میدان طب میں خدمات کا نیا انداز میدان طب میں خدمات کا نیا انداز ہمیں اپنی روش بدلنا ہوگی۔ (ہماری کتاب”گل بابونہ کے طبی فوائد”کا ایک ورق) حکیم قاری محمد یونس شاہد میو طبیب لوگ یاتو سہل پسندی سے کام لیتے ہیں چند نسخوں سے اپنی روزی روٹی کا سامان کئے بیٹھے ہیں۔ روزی روٹی کا مسئلہ ہے۔اس کے علاوہ طب سے انہیں کوئی دلچسپی نہیں ہے ۔ان سے کوئی گلہ نہیں کہ دیہاڑی باز ہیں جو طبیب کے روپ میں کاروبار کررہے ہیں ۔انہوں نے کوئی خدمت نہیں کرنی کیونکہ یہ اس میدان کے بندے ہی نہیں۔ دوسرے قسم کے وہ لوگ ہیں۔جو سطحی علم رکھتے ہیں۔تحقیق و تدقیق اُن کے بس کی بات نہیں ہے یہ لوگ اگر لکھے ہوئے کو ہی ٹھیک انداز میں سمجھ لیں تو بہت بڑی بات ہے۔ کئی حکماء ایسے بھی دیکھے جو لکھنا پڑھنا نہیں جانتے تھے لیکن اچھے دوکاندار تھے۔ انہیں تو ٹھیک انداز میں جڑی بوٹیوں کے نام تک نہیں آتے ۔لیکن وہ پنساری سے اپنا مافی الضمیر سمجھا دیتے ہیں وہ نسخہ پیک کردیتا ہے ۔یوں اُلٹے سیدھے تجربات کرکے حکیم حاذق کے درجے تک پہنچنے کے مدعی بن جاتے ہیں۔ یہ لوگ بھی کاسہ لیس ہوتے ہین ،فن کی خدمت ان کے بس کا روگ نہیں۔ اب آتے ہیں صاحب علم اطباء کی طرف یہ پڑھنا لکھنا جانتے ہیں ۔کتب کا مطالعہ بھی رکھتے ۔ لیکن ان میں سے چند لوگ ہی ایسے ہوتے ہیں جو کتابوں میں لکھے ہوئے جو وحی کا درجہ نہ دیتے ہوں ۔لکھنے والے نے جو لکھ دیا اس سے سرمو انحراف کرنے کی جسارت کرنا بھی بڑی بات ہوتی ہے ۔ایسے لوگوں کے ذہنوں میں تعمیری اور تنقیدی مضامین کا پیدا ہونا۔بہت دشوار ہوتا ہے۔ معالج و طبیب کا طبی کتب کا مطالعہ علاج و معالجہ میں روح کی حیثیت رکھتا ہے۔جو طبیب مطالعہ سے بے نیاز ہوجاتا ہے اس کی علمی و عملی ترقی رُک جاتی ہے اس وقت جو کتب مفرد اعضاء کے عنوان سے لکھی جاتی ہیں ان میں الفاظ کا ہیر پھیر ہوتا ہے ۔کوئی نئی بات دیکھنے کو نہیں ملتی۔کسی کے نسخہ کو چند لفظوں کے بدلائو کے ساتھ اپنی طرف منسوب کردینے کو تحقیق کا نام دیا جاتا ہے۔ی ہ لوگ محقق نہیں نقال ہیں۔ان سے یہ فائدہ ضرور ہواکہ ان کی تحریرات انٹر نیٹ کے ذریعہ سے اطراف عالم میں متعارف ہوگئیں ۔اور شعوری و لاشعوری طورپر طب کی کی مشہوری کا سبب ٹھہرے۔ اس حقیقت سے کوئی انکار نہیں کرسکتا کہ طبی کتب کا مطالعہ وہ آکسیجن ہے جس کی بنیاد پرمعالج کے فن میں نکھار پیدا ہوتا ہے ،غلطیوں کی اصلا ح ہوتی ہے،اہل فن کے تجربات سے آگاہی ہوتی ہے یہ بھی پرھیں عملیات میںموکل بنانے کی ترکیب ۔ایسی باتیں معلوم ہوتی ہیں جو طبیب کے لئے کسی بھی وقت سہارا بن سکتی ہیں (4)خدمت تو یہ ہے۔ طباء کرام کو چاہئے ان قدرتی اشیاء اور ہر جگہ دستیاب ہونے والی اشیاء کو فروغ دی ں ان کے خواص معلوم کریں۔انہیں اپنے تجربات میں شامل کریں۔ان سے منسلکہ اجزاء پر مشتمل نسخے تجویز کریں یہ بھی پڑھیں طب کی تعریف ۔بہتر ہے کہ مفردات کو رواج دیںمثلاََ اس کتاب میں ہم نے بابونہ کے فوائد بیان کئے ہیں۔ یہ باغات۔سڑکوں کے کنارے۔عام بنجر ویران مقامات پر خورد رو بھی پیدا ہوتا ہے۔ ہمیں سوائے کیاریوں میں پھولدار پودے کے اضافہ کے اور کوئی اس کا مصرف نہیں دیکھتے۔ حالانکہ بابونہ کی سالانہ کروڑوں روپوں کی تجارت ہوتی ہے۔مہنگے داموں فروخت ہوتا ہے ۔اعلی سوسائٹی میں اس کا قہوہ شوق سے پیا جاتا ہے ۔ بڑے بڑے سٹورز میں اس کے مہر بند ڈبے مہنگے داموں فروخت ہوتے ہیں۔