
ناموں حکیموں ڈاکٹروں وئیدوں کے مجربات
هندوستان ، پاکستان اور دنیا کے مختلف ممالک کے نامور حکیموں ڈاکٹروں ، ویدوں کے سینکڑوں دفعہ کے آزمودہ آسان پہلے بےضرر کم قیمت مجربات
تمہید
تعلیم یافتہ لوگوں اور خصوصا حکموں ، ڈاکٹروں ، ویدوں اور دوا سازی کے کام میں دلچسپی رکھنے والے حضرات کو مجرب المجرب نسخہ جات کی تلاش رہتی ہے ۔ کئی آزمودہ نسخہ جات تو ہیرے اور موتیوں سے بھی زیادہ قیمتی ہوتے ہیں ۔ ہر ملک میں ہزاروں ایسے حکیم ، ڈاکٹر ، وید اور دوا ساز ہیں ، جنہوں نے صرف ایک دوا یا نسخہ کی بدولت ہزاروں لاکھوں روپیہ لیا۔ دنیا میں کئی نسخے ایسے ہیں ۔ جن کو سو فیصد کی تک کہ کامیاب کہا جا سکتا ہے ۔ قوت باہ اور پوشیدہ امراض کی دوائیں فروخت کرکے تو ایک ایک مریض سے سینکڑوں روپیہ وصول کر لیا جاتا ہے ۔
یہ بھی پڑھئے

معاہدہ بقراطیہ برائے معالجین ۔Hippocratic Oath
پریکٹیس کرنے والے معالج حضرات کی کامیابی کے لئے تو ایسے نسخے نہایت ضروری ہیں ۔ ٹھیک تشخیص ہو جانے پر کو بھی اگر نسخہ اچھا نہ ہو، تو مریض کو فائدہ نہیں ہوتا ۔ اور وہ مایوس ہو کر دوسرے معالج کے پاس چلا جاتا ہے ۔ پہلے معالج کی بد نامی ہوتی ہے ۔ ارام آجانے پر مریض اپنے واقف کاروں کو اس معالج کی تعریف کرتا ہے ۔ جس سے دوسرے مریض بھی ابن معالج کے پاس علاج کرانے کے لئے جاتے ہیں ۔

کون نہیں جانتا کہ مسیح الملک حکیم جمیل خان بانی طبیہ کالج دہلی نے اس قسم کے آزمودہ نسخہ جات کی مدد سے بڑے بڑے نوابوں ، را جاؤں سے ہزاروں لاکھوں روپیہ حاصل کیا ۔