Jari botyan
(العقاقیر المیسرہ
یعنی خواص لاشیاء المفردہ)
سخن ہائے گفتنی(میری باتیں)
الحمد اللہ طبی کتب میں سے خواص المفردات چوتھی کتاب ہے۔ اس سے پہلے(1)’’تحریک۔علامات۔علاج ۔نسخہ جات‘‘(2)قران کریم سے اخذ کردہ طبی نکات‘‘(3)’’غذائی چارٹ‘‘ (4)نظام جسمانی۔ کسی بھی کتاب سے پہلے لکھنے والا کتاب لکھنے کی وجہ اور غرض و غایت لکھتا ہے۔اس کتاب کا سبب تحریر دوست احباب کا اصرار اور ’’سعد طبی کالج‘‘کے نصاب کی ضرورت کو پورا کرنا تھا ۔اس کتاب میں جس قدر ایجاز و اختصار سے کام لیا گیا ہے۔کیونکہ کچھ الفاظ اپنے اندر اتنی جامعت رکھتے ہیں کہ پوری پوری کتاب بھی اس ضرورت کو پورا نہیں کرسکتی ۔عقلمند کے لئے اشارہ کافی ہوتا ہے۔ اہل لغت و ماہرین فن نے کچھ الفاظ کو اس انداز میں مرتب کیا ہے وہ جامعیت کے لحاظ سے بلیغ ترین ہوتے ہیں الاشارۃ ابلغ من التصریح۔ نئے دیکھنے والوں کو الجھن ہوگی لیکن یہ تو نصابی کتاب ہے جسے ماہر معلمین پڑھایئں گے اس لئےکوئی الجھن نہیں ہے۔دوسری وجہ یہ تھی کہ کسی بھی معالج و حکیم کو اسے لیکے چلنا انتہائی آسان ہوگا ضخامت کی کمی۔الفاظ کا اختصار اس بات سے مانع نہ ہوگی۔
اس میں دیکھنے کو ایک بات ضرور ملے گی کہ ہر جڑی بوٹی کے ساتھ ایک جیسے الفاظ استعمال ہوئے ہیں(56کی تعدادمیں ہیں) جن کی کتاب کے آخر میں تشریح کردی گئی ہے۔ ایک بات تو ماننی پڑے گی کہ اس کتاب سے اطبا کے لئے اتنی آسانی تو ہوگئی ہے کہ اب بدل و مصلح کا جھگڑا ختم ہوگیا ہے۔ان 255میں(عضلاتی)257. .غدی141 .اعصابی جڑی بوٹیوں میں سے کسی بھی بوٹی کو ایک دوسری کی جگہ استعما ل کیا جاسکتا ہے۔قدرت نے ہر چیز کو مکمل خواص کے ساتھ پیدا کیا ہے اس میں کوئی کمی یا خامی نہیں ہے۔البتہ کسی جڑی بوٹی میں کسی خاص جز کی بہتات ہوتی ہے۔مثلاََ بابچی میں گندھک کے اثرات زیادہ ہیں اور بہی دانہ میں لیس زیادہ ہے۔یہ حکیم کاکام ہے کہ اپنی مرضی کے مطابق اور مرض کی نوعیت کے مطابق انتخاب کرے جب کہ دونوں ہی اثرات کے لحاظ سے عضلاتی اعصابی ہیں۔کیا دیکھتے نہیں کہ ایک ہی علامت و مرض کے بہت سارے نسخے دیکھنے کو ملتے ہیں۔کسی کو کوئی نسخہ موافق آتا ہے تو دوسرے کو دوسرا نسخہ۔کیونکہ مریض کی حالت اور مرض کی نوعیت کو سمجھنا ہی حکمت ہے جسے مرض کی نوعیت کی شناخت کے ساتھ جڑی بوٹیوں کے خواص پر عبورحاصل ہوگیا وہ کسی میدان میں مار نہیں کھاسکتا۔دنیا میں ان خواص کی حامل بہت سے جڑی بوٹیاں ہونگی جن تک ہماری رسائی نہ ہوسکی یہاں تو ان مشہور جڑی بوٹیوں کو ذکر کیا گیا ہے جو طب میں دن رات استعمال کی جاتی ہیں۔کچھ لوگوں کو اس بات کا شوق ہوتا ہے کہ ان جڑی بوٹیوں کی تلا ش میں رہتے ہیں جو نایاب یا کمیاب ہوں اس انداز فکر کو ہم صرف شوق ہی کہہ سکتے ہیں
