میو قوم کا المیہ۔تقسیم کار موجود نہیں ہے۔ازحکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میوجب بھی کوئی میو قوم کی نمائیدگی کا دعوی کرتا ہے۔لیکن کسی فرد یا قوم کے نمائیندہ کے مدعی کے پاس کوئی تحریری یا منظم فارمولہ نہیں ہے۔کہ اس کے کام کی حدود و قیود کیا ہیں ۔دائرہ کار کیا ہے؟۔شاید اس حدبندی کے فقدان کی وجہ سے خلط مباحث ہوتا ہے۔یا الجھائو کی غیر ذمہ دارانہ کیفیت پیدا ہوتی ہے۔ مثلا ایک تنظیم یا فرد کا علاقائی سطح پر کوئی میو قوم کی فلاح وبہبو د کے لئے کام کرتا ہے تو اسے کلی طورپر خدمت کا نام دیا جاتا ہے۔مناسب تو یہ تھا کہ حدبندی کرلی جاتی ۔شعبہ جات تقسیم کرلیا جاتا۔۔ یہ میو قوم کاجوانن کی منت سماجت۔جو کام ان کے دائرہ میں آتا ہے اور اس پر کوشش جاری رہتی ہے۔تو اس کا کریڈٹ اسے ملنا چاہئے۔ مثلاََ ایک تنظیم کہتی ہے کہ میں نے ادبی کام کرنا ہے ۔وہ بساط بھر اپنے کام میں مصرووف عمل بھی https://th.bing.com/th/id/OIP.IdImfl7_xizHrZBsgk0xYwHaE8?rs=1&pid=ImgDetMainہے۔۔اسے کتب ۔مضامین ۔تاریخ ۔ثقافت رسم و رواج پر کئے جانے والے کام کا کریڈٹ جاتا ہے۔یہ اس کا حق ہے ملنا چاہئے۔ جیسے میواتی دنیا۔ایک ادبی تنظیم ہے۔اس تنظیم کی خدمات کا اعتراف میو قوم کو کرنا چاہئے۔ یہ تنظیم اپنے اعلامیہ ۔اشتہارات میں اپنی خدمت کو ادبی دنیا۔میواتی ثقافت سے تعلق بتاتی ہے اور کام کرتی ہے بھی پڑھیں میو قوم میں بیماری کی جڑ اور واکوعلاج
Musnad Abi Dawood
مسند ابی داود الطیالسی مکمل 3 جلدیں حبیب، جن کی وفات 267 ہجری میں ہوئی ہے، نے اسے اپنے شیخ امام ابوداؤد الطیالسی کی سند سے روایت کیا ہے، اور اس میں ابوداؤد الطیالسی کے علاوہ کچھ احادیث بھی نقل کی ہیں۔[1][2] ] یہ کتاب مسند کے طریقے سے مرتب کی گئی ہے، یعنی احادیث کو صحابہ کی روایت کے مطابق ترتیب دیا گیا ہے، اور ہر مسند ایک مخصوص صحابی کی روایت کردہ احادیث کو جمع کرتی ہے۔ مصنف نے کتاب کا آغاز دس جنت کے وعدے کی حمایت سے کیا۔ آپ نے مرد صحابہ کی مسندوں سے بھی آغاز کیا، اور خواتین صحابہ کی مسندوں کو مردوں کی مسندوں کے بیچ میں رکھا، اور خواتین صحابہ کی مسندوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی فاطمہ رضی اللہ عنہا کی مسند سے شروع کیا۔ روایت کردہ احادیث کی کل تعداد تقریباً 2882 ہے۔ حوالہ جات[ترمیم] ^ “مسند ابوداؤد الطیالسی کی کتاب – جامع کتب خانہ۔”shamela.ws 1 جون 2023 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ 04-25-2024 کو دیکھا گیا۔ مسند أبي داود الطَّيَالْسِي هو أحد كتب الحديث عند أهل السنة والجماعة. جمعه المحدث يونس بن حبيب المتوفى 267هـ، يرويه عن شيخه الإمام أبو داود الطيالسي، كما روى فيه أحاديثَ قليلةً عن غير أبي داود الطيالسي.