روزہ رکھنے کے جسم پر دس بہترین اثراتاز حکیم المیوات۔قاری محمد یونس شاہد میوروزہ کسی نہ کسی انداز میں ہر ذی روح کے لئے ضروری ہے لیکن اس کا انداز ان کے حالات اور ضروریات کت مطابق ہوتا ہے۔دنیا میں جتنے بھی مذاہب و ادیان پائے جاتے ہیں سب کسی نہ کسی انداز میں روزہ کی اہمیت کے قائل ہیں۔۔اس کے اوقات اور طریقہ کار مختلف ہوسکتے ہیں لیکن مطلوبہ نتائج ایک جیسے ہی رہتے ہیں۔اہل طب اور معالجین بھی روزہ کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہیں۔اور علاج میں غذا اور اس کے درمیان وقفہ تجویز کرتے ہیں ۔صحت کے اعتبار سے قران کریم بھی اس بارہ میں واضح احکامات دیتا ہے ۔۔۔تاکہ تم پرہیز گار بن جائو۔۔۔البقرہ۔۔۔یعنی اس کی غرض و غائت بچائو کی سی ہے۔یہ بچائو مختلف اسقام و علامات سے بھی ہوسکتا ہے جیساکہ ذیل کی سطور میں بیان کیا گیا ہےیہ روحانی بھی ہوسکتا ہے یہ موضوع اس وقت زیر بحث نہیں ہے۔رمضان المبارک کی آمد آمد ہے آئے روزہ کے کچھ طبی فوائد پر نگاہ ڈالتے ہیں۔مضامین ایک نگاہ میںروزے رکھنے سے جسم پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں؟وزن میں کمیہارمونز، خلیات اور جینز کے افعال میں تبدیلیاں …جسمانی وزن میں کمی اور توند کی چربی گھلانے میں مدد …انسولین کی مزاحمت میں کمی، ذیابیطس ٹائپ ٹو کے خطرے میں کمی …جسمانی ورم اور تکسیدی تناؤ میں کمی …دل کی صحت کے لیے مفید …کینسر سے بچانے میں ممکنہ طور پر مددگار …دماغ کے لیے بھی مفید روزہ رکھنے کے جسم پر دس بہترین اثراتاز حکیم المیوات۔قاری محمد یونس شاہد میوروزہ کسی نہ کسی انداز میں ہر ذی روح کے لئے ضروری ہے لیکن اس کا انداز ان کے حالات اور ضروریات کت مطابق ہوتا ہے۔دنیا میں جتنے بھی مذاہب و ادیان پائے جاتے ہیں سب کسی نہ کسی انداز میں روزہ کی اہمیت کے قائل ہیں۔۔اس کے اوقات اور طریقہ کار مختلف ہوسکتے ہیں لیکن مطلوبہ نتائج ایک جیسے ہی رہتے ہیں۔اہل طب اور معالجین بھی روزہ کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہیں۔اور علاج میں غذا اور اس کے درمیان وقفہ تجویز کرتے ہیں ۔صحت کے اعتبار سے قران کریم بھی اس بارہ میں واضح احکامات دیتا ہے ۔۔۔تاکہ تم پرہیز گار بن جائو۔۔۔البقرہ۔۔۔یعنی اس کی غرض و غائت بچائو کی سی ہے۔یہ بچائو مختلف اسقام و علامات سے بھی ہوسکتا ہے جیساکہ ذیل کی سطور میں بیان کیا گیا ہےیہ روحانی بھی ہوسکتا ہے یہ موضوع اس وقت زیر بحث نہیں ہے۔رمضان المبارک کی آمد آمد ہے آئے روزہ کے کچھ طبی فوائد پر نگاہ ڈالتے ہیں۔مضامین ایک نگاہ میںروزے رکھنے سے جسم پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں؟وزن میں کمیہارمونز، خلیات اور جینز کے افعال میں تبدیلیاں …جسمانی وزن میں کمی اور توند کی چربی گھلانے میں مدد …انسولین کی مزاحمت میں کمی، ذیابیطس ٹائپ ٹو کے خطرے میں کمی …جسمانی ورم اور تکسیدی تناؤ میں کمی …دل کی صحت کے لیے مفید …کینسر سے بچانے میں ممکنہ طور پر مددگار …دماغ کے لیے بھی مفید وزن کمی کا امکان:روزہ وزن کم کرنے میں مدد فراہم کرسکتا ہے کیونکہ اس سے کیلوری کی انٹیک اور جسم کو محفوظ شدہ چربی تک رسائی حاصل ہوتی ہے۔وزن کم کرنے میں مدد کرتا ہے**: روزہ رکھنے سے کیلوری کی مقدار کو محدود کرکے اور چربی کے استعمال کو فروغ دے کر وزن میں کمی واقع ہوسکتی ہے۔ یہ جسم کو توانائی کے لیے ذخیرہ شدہ چربی جلانے کی ترغیب دیتا ہے جب گلائکوجن کے ذخائر ختم ہو جاتے ہیں²۔ یہ بھی پڑھئے روزے کا انسانی جسم پر کیا اثر پڑتا ہے؟ وزن کمی کا امکان:روزہ وزن کم کرنے میں مدد فراہم کرسکتا ہے کیونکہ اس سے کیلوری کی انٹیک اور جسم کو محفوظ شدہ چربی تک رسائی حاصل ہوتی ہے۔وزن کم کرنے میں مدد کرتا ہے**: روزہ رکھنے سے کیلوری کی مقدار کو محدود کرکے اور چربی کے استعمال کو فروغ دے کر وزن میں کمی واقع ہوسکتی ہے۔ یہ جسم کو توانائی کے لیے ذخیرہ شدہ چربی جلانے کی ترغیب دیتا ہے جب گلائکوجن کے ذخائر ختم ہو جاتے ہیں²۔ خون شوگر کنٹرول میں بہتری:روزہ خون شوگر کی سطح کو قابو میں رکھنے میں مدد فراہم کرسکتا ہے، جو دونوں قسم کے ذیابیطس یا پری ڈائیبیٹیک لوگوں کو فائدہ پہنچا سکتا ہے۔. بلڈ شوگر کنٹرول کو فروغ دیتا ہے: روزہ انسولین کے خلاف مزاحمت کو کم کرکے بلڈ شوگر کے کنٹرول کو بہتر بنا سکتا ہے۔ مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ وقفے وقفے سے روزہ رکھنے سے انسولین کی حساسیت میں اضافہ کرکے ٹائپ 2 ذیابیطس کے خطرے کو کم کیا جاسکتا ہے۔ یہ خون میں شکر کی سطح کو مستحکم رکھنے میں مدد کرتا ہے اور اسپائکس اور کریش کو روکتا ہے۔ بہتر دل کی صحت:مطالعات کا کہنا ہے کہ روزہ دل کی صحت میں بہتری لاسکتا ہے کیونکہ یہ بلڈ پریشر کو کم کرتا ہے، بری کولیسٹرول کو کم کرتا ہے، اور اچھے کولیسٹرول کو بڑھاتا ہے۔دل کی صحت کو بہتر بناتا ہے**: روزہ میٹابولک سنڈروم سے وابستہ خطرے والے عوامل کو کم کرکے قلبی صحت کو بہتر بنا سکتا ہے۔ یہ کولیسٹرول کی سطح، بلڈ پریشر، اور دل کی مجموعی صحت کو مثبت طور پر متاثر کر سکتا ہے۔ فروتنی ہارمون پروڈکشن میں اضافہ:روزہ انسانی فروتنی ہارمون کی سطح میں نمایاں اضافہ لاسکتا ہے، جو استقلال اور پٹھوں کی بڑھوتری میں کردار ادا کرتا ہے۔گروتھ ہارمون کے اخراج کو متحرک کرتا ہے**: روزہ گروتھ ہارمون کے اخراج کو متحرک کرتا ہے، جو سیل کی مرمت، میٹابولزم، اور پٹھوں کی نشوونما میں کردار ادا کرتا ہے۔ دماغی فعل بڑھانا:تحقیق نے ظاہر کیا ہے کہ روزہ دماغی فعل، یاداشت، اور سیکھنے میں بہتری لاسکتا ہے، مختلف آلات کے ذریعے جیسے کہ برین ڈرائیڈ نیوروٹرافک فیکٹر (بی ڈی این ایف) کی سطح میں اضافہ شامل ہیں۔کچھ مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ روزہ دماغی افعال کو بڑھاتا ہے۔ یہ نیوروڈیجینریٹو عوارض سے بچا سکتا ہے اور علمی کارکردگی کو بہتر بنا سکتا ہے۔ سیلولر مرمت اور نویتی:روزہ سیلولر مرمت کے آلات کو ٹریگر کرسکتا ہے جیسے کہ خود کی مرمت، جو نقصان دار سیلز کو ہٹانے میں مدد کرتا ہے اور نئے کی نشوونم کو فروغ دینے میں مدد کرتا ہے۔ سوزش
