قران کریم اور دمہ کا علاجسانس کی تنگی اور پھیپھڑوں کا ٹھیک طریقے سے کام نہ کرنا۔دمہ کہلاتا ہے۔قران کریم میں کچھ آیات آکسیجن کے بارہ میں وارد ہوئی ہیں انہیں کی طبی انداز میں تشریح کی گئی ہے۔دیسی طب میں سانس کے جو مسائل ہیں اور جدیدد انداز میں میڈیکل اس بارہ مین کیا نطریات رکھتی ہے اس مضمون میں وجاحت کی گئی ہےAtelectasisایٹلیکٹاسس اس وقت ہوتا ہے جب پھیپھڑوں کی تھیلیاں (الویولی) مناسب طریقے سے پھول نہیں سکتی ہیں ، جس کا مطلب ہے کہ خون ، ٹشوز اور اعضاء کو آکسیجن نہیں مل سکتی ہے۔ یہ آپ کے پھیپھڑوں کے باہر دباؤ، رکاوٹ، کم ہوا کے بہاؤ یا داغ کی وجہ سے ہوسکتا ہے. ایٹلیکٹاسس کی سب سے عام وجہ اینستھیزیا کے ساتھ سرجری ہے۔ ایٹلیکٹاسس عام طور پر بنیادی وجہ کا علاج کرنے کے بعد حل ہوجاتا ہے۔https://youtu.be/dctvwnKbtCAمکمل طور پر پھولے ہوئے پھیپھڑوں اور پھیپھڑوں کی مثال جو ایٹلیکٹیس سے متاثر ہوتی ہے۔ ایٹیلیکٹیس سے الویولی خراب دکھائی دیتی ہے۔ایٹلیکٹاسس کمپریسیو، ریسورپٹو / رکاوٹ، یا سکڑنے والا ہوسکتا ہے. کمپریسیو ایٹلیکٹیس اس وقت ہوتا ہے جب سیال ، ہوا ، خون یا ٹیومر باہر سے الویولی پر دباتا ہے۔ ریسورپٹو ایٹلیکٹیس اس وقت ہوتا ہے جب کوئی نئی ہوا الویولی میں منتقل نہیں ہوسکتی ہے (مثال کے طور پر ، رکاوٹ ہے)۔ سکڑاؤ ایٹلیکٹاسس پھیپھڑوں کے داغ کا نتیجہ ہے۔ایٹی لیکٹاسس کیا ہے؟ایٹلیکٹاسس (جسے اوہ-ایل ای کے-ٹو-سس کہا جاتا ہے) پھیپھڑوں کے ایک یا ایک سے زیادہ حصوں کا ٹوٹنا ہے۔ یہ خاص طور پر چھوٹی ہوا کی تھیلیوں کو متاثر کرتا ہے جسے الویولی کہا جاتا ہے۔ جب آپ سانس لیتے ہیں تو آپ کے پھیپھڑے ہوا سے بھر جاتے ہیں۔ ہوا آپ کے پھیپھڑوں (الویولی) میں تھیلیوں تک سفر کرتی ہے ، جہاں آکسیجن آپ کے خون میں منتقل ہوتی ہے۔ خون آپ کے پورے جسم کے اعضاء اور ٹشوز کو آکسیجن فراہم کرتا ہے۔ اگر آپ کے پاس اپنی الویولی کو پھولنے کے لئے کافی ہوا نہیں آتی ہے یا اگر بیرونی دباؤ ان پر دباؤ ڈال رہا ہے تو ، وہ گر سکتے ہیں (ایٹلیکٹاسس)۔ ایٹلیکٹیس ایک چھوٹے سے علاقے یا پورے پھیپھڑوں میں ہوسکتا ہے۔ اگر آپ کے پھیپھڑوں کی کافی مقدار متاثر ہوتی ہے تو ، آپ کے خون کو کافی آکسیجن نہیں مل سکتی ہے ، جو صحت کے مسائل کا سبب بن سکتی ہے۔ ایٹلیکٹاسس اور نیوموتھوراکس کے درمیان کیا فرق ہے؟ایٹلیکٹاسس ایک ایسی حالت ہے جہاں آپ کے پھیپھڑوں یا آپ کے پھیپھڑوں کے ایک حصے میں الویولی خراب ہوجاتا ہے ، جس کی وجہ سے جزوی یا مکمل طور پر منہدم پھیپھڑے بن جاتے ہیں۔ نیوموتھوراکس ایک ایسی حالت ہے جہاں ہوا آپ کے پھیپھڑوں کے آس پاس کی جگہ میں لیک ہوتی ہے ، اسے کمپریس کرتی ہے اور اسے گرنے کا سبب بنتی ہے۔ ایٹلیکٹیس کیا اشارہ کرتا ہے؟اگر آپ نے حال ہی میں سینے یا پیٹ کی سرجری نہیں کروائی ہے تو ، ایٹلیکٹاسس آپ کے سانس کی نالی میں رکاوٹ کی نشاندہی کرسکتا ہے جو آپ کے پھیپھڑوں کے جزوی یا مکمل خاتمے کا سبب بن رہا ہے۔ ایٹلیکٹاسس کے لئے کس کو خطرہ ہے؟اگر آپ کے پاس ہے تو آپ کو ایٹلیکٹاسس کا زیادہ خطرہ ہے: سینے یا پیٹ کی سرجری ہوئی جس میں آپ کو آرام دہ یا سوتے رہنے کے لئے ادویات کی ضرورت ہوتی ہے (اینستھیزیا) ، آپ کو گہری سانس لینے سے روکتا ہے۔ایک ایسی حالت جو آپ کے پھیپھڑوں میں چھوٹی ہوا کی نالیوں (شاخوں) کو روکتی ہے ، پھیپھڑوں کی عام توسیع کو روکتی ہے۔ سینے کی چوٹ یا پسلی کا فریکچر جو شدید درد کا سبب بنتا ہے۔ یہ آپ کو گہری سانس لینے کے قابل ہونے سے روک سکتا ہے۔دھوئیں کا اخراج ہوا تھا۔ایٹلیکٹیس کی تین اقسام کیا ہیں؟ایٹلیکٹاسس کی تین اہم اقسام ہیں: کمپریسیو، ریسورپٹو (رکاوٹ) اور سکڑنا۔ Compressive atelectasisکمپریسیو ایٹلیکٹیس اس وقت ہوتا ہے جب آپ کے پھیپھڑوں کے ارد گرد کوئی چیز – جیسے سیال ، ہوا ، خون یا ٹیومر – اس کے خلاف دباؤ ڈالتی ہے ، جس سے وہ گر جاتا ہے۔ بحالی / رکاوٹ پیدا کرنے والی ایٹلیکٹاسسجب آپ کے الویولی میں آکسیجن اور کاربن ڈائی آکسائیڈ آپ کے خون میں منتقل ہوتی ہے اور کوئی نئی ہوا اندر نہیں جاتی ہے تو ریسورپٹو ایٹلیکٹیس ہوتا ہے۔ اس کی وجہ سے آپ کی الویولی گر جاتی ہے۔ سرجری جس کے لئے اینستھیسیا کی ضرورت ہوتی ہے وہ ریسورپٹو ایٹلیکٹاسس کی ایک عام وجہ ہے۔ آپ کے پھیپھڑوں کے اندرونی حصے کو روکنے والی کوئی چیز ، ہوا کو الویولی میں آنے سے روکتی ہے ، اس کی وجہ سے بھی دوبارہ پھیپھڑوں کا اخراج ہوسکتا ہے۔ رکاوٹ کو آبسٹرکٹو ایٹلیکٹیس بھی کہا جاتا ہے ، رکاوٹ بلغم ، ٹیومر یا کوئی ایسی چیز ہوسکتی ہے جسے آپ حادثاتی طور پر سانس لے لیتے ہیں۔ سکڑاؤ ایٹلیکٹاسس پھیپھڑوں کے زخم (فائبروسس) سکڑنے کا سبب بنتے ہیں۔ داغ دار ایلوولی کو مناسب طریقے سے کھلنے سے روکتا ہے۔ دیگر اقسام کے ایٹلیکٹیسنوزائیدہ بچے ، خاص طور پر قبل از وقت نوزائیدہ بچے ، یا شدید سانس کی تکلیف سنڈروم (اے آر ڈی ایس) والے افراد میں ایک غیر معمولی قسم کی ایٹلیکٹاس ہوسکتی ہے جسے پیچی ایٹلیکٹاسس کہا جاتا ہے۔ پیچی ایٹلیکٹاسس اس وقت ہوتا ہے جب آپ کے پھیپھڑوں میں کافی پروٹین نہیں ہوتا ہے جو انہیں گرنے سے بچانے میں مدد کرتا ہے (سرفیکٹنٹ)۔ دیگر اقسام کے ایٹلیکٹاسس (بائیبیسیلر ایٹلیکٹاسس، گول ایٹلیکٹاس، کشش ثقل پر منحصر ایٹیلیکٹاس اور سب سیگمنٹل ایٹیلیکٹاس) گرنے کے مقام، ظاہری شکل یا شدت کی وضاحت کرتے ہیں. ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔Atelectasis ایک ایسی حالت ہے جہاں پھیپھڑے جزوی طور پر یا مکمل طور پر گر جاتے ہیں، جس کی وجہ سے گیس کا تبادلہ کم یا غائب ہو جاتا ہے۔ یہ ایک پھیپھڑوں کے حصے یا تمام کو متاثر کر سکتا ہے۔ یہ سانس لینے میں مشکل بنا سکتا ہے، خاص طور پر اگر آپ کو پہلے سے ہی پھیپھڑوں کی بیماری ہے۔ یہ نمونیا، کم خون میں آکسیجن، سانس کی ناکامی، اور سیپسس کا خطرہ بھی بڑھا سکتا ہے۔ اگر آپ کو atelectasis تھا، تو آپ کو درج ذیل علامات میں سے
عطائے صابر
عطائے صابرپیش لفظعلمائے یونان ۔ لقمان اور ار سطو، سقراط افلاطون درجیل اور اسی طرح کی دیگر شخصیات کہ جنہوں نے نہ صرف علم طب بلکہ اس کا ئنات کے ہر جزوپر اور نظام پر کام کیا ہے ۔ اور اسی طرح علمائے مشرقی ابن رشد ابن ماجہ ابن طفیل بو علی سینا الہاشم جابر بن حیان ابو نصر فارابی الکندی البیرونی جیسے نامور علماء کہ تاریخ جس طرح ان کی عظمت کے سامنے سر جھکائی ہے۔ ایک اور آئے گا کہ تاریخ حکیم انقلاب جناب الحاج دوست محمد صابر ملتانی کے حضور بھی گردن جھکائے گی۔ ان بزرگوں کے کہ جن کا ذکر تمہیدا” اوپر دیا گیا ہے۔ ان بزرگوں کے کارہائے نمایاں کے مقابلہ میں صابر ملتانی کی تحقیق کچھ کم نہیں ۔ اس محقق نے خالق کائنات کے اس کارخانہ قدرت کے خود کار نظام کو جس تحقیقی نگاہوں سے دیکھا۔ اور پڑھا ہے ۔ اتنی گہری نظر سے شاید ہی کسی نے دیکھا ہو۔ خالق کا ئنات کے دیگر نظاموں کی بات اگر کریں تو بات بے حد طویل ہو جائے گی ۔ اس وقت ہم دو بات کر رہے ہیں کہ جس پر موصوف نے اپنی 20 سالہ زندگی کو اس فن کی تجدید اور ترویج کے سلسلے میں اس فن کی نذر کی ۔ قدرت کی بہترین اور خوبصورت تخلیق کے شاہ کار فی الارض خلیفہ کی مزاجی کیفیت اور ان کیفیات سے وجود پانے والے اخلاط کی رطوبتوں سے خلیوں کی صورت میں اجتمائی طور پر اعضاء مفرد اعضاء“ر ئیسہ اور ان اعضاؤں کے مزاج کے کمیلی ملاپ کے تصادم سے پیداہونے والے پر تھے کہ جن کو روح کہتے ہیں ۔ ان برقیوں کی مثبت اور منفی لہروں سے مقناطیسی قوتیں اور ان قواء کے مقناطیسی کشش ثقل سے ہر عضؤ ریس کے انجام پانے والے افعال ان ترتیب دار کاموں کے منتظم حضرت انسان کے وجود کی نشاندہی کر کے حضرت صابر ملتانی نے اس علم کے تحت کائنات میں ہر جزو کو روشناس کرایا۔یہ خالق کی پہچان کا اتنا بہترین انداز ہے کہ جو اس خدا کے بندے نے اپنام کہ قدرت کاملہ کے ہونے کی دلیل دی ہے۔ صابر ملتانی نے پانی کو دیکھا۔ اور اس کائنات پر اس کے تینوں رویوں کے کیمیائی اثرات پر غور کیا۔ تو اس کو انسان کے اندر بلغم کی صورت میں پایا۔ یہ خلط جو کیمیلی طور پر الکلی کے اثرات رکھتی ہے۔ اگر یہ مائع حالت میں ہے تو سردی ترکی کی کیفیات مرتب کرتی ہے۔ اسی طرح جب اس میں صفراء کے حرارے شامل ہو جائیں تو یہ غلط تری گرمی کے اثرات اور اسی طرح اگر اس میں سوڈا کے اثرات شامل ہو جا ئیں تو یہ الکلی اور سردی کے اثرات رکھتی ہے ۔ یہی حال سودا کا ہے کہ جب اس میں بلغم کی تری کے اثرات مرتب ہوں تو سردی الکلی اور اگر اس پر صفراء کے حرارے مرتب ہوں تو خشکی گرمی کے اثرات رکھتا ہے ۔ اس طرح صفرا جو کیمیلی طور پر سالٹ ہے۔ (الکلی) یہ بھی خشکی گرمی کے کیمیائی اثرات سے گرمی الکلی پیدا کرتا ہے ۔ اور جب یہاپنے مزاج میں شدید تر ہو جائے تو مشینی حالت میں اگر یہ تری پیدا کرتا ہے۔ اور گرمی تری کے اثرات مرتب کرتا ہے۔ یہ ہے حضرت سایر ملتانی کی تحقیقات کا نچوڑ کہ جن کو حضرت صابر ملتانی نے نظریات کیا ہے اور ار جب ان نظریات کو موسموں کے ناقابل تردید اثرات وافعال کو ان کی تحقیقات کا مانہ پایا۔ تو جیسے فطرت موسموں کے اثرات سے ان کے بے پناہ افعال سے سر انجام پانے والے بے پناہ کام جو اس کائنات کے خود کار نظام میں سر انجام پا رہے ہیں ۔ جب یہ صورت ان کی تعلیمات سے ہم اور اور تربیت یافتہ لوگوں کے سامنے آئیں تو ہم لوگوں نے اس کو بجائے نظریات کے قانون مانا۔ جیسے اس دنیا کے سارے نظام بلا تردید کام کر رہے ہیں۔ ان کی روشنی میں تحقیق کی صورت میں مرتب ہونے والے ہر علوم بھی ناقابل تردید ہیں ۔ اس لئے ہم صابر ملتانی کے علم کو بھی نا قابل تردید قانون مانتے ہیں جو لوگ آج کے دور میں اس علم سے روشناس ہو گیا انسانیت کے علاج کی صورت میں خدمت کریں گے وہ یقینا اپنی خواباش خدمت کے سلسلہ میں یقینا کامیاب ہوں گے۔ آج کے دور میں ہم یقین سے کہتے ہیں کہ جو کچھ قدرت اس کا ئنات کے چلانے میں ہر موسم کے دور سے کام لے رہی ہے۔ کبھی ترکی سردی اور بھی گرمی الکلی اور کبھی خشکی گرمی ۔ اور اسی طرح سردی تری کبھی تری گرمی اور کبھی تری سردی پیدا کر کے اس خود کار نظام کو چلارہی ہے۔ اسی طرح ہم لوگ بھی غذاؤں مزید پڑھئے کلیات قانون مفرد اعضاء اور دوائوں سے ان مزاجی کیفیات کو بدل کر صحت کی صورت پیدا کرتے موسموں کے اثرات سے جیسے گرمی کو تری کی تحریک دیکھ خشکی کو تسکین دیتے ہوئے گرمی کے اثرات تحلیل کر دیتے ہیں ۔ یہی صورت ہے جو صحت کو بحال کرنے کی تدبیریں کرتے ہیں۔ ان ہی تدابیر پر یہ کتاب مرتب کی گئی ہے ۔ ان شاء اللہ یہ اس فن میں یقینا رہنمائی کرے گی۔
مال ،اولاد کو نطر بد سے کیسے محفوط رکھیں
مال ،اولاد کو نطر بد سے کیسے محفوط رکھیں//How to protect wealth, children from evil spirits انسانی زندگی میں مال و اولاد کی حیثیت آکسیجن کی طرح ہوتی ہے ۔اگر ان پر کوئی آنچ آجائے تو آنکھوں کے سامنے اندھیر ا ااجاتا ہے۔۔تمام مذاہب میں نظر بدکا تصور پایا جاتا ہے ۔دین حقہ اسلام نے بھی اس کی حقیقت تسلیم کی ہے اور بہترین قسم کے تعوزات بتائے ہیں ۔اسی سلسلہ میں یہ ویڈیو بنائی گئی ہے۔۔یہ سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبویﷺ کی آن لائن کلاسز میں پرھایا جانے والے سبق کی ویڈیو ہے جسے افادہ عام کے لئے اپ لوڈ کیا جارہا ہےمال ،اولاد کو نطر بد سے کیسے محفوط رکھیں
انٹی بائیوٹک ادویات کا استعمال۔کینسر کو دعوت
انٹی بائیوٹک ادویات کا استعمال۔کینسر کو دعوت۔آج کل لوگ بے دھڑک دردروکنے والی ادویات استعمال کررہے ہیں۔اور اتنا ہلکا لے رہے ہیں کہ جیسے انہوں نے اپنا حق استعمال کیا ہو لیکن ان ادویات کے مضرات اور نقصان دہ پہلو کو دیکھیں تو درد سے تڑپنا گوارا کرلین لیکن کبھی انٹی بائیوٹک ادویات استعمال نہ کریں۔کیونکہ کچھ عرصہ بعد یہ لوگ کینسر کا شکار ہوکر سسک سسکر موت کا شکا رہوجاتے ہیں۔ایک وقت ایسا بھی آتا ہے جب دورد روکنے والی ادویات بھی ناکارہ ہوجاتی ہیں ایسے وقت میں انسان زندگی پر موتر کو ترجیح دیتا ہے
حکایات+حکیم+لقمان.