[1][2] الكتابُ مجموعٌ على طريقة المسانيد، أي أن الأحاديثَ مرتبةٌ بحسب رُواتها من الصحابة، وكل مسند يجمع الأحاديث التي رواها صحابي معين. بدأ المصنفُ الكتابَ بمسانيدِ العشرة المبشرين بالجنة. كما بدأ بمسانيد الرجال من الصحابة، وجعل مسانيدَ الصحابيات في وسط مسانيد الرجال وبدأ مسانيدَ الصحابيات بمسند فاطمة بنت النبي محمد. وبلغت جملةُ الأحاديث المروية حواليْ 2882 حديثاً. مراجع[عدل] ^ “كتاب مسند أبي داود الطيالسي – المكتبة الشاملة”. shamela.ws. مؤرشف من الأصل في 2023-06-01. اطلع عليه بتاريخ 2024-04-25. ^ “كتاب: مسند أبي داود الطيالسي|نداء الإيمان”. www.al-eman.com. اطلع عليه بتاريخ 2024-04-25
مصنف عبد الرزاق۔ اردومکمل
المصنف عبد الرزاق۔ اردومکمل Al Muzanaf Abdul Razzaq Jild مصنف عبد الرزاق جو جامع الکبیر اور جامع عبد الرزاق کے نام سے بھی معروف ہے۔ اہلسنت والجماعت کی مشہور کتب حدیث میں شامل ہے۔ اس کے بارے میں کہا گیا کہ روایت حدیث میں اسلام کی تاریخ میں سب سے پہلے تصانیف میں سے ایک ہے۔ احادیث کے اس مجموعہ کو امام عبد الرزاق بن ہمام الصنعانی (متوفی 211ھ) نے فقہی ترتیب سے تصنیف کیا اس میں انھوں نے 31 کتاب مرکزی عنوان بنائے جس میں پھر کئی ابواب شامل کیے، پوری کتاب 19202 احادیث پر مشتمل ہے کتاب الطہارۃ سے آغاز کیا ہے اور کتاب اہل الکتابین پر اختتام کیا انتہائی اہمیت کی وجہ سے حافظ الذہبی اس کتاب کو “خزانۃ العلم سے تعبیر کیا۔ اس میں احادیث مرفوعہ مقطوعہ اور موقوفہ شامل ہیں، جو صحیح حسن اور ضعیف احادیث پر مشتمل ہے۔ اس کتاب کو انھوں نے اسحاق بن ابراہيم الدبری، ابراہيم بن منصور الرمادی،محمد بن يوسف الجذافی،محمد بن على النجار۔ ابن مفرج الاندلسی سے روایت کیااسے جدید دور حبيب الرحمن الاعظمی نے تحقیق کے بعد شائع کیا[1] المصنف المشہور بہ مصنف عبد الرزاق المؤلف عبد الرزاق بن همام الصنعاني أبو بكر رحمة الله عليه المتوفی 211ھ الناشر دار التاصیل عدد المجلدات: 9 Click To Download Complete 9 Parts مکمل 9 جلدیں ایک ساتھ ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے کلک کریں Online Read And Download Jild 1 Online Read And Download Jild 2 Online Read And Download Jild 3 Online Read And Download Jild 4 Online Read And Download Jild 5 Online Read And Download Jild 6 Online Read And Download Jild 7 Online Read And Download Jild 8 Online Read And Download Jild 9
Fatawa Rizvia AlAtaya AlNabavia
Fatawa Rizvia AlAtaya AlNabavia العطایا النبویة فی الفتاوی الرضویة مکمل 30 جلدیں by امام اہلسنت امام احمد رضا خان علیہ الرحمہ امام احمد رضا خان (14 جون 1856ء – 28 اکتوبر 1921ء) بیسویں صدی عیسوی کے مجدد، نامور حنفی فقہیہ، محدث، اصولی، نعت گو شاعر، علوم نقلیہ وعقلیہ کے ماہر، سلسلہ قادریہ کے شیخ، عربی، فارسی اور اردو کی کثیر کتابوں کے مصنف[7] جن میں مشہور ترجمہ قرآن کنزالایمان، فتاوی کا مجموعہ فتاویٰ رضویہ اور نعتیہ دیوان حدائق بخشش مشہور ہیں۔ احمد رضا خان نے شدت سے تقلید اور حنفیت کا دفاع کیا سلسلۂ حدیث میں شاہ ولی اللہ اور عبد الحق محدث دہلوی سے استفادہ کیا اور فقہ میں سند اجازت شیخ عبد الرحمن حنفی مکی سے حاصل کی، جن کا سلسلہ عبد اللہ بن مسعود تک پہنچتا ہے۔