جنات کی چھیڑ چھاڑ سے حفاظت کا عمل جنات کی چھیڑ چھاڑ سے حفاظت کا عمل تقریبا 87ء کی بات ہےجس وقت راقم الحروف جامعہ اشرفیہ میں زیر تعلیم تھا،گائوں کے کچھ لوگوں نے شکایت کی کہ قبرستان کے طرف یا اس کے اطراف میں رات کے وقت زمین سے شعلے بلند ہوتے ہیں ،اس بات کی گواہی گائوں کے کئی لوگوں نے بھی دی۔ ذٰل کا عمل کیا تو یہ شعلے اٹھنے بند ہوگئے۔ بندہ کا تجربہ یہ… کہ سورہ الطارق[پ۳۰] کو پانی پر پڑھ کر دم کرکے ،اگر ایسی جگہ پر چھڑکائو کیا جائے جہاں جنات وغیرہ کا ہجوم ہو یا کوئی غیر معمولی اوامر پیش آتے ہوں تو اس پانی کے چھڑکائو سے چھٹکارا مل جاتا ہے[ یہ مولانا محمد یوسف خان مد ظلہ کا عطیہ ہے] مثلاَ کہیں پتھر پھینکے جاتے ہوں یا کہیں خون کے چھنتے پڑتے ہوں یا کسی گھر میں آوازیں آتی ہوں یا چیزیں گم ہوجاتی ہوں ان تمام مقامات میں یہ بخوبی کام دیگا یہ عامل جانتا ہے کہ اس سے کہاں کہاں کام لینا ہے ایک باریک بین کی نظروں سے اس کے فوائد دبکے ہوئے نہیں ہیں جہاں ضرورت محسوس ہو کام لیں انشاء اللہ کام آیئگا۔ حکیم قاری محمد یونس شاہد میو
میرے عملیاتی مجربات از حکیم قاری محمد یونس شاہد میو
ذاتی مجربات کچھ کہی ان کہی باتیں یوں تو عملیات کی دنیا میں بے شمار کتب متداولہ و غیر متداولہ موجود ہیں۔ہر لکھنے والا لکھتا ہے کہ میرا عمل بے خطاء اور مجربات کا سردار ہے۔میرا عمل کبھی خطاء نہیں گیا،وغیرہ۔راقم الحروف کی زندگی کے قیمتی مہ و ایام سے گزرکر سالوں پر محیط تلخ تجربات ہیں۔عمومی طور پر عملیات میں ملتے جلتے اعمال دیکھنے کو ملتے ہیں ہر کوئی اپنے محسوسات بیان کرتا ہے۔عاملین کے بیان میں کہاں حقیقت ہوتی ہے؟ اور کہاں سے مبالغہ و کذب بیانی شروع ہوتی ہے؟۔ پرکھ کی کوئی کسوٹی مقرر نہیں ہے۔ عمومی طور پر بتانے والے کی شخصیت اور سننے والے کی عقیدت بنیادی ڈاھانچے کا سامان مہیا کرتے ہیں۔عاملین اپنے اعمال میں ناکام کیوں ہوتے ہیں؟اس کی مختلف توجیہات بیان کی جاتی ہیں۔۔ کوئی ناکامی کا مبلہ دوسرے پر ڈالتا ہے، تو کوئی اپنی بدپرہیزی اور اعمال میں کمزوریکوئی مرشد کامل نہ ملنے کابہانہ وغیرہ ۔یہ سب بجا سہی ،لیکن کبھی عملیات کے دائرہ کار اور اپنی حیثیت کا تعین کرنے کی طرف کبھی توجہ نہیں دی۔عملیات سے وابسطہ تصور غیر متعین شدہ ہوتا ہے،جہاں عمل کی تاثیر کے حدود و قیود کا تعین ہوتا ہے ۔نہ عاملین کی خواہشات کی حد فاصل ہوتی ہے۔ عملیات میں جن امور سے کام لیا جاتا ہے ،وہ ہر مذپہب و قوم کے جداگانہ ہوتے ہیں۔اوراد و وظائف بھی الگ الگ۔لیکن ایک بات مشترک ہوتی ہے کہ ہر کوئی اَن دہکھی طاقت سے کام لینے کے مدعی ہوتے ہیں۔وہ دیوی دیوتا ہوں یا جنات وموکلات۔دیو ،ڈاکنی ہوں تو ہمزاد و موکلات بھوت پریت۔ہر کوئی کہتا ہے کہ وہ جن طاقتوں سے کام لیتا ہے ان کی تسخیر کے لئے بہت مشقت اٹھانی پڑتی ہے۔ہر کوئی اپنے معتقیدات کے مطابق حصول طاقت کا مدعی ہوتا ہے۔ ایک سیدے سادھے مسلمان کا عقیدہ ہوتا ہے جو کچھ ہوتا ہے اللہ کی مرضی سے ہوتا ہے۔عامل کاکام اپنی ذمہ داری سے عہدہ برآہونا ہے۔میں اپنے عمل کا ذمہ دار ہوں کہ اسے ایمان داری سے ادا کروں ۔اس میں اثرات کس قدر پیدا ہوتے ہیں یہ میرا کام نہیں ہے۔سلسلہ میں ۔جادو کی تاریخ۔جادو کے بنیادی قوانین اور ان کا توڑ۔دروس العملیات وغیرہ کتب کی طرف رجوع کرنا چاہئے۔راقم الحروف کی کئی دہائیوں کے تلخ تجربات کی عکاس ہیں۔ نیچے دیے گئے ٹیبل سےمیرے عملیاتی مجربات از حکیم قاری محمد یونس شاہد میوکی کتاب ڈاؤن لوڈ کریں۔ پی ڈی ایف ای بک کے بارے میں مختصر معلومات میرے عملیاتی مجربات :کتاب کا نام حکیم قاری محمد یونس شاہد میو :لکھاری / مصنف اردو :زبان (ُPdf)پی ڈی ایف :فارمیٹ 1.98 MB :سائز 96 :صفحات >> Please Like Our Facebook Page for More Beautiful Books and Novels << ہماری دوسری کتابیں ان کا بھی مطالعہ کریں مدارس کے طلباء اور علماء کے لئے طب سیکھنا کیوں ضروری ہے؟ مہیری سو پہلے۔یائے بانچ لئیو دروس العملیات
حاضری جنات
حاضری جنات حاضری جنات میدان عملیات میں مریض پر جنات کو حاضر کرنا اور ان سے مریض کو چھٹکارا دلوانا بہت بڑی بات سمجھی جاتی ہے۔اس قسم کے اعمال کی قدر عامل جانتا ہے یا پھر مریض جو اس پریشانی میں مبتلا ہوتا ہے۔اس کام کے لئے بہت سی پڑھائیاں کی جاتی ہیں۔ مختلف چلہ و وظائف کئے جاتے ہیں۔ ایک عمل حاضر خدمت ہے۔ضرورت مند فائدہ اٹھا سکتے ہیں ذیل کی عبارت پڑھ کر مریض پر دم کریں، تو مریض پر جن حاضر ہوجائیگا ۔چہار قل مکمل اورسورہ القریش [3]بار اس کے بعد ایک بار یہ آیت فکبکبوا فیھا والغاء ون، جب حاضری ہوتو ،قول و قرار لیکر رہا کرے، یا مناسب علاج کرے ۔ قل اعوذ برب الناس ۔ملک الناس الہ الناس ۔من شر الوسواس الخناس الذی یوسوس فی صدور الناس۔من الجنۃوالناس۔سورہ الفلق۔۔۔قل اعوذ برب الفلق من شر ماخلق ومن شر غاسق اذا وقب ومن الشر النفثت فی عقد۔ون شر حاسد اذا حسد۔قل ھو اللہ احد اللہ الصمد لم یلد ولم یولد ۔ولم یکن لہ کفوا احد۔ سورہ الکافرون۔۔قل یا ایھا لکافرون ۔لاعبد ماتعبدون ولاانتم عابدون ما اعبد ۔ولا انا عابد ما ابتم ولا انتم عبدون ما اعبد ۔لکم دینکم ولیدین۔سورہ القریش۔۔۔لایلاف قریش۔ایلفھم رحلت الشتاء والصیف ۔فلیعبدو رب ھذا لبیت۔الذی اطعمھم من جوع وآمنھم من خوف۔۔۔۔۔ حکیم قاری محمد یونس شاہد میو
امت کی جنتی مائیں
امت کی جنتی مائیں امت کی جنتی مائیں حکیم قاری محمد یونس شاہد میو نبی اگر تمام امت کا باپ پے تو اس کی بیویاں تمام امت کی مائیں ہیں اس میں کسی کو اختلاف نہیں ہے کیونکہ یہ ربی فیصلہ ہے [الاحزاب:۶]جن عورتوں کو آپ نے اپنے حبالہ عقد میں لیا ان کو اپنی مرضی سے آپﷺنے رشتہ ازواج میں منسلک نہیں کیا بلکہ خدا تعالی کے حکم سے آپﷺ نے ان سے نکاح فرمایا ۔آپﷺ کے نکاح کرنے سے ان عورتوںمیں سے دوسری خصوصیات کے علاوہ ایک خصوصیت یہ بھی پیدا ہوگئی کہ وہ جنتی ہوگئیں ۔جس طرح نبیﷺ نے جن ،ردوں سے اپنی بیٹیوں کا نکاح کیا وہ سب جنتی تھے۔اسی طرح جن عورتوں کو حضورﷺ اپنے حبالہ عقد میں لائے وہ سب کی سب جنتی تھیں ۔کوئی غیر جنتی عورت آُﷺ کے نکاح میں نہیں۔ نبیﷺ نے فرمایا:ان اللہ ابی لی ان تزوج او ازوج الااھل الجنۃ۔بیشک اللہ تعالی انکار فرماتا ہے مگر یہ کہ جن عورتوں سے میں شادی کروں یا جن مردوں میں اپنی بیٹیوں کی شادی کروں کہ وہ جنتی ہوں ۔[ابن جمرۃ الانساب صفحہ۷۱۰ اصابہ عند ترجمہ ہند بن ابی ہالہ]اس حدیث کی تائد اس دوسری حدیث سے بھی ہوتی ہے جس کو حاکم نے ابن ابی اوفی سے روایت کیا ہے ،رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:سالت ربی عزوجل ان لا ازواج احدا من امتی ولا اتزوج الاکان معی فی الجنۃ،فاعطانی۔میں نے اللہ تعالیٰ سے سوال کیا کہ کہ میں اپنی امت میں سے کسی سے نہ کروں اور نہ اسے اپنی بیٹی دوں مگر یہ کہ وہ جنت میں میرے ساتھ ہو۔پس اللہ نے مجھے عطا ء کردیا [طبرانی فی الاوسط مجمع الزوائد۱۰/۱۷]اسی طرح حضرت ابو سعید الخدری نبیﷺ سے روایت کرتے ہیں۔میں نے اپنی ازواج میں سے کسی عورت سے نکاح نہیں کیا اور نہ اپنی بیٹی کسی مرد کے نکاح میں دی ،مگر اس اجازت سے جو جبریل امین میرے پاس اللہ رب العزت کی طرف سے لائے ۔یعنی میں یہ سب کچھ اللہ کی اجازت اور حکم سے کیا ہے [حلیۃ الالیاء ابی نعیم۷/۲۵۱،عیون الثر ۲/۳۹۳]
فاروق اعظم رضی اللّٰہ عنہ جلد 2 از دعوت اسلامی
نیچے دیے گئے ٹیبل سے فاروق اعظم رضی اللّٰہ عنہ جلد 2 از دعوت اسلامی کی کتاب ڈاؤن لوڈ کریں۔ پی ڈی ایف ای بک کے بارے میں مختصر معلومات فاروق اعظم رضی اللّٰہ عنہ جلد 2 :کتاب کا نام مجلس المدینہ العلمیہ (دعوت اسلامی) :لکھاری / مصنف اردو :زبان (ُPdf)پی ڈی ایف :فارمیٹ 34.92 MB :سائز 858 :صفحات >> Please Like Our Facebook Page for More Beautiful Books and Novels << فاروق اعظم رضی اللّٰہ عنہ جلد 1 از دعوت اسلامی فقہ البیوع جلد اول از مفتی تقی عثمانی
فاروق اعظم رضی اللّٰہ عنہ جلد 1 از دعوت اسلامی
نیچے دیے گئے ٹیبل سے فاروق اعظم رضی اللّٰہ عنہ جلد 1 از دعوت اسلامی کی کتاب ڈاؤن لوڈ کریں۔ پی ڈی ایف ای بک کے بارے میں مختصر معلومات فاروق اعظم رضی اللّٰہ عنہ جلد 1 :کتاب کا نام مجلس المدینہ العلمیہ (دعوت اسلامی) :لکھاری / مصنف اردو :زبان (ُPdf)پی ڈی ایف :فارمیٹ 34.34 MB :سائز 866 :صفحات >> Please Like Our Facebook Page for More Beautiful Books and Novels << فقہ البیوع جلد اول از مفتی تقی عثمانی
مسلم اطباء کے انقلابی اقدام