۔طبیب کو جڑی بوٹی سے نہیں اپنی ضرورت سے غرض ہونی چاہئے جہاں سے بھی ہو جیسے بھی ہو اس کی ضرورت پوری ہوجائے یہی سب سے بڑی کامیابی ہے۔رہی بات مہنگے ترین اجزا کی تو شفا ء تو ان میں بھی انہیں ہے کیونکہ شفأ جس قدرت کے ہاتھ میں وہ کسی بھی معمولی سمجھی جانے والی جڑی بوٹی میں بخش سکتا ہے ۔البتہ مہنگے اجزا سے پیسے اینٹھنے میں آسانی رہتی ہے۔زیادہ خرچ مریض کو یقین دلانے کا وہ راستہ ہے جہاں شک کی گنجائش نہیں رہتی۔ مجھے حیرت ہوتی ہے جب میں اپنے احباب سے کہتا ہوں کہ امراض کے لئے زیادہ مہنگی و نایاب اشیاء کی انتی ضرورت نہیں آپ کی ضرورت عام ملنے والی سستی ترین جڑی بوٹی پوری کرسکتی ہے تو مذاق اڑاتے ہیں اُن کا کہنا ہے ہم لوگ دیسی جڑی بوٹیوں کے مرکبات کو بنانے میں قیمتی ترین اشیاء و اجزا کے محتاج ہونگے اس کے بنا ہمارا کام نہیں چلے گا۔الحمد اللہ فری طبی کیمپوں میں صدہا مریضوں کا علاج معمولی قیمت رکھنے والی جڑی بوٹیوں سے کیا بہترین نتائج سامنے آئے بلکہ گھریلو طور پر استعمال کی جانے والی اشیاء وہ کام کرجاتی ہیں جو قیمتی سے قیمتی اجزا پر مشتمل نسخہ جات نہیں کرسکتے ۔کسی چیز کا قیمتی یا بے قیمت ہونا ہم لوگوں کی تقسیم ہے قدرت نے تو ہر چیز مکمل خواص کے ساتھ پیدا کی ہے۔ابن قیم لکھتے ہیں’’تقریباََ دنیا کی اکثر اقوام باوجود اختلاف نسل و وطن کے عموماََ مفردات ہی سے علاج کرتی ہیں عرب ہوں خواہ ترک دیہاتی ہوں کہ شہری کلیۃ مفردات ہی سے علاج کرتے تھے البتہ روم ویونا ن کے باشندوں کا میلان خاص مرکبات کی طرف تھا اسی ح ہندستان کے وید و اطباء کرام کی بڑی جماعت صرف مفردات ہی سے علاج کرتی کراتی تھی‘‘ذاد المعاد فصل 3طریقہ علاج)
۔نسخوں میں دو چار اشیاء کا ملانا ہماری اپنی ایجاد ہے قدرت اس سے مستغنی ہے۔اگر کسی کو ذہن رسا مل جائے تو مرکبات کی جگہ مفردات سے کام لیا جاسکتا ہے۔فری غذائی طبی کیمپوں مفردات کو لیکر جاتا ہوں اس وقت جو مناسب سمجھتا ہوں مریض کے لئے نسخہ تجویز کردیتا ہوں۔ اتنے سارے نسخے ساتھ لیکر دور دراز علاقوں میں لے جانا دشوار ہی نہیں بلکہ ناممکن بھی ہے ۔اس انداز سے جتنے چاہوں جتنے اجزا پر مشتمل چاہوں نسخہ بنا دیتا ہوں۔میرے احباب اس بات کی شکایت کرتے ہیں کہ تمہیں تو یہ ہنر معلوم ہے لیکن ہم تو مرکبات کے عادی ہیں اس لئے نسخہ جات کو مرکبات کی صورت میں استعمال کرو تاکہ ہمیں بھی معلوم ہوجائے کہ کونسا نسخہ مؤثر ہے اور کس کے نتائج بہترین سامنے آتے ہیں۔یہ پہلا حصہ ہے اس کے بعد غدی پھر اعصابی جڑی بوٹیوں کا ذکر ہوگا۔وباللہ التوفیق
Part 01
نیچے دیے گئے ٹیبل سےروغن اَرنڈ (بیدانجیر۔کسٹرائیل) کے100 طبی-فوائدکی کتاب ڈاؤن لوڈ کریں۔
پی ڈی ایف ای بک کے بارے میں مختصر معلومات | |
---|---|
Jari botyan (العقاقیر المیسرہ یعنی خواص لاشیاء المفردہ) | :کتاب کا نام |
حکیم قاری محمد یونس شاہد میو | :لکھاری / مصنف |
اردو | :زبان |
(ُPdf)پی ڈی ایف | :فارمیٹ |
3جلدیں:سائز | |
63 | :صفحات |
1 comment
[…] الحروف نے بھی اس کی تلخیص العقاقیر المیسرہ کے نام سے کی ہے۔ حکیم المیوات۔قاری محمد یونس شاہد میو […]