[8] احمد رضا خان نے دو قومی نظریہ کا پرچار کیا اور کسی بھی سطح پر ہندو مسلم اتحاد کو رد کیا، تحریک ترک موالات اور تحریک خلافت میں مسلمانوں کو متنبہ کیا کہ ان تحریکوں میں مسلم ہندو اتحاد کا نعرہ لگایا جا رہا ہے جو شرعی حیثیت سے ناجائز ہے۔[9] عورتوں کی ضروری دینی تعلیم کی سختی سے تلقین کی، [10] عورتوں کے زیارت قبور کے لیے گھر سے نکلنے کے مسئلے پر ممانعت کا فتوی دیا۔[11] کثرت سے فقہی مسائل پر رسائل اور عقائد و اعمال کی اصلاح کے لیے کتابیں تصنیف کیں، ریاضی اور فلکیات کے علاوہ سائنس کے دیگر کئی موضوعات پر علمی اور مذہبی نکتہ نظر سے اپنی آرا پیش کیں۔ بریلی میں منظر اسلام کے نام سے اسلامی جامعہ قائم کی، بریلوی مکتب فکر کو متعارف کروایا، جس کی وجہ شہرت عشق رسول میں شدت اور تصوف کی طرف مائل ہونا ہے۔ احمد رضا خان کو اعلیٰ حضرت، امام اہلسنت اور حسان الہند جیسے القابات سے بھی یاد کیا جاتا ہے۔ دنیا بھر میں ہر سال 25 صفر کو یوم رضا کے نام سے احمد رضا خان کا عرس کیا جاتا ہے۔ حلیہ ان کا قد میانہ اور رنگ چمکدار گندمی تھا یہ بلند پیشانی، بینی نہایت ستواں تھی، آنکھیں بہت موزوں و خوبصورت تھی۔ نگاہ میں قدرے تیزی تھی جو پٹھان قوم کی خاص علامت ہے۔ داڑھی بڑی خوبصورت گردار تھی۔ سرپر ہمیشہ عمامہ بندھا رہتا تھا۔گردن صراحی دار تھی اور بلند تھی جو سرداری کی علامت ہوتی ہے۔ ہر موسم میں سوائے موسمی لباس کے آپ سفید ہی کپڑے پہنا کرتے۔آپ کی آواز نہایت پردرد تھی اور کسی قدر بلند تھی۔ آپ جب اذاں دیتے تو سننے والے ہمہ تن گوش ہو جاتے۔ آپ بخاری طرز پر قرآن پاک پڑھتے۔ آپ کا طرز ادا عام حفاظ سے جدا تھا۔ بڑے بڑے قاریوں کا یہ کہنا ہے کہ ضاد کا مخرج ایسا صاف و شفاف ادا کرتے کسی قاری کو نہ سنا۔ اس مخرج کی تحقیق میں آپ نے ایک مکمل کتاب تصنیف فرمائی جس کا نام الجام الصاد عن سنن الضاد ہے۔ [12] سوانح اعلیٰ حضرت کی پیدائش 14 جون 1856ء کو بریلی میں ہوئی۔دینی علوم کی تکمیل گھر پر اپنے والد مولوی نقی علی خان سے کی۔ دو مرتبہ حج بیت اللہ سے مشرف ہوئے۔ درس و تدریس کے علاوہ مختلف علوم و فنون پر کئی کتابیں اور رسائل تصنیف و تالیف کیے۔ قرآن کا اردو ترجمہ بھی کیا جو کنز الایمان کے نام سے مشہور ہے۔ علوم ریاضی و جفر میں بھی مہارت رکھتے تھے۔ شعر و شاعری سے بھی لگاؤ تھا۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی شان میں بہت سی نعتیں اور سلام لکھے ہیں۔ انھوں نے عربی، فارسی اور اردو میں ایک ہزار کے قریب کتابیں تصنیف کیں۔ بعض جگہ ان کتابوں کی تعداد چودہ سو ہے۔[13][14][15]ان کی سب سے بڑی کتاب کا نام فتاوی رضویہ ہے، جس کی بتیس جلدیں ہیں، یہ ان کے فتاوی کا مجموعہ ہے۔ [16]
دشمن کو جھکانے کا تیر بہدف عمل