رسول اللہﷺ کا جنات کے لئے حکم نامہ
رسول اللہﷺ کا جنات کے لئے حکم نامہ جنات سے حفاظتایک مرتبہ حضرت ابودجانہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم !میں اپنے بستر پر سوتاہوں تو اپنے گھر میں چکی چلنے کی آوا زجیسی آواز سنتاہوں اورشہد کی مکھی کی بھنبھناہٹ جیسی بھنبھناہٹ سنتا ہوں اور بجلی کی چمک جیسی چمک دیکھتاہوں۔پھر جب میں گھبرا کر اور مرعوب ہوکر سراٹھاتاہوں تو مجھے ایک (کالا)سایہ نظر آتاہے جو بلند ہوکر میرے گھر کے صحن میں پھیل جاتاہے ۔ یہ بھی پ حضرت ابو دجانہؓ سے منسوب ایک واقعےپھر میں اس کی طرف مائل ہوتاہوں اوراس کی جلد چھوتا ہوں تو اس کی جلد سیہہ( ایک جانور ہے جس کے بدن پر کانٹے ہوتے ہیں )کی جلد کی طرح معلوم ہوتی ہے ۔وہ میری طرف آگ کے شعلے پھینکتا ہے میرا گمان ہوتا ہے کہ وہ مجھے بھی جلادے گا اورمیرے گھر کو بھی ۔ تو رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے ارشاد فرمایا :’’اے ابو دجانہ !تمہارے گھرمیں رہنے والا برا(جن) ہے ربیہ بھی پڑھئے خطوطِ نبوی صلی اللہ علیہ و آلہٖ و سلم کعبہ کی قسم !اے ابو دجانہ! کیا تم جیسے کو بھی کوئی ایذا دینے والا ہے ؟‘‘پھر فرمایا:’’ تم میرے پاس دوات اورکاغذ لے آؤ۔‘‘ جب یہ دونوں چیزیں لائی گئیں تو حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے ان کو حضرتِ سیِّدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو دے دیا اور فرمایا:’’اے ابوالحسن! جو میں کہتا ہوں لکھو ۔‘‘حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کی:’’ کیا لکھوں ؟‘‘حضورِ اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے فرمایا ھٰذَا کِتَابٌ مِّنْ مُحَمَّدِ رَّسُوْلِ اللّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَoاِلٰی مَنْ یَّطْرُقُ الدَّارَ مِنَ العُمَّارِ وَالزُّوَّارِ اِلَّا طَارِقًا یَّطْرُقُ بخَیْرِ اَمَّا بَعْد فَاِنَّ لَنَا وَلَکُمْ فِی الْحَقِّ سَاعَۃً فَاِنْ کُنْتَ عَاشِقًا مُّوْلِعًا اَوْفَاجِرًا فَہٰذَا کِتَابٌ یَّنْطِقُ عَلَیْنَا وَعَلَیْکُمْ بِالْحَقِّ اِنَّا کُنَّا نَسْتَنْسِخُ مَاکُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ وَرُسُلُنَا یَکْتُبُوْنَ مَاتَمْکُرُوْنَ o اُتْرُکُوْا صَاحِبَ کِتَابِیْ ھٰذَا وَانْطَلِقُوْا اِلٰی عَبَدَۃِ الْأَصْنَامِ وَاِلیٰ مَنْ یَّزْعَمُ اَنَّ مَعَ اللّٰہِ اِلٰھًا اٰخَرَلَا اِلٰہَ اِلَّا ھُوَo کُلُّ شَیْ ئٍ ھٰالِکٌ اِلَّا وَجْھَہٗ لَہُ الْحُکْمُ وَاِلَیْہِ تُرْجَعُوْنَ حٰمٓ لَایُنْصَرُوْنَ حٓمٓ عٓسٓقٓ تَفَرَّقَ اَعْدَ ائُ اللّٰہِ وَبَلَغَتْ حُجَّۃُ اللّٰہِ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِااللّٰہِ الْعَلِّیِ الْعَظِیْمِ فَسَیَکْفِیْکَھُمُ اللّٰہُ وَھُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ o حضرت ابو دجانہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں :’’ میں نے اس خط کو لیا اورلپیٹ لیا اوراپنے گھر لے گیا اوراپنے سر کے نیچے رکھ کر رات اپنے گھر میں گزاری تو ایک چیخنے والے کی چیخ سے ہی میں بیدار ہوا جو یہ کہہ رہا تھا:’’ اے ابو دجانہ !لات وعزی کی قسم ان کلمات نے ہمیں جلاڈالا تمہیں تمہارے نبی کا واسطہ اگر تم یہ خط مبارک یہاں سے اٹھا لو تو ہم تیرے گھر میں کبھی نہیں آئیں گے ۔‘‘اورایک روایت میں ہے کہ ہم نہ تمہیں ایذا دیں گے نہ تمہارے پڑوسیوں کو اورنہ اس جگہ پر جہاں یہ خط مبارک ہوگا۔ حضرت ابودجانہ رضی اللہ تعالیٰ عنہفرماتے ہیں :’’ میں نے جواب دیا مجھے میرے محبوب رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کے واسطہ کی قسم میں اس خط کو یہاں سے اس وقت تک نہیں اٹھاؤں گا جب تک کہ میں رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم سے اس کی اجازت نہ حاصل کرلوں ۔ حضرت ابو دجانہ فرماتے ہیں رات بھر جنوں کی چیخ وپکار اور رونا دھونا جاری رہا ۔جب صبح ہوئی تو میں نے نماز فجر رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کے ساتھ ادا کی اورحضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کو اس بات کی اطلاع دی جو میں نے رات میں جنوں سے سنی تھی اورجو میں نے جنوں کو جواب دیا تھا ۔ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے مجھ سے ارشاد فرمایا:’’ اے ابو دجانہ !(وہ خط اب تم )جنوں سے اٹھا لو قسم ہے اس ذات کی جس نے مجھے حق کے ساتھ نبی بناکر بھیجا وہ جن قیامت تک عذاب کی تکلیف پاتے رہیں گے۔‘‘(دلائل النبوۃ،کتاب جماع ابواب نزول الوحی…الخ،ج۷،ص۱۱۸)
انسانی جسم میںرطوبات کا عمل دخل
