کھجور کی گٹھلیوں کا معجون بنانے کا طریقہ۔ کھجور کی گٹھلی کے متعلق قرآنی مثالیں کھجور کے بیج کی غذائی اہمیت کھجور کی گٹھلی کے طبی فوائد کھجور کی گٹلی کےفائدے کھجور کی گٹھلیوں کا معجون بنانے کا طریقہ۔ حکیم المیوات قاتی محمد یونس شاہد میو کھجور کی گٹھلی کے متعلق قرآنی مثالیں قرآن کریم میں کھجورکی گٹھلی کے حوالے سے تین الفاظ استعمال ہوئے ہیں : ۱۔فتیل : کھجور کی گٹھلی کے شگاف میں موجود ایک دھاگا۔ ارشاد باری تعالی ہے أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ يُزَكُّونَ أَنْفُسَهُمْ بَلِ اللَّهُ يُزَكِّي مَنْ يَشَاءُ وَلَا يُظْلَمُونَ فَتِيلًا (النسا:۴۹ ) ترجمہ : کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جو اپنے آپ کو بڑا پاکیزہ بتاتے ہیں ؟ حالانکہ پا کیزگی تو اللہ جسے چاہتا ہے عطا کرتا ہے اور (اس عطا میں ) ان پر ایک دھاگے کے برابر ظلم نہیں ہوتا۔ ۲۔نقیر : کھجور کی گٹھلی کا شگاف أَمْ لَهُمْ نَصِيبٌ مِنَ الْمُلْكِ فَإِذًا لَا يُؤْتُونَ النَّاسَ نَقِيرًا(النسا؛ ۵۳ ) ترجمہ : تو کیاان (کو کائنات کی ) بادشاہی کا کچھ حصہ ملا ہو ا ہے ؟ اگر ایساہوتاتویہ لوگوںکوگٹھلی کےشگاف کےبرابرکچھ نہ دیتے۔ وَمَنْ يَعْمَلْ مِنَ الصَّالِحَاتِ مِنْ ذَكَرٍ أَوْ أُنْثَى وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَأُولَئِكَ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ وَلَا يُظْلَمُونَ نَقِيرًا (النسا:۱۲۴ ) ترجمہ : اور جو شخص نیک کام کرےگا،چاہےوہ مردہویاعورت بشرطیکہ وہ مومن ہو۔ تو ایسے لوگ جنت میں داخل ہوں گے اور کھجور کی گٹھلی کے شگاف کے برابر بھی ان پر ظلم نہیں ہوگا۔ ۳۔ قطمیر : کھجور کی گٹھلی کا چھلکا يُولِجُ اللَّيْلَ فِي النَّهارِ وَيُولِجُ النَّهارَ فِي اللَّيْلِ وَسَخَّرَ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ كُلٌّ يَجْرِي لِأَجَلٍ مُسَمًّى ذلِكُمُ اللَّهُ رَبُّكُمْ لَهُ الْمُلْكُ وَالَّذِينَ تَدْعُونَ مِنْ دُونِهِ مَا يَمْلِكُونَ مِنْ قِطْمِيرٍ(الفاطر:۱۳) ترجمہ : وہ رات کو دن میں داخل کرتا ہے اور دن کو رات میں داخل کردیتا ہے اور اس نے سورج اور چاند کو کام پر لگا دیا ہے۔ (ان میں سے ) ہر ایک کسی مقررہ میعادتک کے لیے رواں دواں ہے۔ یہ ہے اللہ جو تمھارا پروردگار ہے ساری بادشاہی اسی کی ہے اور اسے چھوڑ کر جن (جھوٹے خداؤں کو) تم پکارتے ہو وہ کھجور کی گٹھلی کے چھلکے کے برابر بھی کوئی اختیار نہیں رکھتے۔ اسلوبِ قرآنی کو سامنے رکھنے سے معلوم ہوتا ہے کہ کھجور کی گٹھلی سے متعلق ان تینوں چیزوں (شگاف، شگاف کا دھاگا اور گٹھلی کی جھلی) کو بطور کنایہ ذکر کیا گیا ہے تاکہ کسی چیز کےچھوٹے پن کو بیان کیا جائے۔ کھجور کی گٹھلیوں کو کس طرح استعمال کریں؟ ۔ سب سے پہلے نرم کھجوروں میں سے اسکی گٹھلیاں نکال کر علیحدہ کرلیں ۔ اب ان کو اچھے سے دھو کر دھوپ میں سُکھا دیں یا پھر پنکھے کے نیچے رکھ دیں ۔ گٹھلیاں خشک ہونے کے بعد پہلے انہیں ڈنڈے کونڈے میں ڈال کر کُوٹ لیں، پھر مکسر میں ڈال کر اسکا پاؤڈر بنا لیں اور چھان کے ایک بوتل میں رکھ دیں ۔ اب اس پاؤڈر کا 1 چمچ روزانہ ایک کپ دودھ میں شامل کر کے پیئیں ۔ اس کے استعمال سے آپ کا بلڈ پریشر نارمل رہے گا، ہاضمہ بہتر ہوگا، دماغی اور دل کے مسائل میں مدد ملے گی، کولیسٹرول کی سطح نارمل رہے گی اور ساتھ ہی شوگر کے مریضوں کیلیئے بھی فائدہ مند ہے۔ کھجور کے بیج کی غذائی اہمیت کھجور کے بیجوں میں کافی مقدار میں مفید غذائی اجزا ہوتے ہیں جیسے کہ اولیک ایسڈ، غذائی ریشے اور پولیفینول۔ یہ مرکبات قلبی امراض کے واقعات میں کمی اور مجموعی صحت میں بہتری لاتے ہیں کھجور کے بیج میں پروٹین، چکنائی، غذائی ریشہ، فینولک، اور اینٹی آکسیڈنٹس موجود ہوتے ہیں۔ استعمال کا طریقہ تمام کھجور کی گٹھلیوں کو ایک جگہ جمع کریں اور ہھر اتنا بھونیں کہ رنگت سیاہی مائل ہوجائے۔ پھر ہاون دستے میں کوٹ لیں اور پھر گرائینڈ کر کے پاؤڈر تیار کرلیں۔ اس پاؤڈر کو چھان کر محفوظ کرلیں۔ صبح شام ایک چمچ پاؤڈر دودھ میں ملا کر پئیں۔ کھجور کی گٹلی کےفائدے یہ کھجور کی گٹھلی کا پاؤڈر ایک طرح سے طاقت کی چابی ہے۔ یہ قعت مدافعت کو بڑھاتا ہے۔ ہڈیوں، ناخنوں اور دانتوں کی صحت کے لئے مفید ہے۔ جسم کو بھرپور توانائی بخشتا ہے۔ مختلف برانڈز اسی پاؤڈر کو ہزاروں روپے میں بیچتے ہیں کھجور گٹھلی سمیت کھانا الکلی مواد کی زیادتی سے ہونے والی بند شریان کو کھولتا ہے۔ کھجور کی جڑ جلا کر منجن کرنا مسوھوڑوں کے امراض میں مفید ہے زخموں پر اس کی راکھ چھٹر کناز خموں کو بھرتا ہے۔ کھجور کی گٹھلیوں کا معجون بنانے کا طریقہ۔ اس کی گٹھلی کو بھون کر سفوف بنا لیتے ہیں۔ اس سفوف سے کافی جیسا مشروب تیار کیا جاتا ہے۔ اس کا نام ڈیٹ کافی ہے۔ کھجور کی گٹلی کو اگر پیسا درکار ہوتا انہیں بھون لیا جائے اس سے ان کی سختی کم ہوجاتی ہے اور سفوف بنانے میں آسانی رہتی ہے،گوکہ انہیں بغیر بھونے بھی پیسا جاسکتا ہے لیکن اس میں مشقت زیادہ لگتی ہے۔ کھٹلیوں کو اس قدر بھونیں کہ سرخی مائل ہوجائیں جلنے نہ پائیں۔ طبی تجربہ کی بنیاد پر کہتا ہوں کہ کسی بھی سخت چیز کو نمک یا ریت میں بھون لیا جائے تو اس کی سختی زائل ہوجاتی ہے آسانی سے پیسا جاسکتا ہے کھجور کی گٹھلی ہو یا پگر کچلہ جیسے سخت چیز بھوننے کے بعد آسانی سے پیسی جاسکتی ہے۔ گٹھلی کو پیسنے کے بعد اس کو چھان لیں، تا کہ موٹے موٹے دانے الگ ہوجائے اور اس کو دوبارہ مشین میں ڈال کر ایک دفعہ پھرسے پیس لیں۔ کھجور کی پاوڈر خراب ہونے سے بچنے کے لیے اس میں شہد ڈالیں۔ کوشش کریں کے کہیں سے خالص شہد ڈھونڈ کر ڈالیں ۔ اگر شہد نہ ملے تو خالص دیسی گڑ میں بھی قوام بنایا جاسکتا ہے،یعنی شہد کاکام گڑ سے بھی لیا جاسکتاہے۔اب جو کھجور ہے بغیر گٹھلی کے رہ گئے تھے اس کو آٹا گوندنے والی مشین میں ڈال دیں اور گوندنا شروع کریں۔ جب خوب گوندنے کے بعد نرم ہونا شروع ہوجائے تو اس میں شہد ڈال دیں۔ اس میں شہد ڈال دیں۔ آپ اپنے حساب سے ڈالیں۔ اب ایک بار پھر دونوں کو اچھی طرح گوندے، یہاں تک کے شہد غائب ہوجائے۔ اب جو
مغربی دنیا میں غذا اور جڑی بوٹیوں سے علاج
مغربی دنیا میں غذا اور جڑی بوٹیوں سے علاج العلاج بالأعشاب الكتاب: (مختصر في الطب) العلاج بالأغذية والأعشاب في بلاد المغرب مدیر: محمد امین الداناوی ناشر: دار الکتب العلمیہ – بیروت ایڈیشن: پہلا 1998، صفحات کی تعداد: 121 [کتاب کی تعداد مطبوعہ ورژن کے مطابق ہے] اس کتاب کو متعدد ابواب میں تقسیم کیا گیا ہے۔آج سے تیرہ سو سال پہلے لکھی گئی کتاب میں کچھ ایسے طبی نکاب دئے گئے ہیں جن کی اہمیت اور افادیت آج بھی مسلم ہے۔مثلا قارورہ کے جواز کے باب۔ حجامہ کے پوائنٹس کی نشاندہی۔حجامہ کے لئے وقت ،عمر اور غذا کا لحاظ کرنا۔ دل کے امراض کا علاج۔۔ گلے یعنی ٹانسز کا علاج۔ جراحی یعنی آپریشن۔ پانی کے ذائقوں اور تاثیر۔ تازہ سبزیوں کی اہمیت۔غلہ و اناج کا بہتر طریق استعمال۔۔ چکنائیوں کی تاثیر۔ ،انسانی جسم کے مختلف مزاج۔ آب و ہوا۔موسم کے اثرات۔ شیاٹیکا کے اسباب و علاج۔ اس کتاب کے مطالعہ سے جہاں اور بہت ساری طبی معلومات علاج و معالجہ کے طریقے معلوم ہوتے ہیں وہیں پر ان امراض کی بھی نشان دہی ہوتی ہے۔جو اس وقت سے لیکر ٓج تک تکلیف کا سبب بنے ہوئے ہیں۔اطباٗ کی بہت ساری تحقیقاقت و تجربات کتب میں موجود ہیں۔ٓج بھی لوگ ان امراض سے اتنی ہی تکلیف اٹھاتے ہیں جتنی صدیوں پہلے اٹھاتے تھے۔گوکہ جدید میڈیکل سائنس نے بہت تیزی سے اپنے ٓپ کو بہتر بنایا ہے لیکن امراض وہیں کے وہیں ہیں۔البتہ کاروباری نکتہ نظر یہ بنیاد پر بہت سے ادارے ان بیماریوں کے نام پر وجود میں آچکے ہیں۔یعنی کاروبار تو بڑھے لیکن امراض انسانیت کے گلے میں جوں کے توں پڑے ہوئے ہیں العلاج بالاعشاب۔مغربی ممالک یعنی اندلس میں لکھی گئی۔ اس مولف ابن حبیب (174 – 238 ہجری = 790 – 853 عیسوی) عبد الملک بن حبیب بن سلیمان بن ہارون السلمی البیری القرطبی، ابو مروان ۔ یہ اندلس کے بہت بڑے فقیہ اور دیگر علوم کے ماہر تھے۔طلیطلہ کے ایک قبیلہ بنی سُلیم سے تعلق تھا۔البیئرہ میں پیدا ہوئے اور قرطبہ میں رہائش اختیار کی۔تاریخ ادب اور فقہ مالکی کے اجل علماٗ میں شمار کئے جاتے تھے،انہوں نے بہت ساری کتب کئی علوم و فنون میں لکھیں۔جن کی تعداد ہزار سے زائد ہے ۔