مسلم اطباء کے انقلابی اقدام حکیم قاری محمد یونس شاہد میو ابن خطیب غرناطی کے ہمعصر طبیب ابن خاتمہ(م1369ء ) نے بھی طاعون پر ایک کتاب لکھی، طاعون پر مسلم اطباء کی یہ تحریریں ان رسائل طاعون سے بہتر ہیں جو یورپ میں چودھویں سے سولہویں صدی کے درمیان لکھے گئے ۔ زیر نظر صدی کے حوالےسے مشرق کا ایک اہم نام رشید الدین فضل اللہ (م1318ء) کا ہے، جو ایل خانیوں کا وزیر با تدبیر تھا، وہ بڑا مورخ اور ماہر طبیب تھا، اس نے ایک طبی دائرہ المعارف تصنیف کی، کئ درسگاہیں اور ہسپتال قائم کئے۔ اس کے بعد کی صدیوں کو اسلامی طب کے حوالےسے زوال کی صدیاں مانا گیا ہے، اس کی حقیقت پر کل آخری قسط میں روشنی ڈالنے کی کوشش کروں گی ۔ علم طب کا ذکر ادھورا رہتا ہے اگر علم الادویا Pharmacy کا بھی احاطہ نہ کیا جائے ۔ لیکن اس طرح تحریر طولانی ہو جائے گی تاہم اپنے مقالے میں اس کا احاطہ کیا ہے ۔ اب تک کے تفصیلی بیان کو یوں سمیٹا جا سکتا ہے کہ علم طب میں یونانی، مسلمانوں کے اساتذہ تھے۔عرب مسلمانوں نے مختلف ذرائع سے تمام و کمال یونانی طب حاصل کرنے کے بعد اس میں گرانقدر عملی و نظری اضافے کئے،اور چونکہ ان کا مذھب بھی اس علم میں معاون تھا اور طب نبوی کے سادہ اصولوں پر وہ پہلے سے کاربند بھی تھے لہذا کسی بندش اور رکاوٹ کے بغیر انہوں نے طبی تجربات شروع کئے، اس راہ میں مزاحم ہونے کے بجائے مسلمان خلفا اور امراء نے اس میں بھرپور تعاون کیا یوں طب اسلامی کی بنیاد پڑی اور مسلمان اطباء تین سو سال تک طب کی دنیا پر چھائے رہے۔ جب بارھویں صدی عیسوی کے قریب مسلمانوں کے قدم اندلس/اسپین سے اکھڑنے لگے اور ان کے علمی مراکز ایک ایک کر کے مسیحی یورپ کے قبضے میں آنے لگے تو ان کی کتابیں، خواہ طب کی ہوں یا ریاضی کی،فلسفہ ہو یا تاریخ، ادب ہو یا سائنس، لاطینی میں ترجمہ ہو کر مغرب منتقل ہونے لگیں ۔ اسپین کا سب سے پہلا شہر، جو مسلمانوں کا علمی مرکز بھی تھا ۔۔۔۔یعنی طلیطلہ Toledo پر 1085پر مسیحی قابض ہو گئے، لا طینی اور مسیحی طلبہ جو پہلے سے یہاں تھے یا قبضے کے بعد یہاں ائے، انہوں نے یہاں عربی علوم و فنون سیکھنے شروع کئے ۔بارھویں صدی عیسوی میں طلیطلہ میں علمی زندگی نے جو صورت اختیار کی وہ کئ اعتبار سے بغداد کے دور ترجمہ سے مشابہ تھی۔جس طرح عباسی خلیفہ مامون الرشید نے دار الترجمہ قائم کیا تھا اسی طرح آرچ بشپ ریمنڈ کے زیر ہدایت ایک دار الترجمہ قائم کیا جو تیرھویں صدی عیسوی تک عروج پر رہا ۔جو کام بغداد میں عیسائی اور صابی مترجمین نے انجام دیا تھا وہی طلیطلہ میں ان یہودیوں نے انجام دیا جو عربی،عبرانی،ہسپانوی اور بعض اوقات لاطینی میں مہارت رکھتے تھے۔ ترجمے میں جو کارہائے نمایاں حنین ابن اسحاق اور اس کے شاگردوں کے ہیں، اسی طرح کے کارنامے جیرارڈ اور اس کی ٹیم کے ہیں۔ جیرارڈ 508ھج/ 1114ء میں اٹلی میں پیدا ہوا، یہ یورپ میں عربیت کا بانی تھا ۔جس طرح حنین ابن اسحاق نے ماہرین علم کو مشرق میں روشناس کرایا تھا، اسی طرح جیرارڈ نے مسلمان اطبا ،علما، حکما اور ادبا کو ترجمے کے ذریعے مغرب میں روشناس کرایا ۔ سسلی یعنی صقلیہ 130 سال تک مسلمانوں کے قبضے میں رہا 1091ء(484ھج) میں اس پر نارمن قابض ہو گئے ۔جزیرہ صقلیہ بھی علوم عربیہ کی اشاعت کا بہت بڑا مرکز تھا ۔یہاں بھی قابل مترجمین کی فوج کی فوج عربی علوم کو لاطینی میں ترجمہ کرنے میں مصروف تھی۔تراجم کا یہ سلسلہ دسویں صدی ہجری/سولہویں صدی عیسوی تک جاری رہا، یونانی اور عربی علوم و ادبیات کے صد ہا تراجم نے یورپ کی علمی تقدیر بدل کر رکھ دی۔ پندرھویں صدی عیسوی کے نصف آخر میں فن طباعت ایجاد ہو گیا تو علوم و ادبیات کی کتابیں سرگرمی سے شایع کی جانے لگیں ۔ ان تراجم کی وجہ سے، اور مسلمانوں کے سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے عربی زبان کی علمی حیثیت مجروح ہونے لگی اس کی جگہ پہلے لاطینی اور پھر انگریزی زبان نے لے لی، پھر جب یورپ میں طبع زاد تصانیف کا دور آیا تو یورپ میں “قرون وسطی “کا خاتمہ ہوا اور جدید دور کا آغاز ہوا ۔ طب کے سلسلےمیں علم کا جو سفر یونان سے شروع ہوا تھا، وہ ایران۔۔۔۔عراق۔۔۔۔۔مصر۔۔۔۔۔المغرب سے ہوتا ہوا، اندلس کے راستے دوبارہ یورپ میں پہنچا، جس طرح مسلمان صدیوں علم کی دنیا کے بے تاج بادشاہ بنے رہے اسی طرح کئ صدیوں سے
فقہ البیوع جلد دوم از مفتی تقی عثمانی
نیچے دیے گئے ٹیبل سے فقہ البیوع جلد اول از مفتی تقی عثمانی کی کتاب ڈاؤن لوڈ کریں۔ پی ڈی ایف ای بک کے بارے میں مختصر معلومات فقہ البیوع جلد دوم :کتاب کا نام مفتی تقی عثمانی :لکھاری / مصنف اردو :زبان (ُPdf)پی ڈی ایف :فارمیٹ 10.79 MB :سائز 641 :صفحات >> Please Like Our Facebook Page for More Beautiful Books and Novels << فقہ البیوع جلد اول از مفتی تقی عثمانی
فقہ البیوع جلد اول از مفتی تقی عثمانی
نیچے دیے گئے ٹیبل سے فقہ البیوع جلد اول از مفتی تقی عثمانی کی کتاب ڈاؤن لوڈ کریں۔ پی ڈی ایف ای بک کے بارے میں مختصر معلومات فقہ البیوع جلد اول :کتاب کا نام مفتی تقی عثمانی :لکھاری / مصنف اردو :زبان (ُPdf)پی ڈی ایف :فارمیٹ 10.54 MB :سائز 625 :صفحات >> Please Like Our Facebook Page for More Beautiful Books and Novels << محمد الیاس عطار قادری کی دوسری کتابیں آپ کے ظاہر و باطنی مسائل کا حل اردو اِبراھیم عَلَیْہِ السَّلام کا قربانی کرنے کا واقعہ
اسلام کا معاشی نظام از ڈاکٹر اسرار احمد
نیچے دیے گئے ٹیبل سے اسلام کا معاشی نظام از ڈاکٹر اسرار احمد کی کتاب ڈاؤن لوڈ کریں۔ پی ڈی ایف ای بک کے بارے میں مختصر معلومات اسلام کا معاشی نظام :کتاب کا نام ڈاکٹر اسرار احمد :لکھاری / مصنف اردو :زبان (ُPdf)پی ڈی ایف :فارمیٹ 2.26 MB :سائز 82 :صفحات >> Please Like Our Facebook Page for More Beautiful Books and Novels << محمد الیاس عطار قادری کی دوسری کتابیں آپ کے ظاہر و باطنی مسائل کا حل اردو اِبراھیم عَلَیْہِ السَّلام کا قربانی کرنے کا واقعہ