حکایات+حکیم+لقمان. حکیم لقمان ایک ایسی شخصیت ہیں جن کا تذکرہ قرآن میں سورۃ لقمان میں آیا ہے۔ تاہم یہ واضح نہیں کہ وہ نبی تھے یا نہیں۔ البتہ وہ ایک بہت دانا آدمی تھے اور ان سے بہت سی حکایات منسوب ہیں۔ ان کی حکمت بھی مشہور ہے اور اردو کی مشہور مثل ہے کہ” و ہم کی دوا تو حکیم لقمان کے پاس بھی نہیں”۔ یعنی ان کو حکمت کی معراج سمجھا جاتا ہے۔ حکیم لقمان اللہ سے بہت محبت کرتے تھے اور ان کا ایمان بہت مضبوط تھا۔ قرآن میں ان کی کچھ نصیحتیں درج ہیں جو انھوں نے اپنے بیٹے کو کی تھیں ۔ حضرت لقمان کی تعریف اور ان کی بعض نصیحتوں کا تذکرہ قرآن میں بڑی عظمت وشان کے ساتھ بیان کیا گیا ہے اور انہی کے نام پر قرآن مجید کی ایک سورۃ کا نام سورہ لقمان رکھا گیا۔صاحب مغازی علامہ محمد بن الحق نے ان کا نسب نامہ اس طرح بیان کیا ہے۔ لقمان بن باعور بن با حور بن تاریخ۔ یہ تاریخ وہی ہیں جو حضرت ابراہیم خلیل اللہ علیہ السلام کے والد ہیں اور مؤرخین نے فرمایا کہ آپ حضرت ایوب علیہ السلام کے بھانجے تھے اور بعض کا قول ہے کہ آپ حضرت ایوب علیہ السلام کے خالہ زاد بھائی تھے۔ بعض روایات میں ہے کہ حضرت لقمان نے ایک ہزار برس کی عمر پائی۔ یہاں تک کہ حضرت داؤد علیہ السلام کی صحبت میں رہ کر ان سے علم سیکھا اور حضرت داؤد علیہ السلام کی بعثت سے پہلے آپ بنی اسرائیل کے مفتی تھے ۔ مگر جب حضرت داؤد علیہ السلام منصب نبوت پر فائز ہو گئے تو آپ نے فتوی دینا ترک کر دیا۔ حضرت عکرمہ (حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کے آزاد کردہ غلام ) اور امام شعبی کے سوا جمہور علماء کا یہی قول ہے کہ آپ نبی نہیں تھے بلکہ آپ حکیم تھے اور بنی اسرائیل کے نہایت ہی بلند مرتبہ صاحب ایمان اور بہت ہی نامور مرد صالح تھے اور آپ کے سینہ کو اللہ تعالیٰ نے حکمتوں کا خزینہ بنادیا تھا۔ قرآن مجید میں ہے:اور (یاد کیجئے ) جب لقمان نے اپنے بیٹے سے کہا اور وہ اسے نصیحت کر رہے تھے : اے میرے بیٹے ! اللہ کے ساتھ شرک نہ کرنا، بیشک شرک بہت بڑا ظلم ہے (لقمان: ۱۲) حضرت لقمان ساری زندگی لوگوں کو نصیحتیں فرماتے رہے۔ تفاسیر میں ہے کہ آپ کی قبر مقام صرفند میں ہے جو رملہ کے قریب ہے اور حضرت قتادہ کا قول ہے کہ آپ کی قبر رملہ میں مسجد اور بازار کے درمیان میں ہے اور اس جگہ ستر (۷۰) انبیاء علیہم السلام بھی مدفون ہیں۔ جن کو آپ کے بعد یہودیوں نے بیت المقدس سے نکال دیا تھا اور یہ لوگ بھوک پیاس سے تڑپ تڑپ کر وفات پاگئے تھے۔ آپ کی قبر پر ایک بلند نشان ہے اور لوگ اس قبر کی زیارت کے لئے دور دور سے جایا کرتے ہیں۔ (روح البیان : ج سے جس سے ہے) حضرت لقمان نے اپنے فرزند کو جن کا نام انعم تھا۔ چند صیحتیں فرمائی ہیں جن کافت مو آن مجید کی سورۃ لقمان میں ہے۔ ان کے علاوہ اور بھی بہت سی دوسری نصیحتیں آپ نے رمائی ہیں جو تفاسیر کی کتابوں میں مذکور ہیں ۔ ایک قول کے مطابق آپ کا پیشہ درزی تھا اور بعض نے کہا کہ آپ بکریاں چراتے تھے ۔ چنانچہ ایک مرتبہ آپ حکمت کی باتیں بیان کر رہے تھے تو کسی نے کہا کہ کیا تم فلاں چرواہے نہیں ہو؟ تو آپ نے فرمایا کہ کیوں نہیں، میں یقینا وہی چرواہا ہوں تو اس نے کہا کہ آپ حکمت کے اس مرتبہ پر کس طرح فائز ہو گئے؟ تو آپ نے فرمایا کہ باتوں میںسچائی اور امانتوں کی ادائیگی اور بیکار باتوں سے پر ہیز کرنے کی وجہ سے۔ ہم نے ان نصائح اور حکایات کو کتب تفاسیر اور کتب سیر سے چن چن کر زیر نظرکتاب میں اکٹھا کیا ہے تاہم عام آدمی آپ کے نصائح سے مستفید ہو سکے۔ اس کتاب میں جہاں حضرت لقمان کی حیات طیبہ پر روشنی ڈالی گئی ہے وہاں آپ نے صائح جو منظوم ہیں جو درج کر کے ان کے ساتھ نشر کی صورت میں نصائح کو درج کیا گیا ہے۔ حکایات+حکیم+لقمان.
