رمضان کو کیسے خدمت کا ذریعہ بنائیں؟قران کریم کی تلاوت یا احادیث مبارکہ کا مطالعہ تو کربا ہی ہے ۔اگر اس مطالعہ کو خدمت خلق اور خدمت کاذریعہ بنالیں تو یہی تلاوت آپ کے لئےصدقہ جاریہ بن سکتا ہے۔صرف سوچ اور انداز فکر ضداگانہ اپنانا ہوگی۔
طب قدیم کی عظمت
طب قدیم کی عظمتاز۔حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو۔ یادر کہیں کہ طب قدیم تسلیم کرتی ہے کرجسم انسان چارا خلاط سے مرکب ہے۔ اور اخلاط ہمیشہ ارکان سے پیدا ہوتے ہیں جن کے نام پانی، ہوا ، آگ اورمٹی میں اور ارکان پھرا خلاط اور بدن کے اعضاء کا ایک مسلسل تعلق ہے یعنی اول ارکان پھر اخلاط اور آخر میں اعضا بنتے ہیں اور ان ہی مفرد اعضا ء دل جگر اور دماغ کے بگڑنے سے مرض پیدا ہوتا ہے۔ یہ اخلاط اور مفرد اعضاء ایک دوسرے سے مختلف ہیں لیکن چوتھی خلط یا عضو بے جان ہے جس قسم کا ڈھانچہ بنتا ہےماڈرن فرنگی طلب بھی تسلیم کرتی ہے کہ جب چار ٹشور قسم کے اعضا سے مرکب ہے اور ہر عضو کا مزاج ایک دوسرے سے مختلف ہے لیکن الحاتی عضو بے حرکت ہے جس سے جسم کا ڈھانچہ تیار ہوتا ہے اسطرح حیاتی اعضاءو ہی تین دل ، دماغ، جگر رہ گئے ۔اب ان چار اخلاط اور چار انسجہ کواگر تطبیق دیا جائے تو وہ ایک ہی معلوم ہوتے ہیں یعنی اور غلط بلغم سےنسج اعصاب ودماغ بنتا ہے اور یہی اسکی غذا اورجز دن ہے۲ ۔ خلط۔خون (سرخی سے نسبیح عضلاتی وقلبی بنتا ہے اور یہی اسکی غذا اور جزبدن ہے۔3۔ در خلط صفرا سے نسیج غدی جگر بنتا ہے اور یہی اسکی غذا اور جز بدن ہے۔ ۴ در خلط سودا۔سے نسیج الحاقی بنتا ہے اور یہی اسکی غذا اورجیز بدن ہے لیکن بے جان ہے۔گویا اخلاط اور انسجہ لازم وملزم ہیں یہ وہ حقائق ہیں جن سے کوئی سائنس انکار نہیں کر سکتی جب ان پر سال ہا سال غوروفکر کیا گیاتو طب قدیم کی تھیوری صحیح طور پر سامنے آگئی اور ظاہر ہو گیا کہ فرنگی طب صرف طب قدیم کا ہی ایک حصہ ہے جو غلط راستہ پر چلا دیا گیا ہے۔ یہی وہ مقام اور موڑ (ٹرن) تھا جس سے تجدید طب کی روئیں پیدا ہو ئیں جس سے نہ سصرف تشخیص مرض میں آسانیاں اور علاج میں سہولیتیں پیدا ہوگئی ہیں۔ بلکہ فن علاج اور طب قدیم کی عظمت بھی سے چمک اٹھی ہے
میرا پیغام محبت ہے جہاں تک پہنچے
میرا پیغام محبت ہے جہاں تک پہنچے (تحریر: عائشہ عابد ندوی۔ حیدرآباد ۔ سوجوک تھیراپسٹ ) سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبویﷺ کی خدمات۔تشکراتمکتوب بھارتسب سے پہلے اللہ رب العزت کا شکر ہے، جس نے مجھے بیماری سے صحتیاب کیا، شفا دی، ایک ایسے وقت میں جب زندگی سے ناامیدی ہو گئی تھی۔ عافیت و سلامتی کے ساتھ زندگی کی طرف لوٹایا۔ یہ رمضان المبارک کا مہینہ ہے۔ اور مجھے پچھلے رمضان کے دن نہیں بھولے جاتے جو میں نے شدید کرب و اضطراب ، بے قراری، بےچینی کے عالم میں گذارے تھے۔ صبح ہوتی تو شام کی امید نہیں تھی۔ رات ہوتی تو صبح کے دیکھنے کی آس باقی نہیں تھی۔ لمحہ لمحہ اضطراب… درد… بیقراری۔ ڈر موت کا نہیں تھا۔ کہ وہ تو ایک دن ضرور آنے والی ہے۔ بس اپنے ننھے لخت جگر کے بارے میں اندیشے تھے کہ میرے بعد میرے معصوم کا کیا ہوگا؟ دنیا بہت بے رحم ہے۔ جن بچوں کی ماں نہیں؛ ان کی دنیا اندھیری ہی رہتی ہے۔ میں نے اپنی ماں، بہن، بھابی کو جن پر مجھے اعتماد تھا، بار بار تاکید کی تھی کہ میں نہ رہوں تو میرے بیٹے کا خیال رکھنا۔ دل پھر بھی بوجھل ہو جاتا تھا کہ کوئی چاہے جتنا خیال رکھ لے، ماں بن کر ممتا کا سایہ کوئی نہیں کر سکتا۔ مرض بڑھتا جا رہا تھا۔ انگریزی طب پر مجھے شرحِ صدر نہیں تھا اور کوئی دیسی طبیب سمجھ میں نہیں آتے تھے۔ مجھے دیسی طب میں خاتون ماہر معالج کی تلاش تھی۔ جو مل نہ سکیں۔ اور اسی احساس نے مجھے زخمی کیا ہے۔ میں نے بہت تلاش کے بعد مایوس ہوکر آخر اپنے استاد حکیم المیوات ،حکیم قاری محمد یونس شاہد میو صاحب سے رابطہ کیا۔جن سے میں نے طبِّ جدید قانون مفرد اعضاء کی کلاسز لی تھیں۔ اور اللہ جانتے ہیں کہ یہ کیسا مشکل وقت تھا۔ اگر وہ میرے استاد نہ ہوتے،تو کسی قیمت پر ان سے علاج نہیں کرواتی۔فطری حیا جو مانع ہوتی۔یہ بہت بڑا خلا ہے ہمارے معاشرے میں کہ جب خاتون کسی مخصوص مرض میں الجھتی ہے تو اسے اس فن کی کوئی ماہر خاتون معالج نہ ملے۔ استاد محترم سے بھی رابطہ کے وقت ایک ہلکی سی خلش رہ گئی کہ کاش ان کے یہاں کوئی خاتون معالج مل جاتیں۔ کیونکہ خواتین فطری طور پر حیادار ہوتی ہیں۔ وہ مرد معالج کے سامنے اپنے مسائل کھل کر کبھی نہیں کہہ سکیں گی۔ میں چاہوں گی کہ چراغ سے چراغ جلنے چاہئے۔ اور ان کے گھر کی خواتین کو معاشرہ کی خواتین کے لئے آگے آنا چاہئے۔ جب تک حیاتِ انسانی کا سلسلہ باقی ہے، خواتین کے مسائل ختم نہیں ہونگے، کوئی ایسی تدبیر ہو کہ خواتین کے مسائل حل کرنے کا ایک سلسلہ چل نکلے۔ اب جب کہ اللّٰہ کریم نے مجھے صحت و عافیت کے ساتھ زندگی کی طرف لوٹایا ہے، میرے اوپر کچھ قرض ہیں۔ محبتوں کے قرض.… اور جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا، وہ اللہ کا بھی شکرگذار نہیں ہوسکتا۔میں بطور خاص اپنے والد محترم کی مشکور ہوں، جو ہمیشہ ایک ابرِ رحمت بن کر میرے اوپر سایہ کرتے رہے۔جن کی محبت و شفقت ، توجہ، چاہت ہمیشہ میرے ساتھ ساتھ رہی۔ مجھے اب بھی یاد ہے کہ پچھلے سال انہی دنوں میں نے تکلیف اور کرب سے بیقرار ہو کر اپنے والد کو فون کیا تھا کہ بس اب میں دنیا سے رخصت ہونے لگی ہوں۔ والد صاحب نے حوصلہ دیا۔ تسلی دی۔ کہا کچھ نہیں ہوگا۔ میں مستقل تمہارے لئے دعا کر رہا ہوں۔ شریکِ حیات کا بھی شکریہ…. جنہوں نے مجھے ہر لمحہ عزت اور محبت دی۔ اور اس تکلیف اور بیماری میں برابر شریکِ غم رہے۔ وہ فی الواقع ایک اچھے شوہر ہیں۔ یہاں یہ بتانا غلط نہیں ہوگا کہ انہی دنوں ان کی پھوپی زاد بہن کو ڈاکٹر نے بریسٹ کینسر کی تشخیص کی، سب سے پہلے ان کے شوہر نے ان سے بے وفائی کی، انہیں ان کے میکے بھیج دیا۔ گھر والے تسلی دیتے رہے، ڈاکٹروں کے یہاں لے جاتے رہے، لیکن شوہر کی طرف سے جو زخم ان کے دل کو لگا تھا، مرض سے پہلے اس نے انہیں ہلاک کر دیا۔ میرے بھائی کا شکریہ… جس سے احساس کا ہی نہیں، خون کا رشتہ ہے۔ جس کے ساتھ انگلی پکڑ کر کھیلتے ہوئے بڑے ہوئے، اس نے بھی بڑے دلاسہ دئیے، بہت حوصلہ دلایا۔جب میں ماہر معالج کی تلاش میں تھی، اس نے حتی المقدور کوشش کی کہ معالج خاتون سے رابطہ ہو سکے۔ اور ہوا بھی۔ لیکن ان خاتون ڈاکٹر کو اپنے ہی اوپر اعتماد نہیں تھا۔ انہوں نے یہی صلاح دی کہ آپ کسی ماہر مرد معالج ہی کو دکھائیں۔ یہی زیادہ بہتر ہے۔ میرے استاد و معالج حکیم المیوات ،حکیم قاری محمد یونس شاہد میو صاحب کا بہت شکریہ….جنہوں نے میلوں فاصلے کے باوجود توجہ اور تسلی کے ساتھ سہی سمت میں علاج دیا۔یہاں میں مجبور تھی کہ اگر مجھے دیسی طب میں علاج کروانا ہے تو مرد سے ہی علاج کروانا ہے۔ یہ بات نہیں کہ یونانی یا آیوروید میں خواتین ڈاکٹر نہیں ہیں، وہ ہیں ضرور…. لیکن انہیں مہارت نہیں ہے، یا جنہیں مہارت ہے، ان تک عمومی طور پر خواتین کی رسائی نہیں ہے۔ یہی وہ لمحے تھے، جس نے میرے فکر و نظر کے زاویے بدل دئیے۔ یہ اکیسویں صدی ہے۔ سب سے زیادہ روشن خیال اور ترقی یافتہ، تعلیم یافتہ سمجھی جانے والی صدی۔ لیکن اس دور میں بھی؛ میں خواتین کی آہیں اور سسکیاں سنتی ہوں۔مجھے حیرت ہے، تعجب ہے، افسوس ہے کہ اس معاشرہ میں جب خاتون کسی مخصوص مرض میں گرفتار ہوتی ہے تو اسے پہلے گھر والوں کی طرف سے خاطر خواہ توجہ نہیں ملتی۔ پھر جب گھر سے نکل کر ہسپتال جاتی ہیں تو وہاں انہیں سہی علاج نہیں مل پاتا۔ نتیجہ میں مرض بڑھتا ہے، خاتون فکر و کرب کے احساس کے ساتھ گھلتی جاتی ہے۔خواتین کے بہت سے مسائل ایسے ہیں، جنہیں معمولی سی توجہ اور دیسی طب کی مدد سے فوراً ٹھیک کیا جاسکتا ہے۔ ہر مرض کی دوا انگریزی گولی اور ہر تکلیف کی علاج آپریشن نہیں ہے۔ ہمارے جسم کا کوئی عضو
چاند گرہن 25 مارچ2024
چاند گرہن 25 مارچ2024عاملین کے لئے سنہرا موقع۔گرہن کے اوقات میں عاملین عمومی طورپر اعمال بندش کے وظائف و اعمال سرانجام دیتے ہیں۔اعمال بند عملیات کے میدان میں ایک چوتھائی پر حاوی ہوتے ہیں،یعنی عملیات کو اگر اعمال کے لحاط سے تقسیم کیا جائے تو اعمال بندش کا چوتھا حصہ بنتا ہے۔ماہر اساتذہ اپنے متعلقین و شاگردوں کو مختلف اعمال کی زکوٰہ ادا کراتے اور انہیں اجازت و خلعت سے سرفراز کرتے ہیں۔معمولی توجہ اور اعمال کی درستگی بہت سے ساری عملیات پیچیدگیوں سے محفوظ کردیتی ہے۔سعد طبیہ کالج بھی اپنے عاملین کی کلاس میں شامل عاملین اور عمومی طورپر ہر رجوع کرنے والے کے لئے حروف صوامت کے اسرار رموز کے دروازے کھولتا ہے۔دنیا بھر میں بہت سارے لوگوں نے استفادہ کیا ہے۔اعمال بندش میں کسی بھی چیز کو باندھا جاتا ہے عمومی طورپر 24 گھنٹوں میں اثر ہونا شروع ہوجاتا ہے اگر اثر نہ ہو تو سمجھو عمل میںغلطی ہوگئی۔مدبر الامر اللہ کی ذات وحدہ لاشریک ہے۔لیکن تجربات کی روشنی میں اسے سے بے شمار کام لئے جاتے ہیں۔جولوگ اس عمل کی زکوٰہ کے متمنی ہیں انہیں چاہئے کہ۔ہمارے وٹس ایپ نمبر:03484225574۔۔۔۔یا 03238537640 پر رابطہ کرسکتے ہیں۔پاکستان کے معیاری وقت (PST) کے مطابق چاند گرہن 09:53 PST پر شروع ہوگا۔ سب سے بڑا چاند گرہن 12:12 PST پر ہوگا اور قلمی گرہن 25 مارچ کو 14:32 PST پر ختم ہوگا۔سال 2024 کے پہلے چاند گرہن کا دورانیہ چار گھنٹے 40 منٹ ہوگا۔اس سے قبل جزوی چاند گرہن گزشتہ سال 28 اکتوبر کو ہوا تھا۔ جزوی چاند گرہن پاکستان میں بھی دیکھا گیا تھااس حوالے سے ماہرین فلکیات کا کہنا ہے کہ چاند اور سورج کے دونوں گرہنوں کو پاکستان میں دیکھنا ممکن نہیں ہوگا۔