حدیث مبارکہ میں تہجد کی بہت فضیلت آئی ہے ۔کہ اس وقت دعا قبول ہوتی ہے۔لیکن کسی نے اس بارہ میں توجیح اور اس راز کے بارہ میں بتانے کی زحمت نہیں کی۔آخر تہجد کے وقت ایسی کونسی بات اور راز ہوتا ہے جس میں بموجب حدیث رب عالیٰ بھی آسمان دنیا پر نزول اجلال فرماتے ہیں۔اس ویڈیو میں اسی راز سے حتی الامکان پردہ سرکانے کی کوشش کی گئی ہے۔بہت ہی قیمتی معلموات ہیں ۔عاملین کے لئے خصوصی ہدایات ہیں۔بتایا گیا ہے کہ عملیات رات کے وقت کیوں کئے جاتے ہیں؟
عاملین وظائف میں کیوں ناکام ہوتے ہیں؟
عاملین وظائف میں کیوں ناکام ہوتے ہیں؟ حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو انسانی ذہن بہت پیچیدہ ہوتا ہے یہ تصاویر کی زبان سمجھتا ہے۔جو الفاظ دُرائے جاتے ہیں ان کے اثرات ،مرتب ہوتے ہیں جب ایک بات کو بار بار ورد کیا جائے تواسے ہمارا شعور و لاشعور میں خاکہ تیار ہوجاتا ہے۔ جب تک خوف ڈر ذہن میں موجود ہوتا ہے اس وقت تک عمل کام نہیں کرتا ۔چلہ وظایف میں ناکامی کیوں ہوتی اس ویڈیو میں سب باتیں بالوضاحت بیان کی گئی ہیں
سوچ کی طاقت کے ،روحانی و جسمانی طورپر گہرےاثرت
سوچ کی طاقت کے ،روحانی و جسمانی طورپر گہرےاثرت روحانیت کیا ہے؟ روحانیت نفس سے باہر کسی چیز پر یقین کا وسیع تصور ہے۔ یہ زندگی کے معنی، لوگ ایک دوسرے سے کیسے جڑے ہوئے ہیں، کائنات کے بارے میں سچائیوں اور انسانی وجود کے دیگر رازوں کے بارے میں سوالات کے جوابات دینے کی کوشش کرتا ہے. روحانیت ایک عالمی نقطہ نظر پیش کرتی ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ زندگی میں حسی اور جسمانی سطح پر لوگوں کے تجربے سے کہیں زیادہ ہے۔ اس کے بجائے، اس سے پتہ چلتا ہے کہ کچھ بڑا ہے جو تمام مخلوقات کو ایک دوسرے سے اور خود کائنات سے جوڑتا ہے اس میں مذہبی روایات شامل ہوسکتی ہیں جو ایک اعلی طاقت پر یقین پر مرکوز ہیں۔ اس میں دوسروں اور مجموعی طور پر دنیا کے ساتھ انفرادی تعلق میں ایک جامع یقین بھی شامل ہوسکتا ہے۔ روحانیت بہت سے لوگوں کے لئے سکون اور تناؤ سے راحت کا ذریعہ رہی ہے۔ اگرچہ لوگ خدا یا اعلی طاقت کو تلاش کرنے کے لئے بہت سے مختلف راستے استعمال کرتے ہیں ، لیکن تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ جو لوگ زیادہ مذہبی یا روحانی ہیں اور زندگی میں چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے اپنی روحانیت کا استعمال کرتے ہیں وہ اپنی صحت اور فلاح و بہبود کے لئے بہت سے فوائد کا تجربہ کرتے ہیں۔ 1 روحانیت کی نشانیاں روحانیت کوئی واحد راستہ یا عقیدے کا نظام نہیں ہے۔ روحانیت کا تجربہ کرنے اور روحانی تجربے کے فوائد کا تجربہ کرنے کے بہت سے طریقے ہیں۔ آپ روحانیت کی تعریف کیسے کرتے ہیں اس میں فرق ہوگا۔ کچھ لوگوں کے لئے، یہ ایک اعلی طاقت یا ایک مخصوص مذہبی عمل پر یقین ہے. دوسروں کے لئے، اس میں ایک اعلی ریاست کے ساتھ تعلق کا احساس یا باقی انسانیت اور فطرت کے ساتھ باہمی تعلق کا احساس شامل ہوسکتا ہے. روحانیت کی کچھ علامات میں شامل ہوسکتے ہیں: تکلیف یا موت کے بعد کیا ہوتا ہے جیسے موضوعات کے بارے میں گہرے سوالات پوچھنا دوسرے لوگوں کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنانا دوسروں کے لئے ہمدردی اور ہمدردی کا تجربہ کرنا باہمی ربط کے احساسات کا تجربہ حیرت اور حیرت کے احساسات مادی مال یا دیگر بیرونی انعامات سے بڑھ کر خوشی حاصل کرنا معنی اور مقصد کی تلاش دنیا کو ایک بہتر جگہ بنانا چاہتے ہیں ہر کوئی روحانیت کا ایک ہی طرح سے تجربہ یا اظہار نہیں کرتا ہے۔ کچھ لوگ اپنی زندگی کے ہر پہلو میں روحانی تجربات کی تلاش کرسکتے ہیں ، جبکہ دوسروں کو مخصوص حالات میں یا مخصوص مقامات پر ان احساسات کا امکان زیادہ ہوسکتا ہے۔ مثال کے طور پر ، کچھ لوگ گرجا گھروں یا دیگر مذہبی مندروں میں روحانی تجربات حاصل کرنے کا زیادہ امکان رکھتے ہیں ، جبکہ دوسروں کو یہ احساسات ہوسکتے ہیں جب وہ فطرت سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ روحانیت کی اقسام روحانیت کی بہت سی مختلف اقسام ہیں۔ لوگ کس طرح اپنی روحانیت سے رابطے میں آتے ہیں اس کی کچھ مثالوں میں شامل ہیں: سانس لینے کا کام مراقبہ یا پرسکون وقت نئے دور کی روحانیت دعا اپنی کمیونٹی کی خدمت فطرت میں وقت گزارنا روحانی پسپائی یوگ دوسرے لوگ مذہبی روایات کے ذریعے اپنی روحانیت کا اظہار کرتے ہیں جیسے: بدھ مت عیسائیت ہندو دھرم انسانیت اسلامی یہودیت سنسکرت یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ دنیا بھر میں بہت سی دیگر روحانی روایات موجود ہیں ، جن میں روایتی افریقی اور دیسی روحانی مشقیں بھی شامل ہیں۔ اس طرح کی روحانی مشقیں خاص طور پر ان لوگوں کے گروہوں کے لئے اہم ہوسکتی ہیں جو استعمار کے اثرات کا شکار ہوئے ہیں۔ روحانیت بمقابلہ مذہب اگرچہ روحانی لوگوں اور مذہبی لوگوں کے درمیان بہت زیادہ ملاپ ہوسکتا ہے ، ذیل میں روحانیت بمقابلہ مذہب میں فرق کرنے میں مدد کے لئے کچھ اہم نکات ہیں۔ روحانیت انفرادی طور پر مشق کی جا سکتی ہے قواعد کے ایک مخصوص سیٹ پر عمل کرنے کی ضرورت نہیں ہے زندگی میں کیا معنی خیز ہے اسے تلاش کرنے کے ذاتی سفر پر اکثر توجہ مرکوز کرتا ہے مذہب اکثر ایک کمیونٹی میں عمل کیا جاتا ہے عام طور پر قواعد اور رسم و رواج کے ایک مخصوص سیٹ پر مبنی اکثر دیوتاؤں یا دیوتاؤں، مذہبی متون، اور روایت پر یقین پر توجہ مرکوز کرتا ہے. روحانیت کے لئے استعمال لوگ روحانیت کی طرف مائل ہونے کی متعدد مختلف وجوہات ہیں ، جن میں شامل ہیں لیکن ان تک محدود نہیں ہیں: مقصد اور معنی تلاش کرنا: روحانیت کی تلاش لوگوں کو فلسفیانہ سوالات کے جوابات تلاش کرنے میں مدد دے سکتی ہے جیسے “زندگی کا مطلب کیا ہے؟” اور “میری زندگی کس مقصد کی خدمت کرتی ہے؟” تناؤ، افسردگی اور اضطراب کے احساسات سے نمٹنے کے لئے: روحانی تجربات زندگی کے تناؤ کا مقابلہ کرتے وقت مددگار ثابت ہوسکتے ہیں. امید اور امید کو بحال کرنے کے لئے: روحانیت لوگوں کو زندگی کے بارے میں زیادہ پرامید نقطہ نظر پیدا کرنے میں مدد کر سکتی ہے۔ کمیونٹی اور حمایت کا احساس تلاش کرنا: چونکہ روحانی روایات میں اکثر منظم مذاہب یا گروہ شامل ہوتے ہیں ، لہذا اس طرح کے گروپ کا حصہ بننا معاشرتی مدد کا ایک اہم ذریعہ بن سکتا ہے۔ ٹیرو، علم نجوم اور کرسٹل: یہ مشقیں مخصوص لوگوں کے لئے مددگار کیوں ہیں روحانیت کے اثرات اگرچہ مخصوص روحانی نظریات ایمان کا معاملہ ہیں ، تحقیق نے روحانیت اور روحانی سرگرمی کے کچھ فوائد کو ظاہر کیا ہے۔ نتائج کسی کو بھی حیران نہیں کرسکتے ہیں جس نے اپنے مذہبی یا روحانی خیالات میں سکون پایا ہے ، لیکن وہ یقینی طور پر قابل ذکر ہیں کہ وہ سائنسی طریقے سے ظاہر کرتے ہیں کہ ان سرگرمیوں سے بہت سے لوگوں کو فوائد حاصل ہوتے ہیں۔ روحانیت اور صحت سے متعلق بہت سے مثبت نتائج میں سے کچھ اور مندرجہ ذیل ہیں: تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ مذہب اور روحانیت لوگوں کو روزمرہ کے تناؤ کے اثرات سے نمٹنے میں مدد کرسکتے ہیں۔ ایک مطالعے سے پتہ چلا ہے کہ روزمرہ کے روحانی تجربات نے بوڑھے بالغوں کو منفی احساسات سے بہتر طور پر نمٹنے میں مدد
فولاد کا بینظیر کشتہ
فولاد کا بینظیر کشتہ جو نیا خون نئی طاقت اورنئی جوانی پیدا کر کے نامرد کو مرد کامل بہت دیتا ہے ! اجزاء ترکیب ساخت : برادہ فولاد جو ہر دار اصلی مصفے ۲۰ تولہ سیماب مصفے اعلی تولہ – ہڑتال ورقی مصفے ہم تولہ – سم الفار سفید تولہ ، گندھک آملہ جس کی چکناہٹ پانی میں جوش دے کر دُور کردی گئی ہو ۔ کافور عمدہ ۲ تولہ۔ اوپلہ صحرائی ۲من ۔ برادہ فولاد جوہردار کو ایک مضبوط پیندے کی لوہے کی کڑاہی میں ڈالیں اور ایک تولہ سم الفار اور ڈیڑھ ماشہ کا فور ملا کر گھیکوار کا لعاب (گودہ نہ ڈالا جائے صرف لعاب) تھوڑا تھوڑا ڈال کر ایک لوہے کی موصلی سے خوب زور دار ہاتھوں سے پیسیں پورے چھ گھنٹہ کی زور دار ہا تھوں کی پیسائی کے بعد فولاد کی چھوٹی چھوٹی ٹکیاں گول گول سی بنائیں ۔ اور ایک کوزہ گلی میں فولاد کی ان چھوٹی چھوٹی ٹکیوں کو رکھ کر گل حکمت کر کے پانچ سیر جنگلی اوپلوں کی آگ کے انگارے جب شعلے نکل چکے ہوں صرف تیز انگارہے باقی ہوں) میں رکھ دیں۔ سرد ہونے پر نکال لیں اور بدستور کڑاہی میں ڈال کر ایک تولہ ہڑتال ورقی اور ڈیڑھ ماشہ کا فور ملا کر گھیکوار کے لعاب کی آمیزش سے لوہے کی موصلی سے خوب زور دار ہا تھوں سے کامل چھ گھنٹے پسائی کریں قدرے خشک کر کے بدستور پتلی پتلی ٹکیاں بناکر کوزہ گلی میں گل حکمت کر کے ہوا سے محفوظ جگہ پانچ سیر جنگلی اوپلوں کی مشعلہ نکل چکنے کے بعد آگ دیں۔ سرد ہونے پر نکال کر کڑاہی میں ڈالیں ۔ اور ایک تولہ گندھک آملہ سار اور ڈیڑھ ماشہ کا فور ملا کر لعاب گھیکوار کے ہمراہ کامل چھ گھنٹہ تک خوب زور دار ہا تھوں سے کھرل کر کے ترے خشک ہونے پر پتلی پتیلی ٹکیاں سی بنالیں اور بدستور کوزہ گلی میں گل حکمت کرکے پانچ سیر اوپلوں کے انگاروں میں کی آنچ میں رکھ دیں سرد ہونے پرنکال کر ایک تولہ سیماب اور ڈیڑھ ماشہ کا فور کے ساتھ کڑاہی میں ڈال کر لعاب گھیکوار کے ہمراہ خوب زور دار ہاتھوں سے پسائی کریں۔ پورے چھ گھنٹے کی پیالی کے بعد پتلی پتلی ٹکیاں بناکر کوزہ گلی میں گل حکمت کر کے پانچ سیرا د پلے صحرائی کے انگاؤں کی آنچ میں لکھ دیں اور سٹر 1 ہونے پر نکال لیں . اب اسے بدستور اول کڑاہی میں ڈال کر لعاب گھیکوار کے ساتھ ایک تولہ سم الفار اور ڈیڑھ ماشہ کا فور ملاکر چھ گھنٹہ زور دار ہا تھوں سے کھرل کر کے کوزہ گلی میں گل حکمت کر کے پانچ سیروپلہ صحرائی کی شعلہ نکل چکنے کے بعد آنچ دیں۔ پھر ہڑتال ورقی ایک تولہ اور کا نوٹ دیڑھ ماشہ ملا کر اسی طرح چھ گھنٹے پسائی کر کے ٹکیاں بنا کر اسی طرح آنچ دیں ۔ پھر گندھک ا تولہ اور کا فور ہڑا ماشہ ملا کہ اسی طرح کر کے آنچ دیں پھر سیماب ایک تولہ کا فورٹ ڈیڑھ ماشہ ملا کر ایسے ہی آنچ دیں۔ اب یہ دوسرا دور ختم ہوا ۔ پہلے اور دوسرے دور کی طرح میرا اور چوتھا دوربھی ختم کر دیں یعنی سم الفار ایک تولہ کا نور ڈیڑھ ماشہ ملا کر پورے چھ گھنٹے لوہے کی موصلی سے خوب زور دار ہاتھوں ہے ہے لعاب گھیکوار کے ہمراہ کھرل کر کے پیلی پیلی ٹکیاں بنا کر کوزہ گلی میں گل حکمت کر کے پانچ سیر جنگلی اوپلوں کے انگاروں کی آنچ دیں پھر ہڑتال ورقی اتولہ – کافور ڈیڑھ ماشہ اس کے بعد گندھک ایک تولہ کا فور ڈیڑھ ماشہ ۔ اس کے بعد سیماب ایک تولہ کا نور ڈیڑھ ماشہ ملا کر بدستور کھرل کر کے آنچ دیں ۔ اب تیسرا دور ختم ہوا ۔ بالکل اسی طرح چوتھا ڈر بھی ختم کر دیں ۔ اب تمام چیزیں ختم ہو جائیں گی۔ اور فولاد کا نہایت کا نہایت اسلئے درجہ کا کشتہ تیار ہو جائے گا۔ نوٹ ، ایک لوہے کی کڑا ہی نرم آنچ پر رکھیں اور اس میں فولاد کے ہم وزن بیر بہوٹیاں پیس کو فولاد میں ملا کر ڈالیں اور کسی نیچے وغیرہ سے ہلاتے جائیں ۔ تاکہ بیر بہوٹیوں کا اثر فولاد کے کشتہ میں جذب ہو جائے جب بیر بہوٹیاں جل کر خاکستر ہو جائیں تو پھونک مار کر یا کسی پنکھا وغیرہ سے ہوا کر کے اس خاکستر کو اُڑا دیں۔ اس فولاد کو شیشی وغیرہ میں سنبھال کر رکھیں ۔ اس اسراری کشتہ کے فوائدمیں بے حد اضافہ ہو جاتا ہے اور قوت باہ کے لیے خصوصیت سے عجیب الفعل بن جاتا ہے۔ جن لوگوں کو بیر بہوٹی سے پر ہیز ہو وہ بیر بہوٹی لائے بغیر یونی رکھ دیں۔ اس طرح سے بھی بہت فائدہ کرتا ہے ۔ کوئی معمولی چیز نہیں ہے مگر بیر بہوٹی کا اثر اس کے اندر جذب کرا دیا جائے تو اس کے افعال و خواص کو چار چاند لگ جاتے ہیں یہ بھی پڑھیں ( طبی معلومات )کشتہ جات اور ان کی افعال و منافع ، فولاد کا یہ کشتہ ایک عجیب الاثر نادر کشتہ ہے جو اپنے دامن میں صحت اور طاقت کے بے شمار خزانے پوشیدہ رکھتا ہے اس کی دانشمندانہ ترکیب تیاری نے اس میں ایسے ایسے لاجواب اور عجیب و غریب کرنے یہاں کر دیئے ہیں کہ ادویات کے منکر بھی اس کے حیرت انگیز فوائد کو دیکھ کر اکسیری کشتہ جات کی سواریوں پر ایمان لے آتے ہیں۔ اگر موقع محل – ضرورت مزاج دیکھ کر کوئی قابل طبیب اس اکسیر می کشتہ کا استعمال کرائے تو یہ جسم کی کایا پلٹ کر دیتا ہے۔ لاند – مرجھائے ہوئے اور زرد بدن میں سیروں تازہ اور صالح خون پیدا کر کے جلد کی رنگت نکھار دیتا ہے اور چہرہ کو شنگرف کی طرح سرخ کر دیتا ہے۔ ٹوٹے ہوئے جسم کو از سر نو طاقت وقوت سے لبریز کر دیتا ہے دوران خون کو تیز کر کے عضو مخصوص کی طرف جید اور صالح خون کثرت سے بھیجتا ہے جس سے اس کی خیزش زیادہ تند اور زیادہ پائیدار ہو جاتی ہے اور اس کی لاغری کو
قران کریم اور قانون شفاٗ ۔بغیر دوائوں کے علاج
قران کریم اور قانون شفاٗ بغیر دوائوں کے علاج حکیم المیوات قاری محمدیونس شاہدمیو قران کریم منبع شفاٗ و صحت ہے جب تک کسی چیز کے اصول بیان نہ ہوں کچھ بھی کہنا تخمینہ ہوسکتا ہے قانون نہیں۔قران کریم کا مطالعہ کرنے سے کچھ بہت سی آیات میں طبی اصول موجود پائے گئے ہیں ۔ہر کسی کا اپنا نکتہ نگاہ ہوتا ہے۔اپنے علم و ہنر کے مطابق رہنمائی لیتا ہے۔قران کریم کسی خاص نکتہ نظر کا پابند نہیں ہے۔اس خزائن علوم بھرے ہوئے ہیں ۔حقائق کا سمندر ٹھاٹھیں مار ہا ہے۔شناوری کرکے مطلوبہ جواہر نکالے جاسکتے ہیں۔ قران کریم نے سب سے پہلا دعوی یہ کیا ہے کہ:ذالک الکتاب لاریب فیہ۔۔اس کتاب کی حقانیت میں کوئی شک نہیں ہے۔۔ہدی اللمتقین۔پرہیزگاروں کے لئے بہتری راہ عمل ہے۔۔یہ قران کریم کی پہلی ٓیت کا خلاصہ ہے۔مفسرین و محدثین متفق اللسان ہیں کہ بہترین تفسیر تفسیر بالقران کے یعنی جب قران اپنے مطالب کو بیان کرنے میں کسی دوسرے واسطے کے لئے تشنہ نہ چھوڑے تو یہ بہترین تفسیر ہوگی۔ رہنمائی ہے متقین کے لئے ،یہ متقی کون لوگ ہیں ؟۔۔اسی سورت میں آگے چل کر بتادیا( یا أَیُّهَا الَّذینَ آمَنُوا کُتِبَ عَلَیْکُمُ الصِّیامُ کَما کُتِبَ عَلَی الَّذینَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُونَ (آیه ۱۸۳ سوره بقره)۔کہ روزے تم پر پہلے لوگوں کی طرح ضروری قرار دئے گئے ہیں تاکہ تم پرہیزگار بن جائو۔۔غور کیجئے متقی بننے کے لئے روزہ ضروری قرار دیا گیا ہے یعبی خالی پیٹ۔رہنا ضروری قرار دیا گیاہے کھائو ضرور لیکن بقدر ضرورت و حاجت۔خوامخواہ بکری کی طرح منہ چلاتے مت پھرو۔ علمی طورپر اسوہ رسول اکرمﷺ زندگی کے لئے مشعل راہ ہے۔ایک حدیث ملاحطہ ہو۔۔پیٹ کے تین حصے کرو ایک کھانے کے لئے ایک پانی کے لئے ایک سانس کے لئے۔۔ جریر نے اعمش سے، انھوں نے ابو سفیان سے، انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “ایک آدمی کا کھانا دو آدمیوں کے لئے کافی ہوجاتا ہے۔اور دو آدمیوں کا کھانا چا ر کے لئے کافی ہوجاتا ہے۔اور چار کا کھانا آٹھ کے لیے کافی ہوجاتا ہے۔(صحيح مسلم كِتَاب الْأَشْرِبَةِ) ۔۔دوسری جگہ ارشاد فرمایا کہ انسان کے لئے وہ لقمے کافی ہیں جو اس کی کمر کو دوہرا اہونے سے بچا سکیں۔جب پرہیز گاری ٓتی ہے تو بیماری بھاگ جاتی ہے۔۔بغیر ضرورت کے کھانا مت کھائو،پیٹ بھرے لوگ ہدایت والوں سے کم ہی تعلق رکھتے ہیں۔اس پرہیز گاری کے قانو کی تکمیل اس آیت مبارکہ میں کردی گئی ہے۔ان اللہ لایحب المفسرفین۔اللہ مسرفین یعنی فضول قسم کے لوگوں کو پسند نہیں کرتا۔ ایک اصول بیادیا کہ کھانے سے پہلے پرہیز۔اس کے بعد روٹی کی باری ہے۔ کچھ لوگ کہیں گے کہ جب روٹی ملے گی نہیں تو پرہیز ہی پرہیز ہوگا۔۔۔یہ ایک مغالطہ ہے کس نے منر کیا ہے ک خوراک و غذا سے منع کئے گئے ہو؟ایسا ہرگز نہیں،رزق سے وسیع و عریض آسمان بھرا پڑا ہے ۔سورہ الزاریات میں ہے وفی السماٗ رزقکم وماتوعدون کہ جس رزق کا تم سے وعدہ کیا گیا ہے وہ آسمان میں ہے۔لیکن قدرت ایزدی ہے کہ اس کے سوتے زمین سے پھوٹتےہیں۔۔ رزق روزی باغات۔انہار و سمندر سب اسی زمین میں تو ہیں لیکن بنانے والا بتاتاہے کہ اس کے خزائن آسمان میں۔(وَلِلَّهِ خَزَائِنُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ) سطح الذہن لوگ سوچتے ہیں جب اللہ نے رزق دیا ہے تو کھانے میں کیا حرج ہے ؟ہم نے کب کہا ہے کہ کوئیحرج کی بات ہے ؟ہم تو صرف اتنا کہہ رہے ہیں اتنا کھائو جتنی ضرورت ہے۔۔تاکہ صحت مند جسم برقرار رہے اگر صحت و تندرستی ہی نہ رہی تو کتنے بھی اسباب و وسائل ہوں بے کار ہیں ۔جب وہ کھانہیں سکتا تو اس کے لئے مرغ و مسلم اور مٹی برابر ہیں کیونکہ دونوں کو استعال میں نہیں لاسکتا۔ قران کریم انسانوں کے لئے سہل ممتنع انداز میں زندگی کے اصول بیان کرتا ہے۔یہ تو ایسا سمندر ہے جس کی گہرائی کبھی مانپی نہیں جاسکتی۔اگر حکماٗ حجرات ان اصولوں کو اپنی زندگیوں میں رائج کرلیں تو بہت ساری جھنجٹوں سے آزادی مل جائے۔عہد نبویﷺ میں طب نبوی کے دو اہم ماخذ تھے۔قرآن و حدیث۔ان میں ایسے حقایق ہیں جو اسرار خفیہ و ظاہریہ اور قوانین قدرت اور فطرت کے عین مطابق ہیں،جو ہر سود میںاہل علم کے عمق دفکر کی بنیاد پر ٓشجارا ہوتے رہیں ۔ حضر ت دوست محمد صابر ملتانی علیہ الرحمہ کا قول ہے:۔جو علم و سائنس قران و احادیث شریفہ سے باہر ہو وہ نہ علم ہے نہ سائنس(کلیات ملتانی پیش لفظ) بدپرہیزی کے نقصانات۔ جہاں زندگی کا ذکر آیا ہے وہیں پر پرہیز کا بھی تذکرہ موجود ہے۔قران کریم نے کچھ چیزیں وضاحت کے ساتھ بیان کی ہیں کچھ کچھ اشیاٗ کے لئے قوانین مرتب فرمادئے ہیں۔انسانیت کی معراج حد اعتدال کی پاسداری ہے کہ( وكذلك جعلناكم امة وسطا)زبدگی میں میانہ روی اختیار کرنا صحت کا معاملہ تو بہت حساس ہوتا ہے معمولی کوتاہی خلل کا سبب بن سکتی ہے۔اسی سورہ بقعہ میں میں ٓگے چل کر کھانے پینے کے قوانین بیان ہوئے ہیں کلوا من طیبات ما رزقناکم ۔ کہ پاکیزہ چیزیں کھائو۔شکر کرو کہ مقام شکر ہے کہ تمہاعری غذا و خواک پاکیزہ بنائی گئی ہے ورنہ کتنی مخلوقات ایسی ہیں ان کی خوراک دیکھ کر کراہت آنے لگتی ہے صحٹ کا راز اعتدال میں ہے جب تک اعتدال برقرا رہے صحت برقرا ررہتی ہے۔ پرہیز کا تصور۔ قران کریممیں جتنی مرتبی تقوی و طہارت کا ذکر آیا ہے وہ حدا اعتدال پر گامزن رہنے کے لئے تاکیدی حکم ہے۔پرہیز کا تصور خوامخواہ کی جکڑ بندی نہیں ہے اس کے پیچھے بہت بڑا راز ہے ۔نہ ہی پرہیز ان معنوں میں ہے کہ ہر چیز سے روک لگا دی جائے ایسا ہرگز نہیں بلکہ ایک راہ اعتدال ہے چس پر چلنا صحت کی طوالت کے لئے ضروری ہوتا ہے۔جن چیزوں سے دائمی پرہیز بتادیا گیا ہے وہ انسانی صحت کے لئے مضر ہیں۔جیس ایک انسان معدہ کا مریض ہے ۔تبخیر و گیس سے اس کا برا حٓل ہورہا ہے۔لیکن وہ غذا میں وقفہ نہیں کررہا ۔ایک وقت ایسا بھی آئے گا کہ وہ باوجو د چاہتے کے کھا نہ سکے گا۔ پرہیز