ایک ہم ہیں کہ انہیں سوائے سجاوٹی پھولوں کے کوئی اہمیت دینے کے لئے تیار نہیں ہیں ۔ ہماری یہی سب سے بڑی بد قسمتی ہے کہ ہماری چیزیں کے خواص و فوائد بھی اس وقت ظاہر ہوتے ہیں جب اغیار انہیں پیکٹوں میں بند کرکے مہنگے داموں ہمیں لوٹاتے ہیں۔ جب ہمارے گھر کی کیاری میں اُگنے والے پھولوں کی بے قدری کی جائے تو ہمیں قدرتی طورپر سزا ملے گی وہی ناکارہ سمجھی جانے والے اشیاء مہنگے داموں خریدنے پر مجبور ہونگے۔۔۔۔ اگر یہی سلسلہ آگے بڑھتا رہا تو امید ہے لگے بندھے نسخوں اور فارماکوپیاز سے جان چھوٹ جائے گی۔ ۔طب میں سب سے زیادہ توجہ کا مستحق یہی شعبہ ہے کہ سستے ترین نئے اجزاء تلاش کئے جائی ں ،تاکہ اس گرانی کے دور میں سستے ترین اجزائی نسخہ جات ترتیب دئے جاسکیں۔ کیا دیکھتے نہیں لالچی لوگ ہر اس چیز کے دام بڑھا دیتے ہیں۔جس کی مانگ ہو۔جب حضرت مجدد الطب ؒنے اپنا فارماکوپیا ترتیب دیا تھا اس وقت یہ چیزیں ٹکے بھائو تھیں۔آج ان کی قیمتیں آسمان سے باتیں کررہی ہیں۔یعنی سونف ملٹھی کی قیمتیں اس وقت کے زعفران سے بھی زیادہ ہوگئی ہیں۔ ۔ایسے میں طب کی خدمت یہ ہے عام ملنے والے پھل پھول ۔پودے۔گھاس پھونس پر تجربات کئے جائیں تاکہ سستے ترین اجزاء پر مشتمل نسخہ جات کا حصول ممکن ہوسکے۔مجھے اس بات سے انکار نہیں کہ دیہاڑی دار دوا فروشوں کے لئے یہ کڑا امتحان ثابت ہوگا۔کیونکہ وہ زعفران کستوری کے نام پر لوگوں کی جیبیں خالی نہ کروا سکیں گے۔لیکن افادہ عام اور صدقہ جاریہ کا یہ سلسلہ بند نہیں ہونا چاہئے۔۔اس وقت بہت سے قابل لوگ اس شعبہ میں کام کررہے ہیں کچھ کی توجہ اس طرف مبذول کران ضروری ہے۔ جس دن ہمیں مشن صابر کی حقیقی غرض و غائت سمجھ میں آگئی۔امید ہے کہ طب کے لئے نئی جہت ثابت ہوگی۔ ایسا نہیں کہ پرانی کتب یا بیاضیں ناکارہ ہوگئی ہیں۔بلکہ ان کا نئے سرے سے جائزہ لیکر ضرورت کی چیزیں نکالی جاسکتی ہیں۔ وہ تجربات جنہیں سرسری انداز میں لکھا گیا ہے نئے سرے سے انھیں پرکھا جائے ان کے خواص معلوم کئے جائیں ۔بالخصوص وہ چیزیں جنہیں ہم بے کار سمجھ کر کوڑا دان میں پھینک دیتے ہیں ۔ کیا یہ فالتو سمجھی جانے والی اشیاء بےکار محض ہوتی ہیں ؟ایسا ہر گرز نہیں یہ تو وہ جواہرات ہیں جن سے ایک صاحب عقل طبیب اپنے مطب کو چار چاند لگا سکتا ہے ۔میں
تاریخ کے مشہورجادو گر لوگ
تاریخ کے مشہورجادو گر لوگ تاریخ کے مشہورجادو گر لوگ (ہماری کتاب”جادو کی تاریخ “کا ایک ورق) حکیم قاری محمد یونس شاہد میو {ابو معشر بلخی} جن لوگوں نے نجوم و سحر ی روایات کو مسلم میں رواج دینے میں جنبش کی ان میں ابو معشر قدآر شخصیت کے طور پر جاناجاتاہے۔جسے انگریزی میں [Albumasar]کہا جاتا ہے10اگست787ء پیداہوا۔اس کی جائے پیدائش بلخ شہر ہے یہ وسط ایشیا کا ایسا شہر تھاجہاںیونانی تمدن کے آثار پائے جاتے تھے ۔ ساسانیوںکے دور میں اسی جگہ اہل ایران کے ہندستانیوں،چینیوں،تورانیوں اور شامیوں سے تعلقات استوار ہوئے۔ اس کی وفات 9مارچ886ء شہر واسط میں ہوئی۔اس نے ماہر نجوم کے طور پر شہرت حاصل کی ،اس نے تمام عقلی روایات سے استفادہ کیاجن کا ذاتی طور پر وہ وارث تھا وہ روایات حسب ذیل ہیں ۔۔ یہ بھی پڑھیں لفظ کُن کی حقیقت (۱) پہلوی یونانی،ہندی،ایرانی روایت متعلقہ نجوم،ہئیت اور سحر جس کوبزر جمہر، اندر زگا ر ،زرتشت’’زیج الشاۃ‘‘ ڈورو تھئیس[Dorotheus]اور ویلنس[Velens]نے محفوظ کیا تھا۔اس کی اس کی ایک کتاب ’’المدخل کبیر‘‘ ہے۔ یہ کتاب بنیادی طور پر حرانیوں کے لئے لکھی گئی تھی جس نے ان کے لئے تعویذات اور سیارات کی تاثیر کی وضاحت کرنے کا جواز پیدا کردیااس سے وہ باطنی اعمال کے ماہر قرار پائے ۔ اگرچہ یہ اعمال رومی اور ساسانی سلطنتوں میں بھی صدیوں تک مقبول رہے تھے۔ابو معشراپنی کتابوں’’کتاب الالوف۔اور کتاب فی بیوت العبادات‘‘ کے ذریعہ ان اعمال کو پھیلا نے کا ذریعہ بنا وہ وقتا فوقتاََ طلسمات کا حوالہ دیتا ہے۔(مثلاََ کتاب صور الدرج میں خاص طور پر) یہ بھی پڑھیں جن اور شیاطین کی دُنیا کتاب و سنت کی روشنی میں (۲) سنسکرت کی یونانی،ہندی روایات متعلقہ نجوم و ہئیت جس کو اس نے وراہمی ہیرا [Varahamihira]کناکا[Kanaka] ’’سند ہند‘‘۔’’زیج الارکند‘‘اور آرایابھاٹا سے حاصل کیا۔اس نے ایک کتاب ’’الموالید الصغیر ‘‘کے نام سے تحریر کی اس کتاب کی ابتدائی چار مختلف فصلیں مختلف ادوار میں مروجہ جادو اور علم نجوم کے متعلق ہیں۔یہ عجیب و غریب کتاب قاہرہ سے متعدد بار شائع ہوچکی ہے ۔ (۳)فلسفہ و نجوم اورہیئت میںیونانی روایت جو ارسطو،بطلیموس اورتھیون [Theon]کے حوالے سے اس تک پہنچی۔۔ ّ(۴)سریانی نوافلاطونی فلسفہ ء کواکب و سحر جو امومعشر نے الکندی اور حرانیوں کی کتابو ں سے حاصل کیا۔ (۵)ایرانی علماء کی ابتدائی ناتمام کوششیں جو انہوں نے علوم کی ترکیب میں کیں یہ بھی پڑھیں کتب عملیات اور حقائق۔ ان علماء کے نمائندہ ماشاء اللہ،ابو سہل الفضل بن نوبخت،عمر بن فرخان الطبر ی اور ابویوسف یعقوب القصرانی ہیںابن القفطی اسلامی دنیا کے ماہرین نجوم کی طرح اثرات کواکب کے ضمن میں وہ مسلمانوں کا استاد تھا[مسلم سائنس دان ص۱۳۵] {بلیناس} یہ طوانہ کا باشندہ تھا جو بلاد روم واقع ہے ،کہتے ہیں یہ پہلا آدمی ہے جس نے طلسمات کے متعلق موضوع کا آغاز کیا اور سلسلہ میں اس کی ایک کتاب خود اس کے اپنے شہراور تمام ممالک میں مشہور ہے [ابن ندیم ص۷۱۴] {ابن وحشیہ کلدانی} ابوبکر احمد بن علی بن عبد الکریم بن جرثیابن بدینا بن برطانیا بن عالاطیا کسدانی صوفی ۔باشندگان قسین میںسے ہے،اور جادوگر ہونے کا مدعی ہے، طلسماتی عمل کرتا ہے اور کیمیا گر ہے۔کسدانی کا معنی نبطی ہے یہ اولین سکنان ارض سے تھے جو سخاریب کی اولاد میں سے تھے۔سحر و طلسمات کے موضوع پر اس کی تصنیفا ت یہ ہیں کتاب طرد الشیاطین ،یہ اسرار کے نام سے معروف ہے کتاب السحر الکبیر ، کتاب السحر الصغیر،کتاب دواء علی مذہب النبط یہ نو مقالات پر مشتمل ہے ،کتاب مذاہب کلدانیین فی الاصنام ،کتاب الاشارہ فی السحر،کتاب اسرار الکواکب،کتاب الفلاحۃ الکبیر والصغیر ۔کتاب حماطوثتی ابعی الکسدانی فی النوع الثانی من الطلسمات ابن وحشیہ نے اس کا ترجمہ کیا ہے کتاب الحیات والموت فی علاج الامراض لراہطا بن سموطان الکسدا نی، کتاب الاصنام،کتاب القرابین،کتاب الطبیعہ اس کی اپنی تصنیف ہے،کتاب الاسماء،اس کی اپنی تصنیف ہے،کتاب مفاوضاتہ مع ابی جعفر الاموہ وسلامہ بن سلیمان الاخمیمی فی الصنعۃ والسحر،کیمیا گری میں بھی اس کئی کتابیں ہیں [ابن ندیم الفہرست۷۱۲]
ہندومت۔_شکنتلا_جگن_ناتھن_اور_جینیانی