ان میں سے کچھ یہ ہیں • «حروب الإسلام» • «طبقات الفقهاء والتابعين» • «طبقات المحدثين» • «تفسير موطأ مالك» • «الواضحة – خ» في السنن والفقه، في خزانة الرباط [طُبع بعضها] • «مصابيح الهدى» • «الفرائض» • «مكارم الأخلاق» • «الورع – خ» • «استفتاح الأندلس – ط» قطعة من أحد كتبه، • «وصف الفردوس – خ» في الأزهرية • «مختصر في الطب – خ» في الرباط • «الغاية والنهاية – خ» رسالة في ٢٤ ورقة، أولها: باب ما جاء في فضل المرأة الصالحة (انظر مخطوطات الرباط) • وغير ذلك ابن لبابہ کہتے ہیں یہ اندلس کے زیرک انسان تھے(١) _________ (١) معجم البلدان ١: ٣٢٣ وتاريخ علماء الأندلس لابن الفرضيّ ١: ٢٢٥ والديباج المذهب ١٥٤ وتذكرة ٢: ١٠٧ وفهرسة ابن خير ٢٠٢ و ٢٦٥ و. Brock I: ٢٣١ وبغية الملتمس ٣٦٤ وميزان الاعتدال ٢: ١٤٨ ولسان الميزان ٤: ٥٩ ونفح الطيب ١: ٣٣١ مطمح الأنفس ٤٠ ودائرة المعارف الإسلامية ١: ١٢٩ وجذوة المقتبس ٢٦٣ وفيه: مات يوم السبت ١٢ ذي الحجة ٢٣٩ ثم قال في ص ٣١٥ ” ووفاة عبد الملك ابن حبيب سنة ٨ أو ٢٣٩ على اختلاف فيه “. وإنباه الرواة ٢: ٢٠٦ وفي هامش على الصفحة ١٤٤ من ” جزء من كتاب عبد الملك بن حبيب ” مختصرا من كتابه الكبير في التاريخ، مخطوطا، في المكتبة البودليانية بأكسفورد تحت رقم ١٢٧ ” والأزهرية ٣: ٧٥٦ وفهرس مخطوطات الرباط: الثاني من القسم الثاني ٣٣٢ والأول من القسم الثاني، الرقم ٧٧٩.نقلا عن: الأعلام للزرك
عورتوں کودورہ پڑنا(بے ہوش ہونا)
عورتوں کودورہ پڑنا(بے ہوش ہونا) حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو لاہور سے ایک مریضہ بچی عمرتقر یبا10سال بغرض علاج مطلب میں لائی گئی جسے دن رات میں پندرہ میں دورے پڑتے تھے ۔ اور چلتے ہی مریضیہ ایک چیخ مارکربے ہوش ہوجاتی دورہ کبھی آدھا گھنٹہ تک رہتا تھا۔ بچی کے والد نے کہا جناب ہم ہم ہر قسم کا علاج کرواکے مایوس ہوچکے ہیںحکیم ڈاکٹر کوئی مرگی اورکوئی ام الصبیان کہتے ہیں۔ دورے تقریبا تین سال سے پڑتے ہیں کسی بھی علاج سے کوئی فرق نہیں پڑا صرف ایک ڈاکٹرکی گولیوں سے کچھ فرق پڑا۔ جتنے دن گولیاں دیتے رہے دورہ نہیں پڑا۔ جب گولیاں بند کر دیں پہلے سے بھی زیادہ دورے پڑنے لگئے۔ آپ نے اسلامیہ کالج فیصل آباد میں یا اختلاج قلب پر تقریر کی تھی اس سے متاثر ہو کر ہم آپ کے پاس آتے ہیں مہربانی ذرا کہ بچی کو غور سے دیکھیں ہم بہت پریشان ہیں ۔ کیفیت و علامات ان سے تقریبا تین سال پہلے بچی کے پیٹ میں اپھارہ ہواجس کے علاج کی کوشش کی کسی نے جلاب دیا کسی نے ٹکوربتائی اپھارہ تین دن بدستور قائم رہا۔ تیسرے دن بچی بے ہوش ہو گتی۔ ڈاکٹر کو بلایا اس نے کوئی بوتل سنگھائی ایک ٹیکہ لگایا اور حقنہ کرانے کامشورہ دیا۔حقنہ کرایا جس سے ہوا خارج ہوگئی اپھارہ توختم ہو گیا مگر دورے شدید شروع ہو گئے جو آج تک جاری ہیں۔ قبض اب بھی شدید رہتی ہے۔ ہر وقت غنودگی طاری رہتی ہے ۔ نیند بہت آتی ہے۔ پیشاب سفید اور زیادہ مقدار میں آتا ہے اکثر نزلہ زکام بھی رہتا ہے کبھی کبھی سفید رنگ کی بلغم پانی کی طرح منہ اور ناک سےجاری ہوتی رہتی ہے۔اکثر سردرد کی شکایت کرتی ہے جسم اکثرسرد رہتا ہے کبھی کبھی بخار ہو جاتا ہے۔ تشخیص میں نے نبض دیکھی جوزبر دست اعصابی عضلاتی یعنی مقامی طور پر قدرت تیز جسمی طور پر موٹی اور ریاح سے پرُ تھی۔ قارورہ . پانی کی طرح سفید مقدار میں زیادہ ۔ ۔ غذائی علاج: میں نے تشخیص کے بعد انہیں تسلی دی اور کہا کہ انشا اللہ بہت جلد آجائے گا گھبرانے اور پریشان ہونے کی ضروت نہیں صبح:، مربہ آملہ یا انڈا فرائی کھلا کر لونگ ودار چینی کا قہوہ دیں۔ دوپہرا کوئی گوشت، انڈے ٹماٹر کریلے،بیسنی روٹی۔ رات: دوپہر والی غذا کما کر قہوہ پلا دیں۔ رات سوتے وقت پیٹ پر حلوہ کی ٹکور کریں۔ دومہینے غذائی علاج جاری رہا جس سے اللہ تعالی کی مہربانی سے دور سے تقریبا بند ہو گئے پندرہ دن میں صرف دو دورے پڑے جو معمولی قسم کے تھے۔پند رہ دن کے بعد غذائی علاج کے ساتھ تقویت کے لئے دوائی علاج بھی شروع کر دیا گیا۔ دوائی علاج حب مقوی خاص اورحب کستوری دو نوں گولیاںملا کر دن دن میں تین بار ہمراہ قہوہ دی گئیں جس سے اللہ تعال کی مہربانی سے دور سے بالکل بند ہو گئے اور مریضہ کی عام جسمانی صحت بھی بہت اچھی ہورہی ہے۔ نسخہ جات: حب مقوی خاص کا نسخہ سبب مشہور ہونے کے نظراندازکیا جاتا ہے حب کستوری کا نسخہ درج ذیل ہیں۔ ہوالشافی، عود صلیب ایک تولہ، مصببرایک توالہ – جند بیدستر چھ ماشہ عطر کستوری تین ماشہ، سنبل الطیب ایک تولہ حنظل نو ماشہ ترکیب: سب کو باریک کر کے نخوردی گولیاں بنالیں۔ مقدار خوراک:، اتاد و گولی دن میں تین بار ہمراہ قہوہ افعال و اثرات: میں عضلاتی غدی ہے۔ اعصابی تحریک کی وجہ سے جو دورے پڑتے ہیں۔ ان کے لئے اکسیر ہے۔ سردردو نزلہ و ز کام ۔ دمہ ضعف باہ کے لیےکامیاب دوا ہے۔ حلوہ برائے نکور: آٹا گندم50گرام، تارا میرا بیس گرام ۔تیل۔ حسب ضرورت حلوہ بنا کر نیم گرم پیٹ پر باندھ لیں پرہیز، دودھ ، چاول، دلیا ، برف، و غیرہ۔۔۔۔میرا مطب اول صفحہ 106 ۔۔
نسیان اورقران کریم /نسیان کیوں پیدا ہوتا ہے
نسیان اورقران کریم /نسیان کیوں پیدا ہوتا ہے حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو ایک مریض عمر تقریبا ۳۵ سال فیصل آباد سے بغرض علاج اپنے کسی عزیز کے ساتھ مطلب میں آیا مریض نے چونکہ ساری رات سفر کیا تھا اس لیے کچھ پریشان سانظر آتا تھا اس کے ساتھی نے کہا کہ جناب ہم فیصل آباد سے آپ کی تعریف سن کر آئے ہیں میرے بھائی کونسیان کی شدید تکلیف ہے ہم نے بیحد علاج کرایا مگر مرض میں ذرا بھی فرق نہیں پڑا حالانکہ یہ پہلے بے حد ذہین تھا مگر اب یہ حالت ہے کہ بات کرتے کرتے بھول جاتا ہے بعض دفعہ تو اپنا یا اپنے عزیز کا نام بھی یاد نہیں رہتا میں نے انہیں نسلی دی اور کہا کہ اللہ تعالیٰ مہر بانی فرمائیں گے اسباب نفسیاتی اور کیفیاتی طور پر سردی تری کا بڑھ جاناجس سے دماغ میں خلط بلغم بڑھ کر نسیان کا سب بنتی ہے قانون مفرد اعضاء کے تحت معمولی حالتوں میں تحریک اعصابی غدی اور شدید حالتوںمیں تحریک اعصابی عضلا تی ہوتی ہے۔ علامات: بات بات پر بھول جانا کسی سبق یاچیزکو یاد کرنے کے باوجود پر بھول جانابعض وفعہ مریض اپنا نام تک بھول جاتا ہے نسیان کے بعض مریض ایسے بھی دیکھنے کا اتفاق ہوا ہے کہ کسی کے ساتھ گفتگو کرتے کرتے بھول جاتے ہیں جب نماز پڑھنے لگیں تو ہر رکعت میں بھول جاتے ہیں ساراسارا دن نماز ہی میں لگے رہتے ہیں پھر بھی تسلی نہیں ہوتی ۔نیند کا زیادہ آنا جسم رہنا بھوک کم لگنا پسینہ زیادہ آنا اکثر نزلہ زکام رہنا ڈائونے آتے ہیں سفید پیشاب آنا عام جسمانی کمزوری،جریان منی ضعف باہ ہونا بعض مریض جھوٹ بولنے کے عادی ہوتے ہیں ہر وقت خوف طاری رہتا ہے۔ نبض: اعصابی غدی منخفض چلتی ہے۔ قارورہ: اکثر سفید اور زیادہ آتا ہے ۔ علاج غذائی ایک ہفتہ کے لئے درج ذیل غذائی علاج تجویز کیاگیا ۔ صبح انڈہ فرائی قہوہ ، دوپہر گوشت انڈے اچار پکوڑےکریلے۔ٹماتر بیسنی روٹی ۔ رات ، اخروٹ اور چھوہارے کھا کرقہوہ ، سرگردن اور رہڑ کی ہڈی پرٹکور کی گئی ایک ہفتہ بعد مریض آیا تو کافی تبدیلی ہوچکی تھی اب دوا بھی دی گئی دوائی علاج: حب مقوی خاص ،ا یک عدد،حب اسطخود اس ایک عدد معجون فلاسفہ ایک تولہ صبح شام حب اسطخودوس: ہوالشا فی۔اسطوخودوس ۵ تولہ ، مصبر2 تولہ حنظل ۲ تولہ ،رائی دو تولہ ترکیب۔۔ سب کو باریک کر کے بڑے چنے برابر گولیاں بنا لیں مقدار خوراک ، ایک تاد و گولی دن میں تین بار ہمراہ آب نیم گرام قہوہ افعال واثرات میں عضلاتی غدی ہے۔ نسیان، در دسر، نزلہ، زکام، کھانسی کے لیئے آب حیات ہے چند دن میں دماغ کے پردوں میں جمی ہوئی بلغم کو غارت کر دیتی ہے اگر اسے جاروب دماغ کہا جائے تو بہتر ہے۔معمول مطلب ہے۔ معجون فلاسفہ ب۔قرابدینی نسخہ ہے جس سے ہرطبیب آگاہ ہے۔
فلاح دارین
فلاح دارین نیچے دیے گئے ٹیبل سےروغن اَرنڈ (بیدانجیر۔کسٹرائیل) کے100 طبی-فوائدکی کتاب ڈاؤن لوڈ کریں۔ پی ڈی ایف ای بک کے بارے میں مختصر معلومات فلاح دارین :کتاب کا نام احمد دین :لکھاری / مصنف اردو :زبان (ُPdf)پی ڈی ایف :فارمیٹ 29.9 MB :سائز 114 :صفحات >> Please Like Our Facebook Page for More Beautiful Books and Novels << فلاح دارین
تشریح الطب
تشریح الطب نیچے دیے گئے ٹیبل سےروغن اَرنڈ (بیدانجیر۔کسٹرائیل) کے100 طبی-فوائدکی کتاب ڈاؤن لوڈ کریں۔ پی ڈی ایف ای بک کے بارے میں مختصر معلومات تشریح الطب :کتاب کا نام میاں قطب الدین حکیم :لکھاری / مصنف اردو :زبان (ُPdf)پی ڈی ایف :فارمیٹ 6.79 MB :سائز 105 :صفحات >> Please Like Our Facebook Page for More Beautiful Books and Novels <<
سدہ الشريان سے درد دل خون کی رسد انتہائی کم ہو جانا
سدہ الشريان سے درد دل خون کی رسد انتہائی کم ہو جانا تعارف اس مرض میں شریان میں سدہ آنے کی وجہ سے خون کی رسد انتہائی کم ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے خون جسم کے تمام حصوں خصوصا جو مقامات دل سے دور نہیں ان تک پورا نہیں پہنچا لہذا اس حصہ یا رقبہ کے خلیات جو خون سے محروم رہ گئے ہیں بے \ جان یا مردہ ہو جاتے ہیں اور وہاں کے خلیات سدہ کی طرح سخت اور پڑی یا کھرنڈین جاتے نہیں اسی کھرنڈ یا پڑی کو طبیعت پر برہ بدن صفائی کے لئے ریشہ دار ساخت میں تبدیل کر کے عدد جاذبہ کے ذریعے دوبارہ خون میں جذب کر دیتی ہے جو بذریعہ نالی دارند و خارج ہوتے رہتے ہیں۔ مثلاً تمام جسم کے مسامات فضلات بصورت پسینہ خارج کرتے ہیں گردے براہ بول اور رقم بصورت حیض ہر ماہ خارج کرتا رہتا ہے لیکن اگر بد قسمتی سے جسم کا پورا غدی نظام تیزابیت اور ترشی کی وجہ سے کمزور یا نا کارہ ہو جائے تو ان شریانی سدوں کے اثرات قلب کو متاثر کر دیتے ہیں جس سے یہی پڑی اور کھرنڈ دل کو اپنی لپیٹ میں لے لیتے ہیں یعنی دل کی اپنی اکلیلی شریانوں میں سدے یا پیڑیاں آکر خود دل کے عضلات میں خون کی رسد میں رکاوٹ بنے لگتی ہیں جس سے دل کے عضلات میں خون کی رسد کم ہونے لگتی ہے نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ دل میں یک دم درد ہوتا ہے اگر سدہ معمولی ہو اور جلد تحلیل ہو جائے تو درد دل غائب ہو جاتا ہے ورنہ سدہ سے احتباس خون کی یہ حالت دل کو کام چھوڑنے پر مجبور کر دیتی ہے جسے ہارٹ فیلور کہتے ہیں۔ سدی امراض میں سب سے زیادہ خطرناک دل کی اپنی شریانوں میں سدہ پڑ جانا ہے یاد رکھیں یہ حالت عضلاتی اعصابی تحریک کی غیر طبعی حالت میں ظاہر ہوا کرتی ہے خصوصا جب مریض خشک سرد ماحول یا عضلاتی اعصابی اغذیہ اور ادویہ کا بکثرت استعمال کر رہا ہو یا کر چکا ہو لذت ومسرت اور جنسی جذبات میں مغلوب ہو اور سوداویت انتہا کو پہنچ چکی ہو اور شریان اعظم کے دہانے کے تنگ ہو جانے کی وجہ سے اکلیلی شریانوں میں خون کے بہاؤ میں خلل پڑ گیا ہے جو قلب کی دیواروں اور عضلات کے لئے خون مہیا کرتی ہیں یا خارش چنبل داد اور آتشک کی وجہ سے شریان اعظم میں ریشے دار داد نما زخم جن سے اکثر چھلکے اترتے ہیں کی چھوٹی چھوٹی پڑیاں اکلیلی شریانوں میں سے کسی ایک کے دہانے (سوراخ) کو مکمل طور پر بند کر دیتی ہیں جس سے خود دل کے عضلات کو خون کی ایک دم کمی ہو جاتی ہے اور دوسری طرف نا قابل برداشت درد ہونے لگتا ہے شریانوں میں سدے اور شریانوں کا سخت ہو نا عورتوں کے مقابلے میں مردوں کو زیادہ عام ہے اس کے علاوہ بواسیر وق وسل میں مبتلا مریضوں کو یہ سدے زیادہ پڑتے ہیں اور شہر اب کباب ترش اغذیہ امسا کی ادویہ جنسی طاقت بڑھانے والی اغذ یہ ادویہ کا بکثرت استعمال اور سگریٹ تمباکو وغیرہ پینے والے اس مرض میں زیادہ گرفتار ہوتے ہیں سگریٹ یا حقے کا دھواں جب پھیپھڑوں کے اندر جاتا ہے تو چونکہ یہ دھواں انتہائی خشک ہوتا ہے جب اس کا مرطوب حصہ پھیپھڑوں کی نالیوں میں سے گزرتا ہے تو وہاں جمنے لگتا ہے جس سے آہستہ آہستہ ہوائی نالیاں تنگ ہونا شروع ہو جاتی ہے نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ خون کو پوری مقدار میں آکسیجن ملنا بند ہو جاتی ہے جس سے مریض کو دم چڑھنے لگتا ہے دوسری طرف خون میں ان کا پیدا کردہ مادہ کولسٹرول کی صورت میں شریانوں کی دیواروں پر جمنے لگتا ہے آہستہ آہستہ اس کی سطح موٹی ہو جاتی ہے اور خون گذرنے کے لئے راستہ تنگ ہو جاتا ہے جو درد دل کا باعث بنتا ہے علامات جب دل کی شریانوں میں سدھ پڑ جائے تو فوز اور ددل (انجائینا ) شروع ہو جاتا ہے بائیں طرف چھاتی میں گھٹن شروع ہوتی ہے اور ہلکا درد ہونے لگتا ہے البتہ سینہ پر دباؤ دینے سے بڑھتا ہے بائیں طرف مقام دل پر ایسے محسوس ہوتا ہے جیسے تیز دھار آلے سے کاٹا جارہا ہو بازوؤں میں تشیخ اور اینٹھن کی صورت ہونے لگتی ہے درد کے دوران بایاں ہاتھ پیر سن ہونے لگتے ہیں شروع میں اکثر درد بلندی پر چڑھتے وقت تیز دوڑتے وقت اور کھانا کھانے کے دوران شروع ہوتا ہے کچھ دیر آرام کرنے سے ختم ہو جاتا ہے وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مریض کی کیفیت بگڑتی ہے اور درد بڑھنے لگتا ہے اگر مناسب علاج نہ کیا جائے تو اچانک یہ دردموت کا باعث بن جاتا ہے علاج۔۔