٰو ایڈیٹنگ۔ مکمل ہوئی۔ (3) ویب ڈویلپمنٹ/ویب ڈزائننگ (4)گرافیکس ڈزائننگ اگلو قدم آٹیفیشکل انٹلیجنس ہے۔جاکی کلاس شروع ہوچکی ہاں۔ ایک پودہ جو میو قوم کی نئی نسل کی ترقی کی ترویج کے مارے لگائیو گئیو ہو نے پھل دینا شروع کردیو کوئی بھی کام شروع میں ایک شخص اور معمولی وسائل سو شروع ہووے ہے،بالخصوص جب کام غیر منافع بخش ہوئے عمومی طورپے لوگ اپنا کاروبار شروع کراہاں اور حتی الوسع کامیابی کے مارے ہاتھ پائوں مارا ہاں۔ کائی بھی کام اے شروع کرن میں جن مسائل کو سامنو کرنو پڑے ہے ،ان میں لوگن کو ای سمجھانو ہے کہ ای کام اہمیت راکھے ہے۔بالخصوص جب لوگ کائی چیز کی اہمیت نہ سمجھتا ہوواں۔ موجودہ دور اور آن والو دور ڈیجیٹل دور ہے،یا میں وہی لوگ بچنگا،جو ہوان کا رُخ اے سمجھ جانگا۔ زندگی جین کے مارے وقت کے ساتھ چلنو پڑے ہے،نہیں توزمانہ وائے پیچھے چھوڑ جائے گو۔ میو قوم صدین سو مشکلات میں جنیا کو فن جانے ہے۔اور مشکل سو مشکل حالات میں جیتی آئی ہے لیکن انصاف کی نگاہ سو دیکھو جائے تو میو قوم اپنا حجم کا اعتبار سو جتنی زمانہ کے ساتھ چلن میں جدوجہد کرنی چاہے واسو پیچھے رہا۔ایک ہے جینو ۔ایک ہے زمانہ کے ساتھ چلنو،ان دونون میں بہت زیادہ فرق ہے۔ جینو اپنی ذات کے مارے رہوے ہے۔جب کہ دوسری قومن میں برابر کو کردار ادا کرنو الگ بات ہے۔ میو جیا ضرور ہاں لیکن دوسری قومن میں اپنو کردار ادا کرن سو قاصر رہا ہاں۔۔میون کی تاریخ اٹھا کے دیکھ لئیو یہ لوگ بدلائو اے بہت کم قبول کراہاں۔ان کی تاریخ صرف اپنی بقا کی تاریخ ہے،نہ کہ قائدانہ تاریخ۔ دوسرا لوگن کی مامت و قیادت وہی لوگ کرسکاہاں جو ان کی ضروریات پوری کراہاں۔ہم نے نہ کدی یا بارہ میں سوچو نہ ان راستان پے چلن کی کو شش کری۔مثلا جب لاٹھی کو دور ہو تو لاٹھی میو کو ہتھیار ہو۔زمانہ نے ترقی کری تلوار نیزہ۔اٹھا لیا،میون نے لاٹھی نہ چھوڑی۔۔پھر زمانہ نے اور کروٹ لی۔اور بندوق توبن کو زمانہ میں آگیا جب کہ میو ن نے اپنی لاٹھی نہ چھوڑی۔اور پیچھے رہ گیا۔زمانہ آگے بڑھ گئیو۔واسو پیچھے تعلیم کی ضرورت پڑی تو میون نے اپنو اٹھالو پن نہ چھوڑو۔میو پورن پے بیٹھا رہا،زمانہ بہت آگے نکل گئیو۔ آج آرٹفیشکل انٹیلیجنس کو دور ہے میو پھر بھی سوڑن میں دُبکا پڑا ہاں۔۔دھیان ای نہ دے راہاں کہ زمانہ کی ضرورت کہا ہے؟ اور ہم کہا کرراہاں۔۔ ایک ہے سانس لینو ایک ہے زندگی جینو۔سانس تو سارا لیوا ہاں لیکن زندگی کم لوگ جیوا ہاں یا میں شک نہ ہے کہ میون کا کچھ لوگ دھنیڑی بھی ہاں اور اونچا عہدان پے بھی ہاں۔ لیکن ان کی اونچائی قوم کی اونچائی تو نہ ہے،انفرادی حیثیت ہے۔قوم تھوڑی اونچو ہوئے گی قوم تو تعلیم و ترقی سو آگے نکلے گی۔جب تم ایہسا ہنر اور علومن نے سیکھو گا اور نئی پود کو سمکھائوگا جن کی دوسران نے ضرورت ہے۔جب تم لوگن کی ضرورتن نے پوری کروگا تو لوگ تہاقری ضرورتن نے پوری کرنگا۔تہارے پئے روپیہ پیسہ کی جگہ ڈالر آنگا۔ جب ڈالر آنگا تو تم دوسران سو اونچا ہوتا جائوگا۔لوگ پیسہ کی بنیاد پے قدر کراہاں۔ جب تم اپنی قوم کو ان باتن نے نہ سکھائوگا،جن کا جانن سو ڈالر آواہاں۔تو تم کو ڈالر کون دئیے گو؟ اگر آگے بڑھنو ہے تو زمانہ کو مزاج سمجھنو پڑے گو۔آتیفیشل انتیلیجنس۔اور جدید ڈیجیتل مارکتنگ ای کامرس۔ویب ڈزائننگ۔کونٹنٹ رائٹنگ۔وغیرہ جدید سکلز سیکھنی پڑنگی۔ کیونکہ گھر بیٹھے ان کی ظاقت سو پوری دنیا میں اپنی سروس دینا کے قابل بن جائوگا۔ سعد ورچوئل سکلز پاکستان ۔میو قوم کے ماتے ایک مثالی ادارہ ہے۔ جو کم وسائل کے باوجود بہترین تجربہ کرچکو ہے۔منتطمین اور اساتذہ کی توجہ اور میو قوم کی ہونہار طلباء وطالبات کی محنت رنگ لائی اور پہلی کلاس کی فراغت ہوئی ایک بہترین تجربہ ہو۔یا کلاس میں چھورین کو تریننگ دی گئی۔ حیرت کی بات ای ہے کہ کلاس میں شامل بچین نے یاسو پہلے کمپیوٹر کا بارہ میں کچھ پتو نہ ہو۔کلاس میں پہلی بار اُنن نے مائوس پکڑو ہو۔کلاس میں پہلی بار جب وے کمپیوٹر پے بیتھی ہی تو ان مین گھبراہٹ اور خوف کی کیفیت ہی۔ آج دومہینہ کی محنت سو وہی بچی مہارت سو ویڈیو ایڈیٹنگ کرری ہاں چیت جی پی ٹی سو مضامین لکھ ری ہاں۔