طبی قوانین قران کریم کی نظر میں
طبی قوانین قران کریم کی نظر میں حکیم قاری محمد یونس شاہد میو اس وقت پاک و ہند میں نظریہ مفرد اعضاء چھایا ہواہے،اس کی تحقیقات اور فطری نظریات نے طبی دنیا میں ایک انقلاب برپاء کردیا ہے۔اسے سمجھنا بہت آسان اور اس میں مہارت پیدا کرنا بہت سہل ہے۔اس طریقہ تشخیص اور نسخہ نویسی اور غذاو پرہیز کانظام اس سے بھی اعلی ہے۔اس کے بانی کا ارادہ تھا کہ قران و احادیث سے ان نکات کو جمع کروں جن میں طب بیان ہوئی ہے۔انکے تلامذۃ اور سوانح نگار وں کا کہنا ہے کہ آخری عمر میں ان کا قران کریم کی طرف بہت جھکائو ہوگیا تھا کیونکہ اس بارہ میں انہماک سے کام لے رہے تھے،اپنی تحقیقات کا رخ قران و حدیث کے شفاف چشمے کی طرف پھیر دیا تھا۔انکے شاگرد عزیز اور ان کے نظریہ کو بام عروج تک پہنچانے والے دوست حکیم محمد یسین دنیا پوری مرحوم کی کسی تحریر میں پڑھا تھا کہ حکیم انقلاب آخری عمر میں مطالعہ وتحقیق کے لئے تفاسیر قران کریم کی طرف متوجہ ہوگئے تھے اس انہماک نے ان کی نظر پر گہرا اثر ڈالاتھا،آج بھی ان کے لکھتی تحریرات میں قران کریم سے لگائو کا اندازہ کیا جاسکتا ہے۔حکیم یاسین دنیا پوری مرحوم لکھتے ہیں:آپ کا خیال تھا کہ جو تحقیقات قران کریم کی تشریح ملیں ان کی تصدیق کردی جائے اور جو قران کریم سے تطبیق نہ کھائیں،انہین نظر انداز کردیا جائے،اس مضمون کا کا پیش لفظ اور مقدمہ آپ کے قران حکیم کی رو سے پیش کیا تھا جو پڑھنے کے قابل ہے۔قران حکیم اور انسان ایک مضمون تھا،جس پر سب سے زیادہ محنت کی ضرورت تھی۔مختلف تفسیروں کا بڑے غور سے مطالعہ کرنا تھا،یہی کام آپ نے شروع کیا چونکہ آپ نے قران حکیم کی ورق گردانی کی بجائے قران کریم کی روشنی میں تحقیقات شروع کیں اور قران پاک کا گہری نظر سے مطالعہ شرووع کردیا۔متعدد تفسیروں سے استفادہ کرنے کے لئے ان کےگہرےمطالعہ میں مصروف ہوگئے۔اس محنت شاقہ کا زبردست دبائو آپ کے اعصاب پر پڑا،اور آپ ضعف اعصاب کے عارضہ میں مبتلاء ہوگئے،اس کے ساتھ ہی ساتھ آپ کی آنکھوں پر ضعف کا اثر ہوا جس کی وجہ سے آپ کی نظر بالکل بند ہوئی،کافی کوشش اور علاج معالجہ کے باوجود آپ کی نظر درست نہ ہوسکی اس بیماری کا آپ کی صھت پر برا اثر پڑا،افسردگی کی حالت میں اکثر کہا کرتے تھےمیں نے ہمیشہ اندھیرے اور سیاہی کے خلاف جنگ کی ہے اور برسوں تک دنیا کو علم کی روشنی سےمنور کیا ہے لیکن آج مجھے اندھیرے اور سیاہی نے گھیر لیا ہےیہی صدمہ آپ کی موت کا سبب بنا اور آخر30،مئی1972ء کی صبح دنیائے طب کا یہ بے تاج بادشاہ موجد نظریہ مفرد اعجاء دنیائے طب کی برسوں تک بے لوث خدمت کرتے ہوئے اس جہان فانی سے رخصت فرماکر لاکھوں مداحوں کو سوگوار چھوڑ کر ہمیشہ ہمیشہ کے لئے اپنے کالق حقیقی سے جاملے(غذا سے علاج33)انکے بعد ان کے شاگردوں نے بساط بھر اس روش کو قائم رکھنے کی کوشش کی لیکن اس پہلو سے ابھی تک کوئی تسلی بخش کاوش سامنے نہ آسکی ۔حکیم انقلاب کی دلی خواہش تھی کہ اس انداز میں اپنے نظریہ کو پیش کریں لیکن ہونا تو وہی ہے جو اللہ جو منظور ہے۔ ایک طبی کتاب کے ابتدایہ سے کچھ اقتباس حاضر خدمت ہے۔ابتدایہ میں ہمارے استاد محترم حکیم الہی عباسی ملتانی کا طریقہ کار ہے،کہ وہ تبرک کے طورپر اور قرانی آیات کی ترجمانی کے ثواب کے طورپر ہمیشہ اپنی ابتداء قران کریم کی آیات سے شروع کرتے ہیں،ہم دونوں شاگردوں کے ذمے ہمیشہ اس خدمت کی ڈیوٹی لگائی جاتی ہے جیساکہ اعصابی حصہ میں کائینات کے وجود میں آنے کی آیات اور اسی طرح عضلاتی حصہ میں کائینات کی پرورش کی آیات اور اسی طرح غدی حصہ میں قیامت کے آثار یعنی دنیا کی تحلیل و فنا ہونے کا ذکر،یہ ساری آیات اکھٹی کرنے کی خدمت ہم سے لیتے ہیں،ان آیات کی ترجمانی وہ خود اپنے انداز میں کرتے ہیں،یہ بھی ایک جذبہ ہے،جو ہمارے استاد محترم کے اندر پایا جاتا ہے،کاش ہمارے استاد محترم عربی زبان سے واقف ہوتے تو یقینا اس سلسلہ میں بے پناہ کام کرتے،ہمارے ذمہ صرف آیات کا ڈھونڈنا،اس لئے ہماری ذمہ دری ہے،ہم دونوں شاگر حفظ و ناظرہ ہونے کے ناطے ا س خدمت میں بے حد معاون ثابت ہوتے ہیں۔ قانون صابر حصہ غدی ..12.مجھےحکیم صاحب کی ادبی محاسن کی کمزوری سے سروکار نہیں ہے میرا جو مدعا ہے اس کی دلیل پیش کرنا ہے۔مجھے حسرت ہے کہ حکیم صاحب یہ خدمت اگر مجھ سے لیتے تو ان کی خدمت اور تشریح کا انداز ہی کچھ اور ہوتا۔راقم الحروف نے بساط بھر اس موضوع سے انصاف کرنے کی کوشش کی ہے اور کئی سال قبل رمضان المبارک کی مبارک ساعتوں میں ایک کتاب”قران کریم سے اخذ کردہ طبی نکات”نام سے لکھی تھی۔موقع ملا تو ضرور شائع کی جائے گی راقسم الحروف نے اسلاف کے اتباع میں اپنی کتب میں قران کریم سے استشہاد کرنے کا خصوصی اہتمام کیاہے۔
رحم میں خشک خون کے لوتھڑے
chocolate cystدیسی طب میں اس مسلہ کا حل موجود ہے بغیر آپریشن علاج ہوسکتا ہے۔خواتین کے اس مسلہ کا حل اس ویڈیو میں پیش خدمت ہےعلامات کیا ہیں؟آپ کے پیٹ میں درد یا نرمی یہ جاننے کا سب سے عام طریقہ ہے کہ آپ کو بیضہ دانی کا اینڈومیٹریوما ہے۔ آپ کو دیگر علامات بھی نظر آسکتی ہیں:ایسے ادوار جو خاص طور پر تکلیف دہ ہوتے ہیں۔جماع کے دوران درد (ڈاسپیرینیا).جب آپ پیشاب کر رہے ہوں یا پی رہے ہوں تو درد.زیادہ پیشاب کرنے کی خواہش محسوس کرنا۔کمر کا درد۔قے.سوزش.متلی.
قدیم مصری طب کے نظریات اور جدیدتحقیقات
قدیم مصری طب کے نظریات اور جدیدتحقیقات اس دنیا میں نیا کچھ نہیں ہے۔البتہ جسے نیا کہا جاتاہے وہ اس بنیاد پر نیاہوتا ہے کہ ہماری معلومات میں اس وقت اضافہ ہوا ہے۔یعنی یہ چیز پہلے سے موجود تھی مگر ہمیں پتہ نہ تھا۔طب و حکمت کی دنیا میں بھی یہی صورت حال ہوتی ہے کہ ہر طبیب اپنی معلومات بڑھاتا رہتا ہے،جب اس کے مطالعہ میں کوئی ایسی بات آتی ہے جس سے پہلے نابلد تھا۔تو اسے تحقیق کا نام دیتا ہے۔اور مرغی کی طرح پریں پھلاکر اسے ڈھانپنے کی کوشش کرتا ہے۔مصری طب کی تاریخ۔مصری-فراؤنک تہذیب 3300 سے 525 قبل مسیح تک پھیلی ہوئی تھی ، ایک ایسا دور جب صحت کا تصور شروع ہوا تھا ، تحقیقات علمی طبی ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ جسم انسانی کی طبی دیکھ بھال کا تصور قدیم مصر سے آیا تھا۔قدیم مصری نماز (عبادات)کو اپنے صحت کے مسائل کے حل کے طور پر مانتے تھے ، لیکن ان کے پاس جڑی بوٹیوں جیسے طبی اور عملی علاج بھی تھے۔چونکہ وہ تحریر اور ریاضی پر مبنی ایک منظم معاشرہ تھے ، لہذا انہوں نے اپنے خیالات کو ریکارڈ کیا ، جس سے دوسروں کو ان سے دیکھنے اور سیکھنے کا موقع ملا۔صحت انسانی پراثر انداز ہونے والے عواملقدیم مصریوں کا خیال تھا کہ دیوتاؤں، شیطانوں اور روحوں نے بیماری میں اہم کردار ادا کیا.اطباٗ کا خیال تھا کہ روحیں جسم کی نالیوں کو روکتی ہیں ، جس سے جسم کے کام کرنے کے طریقے میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے ، لہذا اطباٗنے قدرتی (غیر روحانی) دعاؤں اور علاج کی ایک رینج کا استعمال کرتے ہوئے ان چینلوں کو کھولنے کا ایک طریقہ تلاش کیا۔میدان طب میں مذہنی اثر و رسوخابتدائی طور پر ، زیادہ تر طبیب مذہبی پیشوا تھے ، لیکن وقت کے ساتھ ساتھ طب کا پیشہ وجود میں آیا۔قدیم مصریوں کے پاس حروف اور نمبروں کا ایک اپ گریڈ نظام تھا ، جس نے انہیں اپنے خیالات کو ریکارڈ کرنے اور تیار کرنے اور حساب کتاب کرنے کی اجازت دی۔ قدیم مصری طبی دستاویزات آج تک ملنے والی قدیم ترین دستاویزات میں سے ہیں۔ان کے پاس ایک منظم معاشی نظام، ایک نظام حکومت اور ایک مستحکم آبادی، سماجی معاہدے اور نافذ شدہ قوانین بھی تھے۔اس سے پہلے یہاں کی آبادی خانہ بدوش زندگی بسر کرتی تھی۔ اس استحکام نے طبی تحقیق کی ترقی کی اجازت دی.اس کے علاوہ، مصری معاشرے میں کچھ امیر افراد تھے جنہوں نے صحت کی دیکھ بھال میں دلچسپی لی، اور مطالعہ کرنے اور سوچنے کا وقت تھا.ان میں وہ تاجر بھی شامل تھے جو طویل فاصلہ طے کرتے تھے اور دور دراز کے علاقوں سے جڑی بوٹیوں اور مصالحوں کے ساتھ لوٹتے تھے۔تحقیق و تعلیمقدیم مصریوں کے ممی فیکیشن کے طریقوں سے انسانی جسم کے عمل کے کچھ میکانزم کے بارے میں ان کے علم کی نشاندہی ہوتی ہے۔ ماں بننے کے عمل کے دوران ، پادری /اطباٗ نے ناک کے ذریعے ایک لمبا ، ہک والا آلہ داخل کیا ، جس سے دماغ کی پتلی ہڈی ٹوٹ گئی تاکہ دماغ کو ہٹایا جاسکے۔اپنی ممتاز شہرت کے نتیجے میں ، دنیا کے بادشاہوں اور رانیوں نے مصری ڈاکٹروں کی تلاش کی۔ یہ بھی پڑھٰن مصری طب کے ذرائع معلوماتبیاضیں،قرابدینیں اور طبی طریقوں کا ریکارڈ.قدیم مصری طبی طریقوں کو بیان کرنے والی متعدد تحریری دستاویزات ملی ہیں ، جن میں یپریس پیپیرس بھی شامل ہے۔پیپائرس میں 700 سے زیادہ نسخے، جادوئی فارمولے اور درجنوں جادوئی جادو شامل ہیں جو بیماری پیدا کرنے والے شیطانوں کو دور رکھنے کے لئے استعمال ہوتے ہیں۔ ہو سکتا ہے کہ یہ 1500 قبل مسیح کے آس پاس لکھا گیا ہو، لیکن خیال کیا جاتا ہے کہ یہ 3400 قبل مسیح کی پرانی دستاویزات سے نقل کیا گیا ہے.یہ اب تک ملنے والی قدیم ترین محفوظ طبی دستاویزات میں سے ایک ہے۔پپیری نے ہمیں کچھ درست سائنسی اقدامات کے ثبوت فراہم کیے۔یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ڈاکٹروں کو ہڈیوں کی ساخت اور دماغ اور جگر کے کام کرنے کے طریقے کے بارے میں کافی اچھا علم تھا.دلیپریس پیپائرس کے مطابق دل جسم کی خون کی فراہمی کا مرکز ہوتا ہے اور جسم کا ہر حصہ خون کی شریانوں سے جڑا ہوتا ہے۔ دل ان شریانوں کا ملنے کا مقام تھا جو آنسو، پیشاب، वीर्य اور خون لے کر جاتی تھیں۔ 2014 میں لکھنے والے محققین نے جسم کے گردشی نظام کے بارے میں قدیم مصری تفہیم کو “حیرت انگیز طور پر نفیس، انتہائی درست” قرار دیا۔ذہنی بیماریپیپائرس دماغی امراض کی خصوصیات ، وجوہات اور علاج ، جیسے ڈیمنشیا اور ڈپریشن کو تفصیل سے بیان کرتا ہے۔ قدیم مصریوں کا خیال تھا کہ ذہنی بیماری کی وجہ بند راستوں اور بری روحوں اور ناراض دیوتاؤں کا اثر ہے۔خاندانی منصوبہ بندیپیپرس میں برتھ کنٹرول، یہ بتانے کا طریقہ کہ عورت حاملہ ہے یا نہیں، اور کچھ دیگر گائنیکولوجیکل مسائل شامل تھے۔پپیری میں تجاویز کا ایک مجموعہ بھی شامل تھا:جلد کے مسائل.دانتوں کے مسائل.آنکھوں کی بیماریاںآنتوں کی بیماریاںپیراسائٹس.پھوڑے یا ٹیومر کا سرجری کے ذریعے علاج کیسے کیا جائے اس کے علاوہ، اس بات کے ثبوت موجود ہیں کہ ڈاکٹر ٹوٹی ہوئی ہڈیوں کو رکھنے اور جلنے کا علاج کرنے کا طریقہ جانتے ہیں.طبی مشورہکچھ مشورے جو اطباٗ اس وقت تجویز کر رہے تھے وہ اب ہمارے لئے کافی اچھے لگتے ہیں۔ مثال کے طور پر، انہوں نے لوگوں کو مشورہ دیا کہ وہ انفیکشن سے بچنے کے لئے اپنے جسم کو دھوئیں اور بال منڈوائیں، احتیاط سے کھائیں، اور ناپاک جانوروں اور کچی مچھلیوں سے پرہیز کریں.دوسری طرف کچھ عجیب و غریب ٹوٹکے تھے، جیسے پیدائش کے کنٹرول کی ایک شکل کے طور پر وجائنا کے داخلی دروازے پر مگرمچھ کی کھاد کا ایک ٹمپون لگانا۔ لوگ بری روحوں کو دور رکھنے کے لئے گوبر کا بھی استعمال کرتے تھے۔دانتوں کے امراضمصریوں نے دانتوں کے علاج کی مشق کی ، جہاں ان کے دانتوں کی سڑن اور سڑنے کے بارے میں جانا جاتا تھا۔علاج میں شامل ہیں:سوجے ہوئے مسوڑھوں کے علاج کے لئے زیرہ، خوشبو اور پیاز۔افیون کو دانتوں کے درد کے علاج کے لئے استعمال کیا جا سکتا ہے.پھوڑے کو نکالنے کے لئے جبڑے میں سوراخ کریں۔لیکن ایسا لگتا ہے
کھجور کا پھول مردوں کی بانجھ پن کا علاج
کھجور کا پھول مردوں کی بانجھ پن کا علاجحکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو کھجور کا پھول مردوں کی زرخیزی میں اضافہ کرتا ہےمردوں کے لیے زرخیزی بڑھانے کے لیے کھجور کا پولن شاید بہت سے مردوں کو معلوم نہ ہو، اور کھجور کا پولن کھجور کے درختوں سے گرنے والی دھول ہے، اور یہ اپنے حیرت انگیز فوائد کی وجہ سے بہت سے غذائی سپلیمنٹس میں استعمال کیا جاتا ہے، جس میں مردوں کے لیے خصوصی فوائد بھی شامل ہیں، اور یہی وہ چیز ہے جس کے بارے میں آج ہم تفصیل سے سیکھیں گے۔کھجور کے پولن میں مردوں کے لئے بہت سے حیرت انگیز فوائد ہیں، خاص طور پر جنسی صحت کے لحاظ سے، مندرجہ ذیل وجوہات کی بنا پر:کھجور کے پولن میں وٹامن سی، وٹامن بی 1، وٹامن اے کے ساتھ ساتھ وٹامن بی 12 کی شرح زیادہ ہوتی ہے، یہ تمام وٹامن ز ہیں جو مردوں کی جنسی صلاحیت کو بہتر بناتے ہیں۔ان گولیوں میں اینٹی آکسائیڈنٹس اور فلیوونائڈز بھی ہوتے ہیں جو مردوں کے اسپرمیٹوجینیس میں جاتے ہیں۔بہت سے مطالعات سے ثابت ہوا ہے کہ ایک مرد کی کھجور کے پولن کا استعمال ہارمون اینڈروجن کی پیداوار میں مدد کرتا ہے، جو ایریکٹائل ڈس فنکشن کو بہتر بناتا ہے.یہ خون میں پلازما کی سطح کو بھی بڑھاتا ہے اور ٹیسٹوسٹیرون کے اخراج کو بڑھاتا ہے، جس سے مردوں میں عضلات کے عمل کو تقویت ملتی ہے۔کھجور کے پولن میں پائے جانے والے اینٹی آکسائیڈنٹس جسم میں خون کی گردش کو متحرک کرتے ہیں، جس میں وہ خون بھی شامل ہے جو مرد کے عضو تک پہنچتا ہے، جو اس کے عضلات کی مضبوطی میں مدد دیتا ہے۔کھجور کا پولن اسپرم کی تعداد میں اضافہ کرتا ہے اور اسپرم کے معیار کو بہتر بناتا ہے۔آپ پسند کر سکتے ہیں: کسی عورت کے ہاتھ سے اس کی زرخیزی کا پتہ کیسے لگائیںمردوں کے لئے کھجور کے پولن پاؤڈر کا استعمال کیسے کریں جو کوئی بھی مردوں کے لئے زرخیزی بڑھانے کے لئے کھجور کے پولن سے فائدہ اٹھانا چاہتا ہے، اسے استعمال کا صحیح طریقہ سیکھنا ہوگا، جو یہ ہے:ماہر ڈاکٹر کی رائے کے مطابق مناسب خوراک عمر اور صحت کی حیثیت کے ساتھ لی جاتی ہے.