
مبادیاتِ طب
علمِ طب اُس علم کا نام ہے جس کے ذریعے بدنِ انسان کے حالاتِ صحت و حلاتِ مرض کا پتہ چلتا ہے۔
غرض و غائیت: علمَِ طب کی غرض و غائیت یہ ہے کہ اگرصحت ہو تو اُس کی نگہداشت کی جائے اور مرض پیدا نہ ہونے دیا جائے یعنی صحت کو برقرار رکھا جائے ۔ اگر حالتِ مرض ہو تو حتی الامکان اُس کے ازلہ کی کوشش کی جائے اور مرض کو صحت کی طرف لوٹایا جائے۔
موضوع: جسمِ انسان جس میں اس کا نفس اور روح دونوں شریک ہیں۔
تقسیم علمِ طب
علم طب کودوحصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔1۔ علمی یا نظری ۔2۔عملی
فی الحقیقت یہ دونوں قسمیں علم ہی سے تعلق رکھتی ہیں جن کی تشریح درج ذیل ہے۔
1۔ علمی یا نظری
وہ علم ہے جس سے محض اشیاء اور کائنات کا علم اور اس کی معرفت حاصل ہوتی ہے۔ مثلاً ارکان یا کسی شے کی ذات اور اس کے افعال کا علم ۔ علاوہ ازیں اس میں اس قسم کی باتیں ہوتی ہیں جن کا عمل سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔
2۔ عملی
وہ علم جس میں ایسے مسائل ہوتے ہیں جن کا تعلق عمل سے ہوتا ہے۔ مثلاً ورزش کیسے کی جائے، اگر کوئی مرض ہوتو اس کا علاج کیسے عمل میں لایا جائے نیز صحت کو برقرار رکھنے کے لئے کن اصولوں کو مدِ نظر رکھنا چاہیے۔ گویا عملی سے مراد عمل کا علم مراد ہے یعنی اس میں یہ بتایا جاتا ہےکہ عمل کیسے کیا جائے۔گویا یہ بھی ایک علم ہے۔
طب علمی اور عملی کی مزید تقسیم
طب علمی کو مزید چار حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ 1۔ امور طبیعہ کا علم 2۔بدن انسان کے حالات3۔ علم الاسباب 4۔علم العلامات
طب عملی کی دو اقسام ہیں۔ 1۔ علم حفظانِ صحت2۔ علم العلاج
امورِ طبیعہ
تعریف: امورِ طبیعہ چند ایسے امور ہیں۔ جن پر بدنِ انسان کی بنیاد قائم ہے یعنی بدنِ انسان انہی سے مل کر بنا ہے ۔ ان میں سے اگر ایک کو بھی نفی فرض کر لیں تو بدنِ انسان قائم نہیں رہ سکتا ۔ وہ امور حسبِ ذیل ہیں۔
1۔ ارکان ۔2۔ مزاج۔3۔ اخلاط ،4، اعضاء۔5۔ ارواح ۔6۔ قویٰ ۔7۔ افعال