یوکلپٹس(سفیدے) کے 100 پوشیدہ راز
100 hidden secrets of eucalyptus (white) یوکلپٹس(سفیدے) کے 100 پوشیدہ راز حرف نہاں۔ قدرت کی فیاضی دیکھئے کہ اس نے سفیدے جیسے درخت کو ہمارے ہاں اتنا عام کردیا کہ کہ اس کی بہتات نے اس کی پوشیدہ رازہ پر پردہ ڈال دیا،سفیدہ پر گائوں اور ہر کھیت کے کناے عام جنگلوں میں گھر کے باغیچوں میں کھڑا دکاھئی دیتا ہے ۔سرعت سے قد کاٹھ کا مالک بنتا ہے اور کثرت سے پھلتا پھولتا ہے۔ سفیدے کی بھینی بھینی خوشبو ماحول کو معطر کردیتی ہے۔یہ سخت جان مگر نرم و نازک پودا سیم ذدہ علاقوں سے لیکر خشک زمین تک میں پھلتا پھولتا ہے۔لیکن اگر پانی کی بہتات ہوتو یہ دنوں میں جوان ہوجاتا ہے۔اس کا انگ انگ طبی فوائد سے لبریز اور صحت کے گنوں سے بھرا ہوا ہے۔ حیرت کی بات ہے کہ دوسرے ممالک کے لوگ اس کا تیل ہماری مارکیٹوں میں مہنگے داموں فروخت کررہے ہیں،اطباء و معالجین سے لیکر خوشبو پرفیوم والوں تک سب ہی اس کے خریدار ہیں ۔ایک تخمینہ کے مطابق دنیا بھر میں اس کی سیل۔ملین ڈالرتک جاپہنچی ہے۔ عالمی مارکیٹ: یوکلپٹس کا تیل دنیا بھر میں ایک اہم ضروری تیل کے طور پر جانا جاتا ہے، جس کی طلب مختلف صنعتوں میں بڑھ رہی ہے، خاص طور پر صحت اور خوبصورتی کے شعبے میں۔ استعمالات: اس کا استعمال اینٹی سیپٹک، جراثیم کش، اور خوشبو دار مصنوعات میں ہوتا ہے۔ یہ کھانسی کے سیرپس، جلدی بیماریوں کے علاج، اور مچھروں کو بھگانے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے. ہمارے حکماء و معالجین آج بھی مہنگی ترین ادویات اور قیمری ترین اجزاء کے لئے سرگرداں ہیں،نایاب و کمیاب قسم کی جڑی بوٹیوں کا مطالعہ و جستجو کرتے ہیں۔لیکن جو اشیاء قدرت نے انمول تحفہ ہمیں مفت میں بافراط دی ہیں ان کی طرف نگا اٹھاکر بھی نہیں دیکھتے،یہ ناشکری نہیں تو اور کیا ہے؟ سعد طبیہ کالج بتائے فروغ طب نبویﷺ/سعد ورچوئل سکلز کی طرف سے بیش بہا کتب منظر عام پر آچکی ہیں۔آپ کے ہاتھوں میں یوکلپٹس(سفیدے) کے100پوشیدہ راز۔حاضر خدمت ہے۔ہماری اردو زبان میں سیفیدے کو ایک مضر اور نقصان دہ پہلو سے دیکھا گیا ہے۔سفیدہ ہی کیا۔یہاں تو ہر قیمتی چیز کو شک کی نگاہ سے دیکھنے کی عادت رواج پاچکی ہے۔ سفیدہ پر بہت کم لکھا گیا ۔لیکن فوائد کے تناظر میں نہ لکھنے کے زمرے میں شمار کیا جاسکتا ہے یوکلپٹس(سفیدہ) ہمارے علاقہ میں اتنا ہے کہ جس طرف نگاہ اٹھائو دکھائی دیتاہے۔ یہ دنیا بھر میں کم و پش پایا جاتا ہے لیکن کچھ علاقے اس بارہ میں بہت مشہور ہیں۔اطباء و معالجین کو قدرت کے انمول عطیات کی طرف متوجہ ہونا پڑے گا تاکہ قیمتی اور مہنگی جڑی بوٹیوں کی جگہ اس عام ملنے والے درخت کو بطور اجزاء اپنے نسخوں میں شامل کرسکیں۔یہ کتاب کوئی حرف آخر نہیں ہے شروعات ہے جب لوگ اس کا استعمال شروع کریں گے تو نت نئے جہان آشکارا ہونگے۔انوکھے تجربات دیکھنے کو ملیں گے۔عوام و خواص اس کے بھید پالیں گے۔ جو کچھ ممکن ہوا مختصرا پیش کردیا گیا ہے۔اس کا خود بھی مطالعہ کریں اور احباب کو بھی دعوت فکر دیں۔ یہ بات بتانے میں کوئی حرج نہیں سمجھتا اس کتاب میں آرٹیفیشل انٹلیجنس(Artificial intelligence ) سے بھرپور استفادہ کیا گیا ہے۔ اور جدید معلومات کی بنیاد پر معلومات مہیا کی گئی ہیں۔ حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو منتظ اعلی :سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبویﷺ سعد ورچوئل سکلز پاکستان