قارئین آج تک دل کی شریانوں میں سکیٹر سدے انجماد خون اور شریانوںکے سخت ہونے کے نتیجے میں پیدا ہونے والی علامتوں کے علاج میں اطباء اور ڈاکٹر حضرات ناکام ہیں ہزاروں افراد اس مرض کی وجہ سے اچانک موت کے منہ میں چلے گئے ہیں مریض کو اچانک دل کے مقام پر درد بوجھ اور جلن سی محسوس ہوتی ہے مریض اپنے ہاتھ سے دل پکڑ کر بیٹھتا ہے طبی امداد ملنے سے پہلے ہی چل بستا ہے جس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ سب ظاہری اسباب کو دور کرنے کی کوشش کرتے ہیں اصل سبب اور مرض کا علاج نہیں کرتے جس کی وجہ سے ناکامی کا سامنا ہوتا ہے کوئی انجماد خون کو رفع کرنے کی ناکام کوشش کرتا ہے تو کوئی شریانوں کے اندر چربی کو تحلیل کرنے کی کوشش میں لگا ہوتا ہے کوئی کولسٹرول کا دشمن بنا ہوا ہے اور اسے ختم کرنے کے لئے بندوقیں اٹھا کر پھرتا ہے مگر کامیابی کی شرح بہت کم ہے۔ قانون مفرد اعضاء کے تحت جب تک سدۃ الشریان یا تصلب شریان کا مشینی اور عضوی سبب دریافت نہیں ہوتا اس وقت تک ان کا علاج ناممکن ہے ہاں البتہ قانون مفرد اعضاء کے مطابق صحیح تشخیص کے بعد کامیاب علاج ممکن ہے قارئین سدہ جسم کی کسی شریان میں ہو یا قلب کی اکلیلی
مشرقی و مغربی طریق علاج
مشرقی و مغربی طریق علاج مشرقی و مغربی طریق علاج حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو خالق حقیقی نے فوق الارض اور تحت السماءجن عالم اجسام کو پیدا کیا وہ اجسام دوقسم پرمشتمل ہیں۔ اول بسیط۔ دوم مرکبہ ۔ اجسام بسیطہ معہ اپنے کیفیات کے چار ہیں۔ آگ۔ ہوا ۔ پانی۔ مٹی جن کو عنصر بھی کہتے ہیں۔ جو اصل اور مادہ کل کائنات عالم کا ہیں۔ مرکب وہ ہیں جن میں ان عناصر کی ترکیب ہوئی ہو ۔ جملہ مرکب اجسام تین جنسوں جمادی ۔نباتی اور حیوانی پر منحصر ہیں۔ اگر چہ کل اجناس و انواع کی پیدائش کا اولے اور اصلی مادہ عناصر مذکورہ اور ان کی چاروں کیفیات ہی ہیں۔ لیکن ان کی شکلیں صورت میں بستر تیں اور امتزجہ ایک دوسرے سے بالکل مختلف واقع ہوئی ہیں۔ اسی طرح اجناس ثلاثہ میں سے ہر جنس اور نوع پر یہ تعریف صادق آتی ہے۔ چنانچہ صانع حقیقی نے نوع انسان کے (جو جنس حیوانی میں داخل ہے) افراد اور اشخاص کو من حیث الملک و قوم بطور خاص خلقت مناسب انداز بمقادیر مادہ و کیفیات عنصر یہ الگ الگ پیدا کیا ہے کسی میں کوئی عنصر اور اس کی کیفیت زیادہ ہے کسی میں کوئی۔ اسی کمی بیشی کے سبب کہا جاتا ہے کہ فلاں ملک یا قوم یا شخص کا مزاج گرم یا ہے یا سرد ہے یا خشک ۔ اسی طرح تمام افراد اشیاء اجناس ثلاثہ کے مزاج کو بوجہ غالب ہونے سبب مذکور کے سرد گرم با خشک سرد کہتے ہیں۔ لیکن ہر ایک ملک و قوم یا شخص کو حجس اندازہ با مقادیر مادہ و کیفیات پر مخلوق کیا ہے۔ وہی اعتدال مزاجی اس کے لئے مفروض ہے جو تا بعمر بھی صحت بر قرار رہنے کے موزوں ہوتا ہے۔ اور اگر اس اعتدال میں بسبب زیادہ یا کمی ہے کے کسی کیفیت ممتزجہ مزاجی کے فرق پڑ جاتا ہے تو صحت مرض کے اور حیات ممات کے ساتھ متبدل ہو جاتی ہے۔ بدان انسان کے لئے صحت اور مرض دوحالت لازمہ ہیں۔ صحت مراد ہے اس حالت سے جس میں تمام اعضائے ظاہری و باطنی ارواح و قومی مجرائے بھی اور کارہائے مفوضہ انجام دیتے ہیں۔ جب ان میں کچھ فتور با قصور واقع ہو جاتا ہے تو اس حالت کا نام مرض ہے۔ اکثر امراض یا توہیئت اعضاء اور ترکیب بد نی کے بگڑنے سے پیدا ہوتے ہیں یا اعتدال مزاجی قائم نہ رہنے کے باعث ظہور میں آتے ہیں۔ اول الذکر امراض کے متعلق انشاء اللہ تعالے ہم کسی آئندہ بہت میں علیحدہ مستقل مضمون + یہ ناظرین کر مجھے آج کی صحبت میں صرف ثانی الذکر ا مراض اور ان کے طریق علاج مشرقی و مغربی پر تبصرہ کیا جائے گا۔امراض سوئے مزاج بہ سبب تغیر و تبدل ہوجانےکیفیات متراجیہ یا مادہ عنصریہ وغلطیہ کےمدو جزر سےپیدا ہوا کرتے ہیں۔ علاج المرض از الت سیب یعنی ہر مرض کا علاج اس کے سب کو دور کرتا ہے۔ العلاج بالضد یعنی علاج اس کا ضد سے کیا جاتا ہے۔ طب قدیم کے یہ جملے اصل الاصول قواعد طبیہ سے ہیں۔ تجربہ اور قیاس بھی اس امر کا شاہد ہے کہ امراض باردہ کا رد ادر یہ حارہ سے ہوتا ہے ۔ جہاں کیفیات حارہ حملہ کئے ہوں ادو یہ باردہ ان کو شکست دیدیتی ہیں۔ امتلا کے وقت تنقیہ فوری صحت کا باعث ہوتا ہے۔ حرکت مفرط کا مریض سکون سے آرام پاتا ہے اور سکون کی زیادتی سے پیدا شدہ امراض کا حل حرکت ہے ۔ حرارت زدہ تسکین و تبرید سے اور برد خوردہ کا حرارت سے منتفع ہونا وغیرہ وغیرہ شرقی طریقہ علاج کی صداقت کے زندہ ثبوت ہیں امراض کا دواء دو طرح علاج کیا جاتا ہے۔ ایک کیفیات الادویہ سے جیسے سرد کیفیت والی ادویہ سے گرم مرضوں کا علاج کیا جاتا ہے اور گرم سے سرد امراض کا ۔ علی ہذا تر کا خشک سے اور خشک کادوسرا خواص الادویہ سے یعنی دوا کی مرض دور کرنے والی خاصیت سے علاج کرنا اول الذکر طریقہ علاج مشرقی ہے اور موخر الذکر پر علاج مغربی کا مدار ہے جن کی بنیاد صرف تجربہ پر رکھی گئی ہے ۔ قطع نظر دوسری خصوصیات کے مشرقی طریق علاج میں پائی جاتی ہیں صرف تجربہ کے لحاظ سے غور کیا جائے تو ماننا پڑیگا کہ ہزار ہا سال کے تجربات اور قیاسات کے نتائج دو چار صدیوں کے نتائج تجربات سے ہر طرح اکمل و افضل کہلانے کے مستحق ہیں ۔ کیونکہ مغربی طریق علاج رطب جدید) کی ابتدا تین چار صدیوں سے زائد نہیں ہے مشرقی طریق علاج ر طب قدیم ) کو ہزار سال سے زائد عرصہ سے تو اسلامیوں نے یونانی سے عربی میں اخذ کر کے اسےاکملیت کا جامہ پہنایا ہے جو اس سے قبل ہزار ہا سال کی تجسسات تحقیقات تجربات اور قیاسات کا نتیجہ ہے۔ طب قدیم جیسا فلسفہ علاج تاثیرات با کیفیت ادو یہ کسی و دسری طب میں نہیں پایا جاتا ۔ طب جدید جس کے علم العلاج کی تعمیر خواص الادویہ پر قائم ہے ممکن ہے کسی ایک یا قوم کے مزاج کے لئے مفید ثابت ہو مثل اہل فرنگ وغیرہ کے لیکن دوسرے ملک و قوم اور اشخاص اور مختلف حالات کے انسانوں پر جیسے ہندوستان یا مانند آںوہی ادویہ اسی طریق استعمال سے کبھی موافق نہیں آسکتی۔ مغربی میٹریا میڈیکا مغربی ممالک میں مغربی انسانوں پر تجربہ کر کے مغرب کے مزاجوں کے لئے تیار کیا جائے اور استعمال کیا جائے مشرقیوں پر جن کی طبائع اور امزجہ کا آپس میں بعد المشرقين ہو صاحب العقل کے لئے قابل تسلیم نہیں ہر ملک ولایت مقام اور قوم کے مزاجوں میں با یکدگر فرق ہوتا ہے ۔ حتی کہ ایک گھر میں چند اشخاص ہوتے ہیں کہ مگر مزاج ہر ایک کا الگ الگ ہوتا ہے۔ چنانچہ کسی ملک یا مقام کے انسانی امزجہ معتدلہ اتنے سرد یا گرم ہوتے ہیں کہ اگر وہی درجہ حرارت یابرودت کسی دوسرے ملک یا قوم کو حاصل ہو جائے تو ان کا اعتدال مزاج قائم رہنا محال ہو جائے ۔ جیسے اہل فرنگ کے مزاج بمقابلہ اہل ہند کے امزجہ کے باردو رطب ہوتے ہیں ؟ اگر یہی درجہ
ہونٹ پھٹنا سبب اور اس کا علاج
ہونٹ پھٹنا سبب اور اس کا علاج ہونٹ پھٹنا سبب اور اس کا علاج حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو مریض نے اپنی بیماری کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ حکیم صاحب میرے ہونٹ اکثر پھٹ جاتے ہیں خاص طور پر نچلا ہونٹ پاؤں کی بیائی کی طرح پھٹ جاتا ہے پھر اس سے خون آنا شروع ہو جاتا ہے سردیوں میں یہ تکلیف زیادہ ہو جاتی ہے مگر آج کل بھی زیادہ ٹھنڈی اغذیہ کھانے سے فورا ہونٹ پھٹنا شروع ہو جاتے ہیں جن دنوں ہونٹ پھٹنا شروع ہوتے ہیں اس وقت ہلکی ہلکی خارش بھی شروع ہو جاتی ہے کئی ٹیو میں وغیرہ لگا چکا ہوں مگر وقتی طور پر فائدہ ہوتا ہے جونہی دوا کا اثر ختم ہوتا ہے تو مرض دوبارہ شروع ہو جاتا ہے۔ تشخیص نبض و قاروره مریض کی نبض دیکھی تو نبض سے عضلاتی تحریک اور تیزابیت واضح تھی قارورہ دیکھا تو وہ بھی عضلاتی اعصابی ہی معلوم ہوا۔ یا داشت ہونٹوں کا بار بار پھٹنا ایک قسم کی ہونٹوں کی بواسیر ہی ہے جو سردی کی شدت اور متلی کی زیادتی اور تیزابیت کی واضح علامت ہے لہذا جب تک خشکی سردی اور تیزابیت کا خاتمہ نہیں ہو گا مستقل آرام کی امید نہیں کی جاسکتی لہذا محرک جگر وغد داغذیہ ادویہ کھلائی جائیں اور بیرونی طور پر لگوائی جائیں تو کامیاب علاج ممکن ہے کیونکہ جب جسم اور خون میں تیزابیت بڑھ جاتی ہے تو کسی نہ کسی مقام کے غدد جاذبہ جذب اور دفع کا کام چھوڑ دیتے ہیں جس سے وہ ابتدا میں پھول جاتے ہیں اور ان میں درد اور بوجھ محسوس ہونے لگتا ہے جوں جوں تیزابی مادہ اکٹھا ہوتا جاتا ہے ماؤف جگہ زخمی ہو کر پھٹ جاتی ہے اس حالت کو عرف عام میں بواسیر کا نام دیا جاتا ہے یہ تکلیف اگر سے لبوں پر ہو جائے تو بوا سیرلب کہلاتی ہے اگر خدانخوستہ اس میں شروع ہی سے تیزی اور شدت کے ساتھ درد ہو تو اس حالت کو ڈاکٹر حضرات کینسر کا نام دیتے ہیں۔ اصول علاج بالمفرد اعضاء میں نے اس اصول کے تحت عضلاتی تحریک اور تیزا بیت کوختم کرنے کے لئے مریض کو غدی عضلاتی ملین ۔ غدی عضلاتی مسہل اور غدی اعصابی ملین ملا کر کھانے کو دیا بیرونی استعمال کے لئے غدی عضلاتی ملین اور حب اکسیر جدید ملا کرویزلین میں ملا کر کھانے کی ہدایت کی۔ غذا و پر ہیز تمام عضلاتی اعصابی اور اعصابی عضلاتی غذا میں بند کر دیں اور غدی عضلاتی سے غدی اعصابی اغذیہ استعمال کرنے کی ہدایت کی میں نے مریض کو دو ہفتہ دوائی کھانے اور بیرونی طور پر لگانے کے لئے دی دو ہفتہ بعد اس نے بتایا کہ اب ہلکی خارش اور درد ختم ہو گیا ہے اور ہونٹ بھی بھرنا شروع ہو گئے ہیں ۔ میں نے یہی علاج مزید جاری رکھنے کی ہدایت کی کہ اس کے مسلسل ڈیڑھ ماہ کے استعمال سے مکمل آرام آجائے گا اور مرض دوبارہ نہیں ہوگی ۔ چنانچہ چہ بہتوں میں مریض مکمل نصیب ہو گیا ۔ تفصیل نسخہ جات اللہ نغدی عضلاتی ملین اور غدی عضلاتی مسہل کا نسخہ صفہ نمبر 85 پر درج ہے هو الشافی سندھ ۳ تولہ نوشادر ۴ تولہ مرچ سیاہ ایک تولہ سنا مکی ۸ تو لے ترکیب تیاری سب کو باریک کر کے سفوف بنالیں بس تیار ہے مقدار خوراک چار رتی تا ایک ماشہ دن میں چار بار ہمراہ پانی یا دودھ دیں افعال واثرات میں غدی اعصابی ملین ہے جگر و غدد کو مشینی طور پر تحریک دیتا ہے دماغ واعصاب میں تقویت پیدا کرتا ہے اور بے خوابی کی کیفیت ختم ہو جاتی ہے سفوف برائے بیرونی استعمال جلد پر لگانے کے لئے مرہم غدی عضلاتی ملین کے سفوف کے ۴۰ تولہ میں ایک تولہ نیلا تو تیا ملا کر مکس کر کے یہ سفوف تیل میں ملا کر جلد پر لگایا جاتا ہے معمولی خارش اور دانے وغیرہ ہو تو وہ بھی ختم ہو جاتے ہیں ساتھ ہی غدد جاذبہ کا فعل تیز ہو کر فضلات خون میں جذب ہو کر گردوں کے راستے خارج ہو جاتے ہیں معمول مطب ہے۔
سعد ورچوئل سکلز پاکستان پہلی کلاس کی فراغت2
سعد ورچوئل سکلز پاکستان پہلی کلاس کی فراغت2 میو قو م کی ڈیجیٹل دنیا میںانٹری سعد ورچوئل سکلز پاکستان پہلی کلاس کی فراغت2 حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو زمانہ بدل رو ہے اور جو زمانہ کی بات مانے گو زمانہ وائے ساتھ لیکے چلے گو۔جو اپنی مرضی کرے گو وائے پیچھے چھوڑ جائے گو۔ میو قوم باوجود بہادر نڈر خوددار ہونا کے زمانہ سے بچھڑی رہی کیونکہ یہ زمانہ کی بات نہ سنا ہاں۔شاید بات ماننو ان کا خمیر میں موجود نہ ہے سعد ورچوئل سکلزپاکستان کی کوشش ہے کہ چلو گھنی نہ سہی تھوڑی بہت بات ای مان لئیو۔کچھ مان لئیو کچھ منوا لئیو۔ ہم نے کوشش کری ہے کہ روایتی طرز تعلیم سو الگ ہوکے ایک تجربہ کروہے کہ،کم پڑھا لکھا بالک جنن نے صرف اردو پڑھتے لکھتے آوے ہے انن پے تجربہ کرو اور ان کو وہی چیز جائے عصری تعلیم والا نظام میں بارہویں چوہدویں جماعت سو پیچھے پڑھانا کی شرط راکھے ہے۔ ہم نے ای لیپا پوتی ختم کرکے صرف یا بنیاد پے واپے صرف اردو پڑھنو اور لکھنو آتو ہوئے واکو آرٹیفیشکل انتلیجنس سکھائی۔کیونکہ ای ٹیکنالوجی خود بتاوے ہے کہ یائے کیسے استعمال کرو؟یا سوکیسے فائدہ اٹھائو۔کیسے اپنو کام نکالو۔اور کیسے کمائو۔ تم کائی کو صرف راستہ بتادئیو۔ڈر نکال دئیو واسو پیچھےاُن راستان پے بے خطر ہوکے آن جان لگ جائے گو۔اپنی ضرورتن نے پوری کرو۔اور زندگی میں مزہ اڑائو۔ الحمد اللہ ہم نے ای کامیاب تجربہ کرو ہے کہ عام پڑھا لکھا لوگ پرائئمری پاس بالک بھی سمجھ سکاہاں کہ کام کیسے کرنو ہے اور کیسےپیسہ کمانو ہے ایک بات سمجھ سو بالا تر ہے کہ ہم اپنی سوچ اے بدل کے مارے اتنا جتن کیوں کراہاں۔کہا ہم نے آگے بڑھن کے مارے سوچن سو بھی آنکھ بند کرلی ہاں ہمارو مشورہ ہے جہاں اتنا سارا مہینہ اور سال ضائع کردیا ہاں تو ہم کو بھی چند ہفتی یا چند مہینہ دیدئیو۔ہم تم نے کمان کھان کے کے مطابق بنا دینگا۔ ہم تم نے دوسرا کی نوکری سو بچا کے اپنو کاروبار کرنو سکھانگا۔