التداوی بالاعشاب۔(جڑی بوٹیوں کی دوا)ایک سائنسی طریقہ جس میں جدید و قدیم طب شامل ہےمصنف:ڈاکٹرامین رویحہاردو ترجمہ۔حکیم المیوات قاری محمد یونس شاد میوناشر۔سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبویﷺ۔۔سعد ورچوئل سکلز پاکستان کچھ کتاب کے بارہ میں۔ دو دیہائیاں پہلے ہمارے ایک دوست انیس احمد عرب ممالک میں سے کسی ملک میں روزگار کے سلسلہ میں گئے۔مجھے وہ استاد جی کہا کرتے تھے۔جب واپس ہونے لگے تو کسی کے لئے تحفہ لائے ،کسی کے لئے کچھ ۔لیکن انہوں نے میرے لئے التداوی بالاعشاب۔نامی کتاب منتخب کی۔یہ کتاب اس وقت سے میرے پاس موجود ہے۔کئی بار ادارہ کیا کہ اردو میں ڈھال دوں۔لیکن ہر چیز کا وقت مقرر ہے اس کتاب کی باری آج آئی۔یہ کتاب مجھے سعد یونس کی پیدائش کے وقت دی گئی تھی۔آج اس کی دوسری برسی کے موقع پر اس کا اردو ترجمہ اہل ذوق کی نظر کررہا ہوں۔اسے اپنے بیٹے سعد یونس مرحوم کے نام سے معنون کرتا ہوں۔ التداوی بالاعشاب۔کی خصوصیات (1)یہ کتاب ایسے شخص کی لکھی ہوئی ہے جس نے علمی طب ایک موقر ادارہ سے حاصل کی اور عملی طب جنگی محاذ اور مشکلات بھرے میدان مین کی۔ڈاکٹر امین الروحیہ نے اعلی تعلیم کے بعد روایتی طب اور جدید کمسٹری کو یکجا کیا۔کیونکہ موصوف دونوں میں مہارت رکھتے تھے۔(2)انہوں نے ادویات کے بارہ مین جڑی بوٹی کے اگنے سے لیکر پختگی تک۔اور خام حالت سے لیکر سفوف و قہوہ تک کے بہت ساری تراکیب استعمال بیان کی ہیں۔جن سے بوقت ضرورت استفادہ کیا جاسکتا ہے۔(3)وہ پیچیدہ امراض کے لئے قہوہ جات تجویز کرتے ہیں۔اس وقت اردو داں طبقہ قہوہ جات کی افادیت سے آگاہ ہورہا ہے۔گوکہ قہوہ جات کا استعمال اور اس کے بنانے کی بہترین تراکیب قبل از تاریخ سے طب میں رائج ہیں۔لیکن پاک و ہند برصغیر میں اسے مفرد اعضاء والوں نے ترویج دی۔آج تقریبا ہر طبقہ قہوہ جات کا استعمال کرتا ہے۔ حالات زندگی۔ ڈاکٹرامین رویحہ (1901۔ 1984ء) شام کے شہر لطاکیہ میں پیدا ہوئے ،انہوں نے ویانا اور برلن کی یونیورسٹیوں سے طب کی تعلیم حاصل کی انہوں نے جرمنی کی میونخ یونیورسٹی سے طب میں ڈاکٹریٹ اور آرتھوپیڈک سرجری میں خصوصی سند حاصل کی۔ .اس نے مصر، حجاز، عراق اور شام میں طب کی مشق کی اور دمشق میں ملٹری ہسپتال کے چیف فزیشن تھے۔
ریڑھ کی ہڈی کا درد کےاسباب وعلاج
ریڑھ کی ہڈی کا درد کےاسباب وعلاج از حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو خلاصۃ مضمون۔ دیسی انداز میں رہڑھ کی ہڈی کے درد کی پہچان ریڑھ جی ہڈی کی تکلیف کا احساس۔ رہڑھ کی ہدی میں کس عمر میں علامات رونما ہوتی ہیں کیا غذا و خوراک سے درد کا تدارک کیا جاسکتا ہے درد کی مختلف وجوہات۔اور علاج کی مناسب تدابہر۔ رہڑھ کی ہڈی کے دردکے نقصانات۔ ریڑھ کی ہڈی کے مناسب غذائیں۔ ۔نوٹ: (سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبویﷺ میں آنے والے بکثرت مریضوں کے احوال پیش خدمت ہیں دور دراز سے آنے والت مریضوں کا ریکارڈ رکھاجاتاہے۔یہ چندمریضوں کی تشخیص و تجویز علاج لکھا جارہا ہے) ریڑھ کی ہڈی کا درد، جسے کمر کا درد بھی کہا جاتا ہے، ایک عام صحت کی شکایت ہے جو ہر عمر کے لوگوں کو متاثر کرتی ہے۔ یہ ہلکی تکلیف سے لے کر شدید درد تک ہو سکتا ہے جو روزمرہ کی سرگرمیوں کو نمایاں طور پر متاثر کر سکتا ہے۔ ریڑھ کی ہڈی ایک پیچیدہ ڈھانچہ ہے جو کشیرکا، انٹرورٹیبرل ڈسکس اور اعصاب پر مشتمل ہے، اور ان اجزاء میں کوئی بھی غیر معمولی یا چوٹ درد کا باعث بن سکتی ہے۔ رہڑھ کی ہڈٰ کے درد کی اقسام۔ کسی بھی درد کو کچھ تکنینکوں کی مددد سے سمجھا جاسکتا ہے۔ (1)آرام یعنی لیٹے یا وقت یا آرام کی حالت میں درد ہو اور حرکت کرنے سے کم ہوجائے تو۔یہ رہڑھ کی ہڈی کے اعصاب کا درد ہے۔یہ عمومی طورپر سردی میں بڑھ جاتا ہے ۔نیند سے بیداری کے وقت زیادہ ہوتا ہے جیسے جیسے جسم گرم ہونا شروع ہوجاتا ہے۔تو درد مین افاقہ ہونے لگتا ہے۔۔۔ایسے مریضوں کے لئے ٹھنڈی غذائی اور دوائیں نقصان دیتی ہیں۔ (2)بیۓھنے یا لیٹنے کی حالت میں رہڑھ کی ہڈی کے درد میں آرام رہے اور حرکت کرنے سے درد میں اضافہ ہوجائے۔ایسا دردغدی درد ہوتا ہے۔یہ گرم اغذایہ و ادویہ سے زیادہ اور ٹھنڈی چیزوں سے راحت ملتی ہے۔ (3)رہڑھ کی ہڈی کا تیسرے قسم کا درد۔آرام کی ھالت میں ہوتا ہے۔نہ حرکت کی صورت میں البتہ اگر مقام درد پر بوجھ ہوتا ہے۔دبانے سے درد ہونے لگتا ہے۔یہ عضلاتی درد کہلاتا ہے۔اگر یہ تینوں نکات ذہن نشین کرلئے جائیں تو کمردرد کے مریضوں کے لئے تشخیص مرض میں بہت آسانی رہتی ہے۔ ## ریڑھ کی ہڈی کے درد کو سمجھنے کے لیے دس نکات ریڑھ کی ہڈی کے درد کو شدید (تین ماہ سے کم وقت تک رہنے والا)، سب اکیوٹ (3-6 ماہ تک رہنے والا) اور دائمی (چھ ماہ سے زیادہ وقت تک رہنے والے) میں درجہ بندی کیا جاسکتا ہے۔ ریڑھ کی ہڈی کے درد کی عام وجوہات میں پٹھوں میں تناؤ، لیگامینٹ موچ، ہرنیٹڈ ڈسکس، گٹھیا، اور ریڑھ کی ہڈی کی سٹیناسس شامل ہیں۔ وہ عوامل جو ریڑھ کی ہڈی کے درد کے خطرے کو بڑھا سکتے ہیں ان میں موٹاپا، خراب کرنسی، جسمانی سرگرمی کی کمی، تمباکو نوشی اور بعض طبی حالات شامل ہیں۔ **علامات:** ریڑھ کی ہڈی کے درد کی علامات بنیادی وجہ کے لحاظ سے مختلف ہو سکتی ہیں لیکن ان میں درد، اکڑن، بے حسی، جھنجھناہٹ، پٹھوں کی کمزوری، اور چلنے میں دشواری شامل ہو سکتی ہے۔ صحت کی دیکھ بھال کرنے والا پیشہ ور جسمانی معائنہ، طبی تاریخ، اور امیجنگ ٹیسٹ جیسے ایکس رے، سی ٹی اسکین، یا ایم آر آئی کے ذریعے ریڑھ کی ہڈی کے درد کی تشخیص کرسکتا ہے۔ ریڑھ کی ہڈی کے درد کے علاج میں دوائیں، فزیکل تھراپی، chiropractic کیئر، ایکیوپنکچر، یا بعض صورتوں میں سرجری شامل ہوسکتی ہے۔ خود کی دیکھ بھال کے اقدامات جیسے آرام، برف یا گرمی کی تھراپی، اوور دی کاؤنٹر درد سے نجات، اور کھینچنے کی مشقیں ریڑھ کی ہڈی کے ہلکے سے اعتدال پسند درد پر قابو پانے میں مدد کر سکتی ہیں۔ صحت مند وزن کو برقرار رکھنا، اچھی کرنسی کی مشق کرنا، بنیادی عضلات کو مضبوط کرنا، اور بھاری اٹھانے سے گریز کرنا ریڑھ کی ہڈی کے درد کو روکنے میں مدد کر سکتا ہے۔ اگر درد شدید، مستقل، یا اس کے ساتھ دیگر علامات جیسے بے حسی، جھنجھناہٹ، یا آنتوں یا مثانے کے کنٹرول میں کمی ہو تو طبی امداد حاصل کریں۔ دائمی ریڑھ کی ہڈی کے درد میں مبتلا افراد کے لیے درد کے انتظام کے ماہرین، جسمانی معالجین، اور دماغی صحت کے پیشہ ور افراد پر مشتمل کثیر الضابطہ طریقہ کار ضروری ہوسکتا ہے۔ ## خلاصہ ریڑھ کی ہڈی میں درد ایک عام حالت ہے جس کی مختلف وجوہات اور علاج کے اختیارات ہوتے ہیں۔ ریڑھ کی ہڈی کے درد کی اقسام، خطرے کے عوامل، اور دستیاب علاج کو سمجھنا افراد کو اپنی علامات کو سنبھالنے اور اپنی زندگی کے معیار کو بہتر بنانے میں مدد کر سکتا ہے۔ اگرچہ ہلکے سے اعتدال پسند درد کے لیے خود کی دیکھ بھال کے اقدامات مؤثر ثابت ہو سکتے ہیں، شدید یا مستقل درد کے لیے پیشہ ورانہ طبی امداد کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ ## اکثر پوچھے گئے سوالات ** کمر کے نچلے حصے میں درد کی سب سے عام وجہ کیا ہے؟** پٹھوں میں تناؤ اور ligament کی موچ سب سے عام وجوہات میں سے ہیں۔ * **کیا ریڑھ کی ہڈی کے درد کو روکا جاسکتا ہے؟** جی ہاں، صحت مند طرز زندگی کو برقرار رکھنا، اچھی کرنسی کی مشق کرنا، اور بنیادی عضلات کو مضبوط بنانا ریڑھ کی ہڈی کے درد کو روکنے میں مدد کرسکتا ہے۔ * **مجھے ریڑھ کی ہڈی کے درد کے لیے ڈاکٹر سے کب ملنا چاہیے؟** اگر درد شدید، مستقل، یا اس کے ساتھ دیگر علامات جیسے بے حسی یا جھنجھناہٹ ہو تو طبی امداد حاصل کریں۔ * **کیا ریڑھ کی ہڈی کے درد کے لیے کوئی گھریلو علاج ہیں؟** بغیر کاؤنٹر کے درد سے نجات دینے والے، آرام، برف یا گرمی کی تھراپی، اور ہلکے سے اسٹریچنگ ریڑھ کی ہڈی کے ہلکے سے اعتدال پسند درد کے لیے مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔ * **کیا ریڑھ کی ہڈی کا درد سنگین پیچیدگیوں کا باعث بن سکتا ہے؟** بعض صورتوں میں، ریڑھ کی ہڈی میں درد کا علاج نہ ہونے سے اعصابی نقصان یا دائمی درد جیسی پیچیدگیاں پیدا ہوسکتی ہیں۔ **براہ کرم نوٹ کریں کہ یہ معلومات
کتب کی فہرست۔سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبویﷺ
شائع ہونے والی 120کتب کی فہرستسعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبویﷺ کتب کی فہرست۔سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبویﷺ(سعدیونس کو بچھڑے دو سال ہوگئے)سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبویﷺ کا قیام1907 کو قائم ہواتھا۔اس کی رجسٹریشن کے وقت وہم بھی نہ تھا کہ کتابوںکی اتنی بڑی فہرست شائع کرنے میں کامیابی ملے گی۔قیام کے وقت اغراض و مقاصد میں صرف طبی تعلیم تھا ۔اس کے خدوخال بہت مختلف تھے۔ اس وقت تیز ترین ابلاغ کا راستہ فری طبی کیمپ کا انعقاد تھا ۔ان کیمپوں میں لوگ آتے اپنے امراض کی تشخیص کراتے مفت دوا لیتے ۔نام پتہ لکھاتے چلتے بنتے۔یہ سلسلہ کئی سال چلتا رہا۔ادارہ ہذا کے ماہرین گائوں گائوں جاتے اعلانات کراتے۔کسی ایک جگہ پر بیٹھ جاتے عمومی طورپر یہ کسی کی بیٹھ یا حویلی ہوتی تھی۔ یہ بھی پڑھئے سعد طبیہ کالج کی طبی خدمات اور حکومت افغانستان کا رابطہ۔سب سے سے پہلے مریض اپنا نام و پتہ لکھواتا تاکہ ریکارڈ رہے کہ مریض کو کیا مرض تھی کونسی دوا تجویز کی گئی تھی۔آگلی دفعہ مریض نام بتاتا ۔اس سکی دوبارہ نبض دیکھی جاتی۔جائزہ لیا جاتا کہ تشخیص امراض اور تجویز علاج میں کس قدر تطابق اور غذا کے کتنے اثرات مرتب ہوئے ۔یہ سلسلہ کئی سال چلتا رہا۔ہمارے پاس مریضوں کا وہ ڈیٹا موجود ہے۔یہ سب کچھ میں اور میرا بیٹا سعد کررہے تھے۔سعد کی عمر بہت کم تھی لیکن اس کی جدو جہد مکمل تھی۔وسائل کی قلت اور مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد ادویات کی مفت فراہمی۔کئی ایک مسائل ایسے تھی جو اس کے وقت حالات کے تناظر مین بہت بھاری تھی۔لیکن یہ سلسلہ اللہ نے کئی سال چلایا۔ یوں ہمارے پاس علاج و معالجہ ادویات کےبہتر استعمال۔مریضوں کی نفسیات۔غذا ئی علاج کا وسع ذخیرہ مہیا ہوگیا۔۔2017 میں میں سعد یونس مرحوم نے انٹر نیٹ کی طرف توجہ کی اور سب سے پہلا بلاگر۔۔۔Tibb4all۔۔کے نام سے بنایا۔اس کے ایک سال بعد اسے ویب سائٹ میں تدیل کردیا گیا۔2018 میںانٹر نیٹ کی دنیا میں جھانکنا شروع کردیا ۔ راقم الحروف کی کتب یکے بعد دیگرے ویب سائٹ پر اپ لوڈ کرنا شروع کردیں۔یوں دونوں باپ بیٹے دوسال تک کتب کو ڈزائن کرتے اور اپلوڈ کردیتے ۔دوسال کی محنت شاقہ کے بعد آمدن تو آنہ کی نہ ہوئی البتہ سعد طبیہ کالج کالج برائے فروغ طب نبویﷺ کا تعارف ہوگیا۔