کامیابی کے دو اہم رازہرکوئی اپنے میدان عمل اور زندگی میں کامیابی چاہتا ہے۔لیکن کامیابی کا تصور ہر ایک جداگانہ ہے۔کوئی صرف ضروریات زندگی کی تکمیل کو کامیابی قرار دیتا ہے تو کچھ لوگ اس سے بھی کہیں آگے سوچتے ہیں۔جو کامیاب ہیں وہ ہمارا موضوع نہیں\ یہ بھی پڑھئے عاملین وظائف میں کیوں ناکام ہوتے ہیں؟ ۔ہمارے مخاطب وہ لوگ ہیں جو زندگی کی مہم میں اپنے کیرئیر کا اغاز کرنا چاہتے ہیں ۔وہ شعبہ ہائے زندگیکے کسی بھی نام سے منسلک ہونا چاہیں۔ان کے لئے راہیں کھلی ہیں ہمارا موضؤع طب اور عملیات ہیں یہ وہ میدان عمل ہیں جن کی دنیا بھر میں ضرورت موجود رہتی ہے۔کوئی فرد و بشر ایسا نہیں جو ان دوشعبوں سے مستغنی ہواس میدان میں بطور معالج شامل ہونے والوں کو کن احتیاطی تدابیر کو مد نظر رکھنا چاہئے۔اس ویڈیو میں صرحت کے ساتھ بتایا گیا ہے۔
تراجم و تفاسیر قرآن علمائے دیوبند اجمالی فہرست
تراجم وتفاسیر علمائے دیوبند اجمالی فہرست فیس بک پر ہمارے نہایت قابل ِ احترام بزرگ پروفیسر خورشید احمد سعیدی (شعبہ تقابل ادیان ، بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد) نے مورخہ 22 اپریل 2020ء کو ایک سوال تراجم و تفاسیر کے حوالہ سے اہل مسلک کے سامنے پیش کیا تھا ، جس کا لنک درج ذیل ہے ۔ https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=3707215832682058&id=100001810346663 نجانے کیوں یہ محسوس ہوا کہ یہ استفسار براہ راست اس کمترین سے ہے ،احقر نے انھی دنوں کمنٹ میں کچھ تفصیلات پیش کر دی تھی ،مگر جواب مزید تحقیق و تفصیل طلب ہے ، سو اس جواب کے لیئے فوری ردعمل کے طور پر یہ فہرست مرتب کرنا شروع کی گویا یہ میرا محبوب مشغلہ اور موضوع بھی ہے سو ؎ یہ سوچ کر کہ غم کے خریدار آ گئےہم خواب بیچنے سرِ بازار آ گئے کرونا وائرس سےلاک ڈاون کے ان دنوں میں کاروبار بند ، میل جول ختم ، گویا زندگی کی حرکت منجمد ہوگئی ہے ، پھر طرفہ تماشا یہ کے اہل و عیال بھی مجھ سے 1400 کلومیٹردور اپنے ننھیال محصور ، بے اختیاری و بے بسی کا ایسا عالم کہ بے اختیار زبان حال چیخ اُٹھی کہ؎ ناحق ہم مجبوروں پر تہمت ہے مختاری کی ان حالات میں آسودگئ دل و جاں کا سب سے بڑا سہارا”مشغولیتِ فہم قرآن” تھا سو میں ہمہ تن اسی میں منہمک و مصروف تھا،اپنا حال تقریباً 50 دن یہی رہتا کہ ؎ گوشے میں قفس کے مجھے آرام بہت ہے ! مگر یکایک حالات نے کروٹ لی اورماورائے وہم و گماں اک آفت آن پڑی۔ادھر لاک ڈاون کی کلفتیں اورآزمائشیں اُدھر ہاتھ میں قلم پکڑا ہی تھا کہ 15 شعبان المعظم 1441ھ بڑے ماموں اور ننھیال کے دیگر تین افراد کرونا کا شکار ہوگئے، اک ہفتہ کے اندر اندر ماموں جان ہسپتال ہی میں انتقال کر گئے کرونا کی پابندیاں اور لواحقین کی مجبوریاں بے بسی میں عجیب قیامت کا منظر تھا یہ عجب قیامتیں ہیں تری رہگزر میں گزراںنہ ہُوا کہ مَرمِٹیں ہم ، نہ ہُوا کہ جی اُٹھیں ہملو سُنی گئی ہماری ، یُوں پِھرے ہیں دن کہ پھر سےوہی گوشہء قفس ہے ، وہی فصلِ گُل کا ماتم ہاتھ شل اور ذہن ماوف رہا کئی دن تک طبیعت کسی کام پر آمادہ ہونے کا نام نہیں لیتی تھی ۔ خیر اللہ اللہ کر کے یہ وقت گزرا ، رمضان المبارک کےمقدس ماہ کا آغاز ہوا تو معمولات میں تبدیلی آگئی۔ جمع و ترتیب کا کام قطرہ قطرہ جاری رہا،امید تھی کے 27 کی شب کو فہرست احباب کی خدمت میں نذر کر دوں گا،25 روزے نہایت سکون و اطمینان سے گزر گئے کہ آخری 5 دنوں میں پے در پے ایسے حوادث پیش آئے کہ سارے منصوبے دھرے کے دھرے رہ گئے۔ذہن منتشر ، توجہ بالکل پراگندہ اور دل شکستہ، یاس کے بادل منڈلاتے رہے کہ ” رَبِ اِنِّی مَغْلُوْبٌ فَانْتَصِرْ ” کے مرہم نے مسیحائی کی اور “ إِنَّمَا أَشْكُو بَثِّي وَحُزْنِي إِلَى اللَّهِ وَأَعْلَمُ مِنَ اللَّهِ مَا لا تَعْلَمُونَ” کے جام ِ شفا نے اپنا اثردکھایا اور ” وَأُفَوِّضُ أَمْرِي إِلَى اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ بَصِيرٌ بِالْعِبَادِ ” کے نعرہ مستانہ نے پھر سے ہمت بندھائی اور سلسلہ جہاں سے ٹوٹا تھا ربط وہیں سے جڑ گیا ؎ کبھی فرصت سے سن لینا عجب ہے داستاں میری…! ٭کچھ اہم نکات اس فہرست کے بارے میں ضرور گوش گزار کرنا چاہتا ہوں ان سے صرف ِنظر کر کے یقیناًقارئین کو کئی اشکالات پیش آئیں گے سو ان کی وضاحت نہایت ضروری ہے بلکہ معزز قارئین سے درخواست ہے یہ معروضات پڑھ کر آگے بڑھیں۔ محترم پروفیسر خورشید احمد سعیدی صاحب کےسوال میں جس زمانی حدود وقیود کے ساتھ جواب طلب کیا گیا اس فہرست میں ہرگز ہرگز اس کی پابندی نہیں کی گئی ، بلکہ اور تو اور قیام دارالعلوم دیوبند سے پہلے کے تراجم و تفاسیر کو بھی شمار کیا گیا ہے جس کی وجہ آگے عرض کرتا ہوں ۔ موصوف نے ” دیوبند مسلک” کی جوشرط لگائی ہے اس بابت میرا نہایت واضح اور حساس رجحان ہے کہ ” دیوبندیت ” اک منضبط ،متفقہ اور مسلمہ منہج و مشرب کا نام ہے جس کی توضیح و تشریح “حضرت علامہ قاری طیبؒ ” نے بخوبی کر دی ہے ۔ سو ! بالا تکلف وضاحت ہے کہ اس فہرست میں صرف اور صرف وہی مندرجات ہیں جو ” ما بین اہل دیوبند متفقہ و مسلمہ ” ہیں، ایسی کوئی تصنیف و تالیف شامل نہیں کی گئی جو خودعلمائے دیوبند کے منہج و مسلک و مشرب کے خلاف ہوبھلے ایسی شخصیت فاضل ِ دارالعلوم دیوبند ہی کیوں نا ہو ! کچھ ایسی تفاسیر وتراجم کا تذکرہ بھی ہے جو ماقبل دارالعلوم دیوبند لکھی گئی ہیں اس بارے یہ وضاحت پیش خدمت کہ علمائے دیوبند خود انھی اکابر سلف اہل سنت والجماعت ِ ہند ہی کے مسلک پر کاربند ،انھی کے ترجمان ہیں ۔پھر کچھ ایسے اندراجات بھی ہیں جن کا تعلیمی یا تحریکی پس منظر علمائے دیوبند سے نا ہومگر ان کامسلک و مشرب ” موافق منھج مشائخ دیوبند” ہے ۔ مسلک علمائے دیوبند، اہل سنت والجماعت کی وہ تعبیر ہے جو متصلاً 14 سو سال سے اُمت میں رائج ہے۔ سو ایسی کڑی سان پر کسنے کا نتیجہ یہ ہوا کہ 4/5 چیدہ چیدہ اسمائے مفسرین اس فہرست میں درج نہیں ہیں جو اردو تفاسیر کے باب میں بذات خود اک منہج وفلسفہ فکر ہیں ،مجھے اعتراف ہے اردو قاری تحقیق کے میدان میں ان حضرات سے قطعاً مستغنی نہیں ہو سکتا مگر بندہ اپنی حساس تربیت و طبیعت کی وجہ سے “تسکین و شعور و آگاہی ” سے زیادہ “ذوقِ نظر”کا متمنی ہے،سو غیرتِ غالبؔ کو اتنا بھی گوارا نہیں کہ؎ “میرے پتہ سے خلق کو کیوں تیرا گھر ملے “ البتہ تفسیر ماجدی کے ایک مقام کے علاوہ مجھے کہیں خلجان نہیں ۔ میری کم علمی کی بنا پر کسی بھی غلط شمار (جو کہ معیار دیوبندیت پر پورا نہیں اترتا)پر مجھے اصرار نہیں ، آپ بخوشی اسے فہرست سے خارج کر سکتے ہیں ۔ مجھے اس کا بھی اعتراف ہے کہ کئی مجموعے میری عدم معلومات کی وجہ سے شامل ہونے سے رہ گئے ہیں آپ ان کا بھی اضافہ کر سکتے ہیں ۔ زیر نظر فہرست میں چند مندرجات ایسے بھی ہیں جو ایک سے زیادہ مسلک کے علماء کی کاوش ہیں ، ان کو اگر دوسرے مسلک والے
امراض انسانی کا تشخیص نامہ
امراض انسانی کا تشخیص نامہحکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میومنتظم اعلی سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبویﷺ/سعد ورچوئل سکلز پاکستان یہ مرض کو سمجھنے میں جہاں نہایت سہل ہے وہاں مصدقہ اور تحقیق شدہ اور قانون قدرت اور فطرت کے عین مطابق ہے اس سے مریض جہاں بھی تکلیف بتاتے مرض کی فورا تشخیص ہو جاتی ہے یہ تو آپ جانتے ہی ہیں کہ مفرواعضا یا اعضاء رئیسہ صرف تین ہیں۔ جنکے نام ہیں۔ دل ، دماغ اور جگر۔ دل عضلات کا مرکز ہے اور اعصاب کا مرکز دماغ ہے اور جگرغد و و غشار کا مرکز ہے پس تحریکیں بھی تین ہی ہو سکتی ہیں یعنی یا تو تحریک دل میں ہوگی یا دماغ میں یا پھر جگرمیں اور چوتھی تحریک نہیں ہو سکتی کیونکہ جب مفرد اعضا ہی تین ہیں تو چوتھی تحریک ، کہاں سے آئے گی؟ ۔ 2:دوسری بات یہ سمجھ لیں کہ جس مفرد عضو میں تحریک ہوگی اسکے بعد والے منفرد عضو میں تحلیل ہوگی اور تحلیل سے بعد والے مفرد عضو میںتسکین ہوگی۔کیونکہ تحلیل اور تسکین خود کار (قدرتی) تحریک کے تحت ہوتی ہیں ۔ تیسری بات یہ سمجھ لیں کہ جب تک مفرد اعضاء میں تحریکات اعتدال پر ہوتی ہیں تو اسکا نام صحت ہے لیکن جب اسمیں شدت ہو جاتی ہے تو اسکا نام مرض ہے چونکہ تینوں اعضاء اسمیں پردوں کے ذریعے ملے ہوتے ہیں اس تعلق سے ہی انسانی مشین چلتی ہے اسلئے مرض کی تشخیص اور علاج کی سہولت کے لئے ہر مفرد عضو کی دودو تحریکیں بن جاتی ہیںاعضاء کی دو، دو تحریکیںاعصاب کی دو تحریکیں اول اعصابی غدی ، دوم اعصابی عضلاتی ہیں۔ عضلات کی دو تحریکیں اول عضلاتی غدی ، عضلاتی اعصابی ہیں۔غدد وغشاء کی دو تحریکیں اول غدی عضلاتی ، دوم غدی اعصابی ہیں ۔یاد کر لیں کہ جہاں تحریک شدید ہے وہی مقام مرض ہے اور جہاں پر تحلیل اور تسکین ہیں وہ دونوں اس مرض کی علامتیں ہیں البتہ جس مفرد عضو میں سوزش و مرض ہے وہ جہاں جہاں بھی جسم میں پھیلا ہوا ہے اس تحریک شدید کا اثر آہستہ آہستہ سب جگہ ہوتا ہے کیوں کہ مفرد اعضا جسم ہیں اسطرح اوپر تلے پھیلے ہوئے ہیں کہ جسم کا کوئی ایسا مقام نہیں ہے جہاں پر یہ آپس میں ملے ہوئے نہ ہوں ۔ یہی وجہ ہے کہ کسی جگہ جو درم . و درد اور دانے و سوزش آستہ آہستہ تمام جسم میں پھیل جاتے ہیں اور یہ بھی یادرکھیں کہ مختلف مقامات پر جو مختلف اقسام کی سوزشیں اور اورام اور پھوڑ ہے وابھار ہوتے ہیں ۔وہ مقامات کا مختلف ہونا ہوتا ہے۔مرض کی شناخت۔۔اب مریض اپنے جس حصہ جسم پر ہاتھ رکھنے معالج فوراً مفرد اعضاء کی خرابیوں کو جان سکتا اور اپنا علاج یقین کے ساتھ کر سکتا ہے تاکہ قدرت کی قوتوں کے سخت فطری طور پر مریض کو شرطیہ آرام ہو جائے جس مفرد عضومیں تحریک شدید یا سوزش یا درم ہو جاتا ہے تو مرض کے بعد علامات پیدا ہو جاتی ہیں جو بے چینی ، درد، جلن ، سوزش ، ابھار اوربخار وغیرہ سے ظاہر ہوتی ہیں یا درکھیں کہ علامات ہر گز نہ دبا ئیں جیسا کہ فرنگی طب میں کرتے ہیں کیونکہ علامات کا علاج کرنے سے ایک تو مریض کو سخت تکلیف اٹھانی پڑتی ہے۔دوسرے اگر علامات دب گئیں تو مرض کی تشخیص مکمل نہ ہو سکے گی۔تیسرے مرض اندر ہی اندرمزمن اور خوفناک ہوتی جائے گی اور مریض موت کے منہ میں چلا جائے گا ۔ پس علامات کا علاج کر کے ان کو دبا دینا نہایت مہلک ہےآسان طریقہ یہ ہے کہ عضوی اور کیمیا دی تحریک جو پیدا ہو چکی ہے یعنی جس مفرد عضو میں مرض ہے اور اسکے اسباب جو خون میں پیدا ہو چکے ہیں ان کو سمجھ کر اس سے بعد والی تحریک پیدا کر دیں مثلاً اعصابی عضلانی ترین ہے تو عضلاتی اعصابی دوا دیگر مرض کو رفع کریں اسطرح خود مرض لوٹ جائے گی اور بہت جلد شفا ہو گی اب اسکی وجہ بھی سمجھ لیں۔مفرد اعضا کا باہمی تعلق۔۔۔۔۔چونکہ تین مفرد اعضاء ہیں اور تینوں کا آپس میں پردوں کے ذریعہ تعلق ہے جن سے انسانی مشین چلتی ہے اور ہر مفرد عضو کی اسطرح دو تحریکیں ہو جاتی ہیں ۔ عین اسی طرح کیفیات بھی تین ہیں اور ہمیشہ دو دو بولی جاتی ہیں کیونکہ مزا جا بھی کبھی کوئی کیفیت مفرد نہیں ہوتی یہ قدرتی ہے یعنی گرمی یا سردی کبھی تنہا نہیں پائی جاتی اور ہمیشہ گرمی خشک گرمی تری ہوگی کیونکہ ہر چیز غذا ہو یا دوا یا زہر یہ ایک طرف مفرد عضو اثر انداز ہوتی ہے اور دوسری طرف خون پر جیسے غدی عضلاتی لگائیے (گرم خشک) اور غدی اعصابی (گرم تر) لیکن اول حصہ مفرد عضور مشینی طور پراثر انداز ہوتا ہے اور اسکا دوسراحصہ خون میں کیمیاوی یا خلفی طور پر اثر کرتا ہےکیفیات کی تعداداسطرح کیفیات بھی 6 ہو جاتی ہیں جیسے اعصابی عضلاتی مرض میں جو تر سرد مزاج ہے اسکا پہلا لفظ اعصابی اعصاب میں رطوبت کی شدت یا سوزش وودرم کو ظاہرکرتا ہے اور دوسرا لفظ عضلاتی خون میں خلطی طور پر کچھ خشکی پیدا کر رہا ہے چونکہ خلطی یا کیمیاوی تحریک ہی صحت کی طرف جاتی ہے یعنی خون کے دور ان کو چالو کرتی ہے اسلئے اس میں شفا ہے اسلئے ہر عضو کی تحریک کے بعد اس سے جو کیمیاری اثرات میں شفا پیدا ہوتے ہیں ان ہی کو بڑھا دینے سے صحت ہوتی ہے بس اسی میں شفا ہے اب یہ ثابت ہو گیا کہ جب اعصابی عضلاتی سوزش و مرض اور ورم ہو تو عضلات اعصابی دیوا دیکر عضلات میں تحریک شدید کردیں اسطرح اعصاب میں تحلیل ہو جاتے گی اور اعصابی مرض اور اسکی علامات بے چینی ، درد ، جلن ، سوزش اور بخار وغیرہ رفع ہو جائیں گے کیونکہ اعصاب و دماغ میں تحلیل کی وجہ سے خون اکٹھا ہو جائے گا اور یہ اپنی گرمی اور حرارت سے مرض اور اسکی علامات کو رفع کر دیگا اور مریض صحت پائے گا یہی قدرتی علاج ہے کیونکہ قدرت خود بھی عضلات کی طرف تحریک