بگڑا میو ن کی بگڑی عادت
بگڑا میو ن کی بگڑی عادتحکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو۔میو قوم اپنی مخصوص شناخت راکھے ہیں بڑا بوڑھا بتاواہاں کہ ۔میو قوم میں ایک دوسرا کو احساس بہت زیادہ ہو۔دکھ درد میں ایک دوسرا کا بارہ میں سوچے ہا۔خوشی غمی میں ہاتھ بٹاوے ہا۔اولاد کے مارے فکر مند رہے ہا کہ کوئی ایسو ککرم نہ کردیوے کہ بھائی برادری میں ناک کٹ جائے۔میون کی اپنی ثقافت اور روایات رہے ہی اپنا رہن سہن تہذیب و روایات پے خوش ہا۔میو قوم مالی لحاظ سئ کوئی قابل رشک قوم نہ ہی ۔گزارو ہو روکھی سوکھی کھاکے اللہ کو شکر ادا کرے ہی۔ہولے ہولے اللہ نے میو قوم کی حالت بدلی۔یہ لوگ نردھن سو دھوان کردیا.ن پڑھن کی اولاد صاحب علم کردی۔بیلا نکمان کی جگہ کاروباری مواقع میسر آیا۔چٹنی روٹی کی جگہ لگان چیون اچھو کھان لگ پڑا۔باجرہ۔گوچنی،جو۔گیہوں کی روٹی کے بجائے۔نان۔شوارما۔برگر کھان لغگ پڑا۔ان کا محنتی اور سخت ہاتھ میمن کی طرح نرم و نازک اور پوپلا ہوگیا۔ یائے بھی پڑھو میو قوم اورجہالت کی وضاحت۔ ایک نسل کی عادت دوسری نسل میں سرایت کرجاواہاں۔ماں دادا،دادی،نانا ۔نانی ۔چچا ۔پھوپھی۔بڑا بوڑھا اپنی جوانی پر اور گزری زندگی اور قومی عادات و خصائل کا بارہ میں نونہال نسل کو بتاواہاں۔لیکن موقوم میں ایک کمزوری رہی ہے اور آج بھی ہے۔اچھی باتن نے یاد راکھے ہے۔لیکن عمل گندی اور بری یائے بھی پڑھو تاریخ میو اور داستان میوات باتن پے کرے۔۔دیکھو ہمارا بڑان نے کچھ اپنی نیکی بتائی کہ میو قوم سو تبلیغی جماعت کی شروعات ہوئی۔ای بات سبن نے پلے باندھ لی۔لیکن تبلیغی جماعت کو مشن اور غرض و غایت کہا ہی ۔میون نے بھلادی۔بیاہ بدو پہلے بھی ہوتا آیا۔آج بھی دھڑا دھڑ ہوراہاں۔میون نے کائی بات میں ترقی کری یا نہ کری لیکن اولاد پیدا کرن میں مخلص رہاہاں۔بہت اچھی بات ہے لیکن اولاد پیدا کرکے تربیت کرنو بھول گیا۔مجموعی طورپے دیکھو جائے تو۔میون میں اچھی اور بہتر عادت۔ایثار ہمدردی۔دکھ درد کم پائیو جاوے ہے۔جب کہ ٹانک کھچائی۔مقدمہ بازی ۔ناک کھڑی راکھنو۔لڑائی جھگڑا میں بہت گھنو ہے۔سوشل میڈیا۔کا ذریعہ سو ایک میون کا بیاہ کی تشہیر دیکھی۔کہ سو من گھی لگو۔پانچ ہزار کا نوٹ لٹایا گیا۔جتنا اوندھا کام کرا جاسکے ہا۔یا اُن سو ہوسکے ہا ،انن نے کرا۔بتائیو کہ کڑوڑوں روپی ہ کڑچ کردئیو۔میو قوم کی مہنگی ترین شادی ہوئی اور ریکارڈ توڑ دیا۔بہت بھلو۔موکو ایک بات کوئی سمجھا سکے ہے کہ یا نکاح سو کہا ناہر کا بچہ پیدا ہونگا؟اگر نکما اور نٹھلا بہت سے دوسرا میون کی طرح اولاد پیدا کرنی ہے تو ای تو سادہ سا نکاح سو بھی ہوسکے ہی۔۔کاش میو جیسے مال میں موقوم آغے بڑھی ہے،سوچ اور بہتری کا معاملہ میں آگے قدم بڑھاتی۔یا شادی میں جتنی رقم خرچ ہوئی۔جن پے ہی اُنن نے کردی۔ممکن ہے وے سوچ را ہونگا ۔ہماری دولت ہی ۔ہم نے خرچ کردی۔کائی اے تکلیف کیوں ہوئے؟ہم مختار ہاں ۔بے شک مختار ہو لیکن یائی رقم اے قوم کی فلاح و بہبود پے خرچ کردی جاتی کوئی ادارہ۔کوئی فلاحی کام کردیو جاتو۔اوپر تختی لگا دی جاتی کہ فلاں کی شادی کا خرچ سو ایک منصوبہ بنائیو گئیو ہےتو میو قوم کی تاریخ میں نام لکھواتا۔دوسرو آن والی نسل کو تہاری بسل بتاتی کہ ہمارا باپ دادان نے ایک منصوبہ بنائیو ہو ایک اہم سوال یا بیاہ سو یہ میو دوسران میون کو کہا پیغام دینو چاہاں؟اگر سادہ طریقہ سو نکاح کردئیو جاتو ۔بالک تو پھر بھی پیدا ہوجاتا ۔لیکن یا فضول خرچی کی وجہ سو غریب بیٹی والان کے مارے جو کانٹا بویا ہاں ۔ان کو جواب دینو پڑے گو یائے بھی پڑھو میو قوم بہادر(1857) اورمیوات کا شہداءلمحہ فکریہ۔ وے لوگ جو میو قوم کا دکھ درد کے مارے رات دن بے چین رہواہاں۔انن نے بھی منہ میں دہی جمالیتی ہے۔مجال ہے جو میو قوم کی خرافات ایک بھی بولاں
گنج جواہر۔طبیب حاذق کا سالانہ خاص نمبر
سالنامہ ۱۹۴۵ گنج جو اہر ات امسال ہم اپنے معاونین کرام سے معذرت خواہ ہیں ۔ کہ ہم گرانی دنا یابی کاغذ کی وجہ سے ہم حسب وعدہ شاندار سالنامہ پیش نہیں کر سکے مگر با وجود تمام تکالیف کے ہم نے اپنی سابقہ روایات کو بر قرار رکھتے ہوئے سالنامہ پیش خدمت کر دیا ہے۔ یہ بھی پڑھئے طبیب حاذق کی کتابیںیہ سالنامہ موجودہ زمانہ کی ضروریات کے لحاظ سے بقامت کمتر و بقیمت بہتر ہے ۔ اور امید ہے کہ ہمارے ناظرین کرام اس سے مستفید ہوں گے اور اپنی موجودہ ضروریات کو پورا کر کے ہمیںدعا خیر سے یاد فرمادیں گے۔یہ سالنامہ صنعت و حرفت – عطاری اور تجارتی رازوں کا ایک مرتب بینظیر ہے۔ موجودہ کساد بازاری میں گھریلو صنعتوں کو فروغ دینے کے لئے یہ پروگرام مرتب کیا گیا ہے کہ ہمارے وہ احباب واطباء کرام جو اپنا گھر بار چھوڑ کر بے خانماں ہو گئے ہیں طبیب حاذق گجرات کا52واں سالانہ خاص۔قلمی مجربات۔ ، مشرق سے مغرب اور مغرب مشرق میں پہنچ گئے ہیں ۔ اُن کے لئے یہ رسالہ ایک لاجواب اور بینظیر تحفہ ثابت ہوگا۔ وہ ان صنعتوں میں سے کسی کو شروع کر دیں۔بفضل تعالیٰ وہ کامیاب رہیں گے۔عوام کا خیر خواہ۔حکم محمد عبد الرحیم جمیل ادارہ طبیب حاذق شاہدولہ روڈ گجرات کتاب یہاں سے حاصؒل کریں
رات کے وقت پنڈلیوں کا درد/Calf pain at night
رات کے وقت پنڈلیوں کا دردCalf pain at nightألم في العجول في الليلحکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میوفہرستِ مضامین (Table of Contents) اپنی ٹانگ کی مالش کریں۔ متاثرہ پٹھوں کو رگڑنے سے اسے آرام کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ پٹھوں کو نرمی سے گوندھنے اور ڈھیلا کرنے کے لئے ایک یا دونوں ہاتھوں کا استعمال کریں۔کھینچیں. اگر درد آپ کے بچھڑے میں ہے تو ، اپنی ٹانگ کو سیدھا کریں۔ اپنے پاؤں کو اس طرح جھکائیں کہ یہ آپ کا سامنا کرنے کے لئے اٹھایا جائے اور آپ کے پاؤں کی انگلیاں آپ کی طرف اشارہ کریں۔اپنی ایڑیوں پر چلیں۔ یہ آپ کے بچھڑے کے مخالف عضلات کو فعال کرے گا ، جس سے اسے آرام ملے گا۔گرمی لگائیں۔ گرمی تنگ پٹھوں کو سکون دے سکتی ہے۔ متاثرہ جگہ پر گرم تولیہ ، گرم پانی کی بوتل ، یا ہیٹنگ پیڈ لگائیں۔ گرم غسل یا نہانے سے بھی مدد مل سکتی ہے۔اچار کا جوس پئیں۔ کچھ شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ اچار کا رس تھوڑی مقدار میں پینے سے پٹھوں کے درد کو دور کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ یہ بھی مطالعہ کریں تحریک امراض اور علاج ازحکیم قاری محمد یونس۔۔۔۔۔۔۔۔۔ رات کے وقت پنڈلیوں کے درد سے بچنے کے لیے کچھ خاص ادویات اور علاج موجود ہیں جو مددگار ثابت ہو سکتے ہیں:ادویات