انسانی جسم میںرطوبات کا عمل دخل: حکیم المیوات قاری محمدیونس شاہد میومنتظم اعلی سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبوی//سعد ورچویئل سکلز پاکستانپانی انسان ہی نہیں ہر جاندار کی زندگی کا جزوے لازم ہے قران کریم نے اسے زندگی کی بنیادی اکائی قرار دیا ہے۔انسانی جسم میں پانی کا تناسب صحت کا ضامن ہوتا ہے۔انسانی وجود میں پانی کی شرح کو مد نظر رکھتے ہوئے ہم اسے دو مختلف نقطہ نظر سے دیکھ سکتے ہیں: زراعت: تقریباً 70٪ پانی کا استعمال آدمیوں کی زراعت کے لیے ہوتا ہے، ہمارے لیے خوراک کی پیداوار کے لیے.صحت و صفائی اور صفائی: صاف پانی تک رسائی شخصی صفائی بندی کو برقرار رکھنے اور بیماریوں کو روکنے کے لیے بنیادی ہے۔صنعت اور توانائی کی پیداوار: پانی مختلف صنعتی عملوں اور بجلی کی پیداوار میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔نقل و حمل: پانی کی نقل و حمل عالمی تجارت اور سفر کے لیے اہم ہے۔ماحولیات اور بائیو ڈائیورسٹی: تازہ پانی کے نظامات صحت مند ماحول اور مختلف پودوں اور جانوروں کی زندگی کو حمایت کرنے کے لیے اہم ہیں۔اس لیے، جبکہ ہمارے جسم میں 60٪ اہم عنصر ہے، پانی کا انسانی وجود پر اثر ایک فیصد سے بڑھ کر ہے اور ہماری زندگی کے تمام پہلوؤں میں ایک متعدد کردار ادا کرتا ہے۔پانی اور انسانی جسمیہ دوقسم کی ہیں اول رطوبت طلبہ یا پلازما اور دوسری رطوبت دمویہ ہے لیکن دراصل دونوں رطوبات ایک ہی چیز ہیں فرق صرف یہ ہے کہ انہیں کمی وبیشی ہو جاتی ہے یعنی طلیہ شبنم کی طرح عضو مفرد پر تر شہ پاتی ہےجس کو جسم جذب کر لیتا ہے اور اس کا جسم تر اور نرم رہتا ہے لیکن جب کوئی خراش دار تیز چیز کا اثر جسم پر ہوتا ہے تو اس رطوبت کی مقدار بڑھ جاتی ہے یعنی رطوبت دموی اندر اور با ہرجسم کے بڑھ جاتی ہے جسکی وجہ سے اس مقام پر سوجن ہو جاتی ہے جیسے نزلہ وزکام میں دکھائی دیتی ہے اور اسطرح یہ مرض پر دلالت کرتی ہے اور ورم میں یہی رطوبت د مویہ ہوتی ہے جو جسم کے اندر بند ہو جاتی ہے اسلئے رطوبت دمویہ جس مفرد عضو پر گرتی ہے اُسی کی مناسبت سے اسکی ماہیت بن جاتی ہے۔ مثلاً اعصاب میں تیزی کرے گی تو رطوبت رقیق اور اسمیں سردی غالب ہوگی جس سے جسم میں خون کا دباؤ کم ہو جائے گا ۔ پیشاب زیادہ اور سفید ہو گا یعنی شوریت کا غلبہ ہو جائے گا جسکو ہائیڈروجن کہتے ہیں ۲ : غددغشا میں تیزی کرے گی تو رطوبت کچھ غلیظ اور اسمیں صفرا (گرمی) غالب ہوگی پیشاب میں جلن اور رنگت زرد ہوگی۔ خون کا دباؤ دل کی طرف بڑھا ہوا ہو گا یعنی آکسیجن (گندھک) اسمیں غالب ہوگی ۔عضلات میں اگر یہی رطوبت تیزی کر رہی ہوگی تو رطوبات زیادہ غلیظ اکثر نا قابل اخراج اور خشکی غالب ہوگی رنگ اسکا سرخ اور خون کا دباؤ دماغ کی طرف بڑھا ہوا ہوگا گو یہ جسم میں دخان (کاربن ) کا غلبہ ہوگا یہ مرض سوئے مزاج کے حالات ہیں۔ اگر یہ تیزی و سوزش یا مرض کسی دوسرے مفرد عضو میں گھس جائے گی تو دو تحریکیں بن جائیں گی یعنی مرض ترکیب بن جائے گی پھر علامات مشترکہ ہو جائیں گی۔جیسے اعصابی سوزش میں اگر اعصاب کا تعلق غدد سے ہو گا تو مرض اعصابی غدی کہلائے گی جس میں پیشاب کا رنگ سفیدی مائل زرد ہو گا اور علاج بھی دونوں کاساتھ ہو گا ۔نکتہ:تشخیص مرض میں نبض اور قارورہ کا دیکھنا کافی ہوتا ہے کیونکہ نبض بتاتی ہے کہ فلاں مفرد عضو بیمار ہو گیا ہے اسمیں بے چینی درد ، سرخی اور سوزش ہوگئی ہے اور قارورہ بتلاتا ہے کہ خون میں کونسی خلط ( دموی اجزا یا عنصر) میں خرابی آگئی ہے اگر دونوں جگہ ایک ہی صورت ہو جیسے اعصابی سوزش میں خون میں خلط بلغم بڑھی ہوئی ہے اور مفرد عضو اعصاب و دماغ میں سوزش ہے تو فورا فتو نے لگا دیں کہ مریض کو رطوبتی و بلغمی مرض ہے۔ لیکن قارورہ کو نبض سے زیادہ اہمیت حاصل ہے کیونکہ یہ خون کے اجزا د خلط کی خرابی کو ظاہر کرتا ہے اور خون ہی مرض اور شفا کا ضامن ہے یعنی جب تک خون کا دور آن صحیح نہیں ہوتا مرض ہرگز رفع نہیں ہو سکتی اسلئے مر یض اگر خودنہ آیا ہو اسکا قارورہ دیکھے بغیر ہرگز دوانہ دینی چاہیے ۔ یادرکھیں کہ مریض کے کہنے پر کہ مجھے فلاں بیماری ہے ہر گز دوا نہ دیں اس سے آرام نہ ہو گا بلکہ تکلیف بڑھ سکتی ہے مریض کی نبض اورقارورہ سے پوری طرح تشخیص مرض کریں اور جب تشخیص مرض ہو جائے تو علاج کریں اسطرح مریض پہلی خوراک سے ہی شفا کی طرف لوٹ آتا ہے اور معالج دست شفا اور مریض کی نیک دعائیں حاصل کرتا ہے یہاں یہ بھی یاد رکھنے والی بات ہے کہ سوزش بذات خود مفرد عضو کا فعلی تغیر ہے اور خون اس کے اجزا (اخلاط) کی تبدیلیاںمشینی اعمال کے تغیر کا نتیجہ ہیں یہی وجہ ہے کہ مریض ہمیشہ مفرد عضوہی ہوتا ہے اور اسی کا علاج کیا جائے گا ۔
Breast cancer in women۔1
hakeem al meewat Qari m younas shahid meo tibb4all dunyakailm Saad Virtual Skills @Tibb4allTv ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ Breast cancer in womenBreast cancer is not a new thing. This disease has a very long history. The worrying thing is that it is seen in abundance at this time. A large number of women are suffering from this disease all over the world. Various treatments and treatments have been researched. But the final results are becoming more and more difficult. There are many examples of its treatment in indigenous methods. Many women who have been diagnosed with breast cancer have been successfully treated. Thanks to Allah, she is living a healthy life. Unless the causes and factors of a disease are considered, it is difficult to treat and cure it. In this regard, we have written several articles on our website and a permanent book is also under preparation.Introduction to DiseaseA. Definition of breast cancerB. Prevalence and Significance of the Problem II Risk FactorsA. Genetic factorsB. Lifestyle factorsC. Environmental factors III. SymptomsA. Common symptoms of breast cancerB. When to seek medical attention. IV DiagnosisA. Screening MethodsB. Diagnostic tests V Treatment OptionsA. SurgeryB. ChemotherapyC. Radiation therapyD. Hormonal therapyE. Targeted therapy VI. Treatment side effectsA. Short-term effectsB. Long-term effects VII SUPPORT AND CONTINGENCY STRATEGIESA. Support