میو قوم الیکشن 2024 بدلتا حالات۔
میو قوم الیکشن 2024 بدلتا حالات۔ حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو۔ Qari m younas shahid meo hakeem al meewat tibb4all dunyakailm Saad Virtual Skills @Tibb4allTv دنیا کا کتنا رنگ ہاں گرگٹ کی طرح رنگ بدلتی دنیا میں ہر نئیو دِن اپنے ساتھ نئیو رنگ لے کے آوے ہے۔ایک وقت ہو کہ میو ہندستان سو اُجڑ پُجڑ کے پاکستان آیا ہے۔چند لوگن کے سوا اکثریت بے گھر اور بے روزگار پچھڑن والان کا دُکھ میں گم صم ہا۔پھر میون یائے بھی پڑھو جنگ آزادی مئی ۱۸۵۷ء اور میوقوم نےجدو جہد کری ۔اپنا کاروبار کرا۔زمین آباد کری۔بچہ پڑھایا۔نوکری لگا ۔یا پینڈا میں تقریبا تیس چالی قوم اپنا پائوں جما چکی ہے ۔زندگی کا ہر میدان میں میو اپنی محنت اور لگن سو اُونچا عہدان تک پہنچاہاں۔ای ترقی برابر جاری رہی۔الیکشن2024 میں بہت سارا میو بطور امیدوار قوم و صوبائی اسملین کا الیکشن میں حصہ لے رہاہوں۔اللہ کامیابی دئے۔اور میوقوم کی امیدن پے پورا اُترن کی توفیق دئے۔زیادہ خوشی کی بات ای ہے کہ کئی بڑی پارٹین نے میون کو اپنی پارٹی کا ٹکٹ جاری کراہاں۔بھائی بندن نے چاہے کہ ان کے ساتھ جتنو ہوسکے تعاون کراں۔امیدوارن میں مرد بھی ہاں بیربانی بھی،خوامخواہ مُکھیا بنن والاسو بِنتی ہے کہ وہ اٌپنی چوہدر کے مارےکوئی دوسرو وقت دیکھ لیواں۔دوسری اہم بات ای ہے کہ اگر میو امیدوار کائی ایسا لیڈر کو مقابلہ کررو ہےجو قومی سطح کو ہوئے تو سارا میون پے فرض بھی ہے اور قرض بھی۔میو امیدوار اے کامیاب کرو۔ای ایسو راستہ جاپے چل کے میو قوم کی ترقی بہت جلد ممکن ہےجو امیدوار کامیاب ہوئے گو، اُو بین الاقوامی سطح پے مشہور ہوئے گو۔ای مشہوری ایسا اُمیدوار کی ہوئے گی جا کے ساتھ میو لگ رَو ہوئے گو۔
تجارتی نسخہ جات۔ رسالہ شمش الاطباء جڑ ی بوٹی
تجارتی نسخہ جات۔ رسالہ شمش الاطباء جڑ ی بوٹیبابت ماہ فروری 1937ء۔۔۔88 سال پہلے شائع ہونے والا طبی شاہکارسعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبوی/سعد ورچوئل سکلز کی طرف سے شائقین کے لئے بہترین تحفہ۔شذراتاشاعت ہائے خصوصی رسالہ شمس الاطباء اپنی خاص اشاعتوں کی وجہ سے ملک میں میں قدر قبولیت و جاز بیت حاصل کر رہا ہے۔ اس کے لئے ہم قدر افزا یان فن طب کے سپاس گزار ہیں۔ اور یہ جانتے ہوئے بھی کہ موجودہ پروگرام پر عملدر آمد کرنے سے رسالہ شمس الاطباء خسارے میں جارہا ہے۔ ہم یہ خوشی محسوس کر رہے ہیں کہ علم وفن کی خدمت کا مقصد بوجوہ احسن پورا ہو رہا ہے۔ جنوری کی اشاعت خاص طب العرب ” ہماری توقع سے بڑھکر کا میاب رہی ملک کے مقتدر اخبارات نے اس پر بہترین اور حوصلہ افزا تبصرے کئے جس کی وجہ سے مانگ بڑھ گئی۔ یہ ایک ایسی علمی خدمت ہے جس پر ملک کے طبی اداروں نے توجہ دینے کی ضرورت محسوس نہیں کی ۔ حالانکہ ترقی و ترویج کی علم طب کے سلسلے میں مشرقی طب کی آبائی تاریخ سے آگاہی ہر شخص کے لئے ضروری ہے۔ یہ بھی پڑھئے جناتی اثرات کے خاتمہ کے لئے ایک آیت کی کرامت عربوں کی طبی خدمات کے سلسلے میں پراچین بھارت کے ہندو اطباء کا کافی حصہ ہے۔ اور اس سلسلے میں یہ تذکرہ بے محل نہ ہوگا کہ خلفاء عباسیہ کے دربار میں ہندوستان کے ماہرین فن طلب کئے گئے۔ چنانچہ ان میں سے منکا یا منی گاڑیا نانک نے ایک دوسرے ہند و طبیب شانگ کی کتاب زہر، فاریخی بان میں ترجمہ کی یہ وئید خلیفہ ہارون الرشید کے زریں عہد میں بغداد پہنچا۔ اور اپنی قابلیت و مہارت فن کی وجہ سے اسے بہت جلد علماء میں قابل رشک فخر حاصل ہو گیا۔ تجارتی نسخہ جاتاسی سلسلے میں ایک آیورویدک طب کا مشہور ماہر سالہہ تھا جس کے باپ کا نام با بلاہ بتایا جاتا ہے اس نے شاہزادہ ابراہیم کی جان بچالی جب وہ ایک مہلک مرض میں گرفتار تھا۔ اور تمام شاہی طبیب اس کے مرض کو لا علاج قرار دےچکے تھے۔ عباسی تاجدار کی فیاضی اور قدر افزائی نے سالہہ کو یہانتک متاثر کیا کہ وہ بہت جلد حلقہ بگوش اسلام ہو گیا۔ اس کے علاوہ بغداد کے مشہور ہسپتال بر مکیہ میں ایک ہندو طبیب دھان بھی عرصہ تک کام کرتا رہا۔اس کا لڑکا بھی اسی ہسپتال میں ایک اعلیٰ عہدے پر فائز رہا جس نے سنسکرت کی