دشمن کو جھکانے کا تیر بہدف عمل۔از حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میوانسانی زندگی میں بہت سے مقامات ایسے آتے ہیں جب خواہش ابھرتی ہے کہ اگر فلاں مخالف /دوست/دشمن/رشتہ دار اگر معافی مانگ لے۔یا ہماری بات تسلیم کرلے تو ۔حالات خواشگوار ہوسکتے ہیں۔ایک بہتر تعلقات کی شروع ہوسکتی ہے۔زندگی میں بہت سے مواقع ایسے ہوتے ہیں جن انسانی ذہن الجھا ہوا ہوتا ہے۔مخاطب کچھ اور سوچتا ہے لیکن دوسرے لوگ اسے سمجھ نہیں پاتے یا موقع کی مناسبت سے کوئی خاص توجیح پیش نہیں کرسکتے۔انسانی مزاج پیچیدہ ترین دنیا ہے اسے سمجھنا بھی ایک فن ہے،اس پربہت کچھ لکھا گیا بہت کچھ بولا گیا۔لیکن اس کی گتھی سلجھنے میں نہ آئی۔آج جو عمل پیش کرنے جارہے ہیں یہ سالوں سے معمولات میں شامل ہے۔اور بے شمار افراد ۔شاگردوں اور متعلقین کو بتا چکا ہوں۔اس عمل سے کسی کو کتنا فائدہ پہنچتا ہے یہ اس کی توجہ یکسوئی۔ارتکاز۔ اور توفیق ایزدی پر منحصر ہے۔اعمال بنیادی طورپر وہ اوزار یا ٹولز ہوتے ہیں جن کی مدد سے کوئی کام کیا جاتا ہے۔جیسے ایک مکینک/مستری۔یا ضرورت مند کسی اوزار سے کام لیتا ہے۔ضروری نہیں کہ وہ کام اسی اوزار سے لیا جائے۔ماہر فن کسی بھی متعلقہ یا ملتی جلتی چیز سے وہ کام لے سکتا ہے۔یوں بھی سمجھا جاسکتا ہے کہ ایک مسافر کو اپنی منزل پر پہنچنا ہے۔،ضروری نہیں کہ وہ صرف مہنگی یا اعلی ترین سواری پر سوار ہوکر جانب منزل روانہ ہو۔مقصد سورای نہیں ہوتی،بلکہ منزل پر پہنچنا ہوتا ہے۔ایک تجربہ کار اپنا تجربہیوں بیان کرتا ہے کہ میں لاہور سے اسلام آباد گیا ۔ریلوے کا سفر چار گھنٹے میں طے ہوا۔دوسرا مسافر کہتا ہےمیں پبلک بس میں ضی ٹی رود سے اسلام آباد گیا تو پانچ گھنٹے لگے۔تیسرا کہتا ہے میں موٹر سائیکل پر اسلام آبادگیا۔سات گھنٹوں میں سفر طے کیا۔ایک آدمی کہتا ہے میں نے لینڈ کروزر پر سفر کیا اڑھائی گھنٹے میں جا پہنچا۔۔یہسب اپنے اپنے تجربات سچ بیان کررہے ہیں۔کسی کے تجربہ جھٹلانے کی جرائت نہیں کی جاسکتی ۔اصل بات یہ ہے کہ لاہور سے اسلام آباد کا سفر طے کرکے منزل مقصود تک پہنچنے پر سب کو کامیاب قرار دیا جاسکتا ہے۔اصل منزل تک رسائی تھی جس نے بھی حاصل کی جس ذریعہ سے بھی کی۔معنی نہیں رکھتا ہے۔ یہ بھی پڑھئے۔۔میرے عملیاتی مجربات۔۔۔ اسی طرح علاج و معالجہ یا ضرورت کے تحت کسی دوا یا چلہ وظیفہ ۔تسبیحات وغیرہ کو ایک تولز کے طورپر استعمال کیا جاتا ہے۔مشاہدہ کرنے والے اپنے اپنے مشاہدات بیان کرتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ ایک ہی کام کے لئے بے شمار قسم کے عملیات کتب میں لکھے ہوئے ہیں۔اپنی سہولت اور انتخاب کے وقت کسی کو بھی اختیار کیا جاسکتا ہے۔ حکماء و عاملین کا طرز عمل۔ اس وقت حکماء عاملین نے منزل نے نسخہ و اعمال کو اصل قرار دے کر ساری توجہ اسی طرف منذول کردی ہے۔یعنی نسخوں اورع اعمال کو اصل قرار دےدیا ہے۔جب کہ نسخہ جات و اعمال ایک سواری تھے۔ایک ٹول کے طورپر استعمال ہونے چاہئے تھے۔یہ عمل بھی ایک ٹول کے طورپر استعمال کیا جاسکتا ہے۔ہمارا تجربہ اور مشاہدہ ہے کہ یہ انسان کو بروقت ضرورت کے قریب تر کردینے کا سبب ہے۔