عورتوں کے چہرے پر داڈھی مونچھیں کیوں ہوتی ہیں؟
عورتوں کے چہرے پر داڈھی مونچھیں کیوں ہوتی ہیں؟ کلاہ گردہ اردو نام گردہ کی ٹوپی عربی نام۔۔عنق الکلیہ تعارف یہ دونوں گردوں پر دو چھوٹی چھوٹی زردی مائل سہ رخی گلٹیاں ہوتی ہیں۔ گلٹیوں کا طول ایک اینج سے دو انچ موٹائی چوتھائی انیچ اور وزن چار سے آٹھ ماشہ ہے اس گلٹی کے دو حصے ہوتے ہیں ایک درمیانی حصہ جو گردوں سے جہاں رہتا ہے اور دوسرا بالائی حصہ جسے کارٹیکل پورشن کہتے ہیں کلاہ گردہ کے نچلے حصہ کو جوان یا میڈیا کہتے ہیں۔ افعال کلاہ گردہ ایڈرینل گلینڈز ہارمونز پیدا کرتے ہیں جو آپ کے میٹابولزم ، مدافعتی نظام ، بلڈ پریشر ، تناؤ کے ردعمل اور دیگر ضروری افعال کو منظم کرنے میں مدد کرتے ہیں۔ تندرست انسان میں بحالی صحت او ربقائے حیات کے لئے یہ چھوٹی چھوٹی گلٹیاں نہایت اہم کام کرتی ہیں۔ میٹابولزم (کس طرح آپ کا جسم آپ کے کھانے سے توانائی کو تبدیل اور منظم کرتا ہے). مدافعتی نظام. بلڈ پریشر. تناؤ کا جواب. جنسی خصوصیات کی نشوونما. آپ کے ایڈرینل گلینڈز دو حصوں پر مشتمل ہوتے ہیں: کورٹیکس (بیرونی علاقہ) اور میڈولا (اندرونی حصہ). ہر حصہ مختلف ہارمونز پیدا کرنے کے لئے ذمہ دار ہے. جانداروں میں کلاہ گردہ کا کردار اگر کسی جانور کے دونوں گردوں سےیہ گلٹیاں نکال لی جائیں تو وہ تین دن کے بعد شدید نقاہت اور کمزوری کے باعث مرجاتا ہے مرنے سے قبل ایک طرف اس کے اعصاب بہت سست اور احساسات سے عاری ہو جاتے ہیں دوسری طرف اس کے عضلات میں شدید ضعف اور کمزری ہوتی ہے جس کی وجہ سے عضلات ڈھیلے پڑ جاتے ہیں۔ علامات میں وزن میں کمی، بھوک کی کمی، متلی اور قے، تھکاوٹ، جلد کا سیاہ ہونا (صرف پرائمری ایڈرینل کی کمی میں)، پیٹ میں درد وغیرہ شامل ہیں۔ شر یا نیں عضلاتی مزاج رکھنے کی وجہ سے نرم اور ڈھیلی ہو جاتی ہیں جس انسان میں یہ غدد یا گلٹیا ماؤف ہو جاتی ہیں تو خون کی ترکیب میں فرق آجاتا ہے ضعف اعصاب اور ضعف قلب نمایاں ہوتا ہے۔ جلد کی رنگت زردی مائل یا سیاہی مائل ہو جاتی ہے ۔ اینڈوکرائن سسٹم کیا ہے؟ آپ کا اینڈوکرائن سسٹم متعدد گلینڈز کا ایک نیٹ ورک ہے جو ہارمونز کو تخلیق اور خارج (جاری) کرتے ہیں۔ گلینڈ ایک ایسا عضو ہے جو ایک یا ایک سے زیادہ مادے بناتا ہے ، جیسے ہارمونز ، ہاضمے کا رس ، پسینہ یا آنسو۔ اینڈوکرائن گلینڈز ہارمونز کو براہ راست آپ کے خون میں خارج کرتے ہیں۔ ہارمونز ایسے کیمیکل ہیں جو آپ کے خون کے ذریعے آپ کے اعضاء، جلد، پٹھوں اور دیگر ٹشوز تک پیغامات پہنچا کر آپ کے جسم میں مختلف افعال کو مربوط کرتے ہیں۔ یہ سگنل آپ کے جسم کو بتاتے ہیں کہ کیا کرنا ہے اور کب کرنا ہے دیگر چیزوں کے علاوہ، یہ ہارمونز دل کی دھڑکن اور دل کے سکڑنے کی طاقت کو بڑھانے، پٹھوں اور دماغ میں خون کے بہاؤ کو بڑھانے، ہوا کے ہموار پٹھوں کو آرام دینے اور گلوکوز (شوگر) میٹابولزم میں مدد کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں. وہ خون کی شریانوں کو نچوڑنے (ویسوکنسٹرکشن) کو بھی کنٹرول کرتے ہیں ، بلڈ پریشر کو برقرار رکھنے میں مدد کرتے ہیں اور تناؤ کے جواب میں اسے بڑھاتے ہیں۔ ایڈرینل گلینڈز کے ذریعہ پیدا ہونے والے متعدد دیگر ہارمونز کی طرح ، ایپینیفرین اور نورپائنفرین اکثر جسمانی اور جذباتی طور پر تناؤ والے حالات میں فعال ہوتے ہیں جب آپ کے جسم کو غیر معمولی تناؤ کو برداشت کرنے کے لئے اضافی وسائل اور توانائی کی ضرورت ہوتی ہے۔ کورٹیسول کی زیادتی: کشنگ سنڈروم کشنگ سنڈروم ایڈرینل گلینڈز سے کورٹیسول کی زیادہ پیداوار کے نتیجے میں ہوتا ہے۔ علامات میں وزن میں اضافہ اور جسم کے کچھ حصوں میں چربی جمع ہونا شامل ہوسکتا ہے ، جیسے چہرہ ، گردن کے پچھلے حصے کے نیچے جسے بھینس کا کوڑا کہا جاتا ہے اور پیٹ میں۔ ہاتھوں اور ٹانگوں کو پتلا کرنا۔ پیٹ پر جامنی رنگ کے دھبےیہ بھی پڑھیں کے نشانات؛ چہرے کے بال۔ تھکاوٹ; پٹھوں کی کمزوری۔ آسانی سے زخمی جلد؛ ہائی بلڈ پریشر ذیابیطس; اور صحت کے دیگر مسائل. اضافی کورٹیسول کی پیداوار بھی پیٹوٹری گلینڈ یا جسم میں کہیں اور ٹیومر کے ذریعہ اے سی ٹی ایچ کی زیادہ پیداوار کی وجہ سے ہوسکتی ہے۔ اسے کشنگ ڈیزیز کے نام سے جانا جاتا ہے۔ کشنگ سنڈروم کی ایک اور عام وجہ بیرونی اسٹیرائڈز کا زیادہ اور طویل عرصے تک استعمال ہے ، جیسے پریڈنیسون یا ڈیکسامیتھاسون ، جو بہت سے آٹومیون یا سوزش کی بیماریوں (جیسے ، لوپس ، رمیوٹائیڈ آرتھرائٹس ، دمہ ، سوزش آنتوں کی بیماری ، ملٹی پل سکلیروسس ، وغیرہ) کے علاج کے لئے تجویز کیا جاتا ہے۔ اس کے برعکس اس کے برعکس. اگر اس گلٹی کا جوہر ایڈرنیالین خون کے اندر بذریعہ پچکاری داخل کیا جائے تو ارادی عضلات میں قوت بڑھ جاتی ہے۔ رگیں تن جاتی ہیں دل مضبوط ہو جاتا ہے اس سے ثابت ہو جاتا ہے کہ گلٹیاں خو ن میں ایسی کیمیاوی رطوبت بنا کر داخل کرتی ہیں جن سے قلب اور ارادی عضلات پہلے سے تیز ہو جاتے ہیں۔یعنی یہ گلٹیاں خون میں طاقت پیدا کرتی ہیں جس سے اعصاب بھی جاگ اُٹھتے ہیں اور اپنے احساسات پوری طرح قلب عضلات تک پہنچانے لگتے ہیں ۔ اگر بلوغت سے پہلے اس گلٹی میں تیزی پیدا کردی جائے اور اس کا جو ہر حداعتدال سے زیادہ بن بن کر خون میں ت شامل ہوتارہے تو غیر طبعی طور پرآثار بلوغت ظاہر ہونے لگتے ہیں یعنی لڑکا قبل از وقت بالغ ہو جاتا ہے۔ اس کا جسم اورجنسی اعضاٗ بہت جلد نشو نما پا کر مکمل ہو جاتے ہیں۔ چنانچہ دو تین سال کی لڑکی قدوقامت چودہ سالہ لڑکی معلوم ہوتی ہے اس کو حیض آنے لگتا ہے، چھاتیاں ابھر آتی ہیں، تمام علامات بلوغت نمایاں ہو جاتی ہیں۔ اسی طرح چھ سات برس کا لڑ کا چند ہفتوں یا چند مہینوں میں بالغ ہو کر ایک چھوٹاسا مضبوط آدمی بن جاتا ہے اس کی مونچھیں نکل آتی ہیں احتلام ہونے لگتا ہے۔(علم الامراض ص512) خصئے منی بنانے لگتے ہیں یوں اس میں تمام
بچےسر میں پانی پڑنا
بچےسر میں پانی پڑنا ایک دن ہمارے نزدیک ایک ڈاکٹر نے انجیکشن لگایا جو پک کر پھوڑا بن گیا ہسپتال میں اپریشن کرانے سے ٹھیک ہو گیا اب باقی جسم تو ٹھیک ہے سر بڑا ہوتا جا رہا ہے کوئی تدبیر کیئے کیا میرا بچہ ٹھیک بھی ہو جائے گایا نہیں ہم بہت پریشان ہیں میں نے بچہ کو غور سے دیکھا تو تمام علامات غدی عضلاتی تحریک کا ثبوت پیش کر رہی تھیں میں نے بچہ کی والدہ سے پیشاب کا رنگ پوچھا تو اس نے بتایا یہ پیشاب کپڑوں میں کر دیتا ہے بتا تا ہی نہیں اتفاق سے بچہ نے وہیں پیشاب کر دیا جو تیز زرد ہلدی کی طرح تھا ایک خاص بات یہ کہ بچہ پیشاب پاخانہ کرتے وقت روتا تھا میں نے انہیں تسلی دی کہ آپ کے بچے کا علاج بہت جلد ہو جائے گا ہمارے نظریے میں اس بیماری کا نام غدی عضلاتی تحریک کی شدت ہے اور طلب اسلامی میں استقاء دماغ ہے تجویز علاج میں خاص بات میں نے بچہ کا علاج تجویز کرتے وقت غدی اعصابی کی بجائے عضلاتی اعصابی کرنا زیادہ مناسب سمجھا کہ نئے صفراء کی پیدائش بند ہو جائے اور پہلے سے موجود صفرا جسم میں ہی خرچ ہو کر ختم ہو جائے گا۔ کیونکہ اگر صفرا کا اخراج کرنے کی کوشش کی تو بچہ کو پہلے پا خانہ لانے پڑیں گے جس سے بچہ کمزور ہو جائے گا اور اس کے وارث گھبرا کر علاج چھوڑ دیں گے میں نے اللہ کا نام لے کر عضلاتی اعصابی ملین اطر یفل مقوی شربت انجبار تجویز کیا پندرہ دن استعمال کے بعد بچہ کو دو بار ولایا گیا تو بچہ کا سر حیرت انگیز حد تک چھوٹا ہو چکا تھا بچہ کے والدین بہت خوش تھے انہوں نے بتایا کہ بچہ اب اپنا سر قدرے اٹھا سکتا ہے کیونکہ پہلے اسے سر کا بوجھ اٹھانا بھی مشکل یہ بھی پرھیں صفرا (انگریزی: Bile) اس زرد رنگ کے مادہ کو کہا جاتا جو جگر پیدا کرتا ہے۔ یہ پتے میں جمع ہوتا ہے ہو چکا تھا جس کی وجہ سے لیٹا ہی رہتا تھا اب کچھ چلنے پھرنے لگ گیا ہے جب کہ پہلے تو ہم اسے پکڑ کر بٹھاتے ہیں بچہ کے چہرے پر سرخی اس بات کا ثبوت تھی کہ بڑھا ہوا صفرا کم ۔۔میرا مطب۔294حصہ دوم ہو رہا ہے یہی دوا میں نے چھ ہفتے استعمال کرنے کی ہدایت کی جس سے سرکا تمام پانی ختم ہو گیا اور بچہ بالکل تندرست ہو گیا۔ تفصیل نسخہ جات عضلاتی اعصابی ملین یہ قانون مفرد اعضاء کے فارما کو پیا کا عضلاتی اعصابی ملین ہے گزشتہ صفحہ نمبر 93 پر آچکا ہے۔ وہاں سے دیکھ لیں۔ اطریفل مقوی ہوالشافی: ہلیلہ سیاہ آملہ بسفانج تر بد اسطوخودوس ہر ایک ہم وزن ترکیب تیاری معروف طریقے سے تین گنا چینی ملا کر اطریفل بنالیں تین ماشہ سے ۶ ماشہ صبح شام استعمال کرائیں افعال واثرات میں عضلاتی اعصابی ہے۔ شربت انجبار حوالثانی انجار اتولہ، پوست انار، تول، چینی ۳ پاؤ ۔ترکیب تیاری رات کو دونوں ادویہ کو نصف کلو پانی میں بھگو دیں صبح جوش دے کر پین لیں پھر چینی ملا کر شربت کے قوام پر لے آئیں اور پن چھان کر محفوظ کر لیں بچوں کے لئے نصف تولہ سے ایک تولہ اور بڑوں کے لئے ۵ تولہ پانی میں ملا کر پلائیں۔
ناخن کا پتلا ہونا اور بیٹھ جانا
ناخن کا پتلا ہونا اور بیٹھ جانا جب خون میں نمک کی زیادتی اور چونے کی کمی ہو جاتی ہے تو ناخن پتلے ہو جاتے ہیں اس وقت غدی عضلاتی تحریک ہوتی ہے علاج کے لئے قانون مفرد اعضاء کے اعصابی غدی سے اعصابی عضلاتی نسخہ جات ضرورت کے مطابق استعمال کرائیں کیلشیم و چونے کے مرکبات بھی ساتھ کھلائیں تو سونے پر سہاگہ کا کام دیتا ہے جوںہی چونے کی کمی پوری ہوتی ہے فورا ناخن اپنی اصلی حالت پر آجاتے ہیں یہاں یہ بھی یاد رکھیں اکثر کی خون یر قان سوز ش امعاء اور پیچس کے مریضوں کے ناخن بیٹھے ہوئے ہوتے ہیں ان کا علاج اعصابی غدی یا اعصابی عضلاتی ادویہ سے کرنا چاہئے ناخنوں کے بیٹھ جانے اور بیضہ ہونے کو درست کرنے کے لئے چونے کا یہ شربت بنا کر دیں شربت چونا کیلشیم ھو الشافی ان بجھ چونا ، نوگرام پانی ۸۰۰ گرام چینی ۵۰۰ گرام ترکیب تیاری رات کو چونا اور پانی ملا کر رکھ دیں صبح ایک دو بار بلا کر دوبارہ رکھ دیں جب چوتا بیٹھ جائے تو پانی نتھار لیں اب اس میں ۵۰۰گرام چینی ملاکر شربت کا قوام تیار کریں مقدار خوراک جس مریض کے ناخن بیٹھ گئے ہوں یا جس کی ہڈیاں ٹیڑھی ہو رہی ہوں یا چونا کی کمی ہو تو اسے دو دو تولہ دن میں دو بارپلائیں اللہ شفاء دے گا ناخن کا ابھر آنا جب خون میں کاربن اور فولاد کی زیادتی ہوتی ہے تو ناخن ابھر آتے ہیں ان کا رنگ سرخی مائل ہوتا ہے خون میں نمک کی کمی ہوتی ہے یہ صورت ٹی بی کے اکثر مریضوں میں دیکھنے میں آتی ہے اور ٹی بی کی تشخیص میں ایکسرے کی طرح بہت مدد دیتی ہے یعنی جب بھی کسی مریض کے ناخن بہت زیادہ ابھرے ہوتے تو عضلاتی غدی تحریک ہوتی ہے یہ ضروری نہیں ہے کہ ایسا مریض ٹی بی کے ہو گا لیکن اگر اسے کھانسی غلیظ بلغم اور کبھی خون بلغم کے ساتھ آتا ہو اور اگرناخن ابھرے ہوں تو ٹی بی کا حکم لگا سکتے ہیں ورنہ اگر کھانسی وغیرہ نہ ہو تو ہم اس کی تحریک عضلاتی غدی تشخیص کریں علاج ناخن کا موٹا ہونا جیسا کہ اوپر بتا چکا ہوں کہ جب خون میں چونا کے اجزاء بڑھ جاتے ہے تو کاربن یا فولاد کی کمی ہوتی ہے اور اعصابی عضلاتی تحریک ہوتی ہے علاج کے ۔ عضلاتی محرکات جن میں فولاد اور کاربن کے اجزاء زیادہ ہوں کھلائیں جو فولاد کی کمی پوری ہو گی انشاء اللہ ناخن درست ہو جائیں گے قانون مفرد اعضاٗ کے فاما کو پیا کے عضلاتی اعصابی سے عضلاتی غدی نسخہ جات بہت بہترین ہیں ! کے ساتھ ساتھ غذائیں بھی اسی مزاج کی دیں تاکہ جلد آرام کی صورت پیداہو جائے
اولاد نرینہ کے لئے کھجور کی جڑوں کے کرشماتی خواص
اولاد نرینہ کے لئے کھجور کی جڑوں کے کرشماتی خواص حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو ابتدائے حمل سے لیکر بارہ ہفتوں تک اگر عورت کے جسم میں خشکی کا عنصر غالت ہوتو عمومی طورپر بیٹا پیدا ہوتا ہے۔اور گرمی اور تری کی صورت میں بچی پیدا ہوتی ہے ویسے بچہ یا بچی کی پیدائش اللہ کی دین ہوتی ہے۔ لیکن طبی نکتہ نگاہ سے جو تجربات ہوئے ان کی بنیاد پر علاج کیا جاسکتا ہے۔ہمارے اپے تجربات بھی ہیں۔ اگر حمل کے ابتدائی ایام میں کھجور کی جروں کا قہوہ پالایا جائے اور مناسب غذائی تدابیر اختیار کی جائیں تو بیٹے جیسے نعمت کا حصول ممکن ہوجاتا ہے۔۔
Jari botyan (العقاقیر المیسرہ یعنی خواص لاشیاء المفردہ)
Jari botyan (العقاقیر المیسرہ یعنی خواص لاشیاء المفردہ) سخن ہائے گفتنی(میری باتیں)الحمد اللہ طبی کتب میں سے خواص المفردات چوتھی کتاب ہے۔ اس سے پہلے(1)’’تحریک۔علامات۔علاج ۔نسخہ جات‘‘(2)قران کریم سے اخذ کردہ طبی نکات‘‘(3)’’غذائی چارٹ‘‘ (4)نظام جسمانی۔ کسی بھی کتاب سے پہلے لکھنے والا کتاب لکھنے کی وجہ اور غرض و غایت لکھتا ہے۔اس کتاب کا سبب تحریر دوست احباب کا اصرار اور ’’سعد طبی کالج‘‘کے نصاب کی ضرورت کو پورا کرنا تھا ۔اس کتاب میں جس قدر ایجاز و اختصار سے کام لیا گیا ہے۔کیونکہ کچھ الفاظ اپنے اندر اتنی جامعت رکھتے ہیں کہ پوری پوری کتاب بھی اس ضرورت کو پورا نہیں کرسکتی ۔عقلمند کے لئے اشارہ کافی ہوتا ہے۔ اہل لغت و ماہرین فن نے کچھ الفاظ کو اس انداز میں مرتب کیا ہے وہ جامعیت کے لحاظ سے بلیغ ترین ہوتے ہیں الاشارۃ ابلغ من التصریح۔ نئے دیکھنے والوں کو الجھن ہوگی لیکن یہ تو نصابی کتاب ہے جسے ماہر معلمین پڑھایئں گے اس لئےکوئی الجھن نہیں ہے۔دوسری وجہ یہ تھی کہ کسی بھی معالج و حکیم کو اسے لیکے چلنا انتہائی آسان ہوگا ضخامت کی کمی۔الفاظ کا اختصار اس بات سے مانع نہ ہوگی۔اس میں دیکھنے کو ایک بات ضرور ملے گی کہ ہر جڑی بوٹی کے ساتھ ایک جیسے الفاظ استعمال ہوئے ہیں(56کی تعدادمیں ہیں) جن کی کتاب کے آخر میں تشریح کردی گئی ہے۔ ایک بات تو ماننی پڑے گی کہ اس کتاب سے اطبا کے لئے اتنی آسانی تو ہوگئی ہے کہ اب بدل و مصلح کا جھگڑا ختم ہوگیا ہے۔ان 255میں(عضلاتی)257. .غدی141 .اعصابی جڑی بوٹیوں میں سے کسی بھی بوٹی کو ایک دوسری کی جگہ استعما ل کیا جاسکتا ہے۔قدرت نے ہر چیز کو مکمل خواص کے ساتھ پیدا کیا ہے اس میں کوئی کمی یا خامی نہیں ہے۔البتہ کسی جڑی بوٹی میں کسی خاص جز کی بہتات ہوتی ہے۔مثلاََ بابچی میں گندھک کے اثرات زیادہ ہیں اور بہی دانہ میں لیس زیادہ ہے۔یہ حکیم کاکام ہے کہ اپنی مرضی کے مطابق اور مرض کی نوعیت کے مطابق انتخاب کرے جب کہ دونوں ہی اثرات کے لحاظ سے عضلاتی اعصابی ہیں۔کیا دیکھتے نہیں کہ ایک ہی علامت و مرض کے بہت سارے نسخے دیکھنے کو ملتے ہیں۔کسی کو کوئی نسخہ موافق آتا ہے تو دوسرے کو دوسرا نسخہ۔کیونکہ مریض کی حالت اور مرض کی نوعیت کو سمجھنا ہی حکمت ہے جسے مرض کی نوعیت کی شناخت کے ساتھ جڑی بوٹیوں کے خواص پر عبورحاصل ہوگیا وہ کسی میدان میں مار نہیں کھاسکتا۔دنیا میں ان خواص کی حامل بہت سے جڑی بوٹیاں ہونگی جن تک ہماری رسائی نہ ہوسکی یہاں تو ان مشہور جڑی بوٹیوں کو ذکر کیا گیا ہے جو طب میں دن رات استعمال کی جاتی ہیں۔کچھ لوگوں کو اس بات کا شوق ہوتا ہے کہ ان جڑی بوٹیوں کی تلا ش میں رہتے ہیں جو نایاب یا کمیاب ہوں اس انداز فکر کو ہم صرف شوق ہی کہہ سکتے ہیں ۔طبیب کو جڑی بوٹی سے نہیں اپنی ضرورت سے غرض ہونی چاہئے جہاں سے بھی ہو جیسے بھی ہو اس کی ضرورت پوری ہوجائے یہی سب سے بڑی کامیابی ہے۔رہی بات مہنگے ترین اجزا کی تو شفا ء تو ان میں بھی انہیں ہے کیونکہ شفأ جس قدرت کے ہاتھ میں وہ کسی بھی معمولی سمجھی جانے والی جڑی بوٹی میں بخش سکتا ہے ۔البتہ مہنگے اجزا سے پیسے اینٹھنے میں آسانی رہتی ہے۔زیادہ خرچ مریض کو یقین دلانے کا وہ راستہ ہے جہاں شک کی گنجائش نہیں رہتی۔ مجھے حیرت ہوتی ہے جب میں اپنے احباب سے کہتا ہوں کہ امراض کے لئے زیادہ مہنگی و نایاب اشیاء کی انتی ضرورت نہیں آپ کی ضرورت عام ملنے والی سستی ترین جڑی بوٹی پوری کرسکتی ہے تو مذاق اڑاتے ہیں اُن کا کہنا ہے ہم لوگ دیسی جڑی بوٹیوں کے مرکبات کو بنانے میں قیمتی ترین اشیاء و اجزا کے محتاج ہونگے اس کے بنا ہمارا کام نہیں چلے گا۔الحمد اللہ فری طبی کیمپوں میں صدہا مریضوں کا علاج معمولی قیمت رکھنے والی جڑی بوٹیوں سے کیا بہترین نتائج سامنے آئے بلکہ گھریلو طور پر استعمال کی جانے والی اشیاء وہ کام کرجاتی ہیں جو قیمتی سے قیمتی اجزا پر مشتمل نسخہ جات نہیں کرسکتے ۔کسی چیز کا قیمتی یا بے قیمت ہونا ہم لوگوں کی تقسیم ہے قدرت نے تو ہر چیز مکمل خواص کے ساتھ پیدا کی ہے۔ابن قیم لکھتے ہیں’’تقریباََ دنیا کی اکثر اقوام باوجود اختلاف نسل و وطن کے عموماََ مفردات ہی سے علاج کرتی ہیں عرب ہوں خواہ ترک دیہاتی ہوں کہ شہری کلیۃ مفردات ہی سے علاج کرتے تھے البتہ روم ویونا ن کے باشندوں کا میلان خاص مرکبات کی طرف تھا اسی ح ہندستان کے وید و اطباء کرام کی بڑی جماعت صرف مفردات ہی سے علاج کرتی کراتی تھی‘‘ذاد المعاد فصل 3طریقہ علاج)۔نسخوں میں دو چار اشیاء کا ملانا ہماری اپنی ایجاد ہے قدرت اس سے مستغنی ہے۔اگر کسی کو ذہن رسا مل جائے تو مرکبات کی جگہ مفردات سے کام لیا جاسکتا ہے۔فری غذائی طبی کیمپوں مفردات کو لیکر جاتا ہوں اس وقت جو مناسب سمجھتا ہوں مریض کے لئے نسخہ تجویز کردیتا ہوں۔ اتنے سارے نسخے ساتھ لیکر دور دراز علاقوں میں لے جانا دشوار ہی نہیں بلکہ ناممکن بھی ہے ۔اس انداز سے جتنے چاہوں جتنے اجزا پر مشتمل چاہوں نسخہ بنا دیتا ہوں۔میرے احباب اس بات کی شکایت کرتے ہیں کہ تمہیں تو یہ ہنر معلوم ہے لیکن ہم تو مرکبات کے عادی ہیں اس لئے نسخہ جات کو مرکبات کی صورت میں استعمال کرو تاکہ ہمیں بھی معلوم ہوجائے کہ کونسا نسخہ مؤثر ہے اور کس کے نتائج بہترین سامنے آتے ہیں۔یہ پہلا حصہ ہے اس کے بعد غدی پھر اعصابی جڑی بوٹیوں کا ذکر ہوگا۔وباللہ التوفیق Part 01 Part 02 Part 03 نیچے دیے گئے ٹیبل سےروغن اَرنڈ (بیدانجیر۔کسٹرائیل) کے100 طبی-فوائدکی کتاب ڈاؤن لوڈ کریں۔ پی ڈی ایف ای بک کے بارے میں مختصر معلومات Jari botyan (العقاقیر المیسرہ یعنی خواص لاشیاء المفردہ) :کتاب کا نام حکیم قاری محمد یونس شاہد میو :لکھاری / مصنف اردو :زبان (ُPdf)پی ڈی ایف :فارمیٹ اول۔۔دوم۔سوم 3جلدیں:سائز 63 :صفحات >> Please Like Our Facebook Page for More Beautiful Books and Novels <<