نماز ی کوکمر دردنہیں ہوتا۔
نماز ی کوکمر دردنہیں ہوتا۔ن حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو۔ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی ﷺ مسجد میں تشريف لے گئے، تو ایک شخص مسجد ميں داخل ہوا۔ اس نے نماز پڑھی، پھر آکر نبی ﷺ کو سلام کیا، تو آپ ﷺنے فرمایا: ”لوٹ جاؤ، پھر نماز پڑھو، کیونکہ تم نے نماز نہیں پڑھی”c2″> “۔ اس نے لوٹ کر (دوبارہ) نماز پڑھی جیسے پہلے پڑھی تھی، پھر آیا اور نبی ﷺ کو سلام کیا، تو آپ ﷺ نے (پھر) فرمایا: ”لوٹ جاؤ، پھر نماز پڑھو، کیونکہ تم نے نماز نہیں پڑھی”c2″>“۔ (اسی طرح) تین مرتبہ (ہوا) تو اس شخص نے کہا: اس ذات کی قسم! جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے میں اس سے بہتر (نماز) نہیں پڑھ سکتا ہوں۔ لہٰذا آپ مجھے سکھا دیجيے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”جب تم نماز کے لیے کھڑے ہو تو تکبیر کہو، پھر جتنا قرآن تم آسانی سے پڑھ سکتے ہو پڑھو، پھر رکوع کرو یہاں تک کہ رکوع میں تمھیں اطمینان حاصل ہو جائے، پھر سر اٹھاؤ یہاں تک کہ سیدھے کھڑے ہو جاؤ، پھر سجدہ کرو یہاں تک کہ سجدہ ميں تمھیں اطمینان حاصل ہو جائے، پھر سر اٹھاؤ، یہاں تک کہ اطمینان سے بیٹھ جاؤ اور اپنی پوری نماز میں اسی طرح کرو“۔صحیح – متفق علیہ جولوگ مسنون انداز میں نماز ادا کرتے ہیں انہیں کمر درد نہیں ہوتا۔اگر پان چ وقت کا نمازی تعدیل ارکان کے ساتھ نماز ادا کرتا ہے وہ جوڑوں کے درد اور کمردرد سے محفوظ رہتے ہیں۔جب کہ کمردرد ایک بہت ہی عام مسئلہ ہے اور ہماری زندگی کے دوران کسی نہ کسی موقع پر ہم میں سے بہت سے لوگوں کو متاثر کرے گا. اچھی خبر یہ ہے کہ زیادہ تر معاملات میں یہ ایک سنگین مسئلہ نہیں ہے، اور یہ صرف پٹھوں یا لگمنٹ میں ایک سادہ تناؤ کی وجہ سے ہوسکتا ہے.كَانَ رُكُوعُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسُجُودُهُ وَبَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ مَا خَلَا الْقِيَامَ وَالْقُعُودَ قَرِيبًا مِنَ السَّوَاءِ . . .»”. . . نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے رکوع و سجود، دونوں سجدوں کے درمیان کا وقفہ اور جب رکوع سے سر اٹھاتے تو تقریباً سب برابر تھے۔ سوا قیام اور تشہد کے قعود کے . . .“ [صحيح البخاري/أَبْوَابُ صِفَةِ الصَّلَاةِ: 792]جہاں تک ممکن ہو، اپنی معمول کی روزمرہ کی سرگرمیوں کو جتنی جلدی ممکن ہو جاری رکھنا اور آگے بڑھتے رہنا بہتر ہے۔ فعال رہنا اور ورزش کرنا آپ کی کمر کے درد کو بدتر نہیں بنائے گا ، بھلے ہی آپ کو شروع میں تھوڑا سا درد اور تکلیف ہو۔ فعال رہنے سے آپ کو بہتر ہونے میں مدد ملے گی۔ درد کش ادویات لینے سے آپ کو ایسا کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ریڑھ کی ہڈی، جسے ریڑھ کی ہڈی یا ریڑھ کی ہڈی بھی کہا جاتا ہے، جسم کے مضبوط ترین حصوں میں سے ایک ہے اور ہمیں بہت زیادہ لچک اور طاقت دیتا ہے.یہ 24 ہڈیوں پر مشتمل ہوتا ہے، جسے ریڑھ کی ہڈی کہا جاتا ہے، جس میں سے ایک دوسرے کے اوپر بیٹھی ہوتی ہے۔ ان ہڈیوں کے درمیان ڈسک ہوتی ہیں اور ان کے ارد گرد بہت سے مضبوط عضلات اور عضلات ہوتے ہیں۔ پیٹھ کے نچلے حصے میں دم کی ہڈیوں میں ہڈیاں بھی ہوتی ہیں، جو ایک دوسرے سے جڑی ہوتی ہیں اور درمیان میں کوئی ڈسک نہیں ہوتی ہیں۔ریڑھ کی ہڈی کے دونوں طرف اوپر سے نیچے تک دوڑتے ہوئے بہت سے چھوٹے جوڑ ہوتے ہیں جنہیں پہلو جوڑ کہا جاتا ہے۔ ریڑھ کی ہڈی ریڑھ کی ہڈی کے اندر سے گزرتی ہے، جو اس کی حفاظت کرتی ہے۔ریڑھ کی ہڈی کھوپڑی کی بنیاد کے ذریعے دماغ سے اور جسم کے باقی حصوں سے اعصاب کے ذریعے جڑتی ہے جو ریڑھ کی ہڈیوں کے درمیان خالی جگہوں سے گزرتی ہے۔ ان اعصاب کو اعصابی جڑوں کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔جیسے جیسے آپ بڑے ہوتے ہیں ، آپ کی ریڑھ کی ہڈی کے ڈھانچے ، جیسے جوڑ ، ڈسک اور لگمنٹ ، بھی عمر رسیدہ ہوجاتے ہیں۔ ڈھانچے مضبوط رہتے ہیں لیکن عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ آپ کی پیٹھ سخت ہونا معمول کی بات ہے۔ اکثر کمر درد کی ایک سادہ وجہ نہیں ہوتی ہے لیکن یہ مندرجہ ذیل میں سے ایک یا زیادہ کی وجہ سے ہوسکتا ہے:مندرجہ بالا چیزوں کے ساتھ ساتھ ، مخصوص حالات بھی ہیں جو کمر میں محسوس ہونے والے درد سے منسلک ہیں۔ یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ شدید درد کا مطلب یہ نہیں ہے کہ کوئی سنگین مسئلہ ہے. کچھ عام شرائط ذیل میں درج ہیں.جیسے جیسے ہم بڑے ہوتے ہیں، ریڑھ کی ہڈی میں ہڈیاں، ڈسک اور لگمنٹ قدرتی طور پر عمر بڑھنے کے ساتھ کمزور ہو سکتے ہیں. یہ عمر بڑھنے کے عمل کے حصے کے طور پر ہم سب کے ساتھ کسی حد تک ہوتا ہے ، لیکن یہ ایک مسئلہ نہیں ہونا چاہئے اور ہر کسی کو اس سے درد نہیں ہوگااسبابپیٹھ کا درد اکثر کسی وجہ کے بغیر پیدا ہوتا ہے جو ٹیسٹ یا امیجنگ مطالعہ میں ظاہر ہوتا ہے۔ عام طور پر کمر درد سے منسلک حالات میں شامل ہیں: پٹھوں یا لگمنٹ میں تناؤ. بار بار بھاری اٹھانا یا اچانک عجیب حرکت پیٹھ کے پٹھوں اور ریڑھ کی ہڈی کے عضلات پر دباؤ ڈال سکتی ہے۔ خراب جسمانی حالت میں لوگوں کے لئے، پیٹھ پر مسلسل دباؤ پٹھوں کی تکلیف کا سبب بن سکتا ہے.پھٹی ہوئی یا ٹوٹی ہوئی ڈسک۔ ڈسک ریڑھ کی ہڈی میں ہڈیوں کے درمیان کشن کے طور پر کام کرتی ہے ۔ ڈسک کے اندر موجود نرم مواد ابھر سکتا ہے یا پھٹ سکتا ہے اور اعصاب پر دبا سکتا ہے۔ تاہم ، ابھری ہوئی یا ٹوٹی ہوئی ڈسک کمر درد کا سبب نہیں بن سکتی ہے۔ ڈسک کی بیماری اکثر ریڑھ کی ہڈی کے ایکس رے، سی ٹی اسکین یا ایم آر آئی میں کسی اور وجہ سے پائی جاتی ہے۔ گٹھیا. آسٹیو آرتھرائٹس کمر کے نچلے حصے کو متاثر کرسکتا ہے۔ کچھ معاملات میں ، ریڑھ کی ہڈی میں گٹھیا ریڑھ کی ہڈی کے آس پاس کی جگہ کو تنگ
تیر بہدف نمازبرائے قضاء حاجت
تیر بہدف نمازبرائے قضاء حاجت ناقل:حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میوآج کل ذہنی امتشار ،مالی پریشانی،اولاد کی نافرمانی۔جائیداد کے جھگڑے۔کاروباری معاملات کسی بھی کام کے لئے اس عمل سے فوائد حاصل کرسکتے ہیں۔اناپ شناپ وظائف اور چلوں سے کہیں زیادہ موثر اور تیر بہدف ہے۔اس میں کسی عامل یا کسی دوسرے کی اجازت بھی درکار نہیں ہوتی۔ یہ بھی پڑھئے عملیات میں کونسی طاقت کب کام کرتی ہے؟ تیر بہدف نمازہمارے دادا استاد شیخ العرب والعجم شیخ الحدیث سید حسین احمد مدنی نور اللہ مرقدہ نے اپنے مکتوبات میں اور شاہ عبد العزیز محدث دہلوی ؒنے اپنی کتب یہ نماز ذکر کی ہے۔اس کی تاثیر بزرگان دیں سے منقول ہے۔ چار رکعت نماز قضاء حاجت بعد فراغت مجملہ نماز یاں مسجد نماز عطار کے بعد پڑھنا چاہیے۔ اول رکعت بعد فاتحه {أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنْتُ مِنَ الظَّالِمِينَ ،وَذَا النُّونِ إِذْ ذَهَبَ مُغَاضِبًا فَظَنَّ أَنْ لَنْ نَقْدِرَ عَلَيْهِ فَنَادَى فِي الظُّلُمَاتِ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنْتُ مِنَ الظَّالِمِينَ} [الأنبياء : 87]دوسری رکعت بعد سورہ فاتحہ کے آتی ربِّ إنّي مَسَّنِيَ الضُّرُّ وَأَنتَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِينَایک سوبارتیسری رکعت بعد فاتحہ کے دوَأُفَوِّضُ أَمْرِىٓ إِلَى ٱللَّهِ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ بَصِيرٌۢ بالعباد یکصد بارچوتھی رکعت – بعد فاتحہ کے بعد۔قالوحَسْبُنَا اللَّهُ وَنِعْمَ الْوَكِيْلُیکصد بار بعد سلام سجدہ میں یک صد بار رب الى مَغْلُوبٌ فَانتَصِرهُ پھرکی دعا مانگے چند روز نہ گذریں گے کہ نسخہ کامیاب ہوگا اور ہر طریقہ سے مدد لے گی ۔تیر بہدف نماز یہ بھی پڑھئے معمولات درخواستی فائدہ جلیلہحضرت مولانا شاہ عبدالعزیز صاحب محدث دہلوی نے لکھا ہے کہ فرمایا حضرت امام جعفر صادق علیہ سلام نے کہ ان چار وں آیات میں اسم اعظم شریف ہے کسی قسم کی دعا مانگی جائے۔ بیچ پریشانی غم مصیبت کو ارفع فرماتی ہے بے روز گار کو با روز گار اور سیارہ فتوح غیبی پیدا کرنا اس کا عجیب فعل ہے ۔ تمام اکا برین اس سے متفق ہیں تکمیل حاجت کے لئے وجہ سے جو جو صورت میں انسان کو دشواریوں کی پیش آتی ہیں، اور غیر کا واسطہ انسان تلاش کر کے اپنا وقت ضائع کرتا ہے ۔اپنا ان سہولتوں کی وجہ سے اظہار کیا جانا ضروری تھا ۔
الیکشن 2024 سومیو قوم کی غلط توقعات۔
الیکشن 2024 سومیو قوم کی غلط توقعات۔ حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو۔نادرا ۔کی رپورٹ کے مطابق سال 2023میں ملک بھرمیں ایک کروڑ79لاکھ بچہ پیداہویا۔کُل۔15لاکھ اموات واقع ہوئیں 16لاکھ شادیاںہوئیں ۔ایک لاکھ 80ہزار طلاقیں اندراج ہوئیں۔محتاط اندازہ کے مطابق میو جتنی خود کی تعداد بتاواہاں۔یاحساب سو کم از کم پچاس ہزار سو لاکھ میو بھی پیدا ہویا ہونگا۔جتنا زیادہ بالک ہونگا اتنا گھنا ووٹ بننگا۔یا وقت میون کی صحیح تعداد کہا ہے؟ کائی کوئی پتو نہ ہے۔۔ہم ایک سال سو رَول مچارہاں کہ میون کو ڈیٹا اکھٹو ہونو ضروری ہے۔ایک ایک طاقت ہے۔یا طاقت اے الیکشن میں کیش کرالئیو۔ یائے بھی پڑھ لئیو میو قوم آگے بڑھ سکے ہے ۔۔۔لیکن؟؟ قسط نمبر 3۔ – Dunya Ka ilm افسوس ! الیکشن 2024 سومیو قوم کائی میو نے دھیان نہ دھرو۔جتنا بھی امیدوار ہاں۔کائی پکو پتو نہ ہے کہ ان کا حلقہ میں میون کو کتنو ووٹ ہے؟۔کونسا حلقہ میں کتنا میوبَسا ہاں۔کتنی نئی پود آئی ہے؟۔جب ۔سعد طبیہ کالج کو ذیلی ادارہ۔سعد ورچوئل سکلز پاکستان کا پلیٹ فارم سوُ ہم نے آواز لگائی ہی، کائی کی سمجھ میں کوئی بات نہ آئی ۔بہت سان نے تو جواب دئیو /اجی تم آیا میو قوم کا بڑا ہمدرد۔ یائے بھی پڑھ لئیو میو قوم سپنا سو باہر آئے اور آگے بڑھے – تم نے میون کو ڈیٹا جمع کرکے کونسو تیر مارنو ہے۔میو یا سو تو سدھرنو نہ چاہاں یا ان کی عقل موٹی ہے ،برَوقت کائی بات کو ادراک نہ کرسکاہاں ۔اگر ا ن دونوں باتن میں سو کوئی بات نہ ہے۔پھر قوم کا مُکھیا۔اور لیڈر بد نیت ہاں۔جو قوم کا نام پے دھول اُڑائی پھراہاں ،اپنی چوہدر جماواہاں ۔لیکن قوم کی بہتری میں اُنن نے اپنی سیاسی موت دکھائی دیوے ہے۔قانون فطرت ہے آدمی کو وہی کچھ ملے ہے جو وانے کرو ہوئے۔آج چاروں گھاں کو میو ایک دوسرا سو مونڈھ بھڑاتا دکھائی دیواہاں۔جیتنو نہ جیتنو الگ بات ہے ۔بات ای ہے کوئی بھی جیتے لیکن میو بھائی نہ جیتے کا فارمولہ پے عمل پیرا ہاں۔۔ الیکشن 2024 سومیو قوم ۔جو لوگ الیکشن میں کھڑا ہورا ہاں کہا اِنن نے قوم کی اتنی ہی ضرورت ہے کہ میو قوم کو نعرہ لگاکے چوہدر بنائو۔جب وقت نکل جائے تو کان دَباکے اور دوسران پے ویل دَھر کے پتلی گلی سو نکل جائو۔یاکے علاوہ کوئی کام نہ ہے۔میو قوم جائے بھاڑ میں۔لیڈر شب کو مطلب ہے قوم کا بارہ میں دُکھ درد کو احساس ۔قوم کا مسائلن پے غور و فکر اور ممکنہ عملی اقدام۔ الیکشن 2024 سومیو قوم جو میو بھی قوم کا نام پے ووٹ مانگن آئے واسو اتنو ضرور پوچھ لئیو کہ جا میو قوم کا نام پے ووٹ مانگن آئیو ہو۔واکے مارے زندگی میں کوئی کام کرو ہوئے تو بتادئیو؟۔ یائے بھی پڑھ سکوہو میو قوم کے مارےآگے بڑھن کا اور بھی طریقہ ہاںاگر تہاری سمجھ میں آوے ہے کہ واقعی یانے کوئی چَج کو کام کرو ہے تو واکو چائے پلائو۔خدمت کرو حقہ پانی کو بندو بست کرو۔اور پلے سو خرچ کرکے واکی الیکشن مہم میں بھرپور کردار ادا کرو۔اور اگر واکا کھاتہ میں میو قوم کی کوئی خدمت نہ ہوئے تو وائے بھگا دئیو۔ای بہروپیا ہے۔کہا یائے نہ پتو ہو کہ میو قوم سو موئے ووٹ لینو ہے میں الیکشن میںحصہ لئیونگو۔گھنا نہ سہی تھوڑو بہت کام کرکے اور میو قوم کی خدمت کرکے دکھاتو۔جاسو آج وائے کیش کرالیتو۔لیکن میو قوم تو سیدھی ہے۔ایک دوسرا کے مارے ہمدردی راکھے جاکو سیدھو ترجمہ بنے ہے پھدو قوم ہے یائے جو چاہے استعمال کرسکے ہے؟ میو قوم کی جتنی تعداد ہے اگر یہ مانس کا بچہ ہوواں تو پارٹین کی ضرورت نہ ہے پارٹین نے اِن کی ضرورت ہےکیونکہ اِن کو ووٹ بنک ہے۔میو قوم اپنی عادت سو باز نہ آئے گی۔جب تک ایک دوسرا سو مونڈھ بھڑائی نہ کرلیواں۔چین نہ ملے ہے۔ابھی تک ان میںاَنک موجود ہے۔ای ناک کی اُو نکیل ہے جو ابھی تک جہالت کا کھونٹا سو بندھی پڑی ہے۔کوئی بھی مطلبی اور مفاد پرست نکیل پکڑ کے خود میو قوم کے آگے لاکھڑو کرے ہے۔ہم ایک دوسرا سو مشورہ نہ کرسکاں ۔نہ ایک دوسرا کی بات سُننو چاہاں۔ہاں دوسرا کو حقہ بھرنا میں فخر محسوس کراہاں۔۔کوئی کائی کو سیکرٹری بننا میں فخر محسوس کرے تو کوئی کائی کا ڈیرہ پے بیٹھ کو حقہ پینا اے بڑی بات سمجھے ہے۔کہا میو قوم کا نام پے الیکشن لڑن والا قوم کا نام پے امیدوارن کو اتفاق نہ کروا سکاہاں؟،کہ قوم بیٹھ کے فیصلہ کرے کون الیکشن لڑے گو۔کونسو تعاون کرے گو۔۔۔لیکن عقل و ڈھنگ سو میو قوم کو کہا تعلق؟اگر کوئی عقلمندی کی بات قومی سطح پے ہوئے تو موکو بھی ضرور بتائیو۔اللہ حافظ
کیا عملیات کا دین سے تعلق ہوتا ہے؟
کیا عملیات کا دین سے تعلق ہوتا ہے؟Is the operation related to religionمسلمانوں میں عاملین کا ایک طبقہ وہ بھی ہے جس کا دعوی ہے کہ وہ جو عملیات بھی کرتے ہیں وہ شرعی اور دین حقہ اسلام کے مطابق ہوتے ہیں؟ان کی باتوں میں کس قدر حقیقت ہے؟اور یہ کتنا سچ بول ر یہ بھی پڑھئے کتب عملیات اور حقائق۔ ہے ہیں؟یہ بات یاد رکھنے کے قابل ہے کہ شرعی عملیات کی دین میں کوئی حیثیت نہیں ہے ۔البتہ اس کے دیگر فنون کی طرح ایک فن سمجھا جاسکتا ہے۔جس طرح دیگر علوم و فنون کے قوعاد و ضوابط ہوتے ہیں یہ بھی پڑھئے عملیاتی کتب دین کا حصہ نہیں ایسے ہیں عملیات کے بھی ہوتے ہیں۔ان قواعد کا دین اسلام سے کتنا تعلق ہوتا ہے یہ اس ویڈیو میں سمجھایا گیا ہے۔ بھی پڑھئے لفظ کُن کی حقیقت+ عملیات کسی کی حقانیت یا دین اسلام کی حقانیت کی دلیل ہر گز نہیں ہوسکتا۔کیونکہ اگر اسے حقانیت قرار دیا جاتا ہے تو پھریقین کرنا پڑے گا کہ جو عملیات ہندو سکھ عیسائی اور یہودی حتی کہ دہرئے بھی کرتے ہیں اور اپنے مقصد میں کامیابی حاصل کرلیتے ہیں تو وہ بھی حق پر ہونگے۔؟؟؟یہ ایسا معمہ ہے جسے سمجھنا ضروری ہے یہ بھی پڑھئے کتب عملیات اور حقائق۔
جنات اثرات کے خاتمہ کے لئے ایک آیت کی کرامت۔
جنات اثرات کے خاتمہ کے لئے ایک آیت کی کرامت۔دنیا بھر میں ہر قوم و ملت جنات کے بارہ میں اپنے مذہبی رجحانات کی بنا پر اعتقاد رکھتی ہے۔کسی نہ کسی انداز میں جنات عمل دخل کی بھی قائل ہے۔۔جنات کا انسانی معاشرہ میں بہت گہرا عمل دخل ہوتا ہے لیکن ٹھیک انداز میں انہیں ذمہ دار نہیں ٹہرایا جاسکتا جب تک کہ وہ کسی مریض پر مسلط ہوکر اس کا اظہار نہ کردیں۔جناتی مریض کا علاج ان آیا ت مبارکہ سے کیا جاتا ہے ۔میرا سالوں کا تجربہ ہے۔تجربات ہر انسان کے مختلف ہوتے ہیں۔میں نے وہ بیان کیا ہے جس کا مشاہدہ خود کیا۔ یہ بھی پڑھیں جنات کا علم غیبدوسرے لوگوں کے مشاہدات مجھ سے الگ بھی ہوسکتے ہیں۔جیسے ایک ہی تصویر کو دیکھ کر مختلف مزاج و سوچ والے لوگوں کے محسوسات مختلف ہوسکتے ہیں اسی طرح علاج و معالجہ میں مشاہداتی دنیا ہر کسی کی اپنی ہوتی ہے۔جو لوگ کتابوں میں بیان کردہ نشانیاں تلاش کرتے ہیں یا جو لکھا ہے اسے حرف آخر سمجھتے ہیں۔عمومی طورپر پریشانی اٹھاتے ہیں ہمیں اپنی ضرورت و مطلب سے غرض ہونی چاہئے۔میں نے اپنے تجربات بلاکم و کاست بیان کردئے ہیں اگر کوئی چیز سمجھ میں نہ ائے تو ہماری ویب سائٹس(1)www.dunyakailm.com( ۔(2)www.tibb4all.com پر مقالہ دیکھا جاسکتا ہے۔ یہ تو ہوئی ایک بات کہ جنات کا علاج عاملین صرف دم جھاڑے سے کرتے ہیں جب کہ جڑی بوٹیوں سے بھی کیا جاسکتا ہے اس بارہ میں ہماری ایک کتاب بھی موجود ہےجس کا نام ہے۔۔جادو اور جنات کا طبی علاج۔۔اس کتاب میں بہت سارے نسخے ایسے دئےگئے ہیں جن کے توسط سے جادو اور جنات کا علاج کیا جاسکتا ہے انسانوں سے جنات کا علم حاصل کرنا۔۔۔،، ۔گوکہ یہ بات عاملین اور عملیاتی دنیا کے لئے عجیب ہے۔لیکن انسانی سوچ کسی کتاب یا کسی سلسلہ کی محتاج نہیں ہوتی ۔35 سالہ عملیاتی زندگی میں جو تجربات ہوئے وہ ہم نے اس کتاب میں مکمل طورپر لکھ دئے ہیں ۔کوئی مانے نہ مانے اس سے کیا فرق پڑتا ہے؟کیا کسی کے نہ ماننے سے کہیں دن کا اجالا ببھی معدوم ہوسکتا ہے۔یہ ایک ایسا میہدان ہے جس میں ہر آن و ہر لمحہ ترقی اور تجربات کی گنجائش موجود ہے۔