جزوی چاندگرہن کے دوران زمین کا بہت کم سایہ چاند پر نظر آئے گا، پینمبرل چاند گرہن کے دوران چاند کی چمک معمولی ماند پڑنے سے اکثرافراد کو گرہن کا علم نہیں ہوتا۔امریکا، یورپ کے بیشتر ممالک، آسٹریلیا، افریقہ، شمالی، مشرقی ایشیا میں چاند گرہن نظر آئےگا، چاند گرہن پاکستانی وقت کےمطابق صبح9بج کر53منٹ پر شروع ہوگا۔چاند گرہن دوپہر12 بج کر 12 منٹ پر عروج پر ہوگا، چاند گرہن کا اختتام دوپہر 2 بج کر 32 منٹ پرہوگا، مجموعی طور پر چاند گرہن کا دورانیہ 4گھنٹے40 منٹ ہوگا۔رواں سال دوسرا جزوی چاند گرہن 17 ستمبر کو ہوگا جبکہ مکمل چاند گرہن اگلے سال مارچ میں ہوگا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ 25 مارچ کو چاند گرہن کے چند دن بعد 8 اپریل کو مکمل سورج گرہن بھی ہوگا۔مکمل سورج گرہن کا نظارہ بھی امریکا اور کینیڈا میں ہوگا جبکہ پاکستان میں اسے دیکھنا ممکن نہیں ہوگا
قدرتی اینٹی بایوٹک کا تعارف
قدرتی اینٹی بایوٹک کا تعارفاور اینٹی وائرسانگریزی سے اردو ترجمہکاوش:۔سعد طبیہ کالج/سعد ورچوئل سکلز پاکستاناس کتاب میںسو سے زائد گھریلو استعمال میں آنے والی اشیاء کا ذکر کیا گیا ہے۔اگر مناسب معلومات ہوتو سخت اور زہریلی انٹی بائیوٹک ہائی پوٹنسی ادویات ھلے میں اتارنے کے نجائے ان عام دستیاب اشیاء سے کام نکال سکتے ہیں۔یہ قدرت کا وہ انمول تحفہ ہیں جو جسم انسانی کو نقصان نہیں پہنچاتے کیونکہ یہ ماحول دوست اور انسان دوست فطری تحفہ ہیں۔اس کتاب میں کئی ابواب دئے گئے ہیںبا ب – 1قدرتی اینٹی بایوٹک کاتعارف اور اینٹی وائرسبا ب – 2عام وائرلانفیکشن اور ان کے قدرتی علاجبا ب – 3عام بیکٹیریل انفیکشن اور قدرتی اینٹی بائیوٹک کے ذرائعبا ب – 4فنگل انفیکشن کے لیے قدرتی علاجبا ب – 5الرجی کے علاج کے لیے قدرتی علاج نتیجہخؤد فہرست سیرچ کرنے کی سہولت۔کلکل ایبل مواد۔عام دستیاب اشیاء کی بہترین تصاویر۔نیوٹریشن۔ہر ایک مذکورہ چیز کے دسیوں گھریلو استعمالات۔لیپ۔ضمادی ترکیبیں۔قہوہ جات۔بھاپ۔خؤردنی تراکیب۔یوں سمجھ لیجئے یہ کتاب ہمارے کچن کا حصہ بننے کے لائق ہے۔تاکہ کھانے میں جیسے ضرورت ہو ان اشیاء کو شامل کیا جاسکے۔روزہ مرہ زہریلی دوائوں سے چھٹکارا پایا جاسکے۔۔۔ حصول کتاب کے لئے رابطہ کیجئے وٹس ایپ +923484225574 +3238537640
تیل اوراروما تھراپی
ضروری تیلوں اوراروما تھراپی کی مکمل کتاب300 سے زیادہ قدرتی، غیر زہریلا، اورخوشبودار ضروری تیل خوشبوکی تراکیب و طبی خواص تیل کے لئے بہترین اور قدرتی اجزاء کا انتخاب۔تیل کشید کرنا۔ صحت یامرض کی حالت میں بہترین استعمال موقع مناسبت سے انتخابپیدائش سے لیکر تادم واپسیں تیلوں اور خوشبوئوں کا انتخاب و استعمالصحت و مرض کی حالت میں خوشبو کا انتخاب اور طبی فوائد کا حصول۔ ایک تھراپیسٹ اور ماہر معالج تیلوں کی مسیحائی سے کیسے کام لے سکتا ہے؟ایک ہزار سے زائد صفحات پر مشتمل کتاب۔جس کا ہر صفحہ ایک نئی خوشبو لئے ہوئے ہےاس کتاب میں تیلوں کے استعمال کی کثیر تعداد میں تراکیب بتائی گئی ہیں۔دویا زائد تیلوں کے میلاپ اوران کےخوشبو کے پیمانےاردو میں اس موضوع پر کم کتب دستیاب ہیں۔انگریزی سےاردو ترجمہدواسازی میں تیلوں کی تاریخ۔پرفیوم بنانے کے مرکز کا قدیماس کتاب کا مطالعہ آپ کو نئی دنیا میں لے جائے گا۔کیونکہ خوشبو اور پرفیوم کا انتخاب آپ کی پروقار شخصیت کا آئینہ دار ہوتا ہےآپ خوشبو کی مدد سے کسی کی شخصیت اور مزاج بتاسکتے ہیںسعد طبیہ کالج/سعد ورچوئل سکلز کے ماہرین کی بہترین کاوش
رمضان المبارک کی رحمتیں
رمضان المبارک کی رحمتیں کیوں حاصل نہیں ہوتیں؟ از۔۔حکیم المیوات۔قاری محمد یونس شاہد میورمضان المبارک میں ابر رحمت کا نزول ہوتا ہے۔عنائتوں کی برسات ہوتی ہے۔لیکن دیکھنے میں آیات ہے کہ اس وقت رمضان المبارک مسلمانوں پر کچھ اثر نہیں کرتا۔جو افعال و اعمال عام دنوں میں مسلمان کرتے ہیں۔وہی افعال رمضان میں بھی کرتے ہیں روزہ یا رمضان ہماری روش میں قطعی تبدیلی کا سبب نہیں بنتا ۔روزہ اس قدر اثر انداز نہیں ہوسکتا کہ لوگوں کے افعال و اعمال کو تبدیل کرسکے۔۔۔ رمضان المبارک کی رحمتیں کیوں حاصل نہیں ہوتیں؟اس کا پہلا حصہ رحمت ۔دوسرا مغفرت۔تیسرا جہنم سے خلاصی کا ہوتا ہے،رحمت کے طالبگاروں کی جو ہیئت ہوتی ہے یعنی مانگنے والی کی تراش خراش الگ سے دکھائی دیتی ہے۔سوالی اپنا مدعا بیان کرتا ہے۔تو سخی کو ترس اتا ہے وہ کچھ نہ کچھ عنایت کردیتا ہے۔۔کا ہم نے یہ ترکیب استعمال کی ہے؟دوسرا عشرہ مغفرت کا ہے یا ہم اپنے گناہوں کو تسلیم کرتے ہیں؟اور ان پر شرمندہ ہیں؟پہلے ہم گناہ کی تعریف تو سمجھ لیں کہ گناہ کسے کہتے ہیں؟۔جن گناہوں کی معافی کے طالب ہو کیا رمضان میں وہ گناہ چھوڑ دئے ہیں؟یہی حاا تیسرے عشرے کاہے کہ جہنم سے خلاصی کا ہے ۔اگر آگ والے کام کئے اور جہنم واجب ہوگئی َتو کیا رمضان میں اپنی عادات پر نظر ثانی کی ہے؟یا پھر پہلی روش پر قائم ہیں؟اگر بدلائو نہیں آیاتو سمجھو ہمیں خلاصی نار کی قطعی ضرورت نہیں ہے،،یہ صرف محراب و ممبر کی حد تک سنہری باتیں ہیں ۔ہم پر اس کا کوئی اثر نہیں ہوتا//The blessings of RamadanWhy not get it?
آج ہی کرو
آج ہی کرو تاخیر پر قابو پالیں، پیداواری صلاحیت کو بہتر بنائیں، اور مزید بامعنی چیزیں حاصل کریں اس کتاب کا مصنف کسی معالج کے مشورے کے بغیر جسمانی، جذباتی یا طبی مسائل کے علاج کے لیے طبی مشورہ نہیں دیتا اور نہ ہی کسی تکنیک کا استعمال تجویز کرتا ہے۔ ڈپریشن، اضطراب کی خرابی، گھبراہٹ کی خرابی یا کسی اور جذباتی حالت کی صورت میں، اس کتاب میں بیان کردہ تکنیکوں کو استعمال کرنے سے پہلے اپنے معالج سے مشورہ کریں۔ مصنف کا مقصد صرف ایک عمومی نوعیت کی معلومات پیش کرنا ہے تاکہ آپ کو بہتر سوچ کی تلاش میں مدد ملے۔ اگر آپ اس کتاب میں موجود کسی بھی معلومات کو اپنے لیے استعمال کرتے ہیں تو مصنف آپ کے اعمال کی ذمہ داری قبول نہیں کرتا ہے۔ آپس کی باتیں انسانی زندگی جس سرعت و تیزی سے ہاتھوں سے کھسکتی جارہی ہے اس کا اندازہ کوئی نہیں لگاسکتا ،مستقبل کو حال اور حال کی ماضی میں تبدیلی ہونی کی گھڑی غیر محسوس انداز میں سب کچھ ملیسا میٹ کرتی جاتی ہے۔البتہ جو لوگ ادراک کرلیتے ہیں کہ زندگی جینے کے بھی کچھ قوانین موجود ہیں ،جن پر عمل پیرا ہوکرکچھ فوائد سمیٹے جاسکتے ہیں۔ یہ کتاب بھی مصنف کی جستجو اسی کاوش کی ایک کڑی ہے۔یہ کتاب انگریزی سے اردو قالب میں ڈھالی گئی ہے ۔مشرق و مغرب کی سوچ میں فرق ہوتا ہے سوچنے کا انداز میں مختلف ہوتا ہے ۔مشرقی و مگربی لوگوں کی معاشرت طرز تکلم اور عادات و اطوار ایک دوسرے کے لئے نامانوس ہوتے ہیں۔ لیکن انتر نیٹ اورجدید سہولیات نے بہت کچھ قرب عطاء کردیا ہے ۔کچھ کچھ ایک دوسرے کو سمجھنے لگے ہیں۔ورنہ ایک دوسرے کے بارے میں لایعنی باتیں روایت چلی آرہی ہیں،لیکن جدید روابط نے بہت سی دھند صاف کردی ہے۔ان سب کے باجود وقت کی اہمیت پوری دنیا میںیکساں ہے کچھ عملا اس کی اہمیت کو محسوس کرتے ہیں اور عملا زندگی میں نافذ کرنے کی کوشش کرتے ہیں کچھ مانتے ہیں تو ہیں لیکن سننے کی حد تک۔ سعد طبیہ کالج /سعد ورچوئل سکلزپاکستان کے ماہرین نےنایاب اور دیگر زبانوں لکھی گئی کتب کا ترجمہ اردو زبان میں بھی کرنا ہے اور اہمیت کی حامل قدیم طبی کتب کے ساتھ دیگر علوم و فنون پر مبنی مواد کو اردو میں ڈھالنا ہے۔تاکہ اردو داں طبقہ کے لئے بہترین کتب تک رسائی ہوسکے۔۔آج ہی کرو۔۔نامی کتاب کا ترجمہ ایکشن کی فوری ضرورت کے عنوان سے۔اردو میں ڈھال دیا ہے۔فنی کتب میں بہت سی باتیںکماحقہ کو ادا نہیں ہوسکتا۔کیونکہ دوسری زبان میں ترجمہ کا مطلب بعینیہ نہیں ہوتا بلکہ ایک مفہوم ہوتا ہے جسے مترجم سامنے والے کی تفہیم کے لئے اختیار کرتا ہے۔ضروری نہیں کہ اسطرز تکلم کو ہر کوئی پسند کرے۔ہر ایک کی سمجھ اور اخذ کی حد ہوتی ہے اور ہر انسان کی اپنی اپنی حد ہوتی ہے۔اگر اکثریت کے لئے تفہیمی صورت پیدا ہوجائے تو سمجھو کوشش کامیاب ہوگئی، ہم نے حتی الوسع مصنف کے مطالب و مفاہیم کو برقراررکھنے کی کوشش کی ہے اگر کہیں جھول نظر آئے تو اسے ضرورت سمجھاجائے۔ ادارہ ہذا کی کتب کی فہرست سیکڑوں سے متجاوز ہے۔کچھ کی فہرست لف ہذا بھی کردی گئی ہے۔۔امید ہے یہ نرالی کاوش قارئیں کے لئے سودمند ثابت ہوگی کیونکہ نایاب کتب تک رسائی معمولی وسائل کی دستیابی میں بہت بڑی نعمت ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ فہرست کو ریفرنس کے انداز میں مرتب کیا گیا ہے۔فہرست میں کسی بھی عنوان پر کلک کرنے سے متعلقہ مقام پر پہنچ جائیں گے۔دوسری خاصیت یہ ہے کہ سارا مواد سیرچ ایبل ہے ۔ جیسے عام ٹیکسٹ سے کچھ بھی تلاش کیا جاسکتا ہے۔ایسے ان کتب میں بھی سہولت موجود ہے۔تاکہ کوئی بھی محقق کماحقہ فائدہ اٹھا سکے۔ ا . کتاب کے حصول کے لئے۔اس لنخ پر کلک کریں۔ یاپھر +923484225574wؤٹس ایپ +923238537640 دارہ۔۔۔۔منتظمین و رضاکاران۔-*سعدیہ کالج برائے فروغ طب نبویﷺ//سعد ورچوئل سکلز پاکستان
رمضان المبارک کی برکات کیسے حاصل کریں؟
رمضان المبارک کی برکات کیسے حاصل کریں؟ رمضان المبارک میں روزہ داروں کی تعداد میں جتنا اضافہ ہوتا ہے اس سے زیادہ کرداری لحاظ اخلاقی گراوٹ دیکھنے کو ملتی ہے۔روزہ تو ایک بدلائو کا نام ہے جس سے کھانے پینے اور آرام جیسی نعتموں کے اوقات بدل جاتے ہیں تو اندازہ لگائے زندگی کے افعال و اعمال میں بدلائو کیوں پیدا نہیں ہوتا اتنے سارے نیک کام صدقات و صالحآت کے باوجود اس کی برکات سےمحرورمی کیوں ؟اس بات پر توجہ کی ضرورت ہے کہ روزہ کی غرض و غایت کے حصول میں ناکامی کیوں ہوتی ہے؟
یوکلپٹس یعنی سفیدہ کے سحری خواص
یوکلپٹس یعنی سفیدہ کے تیل اور پتوں کے سحری خواص از حکیم المیوات قاری محمدیونس شاہد میوہمارے ملک پاکستان میں سفیدہ کا درخت کثیر مقدار میں پایا جاتا ہے عمومی طورپر سیلابی مقامات پر لگانے کو ترجیح دی جاتی ہے۔اس کی لکڑی کو مختلف کاموں کے استعمال کیا جاتا ہے لیکن اس کا طبی استعمال نہ ہونے کے برابر ہے۔طبی کتب میں یوکلپٹس کانام سنا تھا۔بہت سارے نسخوں میں بطور جز شامل بتایا جاتا تھا۔اسے حکماء خرید کر شامل نسضہ جات کرتے تھے اور کرتے ہیں لیکن یہ چیز کیا ہے اس بارہ میں طبی کتب میں کچھ معلومات نہیں دی گئیں۔یا مشہور نہ ہوسکیں اس پر کم لوگوں نے لکھا ہوگا۔تحقیقی میدان میں اترنے کے فوائد میں سے ایک فائدہ یہ بھی ہوتا ہے کہ کچھ سربسترہ راز کھل جاتے ہیں۔یوکلپٹس۔کے بارہ میں بھی یہی کہہ سکتے ہیں۔۔۔یوکلپٹس۔۔بنیادی طورپر سفیدہ درخت کے اجزاء کا تیل ہوتا ہے۔جسے عوام تو رہے ایک طرف حکماء سے اسے نظر بھر کر نہیں دیکھتے۔اس پر ہماری مکمل کتاب موجود ہے۔۔۔۔طلب کرنے پر مل سکتی ہے۔۔۔اس وقت مختصرا فوائد لکھتا ہوں۔ یوکلپٹس، آسٹریلیا کا رہنے والا ایک خوشبودار سدا بہار درخت، مقامی آبادیوں کے ذریعہ دواؤں کے استعمال کی ایک بھرپور تاریخ کا حامل ہے۔ اس کا ضروری تیل، پتوں سے نکالا جاتا ہے، ممکنہ صحت کے فوائد کی ایک حد پیش کرتا ہے، جو اسے قدرتی علاج میں ایک مقبول انتخاب بناتا ہے۔ آئیے یوکلپٹس کی دنیا میں جھانکتے ہیں اور فلاح و بہبود کو فروغ دینے کی اس کی صلاحیت کو تلاش کرتے ہیں۔ سانس سے نجات: یوکلپٹس شاید سب سے زیادہ اپنی ڈیکنجسٹنٹ اور ایکسپیکٹرینٹ خصوصیات کے لیے پہچانا جاتا ہے۔ یہاں یہ ہے کہ یہ آپ کے نظام تنفس کو کیسے فائدہ پہنچا سکتا ہے: بھیڑ کو صاف کرتا ہے:یوکلپٹس کے تیل کا فعال جزو یوکلپٹول (جسے سینیول بھی کہا جاتا ہے)، ہوا کی نالیوں میں بلغم اور بلغم کو ڈھیلنے میں مدد کرتا ہے۔ یہ عام سردی، سائنوسائٹس اور برونکائٹس سے منسلک بھیڑ کو کم کر سکتا ہے۔کھانسی کو آرام دیتا ہے:بلغم کو پتلا کرکے اور اس کے اخراج کو فروغ دے کر، یوکلپٹس کا تیل کھانسی کو زیادہ پیداواری اور کم پریشان کن بنا سکتا ہے۔بیکٹیریا کی نشوونما کا مقابلہ کرتا ہے:کچھ مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ یوکلپٹس کے تیل میں جراثیم کش خصوصیات موجود ہیں، جو ممکنہ طور پر ان بیکٹیریا سے لڑنے میں مدد کرتی ہیں جو سانس کے انفیکشن میں حصہ ڈالتے ہیں۔روایتی استعمال اور ٹاپیکل ایپلی کیشنز: اگرچہ یوکلپٹس کے تیل کا سانس لینا ایک عام عمل ہے، لیکن اسے پتلا کرکے اور احتیاط کے ساتھ استعمال کرنا بہت ضروری ہے۔ روایتی ایپلی کیشنز میں شامل ہیں: بھاپ سے سانس لینا:گرم پانی میں پتلے ہوئے یوکلپٹس کے تیل کے چند قطرے شامل کرنے اور بھاپ کو سانس لینے سے بھیڑ کو صاف کرنے اور کھانسی کو دور کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ٹاپیکل ایپلی کیشن:کھانسی اور بھیڑ سے وابستہ تکلیف کو کم کرنے کے لیے پتلا یوکلپٹس کا تیل سینے یا گلے کے حصے پر لگایا جا سکتا ہے۔اہم نوٹ:آنکھوں یا ٹوٹی ہوئی جلد سے براہ راست رابطے سے گریز کریں، کیونکہ یوکلپٹس کا تیل جلن کا سبب بن سکتا ہے۔سانس کی نالی سے آگے:ممکنہ فوائد یوکلپٹس کے تیل کے ممکنہ فوائد نظام تنفس سے باہر ہیں۔ یہاں تلاش کے کچھ امید افزا علاقے ہیں: درد سے نجات:مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ یوکلپٹس کے تیل میں سوزش کی خصوصیات ہوسکتی ہیں۔ جب اوپری طور پر لاگو کیا جاتا ہے اور پتلا کیا جاتا ہے، تو یہ پٹھوں اور جوڑوں کے درد سے عارضی ریلیف فراہم کر سکتا ہے۔زخم کی شفا یابی:کچھ تحقیق یوکلپٹس کے تیل کی ممکنہ جراثیم کش خصوصیات کی وجہ سے زخم کی شفا یابی کو فروغ دینے کی صلاحیت کی نشاندہی کرتی ہے۔ تاہم، ان اثرات کی تصدیق کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔کیڑوں سے بچنے والا:یوکلپٹس کے تیل کی مضبوط خوشبو مچھروں سمیت کچھ کیڑوں کو روک سکتی ہے۔ تاہم، ایک دیرپا اخترشک کے طور پر اس کی تاثیر محدود ہے۔ اہم تحفظات اور محفوظ استعمال: اگرچہ یوکلپٹس کا تیل بہت سے ممکنہ فوائد پیش کرتا ہے، محفوظ استعمال ضروری ہے: کمزوری کلیدی ہے:یوکلپٹس کا تیل طاقتور ہے اور جلد اور چپچپا جھلیوں کو خارش کر سکتا ہے۔ ٹاپیکل لگانے سے پہلے اسے ہمیشہ کیرئیر آئل جیسے ناریل کے تیل یابادام کے تیل سے پتلا کریں۔اندرونی استعمال کے لیے نہیں:یوکلپٹس کا تیل ادخال کے لیے نہیں ہے۔ اگر نگل لیا جائے تو یہ زہریلا ہو سکتا ہے۔ہیلتھ کیئر پروفیشنل سے مشورہ کریں: اگر آپ کو صحت کی کوئی بنیادی حالت ہے، خاص طور پر سانس کے مسائل جیسے دمہ، یوکلپٹس آئل استعمال کرنے سے پہلے ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔خلاصہیوکلپٹس کا تیل، اپنی مخصوص خوشبو اور ممکنہ صحت کے فوائد کے ساتھ، آپ کے قدرتی علاج کی کابینہ میں ایک قیمتی اضافہ ہو سکتا ہے۔ تاہم، اسے پتلا کرکے استعمال کرکے حفاظت کو ترجیح دینا یاد رکھیں اور ضرورت پڑنے پر صحت کی دیکھ بھال کرنے والے پیشہ ور سے مشورہ کریں۔ حفاظت کو سب سے آگے رکھتے ہوئے یوکلپٹس کے تیل کی ممکنہ ڈیکنجسٹنٹ، درد سے نجات یا جراثیم کش خصوصیات کا تجربہ کرنے کے لیے بھاپ کے ذریعے سانس لینے یا پتلی شدہ ٹاپیکل ایپلی کیشنز کو دریافت کریں۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔یہاں کچھ حوالہ کتب یوکلپٹس پتوں کے طبی فوائد پر ہیں: پین_اسپارکویلری ورود کی “The Complete Book of Essential Oils & Aromatherapy”“Andrew Chevallier کی “The Encyclopedia of Medicinal Plantsلنڈا بی. میلوری کی “Healing Wise” یہ کتب یوکلپٹس پتوں کی مختلف طبی خصوصیات پر بات چیت کرتی ہیں، جن میں دماغی مسائل، زخموں کا بھرنا، اور درد کو کم کرنے کے استعمال شامل ہیں۔ ان میں یوکلپٹس کا تیل کیسے بہتری سے استعمال کیا جا سکتا ہے، اس پر بھی معلومات فراہم کی گئی ہیں، کیونکہ یہ اگر کھایا جائے تو زہریلا ہو سکتا ہے۔ یہ ضروری ہے کہ یوکلپٹس پتوں کے طبی فوائد ہمیشہ سائنسی ثبوتوں سے مدد نہیں حاصل کرتے۔ ان فوائد کی تصدیق کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔ علاوہ ازیں، یوکلپٹس کا تیل حامل یا دودھ پلانے والی خواتین یا چھ سال سے کم عمر کے بچوں کو استعمال نہیں کرنا چاہئے۔