آج کی کتاب۔۔کیمیاگر۔۔۔۔تبصرہ ۔حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو۔ کیمیا ایک ایسا فن ہے جس کی کشش ہر زمانے میں موجود رہی ہے ۔اور کیمیا کے نام پر لکھی گئی کتب ہمیشہ کیمیا کی طرف نایاب ہی رہی ہیں۔یہ فن ساری دنیا میں مشہور ہے قبل از تاریخ سے اس کا چرچا پایا جاتا ہے۔مصر یونان۔سے لیکر عرب و ہندستان تک اس بارہ میں عجیب و غریب داستان اور چیستانیں سننے کو ملی ہیں۔مذہبی لوگوں کا جھکائو بھی رہا ہے۔عاملین نے بھی اس بارہ میں کچھ وظآئف لکھے ہیں۔ابو العباس بونی نے بھی کچھ باتیں لکھی ہیں جابر بن حیان اس بارہ میں خاسی شہرت رکھتے ہیں۔۔۔۔کیمیا گر۔۔مرتبہحکیم علی محمد خان صاحب دہلویباہتمام:حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبوی سعد ورچوئل سکلز پاکستان بھی ایک الگ داستان رکھتی ہے۔کتاب مختصر و جامع ہے ۔۔جسے ریکمپوز کرکے اہل ذوق کی تسکین کا سامان مہیا کیا گیا ہے۔۔۔کیمیا گری سے تعلق رکھنے والوں کے لئے بہتر چیز ہے۔
کیا پیپسی پینا حرام ہے؟
کیا پیپسی پینا حرام ہے؟بائیکاٹ ضرور کرو مگرکچھ اپنی عادات پر غور کرو۔اس وقت غذہ کی صورت حال ہر کسی کو دکھی کررہی ہے۔بلکتے بچے۔سسکتے مریض۔خوف سے سہمے ہوئے لوگ۔بھوک سے سُتے ہوئے چہرے۔زخمیوں کے چھلنی بدن،انہیں دیکھ کر کون حڑمان نصیب ہے جسکی آنکھیں نہ جھلکتی ہوں۔دل بوجھل نہ ہوتے ہوں۔جہاں ہم اہل قلبہ اور مسلم بھائیوں کے لئے اتنے حساس ہیں۔یہ ایمان کی نشانی ہےلیکن کم بختی اور حڑمان نصٰب کہ یہی دکھتی رگ کارباری لوگ اپنے منافع اور خاص ذہنیت کے لئے استعمال کرتے ہیں۔(1)سب سے پہلے تو علمائے کرام و مفتیان عظام کی خدمت اقدس میں اگر گستاخی نہ ہوتو دست بستہ گزارش ہے بات بار آڑھے ترچھی اعلانات اور بیانات اور پوسٹؤں کے بجائے جیسے ایک دوسرے کے خلاف دھڑلے سے فتوی جارے کرتے ہو ایک متفقہ فتوی اہل غزہ کی حمایت میں بھی جاری کردو ۔ساتھ میں یہ بھی لکھ دو کہ اگر حکومت اس فتوی پر عمل نہیں کرتی تو عوام نے حکومت کے ساتھ کیا کرنا ہے ؟تاکہ ہمیں پیشوائیت کا بھرم رکھ سکیں ۔ (2۔)۔۔پپسی اور کوک۔میکڈونل۔اور کمبی چوڑی مصنوعات کی فہرست جس سے ہر روز لوگوں کی سوشل میڈیا وال بھری ہوتی ہے۔پر بھائو تائو کرنے اور ان کے عیوب و نقصائص بیان کرنے اور ان سے مسلم خون کی بوندیں ٹپکتے پوسٹر بنانے کے کے بجائے اپنی مصنوعات ٹھیک کریں ان کے معیار پر توجہ دیں ۔۔جب لوگوں لو معیاری چیز گھر سے ملے گی تو کیا ضرورت ہے وہ یہودی مصنوعات خریدیں۔ان کی خڑیداری کےپیچھے مسلم تاجروں کی بے ایمانی ۔دونمبری اور ملاوٹ اور کاروباری دغا بازی کا بڑا ہاتھ ہے۔اس لئے بائیکاٹ ضرور کرو ۔لیکن ملاوٹ دو نمبری اور دھوکہ دہی کرنے والوں کے خلاف بھی مہم چلائو۔۔۔کیونکہ کفار کی مصنوعات معیاری اور لسمانوں کی گھٹیا ہوتی ہیں ۔لوگ ایمان و کفر کی بنیاد پر خڑیداری نہیں کرتے۔بلکہ معیار وغیر معیاری ہونے کی بنیاد پر ہوتی ہے۔۔ہم نے جب سے ہوش سنبھالا ہے۔ ۔۔شیزان ۔ ۔۔کا بائیکاٹ کی مہم دیکھ رہے ہیں ۔اربوں مسلمانوں کے پاس شیزان کی ٹکر کی ایک بوتل مارکیٹ میں نہ لائی جاسکی۔۔کیونکہ کفار جو بتاتے ہیں وہ بیچتے ہیں ۔۔ختم نبوت کے نام پر جو دھندہ کرتے ہیں وہ مصنوات میں نمبری کرتے ہیں ۔بار ہا اس کے مقابلے کی مصنوعات آئیں لیکن بے ایمانی و دونمبری نے زیادہ دیر چین نہ لینے دیا اور مارکیت سے مسلم مصنوعات گدھے کے سینگ کی طرح غائب ہوگئیں۔مسلمان لیڈروں اور علماء کا دوغلا پن۔مصنوعات کے سلسلہ میں ایک طویل فہرست تیار کی ہوئی ہے ۔