نیچے دیے گئے ٹیبل سےہندومت۔_شکنتلا_جگن_ناتھن_اور_جینیانی کی کتاب ڈاؤن لوڈ کریں۔ پی ڈی ایف ای بک کے بارے میں مختصر معلومات ہندومت :کتاب کا نام شکنتلا_جگن_ناتھن_اور_جینیانی :لکھاری / مصنف اردو :زبان (ُPdf)پی ڈی ایف :فارمیٹ 8.66 MB :سائز 82 :صفحات >> Please Like Our Facebook Page for More Beautiful Books and Novels << یہ کتابیں بھی پڑھیں ستاروں کا اثر جسم انسانی پر کیا عملیات اورجادو ،الگ الگ چیزیں ہیں ؟
ہوۓ جی کے ہم جو رسوا از شب انصاری ۔ میر بلوچ
نیچے دیے گئے ٹیبل سےہوۓ جی کے ہم جو رسوا از شب انصاری ۔ میر بلوچ کی کتاب ڈاؤن لوڈ کریں۔ پی ڈی ایف ای بک کے بارے میں مختصر معلومات ہیرے کی تلاش :کتاب کا نام مقبول جہانگیر :لکھاری / مصنف اردو :زبان (ُPdf)پی ڈی ایف :فارمیٹ 2.72 MB :سائز 62 :صفحات >> Please Like Our Facebook Page for More Beautiful Books and Novels << یہ کتابیں بھی پڑھیں ہم قربانی کے ثمرات سے کیوں محروم رہتے ہیں؟ زندگی کا اصول
ہیبت ناک افسانےازمورس لیول
نیچے دیے گئے ٹیبل سےہیبت ناک افسانےازمورس لیول کی کتاب ڈاؤن لوڈ کریں۔ پی ڈی ایف ای بک کے بارے میں مختصر معلومات ہیبت ناک افسانے :کتاب کا نام مورس لیول :لکھاری / مصنف اردو :زبان (ُPdf)پی ڈی ایف :فارمیٹ 7.48 MB :سائز 236 :صفحات >> Please Like Our Facebook Page for More Beautiful Books and Novels << یہ کتابیں بھی پڑھیں کسی قوم کی غربت و امارت ناپنے کا پیمانہ مکتبہ علامہ سید سلیمان ندوی
ہیرے کی تلاش از مقبول جہانگیر
نیچے دیے گئے ٹیبل سےہیرے کی تلاش از مقبول جہانگیر کی کتاب ڈاؤن لوڈ کریں۔ پی ڈی ایف ای بک کے بارے میں مختصر معلومات ہیرے کی تلاش :کتاب کا نام مقبول جہانگیر :لکھاری / مصنف اردو :زبان (ُPdf)پی ڈی ایف :فارمیٹ 2.72 MB :سائز 87 :صفحات >> Please Like Our Facebook Page for More Beautiful Books and Novels << یہ کتابیں بھی پڑھیں کسی قوم کی غربت و امارت ناپنے کا پیمانہ مکتبہ علامہ سید سلیمان ندوی
کیا عملیات اورجادو ،الگ الگ چیزیں ہیں ؟
کیا عملیات اورجادو ،الگ الگ چیزیں ہیں ؟ حکیم قاری محمد یونس شاہد میو انسان جب کسی ایسی چیز کی خواہش کرتاہے جو جو عام حالات میں اسے میسر نہیں ہوتی تو ان راستوں پر چلنے کی کوشش کرتا ہے جن پر چل کر اسے دوسروں پر تفوق حاصل ہو ۔دوسرے اسے قدر کی نگاہ سے دیکھیں اس کا رعب داب قائم رہے۔ اس خواہش کی تکمیل کے لئے پہلے زمانے کے لوگ جادو سیکھا کرتے تھے اور اس کے بل بوتے پر دوسروں پر تفوق جمایا کرتے تھے ۔ زمانے کے تغیرات کے ساتھ ساتھ ہر چیز میں جدت آتی گئی کوئی میدان اس سے خالی نہ رہا یہ بھی پڑھیں فہرست تصنیفات و تالیفات حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو جادو میں بھی جدت پیدا ہوتی گئی۔ نبیﷺسے پہلے انبیاء کی شریعتوںنے جادو کی حرمت پر زور دیا اور آخری نبیﷺ نے اس بات کو سختی سے منع کیااور اسے کبائرمیں شامل کیا۔ لیکن انسان تو ایسی باتوں پر حریص ہوتاہے جن سے منع کیا گیا البتہ حالات کے جبر سے حیلوںاور بہانوں سے اس کے جواز کی تاویلیں پیش کرتا ہے۔ یہ بھی مسلسل طبی تحقیق کی ترغیب نبیﷺ نے فرمایاتھا کہ تم پہلے لوگوں کی پیروی کروگے بالشت بھر انکے نقش دم پر چلو گے۔ یہود و نصاریٰ نے جو کام تورات و انجیل کے نام پر کئے وہی کام مسلمانوں نے قران کے نام پر کئے زحمت اتنی کی کہ تورات و انجیل کے لیبل اکھاڑ کر قران و حدیث کے لیبل چسپاں کردئے گئے۔ جیسے اہل پاکستان نے تعزیرات ہند کا نام بدل کر تعزیرات پاکستان رکھ دیا آزادی کو غلامی کے غلاف میں سجا کر رکھ لیاحالانکہ آزاد قومیں زند گی کے ہر شعبے میں اپنا تشخص بررار رکھتی ہیں۔ جن باتوں سے پہلی شرائع میں ممانعت تھی وہ آج بھی برقرار ہے۔کتب عملیات میں بہت سے امور آج بھی ایسے موجود ہیں جویہود ونصایٰ کے شعار تھے لیکن عاملین نے اپنی ناسمجھی کی وجہ سے انہیں جوں کا توں اپنے اعمال میں شامل کرلیا ہے۔ ہم نے بار ہا یہ بات مبرہن کی کہ عملیات کا تقویٰ و طہارت وغیرہ سے کوئی خاص تعلق نہیں ہے یہ تو ایک فن ہیں جو انکی باریکی سے واقف ہوگا وہ عامل کامل ہوگا۔ لیکن اس بات کے اظہار سے ڈرتے ہیں کیونکہ کام تو ہم نے مسلم معاشرہ میں کرنا ہے اگریہ باتیں کھل جاتی ہیںتوبہت سے جبوںقبوں کی بلند عمارتیں زمیں بوس ہوجائیں گی اس لئے جہاںبہت سے باتوں کااخفاء ضروری سمجھے ہیں وہاں پر اسے بھی حرز جاں بنائے ہوئے ہیں۔ آپ نے اسی کتاب میںپڑھا ہے کہ جادو کی کئی تعریفیں کی گئی ہیں من جملہ ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ جادو باریک اور لطیف چیز کو کہا جاتاہے جس کااظہار عمومی طور پر نہیں کیا جاتا۔ تو اہل دانش بتائیںگے عامل لوگ کیا کرتے ہیں۔بخل اور امساک نے ہماری زندگیوں کو بہت انمول جواہر سے محروم کررکھا ہے ۔
ستاروں کا اثر جسم انسانی پر
چاند سے انسانی وجود سے مشابہت حکیم قاری محمد یونس شاہد میو چاند کا تعلق انسان کے بدن کے ساتھ ہے،بچہ پیدا ہوتا ہے توہلال کی صورت ہے ۔ پھر جیسے قمر الناقص النور میں چاندکو زوال ہے ور وہ گھٹتا جاتاہے،اسی طرح انسان بھی شباب کے بعد زوال کی طرف بڑھتاہے حتیٰ کہ اماوس کی رات آپہنچتی ہے اور وہ مثل قمر کے غروب ہوجاتاہے ،جسم کی تمثیل چاند کے ساتھ ہے کیونکہ چاند انسان پر براہ راست اثر انداز ہوتاہے اس کے مقابلہ میں سورج جتنا طلوع ہوتا ہے اتنا ہی غروب ہوتاہے اور یہ گھٹتا بڑھتا نہیںہے ان اس کی تمثیل انسانی روح کے ساتھ ہے ، چاندسورج کی وجہ سے منور ہے انسانی جسم بھی روح کی وجہ سے منور اور زندہ ہے، سو ر ج ایک بہت اہم عنصر ہے جو کائینات میں جاری و ساری ہے ان دونوں کا صر ف فرد کی زندگی پر ہی اثر نہیں بلکہ یہ دونوں اقوام کی زنگی پر براعظموں پرا و ر کا ئینا ت کے سیاروں پر بھی اثر انداز ہوتے ہیں ،صرف چندروز کے لئے سورج اور چاند کے دئے بجھا دئے جائیںتو کائینات میں وہ تغیر آئے جس کا آپ تصور بھی نہیں کرسکتے،سورج کی روشنی زندگی کیاساس ہے [روحانیت کیا ہے ؟ ص۳۶۔۶۷] {ستاروں کا ثر جسم انسانی پر} نظام شمسی میں جتنے سیارے ہیں وہ سب اپنی شعاعوں سے مخلوقات ارضی پر اپنے اثرات ڈالتے رہتے ہیں انکی شعاعیں ایٹمو سفیر سے گذر کر جب جسم انسانی تک آتی ہیں تو اس کے اندر داخل ہوکر اپنی مختلف قسم کی تاثیریں ظاہر کرنا شروع کردیتی ہیں جسم کے بعض مسام[سیلز] کھولتی ہیں جن سے خوشی پیدا ہوتی ہے اور بعض کو بند کرتی ہیں جن سے مایوسی چھاجاتی ہے ، بعض خون کے دورانیہ کو تیز کردیتی ہیںاور بعض سست کچھ کو بیحس بناتی ہیں تو کچھ میں بجلی کوندا دیتی ہیں یہ بھی پڑھیں روحانی امراض کا جڑی بوٹیوں سے علاج انہیں اعتبارات سے انہیں سعد و نحس کہا جاتا ہے انکا براہ راست اثر پہلے نفس پر ہوتا ہے پھر جسم پر اگر کسی عمل سے نفس انسانی میں پوری قوت پیدا ہوجاتی ہے تو وہ مضر اثرات کو پھیلے سے روک دیتا ہے مفید باتوں میںمعاون بن جاتا ہے۔ مصفت،اب دی لائٹ آف استارس نے اپنی ضخیم کتاب میںاس کی پوری تو جیح کردی ہے یہ بھی پڑھیں شرت چندر چیٹرجی اس کے مصنف ایک بنگالی بابو اسٹرانومی کے ماہر ہنری پدوچیٹر جی ہیںجنہوں نے اپنی زندگی کے پچیس سال ستا ر و ں کے اثرات معلوم کرنے میں گذار دئے یہ کتاب کلکتہ سے[۱۹۲۴ء ]میں طبع ہوئی اہل ذوق کے لئے یہ بہت مفید کتاب ہے ٭ { نحوست سیارگان کے بارہ می ںایرانی لوگوں کا نظریہ ایرانی لوگ اجتماع[شمس و قمر ]اور استقبال دونوں کو منحوس بتاتے ہیں،اجتماع کے دن کی نحوست کاسبب یہ ہے اس کے دوران جب اور شیاطین سے دنیا میں مزاج فاسد ہوتاہے جس کے سبب دنیا میں اس دوران جنون اور دماغی امراض پیدا ہوتے ہیں ،سمندر میں جوار بھاٹا[مد و جزر]اور پانی میں کمی واقع ہوتی ہے ۔مذکر قمریوں کو مرگی ہوجاتی ہے اور جس پانی[مادہ منویہ] سے رحم میں بچے کا حمل قرار پاتاہے وہ بچہ ناقص الخلقت ہوجاتاہے ،جو بال جسم سے اکھیڑا جا ئے وہ مشکل سے [جمتا ]دوبارہ اُگتاہے جو پودا اس زمانہ میں زمین میں لگایا جائے اس کا پھل بہت کم ہوگا خاص طور پر اگر اس دوران کسوف[گرہن ]واقع ہو جا ئے اگر اس دوران مرغی انڈوں کو سینے کے لئے ان پر بیٹھے تو وہ گندے ہوجائیں گے اور نرگس مرجھا جائیگی۔الکندی کا قول ہے اجتماع[شمس و قمر] اس وجہ سے مکروہ ہے کہ چاند جو جسموں کا رہنما ہے جلنے لگتاہے اور اس کی وجہ سے ڈر ہوتاہے بلا اور فنا واقع نہ ہوجائے۔استقبال کی نحوست کاسبب یہ ہے کہ زردشتیوں کے عقیدہ کے مطابق اس موقع پر دیو اورجادو گر مکدر ارواح کے ساتھ شیفتگی پیدا کرلیتے ہیں اسکی وجہ سے مرگی زیادہ ہوجاتی ہے ۔جو پودا اس موقع پر بویا جائے اس میں کیڑے لگے اور متعفن پھل پیدا ہوتے ہیں [آثار الباقیہ عن قرون الخالیہ ص۳۶۸] {پرانی شراب نیا لیبل} حیرت کی بات ہے کہ کتب عملیات میں بھی بغض اور نفاق جدائی کے اعمال اور دشمن پر بیماری کے تسلط کے لئے بھی انہی اوقات کو منتخب کیا گیا ہے اکثرنحس عمل انہی اوقات میں کئے جاتے ہیں۔پہلے لوگوں اور آج کے عاملین میں فرق صرف نام کا ہے ،جو کام پہلے لوگ ستاروں سے منسوب کیا کرتے تھے آج وہی کام اسلام کا لیبل لگا کر کیا جاتاہے ۔اگر کوئی کہے کہ یہ وہ اوقات ہیں جو نجومیوں نے قائم کئے تھے ان کا ستاروں کے ساتھ بہت گہرا تعلق ہے ۔یہ سن کر عاملین حضرات تاویلات کی پٹاری کھول کے رکھدیںگے ۔صحیح بات تو یہ کہ آج کے عاملین نام کی تبد یلی یہ بھی پڑھیں الانسان فی القران کے ساتھ وہی کام کرتے دکھائی دیتے ہیںجو صدیوں پہلے کے لوگ کیا کرتے تھے۔ ستاروں سے متعلق کئی اشکالات ہیں پہلے بھی تھے آج بھی پائے جاتے ہیں مثلاََ اگر زمین کے باسیوں کی زندگی کے واقعات بیرونی سیاروں کے زیر اثر ہیں تو تین سیارے یورانس،نیپچون،پلوٹو کی دریافت (بالرتیب۱۷۸۱،۱۸۴۶،۱۹۳۰)سے پہلے کی پیش گویئاں کس حد تک صحیح ہیں ؟ایک اور غور طلب بات یہ ہے سیاروں کے یونانی نام اور رومی صفات دیومالائی روایات سے اخذ کئے گئے ہیں دیوتائوں کی صفات،جنگ ،محبت ، امن حتی کہ کاشتکاری اور کاروبار وغیرہ بھی دیوتائوں کے نام رکھنے والے سیاروں سے منسوب ہیں۔اگر آج بین الاقوامی فلکیاتی یونین ان سیاروں کے نام بدل دے تو کیا ان کی صفات بھی بدل جائیں گے؟کیا یہ صفات انسانی بس میں نہیں ہیںکہ آج سے چند ہزار برس پہلے ان کا نام رکھنے سے ان میں پیدا ہوگئیں؟
زندگی کا اصول
زندگی کا اصول زندگی کا اصول حکیم قاری محمد یونس شاہد میو ایک شخص موٹر کار کس لیے خریدتا ہے۔ تیز رفتار سفر کے لیے ۔ کار کا مقصد چلنے کی رفتار کو دوڑنے کی رفتار بناتا ہے۔ مگر وہی کارکار ہے جو دوڑنے کے ساتھ رکھنا بھی جانتی ہو۔ ایک کار بظاہر نہایت عمدہ ہو مگر اس کے اندر روکنے کا نظام (بریک) نہ ہو تو کوئی بھی شخص ایسی کار کی خریداری قبول نہیں کر سکتا۔ سڑک کے سفر کا جو اصول ہے، وہی زندگی کے سفر کا اصول بھی ہے۔ زندگی کا وسیع تر سفر کامیابی کے ساتھ وہی لوگ طے کر سکتے ہیں جو چلنے کے ساتھ رکھنا بھی جانتے ہوں ۔ جولوگ صرف چلنے اور اقدام کرنے کی اصطلاحوں میں سوچتا یا نہیں ، رکتے اور شوہر نے کا لفظ جن کی لغت میں موجود نہ ہو ، وہ گو یا ایسی موٹر کار کی مانند ہیں جس کے اندر بر یک نہیں ۔ اور جس کار کے اندر بر یک کا نظام نہ ہو وہ ہمیشہ کھڈ میں جا کر گرتی ہے، اسی کار کے لیے منزل پر پہنچنا مقدر ہیں۔ اگر آپ کا یہ مزاج ہو کہ کوئی شخص آپ کے خلاف کوئی بات بول دے تو آپ اس سے لڑ جائیں ۔ کوئی شخص آپ کی امیدوں کو پورا نہ کر رہا ہو تو آپ اس کو اپنا حریف سمجھ کر اس سے مقابلہ آرائی شروع کردیں تو گویا آپ بغیر بریک کی کار ہیں ۔ آپ کا حال یہ ہے کہ جہاں چپ رہنا چاہیے۔ وہاں بولتے ہیں، جہاں اپنے قدموں کو روک لینا چاہیے وہاں آپ تیز رفتاری کے ساتھ چلنا شروع کر دیئے ہیں ایسے آدی کا انجام اس دنیا میں صرف بربادی ہے، اس کے سوا اور پیچھے ہیں۔ عقل مند آدی وہ ہے جو اپنی طاقت کو منفی کارروائیوں میں برباد ہونے سے بچائے ۔ جو راہ کے کانٹوں سے الجھے بغیر اپنا سفر جاری رکھے ۔ شریعت کی زبان میں اسی کو اعراض کیا جاتا ہے۔ اور اعراض بلاشبہ زندگی کا ایک ناگزیر اصول ہے ۔ جس شخص کا ایک سوچا سمجھا مقصد ہو یہ بھی پڑھیئں حضرت مجدد الطب صابر ملتانی ؒکا احسان ، جو اپنے طے کیے ہوئے منصوبہ کی تکمیل میں لگا ہوا ہو وہ لازمااعراض کا طریقہ اختیار کرے گا ۔ وہ ہمیشہ اپنے مقصد کو اپنے سامنے رکھے گا۔ البتہ جن لوگوں کے سامنے کوئی متعین مقصد نہ ہو وہ اعراض کی اہمیت کو نہیں سمجھیں گے۔ وہ معمولی معمولی باتوں پر دوسروں سے لڑ جائیں گے۔ وہ سمجھیں گے کہ وہ بہت اچھا کام کررہے ہیں، حالانکہ و ہ صرف اپنی قوتوں کو ضائع کررہے ہوں گے۔ (از کتاب زندگی۔مولانا وحید الدین)
نظام ہضم اور گل بابونہ کے اکسیری فوائد
(راقم الحروف کی کتاب”گل بانونہ کے طبی فوائد”سے ایک اقتباس) حکیم قاری محمد یونس شاہد میو معدے کی بیماریاں کیمومائل(گل بابونہ) روایتی طور پر ہاضمہ کی بہت سی بیماریوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، بشمول معدے کی خرابی، درد، پیٹ کی خرابی، اور پیٹ پھولنا۔ کیمومائل خاص طور پر گیس کو دور کرنے، معدے کو پرسکون کرنے اور پٹھوں کو آرام دینے میں مفید ہے، جو خوراک کو آنتوں کے ذریعے منتقل کرتے ہیں۔ طبی ماڈلز (انسانوں میں نہیں کیے گئے) کے مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ کیمومائل Helicobacter pylori کو روکتا ہے، ایک بیکٹیریا جو پیٹ کے السر میں حصہ ڈال سکتا ہے۔ غذائی اجزاء کا جذب کھانے سے پہلے یا بعد میں کیمومائل چائے پینا جسم کو کھانے سے زیادہ غذائی اجزاء جذب کرنے میں مدد دیتا ہے۔ پودے میں موجود کڑوے مرکبات ہاضمے کے انزائمز کی پیداوار کو تحریک دیتے ہیں جو نظام ہضم میں خوراک کو توڑ دیتے ہیں۔ گیس اور اپھارہ کیمومائل میں موجود اتار چڑھاؤ والے تیل کا کارمینیٹو اثر ہوتا ہے، جس کا مطلب ہے کہ وہ نظام انہضام میں گیس کو توڑتے ہیں، اور ایک کپ کیمومائل چائے پینے سے گیس کو دور کرنے اور اپھارہ کو کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ معدہ کا تیزاب ایک امید افزا تحقیق ہے کہ کیمومائل چائے ایسڈ ریفلوکس کو دور کرنے میں مدد کر سکتی ہے۔ تیزابیت اس وقت ہوتی ہے جب معدہ بہت تیزابی ہو جاتا ہے اور معدہ کا تیزاب غذائی نالی میں چھلکتا ہے۔ کیمومائل معدے میں تیزابیت کی سطح کو متوازن رکھنے میں مدد کر سکتا ہے، خاص طور پر جب لیموں جیسی دیگر آرام دہ جڑی بوٹیوں کے ساتھ ملایا جائے۔ بام گیسٹرائٹس یہ بھی پڑھیں معدہ کا السر کا آزمودہ علاج کیمومائل ایک طاقتور اینٹی سوزش ہے۔ زیادہ تر ہاضمے کے مسائل معدے اور آنتوں میں اضافی سوزش کا باعث بنتے ہیں، زیادہ اپھارہ اور درد کا باعث بنتے ہیں۔ گیسٹرائٹس ایک ایسی حالت ہے جس میں پیٹ کی پرت دائمی طور پر سوجن ہو جاتی ہے۔ کیمومائل چائے کو سکون بخش علاج دکھایا گیا ہے۔ سوزش کو کم کرتا ہے اور ان حالات کے علاج میں مدد کرسکتا ہے۔ GERD پر کیمومائل کا اثر مطالعات سے معلوم ہوا ہے کہ کیمومائل میں سوزش اور جراثیم کش صلاحیتیں ہوتی ہیں۔ ایسڈ ریفلکس معدے میں تیزابیت کو غذائی نالی میں واپس لانے کا سبب بنتا ہے اور یہ اکثر غذائی نالی کی تکلیف دہ سوزش کا باعث بنتا ہے، اور یہ ممکن ہے کہ کیمومائل کے سوزش کو روکنے میں مدد ملے۔ کچھ مطالعات کے مطابق، کیمومائل پیٹ کی تیزابیت کو کم کر سکتا ہے، کیونکہ یہ ثانوی ہائپر ایسڈٹی کو روکنے میں اینٹیسڈز سے زیادہ موثر ہے۔ پیٹ کے لئے کیمومائل کے فوائد طبی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ کیمومائل جڑی بوٹیاں ہاضمے کی بیماریوں کے علاج میں بہترین انتخاب ہیں۔ ڈاکٹروں نے یہ بھی عندیہ دیا کہ یہ جلاب اور معدے کو سکون بخشنے والا کام کرتا ہے اور دوپہر کے کھانے میں بھاری کھانا کھانے کے بعد کیمومائل کو پیا جا سکتا ہے۔یہ ان بیماریوں کا بھی موثر علاج ہے یہ بھی پڑھیں تحقیقات امراض معدہ :1- سوجن۔۔2- ماہواری میں درد۔۔۔3- بدہضمی۔۔۔4- متلی۔۔5- قے آنا۔ 6- چکر آنا۔۔7- بھوک نہ لگنا۔۔۔8- اسہال۔ بڑی آنت کے لیے کیمومائل کے فوائد کیمومائل چائے ایک گرم جڑی بوٹیوں والا مشروب ہے جسے پھولا ہوا محسوس کرتے وقت پینے کی سفارش کی جاتی ہے ، کیونکہ یہ درد کو دور کرنے میں مدد دیتی ہے اور ہاضمے کی خرابیوں کو روکنے کے ساتھ ساتھ جسم کو گیسوں سے نجات دلاتی ہے۔ یہ بھی پڑیں تر پھلا کا قہوہ۔ معالجین سے تاحیات نجات ڈاکٹروں نے بڑی آنت میں درد محسوس کرنے پر ایک ہفتے تک کیمومائل کھانے کا مشورہ دیا تاکہ درد کو کم کرنے میں مدد ملے۔ چڑچڑاپن آنتوں کا سنڈروم کیمومائل یا منزانیلا چائے پینا، جیسا کہ اسپینی لوگ اسے کہتے ہیں، باقاعدگی سے IBS، متلی، پٹھوں کے درد، پیٹ کے فلو اور گیسٹرو اینٹرائٹس جیسے مسائل کو کم کرنے میں بھی مدد مل سکتی ہے۔ ویکسنر سنٹر، اوہائیو کی ڈاکٹر کیتھی کیمپر کی معلومات کے مطابق، کیمومائل میں سوزش کے خلاف خصوصیات ہیں جو آنتوں کی تکلیف دہ نوعیت کو دور کرنے میں مدد کر سکتی ہیں اور گیس کے گزرنے اور آنتوں کی ہموار حرکتوں کی اجازت دیتی ہیں ۔ یہ پیٹ کے السر کے درد اور اینٹھن کو دور کرنے کے لیے بھی دکھایا گیا ہے۔