میوبالخصوص۔حلقہ این اے123۔۔۔
حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو
سعد ورچوئل سکلز پاکستان
میو قوم یا وقت سخت قسم کا امتحان میں ہے۔ ایک گھاں کو تو وے لوگ ہاں جنن نے اپنی چوہدر اور دوسران کا حقہ بھر کی عادت ہوچکی ہے۔
وے میو قوم کا نمائندہ بن کے میو قوم کی سودے بازی میں میں اپنی جیبن نے بھر ہاں ۔اور معمولی چاپلوسی کا بدلہ میں قوم سو دھوکہ دہی کراہاں ۔
ہم نے یا بات سو کوئی گلہ نہ ہے کہ وے اپنی چوہدر کراں ۔جیسی چاہے زندگی گزاراں وے آزاد ہاں ،۔ان کو حق بنے ہے۔
لیکن میو قوم اے تو مت بیچاں۔دوسران کی چلم بھرن والان کو یہی ماجنو رہوے ۔کہ انن نے کمین کی طرح چلم بھرن پے راکھو ۔
یائے بھی پڑ
میو قوم کو تعلیمی ارتقا
جب یہ لوگ چلم ب ھرنا سو راضی رہوا ہاں تو انن کو ٹکٹ دینا کی کہا ضرورت ہے؟
دوسری اہم بات ای ہے کہ حکقہ این اے 123 کی سیٹ میون کے مارے کیوں ضروری ہے؟
یابارہ میں کچھ اہم نکات ہاں ۔ان پے سارا میون نے غور کرنو چاہے۔
(1)حلقہ این اے123 میں جو میو امیدوار ہاں ان کو ایک پارٹی نے ٹکٹ دئیو ہے۔اور عوامی سطح پے یا جماعت کو ووٹ بنک بھی ہے۔عوامی مقبولیت بھی
(2)دوسری بات ای ہے کہ میو قوم جنگجو قوم ہے لڑائی بھڑائی اور لٹھ چلانا میں سواد آوے ہے۔تو اب موقع ہے۔
میو قوم اور میوات۔
(3 )میو اپنی ناک کے مارے بچا ہاں۔ایک پارٹی نے ان کی ناک کاٹ کے دَھردی دوسری نے سینہ سو لگا لیا۔تم ای بتائو۔اپنا محسن اے کیسے بھولو گا؟
ـ(4)یا حلقہ میں ایک جماعت کو مُڈھ امیدوار ہے اگر میو یائے ہران میں کامیاب ہوجاواہاں تو میون نے شہرت بین الاقوامی سطح پے ہوجائے گی۔
(5)ستر سالن سو مسلم لیگ کی حمایت کری لیکن یہ بے لحاظ اور احسان فراموش ہاں۔انن نے اتنی بڑی قوم ماکھی کی طرح نکال باہر پھینکی۔۔قوم اپنا وجود اے منواواں۔
(6) اب کے حلقہ این اے123 میں اپنو وجود منوالئیو ۔آن والا دنن میں میون نے سیاسی جماعت ڈھونڈتی ڈولنگی۔
(7)یابات پے کوئی افسوس نہ ہے کہ کئی میو اب تک ان کا ساتھی ہاں۔ان سو گزارش ہے کہ بتادیواں کی میو قوم سیاسی عمل سو کیوں باہر کری؟ان کا لیڈرن نے کچھ تو بتائیو ہوئیگو؟وائے قوم کو بھی بتادئیو؟
(8)اگر طارق شبیر میجر کا مقابلہ پے میوقوم کا بل بوتا پے جیت سکے ہے تو اب تو میون کا ووٹ اور بھئی زیادہ ہاں۔تو افضال پاہٹ ۔چوہدری یوسف میوکیوں نہ جیت سکاہاں ؟
(9) میو قوم سو سوال ای ہے کہ اختلاف اپنی جگہ پے اگر میون کو ای سیٹ مل جائے تو ۔قوم کو سر اُونچو ہوئے گو کہ نہ؟۔چلو کام نہ بھی آئیو تو میو قوم کو سپوت تو رہے گو؟
(10)میو قوم اے ای بات نہ بھولنی چاہے کہ یا قومی لیڈر کی وزارت اعلی اور وزارت عظمی میں کتنا میو کاٹا گیا ہا۔
یائے بھی پڑھو
میو قوم اور میوات۔
ای جماعت تو ہندون کی طرح میون نے کاٹن کی تاریخ راکھے ہے؟ابھی الیکشن دور ہے۔دو لوگ جن گو تقریبا ماضی بہتر حالت میں ہے۔
میو قوم کے ساتھ ان کو برتائو بھی بہتر ہے۔پھر کونسی ایسی مجبوری ہے کہ میو افضال پاہٹ۔اور چویدری یوسف سو بدک راہاں؟
۔کچھ دوسرا امیدوار میو بھی موجود ہاں۔لیکن ایک بات یا دراکھو۔یا دور میں شکار ۔جُھنڈ کی صورت میں ہووے،۔اکیہلو شکاری مار کھاوے ہے۔
جو ایک مد مقابل بہتر حالت میں ہے۔اور ووٹ بنک بھی ہے۔تو کیوں نہ کوئی ایسو راستہ نکالو جائے جو میو قوم کے مارے بہتر ہوئے۔
یائے پڑھو
میو قوم آگے بڑھ سکے ہے ۔۔۔لیکن؟
لاہور اور قصور میون کو دل ہے۔یا میں سوُ جن میون کو ٹکٹ ملو ہے۔ انن نے ایسی برائی کہا ہے کہ قوم ان کی بات نہ سنے۔؟۔۔
ذاتی اختلاف اپنی جگہ پے بُتہیری زندگی پڑی ہے ۔بہی کھاتہ بعد میں کھل جانگا۔۔اختلافن نے سوڑ میں دُبکا دئیو۔
آخری بات ای ہے کہ جن غیرن کے پیچھے میو قوم اے چھوڑ ر ہو۔کونسی ایسی خوبی ہے جو میو امیدوارن میں نہ ہے؟
ایسی کونسی برائی ہے جو عظیم اللہ میو۔افضآل پاہٹ۔ناصرہ میو۔عبد الوحید میو۔سردار راشد طفیل میو۔حسن رضا میو شازیہ میو۔میں تو موجود ہاں
مخالفین میں نہ ہاں۔ارے کچھ بھی نہ تو کم از کم دوسران کو سَر اٹھا کے تا تو سکوگا کہ ہمارا اتنا میو اسمبلین میں موجود ہاں۔
لیکن کہا کراں۔اگر میون نے حقہ نہ بھرو تو کوئی دوسرو بھر جائے گو۔ای سیٹ پکی رہنی چاہے//اللہ اللہ خیر صلا۔۔