groupsB. CounselingC. Lifestyle adjustments ** VIII. Prevention**A. Lifestyle changesB. Screening Recommendations ** IX. Advances in Research**A. ImmunotherapyB. Personalized medicine X. ResultA. Summary of key pointsB. Importance of awareness and early detection Detailed article: Breast cancer in women I. IntroductionBreast cancer is a type of cancer that develops in the breast tissue, mainly affecting women, although it can also occur in men. It is a major health problem worldwide, with millions of new cases diagnosed each year. II Risk FactorsSeveral factors can increase a woman’s risk of breast cancer. These include genetic predisposition, such as mutations in the BRCA1 and BRCA2 genes, as well as lifestyle and environmental factors such as obesity, alcohol use, and exposure to certain chemicals. III. Syttps=1mptomsCommon symptoms of breast cancer include a lump or mass in the breast or underarm, changes in breast size or shape, nipple discharge, and skin changes such as redness or dimpling. It’s important to note that not all lumps are cancerous, but any changes should be evaluated by a healthcare professional immediately. IV DiagnosisEarly detection is critical to successful breast cancer treatment. Screening methods such as mammograms and clinical breast exams can help detect cancer in its early stages. If a suspicious lump or abnormality is found, further diagnostic tests such as ultrasound, MRI, or biopsy may be done to confirm the diagnosis. V Treatment OptionsModern medical treatment has many medicines and measures, but indigenous treatments are less painful and less expensive. Their results are also excellent. When the causes and factors are eliminated, better results can be achieved.Breast cancer treatment varies depending on the stage and characteristics of the cancer, as well as the patient’s overall health and preferences. Common treatment options include surgery to remove the tumor, chemotherapy to kill cancer cells, radiation therapy to destroy remaining cancer cells, and hormonal therapy to block the effects of hormones that promote cancer growth. , and include targeted therapies to attack specific molecular targets in cancer cells. VI. Treatment side effectsAlthough cancer treatment can be effective, it often comes with side effects that can affect quality of life. These may include fatigue, nausea, hair loss, changes in appetite, and emotional distress. Some side effects may be temporary, while others may persist long after treatment ends.The current treatments of cancer are very painful. The above symptoms are described in less number, while in indigenous methods of treatment, one does not have to face this kind of suffering. It will be better to wait for our detailed book in this regard. It might come out this week.VII SUPPORT AND CONTINGENCY STRATEGIESCoping with a breast cancer diagnosis can be difficult, but there are resources available to help patients and their families through this difficult time. Support groups, counseling, and lifestyle adjustments such as exercise and stress management techniques can all play a role in improving emotional well-being and overall quality of life. ** VIII. Prevention**Although not all cases of breast cancer can be prevented, there are steps women can take to reduce their risk. Maintaining a healthy weight, limiting alcohol consumption, exercising regularly, and avoiding exposure to known carcinogens can help reduce the risk of breast cancer. Additionally, it is important to follow recommended screening guidelines for early detection. ** IX. Advances in Research*47*Breast cancer research continues, new treatments and technologies are constantly being developed. Recent advances include immunotherapy, which uses the body’s immune system to target cancer cells, and personalized medicine, which tailors treatments to individual patients based on their unique genetic makeup and tumor characteristics. Develop plans.+6989 X. ResultBreast cancer remains a major public health concern, but advances in screening, diagnosis, and treatment have led to better outcomes for many patients. By raising awareness, promoting early diagnosis, and supporting ongoing research efforts, we can continue to make progress in the fight against breast cancer. Abstract:Breast cancer is a complex disease with multiple risk factors, symptoms, and treatment options. Early detection through screening is critical to successful treatment outcomes. While treatment can be effective, it often comes with side effects that require support and coping strategies. Prevention strategies include lifestyle changes and adherence to screening guidelines. Ongoing research continues to advance our understanding of Bri.