کیا املی مردوں کے لئے نقصان دہ ہے؟
عمومی طور پر لوگوں میں یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ املی یا کھٹائی مردوں کے لئے نقصان دہ ہے۔عورتوں کے لئے مضائقہ نہیں سمجھاتا۔بچے تو عمومی طورپر کھٹی مٹھی سمجھ کر شوق سے کھاتے ہیں۔لیکن املی کا استعمال گھروں میںبہت زیاد ہ ہوتا ہے ۔آج کل تو املی بریانی یا چاولوں کے پکوان میں املی کا استعمال بہت زیادہ ہے۔املی (Tamarind) کے بارے میں عمومی تاثر مثبت ہے، اور یہ مختلف صحت فوائد کے لئے مشہور ہے۔ املی کا استعمال صدیوں سے غذا اور علاج دونوں کے لئے کیا جا رہا ہےاملی کے کئی فوائد ہیں: صحت کے فوائد عمومی طور پر لوگوں میں یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ املی یا کھٹائی مردوں کے لئے نقصان دہ ہے۔عورتوں کے لئے مضائقہ نہیں سمجھاتا۔بچے تو عمومی طورپر کھٹی مٹھی سمجھ کر شوق سے کھاتے ہیں۔لیکن املی کا استعمال گھروں میںبہت زیاد ہ ہوتا ہے ۔آج کل تو املی بریانی یا چاولوں کے پکوان میں املی کا استعمال بہت زیادہ ہے۔املی (Tamarind) کے بارے میں عمومی تاثر مثبت ہے، اور یہ مختلف صحت فوائد کے لئے مشہور ہے۔ املی کا استعمال صدیوں سے غذا اور علاج دونوں کے لئے کیا جا رہا ہےاملی کے کئی فوائد ہیں:صحت کے فوائد بلینڈر میں املی کا گودا، چینی اور پانی ڈال کر چند منٹ تک بلینڈ کریں۔ جب چینی حل ہو جائے تو اس میں زیرہ، کالا نمک اور برف ڈال کر یکجا کر لیں۔ املی کا مزیدار شربت گلاس میں نکالیں اور ٹھنڈا ٹھنڈا پیش کریں۔ —
اسلام میں طبی اخلاقیات۔تاریخی لمحات کے ساتھ
حدیث دل اسلام نے ہر میدان عمل کے آداب مقرر کئے ہیں طب جیسے محترم شعبہ میں بہترین حدبندی کرتے ہوئے اعلی قوانین مقرر کئے ہیں۔مریض و معالج دونوں کے حقوق کاتحفظ کیا ہے بحمد اللہ ایک آرزو اور پوری ہوئی۔( “اسلام میں طبی اخلاقیات تاریخی لمحات کے ساتھ”)کا عربی سے اردو ترجمہ مکمل ہوا۔ طب نبوی کے موضوع پر اردو زبان میں کئی ایک کتب موجود ہیں ۔ان کاعنوان ۔طب نبوی ہوتا ہے لیکن ان میں طب نبوی پر تحقیق و تدقیق کے علاوہ سب کچھ ہوتا ہے۔ایک حدیث نقل کی اور طبی کتب سے چند باتیں نقل کرکے سمجھ لیا کہ طب نبوی پر کام کرلیا۔جب کہ طب نبوی ایک وسیع میدان عمل اور میدان تحقیق ہے ۔چاہئے کہ ان تمام احادیث پر تحقیق کی جائے جن میں طبی فوائد بیان ہوئے ہیں یا انہیں محدثین نے طب کے عنوان سے یکجا کیا ہے۔ ایک محقق مصنف کے لئے اس ذخیرہ میں بہت سا مواد موجود ہے،اور ہ میدان ہمیں ایمانی طورپر بھی اپیل کرتا ہے کہ ایک مسلمان ہونے کے ناطے اس طرف توجہ کی جائے۔ مسلمانوں کی دنیا بھر میں بہت بڑی تعداد موجود ہے،کسی نہ کسی درجہ میں دین اسلام ،قران کریم کریم،احادیث نبویﷺ سے لگائو بھی رکھتے ہیں۔ان کی چاہت بھی ہے کہ صحت کے لغاظ سے ان باتوں کو اپنائیں کو اپنائیں جن کی نسبت نبی مکرم ہادی برحق کی طرف ہو۔لیکن یہ خلاء صدیوں سے اسی طرح چلا آرہاہے ۔ ابھی تک کسی صاحب نگاہ اور علمی ذوق شخصیہت کی نگاہ ژرف نگاہی کا منتظر ہے۔ یہ بھی مطالعہ کریں اخلاقيات الطب و الصحة علماء کا بہٹ بڑا طبقہ خدمت دین میں مصروف ہے اپنے اپنے انداز مین کسی نہ کسی شعبہ میں اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔حیرت ہوتی ہے لاکھوں مدارس اور کروڑوں شائقئن علم نبوی ﷺ کی موجودگی میں بھی یہ شعبہ نظر انداز کیا جارہا ہے۔ حالانکہ مسلکی و مذہبی طوپر دلائل کے طورپر جن احادیث مبارکہ کو بطور شواہد و تائید کے پیش کیا جاتا ہے سند اور مضبوطی کے لحاظ سے طبی عنوان سے موجود احادیث زیادہ قوی ہیں۔ لیکن انہیں نظر انداز کئے جانے کا سبب معلوم نہ ہوسکا ۔ کافی غور و فکر کرنے کے بعد جو نتائج سامنے آئے ان میں دو بنیادی وجوہات ہیں۔مدارس و مساجد اور خانقاہوں میں براجمان لوگ ان احادیث کو اپنی ضرورت ہی نہیں سمجھتے۔یا پھر ان میں سمجھنے کی صلاحیت تو ہے لیکن توجہ نہیں کرتے شاید ان کے مفادات اس فن سے الگ ہیں۔ دوسرا سبب شاید یہ ہے کہ اگر یہ فن ترقی کرگیا تو نقش و تعویذات کا دھندہ کمزور پڑجائے گا۔لوگ عقیدت سے دست بوسی اور دعائوں کے بجائے امراض کی حقیقت و ماہیت سے آشنا ہوکر بہتر زندگی کی طرف آئیں گے۔اس عمل سے ہدیہ و نذرانوں کی جہت کمزور ہوسکتی ہے۔یعنی دین کے نام پر براجمان لوگ روایتی ماحول کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں تاکہ مہوم سے عقیدت کا لبادہ برقرار رہے،اور روزی روٹی کا دھندہ یوں ہی نسل در نسل چلتا رہے۔ مذہبی طبقہ سے چند سوالات۔ کیا طبی موضوع پر واردہ احادیث کی منسوخی کا حکم مل چکا ہے؟ کیا طبی احادیث پر اہتمام سے دین میں خلل واقع ہوسکتا ہے؟ جولوگ طبی احادیث کے منکر ہوں ان کے لئے کیا حکم ہے؟ دیگر احکامات سے متعلقہ احادیث کو ترک کرنے پر وعید طبی احادیث کے لئے بھی ہیں؟ اگر طبی احادیث پر تحقیق کی جائے تو شرعی طورپر اجر کے مستحق ہونگے کی نہیں ؟ کیا طبی احادیث پر کام کرنے والوں کو شراح حدیث کی صفت میں شمار کیا جاسکتا ہے کہ نہیں ؟ جس طرح دیگر احادیث کی جستجو میں ثواب ملتا ہے طبی احادیث شامل ہیں کہ نہیں ؟ اگر کوئی طبی احادیث کو کتب احادیث سے خارج کرنا چاہے تو کیا حکم ہے؟ کیا ان احادیث کے ترک کرنے پر تارک حدیث وبال میں شامل ہونگے کہ نہیں ؟ جو لوگ احادیث نبوی ﷺ کی روشنی میں علاج و معالجہ کرتے ہیں کیا اجر کے مستحق ہیں ؟ امید ہے اہل علم ان سوالوں کےجوابات ضرور مرھمت فرمائیں گے بساط بھر سعد طبیہ کالج کالج برائے فروغ طب نبویﷺ/سعد ورچوئل سکلز پاکستان طب نبویﷺ کی تحقیق و اشاعت اور نئی کتب کی اشاعت دیگر زبانوں میں طب نبوی پر ہونے والے کام کو اردو زبان میں شائع کررہے ہیں۔ اگر مذہبی لوگ اس بارہ میں توجہ فرمائیں تو علم کے اس خزینہ سے دکھی امت کو فائدہ پہنچا سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ فارغ التحصیل طلباء و علماء کے لئے معقول روزگار کا سبب بھی فراہم کرسکتے ہیں۔جو چیزیں وقت کے لحاظ سے متروک العمل ہوچکی ہیں،ان کی جگہ طب نبوی کو داخل نصاب کرنا وقت کی ضرورت ہے۔ العبد الضعیف:حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو منتظم اعلی :۔سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبویﷺ سعد ورچوئل سکلز پاکستان(14/نومبر2024 بروز جمعرات۔بعد نماز ظہر) کتاب یہاں سے حاصل کریں
املی کے بیجو ں سےشوگر کنٹرول