اگر یکسوئی اور ارتکاز توجہ سے کیا جائے تو اس کے اثرات آنا فانا ظاہر ہوجاتے ہیں ۔ اگر کسی وجہ سے مطلوبہ نتائج سامنے نہیں اتے تو دیگر بہت سے عوامل بھی کار فرما ہوسکتے ہیں۔ عملیات ایک فن ہیں۔ عملیات بھی دیگر علوم و فنون کی طرح ایک فن ہیں ان کا عبادات۔اعتقادات۔یا کسی طبقہ و گروہ بندی سے دور کا بھی تعلق نہیں ہے ۔ان قواعد و ضوابط اور اعملا کی ضروریات کو جو بھی پورا کرلے اس کے لئے اثرات نمایاں ہوجاتے ہیں۔قانون قدرت ہے جب ایک عمل ہوتا ہے تو رد عمل کے طورپر نتائج دیکھنے کو ملتے ہیں عملیات بھی ایک عمل ہیں ان کے اثرات بھی نمودار ہوتے ہیں۔عمل یہ ہے۔آپ جہاں بھی ہوں جس حالت میں بھی ہوں۔یہ عمل کرسکتے ہیں ۔ایک سے دو منٹ کا عمل ہے۔آرام دہ حآلت میں بیٹھیں۔التحیات کی صورت ہو یا آلتی پالتی مار کر بیٹھیں ۔آنکھیں بند کرلیں۔توجہ کام پر مرکوز کریں۔ایسی گہری توجہ کہ ذہن میں کام کے علاوہ کوئی دوسرا خیال نہ آئے۔یہ کیفیت اگر ایک سو دو منٹ قائم رکھنے میں کامیابی مل گئی تو عمل میں کامیابی لازمی ملے گی۔جو بھی کا م ہو اسے مجسم تصورکریں۔اگر کوئی دشمن یا مخالف ہو تو اس کی شکل صورت سامنے لائیں محسوس کریں کہ وہ الٹآ لٹک کر آپ سے معافی مانگ رہا ہے۔آپ یہ دعا ایک بار پڑھیں۔اور زمین پر ایک مکہ ماریں۔اور تصور کریں کہ یہ مکہ(گھسن)مخالف کے دماغ پر مار رہا ہوں۔اَللّهُمَّ إِنَّا نَجْعَلُكَ فِيْ نُحُوْرِهِمْ وَنَعُوْذُ بِک مِنْ شُرُوْرِهِمْترجمہ:اے اللہ! بے شک ہم تجھے ان(دشمنوں) کے مقابلے میں لاتے ہیں اور ان (دشمنوں) کے شرور سے تیری پناہ مانگے ہیں۔“اکتالیس مرتبہ(41 بار)پڑھنا ہے۔اکتالیس بار ہی مکہ ماریں۔۔عمل پورا ہوا۔آخر میں ایک گہرا سانس لیں ۔ اور پھومک ماریں کہ ایک روشنی آپ کے سانس کے ساتھ نکلی ہے اور اس نے مخالف کو مکمل نہلا دیا ہے،یعنی آپ کی پھونک سے کو روشنی نکلی ہے اس نے مخالف کو مکمل طورپر ڈھانپ لیا ہے۔آپ جو چاہتے ہیں وہ تصور میں اپنی زبان سے کہہ دیں۔عمل مکمل ہوا ۔آنکھیں کھول دیں ۔۔یقین کریں کہ جو کہا ہے یہ حقیقت ہے۔اپنے کام پر مکمل یقین کریں۔تذبذب۔بے یقینی۔شک و ریب کو دخل نہ ہو۔۔نتائج دیکھ کر حیران رہ جائیں گے۔۔۔ نوٹ۔ مبتدی۔اجنبی۔یا جنہیں سمجھ میں نہ آئے وہ ہمیں ای میل کرسکتے ہیں ۔وٹس ایپ۔فون۔پر رہنمائی لے سکتے ہیں۔
شرح ابو دائود شریف مکمل8 مجلات
Sharh Abu Dawud Sharif complete 8 magazines
میو ایک قوم ہے یا لوگن کو ہجوم؟ 1
میو ایک قوم ہے یا لوگن کو ہجوم؟ 1از۔حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو۔(موئے کھوب پتو ہے میو میری بات سُن کے بہت گلھیانگا۔غیبت کو ایک نئیو دروازہ کھلے گو)انسانی زندگی میں وہی لوگ اہمیت اختیار کراہاں جو اپنی منزل طے کراں اور اور کام کرن سو پہلے سوچاں ہاں۔آن والا کل کا منصوبان نے راتن کو جاگ کے لکھاں اور ان کا بارہ مین غور و فکر کراں کہ جو چیز ہمارا دماغ مین بھینا ری اے اُو کتنی حقیقی اور کتنی خام خیالی ہے۔ میو قوم میں جذبہ ہے ۔قومی تعصب ہے ۔جوش مارن والو خون ہے ۔لیکن منصوبہ بندی نہ ہے۔