ان میں خورد و نوش کی اشیاء زیادہ ہیں ۔ہر مذہبی وغیر مذہبی لوگوں کی فون گیلری بھری ہوئی ہے۔دھڑا دھڑ شئیر کرتے ہیں اسے ایمان کی علامت قرار دیتے ہیں ۔طرح طرح کے فتوے بھی ساتھ میں لگاتے ہیں ۔یہ شیخ الاسلام نے فتوی دیا ہے ۔یہ خطیب کل نے کہا ہے۔یہ فلاں عالم نے بتایا ہے وغیرہ۔لیکن کبھی سوچا ہے کہ یہودی صرف کھانے پینے کی اشیاء ہی نہیں بلکہ کراکری جس میں تم کھانا کھاتے ہو۔۔وہ موبائل جس میں ایمان بھرا ہوا ہے،۔ وہ وٹس ایپ جس سے اسلام کی دعوت عام کرتے ہو ۔۔وہ سپیکر۔جس سے آزان دیتے ہو۔وہ سف و ائیر کنڈیش جس کی ٹھنڈی ہوا میں اپنے بھبکتے ہوئے ایمان کو ٹھنڈا کرتے ہو۔یہ کمپیوٹر و لیب ٹاپ جس پر دھڑا دھڑ کتابیں کمپوز کرتے کرکے اسلام کی دعوت دیتے ہو ۔۔تمہارے رسائل و جرائد اور قران کریم کی چھپائی ہوتی ہے۔۔۔سب کچھ یہودی اور کفار کی مصنوعات ہیں ۔۔اگر چھوڑنا ہی ہے تو سب کچھ چھوڑو۔ ۔یا عوام کو ہی بھڑکانے کا ٹھیکہ لیا ہوا ہے؟۔۔پہلے خود دوغلا پن چھوڑو۔۔آج کے بعد کسی مفتی کسی عالم۔کسی جہادی کے ہاتھ اور جیب میں سیل فون نہیں ہونا چاہئے۔۔۔۔اگر کہتے ہو کہ اسلام نے اس کی گنجائش رکھی ہے تو کیا پیپسی میں ہی سارا کفر بھرا ہوا ہے۔۔۔اصل کرنے کے کام۔۔۔۔کیا کبھی یہ سوچا ہے کہ مسلم ممالک میں کاروبار یہودی نہیں مسلمان کرتے ہیں۔۔ان کی برانچز کے لاکھوں ڈالڑ دیتے ہیں ۔۔تم نے مسلمانوں کو کاروبار تو دینا نہیں ۔۔جو روزی روٹی کمارہے ہیں لوگوں کو غلط اور ادھوری باتیں بناکر مشتعل کرنے کا ادھار کھائے بیٹھے ہو۔۔علماء کو چاہئے۔وہ ایک مہم چلائیں کہ کاروبار دو فیکٹریاں لگائو ۔اپنی مصنوعات تیار کرو ۔معیاری ہوں سستی ہوں ہر کسی کی پہنچ میں ہوں۔۔۔لوگ کیوں بکتے ہیںَہم نے بہت مذہنی لوگوں سے سنا کہ فلاں نے ایمان بیچ دیا۔۔فلاں نے لالچ میں آخر قادیانیت ،اختیار کرلی۔۔۔بہت دکھ ہوتا ہے۔۔۔ایسی باتیں سن کر۔۔۔لیکن کبھی غور کیا ہے اگر بکنے والے کے پاس پیسے پوتے یا تم لوگ انہیں کاروبار دیتے ۔یہ کیوں بکتے؟۔۔۔کیونکہ وہ بھوکے اور ضرورت مند تھے۔۔وہ وہاں چلے گئے جہاں ان کی ضرورت پوری ہوئی ۔۔۔۔اسباب و عوامل پر غور کرنے کے بجائے ۔فتوای کے توپ اس کی طرف کردی ۔۔۔کیو کبھ سوچا ہے کہ ایک مسلمان پیسے کے بدلے میں کفر میں چلا گیا گیا دکھ ہوا ۔۔تم نے کبھی کوشش کی ہے کہ ایسا حادثہ دوبارہ نہ ہو۔۔۔۔ایسے کاروبار اور ذرائع پیدا کئے جائیں جہاں سے لوگوں کو حلال روزی کا بندو بست ہوسکے؟؟؟یہ باتیں تو وہ لوگ سوچیں جنہوں نے کچھ کرنا ہوتا ہو۔۔ہم نے غلط سوچنا ہے ۔عمل کے بجائے فتوئوں پر دوسروں کو نیچا دکھانا۔۔حکمرانوں کے اللے تللے ختم نہیں ہوتے ۔۔مذہبی لوگوں کی مسلک پرستی سے جان نہیں چھوٹتی۔۔۔مفاد پرست مواقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔۔۔کیا اس سے مسلم امہ کے زخمی دل اور لہو لہو بدن کو راحت پہنچاسکتے ہیں ۔۔خود ہی اپنی ادائوں پر نظر کرلو ہم کہیں گے تو شکایت ہوگی۔۔۔
عیدیں اپنوں کے ساتھ اور اپنوں کے بغیر۔