2018 تا 2022 چار سال میرے بیٹے سعد کی محنت کے دن تھے ان چار سالوں میں ان سے ان تھک کوشش کی مالی حالات کے لئے جدو جہد کی ۔سعد ورچوئل سکلز کا قیام عمل میں آیا ۔کرونا کے دنوں میں آن لائن کلاسز شروع کیں ،یہ سب آئیڈیاز سعد کے تھے۔تقریبا دس ممالک کے طلباء آن لائن کلاز سے مستفید ہوئے۔یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے(طب نبوی اور عملیات کی کلاسیں آج بھی جاری ہیں)۔قدرت کو اس انمول بچے سے اتنا ہی کام لینا تھا۔26 ستمبر 2022 کو سعد یونس صرف بیس سال نو ماہ کی عمر میں اس در فانی سے دار البقاء کی طرف کوچ کرگیا۔یوں ہمارے ساتھ سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبویﷺ//سعد ورچوئل سکلز کا بانی ہمیں چھوڑ کرچلاگیا اور یہ دونوں ادارے بند پڑ گئے یہ بھی پڑھئے سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبوی ﷺخدمات و اہداف۔زندگی اپنے گزارنے کےڈھنگ خود بتاتی ہے۔ایک سال بعد پھر سے سعد طبیہ کالج اور سعد ورچوئل سکلز نے کام کرنا شروع کردیا۔اس وقت کلاسز کے ساتھ ساتھ۔کتب کی نئی کمپوزنگ۔نایاب کتب کی فراہمی۔انگریزی اور اردو،فارسی۔زبانوں سے اردو میں ترجمہ کرانا اور انہیں اہل علم تک پہنچانا ہے۔اس وقت ادارہ ہذا کی تین نمائیندہ ویب سائٹس کام کررہی ہیں۔www.tibb4all.comwww.dunyakailm.comwww.saadvirtualskils.comسعد تو ہم میں نہیں رہے ان کے چھوٹے بھائی دلشاد یونس نے یہ سب ذمہ داریاں اپنے کاندھوں پر اٹھا لی ہیں۔ابھی وہ سولہ سالہ جوان ہیں۔لیکن میرے دست بازو ہیں،ادارہ ہذا کے روح رواں ہیں۔ سعد ورچوئ؛ سکلز پاکستان کی طرف سے شائع ہونے والی کتب راقم الحروف کی ان موضوعات پر کئی ایک تالیفات پہلے سے داد تحسین حاصل کر چکی ہیں۔ دینی موضوعات پر۔ قران کریم کا میواتی زبان میں ترجمہ (2) سیر الطیبات یعنی بنات اربعہ (3) سیرت سیدنا حسن بن علی (4) حاشیہ تعلیم الاسلام ( 5 ) فضائل امت محمدیہ علیہ السلام (6) حضور ا ہم اپنے گھر میں (7) شجرہ خلفائے راشدین ( 7 ) ازواج مطہرات اور ان کے علمی کارنامے۔ (8) جن کو رسول الله ﷺ نے دعادی (9) دربار نبوت سے جنت کی بشارت پانے والے لوگ۔ (10)ماہ محرم کی شرعی و تاریخی ثیثیت۔(11)چیل احادیث دو امور دین۔ طب کے موضوع پر۔ (1) غذائی چارٹ (2) تیر بہدف مجربات (3) گھریلو اشیاء کے طبی فوائد (4) منتخب نسخے (5) قران کریم سے اخذ کردہ طبی نکات (6) حاصل مطالعه (7) تحریک امراض اور علاج (8) مدارس کے طلباء اور علماء کے لئے طب سیکھنا کیوں ضروری ہے ؟ (9) وضو اور مسواک کے روحانی و طبی فوائد (10) خواص المفردات یعنی جڑی بوٹیوں کے خواص (11) کتب سماوی میں مذکورہ نباتات کے طبی خواص (12) ادویہ سازی قدیم و جدید (13) جادو اور جنات کا طینی حل (14) معجزہ تخلیق انسانی قرآن اور طب کی نگاہ میں (15) بچے میں روح کب پھونکی جاتی ہے ؟ قرآن و طلب کی نظر۔ (16) صحاح ستہ میں مذکورہ طیبی احادیث اور ان کی تخریج (17) طب نبوی عصر حاضر کے تناظر میں۔ (18) احادیث میں مذکورہ غذائی اور دوائیں (19) ترجمہ : کتاب امراض و الكفارات والطب الرقیات۔ ضیاء المقدسی (20) کچور کے فوائد (21) تشخصیات متعدده (22) کھجور کے حیرت انگیز فوائد) (23) دست شفائی نسخہ سہ اجزائی (24) رسول اللہ کے زمانے کے کھانے اور مشروبات (25) وجمع المفاصل اور جدید معالجات -(26) اونٹ کے طبی فوائد طب نبوی ال سلیم کی روشنی میں (27) روغن ارنڈ ( بیدانجیر ۔ کسٹرائیل) کے 100 طبی۔ فوائد۔ (28) التداوی بالمحرم۔(29)میرے طبی مجربات (30)غذائی اور دوائی علاج۔طب نبوی اجتہاد یا وحی؟ (31)ظب نبوی میں غذاکی اہمیت و افادیت(32)قران طب نبوی اور جدید انکشافات(33)قران انسان اور طب(34)(35)چھ معاشرتی برائیاں قران کی نظر میں(36)طب نبوی علمائ کرام کی نظر میں(37)طب نبوی کی اہمیت و افادیت(38)قران کریم میں انسانی اعضاء کا تذکرہ(38)علم طب میں مسلمانوں کی خدمات(39) درد ،دوا طب نبوی کی روشنی میں(40)گل بابونہ کے اسراری
بصارت کے لیے دس نکات
صحت مند بینائی کے لیے دس نکات صحت مند بینائی کو برقرار رکھنے کے لیے غور کرنے کے لیے یہاں دس نکات ہیں: آنکھوں کے باقاعدہ امتحانات: ماہر امراض چشم کے ساتھ آنکھوں کے معمول کے چیک اپ کا شیڈول بنائیں۔ یہاں تک کہ اگر آپ کو کوئی علامات نہیں ہیں، باقاعدگی سے امتحان آنکھوں کے ممکنہ مسائل کا جلد پتہ لگاسکتے ہیں۔ اپنی آنکھوں کو نقصان دہ شعاعوں سے بچائیں: باہر نکلتے وقت UV تحفظ کے ساتھ دھوپ کے چشمے پہنیں، خاص طور پر دھوپ کے دنوں میں۔ یہ موتیابند اور عمر سے متعلق میکولر انحطاط کو روکنے میں مدد کرتا ہے۔ صحت مند غذا برقرار رکھیں: اینٹی آکسیڈنٹس، وٹامنز اور منرلز سے بھرپور متوازن غذا آنکھوں کی صحت کے لیے بہت ضروری ہے۔ اپنی غذا میں پھل، سبزیاں، سارا اناج، دبلی پتلی پروٹین اور صحت مند چکنائی جیسی غذائیں شامل کریں۔ تمباکو نوشی چھوڑو: تمباکو نوشی آنکھوں کی مختلف بیماریوں سے منسلک ہے، بشمول موتیابند، عمر سے متعلق میکولر انحطاط، اور آپٹک اعصاب کو پہنچنے والے نقصان۔ اسکرین کے وقت کو محدود کریں: ضرورت سے زیادہ اسکرین کا وقت آنکھوں میں تناؤ اور خشک آنکھ کے سنڈروم کا باعث بن سکتا ہے۔ اسکرینوں سے باقاعدگی سے وقفے لیں اور 20-20-20 اصول پر عمل کریں: ہر 20 منٹ میں، 20 فٹ دور کسی چیز پر 20 سیکنڈ کے لیے اسکرین سے دور دیکھیں۔ کافی نیند حاصل کریں: آنکھوں کی صحت سمیت مجموعی صحت کے لیے مناسب نیند ضروری ہے۔ ہر رات 7-9 گھنٹے کی معیاری نیند کا مقصد بنائیں۔ دائمی حالات کا انتظام کریں: ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر جیسے حالات آپ کی بینائی کو متاثر کر سکتے ہیں۔ ادویات اور طرز زندگی میں تبدیلیوں کے ذریعے ان حالات کا مؤثر طریقے سے انتظام کریں۔ یہ بھی پڑھئے بینائی ٹھیک ہونے کا وظیفہ حفاظتی چشمہ پہنیں: ایسی سرگرمیوں میں مشغول ہوتے وقت حفاظتی چشمے یا چشمیں پہنیں جو ممکنہ طور پر آپ کی آنکھوں کو نقصان پہنچا سکتی ہیں، جیسے کھیل، DIY پروجیکٹ، یا کیمیکلز کے ساتھ کام کرنا۔ اچھی آنکھوں کی حفظان صحت کی مشق کریں: اپنی آنکھوں کو چھونے سے پہلے اپنے ہاتھ دھوئیں اور گندے ہاتھوں سے اپنی آنکھوں کو رگڑنے سے گریز کریں۔ ہائیڈریٹڈ رہیں: وافر مقدار میں پانی پینا خشک آنکھوں کو روکنے میں مدد کرتا ہے۔ غذائیت کی سفارشات: اینٹی آکسیڈینٹ سے بھرپور غذائیں: پھل اور سبزیاں جیسے بلیو بیری، اسٹرابیری، پالک اور گاجر۔ اومیگا 3 فیٹی ایسڈ: چربی والی مچھلی جیسے سالمن، میکریل اور ٹونا۔ وٹامنز اور معدنیات: وٹامن سی، وٹامن ای، زنک اور لیوٹین۔ سارا اناج: براؤن چاول، کوئنو، اور پوری گندم کی روٹی۔ دبلی پتلی پروٹین: چکن، مچھلی، پھلیاں اور دال۔ خلاصہ: صحت مند بینائی کو برقرار رکھنے کے لیے ایک جامع نقطہ نظر کی ضرورت ہوتی ہے جس میں آنکھوں کا باقاعدگی سے معائنہ، اپنی آنکھوں کو نقصان دہ شعاعوں سے بچانا، متوازن غذا کھانا، تمباکو نوشی چھوڑنا، اسکرین کے وقت کو محدود کرنا، کافی نیند لینا، دائمی حالات کا انتظام کرنا، حفاظتی چشمہ پہننا، اچھی آنکھوں کی صفائی کی مشق کرنا، اور ہائیڈریٹ رہنا. ان رہنما خطوط پر عمل کر کے، آپ بینائی کے مسائل پیدا ہونے کے خطرے کو نمایاں طور پر کم کر سکتے ہیں اور صاف اور صحت مند بینائی سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔ چند مشہور سوالات کے جوابات: کیا میں بینائی کے نقصان کو روک سکتا ہوں؟ جی ہاں، اوپر بتائی گئی تجاویز پر عمل کر کے آپ بینائی کی کمی کے خطرے کو کافی حد تک کم کر سکتے ہیں۔ مجھے کتنی بار آنکھوں کا معائنہ کرانا چاہیے؟ آنکھوں کے معائنے کی فریکوئنسی آپ کی عمر اور آنکھوں کے موجودہ حالات پر منحصر ہے۔ عام طور پر، بالغوں کو ہر ایک سے دو سال بعد آنکھوں کا معائنہ کرانا چاہیے۔ کیا میں بینائی کے مسائل کو ریورس کر سکتا ہوں؟ اگرچہ بینائی کے کچھ مسائل کو عینک یا کانٹیکٹ لینز سے درست کیا جا سکتا ہے، لیکن دیگر کو الٹ نہیں کیا جا سکتا۔ بینائی کے مسائل کو مؤثر طریقے سے سنبھالنے کے لیے ابتدائی پتہ لگانے اور علاج بہت ضروری ہے۔ کیا آنکھوں کی صحت کے لیے قدرتی علاج ہیں؟ اگرچہ کچھ قدرتی علاج فوائد پیش کر سکتے ہیں، لیکن اپنے معمول میں کوئی اہم تبدیلی کرنے سے پہلے آنکھوں کی دیکھ بھال کرنے والے پیشہ ور سے مشورہ کرنا ضروری ہے۔ یاد رکھیں، اپنی آنکھوں کی صحت کو ترجیح دینا اور اگر آپ کو اپنے وژن میں کوئی تبدیلی محسوس ہوتی ہے تو پیشہ ورانہ مشورہ لینا بہت ضروری ہے۔
ضرورت کی کچھ اہم ویب سائٹس ·
ضرورت کی کچھ اہم ویب سائٹس ·اس پوسٹ میں آپ کو انٹرنیٹ دنیا کی چند بہترین ویب سائٹس بتا رہا ہوں امید ہے آپ کے کچھ کام آ جائیں ۔کافی محنت تلاش اور ذاتی تجربے استعمال کے بعد میں نے انٹرنیٹ سے کچھ اہم اور انتہائی کارآمد ویب سائٹس کو اکٹھا کیا ہے جو آپ سب کے لیے یقیناً کارآمد مفید انفارمیشن اور آسانی کا ذریعہ ثابت ہوں گے1- ڈکشنری (Dictionary) (لغت و حوالا جات)دنیا کی بہترین ڈکشنریوں کا مجموعہ٬ ہر لفظ کے معنی مختلف ڈکشنریوں سے ایک ہی جگہ دیکھے جاسکتے ہیں- 2- ہاؤ اسٹف ورکس (How Stuff Works) (معلومات و ٹیکنالوجی) یعنی چیزیں کس طرح کام کرتی ہیں٬ انسانی دماغ سے لے کر موبائل٬ کار انجن سے لیکر سرچ انجن تک ہزاروں مضامین کا احاطہ کے لیے یہ ویب سائٹ انٹرنیٹ کی دنیا میں ایک بہترین مقام رکھتی ہے جو کہ عام لوگوں کے لیے ماہر اور پیشہ ور لوگوں کے علم کا ذریعہ رکھتی ہے- طلبہ اس سائٹ کو ضرور سرچ کریں- 3- نیشن ماسٹر (Nation Master) (جغرافیہ) دنیا بھر کے تمام ممالک کی معلومات کے ساتھ٬ تعلیم٬ انڈسٹری٬ اکانومی٬ کرنسی اور ہر طرح کی تفصیلات (بدقسمتی سے پاکستان کے بارے میں معلومات اپ ڈیٹ نہیں٬ شاید اس کی وجہ پاکستان کے اپنے ادارہِ شماریات کی نااہلی ہے٬ البتہ دیگر ممالک کے بارے میں ہر طرح کی معلومات دیکھیں جا سکتی ہیں)4-ایکس ای (XE) (معلومات کرنسی تبادلہ ریٹ)دنیا کی پچاسی سے زائد ممالک کی کرنسی کا تبادلہ ریٹ باآسانی معلوم کیا جاسکتا ہے- دنیائے کرنسی کی سب سے پرانی اور بڑی ویب سائٹ جو کہ مختلف ممالک کی کرنٹ کے ساتھ تاریخی ریٹ کا بھی ریکارڈ رکھے ہوئے ہے-5- اباؤٹ (About) (معلومات )انٹرنیٹ پر معلومات تک رسائی تو بہت آسان ہے لیکن یہ معلوم کرنا کہ آیا یہ صحیح اور اپ ڈیٹ بھی ہے؟ کافی مشکل ہے اس ویب سائٹ نے اس مشکل کو کافی آسان بنا دیا ہے جہاں پر ہر مضمون پر مختصر اور صحیح معلومات اور روز مرہ زندگی کی چھوٹی چھوٹی ٹپس باآسانی مل سکتی ہیں- 6- آنسرز (Answers) (معلومات و حوالا جات) آپ اگر کوئی سوال پوچھنا چاہیں تو مذکورہ ویب سائٹ سے اس کا جواب حاصل کر سکتے ہیں- لاکھوں پوچھے گئے سوالات کے جوابات اپنے اپنے مضامین میں با آسانی دیکھے جاسکتے ہیں- “ آپ کے مسائل اور ان کا حل “ کی بہترین ویب سائٹ- 7- پب میڈ (Pub Med) (صحت٬ میڈیکل) سترہ ملین سے زائد ریسرچ پیپرز کا مفت اور قابل اعتبار طبی معلومات کا ذریعہ- میڈیکل فیلڈ سے وابستہ افراد کے لیے بہترین معلومات کا ذریعہ- 8- آسک فلاسفر (Ask Philosophers) (سوال و جواب) آپ سوالات کیجیے٬ دنیا کے بہترین فلاسفر آپ کے سوال کا جواب دیں گے٬ ہر فیلڈ کے ماہر فلاسفرز کے جوابات مختلف کیٹیگری میں دیکھے جاسکتے ہیں-9- ویدر (Weather) (موسم)دنیا کے تمام بڑے شہروں کے موسم کا حال لائیو اور اپ ڈیٹ٬ بمعہ اگلے کئی دنوں کی پیشن گوئی کے ساتھ-10- پوگو (Pogo) (کھیل- انٹرنیٹ)فری انٹرنیٹ گیمز کی مشہور ویب سائٹ11- ورڈ پریس (Word Press) (انٹرنیٹ فورم)آسان اور تیز ترین پرسنل بلاگ ورڈ پریس پر بنائے جاسکتے ہیں-12- 101 کک بکس (101 Cook Books) (فوڈز)دنیائے فوڈز کی بہترین ویب سائٹ٬ صحت افزاﺀ کھانوں کی تیاری کی رہنمائی لیتے ہوئے-13- کیوا (Kiva) (فنانس)تیسری دنیا کے غریب لیکن ہنر مند افراد کے کاروبار میں مالی معاونت کی نیٹ ورکس کی ویب سائٹ- چاہے آپ ہندوستان میں رہتے ہوں یا افغانستان میں٬ اگر اپنے روزگار کے لیے مالی معاونت چاہتے ہیں تو کیوا آپ کی مدد کرسکتی ہے-14- گیٹ نیٹ وائز (Get Net Wise) (انٹرنیٹ)انٹرنیٹ کے مسائل اور وائرس وغیرہ کے تو مسائل سے تو ہر انٹرنیٹ یوزرز واقف ہیں ہی٬ گیٹ نیٹ وائز٬ انٹرنیٹ یوزرز کے لیے ان معلومات کا بہترین ذریعہ ہے کہ کیسے انٹرنیٹ کا محفوظ استعمال٬ بڑوں اور بچوں کے لیے کیا جاسکتا ہے- وائرس حملوں سے بچاؤ اور پرسنل معلومات کو کیسے محفوظ ممکن بنایا جاسکتا ہے-15- دا فونٹ (Da Font) (انٹرنیٹ اور ویب)سات ہزار سے زائد فونٹ اسٹائل میک اور پی سی یوزرز کے لیے- آرٹ اور ڈیزائنر کے لیے مفید ویب سائٹ
تشخیصات متعددہ نیو ڈیجیٹل ایڈیشن طلباء کو بھیج دی گئی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تشخیصات متعددہ نیو ڈیجیٹل ایڈیشن طلباء کو بھیج دی گئی۔از ۔۔حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہدمیوشخیصات متعددہ نیو ڈیجیٹل ایڈیشن ۔سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبویﷺ کی طرف سے شروع ہونے والی کلاس کے لئے منتخب کی گئی ہے۔شریک درس طلباء کو یہ کتاب ارسال کردی گئی ہے۔ تشخیصات متعددہ پرانے ایڈیشن کے انٹر نیٹ سے لاکھوں لوگوں نے ڈائون لوڈ کیا۔ کتب کے حوالے بے شمار ویب سائٹس،سوشل میڈیاز اکائونٹس۔اور نجی قسم کے بلاگرز نے اسے اپنے بلاگز کا حصہ بنایا۔اس سے متعلق نئے پرانے لوگ اپنے اپنے معیار و انداز اور ضرورت کے مطابق سوالات بھی کرتے تھے /کرتے ہیں۔کچھ مخیر حضرات الفاظ کی ترتیب۔عنوانات کی ترتیب تک کی تبدیلی کے خواہاں ہوئے۔اس مرتبہ کوشش کی گئی ہے وہ تمام مشاورت ۔ذاتی تجربات۔طلباء اور مبتدی حضرات کے ذہن میں ابھرنے والے سوالات۔آج کی کلینیکلی ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے۔ترتیب دی گئی ہے۔ تشخیصات متعددہ بیو ڈیجیٹل ایڈیشن۔پہلے ایڈیشن سے مواد حجم اورتجربات میں تقریبا دوگنا ہوچکی ہے۔پرانی کاپی سے اس کا موازہ کرنا مناسب نہیں۔امراض علامات معالجات کی ایک نئی فہرست دیکھنے کو ملے گی۔اس ایڈیشن کو الگ سے کتاب کہنا مناسب ہے۔ پچھلے سات سال میں سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبوی ﷺ نے اپنی ڈیجیٹل سروسز آن لائن کیا ہے دنیا کے تقریبا دس بیس ممالک سےضرورت مند لوگوں نے رجوع کیا ۔اس میں شک نہیں کہ کچھ لوگوں نے ایسے سوالات اور امراض سو رروشناس کرایا جن کا کسی طبی کتاب میں ذکر تھا نہ کسی نہ وہ مرض تشخیص کیا تھا۔مقامی نوعیت کے امراض۔جب ان امراض کو ان طبی اصولوں پر پرکھا جو اساتذہ کرام سے سیکھے تو ایک نئی روشنی دکھائی دی ۔اللہ تعالی ٰنے ان کی بیماری دور کردی۔ہمارے لئے تشخیص امراض ،تجویز علاج کا نیا دروازہ کھول دیا۔ تشخیصات متعددہ نیو ڈیجٹل ایڈیشن۔طلباء کو ارسال کردی گئی ہے۔جنہیں ملی وہ مطلع فرمائیں تاکہ بھیجی جاسکے۔کیونکہ انٹر نیٹ نے اتنا پریشان کیا ہواہے کہ ۔۔بیان سے باہر ہے۔ایک فائل اپ لوڈ کی جاتی ہے ۔کافی انتظار کے بعد پتہ چلتا ہے کہ اپ لوڈنگ نہیں ہوسکتی۔ کلاسز کا شیڈول متاثر ہوا ہے۔رابطے والی اپلیکیشنیں کام نہیں کررہیں۔۔ایک غیر یقینی کی صورت حال ہے۔اس صورت حال کے پیش نظر کلاسز کو ریکاڑد کیا جارہا ہے۔جیسے ہی رابطے بحال ہوتے ہیں۔طلباء کو اسباق کی ویڈیوز بھیج دی جائیں گی۔۔سوالات کے لئے وٹس ایپ گروپس میں شمولیت ضرورت کو پورا کردیگی۔ ۔کلاسز کے پہلے اسباق تشخیصات معتددہ پر مشتمل ہونگے۔تاکہ کتاب کی تفہیم کے ساتھ ساتھ جب میدان عمل میں اتریں تو پتہ ہوکہ فلاں سوال۔یا بیماری کا کیا حل ہے؟۔گھریلو طورپر کونسی چیز بطور علاج کام میں لائی جاسکتی ہے۔
برسات کا موسم ہے اچار کھالو۔