ہر ایک چاہوے ہے کہ وائے چوہدری تسلیم کراں اور واکی بات ماناں ۔لیکن یائے کوئی بتانا کی زحمت نہ کرے ہے کہ واکی بات کیوں مانی جائے؟لوگ سدا وائی کی بات غور سو سناں اور وائی کی باتن نے ماناں ہاں ۔جاسو اُنن نے مفاد ہوئے۔وقتی مفاد ہوئے یا اُنن نے مفاد کی توقع ہوئے۔۔جہاں نفع رسائی کی توقع نہ ہوئے میو واگلی سو بھی نہ گزراہاں ۔میون میںلیڈر کیوں نہ ہے؟ میو قوم میں کوئی لیڈر ہے نہ میو قوم کائی اے لیڈر مانے ہے ۔جو قوم کائی دوسرا کی بات سنن یا مانن پے آمادہ نہ ہووے ہے اُو دوسرا ن کی چلم بھرے ہے۔حقہ تازہ کرکے دیوے ہے۔دوسران کا ڈھور ڈنگرن کی کُھرلی صاف کرے ہے۔یاکو مظاہرہ 8 فروری 2024 کا الیکشن میں دیکھو گئو ہے۔جتنا خلوص سو ہم اپنان کے خلاف ہوکے دوسران کی اللہ واسطے کی حمایت مین اتنا آگے بڑھ جاواہاں کہ اتنو تو انن نے بھی نہ سو چو رہوے ہے۔ہم نے ایسا منظر بھی دیکھاہاں جہاں ایک میو جیت رو ہو دوسران نے ٹانگ اڑاکے ہروائیو۔جب ایک میو بھائی ہار گئیو تو ان کی بے حیائی کی کوئی حد نہ ہی ۔ایک میو کی ہار پے ان کا چہران نے پے بِکھرن والی ہنسی بتاوے ہی کہ ان کی غیرت کو لیول بہت گرو ہوئیو ہے۔یہ لوگ اپنان کی مخلافت میں دوسران کے سامنے نُہڑن سو بھی گریز نہ کراہاں ۔۔جیسی ڈھٹائی سو دوسران کی گاڑین میں بیٹھ کے میو قوم کی پیٹھ پے چھرا گھنپو ہو واکی مثال دوسری قومن میں نہ ملے ہے۔۔۔کاش کہ تھوڑی بہت بھی غیرت کو مظاہرہ کرتا تو ایک دو نہ کئی میو اسمبلی کی بیٹھا ہوتا۔میو قوم میں سوچ کو فقدان۔میو قوم کو اللہ نے عقل و شعور دئیو ہے شاید میو قوم یاکو استعمال نہ جانے ہے۔میری زندگی کا باون سالہ دور مین کوئی میو ایسو نہ ملے ہے جو اپنا منصوبان نے لکھتو ہوئے پھر والکھائی پے عمل کرتو ہوئے۔قوم کے مارے منصوبہ بندی تو دورکی بات ہے۔نجی زندگی میں بھی کوئی ایسو انتظام نہ ہے۔اپنی ضروریات ،خدمات۔اور منصوبہ جات۔اور قوم کے مارے بہتر جذبات۔کچھ بھی تو ایسو نہ ہے کہ کم از کم کائی ڈائری یا کاغذ کا پنا پے لکھو پڑو ہوئے۔میو قوم میں خود غرضی کی وبا۔ میو قوم میں غود غرضی اتنی کوٹ کوٹ کے بھری پڑی ہے کہ اپنی ذات سو باہر نکل کے سوچنو بھی گوارو نہ کراہاں۔جہاں ضرورت ہوئے۔رشتہ داری تعلقداری۔اور دوستی جیسا مراسم پیدا کرن میں کوئی حرج نہ سمجھاہاں۔صدین پرانی رشتہ دارہ قبرن میں سو نکل کے زندہ ہوجاواہاں۔اور جب قوم کی ضرورت ہوئے یا کدی قوم کے مارے کوئی خدمت سرانجام دینے پڑے تو موت طاری ہوجاوے ہے۔بے شمار میو سرکاری محکمان نے بہترین پوسٹن پے جراجمان ہاں ۔مجال ہے دوسران سروس کائی کی میو والی رگ پَھڑکی ہوئے؟۔بہت کم میو ملنگا جو دوران سروس بھی میون کے مارے نرم گوشہ راکھتا ہوواں۔سچی بات تو ایہے جب اختیار رہوے ہے تو میو قوم میں بے شمار بُرائی واکی نگاہ میں رہواہاں ۔واکے مطابق میو قوم اگر واکی سوچ کے مطابق ڈھل جائے تو کامیابی مل سکے ہے۔انفرادی سوچ قوم پے مسلط کرنو۔میو قوم کا افراد کائی تنظیم میں ہوواں،یا قومی خدمت کا جذبہ کے تحت کوئی کام کرنو ہوئے تو واکی منصوبہ بندی اور واکی خوبی کامین کا بارہ میں کوئی کاغذی کارروائی نہ رہوے ہے۔