گھریلو شیمپوقدرتی شیمپو کے لئے ایک مکمل گائید آپ بھی گھر پر قدرتی شیمپو بنا سکتے ہیں جین اینسٹنانسان شروع دن ہی سے خود کو خوبصورت چابت کرنے کے لئے بہت سے جتن کرتا رہا ہے۔تامعلوم تاریخ سے بنائو سنگار کی کوشش میں لگاہوا ہے۔ہر آنے والا دن میک اپ کے سامان میں جدت لارہا ہے۔ اس حد تک تو بات ٹھیک تھی کہ قدرتی اشیاء کو بنائو سنگھار کے لئے استعمال کیا جائے لیکن جب سے کیمیکلز اور خود ساختہ تالیفی سامان تزئین وآرائیں نے مارکیٹ میں قدم جمائے ہیں انسانی اعضآء اور اس کی خوبصورتی کو گرہن لگنا شروع ہوگیا ہے۔کچھ وقت تک کو مصنوعی میک اپ سے لفط اندوز ہوسکتے ہیں لیکن اس کی بھاری قیمت اس وقت ادا کرنی پڑتی ہے۔جب اصل اور رفطی کشش سے محروم ہوجاتے ہیں ۔بالوں کا مسئلہ بھی حسن سے جڑا ہوا ہے ان کی صفائی اور ان کا نکھار ۔اس کے مختلف سٹائل۔انسا ن کی جاذبیت میں اضافہ کا سبب بنتے ہیں۔۔بوقت ضرورت مختلف نسخے اور ریمیڈیز کا سہارا لیا جاتا ہے۔ لیکن آج کل بالوں کے مسائل عالمی سطح پر ابھر کر سامنے آئیں ۔اور بالوں کا تیل ۔شیمپو۔اور کنڈیشنرز کی بے شمار اقسام آچکی ہیں اور ہر روز نت نئے براند مارکیت کی زینت بن رہے ہیں۔ گھریلو شیمپو۔مختصر و جامع کتاب ہے جس میں بالوں کی حفاظت سے لیکر ان کے دھونے اور انہیں خوبصورت بنانے کے نسخہ جات دئے گئے ہیں یہ نسخؐہ جات بے ضرر و موثر ہیں۔انہیں گھر پر آسانی سے بنایا اور استعمال کیا جاسکتا ہےقلیل الاجزاء اور سہل الاحصول اشیاء ہیں ۔وہی چیزیں ہیں جنہیں ہم گھریلو طورپر روز مرہ کام میں لاتے ہیںہمارے کچن کا حصہ ہیں۔یہ کتاب انگریزی زبان سے اردو قالب میں ڈھالی گئی ہے۔
قدرتی خوبصورتی کے لئے جڑی بوٹیاں
قدرتی خوبصورتی کے لئے جڑی بوٹیاںاز ۔حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میوقدرتی خوبصورتی کے لئے جڑی بوٹیاں۔جب سے انسان کی تاریخ لکھی جارہی ہے اس وقت سے لیکر آج تک خواتین اور مردوں کو حسن ورعنائی خوبصورتی کو اہمیت حاصؒ رہی ہے۔پہلے لوگ اپنی ضرورت کے مطابق گھریلو اشیاء اور عام دستیاب اشیاء کو اس مقصد کے لئے استعمال کیا کرتے تھے ۔پھر رفتہ رفتہ یہ صنعت انڈسٹری کی شکل اختیار کرگئی آج اربوں کی ڈالر اس کاروبار میں لگے ہوئے ہین کوئی گھر ایسا نہیں جہاں کوئی کریم ۔شمپو۔تیل۔وغیرہ موجود نہ ہو۔ قدرتی خوبصورتی کے لئے جڑی بوٹیاں۔ایسی کتاب ہے جسے دیکھ کر اپنے لئے ہربل شمپو، کلینر۔کریم۔غسل مرکب اور بہت کچھ بنائیں۔بالکل فطری اور نیچرل انداز میں۔خود بنائیں اور کیمیکلز کی بھرمار اور مصنوعی فارمولوں کی یلغار سے نجات پائیں۔قدرتی خوبصورتی کے لئے جڑی بوٹیاں۔اس کتاب میں جڑی بوٹیاں اور روز مرہ استعمال میں آنے والی اشیاء کو طبور جزو موثرہ بیان کیا گیا ہے۔یہ چیزیں کبھی نقصان نہیں کرتیں۔انسانی جلد اور حسن و خوبصورتی میں اضافہ کا سبب بنتی ہیں۔ان کا کوئی سائید ایفکٹ نہیں ہے۔
قدرتی خوبصورتی کے لئے جڑی بوٹیاں
قدرتی خوبصورتی کے لئے جڑی بوٹیاںاز ۔حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میوقدرتی خوبصورتی کے لئے جڑی بوٹیاں۔جب سے انسان کی تاریخ لکھی جارہی ہے اس وقت سے لیکر آج تک خواتین اور مردوں کو حسن ورعنائی خوبصورتی کو اہمیت حاصؒ رہی ہے۔پہلے لوگ اپنی ضرورت کے مطابق گھریلو اشیاء اور عام دستیاب اشیاء کو اس مقصد کے لئے استعمال کیا کرتے تھے ۔پھر رفتہ رفتہ یہ صنعت انڈسٹری کی شکل اختیار کرگئی آج اربوں کی ڈالر اس کاروبار میں لگے ہوئے ہین کوئی گھر ایسا نہیں جہاں کوئی کریم ۔