کینوا پے مہارت کے ساتھ تھمبیل بناری ہاں نیٹ پے پورا کانفیدنس سو برائوذنگ کرری ہاں۔کی ورد تلاش کرکے انگزیزی میں اپنی نیش کے مطابق مضمون لکھ ری ہاں۔موئے کائی دوسرا کو پتو نہ ہے لیکن اتنی جلدی ان جیسا مضامین میں مہارت پیدا کرنو میرے مارے عجوبہ ہو۔ اب میری آسنگ میں بات اچکی ہے کہ بہتر انداز سو یا سلسلہ اے آگے بڑھا سکو ہوں اگر میو قوم کی بچی یا میدان میں نکل آئی تو امید ہے۔ان کا بہت سا مسائل حل ہوجانگا۔ جیسے رشتان کو نہ ملنو۔جہیز کی ڈیمانڈ ۔غریب ماں باپن کے مارے رشتہ نہ ملنو کیونکہ پیسہ اپنو راستہ خود بناوے ہے اور لوگن کو دکھاوے ہے۔ جب رشتہ والان نے پتو چلے گو کہ بچی مہینہ کا لاکھوں روپیہ انتر نیٹ سو کماری ہے تو بھل بھلا چوہدری ان کا رشتان کے مارے چل کے آنگا۔کیونکہ ساری بیماری تو جہیز کی ہے،اور جہیز روپیان کو اوے ہے،جا کو روپیہ کے بجائے ڈالر کمان والی بچی کو رشتہ ملے گو تو وائے تو بچی میں دنیا جہان کی خوبی دکھائی دینگی۔۔ جھگڑو تو سارو پیسان کو ہے۔جب بچی کے پئے ہر مہینہ لاکھوں روپیہ آںگا تو کون ہے جو رشتہ سو انکار کرے گو؟سچی بات تو ای ہے ۔ سعد ورچوئل سکلز پاکستان کا منشور اے میو قوم کو سمجھان میں کامیابی نہ مل سکی قوم تو کرنو چاہے لیکن پہلے واکو سمجھا تو دئیو کہ تم کرنو کہا چاہو، نفسیاتی مسئلہ ہے کہ تم جاسو
ہاتھ پاؤں سُن ہونا
ہاتھ پاؤں سُن ہونا مریض مسرور احمد خانیوال کے فری کیمپ میں علاج کے لئے آیا اس نے اپنی حقیقت حال بتاتے ہوئے کہا کہ حکیم صاحب میں ایک عجیب مرض میں گرفتار ہو چکا ہوں کسی دوا سے فائدہ نہیں ہوتا اب کسی نے بتایا کہ یہاں خانیوال میں دنیا پور سے حکیم محمد یسین صاحب کے صاحبزادے حکیم محمد عارف صاحب آتے ہیں جو قانون مفرد اعضاء کے تحت علاج معالجہ کرتے ہیں آپ ایک بار انہیں ضرور دکھا ئیں لہذا میںآپ کے پاس حاضر ہو گیا ہوں مجھے غور سے دیکھیں اور علاج تجویز فرمائیں۔ حقیقت مرض مریض نے بتایا کہ میرے ہاتھ پاؤں اکثر سُن رہتے ہیں جیسے یہ جسم کے ساتھ ہی نہیں ہیں کبھی ایسے لگتا ہے جیسے پاؤں میں چیونٹیاں پھر رہی ہوں لیکن عام طور پر تو اس حالت میں اگر پاؤں پر پانی ڈالا جائے تو ضرور یہ کیفیت فور اختم ہو جاتی ہے مگر میرے پیر جب سُن ہوتے ہیں تو پانی سے تو کیا کسی دوا نے بھی نہیں ٹھیک ہوتے ڈاکٹری طریقہ میں نشہ والی ماؤں سے پاؤں بے حس ہو جاتے ہیں مجھے تو پہلے ہی ایسے معلوم ہوتا ہے کہ جیسے میرے جسم کے ساتھ نہیں ہیں مگر انگریزی دوا سے بے حس ہو کر بجائے فائدہ کے یہ کیفیت اور بڑھ جاتی ہے پیشاب بھی اکثر کم مقدار میں ہی آ۔ ہے جلن تو نہیں ہوتی نکر رنگ زردی مائل ہی ہے جسم میں بے طاقتی اور نڈھالی کے میرا مطب۔261حصہ دوم کیفیت رہتی ہے خصوصا ٹانگوں میں جیسے جان ہی نہیں ہے نیند بھی کم آتی ہے برائے مہربانی ان علامات کو مد نظر رکھ کر علاج تجویز فرمائیں۔ تشخیص نبض میں نے بسم اللہ پڑھ کر مریض کی نبض دیکھی جو غدی عضلاتی تھی جسم میں حرارت و صفراء کی شدت تھی میں یہی سمجھا کہ غدی عضلاتی تحریک کے نتیجے میں خون کا درجہ حرارت بڑھ گیا ہے یعنی خون گرم ہو کر جسم کے اوپر والے حصوں میں زیادہ ہو گیا ہے اور نیچے والے حصوں (پاؤں اور ٹانگوں ) میں خون کم رہنے لگا ہے پاؤں میں خون کی کمی کی وجہ سے ہی پاؤں سن ہونے کیفیت مستقل ہوگئی ہے جب تک پاؤں اور ٹانگوں میں دوران خون کا اعتدال ہو کر خون پورا نہیں ہو گا اس وقت تک اس علامات کا علاج ناممکن ہے۔ علاج میں نے مندرجہ بالا اصول کو مد نظر رکھ کر علاج تجویز کیا جس میں کھانے کے لئے جب شفاء اکسیر جدید اور اعصابی کھار ملا کر دی ساتھ جوارش شاہی اور شربت بزوری دیا میں نے علاج پندرہ دن کے لئے کرنے کو کہا اور ہدایت کی کہ دو ہفتہ بعد دوبارہ بتائیں۔ پندرہ دن بعد مریض نے دنیا پور آ کر بتایا کہ اب ہاتھ پاؤں سن تو ہوتے ہیں مگر دن میں کبھی ایک دو بار اللہ کے فضل سے پہلے سے کافی آرام ہے میں نے یہی علاج مزید جاری رکھنے کی ہدایت کی ڈیڑھ ماہ کے مسلسل علاج سے مریض بالکل صحت یاب ہو گیا قانون مفرد اعضاء اور نیند میں چلنا قانون مفرد اعضاء کے تحت یہ غدی عضلاتی تحریک کی شدت کی علامات ہیں علاج کے لئے اعصابی غدی سے اعصابی عضلاتی غذا ئیں دوائیں استعمال کرا کے مریض کو اس مرض سے نجات دلائی جا سکتی ہے جو نہی اعصاب میں سکون ختم ہو کر تحریک پیدا ہوگی یعنی اعصاب جاگ جائیں گے تو یہ مرض ختم ہو جائے گی علاج کے دوران مریض سے نہایت ہمدردانہ برتاؤ کریں اور اسے مکمل صحت یابی کا یقین دلائیں۔ تفصيل نسخہ جات اعصابی عضلاتی بلین حب شفاء هہو الشافی: قلمی شورہ ایک تولہ کاسنی ایک تولہ جو کھار ایک تولہ گل سرخ تین تولہ صندل سفید ایک تولہ۔ سب کو باریک کر کے سفوف بنالیں ۔ مقدار خوراک چار رتی تا ایک ماشہ دن میں چار بار ہمراہ پانی افعال و اثرات میں اعصابی عضلاتی ہے جسم میں صفرا کو ایک دم خارج کرتا ہے حرارت جسم کا بڑھ جانا پیشاب کا بند ہونا اور پیشاب کی جلن میں مفید ہے غدی تحریک کی تمام علامات کو ختم کرتا ہے۔ دیگر:ہو الشافی:شورہ قلمی ایک تولہ نوشادر ایک تولہ مرچ سیاہ ایک تولہ ثنا مکی ۳ تولہ ریوند عصارہ ۲ تولہ ترکیب تیاری سب کو باریک کر کے نخودی گولیاں بنالیں ایک گولی صبح ایک۔دو پہر ایک شام ہمراہ پانی دیں۔ غذا تمام غدی عضلاتی اور عضلاتی غدی غذا ئیں بند کر دی گئیں اور اعصابی غدی و اعصابی عضلاتی غذا ئیں استعمال کرنے کی ہدایت کی ۔ تاکہ جسم و خون میں حرارت و صفراء کا اعتدال ہو کر دوران خون کا اعتدال ہو سکے اور پاؤں کے سُن ہونے کیفیت سے نجات مل سکے۔ تفصیل نسخہ جات اکسیر جدید کا نسخہ صفحہ نمبر 165 پر درج ہے حب شفاء اعصابی غدی : ھوالشافی مٹھا تیلیا نصف حصہ اجوائن خراسانی احصہ اسگند ناگوری ۴ حصہ سرنجان شیریں ۸ حصہ کشنیز خشک ۸ حصہ چھوٹی چندن ۸ حصہ ترکیب تیاری سب کو پیس کر جب بقدر نخود بنالیں بس تیار ہے.. مقدار خوراک ایک ایک گولی دن میں تین بار ہمراہ الا چی وزیرہ سفید کی چائے یا سونف و گل سرخ کی چائے سے دیں۔ افعال واثرات میں اعصابی غدی ہے فوائد غدی بخار اور بلڈ پریشر ہائی کے علاوہ الرجی و چھپا کی میں خصوصیت سے مفید ہے۔ اس کے فوائد بڑھانے کے لئے ساتھ جوارش شاہی بھی دے سکتے ہیں اعصابی کھار حوالشافی قلمی شورہ نوشادر ٹھیکری جو کھارا اصلی ترکیب تیاری ہم وزن لے کر پیس لیں اور نخودی گولیاں بنالیں یا کیپسول بھر لیس دو دو گولی صبح دوپہر شام استعمال کرائیں دماغ و اعصاب کے سکون کو تحریک میںبدل کر نیند کو اعتدال پر لاتا ہے۔ عرق بزوری ھوالشافی سونف ۱۰۰ گرام جڑ سونف ۲۰۰ گرام کاسنی ۱۰۰ گرام جز کانی ۲۰۰ گرام نکوه، اگر ام مفتر چهار ۱۰ گرام ترکیب تیاری ۱۲ بوتل پانی ڈال کر چھ بوتل عرق نکال لیں جب بھی پیاس لگے تو اکیلا یا سادہ پانی میں ملا کر پلائیں ایک بوتل دو دن میں ختم کر دیں خون سے صفرا خارج ہونا شروع ہو
ہاتھ پاؤں سُن ہونا//Being a pawn
ہاتھ پاؤں سُن ہونا Being a pawn حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو ایک مریض فری کیمپ میں علاج کے لئے آیا اس نے اپنی حقیقت حال بتاتے ہوئے کہا کہ حکیم صاحب میں ایک عجیب مرض میں گرفتار ہو چکا ہوں کسی دوا سے فائدہ ای نہیں ہوتا اب کسی نے بتایا کہ یہاں خانیوال میں دنیا پور سے حکیم محمد یسین صاحب کے صاحبزادے حکیم محمد عارف صاحب آتے ہیں جو قانون مفرد اعضاء کے تحت علاج معالجہ کرتے ہیں آپ ایک بار انہیں ضرور دکھا ئیں لہذا میںآپ کے پاس حاضر ہو گیا ہوں مجھے غور سے دیکھیں اور علاج تجویز فرمائیں۔ حقیقت مرض؎ مریض نے بتایا کہ میرے ہاتھ پاؤں اکثر سُن رہتے ہیں جیسے یہ جسم کے ساتھ ہی نہیں ہیں کبھی ایسے لگتا ہے جیسے پاؤں میں چیونٹیاں پھر رہی ہوں لیکن عام طور پر تو اس حالت میں اگر پاؤں پر پانی ڈالا جائے تو ضرور یہ کیفیت فور اختم ہو جاتی ہے مگر میرے پیر جب سُن ہوتے ہیں تو پانی سے تو کیا کسی دوا نے بھی نہیں ٹھیک ہوتے ڈاکٹری طریقہ میں نشہ والی ماؤں سے پاؤں بے حس ہو جاتے ہیں مجھے تو پہلے ہی ایسے معلوم ہوتا ہے کہ جیسے میرے جسم کے ساتھ نہیں ہیں مگر انگریزی دوا سے بے حس ہو کر بجائے فائدہ کے یہ کیفیت اور بڑھ جاتی ہے پیشاب بھی اکثر کم مقدار میں ہی آ۔ ہے جلن تو نہیں ہوتی نکر رنگ زردی مائل ہی ہے جسم میں بے طاقتی اور نڈھالی کے کیفیت رہتی ہے خصوصا ٹانگوں میں جیسے جان ہی نہیں ہے نیند بھی کم آتی ہے برائے مہربانی ان علامات کو مد نظر رکھ کر علاج تجویز فرمائیں۔ تشخیص نبض میں نے بسم اللہ پڑھ کر مریض کی نبض دیکھی جو غدی عضلاتی تھی جسم میں حرارت و صفراء کی شدت تھی میں یہی سمجھا کہ غدی عضلاتی تحریک کے نتیجے میں خون کا درجہ حرارت بڑھ گیا ہے یعنی خون گرم ہو کر جسم کے اوپر والے حصوں میں زیادہ ہو گیا ہے اور نیچے والے حصوں (پاؤں اور ٹانگوں ) میں خون کم رہنے لگا ہے پاؤں میں خون کی کمی کی وجہ سے ہی پاؤں سن ہونے کیفیت مستقل ہوگئی ہے جب تک پاؤں اور ٹانگوں میں دوران خون کا اعتدال ہو کر خون پورا نہیں ہو گا اس وقت تک اس علامات کا علاج ناممکن ہے۔ علاج میں نے مندرجہ بالا اصول کو مد نظر رکھ کر علاج تجویز کیا جس میں کھانے کے لئے جب شفاء اکسیر جدید اور اعصابی کھار ملا کر دی ساتھ جوارش شاہی اور شربت بزوری دیا میں نے علاج پندرہ دن کے لئے کرنے کو کہا اور ہدایت کی کہ دو ہفتہ بعد دوبارہ بتائیں۔ پندرہ دن بعد مریض نے دنیا پور آ کر بتایا کہ اب ہاتھ پاؤں سن تو ہوتے ہیں مگر دن میں کبھی ایک دو بار اللہ کے فضل سے پہلے سے کافی آرام ہے میں نے یہی علاج مزید جاری رکھنے کی ہدایت کی ڈیڑھ ماہ کے مسلسل علاج سے مریض بالکل صحت یاب ہو گیا۔
پیشاب کی تکالیف۔//Urinary problems.
Urinary problems.//پیشاب کی تکالیف۔ حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو مدر بول پیشاب جاری کرنے والی دوا، مدر بول اشیاء اس وقت استعمال کی جاتی ہیں جب پیشاب میں کمی واقع ہو یا پیشاب میں جلن محسوس ہو یا پیشاب بند ہو جائے۔ یہ صورتیں امراض کی حالت میں پیدا ہوتی ہیں۔ پیشاب حقیقت میں بدن کا فضلہ ہے۔ بالکل اسی طرح جس طرح پاخانہ اور پسینہ بدن کے فضلے ہیں، اس کا بین ثبوت یہی ہے کہ جب پیشاب بند ہو جاتا ہے تو نہ صرف فضلات اعضا میں رک کر جسم میں سرایت کر جاتے ہیں جس سے جسم میں خطرناک امراض پیدا ہو جاتے ہیں، جن میں ہلاکت تک نوبت بھی پہنچ سکتی ہے۔ بلکہ اعضائے جسم میں ہے . چینی اور درد بھی پیدا ہو جاتا ہے۔ جب بندش بول سے زہریلی علامات پیدا ہوتی ہیں تو اس حالت کو سم بولی کہتے ہیں۔ شیخ الرئیس لکھتے ہیں، پہلے ہضم کا فضلہ جو معدہ میں ہوتا ہے آنتوں کی راہ ( بشکل براز ) خارج ہوتا ہے اور دوسرے ہضم کا فضلہ جو جگر میں ہوتا ہے اس کا بیشتر حصہ پیشاب میں چلا جاتا ہے۔ جدید تحقیقات میں پیشاب کے اندر جو مادہ زیادہ تر ہوتا ہے اس کو مادہ بولیہ کہتے ہیں، جس کی بڑی مقدار جگر کے اعمال ہضم و استحالہ کے نتیجہ میں جگر کے اندر ہی بنتا ہے اس لئے اس کو جگر کا فضلہ کہا جائے تو بے جانہیں ہے۔ بہر حال یہ مادہ جگر وغیرہ میں بن کر عروق میں چلا جاتا ہے۔ جہاں موجودہ شکل میں خون کے ساتھ ملا ہوا پایا جاتا ہے۔ علی الخصوص جب کہ گردے خراب ہوں اور خون سے اس مادہ کو پیشاب کے ساتھ اچھی طرح خارج نہ کر سکتے ہوں، تو اس کی مقدار خون میں اور دیگر رطوبات بدن میں بڑھ جاتی ہے۔ گوشت کھانے سے یہ مادہ زیادہ اور سبزی کھانے سے کم ہو جاتا ہے۔ اسی طرح شدت ریاضت کے وقت اور بخاروں میں اس کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔ اس مادہ بولیہ کے علاوہ دیگر مواد بھی صحت کی حالت میں بدن سے اخراج پاتے ہیں جیسے بلغم اور ترشی وغیرہ لیکن مرض کی حالت میں اس پیشاب میںریگ و شکر اور خون و پیپ ہوتی ہے تو مدر بول دوائیں استعمال کی جاتی ہیں۔ فرنگی طب کی غلط فہمی فرنگی طلب میں یہ یقین کر لیا گیا ہے کہ ہر قسم کی الکلی (کھار) مدربول ہے اور عام طور پر یہ یقین ہو گیا ہے کہ ہر بار د شے مدر بول ہے لیکن بعض امراض میں ہم دیکھتے ہیں کہ نہ ہی کھاری اشیا سے پیشاب آتا ہے اور نہ ہی سرد اشیا سے پیشاب اخراج پاتا ہے بلکہ بعض وقت ایسی اشیا سے بالکل بند ہو جاتا ہے اور اس غلہ انہی سے موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔ مدر بول ادویہ کتب طبیہ میں جب مدر بول ادویہ کی فہرست دیکھی جاتی ہے تو اس میں سرد و گرم خشک و تر بلکہ کھاری اور ترشی ہر قسم کی اور یہ پائی جاتی ہیں ۔ اس لئے صرف کھاری اور سرد قسم کی ادویہ کو مدربول سمجھ لینا صحیح فن نہیں ہے، بلکہ مدر بول کے متعلق غلام نبی اور لاعلمی ہے۔ البتہ اگرطب یونانی کے قوانین مزاج اور اخلاط کے مطابق مریض کے لئے نسخہ تجویز کیا جائے تو صحیح نتائج نکل سکتے ہیں۔ مدر بول کی صحیح صورت مدر بول ادویات کے صحیح استعمال کو سمجھنے کے لئے ایک اہم بات یہ ہے کہ مدر بول کے نظام کو سمجھنا بے حد ضروری ہے جس کی صورت یہ ہے کہ جسم من جب خون تیار ہو جاتا ہے تو وہ جسم کی غذا کے ساتھ ساتھ جسم کے مختلف اعضاء میں صاف بھی ہوتی ہے جس کی نظام بولیہ کے امراض نظام بولیہ کے سمجھ لینے کے بعد اس کے امراض بھی ذہن نشین کر لیں تاکہ تشخیص اور علاج میں کسی قسم کی دقت پیدا نہ ہو۔ جاننا چاہئے کہ نظام بولیہ کے بنیادی امراض صرف تین ہیں۔ پیشاب کا کثرت سے آنا پیشاب کا کمی کے ساتھ یا جلن کے ساتھ آنا ۔ پیشاب کا بند ہونا ۔ یا درکھیں پیشاب کے تمام امراض انہی تینوں بنیادی امر طبی کے تحت ہوتے ہیں، جن کی صورت یہ ہوگی: پیشاب کا کثرت سے آنا اعصاب کے تحت پیشاب کا کمی اور جلن کے ساتھ آنا غدد کے تحت پیشاب کا بند ہو جانا عضلات کے تحت ہوتا ہے۔ اس کو اس طرح بھی سمجھ لیں کہ پیشاب کی پیدائش عضلات کے تحت، پیشاب کی صفائی غدد کے تحت اور اخراج اعصاب کے تحت ہوتا ہے۔ بعض وقت ایسا ہوتا ہے کہ پیشاب کی پیدائش رُک جاتی ہے، بعض وقت اس میں کمی وجلن پیدا ہو جاتی ہے اور بعض وقت اخراج اس قدر بڑھ جاتا ہے کہ پیشاب ہی ختم ہو جاتا ہے اور اس کو بند بول کہ دیا جاتا ہے۔ لیکن حقیقت میں پیشاب کی پیدائش ہی کم یا رک جاتی ہے۔ اس کا علاج پیشاب خارج کرنے والی دوا ئیں نہیں ہیں بلکہ پیشاب کو پیدا کرنے والی ادو یہ ہونا چاہئے ۔ یہی مقام ہے جہاں غلطی کرنے سے مدر بول کا صحیح تصور ذہن نشین نہیں ہوتا۔ پیدائش بول تسکین عضلات وضعف غدد اور تحریک اعصاب کی صورت میں دوران خون سست ہو جاتا ہے، گردوں میں خون کا زور کم ہو جاتا ہے۔ اور ان کی شریانوں میں امتلاء اور تناؤ گھٹ جاتا ہے۔ ایسے موقع پر جو مدر بول ادویات دی جاتی ہیں وہ محرک عضلات ( قلب ) ہوتی ہیں۔ جیسے دار چینی ابیل حمل ایلوان پیاز انجیر © چائے اور زعفران وغیرہ۔ صفائی بول و تحریک عضلات تسکین عدد تحلیل اعصاب کی صورت میں مواد بولیہ گردوں میں کم چھنتے ہیں اور ایسی صورت میں گردوں اور مثانہ میں ایک پتھری وغیرہ بنی شروع ہو جاتی ہے۔ ایسے موقع پر جو مدر بول ادویہ دی جاتی ہیں، وہ یہ ہیں: 0 افسنتین اکلیل الملک ایرسا بادیان بیروزه ریوند عصاره © پودینہ تیلنی مکھی زنجبیل اور نوشادر ، وغیرہ ۔ اخراج بول تحلیل عضلات ،تحریک غدد تسکین اعصاب
غذائیت کا خزانہ جڑ والی سبزیاں
غذائیت کا خزانہ جڑ والی سبزیاں Root vegetables are a treasure trove of nutrients حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو جڑ پودوں کے جسم کا وہ عضو ہے (جو عام طور پر مٹی کی سطح کے نیچے ہوتا ہے یا “فضائی”، زمین کے اوپر بڑھتا ہے یا “ہوائی”، زمین کے اوپر یا خاص طور پر پانی کے اوپر بڑھتا ہے) جس پر کوئی پتے نہیں ہوتے، اور اس وجہ سے نوڈس کی بھی کمی ہے. تنوں اور جڑوں کے درمیان اہم اندرونی ساختی فرق بھی ہیں۔ جڑوں کے دو بڑے کام ہیں، پانی اور غیر نامیاتی غذائی اجزاء کو جذب کرنا، اور پودوں کے جسم کو زمین پر لنگر انداز کرنا۔ جڑیں سائٹوکینین کی ترکیب میں بھی کام کرتی ہیں، جو شوٹ کی کچھ ضروریات کو پورا کرتی ہیں۔ وہ اکثر خوراک کے ذخیرہ میں کام کرتے ہیں۔ یہ ضروری تو نہیں جو چیز کم قیمت ملتی ہو وہ نظر انداز کردی جائے۔جڑ والی سبزیوں کو خواتین عمومی طورپر نظر انداز کردیتی ہیں،جبکہ جدید تحقیق سے یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ جڑوں کی شکل میں اگنے والی سبزیاں در حقیقت اینٹی اوکسیڈنٹ اور معدنیات سے مالا مال ہوتی ہیں۔ تاریخ سے یہ ثابت ہے کہ شکر قندی پانچ ہزار سال قبل روایتی دواؤں کا اہم جزو تھی۔ آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ آلو ہماری وٹامن کی روز مرہ ضروریات کا 31 فیصد فراہم کرتے ہیں۔ مورخ توسانی سمات اپنی کتاب ‘کھانوں کی تاریخ’ میں لکھا ہے کہ دس ہزار سال پہلے کھانے کی تلاش میں بھوکے خانہ بدوشوں نے زمین کھود ڈالی اور اس کے اندر ملنے والی جنگلی جڑوں سے اپنی بھوک مٹائی ۔ یہ زراعت کی جانب پہلا قدم تھا یوں زیر زمین پیدا ہونے والی سبزیوں کی کاشتکاری کا آغاز ہوا اور رفتہ رفتہ جڑ والی سبزیوں کا ذخیرہ بڑھتا گیا،ان کی افادیت بڑھتی گئی،کیونکہ جڑ والی سبزیوں کی حفاظت کے لئے زیادہ فکر مندی کی ضرورت نہیں ہوتی ۔تازہ نکالیں اور استعمال کرلیں۔ یہ بات حیرت انگیز نظر آتی ہے کہ زمانۂ قدیم سے لے کر آج تک ہندوستان کے بعض حصوں اور طبقوں میں ان سے پرہیز کیا جاتا ہے گوکہ ان میں شامل بیشتر سبزیاں سال بھر دستیاب رہتی ہیں۔ لیکن جاڑوں اور بہاروں میں ان کی پیداوار زیادہ ہوتی ہے۔ ہمیں اپنی سبزیوں کا انتخاب موسم کے اعتبار سے کرنا چاہیے۔ زمین ہمیں موسم کے اعتبار سے ہی سبزیاں دیتی ہے۔ اگر انہیں اکھاڑ کر رکھ بھی دیا جائے تویہ بہت جلد خراب بھی نہیں ہوتیں اس لیے باورچی خانے میں رکھی مل جاتی ہیں اور بوقت ضرورت ان کا استعمال ہوتا ہے۔ ان میں سے بعض سبزیوں پیاز، ادرک، لہسن وغیرہ کے بغیر ہم اپنے کھانوں کا تصور نہیں کر سکتے۔ جڑ والی سبزیوں کو عمومی طورپر کچاکھایا جاتا ہے۔سلاد کی اہمیت کبھی کم نہیں ہوتی جڑ والی سبزیاں کیا ہیں؟ جڑ والی سبزیاں وہ سبزیاں ہیں جو مٹی کی سطح سے نیچے اگتی ہیں، اور جب کہ کچھ کے پھل پودے کی اصل جڑیں ہیں، دوسروں کے پھل tubers ہیں نہ کہ پودے کی حقیقی جڑیں۔ اس قسم کی سبزیوں میں عام طور پر نشاستہ کی زیادہ مقدار اور مختلف قسم کے وٹامنز اور غذائی ریشہ ہوتا ہے۔ جڑوں کی سبزیاں، اپنے مٹی کے ذائقوں اور استعداد کے ساتھ، وقت کی کسوٹی پر کھڑی ہوئی ہیں اور دنیا بھر میں پاک روایات میں نمایاں کردار ادا کرتی رہیں۔ کلاسک پکوانوں سے لے کر جدید ترکیبوں تک، یہ سبزیاں مزیدار اور غذائیت سے بھرپور کھانے بنانے کے لامتناہی امکانات پیش کرتی ہیں۔ لہذا، چاہے آپ ایک تجربہ کار شیف ہوں یا گھریلو باورچی، اب وقت آگیا ہے کہ جڑی سبزیوں کو گلے لگائیں اور اس کے ذائقوں کا مزہ چکھیں۔ یہ کچھ عام جڑ والی سبزیاں ہیں: بلب جڑ والی سبزیاں، جیسے پیاز اور سونف۔ ریزوم، جیسے ادرک اور ہلدی۔ جڑوں کو تھپتھپائیں، جیسے بیٹ اور گاجر۔ تپ دار جڑوں والی سبزیاں، جیسے: شکرقندی اور شکرقندی۔ جڑ والی سبزیوں کی اعلیٰ غذائیت اس حقیقت سے پیدا ہوتی ہے کہ خوردنی حصہ پودے کے زیادہ تر غذائی اجزاء کو ذخیرہ کرتا ہے۔ چونکہ یہ حصہ مٹی کے نیچے واقع ہے، اس لیے یہ ارد گرد کی مٹی سے زیادہ تر پانی اور اہم غذائی اجزا جذب کر لیتا ہے اور بعد میں انہیں باقی پودے تک پہنچاتا ہے، خاص طور پر سردی کے موسم میں، جو اس قسم کی سبزیوں کو اعلیٰ غذائیت فراہم کرتا ہے۔ واضح رہے کہ اس قسم کی سبزی کو بعض ممالک میں خاص حیثیت حاصل ہے جن کے لوگ قحط کا شکار ہیں، کیونکہ اس کی فصلوں کو ان لوگوں کی غذائی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے بنیادی غذائی اشیاء کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ اناج کی فصلوں یا گلوٹین سے بھرپور کھانے کی مصنوعات کا اچھا متبادل۔ جڑ کی سبزیوں کو دوسری سبزیوں سے کیا فرق ہے؟ یہ جڑ سبزیوں کی سب سے اہم غذائی خصوصیات ہیں: اس میں غذائی ریشہ کی ایک بڑی مقدار ہوتی ہے، جو عمل انہضام اور دوران خون کے نظام کے لیے اہم ہے۔ ان میں نام نہاد مزاحم نشاستے ہوتے ہیں، جو کہ پیچیدہ کاربوہائیڈریٹ کی ایک قسم ہے جو آسانی سے ہضم نہیں ہوتی، اس لیے وہ اکثر بڑی آنت تک پہنچتے ہیں بغیر ہضم کیے، جس کی وجہ سے وہ آنتوں کے اچھے بیکٹیریا کے لیے اچھی خوراک بنتے ہیں۔ اس میں وٹامنز اور معدنیات کی اعلیٰ اور متنوع مقدار ہوتی ہے، جیسے: زنک، کاپر، میگنیشیم، فاسفورس، پوٹاشیم، وٹامن اے، وٹامن سی، اور وٹامن کے۔
دوران حمل خواتین میں خون کی کمی اور اس کا حل