جو سوچ کائی دھنیڑی کے مغز میں سما گئی وائی پے چل پڑے ہے۔واکے پئے وسائل رہواہاں ۔روپیہ پیسہ ۔وسعت مالی رہوے ہے۔یا مارے وائے کے اوڑ پاس بہت سا مطلبی لوگ اکھٹا ہوجاواہاں ۔جو واکی ہر اُلٹی سُلٹی باتن نے حق بجانب ثابت کرن میں جی جان سو دلائل دیواہاں۔اور دھنیڑی کی بات سو بہتر دنیا بھر میں کوئی بات نہ رہوے ہے۔جب ایسا چاپلوس لوگ دن رات ان کی تعریف کراہاں اور چاپلوسی میں آگے پیچھے ہویا رہواہاں تو ۔دھنیڑی لوگن کا دماغ بھی خراب ہوجاواہاں۔ہم نیت پے شک نہ کرسکاہاں۔لیکنکھلی آنکھن سو جو دیکھائی دیوے ہے ۔وائی پے تبصرہ کرسکاہاں ۔میو قوم میں لالچ کی برُی وباء۔کہنا کو تو میو قوم بہت کھلا دل کی مالک ہے لیکن عملا ایسو مظاہرہ دیکھن کو نہ ملے ہے۔میو قوم کے پئے اللہ نے بے شمار وسائل اور مالی فراوانی دے راکھی ہے۔مالی لحاظ سے مضبوط ہاں۔تعلیمی لحاظ سے بہتر حالت میں ہاں۔تعلیمی ادران کا مالک ہاں۔فیکٹری اونر۔اور بزنس مین ہاں۔زمین جوڑی بسوہ دار بھی ہاں۔لیکن لالچ اور کنجوسی میں اپنی مثال آپ ہاں۔ بُرو نہ مانو تو یہ وے طبقات ہاں جنن نے میو قوم یا لفظ میو سو کوئی سروکار ہوئے۔یہ لوگ میو قوم کی پروا کم ای کراہاں ۔ان کو رجحان مالدار طبقہ کا مہیں رہوے ہے۔یہ اپنی قوم سو ہوواہاں یا دوسری قومن سو ۔امیر ہوواں ان کے پئے بیٹھنا میں حرج محسوس نہ کراہاں۔جب ذاتی لالچ۔مطلب کی باری آئے تو میو قوم کو نام لینو ۔تعلق داری جتانو۔اور میو قوم کی ہمدردی سمیٹنو ان کی چال بازین میں شامل رہوا ہاں۔تم نے کدی غور کرو ہے کہ میو دہیج کے خلاف بڑی بڑی تقریرن نے کراہاں۔جلسیہ جلوس سیمینار۔نہ جانے کہا کہا کراہاں۔شادی میں سادی ۔جہیز نہ لینا پے تقریر۔لمبا چوڑا بھاشن۔سب دیکھا جاواہاں۔یہ سب دوسران کے مارے رہواہاں ۔ لیکن جب اپنا بیٹا یا بیٹی کی باری آوے تو پھر ان کی نگاہ میں کوئی زچے نہ ہے۔اور جہیز کی لمبی چوڑی فہرست بنے ہے۔ یہ لوگ ٹھوک بجاکے جہز لیواہاں بھی ہاں ۔دیواہاں بھی ہاں۔جہیز کا موضوع پے پھر کدی لکھوں گو ابھی موقع نہ ہے۔
میڈیا منڈی
میڈیا منڈی تفصیل:اکمل شہاد گھومن کتاب میڈیا منڈی پی ڈی ایف کے مصنف ہیں۔ یہ آج اردو اور انگریزی صحافت کا ایک عمدہ موازنہ ہے۔ مصنف نے صحافیوں میں کچھ کالی بھیڑوں کے بارے میں بات کی جو لوگوں ، کمپنیوں اور مختلف سیاستدانوں کو بلیک میل کررہے ہیں۔ اس نے ان کی بدعنوانی کی بہادری سے نقاب کشائی کی اور ان کے کرداروں پر تبصرہ کیا۔ مصنف نے گڈ گورننس کو فروغ دینے اور عوامی امور کے حل کو فروغ دینے میں میڈیا کے کردار کا ذکر کیا۔ وہ انفارمیشن ٹکنالوجی کی آمد کے بعد میڈیا انڈسٹری میں ہونے والی تبدیلیوں کو بیان کرتا ہے۔ مزید یہ کہ انہوں نے کچھ افسانوی صحافیوں کے کردار کی تعریف کی جنہوں نے بہت سے جونیئروں کی سرپرستی کی اور تربیت کی۔ اکمل شہاد گھومن ایک سینئر صحافی ، محقق ، اور مصنف ہیں جنہوں نے قیمتی کتابیں تصنیف کیں۔ اسے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کا وسیع علم ہے۔ مزید یہ کہ اکمل شہاد گھومن جدید دور کی ضروریات اور تعلیم اور بیداری کو فروغ دینے میں میڈیا کے کردار کو جانتے تھے۔ مجھے امید ہے کہ آپ کو کتاب میڈیا منڈی پی ڈی ایف پسند آئے گی اور اسے اپنے رابطوں کے ساتھ شیئر کریں گے۔ آپ پی ڈی ایف میں سائٹ پر اکمل شہن غومن کتابیں ڈاؤن لوڈ کرسکتے ہیں۔ آپ زندہ روڈ مکمل ، شریف آدمی اللہ اللہ علیہ ، اور بات سی بات کو پڑھ سکتے ہیں۔ اگر آپ زیادہ پسند کرتے ہیں تو ، نئی کتابوں کے بارے میں تازہ کاریوں کے لئے ہماری ویب سائٹ کو سبسکرائب کریں۔ Download Link
افغانستان پر کیا گزری؟
افغانستان پر کیا گزری؟ کتاب کا نام: افغانستان پر کیا گزری۔مصنف: طارق اسماعیل ساگرتفصیل :طارق اسماعیل ساگر کتاب افغانستان پر کیا گزری پی ڈی ایف کے مصنف ہیں۔ طارق اسماعیل ساگر پاکستان کے مشہور ادیب ہیں۔ انہوں نے بڑی تعداد میں ناول، ڈرامے اور سفرنامے لکھے۔ طارق نے سو تحقیقاتی مضامین لکھے۔ یہ کتاب نائن الیون کے بعد کے منظر نامے کو بیان کرتی ہے۔ عالمی تجارتی مرکز پر دہشت گرد حملے کے بعد امریکہ نے افغانستان پر حملہ کر دیا۔ وہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں داخل ہوا جس نے افغان عوام اور شہروں کو شدید نقصان پہنچایا۔ کتاب میں طارق نے امریکی حملے کے بعد پاکستان کی پالیسی پر بات کی۔ انہوں نے پاکستان کی حمایت کے بارے میں تفصیل سے بتایا۔ مجھے امید ہے کہ آپ کو کتاب افغانستان پر کیا گزری پی ڈی ایف پسند آئی ہو گی اور اس کا اشتراک کریں۔ اگر آپ چاہیں تو نئی پوسٹس کے بارے میں اپ ڈیٹس حاصل کرنے کے لیے آپ ہماری ویب سائٹ کو سبسکرائب کر سکتے ہیں۔ آپ حمود الرحمان کمیشن کی رپورٹ اردو، خوفیہ ایجنسی کی دہشت گردی، اور حیدراں ناول پڑھ سکتے ہیں۔ ڈاؤن لوڈ لنک
پاکستان کے بڑے مالیاتی اسکنڈلز
Pakistan Kay Baray Maliyati Scandals By Waseem Sheikh پاکستان کے بڑے مالیاتی اسکنڈلزکتاب کا نام: پاکستان کے بڑے مالیاتی اسکنڈلزمصنف: وسیم شیختفصیل:کتاب پاکستان کے بڑے مالیاتی اسکینڈلز پی ڈی ایف پاکستان میں کرپشن کے بارے میں ہے۔ کتاب کے مصنف وسیم شیخ ہیں۔ انہوں نے پاکستان کے اہم ترین مالیاتی اسکینڈلز پر بات کی۔ اس نے اس فراڈ کا کوئی ٹھوس ثبوت دیا۔ مصنف نے اس میں بیوروکریسی اور سیاستدانوں کا کردار بیان کیا ہے۔ وسیم شیخ اردو کے ریسرچ اسکالر اور مصنف ہیں۔ انہوں نے کرپشن پر چند بہترین کتابیں تصنیف کیں۔ مزید یہ کہ اس نے پاکستان میں مالی جرائم کی حقیقی تصویر پیش کی۔ مجھے امید ہے کہ آپ کو کتاب پاکستان کے بڑے مالیاتی اسکینڈلز پسند آئی ہوگی اور اپنے دوستوں کے ساتھ اس کا اشتراک کریں۔ یہاں سائٹ پر، آپ وسیم شیخ کی کتابیں پی ڈی ایف میں ڈاؤن لوڈ کر سکتے ہیں۔ اگر آپ چاہیں تو، کتاب کی نئی پوسٹس کے بارے میں اپ ڈیٹس کے لیے ہماری ویب سائٹ کو سبسکرائب کریں۔ آپ ارطغرل غازی ناول،حیرت انگیز وقیعت اردو، اور شیطانی کنیسا پڑھ سکتے ہیں۔ ڈاؤن لوڈ لنک ڈاؤن لوڈ لنک