مشرق و مغرب کے عاملین کا بنیادی فرق۔
مشرق و مغرب کے عاملین کا بنیادی فرق۔ از۔حکیم المیوات قاری محمدیونس شاہد میومیں یہ نہیں کہتا کہ عملیات موثر نہیں ہیں یا کام نہیں دیتے۔البتہ اتنا ضرور ہے کہ عامل و معمول اور ضرورت مند کا سوچ میں ہم آہنگ ہونا ضروری ہے۔ورنہ عمل کام نہیں کرتا۔دنیا میں جہاں کہیں بھی عملیات جھاڑ پھونک،دم دارو کا سلسلہ موجود ہے۔وہاں ایک بات مشترک ہے کہ لوگ ایک جیسے قوانین پر عمل پیرا ہیں کہ اپنے ماننے والوں کوان کی نفسیاتی تسکین کا سامان ضرور مہیا کرتے ہیں۔کوئی عامل یا عملیات سے منسلک انسان اس وقت تک عامل یا بزرگ نہیں کہلا سکتا جب تک وہ ضرورت مند کو لئے ذہنی آسودگی کا سامان مہیا نہیں کردیتا۔اس ضرورت کی تکمیل کے لئے مختلف حربے استعمال کئے جاتے ہیں۔۔آپ دیکھیں گے کہ عملیات کرنے والے لوگ کسی بھی ملک یا قوم کے باشندے ہوں وہ مذہبی تراش خراش والے ہوتے ہیں۔ان کا دعوی ہوتا ہے کہ ان کے عملیات بالکل اس مذہب و مسلک کی کسوٹی پر پورے اترتے ہیں جسے مخاطبین پسند کرتے ہیں یا جس پر عمل پیرا ہوتے ہیں۔جب کہ حقیقت یہ ہے مذہبی لوگ دین اور اور مذٰۃبی ملمع سازی کو عملیات کے ساتھ اس لئے نتھی کرتے ہیں کہ ان کے گاہگ آسانی سے تسلیم کرلیتے ہیں ۔ورنہ بغور جائزہ لیں تو تمام مذاہب و اقوام کے لوگ ایک جیسے اصول کام میں لاتے ہیں ان کے موثرات بھی انہیں قوانین کے تحت کا م کرتے ہیں اس لئے بہتر ہے کہ عاملین اپنا کاروبار ضرور کریں لیکن مذہب و مسلک کی ملمع سازی سے باز رہیں۔ یہ بھی پڑھیں میرے عملیاتی مجربات از حکیم قاری محمد یونس شاہد میو میرے عملیاتی مجربات از حکیم قاری محمد یونس شاہد میو بالخصوص مسلمانوں کو چاہئے کہ دین پیش کرنے کا جو انداز عملیاتی طریقے سے کیا جاتا ہے بند کردیں۔کیونکہ عملیاتتو ذاتی مفادات پر مبنی ایک ترکیب ہے لیکن مذہب و دیناس سے بالا ترہے۔اس لئے مذہبی تقدیس کو اسی انداز میں برقرار رکھا جاسکتا ہے کہ عملیات و مذہب کو الگ کردیا جائے۔تاکہ جو لوگ ذاتی مفادات کے لئے عملیات کو بطور پیسہ اختیار کرتے ہیں۔وہ مذہب سے متنفر نہ ہوں۔ ۔۔کیونکہ ان کے نزدیک مذہب کا خاص قسم کا تصور ہوتا ہے۔عامل یا عالم اس کا نمائیندہ ہوتا ہے۔اس نے عامل یا عالم کےیہ بھی پڑھئے جادو اور جنات کے بارہ میں عرب و عجم کے مجربات کردار میں ہی مذہب کو تلاش کرنا ہوتا ہے۔جب عامل اپنے عمل میں کسی وجہ سے ناکام ہوتا ہے تو وہ مخآطب کے نزدیک یہ ناکامی عامل کی نہیں ہوتی بلکہ مذہب کی ہوتی ہے۔کیونکہ عامل ایک نمائیندہ ہے جب وہ ناکام ہوا تو ۔۔ یہ بھی پڑھئے روحانی تشخیص کا طبی علاج –۔۔یہی صورت حال مغربی عاملین کا ہے لیکن انہوں نے ذاتی مفادات کے لئے مذۃب کا استعمال کم کردیا ہے۔وہ لوگ اس فن کو بطور فن سیکھتے اور کرتے ہیں ۔عاملین کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔
ملیریا حمل پر کیسے اثر ڈالتا ہے؟
ملیریا حمل پر کیسے اثر ڈالتا ہے؟از۔حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو خاکہ ملیریا اور حمل: خطرات کو سمجھنا ملیریا اور حمل: خطرات کو سمجھنا دنیا کی تاریخ میں ملیریا بہت قدیم مرض کے طو ر پر شناخت ہونے والی علامت ہےملیریا ایک سنگین متعدی بیماری ہے جو متاثرہ مچھروں کے کاٹنے سے پھیلنے والے پرجیویوں کی وجہ سے ہوتی ہے۔ اگرچہ یہ ہر سال دنیا بھر میں لاکھوں لوگوں کو متاثر کرتا ہے، حاملہ خواتین خاص طور پر اس کے اثرات کا شکار ہوتی ہیں۔ اس مضمون میں، ہم ملیریا اور حمل کے درمیان گہرے تعلق کا جائزہ لیتے ہیں، یہ دریافت کرتے ہیں کہ یہ بیماری ماں اور اس کے پیدا ہونے والے بچے دونوں کو کیسے متاثر کر سکتی ہے۔ حمل کے دوران ملیریا سے وابستہ خطرات ملیریا حاملہ خواتین اور ان کے بچوں کے لیے اہم خطرات کا باعث ہے۔ یہ بیماری شدید پیچیدگیوں کا باعث بن سکتی ہے جیسے خون کی کمی، اسقاط حمل، مردہ پیدائش، اور پیدائش کا کم وزن۔ مزید برآں، حمل کے دوران ملیریا کا انفیکشن زچگی کی موت کا خطرہ بڑھاتا ہے۔ ملیریا حمل کو کیسے متاثر کرتا ہے۔ ماں پر اثرات ملیریا حاملہ خواتین میں ان کے کمزور مدافعتی نظام کی وجہ سے شدید بیماری کا سبب بن سکتا ہے۔ حاملہ خواتین میں بخار، سردی لگنا، سر درد، اور جسم میں درد جیسی علامات زیادہ واضح ہو سکتی ہیں، جس کا علاج نہ ہونے پر پانی کی کمی اور اعضاء کی خرابی جیسی پیچیدگیاں پیدا ہو جاتی ہیں۔ جنین پر اثرات حمل کے دوران ملیریا کا انفیکشن جنین کے لیے تباہ کن نتائج کا باعث بن سکتا ہے۔ پرجیوی نال کو پار کر سکتے ہیں اور غیر پیدائشی بچے کو متاثر کر سکتے ہیں، جس سے جنین کی نشوونما پر پابندی، قبل از وقت پیدائش، اور یہاں تک کہ جنین کی موت واقع ہو سکتی ہے۔ مزید برآں، ملیریا والی ماؤں کے ہاں پیدا ہونے والے شیر خوار بچوں میں نوزائیدہ اموات اور طویل مدتی ترقیاتی مسائل کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔ حمل کے دوران ملیریا کی علامات حاملہ خواتین میں ملیریا کی علامات غیر حاملہ افراد سے ملتی جلتی ہیں اور ان میں تیز بخار، پسینہ آنا، متلی، الٹی اور پٹھوں میں درد شامل ہو سکتے ہیں۔ تاہم، حمل کے دوران ہونے والی جسمانی تبدیلیوں کی وجہ سے، یہ علامات زیادہ شدید اور حمل سے متعلق دیگر حالات سے ممتاز ہو سکتی ہیں۔ تشخیص اور علاج حاملہ خواتین میں ملیریا کی تشخیص کرنا مشکل ہو سکتا ہے، کیونکہ علامات حمل کی دیگر عام بیماریوں کے ساتھ مل سکتی ہیں۔ تاہم، صحت کی دیکھ بھال فراہم کرنے والے ملیریا پرجیوی کی موجودگی کا پتہ لگانے کے لیے خون کے ٹیسٹ کروا سکتے ہیں۔ علاج میں عام طور پر ملیریا سے بچنے والی دوائیں شامل ہوتی ہیں جو حمل کے دوران استعمال کے لیے محفوظ ہوتی ہیں، حالانکہ منشیات کے خلاف مزاحمت کچھ علاقوں میں بڑھتی ہوئی تشویش ہے۔ حاملہ خواتین میں ملیریا سے بچاؤ حاملہ خواتین میں ملیریا کی روک تھام ماں اور بچے دونوں کی صحت اور تندرستی کو یقینی بنانے کے لیے بہت ضروری ہے۔ یہ مداخلتوں کے امتزاج کے ذریعے حاصل کیا جا سکتا ہے، بشمول کیڑے مار دوا سے علاج شدہ جالیوں کا استعمال، مچھروں کو مارنے کے لیے انڈور بقایا چھڑکاو، اور قبل از پیدائش کی دیکھ بھال کے دوروں کے دوران ملیریا سے بچنے والی ادویات کی فراہمی۔ ملیریا کے خلاف ادویات ملیریا کی منتقلی کی زیادہ شرح والے علاقوں میں رہنے والی حاملہ خواتین کو انسدادی اقدام کے طور پر ملیریا سے بچنے والی دوائیں تجویز کی جا سکتی ہیں۔ یہ ادویات حمل کے دوران استعمال کے لیے محفوظ ہیں اور انفیکشن کے خطرے کو نمایاں طور پر کم کر سکتی ہیں۔دیسی طب میں اس کے لئے بہترین تدارک پائے جاتے ہیں۔جنہیں گھریلو طورپر استعمال کرنے میں آسانی رہتی ہے۔ کیڑے مار دوا سے علاج شدہ جال کیڑے مار دوا سے علاج شدہ بیڈ نیٹ کے نیچے سونا مچھروں کے کاٹنے سے بچنے اور ملیریا کی منتقلی کے خطرے کو کم کرنے کے سب سے مؤثر طریقوں میں سے ایک ہے۔ حاملہ خواتین اور ان کے اہل خانہ کو بستر کے جال کا استعمال مستقل طور پر کرنا چاہیے، خاص طور پر رات کے وقت مچھروں کے کاٹنے کے دوران۔اگر تلخ ادویات جیسے نیم کے پتے اگر پانی میں ابال کر اس میں ہلکا سا امرار دھارا شامک کردیا جائے اور مقامی طورپر چھڑکائو کریں یا جسم پر ملنے کی ہدایات دیں دونوں طرح فائدہ مند ہے اندرونی بقایا چھڑکاو اندرونی بقایا چھڑکاو میں گھروں اور دیگر عمارتوں کی اندرونی دیواروں پر کیڑے مار ادویات کا استعمال شامل ہے تاکہ علاج شدہ سطحوں کے ساتھ رابطے میں آنے والے مچھروں کو مار سکے۔ یہ طریقہ مچھروں کی آبادی کو کم کرنے اور مقامی علاقوں میں ملیریا کی منتقلی کو روکنے میں مدد کر سکتا ہے۔نیم چرائتہ وغیرہ کی دھونی موثر رہتی ہے قبل از پیدائش کی دیکھ بھال کی اہمیت حاملہ خواتین، خاص طور پر ملیریا سے متاثرہ علاقوں میں رہنے والی خواتین کے لیے قبل از پیدائش کی باقاعدہ دیکھ بھال ضروری ہے۔ صحت کی دیکھ بھال فراہم کرنے والے ملیریا کے انفیکشن کی علامات کی نگرانی کر سکتے ہیں اور ماں اور اس کے پیدا ہونے والے بچے دونوں کی حفاظت کے لیے مناسب علاج اور احتیاطی تدابیر فراہم کر سکتے ہیں۔ایسی اودیات کو عضلات کو مضبوط بنائیں،یعنی عضلاتی اعصابی ادویات بہترین نتائج کی حامل ہوتی ہیں حمل میں ملیریا کی پیچیدگیاں حمل میں ملیریا کا علاج نہ ہونے سے کئی طرح کی پیچیدگیاں پیدا ہو سکتی ہیں، جن میں شدید خون کی کمی، نال کی کمی اور قبل از وقت مشقت شامل ہیں۔ یہ پیچیدگیاں ماں اور بچے کی صحت پر دیرپا اثرات مرتب کر سکتی ہیں، جس سے جلد پتہ لگانے اور فوری علاج کی اہمیت کو اجاگر کیا جا سکتا ہے۔ کیس اسٹڈیز اور شماریات متعدد مطالعات نے حمل کے نتائج پر ملیریا کے اثرات کو دستاویزی شکل دی ہے، جس کے نتائج ملیریا سے متاثرہ علاقوں میں رہنے والی حاملہ خواتین میں منفی نتائج کی اعلی شرح کی نشاندہی کرتے ہیں۔ اعداد و شمار بتاتے
مجربات صابر(ڈیجیٹل ایڈیشن)
مجربات صابر(ڈیجیٹل ایڈیشن)مجد الطب جناب صابر ملتانی کے طب کی تجدیدی جدو جہد میں بہت سارے لوگوں نے بقدر اسطاعت حصۃ ڈالا بغیر کسی لالچ یا ذاتی مفاد کے انہوں نے اپنی زندگیاں اس مشن کے لئے وقت کردیں ۔انہوں نے قدمے درمہمے سخنے۔اور قلمی انداز میں شب روز بڑھ چڑھ کر اپنا حصہ ڈال کر مخلصین میں اپنا نام لکھوایا۔مجربات صابر (جدید اضافہ شدہ ایڈیشن)مرتبہ ۔حکیم بشیر احد علوی(مدیر ماہنامہ طبی ڈائجسٹ لاہور)بہ نظر ثانی :۔شمس الاطباء الحاج حکیم غلام نبی ۔ایم ۔ اے گولڈ میڈلسٹ ۔بھی انہیں کتب میں سے ایک کتاب ہے۔۔اسے جدید انداز میں کمپوزک کرکے اہل ذوق جکی تسکین کا سبب مہیا کیا گیا ہے۔اس سے ان لوگوں کی ضرورت پوری ہوگی جو نسخوں کی تلاش میں در بدر رہتے ہیں۔یہ نسخے کم خرچ بالا نشین۔اور سہل الحصول ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سعد طبیہ کالج کی یہ کتب بھی دستیاب ہیں۔راقم الحروف کی ان موضوعات پر کئی ایک تالیفات پہلے سے داد تحسین حاصل کرچکی ہیں(1)قران کریم کا میواتی زبان میں ترجمہ(2)سیر الطیبات یعنی بنات اربعہ(3) سیرت سیدنا حسن بن علی(4)حاشیہ تعلیم الاسلام (5) فضائل امت محمدیہ علیہ السلام (6) حضورﷺاپنے گھر میں(7)شجرہ خلفائے راشدین(7)ازواج مطہرات اور ان کے علمی کارنامے ۔ (8)جن کو رسول اللہﷺ نے دعا دی (9) دربار نبوت سےجنت کی بشارت پانے والے لوگ۔(10)کسب معاش اور اسلامی نقطۂ نظر (11) بنات اربعہ یعنی رسول اللہﷺ کی چار بیٹیاں(12)تبلیغی جماعت کا تاریخی جائزہ۔طب کے موضوع پر۔(1)غذائی چارٹ(2)تیر بہدف مجربات(3)15گھریلو اشیاء کے طبی فوائد (4)منتخب نسخے (5) قرا ن کریم سے اخذ کردہ طبی نکات (6)حاصل مطالعہ (7)تحریک امراض اور علاج (8) مدارس کے طلباء اور علماء کے لئے طب سیکھنا کیوں ضروری ہے؟(9)وضو اور مسواک کے روحانی و طبی فوائد(10)خواص المفردات یعنی جڑی بوٹیوں کےخواص(11)کتب سماوی میں مذکورہ نباتات کے طبی خواص (12)ادویہ سازی (13) جادو اور جنات کا طبی علاج (14)معجز ہ تخلیق انسانی۔قران اور طب کی نگاہ میں (15)بچے میں روح کب پھونکی جاتی ہے ؟ قران و طب کی نظر (16) صحاح ستہ میں مذکورہ طبی احادیث اور ان کی تخریج (17)طب نبوی عصر حاضر کے تناظر میں (18)صحت کے لئے6ضروری چیزیں ۔ (19)چہل احادیث فی الطب۔ (20)فالج اورطب نبوی ﷺ(21)احادیث میں مذکرہ غذائیں اور دوائیں۔فہرست (22)احادیث مبارکہ سے اخذ کردہ طبی نکات(23)الاطعمہ والاشربہ فی عصر رسول ﷺکا اردوترجمہـ (24)التداوی بالمحرم۔(25)طب نبوی اجتہاد و تجربہ ہے یا وحی ہے؟ (27)طب نبوی میں غذا کی اہمیت و افادیت (28) قران ۔طب نبویﷺ اور جدید انکشافات (29)قران انسان اور طب ۔ (30)کتاب الامراض والکفارات والطب والرقيات (31)نبض تحریکات اور علامات(32)ارنڈ کا تیل اور اس کے طبی فوائد (33) اسرار طب نبویﷺ(34)احادیث میں مذکورہ غذائی اوردوائیں ۔ (35)کتاب الفاخر من الطب لرازی جلد اول۔نئی کمپوزنگ۔ (36) قہوہ جات کااستعمال (37)ککڑ چھڈی کے طبی فوائد (38)نیم کے سحری خواص (39)طب نبویﷺ میں اعضائے جسم کی حفاظت نئی کتاب کا عنوان قاری یونس(40)سعد طبیہ کالج فارمیسی کے مجربات (41)کتاب التیسیر فی المداوۃ التدبیر ابن زہر۔جلد اول۔ دوم (42) دست شفائی نسخہ سہ اجزائی(43)مع طب القران(عربی سے ترجمہ) (44)تشخیصات متعددہ (45)کچلہ کے عجیب و غریب خواص (46) قسط شیریں کے فوائد اور طب نبویﷺ(47)کھجور کے سحری خفیہ راز۔ (48)رسول اللہﷺ کے تجویز کردہ علاج (49)خواص تربوز طب نبوی کی روشنی میں۔(50) منتخب نسخے۔عملیات کے موضوع پر۔(1)جادو کی تاریخ(2)منزل اور اس کے مسنون خواص(3)قدماء کے مجربا ت (4) آپ کی ضرورتیں اور ان کا حل(5)جادو کے بنیادی قوانین اور ان کا توڑ (6)جادو اور جنات کے توڑ کے لئےعرب و عجم کے مجربات (7)تعوذات(8)آپ بھی عامل بن سکتے ہیں (9)وظائف و عملیات کے موثر ہونے کے گر۔ (10)حروف صوامت ،(11)جادو کی تاریخ (12)میرے علمیات و مجربات ۔دروس العملیات،وغیرہمیواتی زبان میں لکھی گئی کتب۔(1)میواتی کھانا(2)مہیری(3)اسلام اور پسند کی شادی(4)مرد بھی بِکتے ہیں۔۔۔ جہیز کے لیے(5)میو سو ملاقات۔(6)تاریخ میو اور میو داستان۔(7)ہم کیسے آگے بڑھ سکا ہاں؟(8)گچوڈ اور کچود۔(9)الفاظ معانی قران(المفردات للراغب کا خلاصہ میواتی میں)۔(10)میری منجل پار لگادے ۔ریکمپوزنگ۔تصنیف سکندر سہراب۔(11)تاریخ قوم مید (12)صحیفہ ہمام ابن منبہ(13) مسند عبدالله بن عمر میواتی ترجمہ……………….نئی کمپوز ہونے والی طبی کتب۔قانون صابر تین حصے مکملدستور العلاج بالمفرد اعضاء۔ہنس راج شرماہیپٹائٹس اور قنون مفرد اعضاء۔دستور المرکبات۔روحانی نسخےحفظان صحت نسواں اور طب نبویﷺموٹاپا اور قانون مفرد اعضاءروحانی شفاخانےامراض معدہ اور قانون مفر اعضاء۔عطائے صابرجلدی امراض بالمفرد اعضاءالہامی نسخے،یعنی مجربات الصالحین،دستور العلاج بالمفرد اعضاء۔مجربات صابرفرعون کے زمانے کی طب(الطب فی زمن الفراعنہ)ویچز ف ڈیڈ تصحیح شدہ کاپیقدرتی انٹی بائیوٹک۔وائرس۔الطب القدیم۔۔۔تحقیقات اعادہ شبابجلدی امراض بالمفرداعضاءفلاسفی طب مفرد اعضاءکلیات قانون مفرد اعضاءمبادیات طبوجع المفاصل۔اور جدید تحقیات۔الکامل الاعشاب والنباتات الطبیہ موسوعۃ(جڑی بوٹیوں اور نباتات طبیہ کا انسائیکلوپیڈیا)پیٹ کی چربی کیسے کم کریں حصوص کتاب کے لئے۔ +923484225574 +3238537640 pkr….200