شمپو۔تیل۔وغیرہ موجود نہ ہو۔قدرتی خوبصورتی کے لئے جڑی بوٹیاں۔ایسی کتاب ہے جسے دیکھ کر اپنے لئے ہربل شمپو، کلینر۔کریم۔غسل مرکب اور بہت کچھ بنائیں۔بالکل فطری اور نیچرل انداز میں۔خود بنائیں اور کیمیکلز کی بھرمار اور مصنوعی فارمولوں کی یلغار سے نجات پائیں۔قدرتی خوبصورتی کے لئے جڑی بوٹیاں۔اس کتاب میں جڑی بوٹیاں اور روز مرہ استعمال میں آنے والی اشیاء کو طبور جزو موثرہ بیان کیا گیا ہے۔یہ چیزیں کبھی نقصان نہیں کرتیں۔انسانی جلد اور حسن و خوبصورتی میں اضافہ کا سبب بنتی ہیں۔ان کا کوئی سائید ایفکٹ نہیں ہے۔
نباتاتی دوائیں اور قدرتی علاج
نباتاتی دوائیں اور قدرتی علاجاز۔حکیم المیوات قاری محمدیونس شاہد میوعام بیماریوں کو ٹھیک کرنے کے150 بہترین فارمولے سخنہائے گفتنی۔الحمد اللہ ہمارا ادارہ سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبویﷺْْسعد ورچوئل سکلز پاکستان اپنے مقاصد کو احسن انداز میںحاصل کرنے کی جستجو میں لگے ہوئے ہیں ۔دیگر زبانوں سے کتب کے تراجم بالخصوص طب کے حوالے سے نئی طرح ہے۔اس وقت تک کئی کتب انگریزی سے اردو میں ڈھالی جاچکی ہیں۔۔۔نباتاتی دوائی اhttps://dunyakailm.com/ور قدرتی علاج۔۔ بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے۔اردو دان طبقہ کا اپنا ایک مزاج ہے یہ روایتی کتب سے تو کسی حد تک مانوس ہے اور بصد شوق مطالعہ کرلیتا ہے ۔لیکن جیسے ہی کسی دوسرے انداز میں لکھی ہوئی کتاب دیکھتا ہے تو بےزاری کا اظہار کرتا ہے۔اورناگواری سے دیکھتا ہے ۔اگر دل پر پتھر رکھ کے مطالعہ کربھی لے تو صرف انہی ہی جڑی بوٹیوں پر اس کی نگاہ جاٹہرتی ہے۔جن سے پہلے سناشائی ہوتی ہے۔سادہ الفاظ میں یوں کہا جاسکتا ہے کہ طب کو ہم اپنے محدود مطالعہ کی طرح محدود سمجھتے ہیں ۔۔جس طرح مشرقی لوگوں کا اپنا مزاج ہوتا ہے اور کھانے پینے رہنے سہنے اور دوادارو کے طور طریقے جداگانہ ہوتے ہیں۔اسی طرح مٖغربی لوگ بھی اپنی الگ سے دنیا رکھتے ہیں ۔قیاس آرئیاں اپنی جگہ لیکن اگر کسی کو کماحقہ سمجھنا ہے تو ان کی طرز زندگی اور مزاج کو سمجھنا پڑے گا۔۔یہی بات اس کتاب میں دیکھنے کو ملے گی کچھ چیزیں عام فہم ہونگی لیکن کچھ نیا بھی دیکھنے کو ملے گا۔بالخصوص ہماری جان پہچان والی اشیاٗ کا طریقہ استعمال بدلے ہوئے طریقے سے بھی دکھائی دے گا۔۔اس سے وحشت کھانے کے بجائے اس سے انس پیدا کریں تاکہ بساط علم طول و عرض میں وسعت پزیر ہوسکے۔دوسرا اہم نکتہ یہ ہے کہ طب وہی تو نہیں جو اطباٗ نے کتب میں تحریر کردی ہے۔یا پھر جس کا ہمیں علم ہے۔یہ تو قدرتی کی رعنائیوں کا ایک پرتو ہے۔ابھی تو وسعت جہاں دیگر ہے۔ہمیں محدود دائرہ سے نکل کر وسیع دنیا میں سفر کرنا مفید رہے گا۔۔قدماٗ میں جن جڑی بوٹیوں کا ذکر کیا ہے اپنے لئے بطور یادگار چھوڑا ہے ۔یہ تو ایک قطرہ ہے سمندر کی وسعت تو بے پایاں ہے۔کیا جو قدرت اس وقت جڑی بوٹیوں سے کرہ ارض کو مالا مال کئے ہوئے ہے یہ فوائد سے خالی ہے ۔ حاشا و کلاایسا نہیں ۔جیسے زعفران کستوری۔عنبر قیمتی اشیاٗ کے فوائد قدماٗ نے معلوم کئے اب بھی بے شمار جڑی بوٹیاں ایسی ہیں جو کسی کی توجہ کی منتظر ہیں ۔۔اطباٗ کو محدود ہونے کے بجائے اپنے لئے نئے جہان تلاش کرنے چاہیئں ۔تاکہ ان عقاقیر سے جان چھڑائی جاسکے جو اس وقت مہنگے داموں فروخت کے لئے زینت پنسار بنی ہوئی ہیں ۔ ایک انقلابی اقدام۔طب سے منسلک افراد جو طبیب کہلاتے ہیں ان پر بھاری ذمہ دار عائد ہوتی ہے کہ وہ غیر معروف اور علاقائی سطح پر پائی جانے والی جڑی بوٹیوں پر کام کریں۔