برسات کا موسم ہے اچار کھالو۔ از حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو خلاصہ مضمون:۔اچار کے فوائدسانس کی بد بو سے چھٹکاراہچکیوں سے تحفظپٹھوں کی اکڑن سے نجاتبلڈ شوگر کے لیول میں بہتریوزن میں کمیاینٹی آکسیڈنٹس کا بہترین ذریعہکولیسٹرول میں کمیالیکٹرولائٹس کی متوازن مقدار بخار کی مہمان نوازی تین چار دن سے راقم الحروف کو بخار رہا۔یہ بخار ہر سال دو تین دن کے لئے آتا ہے ۔دوا لوں تب دوا نہ لوں تب اس نے تین دن کا مہمان بن کر اپنی حاضری لگوانی ہوتی ہے۔سو آج اسی کیفیت سے فارغ ہوا تو کھانے کو دل نہ کیا۔پھر کیا تھا اچار نکالا سوکھی روٹی نکالی دو عدد کھالیں۔منہ کا ذائقہ بھی بہتر ہوا،بھوک بھی بحال ہوئی۔کھانے کی رغبت بھی بڑھی۔سوچا کہ آپ کو بھی اس خوشگوار تجربہ شریک کرلوں۔۔اس وقت سعد طبیہ کالج کی طرف سے طب اور عملیات کی کلاسیں جاری ہیں ۔میں اپنے طلباء و متعلقین کو اس طرف توجہ مبذول کراتاہوں۔کہ صحت و مرض ،تندرستی و علاج میں وہی قوانین کار فرماہیں،جن کا مشاہدہ ہم لوگ روز مرہ کی زندگی میں کرتے ہیں۔بخار کے بعد جو کیفیات رونما ہوں انہیں اپنے طلباء کے ساتھ شئیر کیا۔جب طلباء فطرت اور اس کے قوانین کی طرف متوجہ ہونگے تو بڑے سےبڑے امراض بھی دم دباکر بھاگ جائیں گے۔ اچار کی تاریخ برصغیر پاک و ہند کی روایات میں اچار یوں رچا بسا ہے کہ ایک دوسرے سے جدا کرنا مشکل ہی نہیں ناممکن ہے۔ہر گھر کی ضرورت تھی۔اور ہے یہ گھر میں بطور سالن استعمال ہوتا تھا۔گوکہ بعد والوں نے صرف ذائقہ بدلنے کا ذریعہ بنالیا ہےاچار ڈالنے کی روایت برصغیر میں قدیم زمانے سے چلی آرہی ہے۔ گاؤں دیہاتوں میں آج بھی اچار ڈالنے کا رواج برقرار ہے جبکہ شہر میں مختلف برانڈز کے اچار دستیاب ہوتے ہیں۔کہا جاتا ہے کہ اچار کھانے کے کئی فائدے ہیں اور اسے اپنی غذا میں ضرور شامل کرنا چاہئے۔اچار مختلف سبزیوں، پھلوں، مصالحوں اور سرکے سے تیار کیا جاتا ہے جس کا استعمال صحت بخش فائدے فراہم کرتا ہے۔اچار ڈالنا پاکستان کی روایتوں میں سے ایک خاص روایت ہے، اچار کا استعمال خصوصی طور پر اندرون سندھ، اندرون پنجاب اور متعدد شہروں میں بھی کیا جاتا ہے، سندھ کے شہر شکار پور کا اچار پاکستان بھر میں بہت مقبول ہے حتیٰ کے اسے درآمد بھی کیا جاتا ہے، یہ مکس مسالوں کا اچار نہایت لذیذ اور صحت کے لیے مفید ہوتا ہے۔ہماری والدہ مرحومہ اچار بنانے میں خصوصی مہارت رکھتی تھیں۔گائوں سے کئی عورتوں ان سے اچار کا مسالحہ بنواکر لے جاتی تھیں۔انہیں خاص تجربہ تھا وہ اجزاء کا جائزہ لینے کے لئے بتادیا کرتی تھیں کہ یہ اچار کتنے دن تک برقرار رہ سکے گا ۔کتنے دن میں خراب ہونے کے خطرہ ہے اچار کے طبی فواید اچار کے بہت سے فائدے ہیں۔معدہ کی درستگی۔ہاضمہ اور اشتہا میں اضافہ۔ایک بات آپ نے مشاہدہ کی ہوگی ۔اکثر ہوٹلوں اور بازاری کھانوں کے ڈھابوں۔حلوہ پوری۔ سموسے وغیرہ کے ساتھ اچار ضرور پروسا جاتا ہے۔اس کی بنیادی وجہ ہے ہوتی ہے کہ زیادہ مرغن غذا کھانے سے معدہ بلا ک ہوجاتا ہے۔بھوک مرجاتی ہے۔ یوں اشتہا برقرار رکھنے کے لئے اچار دیا جاتا ہے۔ایسے لوگ جن کی بھوک ختم ہوگئی ہو۔یا پھر انہیں کھانا کھاتے ہیں قضائے حاجت کی ضرورت محسوس ہوتی ہو۔جسم بے جان سا رہنے لگے۔یا پھر قے الٹیاں بالخصوص برسات کے موسم میں جب مریض کو بے حال کردیں تو اچار کا مناسب استعمال مناسب رہتا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ مختلف اقسام کی چٹنیوں، مسالوں، فرمینٹڈ فوڈ کو حالیہ تحقیق میں صحت کے لیے مفید قرار دیا گیا ہے۔ اچار میں موجود قدرتی صحت بخش اجزا کینسر سے بچاؤ کا بھی سبب بنتے ہیں۔ اچار کے اجزائے ترکیبی۔ غذائی ماہرین کے مطابق ہر قسم کے اچار کھانے سے جسم کو بنیادی وٹامنز اور منرلز حاصل ہوتے ہیں جو کہ جسم کو تندرست اور چاق و چوبند رکھنے میں مدد فراہم کرتے ہیںاچار میں استعمال ہونے والے اجزا خاص طور پر میتھی دانہ، کلونجی، سونف وغیرہ جہاں اچار کے ذائقے کو بڑھاتے ہیں وہیں ان کا استعمال صحت کے لیے انتہائی مفید قرار دیا جاتا ہے۔ اچار کے کھانے سے جسم کا مدافعتی نظام طاقتور ہوتا ہے اور انیمیا ( خون کی کمی) اور بینائی کی کمزوری دور ہوتی ہے۔ اچار میں وٹامن سی اور اے کے علاوہ اور بھی بہت سے وٹامنز شامل ہوتے ہیں جو متعدد بیماریوں سے جسم کو تحفظ فراہم کرتے ہیں، اچار میں ایسے اینٹی آکسیڈینٹ بھی پائے جاتے ہیں جو کہ موسمی الرجی جیسی بیماریوں کو بھی قابو میں رکھتے ہیں۔ اچار میں سرکہ استعمال ہوتا ہے اور سرکہ ایسیڈک ایسڈ سے بھر پور ہوتا ہے جو جسم میں ہیموگلوبن کو بڑھاتا ہے۔ اچار میں شامل سبز مرچ اور لہسن شوگر لیول کو کم کرنے میں انتہائی مفید ہے، لہسن جسم سے مضر صحت مادوں کو خارج کر دیتا ہے اور بہت سی دوسری بیماریوں میں بھی انتہائی مفید ہے۔ مضرات۔ اچار کے جہاں بے شمار فوائد ہیں وہاں پر بواسیر۔شدید قبض۔اور تیزابہت والوں کے لئے اچار کھانا نقصان دے سکتاہے۔
تشخیصات متعددہ کا مطالعہ کیوں ضروری ہے
تشخیصات متعددہ 0کا مطالعہ کیوں ضروری ہےاز۔ حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میومعالجین کے لئے کتب کا مطالعہ خود کو چارج کرنا ہوتا ہے۔وقت کت ساتھ ساتھ کچھ باتیں اہمیت برقرار نہیں رکھ سکتیں ۔کچھ باتیں تجربات پر تو پوری اتری ہیں لیکن طبیعت ان کی طرف مائل نہیں ہوتی۔بالخصوص جب ایک ہی قسم کے کئی مریض معمولی فرق کے ساتھ مطب میں آئیں۔کوئی کتنا بھی بڑا طبیب کیوں نہ بن جائے اگر مطالعہ ترک کردیگا تو اس کی ترقی و عروج میں ٹہرائوں آجائے گا۔فرض کیجئے کسی بیماری یا طبی حل کے لئے کوئی الجھن پیش آرہی ہے۔اس وقت ذہن میں کوئی معقول حل موجود نہیں ہے ایسے میں تشخیصات متعددہ کا مطالعہ۔امرت ساگر ثابت ہوگا۔تشخیصات متعددہ میں سہل الحصؤل اجزاء۔آسان ترکیب ساخت۔اس دوا کا بہترین استعمال بتایا گیا ہے،اس کا مطالعہ حاذقین کے علاوہ مبتدی شائقین طب کے لئے بھی نعمت سے کم نہیں۔پہلے ایڈیشن میں طبی اصولوں پر بات کی گئی تھی ۔کچھ احباب کے پرر زور اصرارپر نسخہ جات کا اضافہ کردیا گیا ہے۔تشخیصات متعددہ۔جو سمجھ لے گا کم از کم اس کے سامنے سے آنکھوں کے سامنے سےوہ تمام پردے سرک جائیں گے جو لوگوں نے الٹی سیدھی باتیں کرکے ڈر اور خوف کی شکل میں ذۃن نشین کرادئے تھے۔تشخیصات متعددہ ۔۔دراصل سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبوی ﷺ کے نصاب میں شامل کی گئی ہے۔دوران کلاسز۔اطباء کرام نےجوجو مشکلات پیش کیں ۔۔جو چیزیں برسوں سے انہیں بے چین کئے ہوئے تھیں ۔شامل کردی گئی ہیں ۔کیونکہ انہوںنے ہمارے تجربات اوت تشخیصات سے استفادہ کیا اور مطلوبہ نتائج حاصل کئے۔تشخیصات متعددہ چند صفحات ہی نہیں بلکہ طبی زندگی کا وہ گھٹن اور مشکل سفر ہے جو راقم نے تیس پینتیس سال میں طے کیا ۔ ادوران کتنی مشکلات آئیں اور معالجین و اطباء کے جوتے سیدھے کئے۔میں نے جوتے سیدھے کئے انہوں نے مجھے سیدھا کردیا،شخیصات متعددہ۔۔۔جب ہم نے نصاب میں رکھی تو طلباء کا کہنا تھا استاد جی اب مزید کسی کتاب کی ضرورت نہیں ہے دال دالیہ کے لئے اتنا ہی کافی ہے۔دوسری طرف وہ لوگ بھی تھے جو رویت پسند تھے انہیں یقین نہ آیا کہ ایسے بھی طب کو سمجھا جاسکتا ہے۔وہ لوگ راستہ سے ہی الگ ہوگئے۔ان کا حصول طب کا تصور سال چھ ماہ ہاون دستہ والی ورزش۔جوتے اٹھا نے کی خدمت،بچے نہلانے۔بازار سے سودا سلف لانا بھی حصول طب کا جزو لازم تھا یہاں ایسا کچھ نہیں۔اس لئے ن کی عقل نے فیصلہ دیا کیا کورس چھوڑ کر کوئی دواخانہ یا پنسار والے کے قدموں میں پناہ لیں۔تشخیصات متعددہ۔۔۔کے مطالعہ سے ایسے لگتا ہے انسانی جسم کتاب کی طرح سامنے کھلا ہوا ہے ۔ جہاں سے چاہیں مطالعہ کریں اور جب چاہیں کتاب بند کردیں۔تشخیصات معتددہ۔۔۔ابھی شروع ہونے والے نصاب میں شامل کردی گئی ہے۔اس کتاب کی انفرادیت یہ ہوگی کہ اس کا مصنف ہی اسے بطور اسباق پڑھائے گا۔اس بات کی ضرورت پیش نہیں آئے گی ک مصنف کا مقصد یہ تھا یہ نہیں تھا۔۔۔جوہوگا۔سب کے سامنے ہوگا۔
تشخیصات متعددہ ۔نیو ڈیجیٹل ایڈیشن
تشخیصات متعددہ ۔نیو ڈیجیٹل ایڈیشن از۔حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میوناشر سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبویﷺسعد ورچوئل سکلز پاکستانتشخیصات متعددہ کتاب سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبویﷺ کے نصاب کے لئے ترتیب دی گئی تھی۔2017 میں آن لائن کلسز کا سلسلہ شروع کیا گیا تھا پھرکرونا کے دنوں میں لوگوں نے بہت زیادہ رجوع کیا ۔تقریبا دس ممالک سے طلبہ نے داخلہ لیا ۔پچھلے سال انڈیا کے علماء کی کلاسیں تھے سیکڑوں علماء کرام نے شرکت کی اور طب نبوی کی طرف توجہ کی۔طب نبوی پر بہت کم کام کیا گیا ہے۔اس لئے طب نبوی کو بطور تبرک لیا جاتا ہے ۔الحمد اللہ ہمارے ادارہ نے اس سلسلہ میں کئی تحقیقی کتب لکھیں اور قران و احادیث میں مذکورہ غذائیں دوائیں بطور علاج شامل کیں۔بہترین نتائج سامنے آئے۔ کلاسز کے بعد لوگ امرااج و علاج اور دیگر امور پر بھی تبادلہ خیال کیاکرتے تھے۔یہ حقیقت ہے کہ کچھ چیزیں خود مجھے سیکھنے کو ملیں۔علوم وفنون اور تجربات کا ایک جہان کھلا۔اس کے بعد کئی ممالک سے حکماء نے ایک معاہدہ کے تحت تشخیصات امراض وتجویز علاج پر کام شروع کیا۔ترتیب یہ تھی کہ جو پیسے آتے وہ تین حصوں میں تقسیم کئے جاتے ۔ایک حصہ دوا کے لئے مختص ہوتا ہے۔ایک میرا حصہ میرا ہوتا ہے ایک حصہ مقامی معالج کا ہوتا ہے۔اس سے یہ فائدہ ہوا کہ بہت سارے ایسے امراض دیکھنے کو ملے جو پہلی بار سنے تھے یعنی میرا اس بارہ میں کوئی تجربہ نہیں تھا۔میڈیکل رپورٹیں اتنی پیچیدہ اور الجھی ہوئی تھیں کہ معالجین پریشان ہوکر علاج سے ہاتھ اٹھا لیتے ہیں۔بحمد اللہ ایسے بہت سے مریض شفایاب ہوئے۔خواتین کی ایسی بیماریاں جنہیں لاعلاج قرار دیکر فارغ کردیاگیاتھا کا احسن طریقے سے کامیاب علاج کیا۔ تشخیصات متعددہ۔ہمارے نصاب میں شامل کتاب۔اس پر نظر ثانی بہت ضروری تھی۔لہذا دیگر مصروفیات کی گہماگہمی کے باوجود اس پر کام شروع کردیا گیا۔۔اور آٹھ سالہ تجربات بھی اس کا حصہ بنا دئے گئے۔تشخیصات متعددہ۔میں شامل جو باتیں تجربات میں صحیح ثابت نہ ہوسکیں انہیں خذف کردیا گیا ہےتشخیصات متعددہ۔ڈیجیٹل فارمیٹ میں ترتیب دئی ہے ،اس میں سیرچ کا آپ موجود ہے۔اپنی ضرور کی کوئی بھی چیز اور کوئی بھی بیماری وعلاج سیرچ کیا جاسکتا ہے ۔تشخیصات متعددہ۔کمپیوٹر اور موبائل فرنڈلی ۔ویب سرچنگ۔کاپی پیسٹ کا آپشن موجود ہے۔اس کی ڈیجیٹل کاپی موبائیل میں رکھیں یا کمپیوٹر میں یکساں مفید ہے۔تشخیصات متعددہ۔نئی شروع ہونے والی کلاس کے لئے منتخب کیا گیا تمام طلبہ کو اس کی کاپیاں بھیج دی جائیں گی۔
اکیس اسباق 21 صدی کے لئے