سوشل میڈیا نفسیانی و طبی نقصانات۔
سوشل میڈیا نفسیانی و طبی نقصانات۔از:۔۔حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میوسوشل میڈیا جس تیزی اور غیر محسوس طریقے سے ہماری زندگی اور نجی معاملات میں غیر محسوس طریقے سے گھس چکا ہے اس کا اندازہ کرنا بہت مشکل ہے۔انٹر نیٹ کی دنیا ایک ایسا طوفان سے جس کی زد میں ہر کوئی کسی نہ کسی انداز میں آچکا ہے۔اس بہائو میں شعوری و لاشعوری طورپر بہتے چلے جارہے ہیں۔اس سے انکار نہیں کہ جدید دور میں اس کے بغیر زندگی محال بنتی جارہی ہے ۔ساری دنیا اور معاشی و معاشرتی مصروفیات اس پر منتقل ہورہی ہیں۔اسے کارباری ٹول کے طورپر استعمال کیا جارہا ہے۔ہر کاروباری ایک شکار ی کی طرح تاک میں ہے کہ اسے کہاں سے شکار ملتا ہے ۔اس لئے وہ اخلاقی و غیر اخلاقی ہر طرح کے کونٹنٹ ڈالتا ہے۔گوکہ انٹر نیٹ اور سوشل میڈیا عالمی سطح پر غیر معمولی منافع بخش مارکیٹ میں ڈھل چکا ہے ۔لیکں تیزی اور ہیجان نے نئی نسل کو تباہ کرکے رکھ دیا ہے۔ہم نے جس غیر محسوس انداز میں موبائل اور نیٹ کو اپنی چادر و چاردیواری میں داخلہ کی اجازت دی ۔اس کی نوجوان نسل کی نفسیاتی و جسمانی صحت کی تباہی کی صورت میں بہت بڑی قیمت ادا کی ہے۔موجودہ اور آنے والی نسل کمپیوٹر اور آرٹفیشل انٹیلی جنس کی تو ماہر ہوگی لیکن صحت و راحت اور ذہنی سکون سے عاری ہوگی۔ہمیں موبائل کئ استعمال میں اعتدال پیدا کرنا پڑے گا۔ورنہ گھریلو اور معاشرتی افراتفری کے لئے تیار رہبا پ ڑے گا۔کیونکہ پیش بندی کرنا ہماری ضرورت ہی نہیں بلکہ مجبوری ہے ۔
یورپ میں مردوں سےملاقات کیسے کی جاتی ہے۔
یورپ میں مردوں سےملاقات کیسے کی جاتی ہے۔از حکیم۔ المیوات قاری محمد یونس شاہد میودنیا میں عملیات جادو جنات اور ارواح سے روابط کا نظریہ ہر قوم اور ہر ملک میں پایا جاتا ہے۔ہر کسی کا اپنا طریقہ ہوتا ہے۔مشرق و مغرب والے اپنے اپنے انداز اور طریقے سے یہ کام کرتے ہیں۔لیکن کچھ باتیں سب میں مشترک ہوتی ہیں ۔ان سے معلوم ہوجاتا ہے کہ کونسی چیزیں اس کام کے لئے ضروری ہیں کونسی باتیں معاشرتی یا مفادات کے تحفظ کے لئے شامل کی گئی ہیں۔ ہمیں مشترکہ باتوں پر غور کرنا چاہئے۔تاکہ ہمیں اس بارہ میں معلوم ہوسکے کہ حقائق کتنے ہیں اور ملمع سازی کتنی ہے۔یہ تو یقینی ہے کہ اس کام میں اپنے متعلقین کو معاشرتی نفسیات کی تسکین کا سامان مہیا کیا جاتا ہے۔حتی کہ مذہب کو نطور ہتھیار کام میں لایا جاتا ہے۔جب کہ مذہب اس کا لئے ضروری نہیں ہوتا۔گاہگ کیونکہ مذہبی ذہن رکھتا اس لئے مطمئن کرنے کے لئے اس قسم کا سوانگ رچایا جاتا ہے کہ جیسے یہ مذہبی تعلیمات کے عین مطابق ہے۔۔ ۔
جڑی بوٹیوں اور نباتات طبیہ کا انسائیکلو پیڈیا
ترجمہ اردو جڑی بوٹیوں اور نباتات طبیہ کا انسائیکلو پیڈیالاطینی،انگریزی اور عربی فانسیسی طبی لغتمترجمحکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میوالكامل في الاعشاب والنباتات الطبيةمعجم۔لاتيني إنكليزي فرنسي عربياردو خوں طبقہ عمومی طورپر دوسرو ی زبانوں میں لکھی ہوئی طبی کتب اور لغات سے محروم رہتا ہے کیونکہ اس تک دیگر زبانوں میں لکھی گئی کتب تک رسائی نہیں ہوتی اگر ہوبھی جائے تو زبان کی ناواقفیت سد راہ بنتی ہے۔جڑی بوٹیوں اور نباتات طبیہ کا انسائیکلو پیڈیالاطینی،انگریزی اور عربی فانسیسی طبی لغت، اس کتاب کی اہمیت کے پیش نظر کہ اردو داں طبقہ کے مطالعہ میں وسعت پیدا ہوسکے،اور معلوم ہوسکے کہ دیسی جڑی بوٹیوں اور علم العقاقیر کے بارہ میں دیگر اقوام کس انداز میں سوچتی اور کام کرتی ہیں۔ اردو میں ترجمہ کی جانے والی کتب میں دوسری زبانوں میں لکھی گئی کتب میں ایک فرق یہ بھی ہوتا ہے کہ وہ لوگ رنگین تصاویر موقع محل کے مطابق نقشہ جات۔گرافکس،اور مقاصد کی وضاحت کے لئے مختلف طریقے کام میں لاتے ہیں ۔جب کہ اردو زبان میں تررجمہ کی جانے والی کتب سے یہ خواص ختم کردئے جاتے ہیں۔کتاب ہذا میں اس سہولت کو برقرار رکھا گیا ہے۔کافی کاوش اور جہد مسلسل کی بنیاد پر یہ کتب ایک خاص مقصد۔علم طب سب کے لئے ،کے تحت ترجمہ کی گئی ہے۔ اس کتاب میں۔جڑی بوٹیوں کے نام۔خواص مخصوص فوائد اور دستیابی کی صورت و مقامات پر بات کی گئی ہے۔امید ہے اردو دان طبقہ اہل ذوق کی تسکین روح کا سبب بنے گی۔سعد طبیہ کالج /سعد ورچوئل سکلز کی نیک نامی کا سبب ہوگی۔میں ان تمام ٹیم ممبران کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے اس علمی و فنی کتاب کو اردو کا جامہ پہنایا۔اور اردو ادب میں ایک بیش قیمت کتاب کا اضافہ کیا۔۔ حصول کتاب کے لئے۔رابطہ کیجئے۔وٹس ایپ۔۔۔۔923484225574+۔فون نمبر۔923238537640+۔