تاکہ آنے والی نسلوں کے لئے طب کا کشادہ میدان چھوڑ کر جائیں ۔کیا جو اس وقت زمین پر جڑی بوٹیاں خوردرو اُگتی ہیں، بے مقصد یا طبی فوائد سے خالی ہیں ؟ ایسا ہرگز نہیں ہے ۔کیونکہ قدرت کوئی کام فضول نہیں کرتی ۔جتنی معدنیات و عقاقیر دکھائی دیتی ہیں طبی فوائد اور علاج و معالجہ میں استعمال ہونے کی بھرپورصلاحیتوں سے مالا مال ہیں۔لیکن فوائدتو اہل نظر کے سامنے کھلتے ہیں نقال و لکیر کے فقیر تو معلوم جڑی بوٹیوں سے بھی کما حقہ مستفید نہیں ہوسکتے۔۔نباتاتی دوائی اور قدرتی علاج۔یہ کتاب انگریزی سے اردو قابل میں ڈھالی گئی ہے ۔اگر کہیں مروجہ طرز تحریر سے کچھ الگ دکھائی دے تو برداشت کریںکیونکہ ترجمہ تو ایک سمجھانے کی کوشش ہوتی ہے اصل کتاب کا مطالعہ کرنے کا اصل زبان میں ہی آتا ہے ۔ لیکن قوی امید ہے کہ یہ مختصر سی کتاب کسی نہ کسی درجہ میں طبی معلومات و تجربات میں اضافہ کا سبب بنے گی۔از۔حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو۔سرپرست سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبویﷺْ۔۔۔۔۔۔سعد ورچوئل سکلزپاکستان۔
صحت کے لئے ضروری تیل
صحت کے لئے ضروری تیلاز حکیم لامیوات قاری محمد یونس شاہد میواروما تھراپی ایک مستقل فن ہے جو لوگ اس میں مہارت رکھتے ہیں وہ علاج و معالجہ میں اپنی الگ سے شناخت بناتے ہیں۔تیل کا استعمال انسان صدیوں سے کررہا ہے اور پرفیوم سازی۔اور مختلف ضروریات کے لئے تیلوں کو استعمال میں لانا قدیم روایت رہی ہے۔تنائو کم کرنا۔زخموں کا علاج کرنا۔الرجی دورکرنا،توانائی کے حصول کے لئےتیلوں کا استعمال خوردنی اور بیرونی طورپر کام میں لانا بہت بڑا فن ہے۔صحت کے لئے ضروری تیل اہل فن جانتے ہیں کہ کس تیل کو کس وقت کس ضرورت کے لئے استعمال کرنا ہے۔اس میں کتاب میں۔روغن بادام ،پیپرمنٹ(پودینہ کا جوہری تیل)ٹی ٹری۔یوکلپٹس(درخت سفیدہ)لونگ کا تیللیونڈر آئل۔لیموں۔انگور کے بیجوں کا تیل وغیرہ کے 100 حیرت انگیز استعمال بتائے گئے ہیں۔مصنف نے انسانی جسم پر ہونے والے موسمی اور امراضی علامات کو الگ الگ بیان کیا ہے ۔۔مختصرا مزاجی ادویات کی طرح فوائد بیان کرتے ہوئے و روح تک زیر بحث لاتے ہیں۔صحت کے لئے ضروری تیلخوبصورتی خواتین کے لئے خوشبو کا انتخاب بالخصوص جب طبی لحاط سے مزاج سے مطابقت رکھتا ہو۔بہت بڑا ہنر ہے۔۔اگر خؤشبو کے انتخاب اور طبی فوائد اور امراض کے علاج سب باتیں یکجا ہوجائیں تو منتخب کرنے والا اپنی مہارت کا ثبوت پیش کرتا ہے۔۔اروما تھراپی کے میدان میں ضروری تیلوں کا انتخاب اور ان تیلوں کا 10 سو زائد استعمال۔اور طبی و معالجاتی فواید کے حصول کے لئے ان کی دستیابی ۔عام لوگوں کے علم می اضافہ کا سبب بنے گی۔کتاب سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبوی کے ذیلی ادارے سعد ورچوئل سکلز کی طرف سے پیش پیش کی جارہی ہے۔اس میں کئی مقامات پر اردو سے الگ لبو لہجہ اور طرز تحریر دکھائی دے ۔یہ انگریزی سے ترجمہ کی گئی ہے۔ اس لئے کوشش کی گئی ہے کہ کتاب کو اصل کے مطابق رکھا جائے۔۔پڑھنے والا اگر کہیں تحریر کی بے ربطگی دیکھے تو سمجھ جائے کہیہ انگریزی زبان کے لئے تو مناسب جب کہ اردو کے لئے موزوں طرز نہیں ہے ۔طبی نکتہ نگاہ سے اس کی افادیت کو دیکھتے ہوئے ادارہ اسے اپنی کتب کی فہرست میں شامل کررہا ہے امید ہے یہ کتاب اردوداں طبقہ سے تعلق رکھنے والے معالجین کے لئے معلومات و تجربات میں اضافہ کا سبب بنے گیا صحت کے لئے ضروری تیل تعارف کلیوپیٹرا کیا کرتے ہیں، جنہوں نے بادشاہوں کو آمادہ کیا؛ فارس کی ملکہ ایستھر، جس نے اسے بچایافنا سے لوگ؛ اور پالمیرا کی ملکہ زینوبیا میں مشترک ہے؟ اےمحبت کا معاملہ . . . ضروری تیل کے ساتھ!یہ خواتین ضروری تیل کے استعمال سے نہ صرف خوبصورت تھیں بلکہ وہدماغ کی طاقت کو بڑھانے، کیپچر کرنے کے لیے ان کا استعمال سیکھنے میں وقت لگاان کے شوہروں اور محبت کرنے والوں کی دلچسپی، جوڑوں کے درد کو کم کرنا، ان کے جسم کو سہارا دیناکھانے پینے میں ضرورت سے زیادہ استعمال کرنے کے بعد ڈیٹوکس کے ذریعے، اور بہت سے علاج۔آج ان کے علاج کے لیے ضروری تیلوں میں دلچسپی بڑھ رہی ہے، جذباتی، اور توانائی بخش خصوصیات. درحقیقت، آپ کو اوورلوڈ مل سکتا ہے۔ وہ معلومات جو بعض اوقات خود سے متصادم ہوتی ہیں۔ آپ یہ تیل کیسے استعمال کرتے ہیں؟ کیا آپان کو نگلنا یا نہیں؟ کیا آپ انہیں بغیر کسی رنگ کے جلد پر بے ترتیب طور پر استعمال کر سکتے ہیں؟کیا ہوگا اگر آپ ڈاکٹر کی نگرانی میں ہیں اور دوائیں لے رہے ہیں – کیا کوئی ہے؟ contraindications؟ آپ ضروری تیل کیسے ذخیرہ کرتے ہیں؟ وہ کب تک چلیں گے؟ آپ پودے کے کس حصے سے تیل حاصل کرتے ہیں؟ ان حصوں پر عملدرآمد کیسے کیا جاتا ہے؟ آپ کو کیسے پتہ چلے گا کہ آپ خالص ضروری تیل خرید رہے ہیں؟یہ اور بہت کچھاس کتاب میں سوالات کو اخلاقی، غیر جانبدارانہ انداز میں حل کیا جائے گا۔آپ کو ایک بڑی تعداد میں ضروری تیل ملیں گے جو اینٹی بیکٹیریل، اینٹی فنگل، سوزش مخالف، جراثیم کش، ینالجیسک، کارمینیٹو، اینٹی رمیٹک، سیلپھر سے جوان ہونا، جلد کو بہتر بنانا، اور بہت کچھ۔ جذباتی اور توانا پروہ تخلیقی صلاحیتوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں، دماغ کو پرسکون کرتے ہیں، گھبراہٹ کے حملوں کو کم کرتے ہیں، ترقی کرتے ہیں، صاف کرتے ہیں
سائیڈ ایفیکٹ کیا ہے؟
سائیڈ ایفیکٹ کیا ہے؟قدرت کوئی بھی چیز ادھوری یا نامکمل پیدا نہیں کرتی۔انسان جس نقص کو تلاش کرتا ہے یا جسے کمی گردانتا ہے دراصل وہی اس کی خوبی ہوتی ہے۔مثلا کوئی بھی دوا یا غذا جب مریض کو کھلائی جاتی ہے تو اس کے کچھ ناگوار اثرات بھی سامنے آتے ہیں۔انہیں دور کرنے کو اطباء کی اصطلاح میں اصلاح کرنا کہتے ہیں۔ لیکن کبھی یہ نہیں سوچا کہ یہ چیز اس مقصد کے لئے بنی ہی نہیں اگر یہ چیز ناموافق ہے تو چاہئے کہ وہ چیز تلاش کرے جو ضرورت مند کی ضرورت کو پورا کردے۔مثلا کوئی زہر ہے اس کی لوگوں نے خوراکی مقدار مقرر کردی ۔اب اس سائیڈ ایفیکٹ خوراکی مقدار کو قابل قبول بنانے کے لئے سو جتن کرتے ہیں۔لیکن کبھی اس متعین خوراک میں کمی کرکے نہیں دیکھا۔۔اصلاح کی ضرورت خرابی کی صورت میں پیش آتی ہے۔اگر معالج قابل ہوتو وہ مریض کی ضرورت اور قوت مدافعت کے مطابق خوراک مقرر کرتا ہے۔اگر زیادہ کی ضرورت ہے تو مقدار بڑھادیتا ہے اور اگر زیادہ ہے تو کم کردیتا ہے۔یہ معالج کی حذاقت کا طالب ہوتا ہے کہ دوا کو مریض کی ضرورت کے مطابق کردیا جائے ،اگر ایسا ہوجاتا ہے تو اصلاح اور سائیڈ ایفیکٹ کا جھن جھت ہی ختم ہوجاتا ہے۔
عربوں میں بانجھ پن ۔3