اکیس اسباق 21 صدی کے لئے یوول نوح ہراری اس کتاب میں میں یہاں اور اب کو زوم کرنا چاہتا ہوں۔ میری توجہ موجودہ معاملات اور انسانی معاشروں کے فوری مستقبل پر ہے۔ ابھی کیا ہو رہا ہے؟ آج کے سب سے بڑے چیلنجز اور انتخاب کیا ہیں؟ ہمیں کس بات پر توجہ دینی چاہیے؟ ہمیں اپنے بچوں کو کیا سکھانا چاہیے؟ بلاشبہ، 7 بلین لوگوں کے پاس 7 بلین ایجنڈے ہیں، اور جیسا کہ پہلے ہی ذکر کیا جا چکا ہے، بڑی تصویر کے بارے میں سوچنا نسبتاً نایاب لگژری ہے۔ ممبئی کی کچی آبادی میں دو بچوں کی پرورش کے لیے جدوجہد کرنے والی اکیلی ماں اگلے کھانے پر مرکوز ہے۔ بحیرہ روم کے وسط میں ایک کشتی میں پناہ گزین زمین کے کسی بھی نشان کے لیے افق کو اسکین کرتے ہیں۔ اور لندن کے ایک بھیڑ بھرے ہسپتال میں ایک مرنے والا آدمی ایک اور سانس لینے کے لیے اپنی باقی ساری طاقت جمع کرتا ہے۔ ان سب کو گلوبل وارمنگ یا لبرل جمہوریت کے بحران سے کہیں زیادہ فوری مسائل ہیں۔ کوئی کتاب ان سب کے ساتھ انصاف نہیں کر سکتی، اور میرے پاس ایسے حالات میں لوگوں کو سکھانے کے لیے کوئی سبق نہیں ہے۔ میں صرف ان سے سیکھنے کی امید کر سکتا ہوں۔ میرا یہاں کا ایجنڈا عالمی ہے۔ میں ان بڑی قوتوں کو دیکھتا ہوں جو تمام معاشروں کو تشکیل دیتی ہیں۔ پوری دنیا میں، اور اس کا مجموعی طور پر ہمارے سیارے کے مستقبل کو متاثر کرنے کا امکان ہے۔ زندگی اور موت کی ہنگامی صورتحال کے درمیان موسمیاتی تبدیلی لوگوں کے خدشات سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے، لیکن یہ بالآخر ممبئی کی کچی آبادیوں کو ناقابل رہائش بنا سکتی ہے، بحیرہ روم کے اس پار مہاجرین کی زبردست نئی لہریں بھیج سکتی ہے، اور صحت کی دیکھ بھال میں عالمی بحران کا باعث بن سکتی ہے۔ . حقیقت بہت سے دھاگوں پر مشتمل ہے، اور یہ کتاب مکمل ہونے کا دعوی کیے بغیر، ہماری عالمی پریشانی کے مختلف پہلوؤں کا احاطہ کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ Sapiens اور Homo Deus کے برعکس ، اس کتاب کا مقصد ایک تاریخی داستان کے طور پر نہیں ہے، بلکہ اسباق کے انتخاب کے طور پر ہے۔ یہ اسباق سادہ جوابات کے ساتھ ختم نہیں ہوتے۔ ان کا مقصد مزید سوچ کو متحرک کرنا ہے، اور قارئین کو ہمارے وقت کی کچھ اہم بات چیت میں حصہ لینے میں مدد کرنا ہے۔ یہ بھی پڑھئے سیپینز : انسان کی مختصر تاریخ – یوول نوح ہراری (اردو) کتاب دراصل عوام سے گفتگو میں لکھی گئی تھی۔ بہت سے ابواب قارئین، صحافیوں اور ساتھیوں کے سوالات کے جواب میں بنائے گئے تھے۔ کچھ حصوں کے پہلے ورژن پہلے ہی مختلف شکلوں میں شائع ہو چکے تھے، جس سے مجھے تاثرات حاصل کرنے اور اپنے دلائل کو درست کرنے کا موقع ملا۔ کچھ طبقے ٹیکنالوجی پر توجہ مرکوز کرتے ہیں، کچھ سیاست پر، کچھ مذہب پر، اور کچھ آرٹ پر۔ بعض ابواب انسانی عقل کا جشن مناتے ہیں، دوسرے انسانی حماقت کے اہم کردار کو اجاگر کرتے ہیں۔ لیکن اہم سوال وہی ہے: آج دنیا میں کیا ہو رہا ہے، اور واقعات کا گہرا مطلب کیا ہے؟ ڈونلڈ ٹرمپ کے عروج کا کیا مطلب ہے؟ ہم جعلی خبروں کی وبا کے بارے میں کیا کر سکتے ہیں؟ لبرل جمہوریت بحران میں کیوں ہے؟ کیا خدا واپس آ گیا ہے؟ کیا ایک نئی عالمی جنگ آرہی ہے؟ دنیا پر کس تہذیب کا غلبہ ہے – مغرب، چین، اسلام؟ کیا یورپ کو تارکین وطن کے لیے اپنے دروازے کھلے رکھنے چاہئیں؟ کیا قوم پرستی عدم مساوات اور موسمیاتی تبدیلی کے مسائل حل کر سکتی ہے؟ دہشت گردی کے بارے میں ہمیں کیا کرنا چاہیے؟ اگرچہ یہ کتاب عالمی تناظر رکھتی ہے لیکن میں ذاتی سطح کو نظرانداز نہیں کرتا۔ اس کے برعکس میں اپنے عہد کے عظیم انقلابات اور افراد کی داخلی زندگیوں کے درمیان تعلق پر زور دینا چاہتا ہوں۔ مثال کے طور پر، دہشت گردی ایک عالمی سیاسی مسئلہ اور اندرونی نفسیاتی طریقہ کار ہے۔ دہشت گردی ہمارے ذہنوں کی گہرائیوں میں خوف کے بٹن کو دبانے اور لاکھوں افراد کے نجی تخیل کو ہائی جیک کرکے کام کرتی ہے۔ اسی طرح لبرل ڈیموکریسی کا بحران نہ صرف پارلیمنٹ اور پولنگ سٹیشنوں میں بلکہ نیوران اور سینیپس میں بھی چلایا جاتا ہے۔ یہ نوٹ کرنا ایک کلیچ ہے کہ ذاتی سیاسی ہے۔ لیکن ایک ایسے دور میں جب سائنس دان، کارپوریشنز اور حکومتیں انسانی دماغ کو ہیک کرنا سیکھ رہی ہیں، یہ سچائی پہلے سے کہیں زیادہ خطرناک ہے۔ اسی مناسبت سے یہ کتاب افراد کے ساتھ ساتھ پورے معاشروں کے طرز عمل کے بارے میں مشاہدات پیش کرتی ہے۔ عالمی دبائو ایک عالمی دنیا ہمارے ذاتی طرز عمل پر بے مثال دباؤ ڈالتی ہے۔ اخلاقیات ہم میں سے ہر ایک مکڑی کے جالوں میں جکڑا ہوا ہے، جو ایک طرف ہماری نقل و حرکت کو محدود کرتے ہیں، لیکن ساتھ ہی ساتھ ہماری سب سے چھوٹی جھلک کو دور کی منزلوں تک پہنچا دیتے ہیں۔ ہمارے روزمرہ کے معمولات آدھی دنیا کے لوگوں اور جانوروں کی زندگیوں کو متاثر کرتے ہیں، اور کچھ ذاتی اشارے غیر متوقع طور پر پوری دنیا کو آگ لگا سکتے ہیں، جیسا کہ تیونس میں محمد بوعزیزی کی خود سوزی کے ساتھ ہوا، جس نے عرب بہار کو بھڑکایا، اور خواتین کے ساتھ۔ جنہوں نے اپنی جنسی ہراسانی کی کہانیاں شیئر کیں اور #MeToo تحریک کو جنم دیا۔ ہماری گھری ہوئی زندگی ہماری ذاتی زندگی کے اس عالمی جہت کا مطلب یہ ہے کہ ہمارے مذہبی اور سیاسی تعصبات، ہماری نسلی اور صنفی مراعات اور ادارہ جاتی جبر میں ہماری نادانستہ شراکت کو بے نقاب کرنا پہلے سے کہیں زیادہ اہم ہے۔ لیکن کیا یہ ایک حقیقت پسندانہ ادارہ ہے؟ میں ایک ایسی دنیا میں ایک مضبوط اخلاقی بنیاد کیسے تلاش کر سکتا ہوں جو میرے افق سے بہت آگے پھیلی ہوئی ہے، جو مکمل طور پر انسانی کنٹرول سے باہر ہے، اور جس میں تمام دیوتاؤں اور نظریات کو مشتبہ رکھا گیا ہے؟ موجودہ سیاسی و تکنیکی حالات کا جائزہ کتاب کا آغاز موجودہ سیاسی اور تکنیکی