Tamarind seeds help control blood sugar, reduce insulin sensitivity املی کے بیجوں سے انسولین کی حساسیت میں بہتری اورکولسٹرول میں اعتدال (Tamarind) ایک مقبول پھل ہے جو نہ صرف ذائقے کے لیے استعمال ہوتا ہے بلکہ اس کے کئی طبی فوائد بھی ہیں۔ املی میں موجود اہم غذائی اجزاء اور ان کے فوائد درج ذیل ہیں: **غذائی اجزاء** – **وٹامنز**: املی میں وٹامن C، E، اور B کمپلیکس شامل ہیں۔ – **معدنیات**: کیلشیم، فاسفورس، آئرن، پوٹاشیم، اور میگنیز کی وافر مقدار۔ – **فائبر**: املی میں موجود فائبر نظام ہاضمہ کے لیے مفید ہے۔ **طبی فوائد** 1. **معدے کی صحت**: املی معدے کی صحت کو بہتر بناتی ہے، تیزابیت کو کم کرتی ہے، اور ہاضمہ کو بہتر کرتی ہے[1][2]. 2. **دل کی صحت**: املی میں موجود پوٹاشیم بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے میں مددگار ہے، جبکہ فائبر LDL کولیسٹرول کو کم کرتا ہے[1][2]. 3. **وزن میں کمی**: املی بھوک کو کم کرتی ہے اور جسم میں اضافی چربی جمع ہونے سے روکتی ہے[1][2]. 4. **قوت مدافعت**: وٹامن C اور دیگر اینٹی آکسیڈنٹس کی موجودگی سے املی مدافعتی نظام کو مضبوط بناتی ہے[. 5. **ذیابیطس کے کنٹرول**: املی کاربوہائیڈریٹ کی سطح کو کنٹرول کرتی ہے، جس سے خون میں شوگر کا لیول مستحکم رہتا ہے[. 6. **کینسر سے تحفظ**: املی میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس کینسر کے خطرات کو کم کرنے میں مددگار ثابت Tamarind seeds help control blood sugarہوتے ہیں. **استعمال کے طریقے** املی کا استعمال مختلف طریقوں سے کیا جا سکتا ہے: – **شربت**: املی کا شربت گرمیوں میں تازگی دیتا ہے۔ – **چٹنی اور سالن**: املی کو چٹنیوں اور سالنوں میں ذائقہ بڑھانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ – **خشک پھل**: خشک املی بھی مختلف کھانوں میں استعمال ہوتی ہے۔ املی کا استعمال نہ صرف کھانوں کا ذائقہ بڑھاتا ہے بلکہ یہ صحت کے لیے بھی بے شمار فوائد فراہم کرتا ہے۔ یہ بھی پڑھئےجوارش املی کے سحری خواص املی کے بیج بلڈ پریشر پر مثبت اثر ڈالنے کے لیے جانے جاتے ہیں۔ املی میں موجود کیمیائی اجزاء اور معدنیات، خاص طور پر **پوٹاشیم**، بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ **بلڈ پریشر پر اثرات** 1. **پوٹاشیم کی مقدار**: املی میں پوٹاشیم کی وافر مقدار موجود ہوتی ہے، جو بلڈ پریشر کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔ یہ دل کی صحت کو بہتر بناتا ہے اور شریانوں کی لچک کو بڑھاتا ہے[1][4]. 2. **خون کے سرخ خلیے**: املی کے بیجوں میں آئرن بھی پایا جاتا ہے، جو خون کے سرخ خلیوں کی پیداوار میں مدد کرتا ہے اور خون کی گردش کو بہتر بناتا ہے، جس سے بلڈ پریشر مستحکم رہتا ہے[ 3. **اینٹی آکسیڈنٹس**: املی میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس فری ریڈیکلز سے لڑتے ہیں، جو دل کی بیماریوں کا خطرہ کم کرتے ہیں اور بلڈ پریشر کو کنٹرول میں رکھنے میں مددگار ہوتے ہیں[. **استعمال کے طریقے** – املی کے بیجوں کا پاؤڈر مختلف طریقوں سے استعمال کیا جا سکتا ہے، جیسے کہ کھانے میں شامل کرنا یا شربت کی صورت میں پینا۔ یہ نہ صرف ذائقہ بڑھاتا ہے بلکہ صحت کے لیے بھی فائدہ مند ہوتا ہے[3]. املی اور اس کے بیجوں کا باقاعدہ استعمال بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے، لیکن کسی بھی طبی حالت کے لیے استعمال کرنے سے پہلے ڈاکٹر سے مشورہ کرنا ضروری ہے۔ املی کے بیج ذیابیطس کے مریضوں کے لیے کئی فوائد فراہم کرتے ہیں۔ ان میں موجود قدرتی اجزاء اور خصوصیات بلڈ شوگر کی سطح کو کنٹرول کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔ **ذیابیطس کے لیے املی کے بیجوں کے فوائد** 1. **بلڈ شوگر کی سطح میں کمی**: املی کے بیجوں میں موجود قدرتی مرکبات خون میں گلوکوز کی سطح کو کم کرنے میں مددگار ہوتے ہیں۔ یہ جسم کی انسولین کی حساسیت کو بڑھا کر بلڈ شوگر کے اتار چڑھاؤ کو کنٹرول کرتے ہیں[2][4]. 2. **غذائی فائبر**: املی کے بیجوں میں فائبر کی مقدار زیادہ ہوتی ہے، جو ہاضمے کو بہتر بناتی ہے اور کاربوہائیڈریٹس کے جذب کو سست کرتی ہے۔ یہ عمل بلڈ شوگر کی سطح کو مستحکم رکھنے میں مدد کرتا ہے[. 3. **اینٹی آکسیڈنٹس**: املی کے بیجوں میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس جسم میں فری ریڈیکلز سے لڑتے ہیں، جو ذیابیطس کی پیچیدگیوں کا خطرہ کم کرتے ہیں۔ یہ مدافعتی نظام کو بھی مضبوط بناتے ہیں[2][4]. 4. **وزن کنٹرول**: املی کے بیج بھوک کو کم کرنے میں مددگار ہوتے ہیں، جس سے وزن کم کرنے میں آسانی ہوتی ہے۔ وزن کا کنٹرول ذیابیطس کے مریضوں کے لیے اہم ہے، کیونکہ زیادہ وزن بلڈ شوگر کی سطح کو بڑھا سکتا ہے[3][4]. 5. **دل کی صحت**: املی کے بیج دل کی صحت کو بھی بہتر بناتے ہیں، جو ذیابیطس کے مریضوں کے لیے ضروری ہے۔ یہ کولیسٹرول کی سطح کو متوازن رکھتے ہیں اور دل کی بیماریوں سے بچاتے ہیں[2][4]. **استعمال کا طریقہ** املی کے بیجوں کا استعمال مختلف طریقوں سے کیا جا سکتا ہے: – **پاؤڈر**: املی کے بیجوں کا پاؤڈر بنا کر اسے کھانے یا مشروبات میں شامل کیا جا سکتا ہے۔ – **شربت**: املی کا شربت بھی بنایا جا سکتا ہے، جو ذائقے دار اور صحت بخش ہوتا ہے۔ املی کے بیج ذیابیطس کے مریضوں کے لیے ایک مؤثر قدرتی علاج ثابت ہو سکتے ہیں، لیکن کسی بھی نئے علاج یا خوراک کا استعمال شروع کرنے سے پہلے ڈاکٹر سے مشورہ کرنا ضروری ہے۔ املی کے بیج انسولین کی حساسیت کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں، جو ذیابیطس کے مریضوں کے لیے ایک اہم پہلو ہے۔ یہ اثرات مختلف طریقوں سے حاصل کیے جا سکتے ہیں: **انسولین کی حساسیت میں بہتری** 1. **قدرتی مرکبات**: املی کے بیجوں میں موجود نامیاتی مرکبات اور اینٹی آکسیڈنٹس انسولین کی حساسیت کو بڑھانے میں مدد دیتے ہیں۔ یہ مرکبات جسم کے خلیوں کو انسولین کے اثرات کے لیے زیادہ حساس بناتے ہیں، جس سے گلوکوز کا بہتر استعمال ممکن ہوتا ہے[1][5]. 2. **فائبر کی مقدار**: املی کے بیجوں میں موجود اعلیٰ مقدار میں فائبر ہاضمے کو بہتر بناتا ہے اور کاربوہائیڈریٹس کے جذب کو سست کرتا ہے۔ اس سے بلڈ شوگر کی سطح میں تیزی سے اضافہ نہیں ہوتا، جو انسولین کی کارکردگی کو بہتر
الہامی نسخے یعنی مجربات صالحین
طب و حکمت کا میدان بہت وسیع ہے۔اس کی تاریخ اتنی ہی پرانی ہے جتنا انسان ہے۔طب و مذۃب میں گہرا تعلق رہا ہے ۔تاریخ کے اوراق گواہ ہیں کہ طویل عرصہ تک طب مذہبی پیشوائوں کے قبضےمیں رہی۔جب تاریخ طب کا مطالعہ کریں گے تو معلوم ہوگا کہ بہت سے بادشاہ پہلے مذہبی پیشوا اور طبیب تھے۔اثر رسوخ کی وجہ سے وہ تخت نشین ہوگئے۔تاریخ اسلام اور تاریخ ہند بھی اس سے خالی نہیں اور اطباء جو مذہبی لوگ تھے کہ ھالات نمایاں ملتے ہیں۔بانیان مذاہب بھی طب میں دلچسپی رکھتے تھے۔شرائع آسمانی میں بہت سے طب بھری ہوئی ہے ۔