عیدیں اپنوں کے ساتھ اور اپنوں کے بغیر۔از ۔حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو انسانی نفسیات اس بات کا تقاضہ کرتی ہے کہ اسے کچھ فرصت کے لمحات میسر آئیں۔جو زندگی کے جھمیلوں کے کچھ الگ ہوں۔یہ خؤاہش اس قدر طاقتور و توانا ہے کہ اس کا لحاظ ادیان ومذاہب نے بھی کیا ہے۔لیکن ہر مذہن نے اپنے متعبین کے لئے کچھ حدود و قیود مقرر کردیں ہیں۔اسلام ایک بہت بڑا دین ہے جسے دنیا کے بہت بڑی آبادی تسلیم کرتی ہے۔اہل اسلام کو بھی صاحب شریعت کی طرف سے دو مواقع ایسے فراہم کئے گئے ہیں کہ انہیں خوشی کا تہوار قرار دیا جائے۔خؤشی کے لمحات میں اپنے کی یکجائی خوش کا سبب بنتی ہے۔اور اپنوں کی جدائی اداسی کا سبب بنتی ہے۔مذہب کا خاصہ کے کہ یہ جب تقسیم کرتا ہے تو سب کو دیتا ہے،امیر کو بھی غریب کو بھی ،یہ الگ بات ہے کہ اہل مذہب نے اپنے طورپریقے اس انداز کے بنالئے ہیں جنہاں یہ طبقاتی سوچ ابھی تک موجود ہے کہ امراء امراء کو مبارک دیں عوام عوام کو گلے لگائیں۔لیکن عید کی نماز دونوں ایک ہی صف میں کھڑے ہوکر ادا کریں گے۔ کھانے پینے زیب و زینت ہر کوئی بساط بھر کرتا ہے۔اور اس بنائو سنوار میں وہ خؤشی محسوس کرتا ہے۔مذہب اور خوشی یہ کسی کی ملکیت نہیں ہوتے۔البتہ احساس کمتری کے شکار لوگوں کا کوئی ٹھکانہ نہیں ہوتا ۔جو میسر ہے اسے محسوس کریں کیونکہ وہ بھی تو ہیں جن کے پاس یہ بھی نہیں ہے۔جس کی وجہ سے تم احساس کمتری کا شکار ہو ان سے پوچھ کر دیکھو کیا وہ خوش ہیں؟التبہ اہل اسلام کے لئے مظلوم فلسطینیوں کا بہتا ہوا لہو ضرورسوچنے پر مجبور کررہا ہوگا کہ ان کے بغیر خوش کا یہ تصوریقینا ادھورا ہے۔کیونکہ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا مسلمان مسلمان کے لئے ایک جسم کی مانند ہوتا ہے۔ایک جسم کا ایک عضو دکھ کا شکار ہوتا ہے تو تڑپنا پورے وجود کو پڑتا ہے۔۔لیکن اس یکجائی میں بہت سا فرق آگیا ہے۔ایسی بات نہیں ہے کہ اہل غذہ ہی پریشان ہیں۔یہ تو ایک سیلاب ہے جو اہل غزہ کے بعد ان گھروں تک بھی پہنچے گا جو اس وقت اپنے کو محفوظ سمجھتے ہیں۔یہ بھی کہیں ہوتا ہے کہ گھر میں آگ لگی ہو ایک کونے میں کونے میں کھڑا ہو شخس کہے کہ جس کونے میں میں نے پنا لی ہے اس وقت آگ کی لپیٹ سے محفوظ ہے۔لیکنجہاں لھی ہوئی ہے جب اسے جلا کر خاکستر کرلیگے تو جو بچاہے اس کی طرف لپکے گی۔۔۔آج اہل غزہ تو کل کوئی دوسرا۔خوش اس بات کہ عید اپنوں میں ۔دکھ اس بات کا کہ یہ خوش ادھوری ہے۔کچھ بچھڑنے والوں کی وجہ سے ۔کچھ تڑپنے والوں کی وجہ سے ۔کچھ معاشرتی مفاد پرستی کی وجہ سے۔۔۔ہاں آج سعد یونس مرحوم بہت یاد آرہا ہے۔اللہ اسے غریق رحمت کرے۔آج نماز تہجد میں تو اندر چھپا ہوا بچہ بلکنے لگا۔کہیں برسوں پہلے بچھڑ نے والےوالدین یاد آئے کہیں بچپن کی خؤشیاں بھری بہن بھائی کے ساتھ گزری ہوئی عیدیں آںکھوں سامنے آئیں۔کہیں دو چار روپے ملنے پر خوش کی جو لہر جسم میں دوڑا کرتی تھی ۔محسوس ہوئی۔کہیں سعد اور والد محترم اور بھائی عباس کے ساتھ عید گاہ کی طرف جاتے ہوئے محسوس کیا۔۔اللہ یاد آنے والوں کو غریق رحمت فرمائے۔آمین۔بہر حال یہ تو زندگی کے اجزاء ہیں۔جن کے بغیر چارہ کار نہیں۔البتہ جو موجود و میسر ہے اس کے لئے مبارک بار
گھریلو خواتین کا شکریہ ادا کریں
چلو رمضان المبارک کا حساب کرلیں۔گھریلو خواتین کا شکریہ ادا کریںاز ۔حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میوبحمد اللہ رمضان المبارک بخیر و خوبی اپنی تمام تر برکتوں کے ساتھ رخصت ہوا چاہتا ہے۔اس میں روزے نوافل تلاوت ۔ذکر اذکار۔سحڑ و افطار۔نہ جانے کون کون سے معمولات ہماری روز مرہ کی زندگی میں شامل ہوئے اور پورے ذوق و شوق سے انہیں نبھایا۔رمضان کریم اپنی پوری رحمت سامانیوں سے جلوہ گر رہا اور اب کچھ لمحات باقی ہیں۔لیکن جیسے جیسے قران کریم تراویح میں تکمیل ہوئی دعائے خیر کے ساتھ بہت سے اعملا بھی رخصت ہوتے دکھائی دئے۔عبادات کی جگہ دیگر مشغؤلیات دکھائی دینے لگی ہیں۔