دوران حمل خواتین میں خون کی کمی اور اس کا حل۔ ۔حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو حکیم عارف دنیا پوری لکھتے ہیں قطب پور سے ریاض احمد اپنی بیوی کو لے کر مطب پر آیا اس نے کہا کہ ہمارے دو بچے ہیں جو بہت دبلے پتلے اور کمزور ہیں جس کی اصل وجہ ہمیں یہ معلوم ہوئی ہے کہ حمل کے دوران ان کی ماں ہی بہت کمزور ہو جاتی ہے ڈاکٹروں کے مشورے سے طاقت کے ٹیکے بھی لگواتے ہیں لیکن پھر بھی کمزوری برقرار رہتی ہے اب پھر دو ماہ کا حمل ہے اتنی کمزوری اور خون کی کمی ہو گئی ہے کہ اسے اپنا آپ بھی سنبھالنا مشکل ہے یہاں ایک مریض جو آپ کے علاج سے صحت یاب ہو گیا ہے اس نے آپ کے پاس بھیجا ہے لہذا آپ اسے غور سے دیکھیں اور ایسی غذا داد تجویز کریں کہ طاقت آنا شروع ہو جائے۔ اصول علاج قانون مفرداعضاء کے تحت حمل کے دوران ماں کے پیٹ میں بچے کی نشو ونما کے لئے اور ماں کی صحت کے لئے کیلشیم اور فولاد کی اشد ضرورت ہوتی ہے لہذا کیلشیم اور فولاد کے مرکبات استعمال کرائے جائیں تا کہ ماں اور بچے کی غذائی ضروریات وافر مقدار میں پوری ہوتی رہیں ۔ اس مقصد کے لئے قانون مفرد اعضاء کے فارما کو پیا کے اعصابی عضلاتی سے عضلاتی اعصابی نسخہ جات اور غذائیں بے حد مفید ہیں یہ غذا ئیں شروع حمل سےلے کر چھٹے ماہ تک لگاتار استعمال کرائی جاسکتی ہیں لیکن اس کے بعد آخری تین ماہ غدی اعصابی سے اعصابی غدی غذا ئیں دوائیں استعمال کرائی جائیں تا کہ جسم و خون میں رطوبات وافر ہو کر پیدائش میں آسانی ہو جائے اور اپریشن یا کسی دوسرے ناخوشگوار واقعہ سے بچا جاسکے۔ حب فولادی ھوالشافی ترپھلہ ۱۵ توئے کشتہ فولاد تولئے کشتہ کچلہ ۴ تولے ترکیب تیاری سب کو باریک کر کے نخودی گولیاں بنالیں مقدرا خوراک ایک تا دوگولی دن میں تین بر دیں عضلاتی غدی مقوی ہے عام جسمانی کمزوری اور خونی کی کمی کے لئے بہترین نسخہ ہے۔ اکسیر جگر (شربت) ھوالشافی ترپھلہ ۳۵۰ گرام سنڈھ ۱۲۵ گرام اجوائن دیسی ۱۲۵ گرام پودینہ دیسی ۱۳۵ گرام بیتری فولاد ۱۵۰ گرام عرق از راقی یا نیچر نکس وامیکا ۱۰۰ گرام در اونج عقربی ۱۳۵ گرام چینی اکلو۔ ترکیب تیاری سوائے پتری فولاد اور عرق از راقی کے سب ادویات کو کوٹ کر پندرہ کلو پانی میں بھگو دیں صبح بارہ بوتل عرق کشید کر لیں حسب ضرورت چینی ملا کر شربت بنالیں چھ ماشہ تا ایک تولہ دن میں تین بار ہمراہ تازہ پانی دین۔ افعال و اثرات میں عضلاتی غدی مقوی شربت سے شربت فولاد کا بدل ہے
علاج میں طاقت کا تصور۔ حکیم المیوات قاری مھمد یونس شاہد میو ہر انسان طاقت چاہتا ہے یہ طاقت مال و دولت والی ہو یا جسمانی۔یا پھر تعلق داری والی۔ہر ایک کی خواہش ہے کہ وہ طاقتور بن جائے یا پھر کسی طاقتور کے ساتھ مل جائے۔اس کی ضرورت ہے یا نہیں یہ الگ بات ہے۔ ہمیں تو طاقت کے نام سے ہی انس ہے۔ عملیاتی طورپر عاملین طاقت کے طالبگار ہیں ۔طب کی دنیا بھی طاقت کا بھوت سوار ہے ۔لیکن ابھی تک طالعہ میں کوئی ایسی تعریف نہیں گزری کہ کوئی سمجھا سکے کہ طاقت کسے کہتے ہیں?. طاقت کا مفہوم کیا ہے۔ اگر اعتدال کے ساتھ طاطت کی تعریف کی جائے تو یہ بنتی ہے جتنا کسی کا وجود ہے اسے ٹھیک حالت میں کام کرنے کے لئے جتنی توانائی درکار ہے میسر آجائے۔ حکماء و اطباء کو ایک طرف رہنے دیں ایلو پیتھی میں بھی اس نفسیاتی وہم سے بھرپور فائدہ اٹھایا جاتا ہے
صحت اور فراغت دو عظیم نعمتیں
صحت اور فراغت دو عظیم نعمتیں حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان کہ زندگی درحقیقت آخرت ہی کی زندگی ہے ۔ [صحیح بخاری] کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ” دو نعمتیں ایسی ہیں کہ اکثر لوگ ان کی قدر نہیں کرتے ، صحت اور فراغت ۔ “ حدیث نمبر: 6412 – .. حدیث متعلقہ ابواب: صحت کو بیماری سے پہلے اور زندگی کو موت سے پہلے غنیمت جاننا چاہئے ۔ زندگی کے کچھ رموز و حقائق وقت کے ساتھ ساتھ ظاہر ہوتے ہیں دور بین نگاہیں دیکھ لیتی ہیں اور فکر مند قلوب جان جاتے ہیں کہ نعمتوں کی سلبی سے پہلے ان کی قدروقیمت کیا ہوتی ہے۔احادیث نبویﷺ جوامع الکلم ہیں انہیں جتنی بار بھی پڑھا جائے زندگی کا ایک نیا راز منکشف ہوتا ہے۔ ہم نے اپنی مختصر سی زندگی میں وہ وقت بھی دیکھا ہے جب لوگ ایک دسرے کے پاس پہروں بیٹھ کر باتیں کیا کرتے تھے۔ایک دوسرے کے دکھ سُکھ میں شریک ہوا کرتے تھے۔بیاہ شادیوں میں خوشی محسوس کرتے تھے۔مریضوں کی عیادت کرنا معمول تھا۔بالخصوس دیہاتی زندگی میں میل جول عام بات تھی۔دیکھتے ہی دیکھتے وقت کی فرصت ہمارے ہاتھ سے کھسک گئی۔ایک ایسی گہماگہمی کی دلدل میں جاپھنسے جہاں سے واپسی کا راستہ دکھائی نہیں دیتا۔ اس مصروفیت کو لوازمات زندگی شمار کرلیا گیا ہے۔ زندگی کی ہما ہمی نے ہم سے فرست ہی نہیں بلکہ صحت بھی چرالی ہے۔ زندگی کی عجیب دوڑ ہے وسائل کی تلاش روزی کی فکر اور زندگی کی مسابقت نے صحت جیسی قیمتی متاع سے بے خبر کردیا ۔جب یہ گم ہوئی تو جن وسائل کے لئے اسے گم کیا تھا اس کی تلاش میں انہیں ہی خرچ کرنے لگے۔لیکن صحت وہ چڑیا ہے جب ایک بار اُڑی تو ہاتھ نہیں آتی۔ مذکورہ حدیث میں زندگی کا زار بیان کردیا ہے۔کہ دو نعمتیں انمول ہیں لیکن بےق میت تہرائی گئی ہیں کیونکہ ان کے حصول میں کسی قسم کی مشقت کا سامان نہیں کرنا پڑا۔عطیہ خدا وندی تھیں۔شاید مفت میں ملنے والی چیز بے قدر ٹہرتی ہیں۔ انسانی احساسات کی معراج یہ ہوتی ہے کہ نعمت کی قدر سلبی سے پہلے معلوم کرلی جائے۔مسلم دنیا میں جہاں وسائل کا ضیاع بے دریغ کیا جاتا ہے وہیں پر وقت بے قدر سمجھا جاتا ہے۔جب کہ ممکنہ حد تک کسی بھی ضائع شدہ چیز کی بھرپائی ممکن ہوسکتی ہے لیکن وقت اور صحت دونوں انمول چیزیں ہیں جن کی بھرپائی ناممکن ہے۔جو لوگ ادویات کے استعمال کو صحت سمجھتے ہیں ان کی عقل پر افسوس ہی کیا جاسکتا ہے۔ صحت اور فراغت دو عظیم نعمتیں حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان کہ زندگی درحقیقت آخرت ہی کی زندگی ہے ۔ [صحیح بخاری] کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ” دو نعمتیں ایسی ہیں کہ اکثر لوگ ان کی قدر نہیں کرتے ، صحت اور فراغت ۔ “ حدیث نمبر: 6412 – .. حدیث متعلقہ ابواب: صحت کو بیماری سے پہلے اور زندگی کو موت سے پہلے غنیمت جاننا چاہئے ۔ زندگی کے کچھ رموز و حقائق وقت کے ساتھ ساتھ ظاہر ہوتے ہیں دور بین نگاہیں دیکھ لیتی ہیں اور فکر مند قلوب جان جاتے ہیں کہ نعمتوں کی سلبی سے پہلے ان کی قدروقیمت کیا ہوتی ہے۔احادیث نبویﷺ جوامع الکلم ہیں انہیں جتنی بار بھی پڑھا جائے زندگی کا ایک نیا راز منکشف ہوتا ہے۔ ہم نے اپنی مختصر سی زندگی میں وہ وقت بھی دیکھا ہے جب لوگ ایک دسرے کے پاس پہروں بیٹھ کر باتیں کیا کرتے تھے۔ایک دوسرے کے دکھ سُکھ میں شریک ہوا کرتے تھے۔بیاہ شادیوں میں خوشی محسوس کرتے تھے۔مریضوں کی عیادت کرنا معمول تھا۔بالخصوس دیہاتی زندگی میں میل جول عام بات تھی۔دیکھتے ہی دیکھتے وقت کی فرصت ہمارے ہاتھ سے کھسک گئی۔ایک ایسی گہماگہمی کی دلدل میں جاپھنسے جہاں سے واپسی کا راستہ دکھائی نہیں دیتا۔ اس مصروفیت کو لوازمات زندگی شمار کرلیا گیا ہے۔ زندگی کی ہما ہمی نے ہم سے فرست ہی نہیں بلکہ صحت بھی چرالی ہے۔ زندگی کی عجیب دوڑ ہے وسائل کی تلاش روزی کی فکر اور زندگی کی مسابقت نے صحت جیسی قیمتی متاع سے بے خبر کردیا ۔جب یہ گم ہوئی تو جن وسائل کے لئے اسے گم کیا تھا اس کی تلاش میں انہیں ہی خرچ کرنے لگے۔لیکن صحت وہ چڑیا ہے جب ایک بار اُڑی تو ہاتھ نہیں آتی۔ دو نعمتیں مذکورہ حدیث میں زندگی کا زار بیان کردیا ہے۔کہ دو نعمتیں انمول ہیں لیکن بےق میت تہرائی گئی ہیں کیونکہ ان کے حصول میں کسی قسم کی مشقت کا سامان نہیں کرنا پڑا۔عطیہ خدا وندی تھیں۔شاید مفت میں ملنے والی چیز بے قدر ٹہرتی ہیں۔ انسانی احساسات کی معراج یہ ہوتی ہے کہ نعمت کی قدر سلبی سے پہلے معلوم کرلی جائے۔مسلم دنیا میں جہاں وسائل کا ضیاع بے دریغ کیا جاتا ہے وہیں پر وقت بے قدر سمجھا جاتا ہے۔جب کہ ممکنہ حد تک کسی بھی ضائع شدہ چیز کی بھرپائی ممکن ہوسکتی ہے لیکن وقت اور صحت دونوں انمول چیزیں ہیں جن کی بھرپائی ناممکن ہے۔جو لوگ ادویات کے استعمال کو صحت سمجھتے ہیں ان کی عقل پر افسوس ہی کیا جاسکتا ہے۔