غبارے کی طرح پھیل سکتا ہے۔ جب آپ حاملہ ہوتی ہیں، تو آپ کا رحم تربوز کے سائز تک پھیل سکتا ہے۔ کچھ بیماریاں آپ کے رحم کے بڑھنے کا سبب بھی بن سکتی ہیں۔ زیادہ تر نقصان دہ نہیں ہوتی ہیں۔ لیکن بعض اوقات ، رحم کی سوزش کینسر جیسی سنگین بیماری کا اشارہ دے سکتی ہے۔ image credit health line balloon عربوں میں باپنھ پن رحم کی سوزش کی علامات بانجھ پن بہت سی خواتین کو شروع میں بچہ دانی کے بڑھنے کی کوئی خاص علامامت محسوس نہیں ہوتی ہیں۔اور ان کی ڈاکٹر معمول کے پیلوک الٹراساؤنڈ کے دوران اس کا پتہ لگاتی ہے۔ کسی بھی قسم کے مسئلے کے حل کے لئے ڈاکٹر سے بات کرنے کے لئے مرہم کی سائٹ وزٹ کریں یا 0332385 پر رابطہ کریں بانجھ پن کی شناخت کے لئے۔ جب خواتین میں علامات ظاہر ہوتی ہیں تو ان میں سب سے زیادہ عام ماہواری کے دوران بہت زیادہ خون بہنا ہوتا ہے۔ خواتین کو بہت درد، ماہواری کا آٹھ دن سے طویل دورانیہ، یا ماہواری ختم ہونے کے بعد بھی دھبہ لگ سکتا ہے۔ اور خون کے بڑے لوتھڑے یا کلوٹس کی شکایت بھی ہوسکتی ہے نیز، آپ کی بچہ دانی آپ ، آپ کے مثانے اور ملاشی یا ریکٹم کے درمیان ہوتی ہے۔ جب یہ سوج جاتی ہے، تو یہ ساتھ جڑے ہوئے اعضاءکو متاثر کر سکتی ہے ۔ ان میں مندرجہ ذیل علامات کی نشاندہی کی گئی ہےimage credit endometriosis پیٹ کے نچلے حصے، ٹانگوں، کمر، یا پیلوک کے حصّے میں درد اور جنسی تعلقات کے دوران بہت درد ہونا اس کے علاوہ یہ بھی بڑھئے عربوں میں بانجھ پن۔ آنتوں پر دباؤ، قبض، اپھارہ اور گیس کی شکائت ہوسکتی ہے بہت زیادہ خون بہنے کی وجہ سے تھکاوٹ یا کمزوری ہو جاتی ہے اور خون کی کمی کا باعث بنتی ہے جسم میں آکسیجن لے جانے والے خون کے سرخ خلیات بھی کم ہوجاتے ہیں مثانے پر دباؤ کی وجہ سے بار بار پیشاب آناشروع ہوجاتا یا بے ضابطگی (پیشاب روک نہ پانا) بھی ہوسکتی ہے پیٹ کے ارد گرد وزن میں اضافہ ہوجاتا ہے حمل کے مسائل، جن میں حاملہ ہونے اور بچے کو پوری مدت تک رحم میں رکھنے میں دشواری شامل ہو سکتی ہے۔ اسباب 2عربوں میں بانجھ پن ہر عمر کی خواتین میں رحم کی سوزش یا بچہ دانی بڑھنے کا مسئلہ ہو سکتا ہے۔ سب سے عام وجوہات درج ذیل ہیں۔ یوٹرین فائبرائڈز یہ فائبرائڈز دراصل غیر کینسر کی گلٹی کی نشوونما ہوتی ہیں جو بچہ دانی کی سوجن کا سبب بن سکتی ہیں۔ فائبرائڈز ایک ہی ماس یا کلسٹر کے طور پر بڑھ سکتے ہیں۔ یہ چھوٹے یا 8 انچ یا اس سے زیادہ سائز کے ہو سکتے ہیں۔ کچھ تربوز جتنے بڑے بھی ہو سکتے ہے۔image credit women health فائبرائڈز کسی بھی عمر میں ہو سکتے ہیں۔ یہ اندازہ لگایا گیا ہے کہ فائبرائڈز 80 فیھد تک خواتین کو متاثر کرتے ہیں۔ یہ عام طور پر چھوٹے ہوتے ہیں، اور زیادہ تر خواتین کو یہ معلوم تک نہیں ہوتا کہ ان کو فائبرائڈ کا مسئلہ ہے۔ اگر یہ موجود ہوں تو، علامات میں خواتین کو خون بہنا، کمر اور بچہ دانی میں درد ہوسکتا ہے، اور ملاشی اور دیگر اعضاء پر دباؤ پڑ سکتا ہے۔ اڈینومیوسس یہ ایک ایسی حالت ہے جہاں بچہ دانی کے اندر کی استر والی ٹشو عضو کی دیوار میں بڑھ جاتی ہے۔ یہ حالت بچہ دانی کے سائز میں دوگنا یا تین گنا ہونے کا سبب بن سکتی ہے۔ ڈاکٹر نہیں جانتے کہ اس کی کیا وجہ ہے۔ اگر آپ کو کم از کم ایک حمل یا اسقاط حمل ہوا ہے تو آپ کو اس کا زیادہ خطرہ ہے۔image credit pamela morrison جب خواتین کی عمر 40 سے 50 سال کے درمیان ہوتی ہے تو اڈینومیوسس سب سے زیادہ عام ہوتا ہے۔ یہ تکلیف دہ ادوار، بہت زیادہ خون بہنے اور پیٹ میں درد کا سبب بن سکتا ہے۔ یہ حالت 20% سے 65% خواتین کو متاثر کر سکتی ہے۔ ایڈینومیوسس بھاری اور تکلیف دہ ماہواری کا سبب بنتا ہے۔ اینڈومیٹریال کینسر اینڈومیٹریال کینسر بچہ دانی کی پرت میں ہوتا ہے۔ ڈاکٹروں کو نہیں معلوم کہ اس کی کیا وجہ ہے۔ ابتدائی میں ہی پتہ لگ جائے تو یہ قابل علاج ہے۔ image credit health central پہلی علامت زیادہ خون بہنا ہے جس کا تعلق پیریڈ کی مدت سے نہیں ہوتا ہے، جیسے پیریڈ کے دوسرے سائکل کے شروع ہونے سے پہلے دھبے یا مینوپاز کے بعد خون بہنا۔دیگر علامات میں پیشاب کرتے وقت درد، شرونی میں درد، اور جنسی تعلقات کے دوران درد شامل ہیں۔ دنیا بھر میں، اینڈومیٹریال کینسر خواتین میں چھٹا سب سے عام کینسر ہے۔ ہر سال تقریباً 50,000 خواتین میں اس کی تشخیص ہوتی ہے۔ رجونورتی یا مینوپاز کے بعد خواتین میں اینڈومیٹریال کینسر زیادہ عام ہے۔ پولی سسٹک اووری سنڈروم (PCOS) PCOS والی خواتین میں ہارمونل عدم توازن ہوتا ہے جو ان کی ماہواری اور زرخیزی کو متاثر کر سکتا ہے۔ صحت مند خواتین ماہ میں ایک بار بچہ دانی کی پرت کو پیریڈز کے ذریعے بہاتی ہیں۔ PCOS والی خواتین کو حیض بے قاعدہ یا بالکل نہیں ہو تا۔ اس کی وجہ سے استر گاڑھا ہو جاتا ہے اور بچہ دانی بڑھ جاتی ہے۔ PCOS والی خواتین میں اینڈومیٹریال کینسر کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔image credit clevand clinic health PCOS دیگر علامات اور متعلقہ حالات کا سبب بن سکتا ہے جن میں مہاسے، جسم اور چہرے کے زیادہ بال، موٹاپا، انسولین کے خلاف مزاحمت، ذیابیطس، ہائی کولیسٹرول، اور دل کی بیماری شامل ہیں۔ دنیا بھر میں تقریباً 10% خواتین کو PCOS ہے۔ اوورین سسٹ یہ سسٹ سیال سے بھری تھیلیاں ہوتی ہیں جو بیضہ دانی کے اندر یا اس کی سطح پر پائی جاتی ہیں۔ یہ ان خواتین میں عام ہیں جن کی ماہواری باقاعدگی سے ہوتی ہے اور عموماً بیضہ دانی کے دوران بنتی ہیںimage credit medical news today زیادہ تر سسٹ چھوٹی ہوتی ہیں اور کسی قسم کی پریشانی کا باعث نہیں بنتی۔ اور وہ عام طور پر خود سے غائب ہو جاتی ہیں، لیکن اگر وہ نہیں ہوتی تو بہت بڑی ہو جاتی ہیں، تو یہ
عربوں میں بانجھ پن2
عربوں میں بانجھ پن کا بڑھتا ہوا مرض۔۔۔۔۔۔۔قسط دوم از ۔۔حکیم املیوات۔قاری محمد یونس شاہد میو پولی سسٹک اووری سنڈروم (PCOS) ایک ہارمونل عدم توازن ہے جو عورت کے تولیدی نظام کو متاثر کرتا ہے۔ یہ تولیدی عمر کی خواتین میں سب سے عام اینڈوکرائن ڈس آرڈر ہے۔ اگرچہ صحیح وجہ معلوم نہیں ہے، خیال کیا جاتا ہے کہ اس کا تعلق جینیات اور انسولین مزاحمت سے ہے۔ **PCOS کی علامات** * فاسد ادوار: یہ PCOS کی سب سے عام علامت ہے۔ ہو سکتا ہے کہ آپ کو کبھی کبھار ادوار، بھاری ادوار، یا بالکل بھی پیریڈز نہ ہوں۔ * اضافی اینڈروجن: اینڈروجن مردانہ ہارمون ہیں جو خواتین میں تھوڑی مقدار میں موجود ہوتے ہیں۔ PCOS والی خواتین میں، بیضہ دانی بہت زیادہ اینڈروجن پیدا کرتی ہے، جس کی وجہ سے مہاسے، بالوں کی زیادہ نشوونما (چہرے، سینے، پیٹ یا کمر پر) اور مردانہ طرز کا گنجا پن جیسی علامات پیدا ہو سکتی ہیں۔ پولی سسٹک بیضہ دانی: بیضہ دانی میں بہت سے چھوٹے سیال سے بھرے تھیلے (فولیکلز) ہوسکتے ہیں جو ناپختہ انڈوں کو گھیر لیتے ہیں۔ تاہم، PCOS والی تمام خواتین میں پولی سسٹک اووری نہیں ہوتی ہے۔ [پولی سسٹک اووری سنڈروم (PCOS) اووری کی تصویر] **PCOS کی پیچیدگیاں** * بانجھ پن: PCOS حاملہ ہونا مشکل بنا سکتا ہے کیونکہ ovulation باقاعدگی سے نہیں ہو سکتا۔ * ٹائپ 2 ذیابیطس: PCOS والی خواتین کو ٹائپ 2 ذیابیطس ہونے کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے، ایسی حالت جس میں جسم انسولین کا صحیح استعمال نہیں کرتا۔ * سلیپ ایپنیا: یہ ایک ایسی حالت ہے جس میں نیند کے دوران سانس بار بار رک جاتی ہے اور شروع ہوجاتی ہے۔ * اینڈومیٹریال کینسر: پی سی او ایس والی خواتین میں بچہ دانی کی پرت موٹی ہو سکتی ہے جو باقاعدگی سے بیضہ نہیں کرتی ہیں۔ اس سے اینڈومیٹریال کینسر کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔ دماغی صحت کے مسائل: PCOS والی خواتین کو ڈپریشن، اضطراب اور کھانے کی خرابی کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔ **PCOS کا علاج** PCOS کا ایلو پیٹھی میں کوئی علاج نہیں ہے، لیکن دیسی طب میںایسے علاج موجود ہیں جو علامات کو منظم کرنے اور پیچیدگیوں کے خطرے کو کم کرنے میں مدد کر سکتے ہیں۔ علاج میں شامل ہوسکتا ہے: * طرز زندگی میں تبدیلیاں: انسانی صحت پر غذا و خورک کا بہترین اثر ہوتا ہے جو لوگ خوراک کے بارہ میں بہتر معلومات پر عمل کرتے ہیں انہیں پیچیدہ و پوشیدہ امراض سے نجات ملتی ہے۔بہترین غذائی چارٹ وزن میں اضافہ کو کنٹرول کرتا ہے وزن کم کرنا PCOS کی علامات کو بہتر بنا سکتا ہے، جیسے بے قاعدہ ادوار اور اضافی اینڈروجن۔ * دوائی: دوائیں بیضہ دانی کو منظم کرنے، اینڈروجن کی سطح کو کم کرنے اور مہاسوں کے علاج میں مدد کر سکتی ہیں۔ دیسی طریقہ علاج میں بہترین کم خرچ موژرترین اجزاء پر مشتمل نسخہ جات موجود ہیں ۔ہمارے مطب میں ایسے مریضوں کے لئے غذائی نظام موجود ہے اور ان کے لئے مختلف چارٹس۔اور ہدایات ترتیب دی گئی ہیں۔بالخصوص ایسے لوگ جو پردیس یا ملازمت یا دیگر ضروریات کے لئے سفر وغیر ہ کرتے ہیں یا بیرون ممالک گھروں سے دور رہتے ہیں۔ ہماری طبی خدمات سب سے پہلے ان بنیادی باتوں کی پرکھ ہوتی ہے جو مرض کا سبب بنتے ہیں۔ اگر آپ فکر مند ہیں کہ آپ کو PCOS ہو سکتا ہے، تو تشخیص اور علاج کے لیے اپنے معالج سے ملیں۔
عربوں میں بانجھ پن۔
عربوں میں بانجھ پن۔ انسانی زندگی میں سب سے بڑا خلا اولاد کا نہ ہونا اور نسل انسانی کی بڑھوتری رک جانا ہے۔عمومی طورپر لوگ کثر ت آبادی سے پریشان ہوکر منصوبہ بندی کی طرف رجحان رکھتے ہیں کثرت اولاد والوں کو منصوبہ بندی کی تلقین کی جاتی ہے۔کچھ ممالک نے اس پر کاربند رہ کر افرادی قوت سے محرومیکا سامنا کرنا پڑا۔آج وہ اپنے اس فیصلے پر پشیمان ہیں اہل عرب صاحب اولاد ہونے پر فخر کرتے ہیں۔لیکن اس وقت صورت حال یہ کہ عرب دنیا میں بانجھ پن کی وبا عام ہوتی جارہی ہے۔ ہمارے متعلقین جو مریض ہماری طرف بھیجتے ہیں ان میں بڑی تعداد بانجھ پن کی ہے۔ان میں مرد بھی ہیں اور عورت بھی۔پہلے تو اسے روٹین میٹر سمجھ کر توجہ نہ دی گئی۔لیکن جب بار بار اس قسم کے مریض رجوع کرنے لگے توتوجہ ناگزیر ہوگئی کیونکہ ہمارے پاس علاج کرانے والوں کو اللہ کی رحمت سے کامیابی ملی۔ سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبویﷺ/سعد ورچوئل سکلز پاکستان آن لائن علاج و معالجہ کی سروس بھی فراہم کرتے ہیں ہمارے ادارے کا دائرہ کار الحمد اللہ پاکستان ،ہندستان۔سعدی عرب اور یورپ تک پھیلا ہوا ہے۔ہمارے مریضوں میں سعودی عرب۔یمن۔قطر۔بحرین۔وغیرہ سے تعلق رکھتے ہیں۔یہ مضمون وضاحت چاہتا ہے۔جب تک مرض کے اسباب و عوامل کھول کر بیان نہ کئے جائیں اس وقت تک مسئلہ واضح نہیں ہوگا۔ہماری معلومات کے مطابق اس موضوع پر کم لکھا گیا ہے۔جن لوگوں نے اس بارہ میں لکھا ہے وہ تھیوری ہے ہماری تحڑیر تھیوری کے ساتھ پریکٹیکل۔اور کلنیکل مشاہدات پر مبنی ہے،اس لئے اس افادیت بہت زیادہ ہے ۔یہ مضمون وضاحت طلب ہے ۔