زیادہ تر خوراک کا تخمینہ بہترین فوائد کے لئے شہد میں روزانہ 2 گرام سے 4 گرام کے درمیان لگایا جاتا ہے۔یا کھجور کے پولن پاؤڈر کو ایک گلاس گرم دودھ کے ساتھ ملایا جاسکتا ہے۔بہترین نتائج حاصل کرنے کے لئے کم از کم 6 ہفتوں کی مدت کے لئے روزانہ کی بنیاد پر مردوں کے لئے کھجور کے پولن کھانا جاری رکھیں.کھجور کے پولن کے ساتھ شہد کھانے کا ایک بہترین وقت یہ ہے کہ اسے ناشتے سے تقریبا دو گھنٹے پہلے خالی پیٹ کھایا جائے۔کھجور کے پولن میں غذائی تغذیہ کی اہمیتکھجور کا پولن یا کھجور کا پولن ایک باریک پاؤڈر کی شکل میں ایک سفید یا پیلا مادہ ہے جس میں شامل ہیں:کھجور کے پولن کے فوائدکھجور کے پولن کے فوائد صرف مردوں کے لئے زرخیزی بڑھانے تک محدود نہیں ہیں ، بلکہ وہ کثیر فوائد ہیں۔یہ بالوں ، جلد اور ناخنوں کی صحت کو فروغ دیتا ہے کیونکہ یہ ٹشوز اور خلیات کی تشکیل میں داخل ہوتا ہے اور انہیں بہتر بناتا ہے۔یہ جلد کے بہت سے مسائل جیسے ایکزیما اور دیگر کا علاج کرتا ہے۔ناخنوں کو مضبوط بناتا ہے اور انہیں ٹوٹنے سے بچاتا ہے۔خون کی کمی کے علاج میں حصہ ڈالتا ہے، کیونکہ اس میں آئرن کا اچھا مواد ہوتا ہے.ہاضمے کی صحت کو بہتر بناتا ہے اور قبض یا اسہال کی روک تھام کرتا ہے.یہ ہارمونز کو منظم کرتا ہے اور خواتین میں بے قاعدہ حیض کے مسئلے کا علاج کرتا ہے۔ہڈیوں کو مضبوط بنانے میں مدد کرتا ہے۔دائمی سر درد کا علاج کرتا ہے.کھجور کے پولن کے استعمال کے لئے احتیاطی تدابیراس کے فوائد کے باوجود ، اس نے کچھ نقصان اور صحت کے مسائل پیدا کیے ہیں ، بشمول:کھجور کے پولن کچھ ادویات کے ساتھ بات چیت کرسکتے ہیں اور ضمنی اثرات کا باعث بن سکتے ہیں۔کھجور کے پولن کی مناسب خوراک شخص کی عمر اور صحت کی حالت پر منحصر ہے.یہ کچھ گروپوں میں الرجی کا سبب بن سکتا ہے جو کھجور کے پولن الرجی کا شکار ہیں۔اس سے سانس لینے میں دشواری بھی ہوسکتی ہے اور سانس لینے میں دشواری ہوسکتی ہے۔حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ کسی ماہر سے مشورہ کرنے کے بعد ہی کھجور کا پولن کھائیں۔کھجور کا پولن مردوں کی زرخیزی میں اضافہ کرتا ہےآخر میں مردوں کے لیے زرخیزی بڑھانے کے لیے کھجور کے پولن کا استعمال جاننے کے بعد اسے لینے سے پہلے کسی ماہر سے مشورہ کیا جانا چاہیے تاکہ مناسب خوراک کا تعین کیا جا سکے اور اسے غلط استعمال کرنے سے صحت کے کسی بھی مسئلے یا علامات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کھجور میں پھول اور پولی گیشنجس عمر میں کھجور کھلتی ہے اور پھل دیتی ہے وہ قسم اور مٹی اور درخت کے مطابق مختلف ہوتی ہے ، چاہے وہ بیج ہو یا گولی۔ کمزور زمین میں لگائے گئے درخت مضبوط زمین کے ساتھ پودے لگانے سے پہلے پھل دیتے ہیں۔ وہ درخت جو اصل میں ایک شوٹ ہیں وہ 3-6 سال کی عمر میں پھل دیتے ہیں ، جبکہ بیج 10 سال کی عمر میں پھل دیتا ہے ، اور کھجور کا درخت 100 سال تک طویل عرصے تک کھلتا رہتا ہے۔ کھجور کے درختوں کی کھجوریں، نر کہلانے والے درخت پر کوئی نر پھول اور مادہ نامی دوسرے درخت پر مادہ پھول لے جاتے ہیں، اور نسوانی درختوں کو نر سے الگ نہیں کر سکتے جب وہ چھوٹے ہوتے ہیں، لیکن پھول آنے سے پہلے بڑے نر کھجور کے درختوں میں فرق کر سکتے ہیں اور ان کے سروں کی وسعت اور بڑے سائز اور ان کی کثافت میں اضافہ کرتے ہیں اس کے علاوہ ان کے پتوں کی بنیادوں کے قریب بڑے کانٹوں کی موجودگی میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔یہاں اس بات کو یقینی بنایا جانا چاہئے کہ پراگندہ قسم (مردانہ) پھلوں کی خصوصیات پر نمایاں اثر ڈالتی ہے ، خاص طور پر ان کی شکل ، پختگی کی
انسانی جسم کے کسی عضو کا سوکھنا
انسانی جسم کے کسی عضو کا سوکھناDryness of any part of the human body میڈیکل میں بڑھے ہوئے حصے کو کاٹنا آپریشن کہلاتا ہے لیکن اگر جسم انسانی کا کوئی عضو سوکھ جائے ۔اس کے بارہ میں کوئی علاج نہیں بتاتے۔بلکہ اسے کاٹنے کا مشورہ دیا جاتا ہے جب کہ طب نبوی /دیسی طب مین اس کے کئی حل موجود ہیں کہ انسانی جسم کے سوکھے ہوئے اعضاء کو دوبارہ سے اصلی حالت میں لایا جاسکتا ہے