اس میں بہت ساری باتیں بطور عبادات شامل کی گئیں یا انہیں ثواب سمجھا گیا۔لیکن ایک طبقہ ایسا بھی ہے جس نے رمضان المبارک میں مکمل خلوص و ایمان داری سے اپنے فرائض سرانجام دئے۔جب سوتے رہے جب سحری میں جگایا گیا تو سحری کا بندوبست ہوچکا ہوتھا تھا۔ گھر میں مائیں بہنیں ۔بیٹیاں کس قدر تندہی سے اپنے فرائض سر انجام دے رہی تھیں ،کون اندازہ کرسکتا ہے۔کچھ لوگ تو بیداری کے لئے ڈھول باجے کے منتظر رہتے تھے ۔جب تک مکمل ہنگامہ نہ ہوجائے بستر چھوڑنا کسی طرح ممکن نہ تھا۔پھر عین وقت پر ان کے ناز نخرے نمک کم ۔مرچیں زیادہ۔یہ سالن مجھے اچھا نہیں لگتا۔یہ کھانا میں نہیں کھاتا؟وغیرہ۔یہی کچھ افطاری میں مناظر دیکھنے کو ملتے۔۔ہم کھاکے فارغ ہوجاتے ۔لیکن خاتون خانہ کے لئے گھر میں دیگر مصروفیات ہوتیں ۔بچوں کو سنبھالنا ۔برتن گھر کی صفائی نہ جانے کیا مشقتیں اٹھانی پڑتیں ہیں انہیں۔پھر افطاری میں قسم ہا قسم کے پکوان۔دن میں استرے ہوئے کپڑے۔وغیرہ۔خؤاتین کی یہ سب خدمات وہ ہیں جنہیں سرہا جانا تو درکنار انہیں کام تک نہیں سمجھا جاتا۔جب کبھی مزاج میں گرمی دکھائی دی منہ بناکر کہنے لگے ۔تم عورتیں گھر میں سارا دن فارغ ہی تو رہتی ہو ۔میرا یہ چھوٹا سا کام بھی نہیں کرسکیں۔یعنی یہ مشقت بھری عبادات۔سحر و افطار گھریلو امور۔لیکن مجال ہے کسی کے منہ سے ان کے لئے کوئی حوصلہ افزائی کا جملہ سننے کو ملے؟جن روزے اور عبادات پر جنت کی خریداری کا سوچ رہے ہو اس کا ذاد سفر انہی گھریلو خواتیں کا مرھون منت ہے۔اللہ نے ہمیں عجیب نعمت سے نوازا ہے یہ بیماری پورے گھروں کو اپنے ناتواں کندھوں پر اٹھائے رکھتی ہیں ۔خود بھوکی رہ لیتی ہیں ۔لیکن مردوں کو منہ کا نوالہ کھلا کر خوشی محسوس کرتی ہیں ۔یہ ماں بھی ہوسکتی ہے بہن بھی بیوی بھی بیٹی پوتی بھی۔آج ان کی خدمات کو محسوس کیجئے۔تصور کیجئے کہ اس طبقے نے کتنی مشقتیں صرف ہماری راحت کے لئے اٹھائی ہیں۔۔۔ان کے لئے ایک جملہ شکریہ ۔جزاک اللہ۔یا اللہ تمہیں خوش رکھے۔یا اسی قبیل سے چند الفاظ ۔پھر دیکھنا ان کے چہرے پر جو مسکراہٹ اور خوشی کی لہر دوڑے گی ایسا محسوس ہوگا۔گویارمضان کی قبولیت کا پہلا تحفہ انہیں مل گیا ہے۔۔یہ چند الفاظ مہینہ بھر کی تھکاوٹ دور کردیں گے ۔عید کے لئے ایسے پکوان تیار ملیں گے جن میں ذائقہ سے زیادہ اخلاص ٹپک رہا ہوگا۔۔۔اگر کچھ نقدی یہ کہہ کر اس رمضان کی سحری اور افطاری میں بہت مزے کے کھانے بنائے تھے کی خوشی میں دے رہا ہوں دیکھنا گھر خوشیوں سے بھر جائے گا۔یہ خدمات ان پر شرعی طورپر فرض نہ تھں جو انہوں نے ذمہ داری سمجھ کر قبول کیں ۔اسی طرح آپ بھی معمولی سے توجہ۔اور انہیں چند خدمات کا نام لیکر شکریہ ادا کردیں ۔کہ فلاں دن کی سحری میں جو کھانا بنا تھا بہت مزہ دار تھا۔یوں تو تمہارے ہاتھوں کا بنا کھانا لاجواب ہوتا ہے لیکن اس دن افاطری میں جو سموسے پکوڑے بنائے تھے ۔کھاکے مزہ آگیا۔۔۔اس سے گھر میں خوشی اور دن رات کے اوقات میں اور بھی فوائد سمیتنے کو ملیں گے۔انہیں اگر فرصت ہوتو ان کی من پسند چیزیں لے کر دیں ۔۔۔یہ خؤشی رمضان البارک کی الوداعی خوشیوں میں شامل ہوگی۔۔۔۔لم یشکر الناس لم یشکر اللہ۔۔۔
پہلا سورج گرہن
پہلا سورج گرہن۲۰۲۴ پیر اور منگل کی درمیانی شب۔ اعمال گرہنانسانی زندگی میں کائناتی تغیرات اثر انداز ہوتے رہتے ہیں۔ہر کوئی اپنے اپنے ذۃن کے مطابق ان کے تعبیرکرتا ہے۔۔جب ہم لوگ تاریخ قدیم کا مطالعہ کرتے ہیں تو گرہنوں کے بارہ میں لوگ زیادہ ہی حساس دکھائی دیتے ہیں۔علم نجوم اور اعتقادیات میں گہرا تعلق ہے گوکہ اسلام نے انسانی زندگی پر ستاروں کے اثرات کو باطل قرار دیا ہے۔لیکن تاریخی طورپرجتنا کام ستاروں پر کیا گیا کم علوم ہیں جن کی طرف اتنی توجہ مبذول کی گئی۔۔اللہ پر ایمان اور اللہ کے رسولﷺ کے فرامین کی اطاعت مسلمان کا خاصہ ہے ۔لیکن جب ضروریات آن پڑتی ہیں تو بہت سی باتیں جنہیں عام حالات میں نظر انداز کیا جاتا ہے مخصوص حالات میں اہمیت اختیار کرجاتی ہیں۔اس میں شک نہیں کہ کائناتی لہریں او ر روشنیاں انسانی دنیا اور انسانی وجود پر گہرے اثرات مرتب کرتی ہیں۔یہ اثرات اتنے گہرے اور غیر محسوس ہوتے ہیں عام لوگ ان کا ادراک ہی نہیں کرسکتے۔۔ لیکن کیس طرف التفات نہ کرنا یا توجہ نہ دینا حقیقت کو بدلنے کے لئے ناکافی ہوتے ہیں۔اگر ہم روشنی کائناتی لہروں اور انسانی جسم پر ان کے اثرات کو قران و حدیث یا سائنس کی روشنی مں دیکھیں تو بہت ساری باتیں ایسی معلوم ہونگیجن پر یقین کرنا پہلا اعتقادیات پر ضرب کاری ہوگی۔برصغیر پاک و ہند کرے لوگوں ی سوچ کی ایک سطح ہے ۔یہ اپنے مسلک و مذہب یا گروہ کے بڑے لوگوں کی باتوں ،یا سائنس کے نام پر واہی بتاہی اول فول بکنے والوں کو ہی دیکھ لیں وہ ہر بات پر کہتے ہیں سائنس یہ کہتی ہے۔سائنسدانوں نے یوں کہا ہے۔یہ لوگ جاہل ہیں انہوں نے سائنس کا مطالعہ نہیں کیا؟جب ان سے سائنس یا اعتقادیات پر بات کی جائے تو ان کا مبلغ عل م وہی مذہبی رہنما یا چند ادھر ادھر سے سنی سنائی باتیں ہوتیںجب دلدلی طلب کی جائے تو کان ڈھلک جاتے ہیں۔ قران کریم نے سورج اور چاند کو اپنی نشانی قرار دیا ہے ۔گوکہ اسلام سے بڑھ کر توہمات سے جان چھڑانے والا کوئی دین موجود نہیں ہے۔لیکن ہمیں خلاص دین نہیں چاہئے ہمیںتو وہی گھسے پٹے نظریات چاہیئں جو صدیوں سے ہماری سوچ کی گہرائی میں اتر چکے ہیں ۔وہی بات قابل قبول ہوتی ہےجو ان خام یالیوں کی تائید کرے یا پھر مخالفین کے خلاف کوئی بات بطور دلیل پیش کی جاسکے۔ہماری ذہنی خوراک کا بہت بڑا ذریعہ میڈیا ہے ۔یقین مانیں جتنی علوم و فنون رک رسائی ملی ہے توہمات میں لتھڑی سوچ نے اسے مکدر کرکے رکھ دیا ہے ۔کیونلہ ابلاغی باگ دوڑ ایسے سطحی اور کم علم لوگوں کے ہاتھ میں ہوتی ہے جنہیں کسی ایک فن می تو ماہر تسلیم کیا جاسکتا ہے لیکن جب وہ ہمہ دانی کا دعویٰ کرتے ہیں تو مشکوک ہوجاتے ہیں۔ آئے روشنی اور کائناتی طورپر فلکیاتی تبدیلویوں کے بارہ میں کچھ مستند حوالہ جات کی طرف رجو کرتے ہیں ۔سورہ یاسین میں ہے ہم نے ہر ایک اجرام فلکی کی منازل طے کردی ہیں ۔یہ ایک دوسرے کو پکڑ سکتے ہیں نہ ٹکرا سکتے ہیں ۔اس سے علاوہ نور ضیاٗ ۔راستہ بتانے والے جیسے الفاظ استعمال کئے گئے ہیں ۔احادیث مبارکہ میں رسول اللہﷺ کے دور مسعود مین گرہنوں کا ذکرملتا ہےتاریخی ریکارڈ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے دوران گرہن کی مخصوص تاریخوں کی تفصیل نہیں ہے۔ تاہم، اسلامی احادیث (نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال و افعال کے بارے میں روایات) چاند گرہن کے واقعات اور ان کے بارے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کو بیان کرتی ہیں۔احادیث سے ہمیں معلوم ہوا:* گرہن اللہ کی طرف سے نشانیاں ہیں: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات پر زور دیا کہ گرہن پیدائش یا موت کی وجہ سے نہیں ہوتے بلکہ اللہ کی قدرت کی نشانیاں ہیں [صحیح بخاری]۔* گرہن کے دوران خصوصی دعا: احادیث میں سورج گرہن کے دوران نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے ادا کی گئی ایک مخصوص دعا کا ذکر ہے [صحیح بخاری اور صحیح مسلم]۔ اس نماز میں ہر رکعت (نماز کی اکائی) کے دوران لمبی قرات اور رکوع شامل تھا۔غلط فہمیوں کو دور کرنا: ایک روایت میں رسول اللہ کے بیٹے ابراہیم کی وفات کے موقع پر چاند گرہن کے بارے میں بتایا گیا ہے۔ لوگوں نے غلطی سے چاند گرہن کو اس کی موت سے جوڑ دیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے واضح کیا کہ چاند گرہن اس طرح کے واقعات کے ساتھ مرتبط (مرتبیت، منسلک) نہیں ہیں [صحیح بخاری]۔یعنی گرہنوں کا تعلق شخصیات یا افراد دنیا والوں سے نہیں ہوتا یعنی ان کی مرضی سے یہ گرہن نہیں لگتے ۔لیکن ان کے اثرات گہرے مرتب ہوتے ہیں۔التبہ گرہن کے اوقات میں نماز کسوف و خسوف کی ادائیگی روٹین سے ہٹ کر ہے اگر انسانوں پر اس کے اثرات نہ ہوتے تو یہ غیر معمولی نمازیں ۔جن میں ایک رکوع کے بجائے دو رکوعات کا ذکر ملتا کیوں پڑھی گئی۔؟” حضرت ابوبردہ، حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ سورج گرہن ہوا تو نبی ﷺ اس طرح گھبرائے ہوئے کھڑے ہوئے جیسے قیامت گئی، آپ ﷺ مسجد میں آئے اور طویل ترین قیام و رکوع اور سجود کے ساتھ نماز پڑھی کہ اس سے پہلے آپ ﷺ کو ایسا کرتے ہوئے نہیں دیکھا تھا اور آپ ﷺ نے فرمایا کہ یہ نشانیاں ہیں جو اللہ بزرگ و برتر بھیجتا ہے، یہ کسی کی موت اور حیات کے سبب سے نہیں ہوتا ہے، بلکہ اللہ تعالیٰ اس کے ذریعہ اپنے بندوں کو ڈراتا ہے، جب تم اس کو دیکھو تو ذکرِ الٰہی اور دعا واستغفار کی طرف دوڑو“ ۔چاند گرہن کو “خسوف” کہتے ہیں ، اور چاند گرہن کے وقت دو رکعت نماز دیگر نوافل کی طرح انفراداً (یعنی اکیلے) پڑھنا مسنون ہے، اس میں جماعت مسنون نہیں ہے، اس کا طریقہ عام نوافل کی طرح ہے، کسی بھی اعتبار سے فرق نہیں، سوائے اس کے کہ نیت “صلاۃ الخسوف” کی ہوگی، لہٰذا چوں کہ چاند گرہن (خسوف قمر) جو کہ اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے اور اس کا مشاہدہ
سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبوی ﷺخدمات و اہداف
سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبویﷺسعد ورچوئل سکلز پاکستانسعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبوی ﷺخدمات و اہدافنئے اطباء کی تعلیم و تربیت کے مختصر کورسز نایاب طبی کتب کی فراہمی۔اطباء کے لئے مشاورت کمیٹیبیرون ممالک خدماتدیگر زبانوں سے طبی کتب کے تراجم دنیا بھر میں دستیاب طبی مشاہدات کی فراہمیویب سائتس پر مریضوں رہنمائی کے لئے ہلپ لائن کا قیامحکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو
خدمات و اعزازات
سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبویﷺسعد ورچوئل سکلز پاکستانخدمات و اعزازات مکمل رپورٹ لنک
تم مٹی سے بنے ہو
تم مٹی سے بنے ہواسی مٹی میں مرکے جائو گے اسی سے اٹھائے جائوگے۔یہ ایک ایسی حقیقت کے جے کے وجود کے لئے کسی دلیل کی ضرورت نہیں ہے۔لیکن انسانی زندگی اس کے کردار و افعال اور اس کی ذمہ داریاں اسے دیگر مخلوقات سے جدا کرتی ہیں اور اس کا جداگانہ کردار متعین کرتی ہیں۔جسے اس مٹی کو بطور مادہ تخلیقی مراحل کے لئے متعین کیا گیا تھا اسی طریقے سے کائناتی موسم کو اس کے علاج اور معالجہ اور تغیرات زندگی کے لئے بطور نمونہ رکھا ہے ۔
مکتبہ سیرت النبی ﷺ500 سے زائد کتب
مکتبہ سیرت النبی ﷺ500 سے زائد کتب سید الرسل خاتم الانبیاء سیدنا حضرت محمد مصطفی ﷺ کی سیرت طیبہ کے مبارک موضوع پر اردو زبان میں 500 کتب کا حسین گلدستہ پیش خدمت ہے ۔اردو میں ایسا جامع گلدستہ نہیں ملے گا۔کئی ہزار صفحات پر پھیلا ہوا ایسا معطر گلستان۔جس کی اردو میں مثال موجود نہیں۔مکتبہ سیرت النبی ﷺ۔اردو زبان 1/ ١- سیرت النبی ﷺ /شبلی ٢- سیرت مصطفٰی /ادریس کاندھلوی ٣- الرحیق المختوم (اردو) /صفی الرحمن ٤- پیغمبر اسلام /ڈاکٹر حمیداللہ ٥- اٹلس سیرت نبوی /شوقی ابو خلیل ٦- دلائل النبوہ /اصفہانی ٧- نشر الطیب فی ذکر الحبیب /تھانوی ٨- تذکرۃ الحبیب تسہیل نشر الطیب /ارشاد ٩- ذکر الرسول /تھانوی https://t.me/turaseilmi/7070 ١٠- حلیہ نبی اکرم (احادیث شمائل کا منظوم ترجمہ) /مضطر ہنسوری ١١- داعی اسلام /ڈاکٹر حمید اللّٰہ ١٢- ہادی عالم (غیر منقوط) /ولی رازی ١٣- داعی اسلام (منظوم معری سیرت) عمدہ کوالٹی ١٤- منظوم سیرت النبی /وجدی الحسینی ١٥- سیرت انسائیکلوپیڈیا (١١) /عبدالملک ١٦- بشری /عنایت رسول عباسی ١٧- دلائل النبوۃ (اردو) (٧) /بیہقی ١٨- سیرت سید الامم (١٤) اصغر ہاشمی ١٩- ماہنامہ نقوش کا رسول نمبر (١٣) ٢٠- سیدنا محمد ﷺ (٢) /عمر فاروق ٢١- مختصر زاد المعاد (٢) /ابن قیم -رئیس جعفری ٢٢- سیرت النبی کا انسائکلوپیڈیا /مسعود عبدہ ٢٣- سیرت النبی کا انسائکلوپیڈیا /ام عبد منیب ٢٤- محمد عربی انسائیکلوپیڈیا /ذوالفقار کاظم ٢٥- مختصر سیرت النبی /صفی الرحمن ٢٦- نوید ختم الرسل/احمد دیدات -طارق مشہدی ٢٧- خصوصیات مصطفی (٤) /ہارون معاویہ ٢٨- دلائل النبوہ اردو (٣) /بیہقی -اسماعیل جاروی ٢٩- اصح السیر /عبدالرؤف ٣٠- پیغمبر امن و سلامت/مفتی شفیع ٣١- خاتم النبیین /قاری طیب ٣٢- خصائل نبوی /شیخ زکریا ٣٣- در یتیم /ماہر القادری ٣٤- رسول اللہ کے 300 معجزات /احمد سعید ٣٥- سیرت ابن ہشام اردو (٢) ٣٦- سیرت رسول اکرم /مفتی شفیع ٣٧- سیرت پاک /اسلم قاسمی ٣٨- سیرت خاتم الانبیاء /مفتی شفیع ٣٩- سیرت رسول /ابن جماعہ ٤٠- سیرت خیر العباد ترجمہ زاد المعاد /ابن قیم -عزیز الرحمن ٤١- الذکر المیمون ترجمہ سرور المحزون /شاہ ولی اللہ -عاشق الہی ترجمہ از خلیفہ عاقل ٤٢- سید سرور کونین (٢) /عاشق الہی ٤٣- سیرت مبارکہ قرآن اور تاریخ کے آئینے میں /سید محمد میاں ٤٤- سیرت نبوی اور عصر حاضر میں اس کی معنویت و افادیت/ابوالحسن ندوی ٤٥- سیرت محمدی انسانیت کے لیے اعلی نمونہ /رابع حسنی ٤٦- مواہب لدنیہ (اردو) (٢) /قسطلانی ٤٧- طبقات ابن سعد اردو (٤) ٤٨- فضائل النبی اردو ترجمہ “جواهر البحار في فضائل النبي المختار” (٥) /نبهاني ٤٩- سیرت نبوی /عبدالشکور لکھنوی ٥٠- شواہد النبوہ /جامی ٥١- نور البصر فی سیرۃ خیر البشر /سیوہاروی ٥٢- الصادق الامین /لقمان سلفی ٥٣- سبل الہدی والرشاد/محمد بن یوسف صالحی -ذوالفقار ساقی (١٢) ٥٤- سیرۃ المزمل (٢٠) افتخار احمد ٥٥- النبی الخاتم ط_ جدید /سید مناظر احسن گیلانی _عمر انور النبی الخاتم ط_ قدیم سید مناظر احسن گیلانی مکتبہ سیرت النبی ﷺ 2/ ٥٦- رسول وحدت /سید سلیمان ندوی ٥٧- رحمت عالم _سید سلیمان ندوی ٥٨- رحمت عالم (اضافہ شدہ) سلیمان ندوی ٥٩- انوار نبوت /مفتی شبیر ٦٠- انوار ہدایت /مفتی شبیر ٦١- رحمت للعالمین (٣) /قاضی سلیمان منصور پوری ٦٢- سیرت حلبیہ اردو (٦) /حلبی -اسلم قاسمی ٦٣- پیغمبر عالم /خالد سیف اللہ رحمانی ٦٤- جدید سیرت النبی ٣ ٦٥- محمد رسول اللہ /این میری شمل -نعیم ملک ٦٦- رحمت للعالمین غیر مسلموں کی نظر میں /حافظ حبیب اللہ ٦٧- رسول اللہ کے امتیازات “ترجمہ” (خلاصة غايه السول في خصائص الرسول لابن الملقن) /ارشد کاندھلوی ٦٨- محمد ﷺ کی تلوار ٦٩- اصلاحات کبری /رفیق دلاوری ٧٠- سیرت کبری /رفیق دلاوری ٧١- رسول اکرم کی ٥٥ وصیتیں ٧٢- اخلاق محمد قرآن کریم کے آئینے میں /ابوالخیر کشفی ٧٣- صاحب قرآن بنگاہ قرآن ٧٤- حیات سرور کائنات /مارٹن لنگس _ابوبکر سراج الدین ٧٥- رسول اکرم کی 125 وصیتیں ٧٦- ماہنامہ نقوش کا رسول ﷺ نمبر ٧٧- دروس سیرت / رمضان بوطی -رضی الاسلام ٧٨- سیرت رسول کے عملی پہلو /آزاد ٧٩- رسول رحمت/مقالات آزاد -غلام رسول مہر ٨٠- کسب النبی /ظہورالحق عظیم آبادی ٨١- شمائل و اخلاق نبوی /قاضی ثناءاللہ ٨٢- نبی کریم بحیثیت معلم /فضل الہی ٨٣- وقائع سیرت نبوی عیسوی ماہ و سال کی روشنی میں _اخلاق احمد ٨٤- محاضرات سیرت /محمود غازی ٨٥- زاد المعاد /ابن قیم -رئیس جعفری ٨٦- آنحضرت بحیثیت سپہ سالار/محمود شیت خطاب _جعفری ٨٧- رسالت مآب /رئیس جعفری ٨٨- مردوں کی مسیحائی ٨٩- سیرت نبوی قرآن کی روشنی میں /عبدالماجد دریابادی ٩٠- نامور غیر مسلم مفکرین کی طرف سے رحمت عالم کی عظمت کا اعتراف /سید سلمان منصور پوری ٩١- خطبات مدراس /سید سلیمان ندوی ٩١- سیرت کے نقوش /عبدالشکور لکھنوی ٩٢- حضور کی تعلیمی جدوجہد /رب نواز ٩٣- رسالت مآب/جمال حسینی _عزیز الرحمن ٩٤- محسن اعداء /رفیق دلاوری ٩٥- سیرت النبی کی عصری اور بین الاقوامی اہمیت ٩٦- ہمارے رسول /شکیل منصور ٩٧- آخری رسول کتب سابقہ کی روشنی میں /عزیز الرحمن ٩٨- محمد رسول اللہ میدان جنگ میں ٩٩-فضائل سید المرسلین /خالد سیف اللہ ١٠٠- قرآن میں اپ کا تذکرہ /ابوالحسن ندوی ١٠١- کاروان مدینہ /ابوالحسن ندوی ١٠٢- ماہنامہ المعارف سیرت نمبر ١٠٣- مثالی سیرت / عزام _اسعد ١٠٤- مجموعہ رسائل سیرت ١٠٥- مختصر سیرت طیبہ ١٠٦- مختصر سیرت کورس /منصور احمد ١٠٧- مختصر سیرت نبوی /ابن ہشام -خالد سیف اللہ ١٠٨- مزاج نبوی /اسحاق ملتانی ١٠٩- مختصر سیرت نبوی /عبدالرحمن ١١٠- معلم انسانیت کا نظام تعلیم و تربیت /مجیب الرحمن ندوی ١١١- مقالہ سیرت النبی /قاری فیوض الرحمن ١١٢- مقالات سیرت بنارس ١١٣- مقالات سیرت جمیل تھانوی ١١٤- مقام محمود /اختر امام عادل ١١٥- مکارم اخلاق اردو /طبرسی -ولی الدین ١١٦- موجودہ حالات میں سیرت رسول کا پیغام ١١٧- مقالات سیرت 1989(نبی بحیثیت داعی امن و اخوت) ١١٨- ندائے اجود سیرت نمبر 2022 ١١٩- ندائے اجود سیرت نمبر 2019 ١٢٠- نقوش سیرت /اسجد ندوی ١٢١- ہجرت اور اس کے سماجی اثرات /محسن خان عباسی ١٢٢- رسول عربی /فرید الوحیدی ١٢٣- رسول اللہ میدان جنگ میں /فضل محمد ١٢٤- رحمت کائنات /قاضی زاہد حسینی ١٢٥- وفات النبی /اخلاق حسین ١٢٦- سیرت النبی قدم بقدم /عبداللہ فارانی ١٢٧- آپکی زندگی پر ایک نظر (برائے حفظ) ١٢٨- آپ کے آباء واجداد /محمود الحسن ١٢٩- آنحضرت کے سوالات صحابہ کے جوابات ١٣٠- آنحضرت ﷺ کے سیاسی وثیقہ جات /ڈاکٹر حمیداللہ ١٣١- آداب النبی /مفتی شفیع عثمانی ١٣٢-
اکثر جنات و انسان
اکثر جنات و انسان جہنم کے لئے پیدا کئے گئے کا مطبسورہ الاعراف کی آیت۔ کہ ہم نے بہت بڑی تعداد جنات وانسانوں جہنم کے لئے پیدا کی ہے۔اس کے اسباب و عوامل بیان کرتے ہوئے بتایا کہ یہ وہ لوگ ہیں جو اللہ کی عطاء کردہ نعمتوں کو بروئے کار نہیں لاتے ان نعمتوں میں بہترین نعمت دل کان آنکھیں ہیں جو ذرائع علم ہیں جو لوگ ان کا استعمال نہیں کرتے ان کے فوائد سے آگاہ نہیں ہیں وہ اللہ کی ان نعمتوں سے انکار کرتے ہیں۔اسی آیت کے تناظر میں کچ شبہات اور پیدا ہونے والے شکوک پر بات کی گئی ہے۔