اس لئے اسے کئی حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔۔یہ پہلی قسط ہے نسل یا نسل بانجھ پن کا ایک بڑا عنصر نہیں ہے۔ بانجھ پن کی بہت سی وجوہات ہیں جو عربوں سمیت پوری دنیا میں مردوں اور عورتوں کو متاثر کر سکتی ہیں۔ یہاں دس عام وجوہات ہیں: * **عورت:** * بیضہ دانی کی خرابی: پولی سسٹک اووری سنڈروم (PCOS) ایک عام ہارمونل عدم توازن ہے جو ovulation میں مداخلت کر سکتا ہے [Polycystic ovary syndrome (COPS) کی تصویر] * بلاک شدہ فیلوپین ٹیوبیں: یہ شرونیی سوزش کی بیماری (PID)، اینڈومیٹرائیوسس، یا پچھلی سرجری سے داغ کے ٹشو کی وجہ سے ہوسکتا ہے۔ [شرونیی سوزش کی بیماری (PID) کی تصویر] [اینڈومیٹرائیوسس کی تصویر] * Uterine fibroids: یہ سومی ٹیومر ہیں جو رحم میں اگتے ہیں۔ وہ فرٹیلائزڈ انڈے کے امپلانٹیشن میں مداخلت کر سکتے ہیں۔ یوٹرن فائبرائڈز کی تصویر * Endometriosis: بچہ دانی کی پرت کی طرح ٹشو بچہ دانی کے باہر اگتا ہے۔ یہ سوزش اور داغ کے ٹشو کا سبب بن سکتا ہے، جو فیلوپین ٹیوبوں کو روک سکتا ہے ۔ **مرد:** * کم سپرم کاؤنٹ: اس کا مطلب یہ ہے کہ مرد کے پاس اتنا سپرم نہیں ہوتا کہ وہ انڈے کو کھاد سکے۔ * غیر معمولی نطفہ کی شکل یا حرکت: نطفہ انڈے تک پہنچنے یا اسے کھاد دینے کے قابل نہیں ہوسکتا ہے اگر وہ صحیح شکل میں نہ ہوں یا اگر وہ اچھی طرح سے حرکت نہ کریں۔ * Varicocele: یہ سکروٹم میں رگوں کی سوجن ہے جو سپرم کی پیداوار کو روک سکتی ہے۔ ویریکوسیل کی تصویر * **نامعلوم:** کچھ جوڑوں میں، بانجھ پن کی کوئی وجہ معلوم نہیں ہوتی۔ *** دیگر عوامل:** * عمر: عمر کے ساتھ قدرتی طور پر زرخیزی میں کمی آتی ہے، خاص کر 35 سال سے زیادہ عمر کی خواتین میں۔ * طرز زندگی کے عوامل: تمباکو نوشی، موٹاپا، اور بہت زیادہ الکحل کا استعمال زرخیزی کو کم کر سکتا ہے۔ *ماحولیاتی عوامل: زہریلے مادوں یا بعض کیمیکلز کی نمائش زرخیزی کو خراب کر سکتی ہے۔ اگر آپ بانجھ پن کے بارے میں فکر مند ہیں، تو تشخیص کرنے اور علاج کے اختیارات پر بات کرنے کے لیے ڈاکٹر سے ملنا ضروری ہے۔.
حقانی کشتہ جات
حقانی کشتہ جات جناب فاضل طب حکیم ابولحسین مولانا محمد احسان الحق صاحب حقانی کچھ لوگ زندگی بھر کے تجربات و مشاہدات کو چند اوراق میں سمو دیتے ہیں ۔انکی تحریر کا ایک ایک لفظ ان کی حذاقت و مہارت کا منہ بولتا ثبوت ہوتا ہے۔۔پڑھنے والے شاہد ان کی محنت اور زندگی بھر کی کمائی اور طبی تجربات کا نچوڑ کامطالعہ کررہے ہیں ۔نکتہ چینی آسان لیکن محنت و مشقت اور حیات مستعار کی کمائی یوں بکھیر کے رکھدیان بڑے جگر گردے کا کام ہے۔ مصنف حقانی مجربات نے زندگی بھر کی کمائی کتنی سخاوت سے لٹادی۔کتنے ایثاتر سے کام لیا۔وہ تو اس دنیا میں موجود نہیں لیکن ان کی تصنیف ان کی مہارت اور ان کی طبی جدوجہد کا منہ بولتا ثبوت ہے۔نسخہ جات کی ترتیب اور کشتہ جات کے ضمن میں دی گئی ہدایات۔گویا کہ ایک ماہر استاد اپنے مبتدی شاگردوں کواسباق پڑھا رہا ہے۔ سعد ورچوئل سکلز پاکستان نے اس گوہر نایاب کو ری کمپوز کرکے اسے پیش کیا تاکہ اطباء ان جواہرات سے اپنے دامن بھر سکیں۔۔اور ایلو پیتھی ادویات کے مضرات سے سسکتی ہوئی انسانیت کو نجات دلا سکیں۔کشتہ جات کے بارہ میں جو لایعنی و غیر زمہ دارانہ افواہیں ایک منظم انداز میں پھیلائی گئی ہیں کا اجئزہ لینے اور ان حقائق کے ادراک میں آسانی ہوسکے،جو ذہنوں میں جاگزین ہوچکے ہیں۔ از حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو