بسیار خوری سبب مرض ہے hakeem al meewat Qari m younas shahid meo tibb4all dunyakailm Saad Virtual Skills @Tibb4allTv ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ طلب سے زیادہ لقمے انسانی صحت کا ستیاناس کردیتے ہیں۔کسی دانا کا قوم کے پیٹؤ انسان دانتوں سے اپنی قبر کھودتا ہے۔بسیار خوری انسانی صحت کو دیمک کی طرح چاٹ جاتی ہے۔ یہ بھی پڑھئے بسیار خوری یعنی بار بار کھانے کی عادت بسیار خوری دراصل ایک مرض ہے جس کے بھیانک نتائج سامنے آتے ہیں۔آسان الفاظ میں یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ وقت نزلہ زکام ۔کیرا۔شوگر بدن کا ٹوٹنا۔۔قبض ،بدہضمی،بےخوابی۔گیس ٹربل۔ذہن پر ہر وقت بوجھ رہنا۔چہرے کا لٹک جانا وغیرہ۔۔ ۔
الہامی نسخےیعنی مجربات صالحین
الہامی نسخےیعنیمجربات صالحین الہامی نسخےیعنیمجربات صالحینجس میں صرف وہی نسخہ جات اور مجربات خاص اہتمام سے جمع کئے گئے ہیںجو مختلف بزرگوں سے مختلف اوقات میں بذریعہ الہام و کشف یا خواب میںبتائے گئے ہیں اور تجربہ پر سو فی صد مفید و کامیاب ثابت ہوئے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پیش لفظمقدس و محترم نسخوں کا مبارک دگرانمایہ مجموعہ جو اسوقت آپ کے زیر مطالعہ ہے اپنے اندروہ تحریم و تقدیس رکھتا ہے۔ جواب تک اور کیسی کتاب کو نصیب نہیں ہوئی یعنی اس کردم گنجینہ مجربات میں وہ پاک اور پوتر دوائیں درج ہیں جو انبیا ، اولیا، صلحا، ابدال ۔غنیاث، رشیوں ہرنیوں اوتار وں، منیوں مہاتماؤں، اور دوسرے بزرگوں کو وحی والہام کے ذریعے یا اشارہ داستعارہ کے طور پربتائی گئیں۔ اس قسم کا القاء یا اشارہ بعض اوقات معمولی اشخاص کو بھی ہو جاتا ہے ۔ اس کی وجہ غالبا یہ ہے کہ جب کوئی شخص شدید مرض میں مبتلاہو جاتا ہے ۔ اور دوا دارو کرنے کرانے کے باوجود ما یو سی اُس پر تسلط جما لیتی ہے۔ تو وہ عالم بیم وہر اس میں مضطرب و بیخود ہو کر مایوسوں کی آخری اسی امیدگاہ اور لا تقنطو امن رحمتہ اللہ کی نوید جانفز اسا نیوالے طبیب علی الاطلاق کا سہار الیتا اور اسے عجز وانکسار سے پکارنے لگتا ہے پر اس مجیب الدعوات قاضی الحاجات حکیم مطلق کی حکمت بالغہ جوش میں آتی ہےاور اسے بیداری یا خواب میں بتادیا جاتا ہے کہ فلاںدواکھائویا کھلاؤ پھر وہ دوا چاہے کیسی ہی حقیر اور معمولی سی ہو مریض استعمال کرتا ہےتو اس زبردست حکیم کے حکم سے وہ کامل شفا پاجاتا ہے۔ ذلک فضل اللہ یوتیہ من یشاء۔۔ یہ بھی پڑھئے تحریک امراض اور علاج از حکیم قاری محمد یونس قانون مفرد اعضاء بغیر حساب اس قسم کے نسخےا گرچہ چندسے باہر ہیں لیکن ہمنے نہایت تحقیق تفحص صرف وہی نسخے مرتب ومتخب کئےہیں جوروایات صحیحہ مطابق درست ہیں۔بفرض محال اگر کوئی سند راست طور پر غلط بھی ہو تواس میں ہمارا کوئی قصور نہیں بلکہ اس کا گناہ روایت کندہ کی گردن پرہو گا :عبدہ۔ابوالوحید عبدالمجید خادم Click here to get the book
نکولس کلپیپر ایک مغربی ماہر عقاقیر
نکولس کلپیپر ایک مغربی ماہر عقاقیر تاریخ پر اثر انداز ہونے کا کام دنیا کے باغیوں پر چھوڑ دیں۔ جب کوئی جڑی بوٹیوں کی دنیا کے “برے لڑکے” کے بارے میں سوچتا ہے، تو وہ خود بخود نکولس کلپر کے بارے میں سوچتا ہے، جو 17 ویں صدی کے انگلستان میں رہنے والے ایک انگریز مرتد اور طبیب تھے۔ انہوں نے افسوسناک طور پر مختصر زندگی گزاری۔ اس کے باوجود ان کی مختصر زندگی معنی سے بھری ہوئی تھی۔ وہ بعد میں “پیپلز ہربلسٹ” کے نام سے جانا جاتا تھا۔ ان کا سب سے مشہور کام 1653 میں شائع ہونے والا انگریزی طبیب تھا ، جسے اب کلپیپر کی ہربل کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس میں کالج آف فزیشنز کی طرف سے مختلف پودوں اور ان کے طبی استعمال کی لاطینی وضاحتوں کا انگریزی ترجمہ شامل تھا ، لہذا جڑی بوٹیوں کے علاج کو زیادہ قابل رسائی بنانا۔بچپن کی ایک جھلکباغی جڑی بوٹیوں کے ماہر کی زندگی کسی ذاتی المیے سے کم نہیں تھی۔ نکولس کلپیپر 18 اکتوبر، 1616 کو پیدا ہوا تھا، جو نوجوان ریورنڈ نکولس کلپیپر اور اس کی بیوی مریم کا اکلوتا بیٹا تھا۔ وہ جس خاندان میں پیدا ہوا تھا وہ اشرافیہ سے تعلق رکھتا تھا اور زمین کا مالک تھا۔ اس وقت، یہ ایک ایسا استحقاق تھا جس سے بہت سے لوگ انکار کرتے تھے۔ ان کی پیدائش سے صرف دو ہفتے قبل ان کے والد کا اچانک انتقال ہو گیا۔ یہ انتہائی بدقسمتی کی بات تھی کیونکہ نوجوان پادری کو صرف چند ماہ پہلے ہی اوکلی مینور کا لارڈ مقرر کیا گیا تھا۔ اپنے شوہر کی تدفین کے بعد ، مریم نے اپنے بیٹے کا نام اس باپ کے نام پر نکولس رکھا جس سے اس کا بیٹا کبھی نہیں ملا۔ اس نے اوکلی مینور کو چھوڑ دیا ، اور نوجوان نکولس کو اپنے ساتھ اسفیلڈ ، سسیکس میں اپنے خاندانی گھر میں رہنے کے لئے لے گئی۔ نوزائیدہ نکولس ایک ایسے وقت میں پیدا ہوا تھا جہاں طبی علم صرف چند مراعات یافتہ، لائسنس یافتہ ڈاکٹروں تک محدود تھا۔ زیادہ تر بچوں کی طرح ، نکولس بھی دنیا کے عجائبات کی کشش کے ساتھ بڑا ہوا۔ وہ اپنے دادا ریورنڈ ولیم ایٹرسول سے متاثر تھے۔ سینٹ مارگریٹ چرچ کے وزیر ہونے کے ناطے ، بوڑھا ریورنڈ ایک سخت مزاج اور سخت گیر آدمی تھا۔ وہ ایک دانشور تھے، اور اس طرح اپنے پوتے کی پرورش کی تعلیم کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتے تھے۔ ریورنڈ اٹرسول نوجوان نکولس کے لئے اعلی عزائم رکھتے تھے ، بشمول اسے کیمبرج بھیجنا ، جہاں اس نے تعلیم حاصل کی تھی۔ ایٹرسول ایک عقیدت مند پیورسٹ کے طور پر جانا جاتا تھا ، اور اس نے بائبل کی بہت سی تفاسیر اور مذہبی کام لکھے تھے۔تعلیمنکولس نے اپنے دادا سے لاطینی اور یونانی پڑھنا اور لکھنا سیکھا۔ کم عمری میں ہی نکولس کو ستاروں سے لگاؤ تھا اور وہ 10 سال کی عمر سے اپنے دادا کی لائبریری میں علم نجوم پر کتابیں پڑھتے تھے۔ بعد میں انہوں نے ولیم ٹرنر کی “ہربل” دریافت کی۔ اس سے نکولس کی ادویات کے ساتھ ساتھ ادویاتی پودوں اور جڑی بوٹیوں میں دلچسپی پیدا ہوئی۔ وہ اپنے دادا کی لائبریری میں موجود کتابوں کو گھنٹوں تک دیکھتا رہا، یہاں تک کہ بوڑھے ریورنڈ نے بعد میں اپنے پوتے کے پڑھنے کے مواد کو بائبل تک محدود کر دیا۔ ناپسندیدہ مذہبی ماہرین 1632 میں جب کلپر 16 سال کی عمر میں پہنچے تو ان کے دادا نے انہیں کیمبرج یونیورسٹی بھیج دیا۔ انہیں اپنے دادا کے چرچ کے وزیر بننے کے خوابوں کو پورا کرنے کے لئے الہیات کا مطالعہ کرنا تھا ، جس سے انہیں بہت مایوسی ہوئی۔ نوجوان باغی نے الہیات میں کوئی دلچسپی ظاہر نہیں کی ، اور اس کے بجائے ہپوکریٹس اور گیلن کے طبی کاموں کو پڑھا۔ اس نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ شراب پی کر اور تمباکو نوشی کرکے اپنے دادا پر اپنی مایوسی کا اظہار کیا۔ کلپیپر وارث جوڈتھ ریورز کی محبت میں پاگل ہو گیا۔ یہ جانتے ہوئے کہ ان کے تعلقات بہت زیادہ اسکینڈل ثابت ہوں گے ، کیونکہ وہ ایک امیر اور طاقتور گھرانے میں پیدا ہوئی تھی ، دونوں کو فرار ہونے کی امید تھی۔ انہوں نے ایک منصوبہ تیار کیا جہاں وہ نیدرلینڈز جائیں گے اور وہاں آباد ہوں گے۔ تاہم، یہ ہونا نہیں تھا. لیوس میں ملاقات کے دوران، ان کی محبوبہ کے کوچ کو قسمت کے پاگل موڑ میں آسمانی بجلی کا سامنا کرنا پڑا۔ وہ زندہ نہیں بچ سکی، اور کلپیپر تباہ ہو گیا. بعد میں انہوں نے اپنی پڑھائی چھوڑ دی اور الگ تھلگ ہو گئے۔ ان کے ذاتی المیے جاری رہے۔ ایک سال بعد ، اس کی ماں چھاتی کے سرطان کی وجہ سے فوت ہوگئی ، حالانکہ افواہیں یہ کہتی ہیں کہ وہ اپنے اکلوتے بیٹے کے نوجوان وارث کے ساتھ تعلقات کا پتہ لگانے پر صدمے سے فوت ہوگئی۔ اس کی وجہ سے کلپیپر نے کیمبرج میں اپنی تعلیم جاری رکھنے سے انکار کر دیا۔ فطری طور پر، اس کے دادا اپنے پوتے سے مایوس تھے اور اسے خاندان کی قسمت سے الگ کر دیا. اس کے بجائے ، ریورنڈ نے اپنے رابطوں کا استعمال کرتے ہوئے اپنے پوتے کو ماسٹر اپوتھیکری ، ڈینیئل وائٹ کے ساتھ اپرنٹس شپ کے ساتھ قائم کیا۔ اس کے بعد سے ، اس نے منحرف کلپیپر کے ساتھ تمام تعلقات منقطع کردیئے۔ شروعات پانچ سال تک، کلپیپر نے ایک تربیت یافتہ کے طور پر خدمات انجام دیں۔ اس وقت کا زیادہ تر حصہ مختلف ادویاتی جڑی بوٹیوں کی فہرست بندی کے لئے وقف کیا گیا تھا۔ تاہم ، انہوں نے علم نجوم سے اپنی کشش کبھی نہیں کھوئی اور بعد میں نجومی ولیم کے کاموں کی تعریف کی۔ کے ساتھ ایک موقع کی ملاقات نے نجومی کے کام کے ساتھ ان کی دلچسپی کو فروغ دیا ، اور بعد میں جدوجہد کرنے والے اپرنٹس کے لئے ترغیب فراہم کی۔ کلپیپر نے 1639 میں 15 سالہ ایلس فیلڈ سے شادی کی ، جو حال ہی میں اپنے امیر تاجر والد سے کافی وراثت میں آئی تھی۔ اس کی وجہ سے ، کلپیپر ایک
کشف قبور اور مشاہدہ خزائن
کشف قبور اور مشاہدہ خزائن دنیا بھر میں ان دیکھی چیزوں کے بارہ میں تجسس موجود رہتا ہے کہ جو ہم نہیں دیکھ سکتے اس کی شکل و صورت کیا ہوگی؟بالخصوص کشف قبور اور خزائن و دفائن کا سلسلہ زوروں پر رہتا ہے۔ایک طبقہ ایسا بھی پایا جاتا ہے جنہیں یقینی گمان ہوتا ہے کہ ان کے ہاتھ ایک نہ ایک دن ضرور خذانہ لگے گا۔یہ جنون عرب و عجم ایشیا و یورپ ہر جگہ موجود ہے۔بے شمار لوگوں کے زہن مین یہ بات بیٹھ چکی ہے کہ کچھ لوگوں کو خزائن و دفائن کے بارہ میں مخصوص باتیں اور اعمال جانتے ہیں۔۔ان کی خدمت کی جاتی ہے ان کے اخرجات برداشت کئے جاتے ۔لالچ ہوتا ہے کہ ہمیں خزانہ کی نشاندہی کریں گے۔ہم مال مال ہوجائیں گے۔
کشف قبور کی حقیقت اورانسانی ادراکات
کشف قبور کی حقیقت اورانسانی ادراکاتاس دنیا سے جانے والے لوگ جنہیں مردے کہا جاتا ہے کیا ان سے رابطہ ممکن ہے۔ لیکن ا س کا رجحان تمام ملل و ادیان میں پایا جاتا ہے۔مسلمانوں میں طبقہ صوفیاء اس کا مدعی ہے کہ کشف قبور ہوسکتا ہے۔لیکن ان کے پاس سوائے محسوسات کے کوئی ٹھوس دلیل نہیں ۔وہ اپنے محسوسات بیان کرتے ہیں۔جب کوئی اسی عمل کو کرتا ہے تو الگ محسوسات پاتا ہے۔اس کی حقیقت اور اسلامی نکتہ نگاہ سے کیا ہے؟یہ تو دلیل و برہان کے طورپر کوئی بیان نہیں کرتا جو کچھ بیان کیا جاتا ہے وہ ذاتی خیالات و رجحانات ہوتے ہیں۔۔اس ویڈیو میں کچھ محسوسات و ادراکات بیان کئے گئے ہیں ۔ممکن ہے اس قسم کی کیفیات سے دوسرے لوگ بھی دوچار ہوئے ہوں؟
مسہلات
مسہلات حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میوایسی ادویات جو سہولت کے ساتھ اسہال لائیں۔مسہلات کے ذریعے ناقص اخلاط اور مواد کو جسم سے خارج کرنا ہےمسہلات کو صرف اسلئے اہمیت ہے کہ مزاج کے مطابقفضلات جسم کو جلد اور شدت سے خارج کر دیتے ہیںاور نہ بغیرمسہلات بھی صرف کیفیات اور اغلاط کی تبدیلی کے تحت مفرد اعضائے جسم کے افعال کو بدل کر مواد اور فضلات کو رفتہ رفتہ بھی خارج کیا جاسکتا ہے لیکن مسہلات ہمیشہ مریض کے مزاج کے مطابق ہونے چاہیں۔ کیونکہ مختلف اور متضاد مزاج کی ادویہ ملا لینے سے نتیجہ اکثر نقصان دہ ظا ہر ہوتا ہے اور مریض کو فائدہ کے بجائے نقصان ہو گا ۔ یہ بھی پڑھئے مسہل و ملین ادویہ کی نوعیت عملاچھی طرح ذہن نشین کرلیں کہ دل ، دماغ اور جگر تینوں مفرد اعضا کے لئے ادویہ و اغذیہ اور اشیاء جدا جدا ہیںیعنی ہر دوا اپنے مخصوص اثر سے کسی ایک مفرد عضو پر اثر انداز ہوتی ہے یعنی کوئی ایک دوا اور غذاتینوں اعضائے رئیسہ پر اپنا اثر نہیں کرسکتی پھر مختلف ادویہ اور اغذیہ کو بیک وقت شامل کر لیا نسخہ میں بھر دینا نہ صرف علم و فن طب سے ناواقفی بلکہ ظلم ہے بعض ماڈرن حکیم تین چار مختلف مفرد اعضاء پر اثر کرنے والی ادویہ کوملا دیتے ہیں اور اسے کہتے ہیں کہ مسہل کو شدید کر دیا گیا ہے جیسے جمالگوٹہ۔ سقمونیا اورمصبر شامل کرکے مسہل تیار کر لیتے ہیں ظاہر میں تین عدد شدید مسہل مل گئے ہیں مگر نتیجہ میں انکے افعال ایک دوسرے سے متاثر ہو جاتے ہیں۔ یہ دیکھئے نبض اور تحریکات سقمونیا اعصاب میں تحریک شدید کردیتا ہے ۔ جمالگوٹہ غدد کو تحریک شدید دیتا ہے اور مصبر عضلات میں تحریک شدید پیدا کرتا ہے۔ ایسے نسخے اصول کے مطابق نہ ہونے سے بے اصولے ہو جاتے ہیں۔ بلکہ عطایا نہ کہلاتے ہیں کیونکہ اول تو ان سے اسہال آتے ہی نہیں کیونکہ اعضا میں سوزش شدید ہو جاتا ہے اور اگر اس مرکب سے اسہال آبھی جائیں تو ہم اسکو کس مفرد عضو کے علاج میں استعمال کریں گے کیونکہ ہر دو اسی ایک مزاج اور غلط کوپیدا کرتی ہے اور کسی مفرد عضو کو تیز کرتی ہے یہ نہیں ہے کہ کوئی دوا ایک سے زائد مزاج اور اخلاط پیدا کر دے یا ایک سے زیادہ مفرد اعضاء کو تحریک شدید دے جب ایسا نہیں ہے تو متضادا دویہ کو ملا لینا سراسر جاہل پن ہے بلکہ گناہ کبیرہ ہے کیونکہ یہ فطرت کے خلاف ہے۔ کیونکہ یہ فطرت کے خلاف ہے فرنگی طب مسہل کے صحیح استعمال اور فوائد سے بالکل لاعلم ہے اور مسہل کو عطایانہ طور پر استعمال کرتی ہے کیونکہ حقیقی خواص اور یہ اور انکے افعال سے دور ہوگئی ہے اور صرف دوا میں جراثیم کش اثرات کو تلاش کرتی رہتی ہے ۔ان کی طب میں مسہل ادویہ کا صرف ایک ہی مقصد ہوتا ہے کہ مریض کو انتہائی ۔ قبض میں اسہال ہو جائیں جس کا نتیجہ اکثر نہایت خراب نکلتا ہے اور مرض مزمن صور اختیار کر کے پیچیدہ ہو جاتا ہے کیو نکہ یہ صرف علامت کا علاج کر تے ہیں مرض چاہیے اپنی جگہ پر خطر ناک بنتی جائے طب یونانی کا کمال یہ ہے کہ اکثراسمیں ہر مرض کا علاج مریض کی مزاج کے مطابق ہوتا ہے جسکے نتیجہ میں خطر ناک اور پیچیدہ امراض میں بہت جلد دور ہو جاتے ہیں۔ طب یونانی میں مسہلات بھی مزاج کے مطابق استعمال ہوتے ہیں جس سے مرض کے فضلات اور مواد جلد اور شدت سے خارج ہو جاتے ہیں اور مریض فورا شفا کی طرف لوٹ آتا ہے اور جلد صحت حاصل کر لیتا ہے پس وہ معالج جو اس امر کی کوشش کرتے نہیں کہ ایک ہی قسم کے مسہل سےہر مزاج کا علاج کیا جائے ایسے الطبا بے حد غلط فہمی کا شکار ہیں ۔ بلکہ حقیقت یہ ہے کہ ان کو معالج کہنا ہی غلط ہے ایسے معالج علامتی معالج ہیں اور علم و فن طب سے انکا دور کا بھی تعلق نہیں ہے ۔اصول مسہل یا قانون طبجالینوس اور شیخ الرئیس کا نظر ہے کہ ہر ایک مسہل دوا اُسی خلط خون کے اجزاء کو جذب کیا کرتی ہے جس سے اس کی مشابہت ہو یعنی دوائے سہیل اپنے مشابہ اور اپنے ہم جنس خلط کو ہی جزب کیا کرتی ہے یا یوں کہہ لو کہ دوامسہیل اپنی مخصوص قوت تاثیر سے معدہ اور آنتوں کے غشا مخاطی کے مخصوص اجزا میں تیزی پیدا کرتی ہے جس سے غشا مخاطی مذکور کے یہ اجزا مخصوص اخلاط کو خارج کرنے کا کام شروع کر دیتے ہیں یہی قانون طب ہےمسہل کی حقیقت آنتوں کے افعال کو اسقدر تیز کردیا جائے کہ اسکےناقض اخلاط اور مواد جسم سے سہولیت کے ساتھ خارج ہو جائیں لیکن یاد رکھیں کہ آنتیں مرکب عضو ہیں انکی بناوٹ میں اعصاب بھی ہیں جن کا مرکز دماغ ہے۔ عضلات بھی ہیں جن کا مرکز قلب ہے اور غدد وغشا مخاطی بھی ہیں جن کا مرکز جگرہے یعنی آنتیں دماغ و دل جگر سے مرکب ہیں جب، آنتوں کا فعل تیز ہوتا ہے تو بیک وقت تینوں مفرد اعضا کے فعل تیز نہیں ہوتے بلکہ کسی ایک مفرد عضو کا فعل تیز ہوتا ہے اور جس مفرو عضو کا فعل تیز ہو جاتا ہے اُسی کے زیر اثر اسہال (دست) آتے ہیں اگر مفرد عضو اعصاب میں تیزی ہوتی ہے تو رفیق اوربلغمی اسہال آتے ہیں ۔ اگر عضلات میں تحریک شدیدہو تو سوداوی اسہال ہوتے ہیں ۔ اور جب غدد غش مخاطی میں تیزی ہوتی ہے تو صفراوی اسہال ہونا شروع ہو جاتے ہیں پس ہر مغر عضو کو تیز نے کے لئے مختلف اقسام کی ادو یہ ہوتی ہیں اسلئے جس قسم کی دوا دیں گے اسی قسم کے اسہال آئیں گے
Effects of Walking
: Effects of Walking on Health: Benefits of a 30 Minute Walk Introduction:Walking is not only an easy exercise but also a powerful tool for maintaining good health. This article explores the profound benefits of walking, especially when done for at least 30 minutes a day. By addressing common questions and misconceptions about walking for health, we aim to shed light on its effectiveness and provide valuable insight into integrating this physical activity into daily routines. Topics: Subheadings and Content: An interesting debate revolves around whether a 30-minute walk is enough to maintain good health. In fact, dedicating just half an hour to walking every day can significantly increase your physical fitness. This low-impact workout is accessible to people of all fitness levels and ages, making it a great choice for those who want to stay active. By consistently engaging in 30 minutes of daily walking, you can unlock many health benefits. Improved cardiovascular health, increased metabolism, weight management, and better mental well-being are just a few of the benefits that walkers can experience. In addition, walking strengthens bones and muscles, reducing the risk of chronic diseases such as heart disease, diabetes and certain cancers. It also helps relieve stress, boost creativity and improve mood. The results of walking for 30 minutes a day depend on a variety of factors, including the individual’s baseline fitness, consistency and intensity. Typically, results can begin to appear within a few weeks to a few months. Positive effects include increased energy levels, improved endurance, weight loss, and an overall sense of well-being. Although regular physical activity is important, a continuous 30-minute walk provides additional benefits compared to splitting it into two 15-minute walks. During a half-hour session, the body adapts and enters a more efficient cardiovascular zone, which burns more calories, improves cardiovascular health, and increases endurance. When walking outside is not possible, walking in place for 30 minutes can offer a really valuable exercise option. While it may not provide the same variety as walking outside, it still helps burn calories, improve cardiovascular health, and engage larger muscle groups. Using variations such as high knees or alternating leg lifts can make this form of exercise more intense. Abstract: Walking is an accessible and effective form of exercise to maintain good health. A 30-minute daily walk can improve cardiovascular health, promote weight management, improve mental well-being and reduce the risk of chronic diseases. Walking continuously for 30 minutes provides more benefits than splitting the time into two 15-minute walks. Walking in place for 30 minutes is a suitable alternative exercise when walking outside is not possible. Regardless of approach, a commitment to daily walking can yield tangible results in weeks to months. So, lace up your shoes and start your journey to a healthier you. Questions to consider:
ڈیجیٹل مارکیٹنگ اردو زبان میں سیکھیں
ڈیجیٹل مارکیٹنگ اردو زبان میں سیکھیں hakeem al meewat Qari m younas shahid meo tibb4all dunyakailm Saad Virtual Skills @Tibb4allTv ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کسی بھی کاروبار کی ترقی کے لیے اس کی تشہیر ایک لازمی عنصر ہے۔ اس کے لیے مختلف قسم کے اشتہارات بنائے جاتے ہیں۔ اور پھر ان اشتہارات کو اخبارات ، ٹیلی ویژن یا پھر مختلف سڑکوں پر آویزاں کر کے لوگوں کو دکھایا جاتا ہے تاکہ متاثر ہوکر آپ سے چیز خریدیں اور آپ کے کاروبار کو ترقی ملے۔ آج کل انٹر نیٹ کا زمانہ ہےاور آپ اپنی چیزوں کی تشہیر بذریعہ انٹر نیٹ کر کے فروخت کر سکتے ہیں۔ جدید دنیا میں اس کو ڈیجٹل مارکیٹنگ کہا جاتا ہے۔آج کل دنیا کے کاروبار میں ایک بہت بڑا حصہ ڈیجیٹل مارکیٹنگ کا ہے۔ زیادہ کتابیں کیسے پڑھیں؟ – ڈاکٹر ذیشان الحسن عثمانی ذیشان الحسن عثمانی – آپ گھر بیٹھے پوری دنیا سے کوئی چیز خرید بھی سکتے ہیں اور بیچ بھی سکتے ہیں۔ آپ انٹر نیٹ کو استعمال کرتے ہوئے ڈیجٹل مارکیٹنگ کے ذریعے گھر بیٹھے اپنا کاروبار چلا کر بہت زیادہ کمائی کر سکتے ہیں۔ ڈیجیٹل مارکیٹنگ کو سیکھنے کے لئے یہ کتاب آپ کے لئے بہت مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔ جلد اول جلد دوم https://qaumizaban.com/digital-marketing-in-urdu/
کیا نسخہ جات کے لئےقیمتی اجزا ضروری ہیں
کیا نسخہ جات کے لئےقیمتی اجزا ضروری ہیںایک طبیب معمولی جڑی بوٹیوں سے اپنے نسخہ جات ترتیب دیتا ہے۔وہ قیمتی و نایات اجزا کا مطالبہ نہیں کرتا کیونکہ وہ اپنے فن میں مہارت رکھتا ہے۔قیمتی اجزاء کا استعمال ہی صحت کا ضامن نہیں ہوتا بلکہ شفاء کے لئے طبیب کی مہارت اور مرض کی تشخیص اور عقاقیر کا گہر ا علم ہوتا ہے۔ایک ماہر طبیب کو معلوم ہوتا ہے کہ اس کے میرض کی ضرورت کونسی معمولی قیمت رکھنے والی اشیاء سے ممکن ہوسکتا ہے۔۔۔ علم الطب میں یہی مرحلہ آزمائش کا ہوتا ہے ایک طرف مریض وسائل سے تہی دست ہوتا ہے ۔دوسری طرف معالج کی روزی روٹی کا مسئلہ ہوتا ہے۔ایسے میں اگر ایمانداری سے کام لیا جائے تو مریض کا بھلا ہوسکتا ہے لیکن معالج مالی طورپر خسارہ میں رہتا ہے
عامل معمول پر کیسے اثر انداز ہوتا ہے
عامل معمول پر کیسے اثر انداز ہوتا ہے ۔انسان اپنی زندگی میںاپنے معاملات خود طے کرتا ہے لیکن کچھ کمزور ارادوں کے مالک لوگ دوسروں سے بہت جلد متاثر ہوجاتے ہیں۔وساوس اور دل میں کھٹکنے والے خیالات پیدا ہونے کے جہاں بہت سارے اسباب و عوامل ہوتے ہیں وہیں پر قران کریم کی آخری سورت کی روشنی میں یہ بات کھل کر سامنے آجاتی ہے کہ وساوس اور خیالات کی پراگندگی دوسرے کے خیالات اور ان کی توجہ سے بھی متاثر ہوتی ہے۔اس کا طریقہ کار کیا ہوتا ہے۔اور عاملین اس سے کیسے استفادہ کرسکتے ہیں؟یہی بات اس ویڈیومیں سمجھانے کی کوشش کی گئی ہے