برصغیر پاک و ہند میں بھی کثیر تعداد میں ایسی ہستیاں موجود ہیں جو گزر بسر کے لئے طب کو اپنائے ہوئے تھے۔بڑے بڑے دربار،اور ان کے گدی نشین بے دھڑک طبی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ یہ بھی مطالعہ کریں دست شفائی نسخہ سہ اجزائی کتاب ہذا میں مذہبی لوگوں کے توسط سے منقول نسخہ جات کے سلسلہ میں بہت سی باتیں لکھی ہیں۔لیکن ضروری نہیں کہ یہ سب باتیں مذہبی لوگوں سے منسوب ہوں ۔عمومی طورپر عام اطباء سے بھی ایسی باتیں نقل ہوتی آئی ہیں۔انسانی نفسیات ہے کہ جس فن و ہنر میں دلچسپی لے اس کی نفسیات اور خفیہ صلاحتیں اسی طرف راغب ہوجاتی ہیں ۔اس کے سامنے ایسی باتیں ظاہر ہونے لگتی ہیں جو عام لوگوں کی توجہ مبذول نہیں کراسکتیں۔ معاشرتی طورپر مذہبی منسوبات کو ادب کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔بے شمار کہانیاں مذہبی تڑکہ لگاگے مزیدار بنائی جاتی ہیں۔عمومی طورپر مذہبی لوگوں کی زبان سے نکلی ہوئی باتوں کو لوگ متبرک سمجھتے ہیں۔ یہ بھی پڑھئے تحریک امراض اور علاج ازحکیم قاری محمد یونس مجربات صالحین۔مختصر کتاب ہونے کے ساتھ مفید بھی ہے اس میں کئی نسخے مفید دکھائی دیتے ہیں۔اس لئے اس نایاب کتاب کو ریکمپوزنگ کرکے ڈیجیٹل فارمیٹ میں پیش کرنے کی سعادت سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبویﷺ//سعد ورچوئل سکلز پاکستان کے کھاتے میں لکھی تھی۔کتاب ہدیہ ناظرین ہے۔ حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو ۔۔منتظم اعلی سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبویﷺ کاہنہ نو لاہور آن لائن مطالعہ کے لئے ڈائون لوڈ کے لئے یہاں کلک کریں
م
معرکہ ایمان و مادیتسور کہف کا مطالعہ تفسیر قران،حدیث اور قدیم تاریخ،جدید معلومات اور حالات حاضرہ کی روشنی میں۔تالیف:۔مولانا ابو الحسن علی ندویؒترجمہ:۔مولانا محمد الحسنیؒ۔مدیر البعث الاسلامی پیش لفظپیش نظر کتاب معرکه ایمان و مادیت، راقم سطور کی عربی کتاب الصراع بين الايمان والمادية” کا اردو ترجمہ ہے۔ یہ کتاب ۱۳۹۰ (۹71ا) میں دار القلم کو یت کی طرف سے شائع ہوئی، ترجمہ کی خدمت مصنف کی اکثر عربی کتابوں کی طرح اس کے برادر زادہ عزیز مولوی محمد الحسنی مدیر البعث الاسلامی نے انجام دی آیات کا رجمہ زیاد ترمولانا ابوالکلام آزاد مرحوم کے ترجمان القرآن سے ماخوذ ہے، اس لئے کہ وہ ترجمہ کتاب کی زبان اور طرز تحر یرسے زیاد ہ میل کھاتا تھا یہاںجہاں ان کا ترجمہ نہیں ملا اوہاں دوسرے تراجم قرآن مثلا تفہیم القرآن مولانا سید ابوالاعلی مودودی نیز حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی کے ترجمہ سے ،مد دلی گئی ہے۔یہ کتاب کس طرح وجود میں آئی، اور اس کے مضامین اور مطالب کسی طرح ارتقاء و تکمیل کی منزلوں سے گئے اس تفسیر و تشریح کی نوعیت کیا ہے اس کے مضامین کے ماخذ کیا ہیں اور کن حضرات کی تحقیقات اور غور وفکرسے اس میں مد د لی اس کا عصر حاضر کے حالات سے کیا تعلق ہے اور اس سورہ سے کیا رہنمائی اور روشنی حاصل ہوتی ہے، ان کے سب سوالات کا جواب آپ خود اس کتاب میں پائیں گئے اللہ تعالی کی ذات سے امید ہے یہ کتاب اس سورہ کے علوم و حقائق پر غور کرنے اور قران کریم کے عام فہم تدبر میں مدد دیگی۔وما توفیقی الابا اللہابو الحسن علی ندوی کتاب یہاں سے حاصل کریں