میو قوم مانگا تانگا سو ترقی نہ کرسکے۔خود کفیل بنو

0 comment 5 views
میو قوم مانگا تانگا سو ترقی نہ کرسکے۔خود کفیل بنو
میو قوم مانگا تانگا سو ترقی نہ کرسکے۔خود کفیل بنو

میو قوم مانگا تانگا سو ترقی نہ کرسکے۔خود کفیل بنو
حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو۔
جو قوم دنیاپے اپنی بساط بچھاواہاں۔وے وسائل اور اپنی ضروریات کی تکمیل کے مارے بھی جدو جہد کراہاں۔کہیں ایسو بھی ہوسکے ہے کہ مخالف سو کہو جائے کہ میں تیرے خلاف کام کرن لگو ہوں،اپنا وسائل موکو دیدے؟جب آگے بڑھوگا تو تہاری ضروریات و اخرجاتن میں بھی اضافہ ہوتو جائے گو۔ضروریاتن نے پوری کرن کی تم میں صلاحیت موجود نہ ہوئی تو۔راستہ میں تھک کے گِر جائوگا،۔
میو قوم میں جتنی بھی جماعت تنظیم یا ادارہ قوم کا نام پے بناہاں۔عمومی طورپے ناکام ہویا ہاں۔
جو جماعت یا وقت میدان میں کام کرری ہاں۔ان کے مارے دوہی صورت ہاں۔کہ وے زندہ رہ سکاں۔۔
پاکستان میو اتحاد
جا وقت میو اتحاد نے سر اٹحائیو ہو تو اجمل خاں مرحوم نے پانی کی طرح پیسہ بہائیو ہو۔۔
واکی شہادت سو پیچھے پیسہ بند ہوگئیو۔پاکستان میں اتحاد۔ایک ندی سو سمٹ کے جھرنا بن گئیو پھر ندی نالی۔اب تو کوئی ہاتھ لگایا سو ای کہین کہیں سیلن محسوس ہووے ہے۔
میو قوم میں بہت سا لوگ اپنا اپن انداز سو کام کرراہاں۔۔
میواتی دنیا۔
ان میں سو میواتی دنیا ہے۔ای تنظیم جب بنی ہی تو میو قوم اے بہت سی توقعات وابسطہ ہی۔
لیکن جیسے ہی انتظامیہ سیانی ہوئی۔اور گہری سوچ کا لوگن نے باگ دوڑ سنبھالی۔اہل علم یاسو ایک ایک کرکے بچھٹا گیا۔
وجود تو اب بھی ہے لیکن میواتی دنیا میو قوم کے مارے اپنی افادیت کھوچکی ہی۔یا کم از کم بہت سا میوون کو یہی کہنو ہے۔
جا پلیٹ فارم سو پوری قوم اے توقعات وابسطہ ہی ۔او سکڑ کے ایک چوپال کی شکل اختیار کرچکو ہے۔
صدائے میو۔
یاکو روح رواں حافظ سلمان طارق ہے۔کائی سو ہزار اختلاف ہوسکاہاں ۔طریقہ کار سو اختلاف ہوسکے ہے۔لیکن حافظ صاحب کی ای خوبی ہے کہ یانے جیسے تیسے کرکے میو قوم کی نمائیندگی کے مارے ای بیڑہ اٹھا راکھو ہے۔صدائے میو قوم کو ایک نمائیندہ اخبار ہے۔میں اگر نوں کہوں کہ صدائے میو کو فورم اگر حافظ صاحب کا دم سو قائم ہے تو مبالغہ نہ ہوئے گو۔
لوگ کچھ بھی کہواں۔کچھ بھی بات کراں۔لیکن وسائل جمع کرنو۔اشاعت کو تسلسل۔لوگن کی بات برداشت کرنو،اپنی ٹیم لےکے آگے بڑھنو۔ یہ سب بات ایسی ہاں ۔اگر کوئی کرن لگے تو جیب باہر نکل آئیگی۔
کئی سالن کا تجربہ اور لکھاری مصنف ہونا کی حیثیت سو کہہ سکوں کہ اختلاف رائے اپنی جگہ پے لیکن صدائے میو کو لگاتار سال ہا سال تک جاری رہنو،قابل شتائس ہے۔
کیونکہ صدائے میو کو انکم سورس وہی اشتہارات یا ایڈ ہاں،جو میو دھنیڑین کی جیب سو نکلوایا جاواہاں۔
میو قوم کی عادت ہے فضولیات میں بے حساب خرچاہاں۔اکم کی جگہ،اور ضرورت کا موقع پے مٹھی بھینچ لیواہاں۔
وسائل مہیا کرنو اور صدائے میو کو تسلسل بحال رکھنو قابل قدر کاوش ہے۔یا بارہ میں ،حافظ جی کو سلام ہے۔
رہی بات دوسرا اداران کی یا مختلف پلیٹ فارمز کی تو سچی بات ای ہے کہ ہر کوئی اپنی سی کررو ہے۔جتنو جاپے ہے وادائرہ میں رہ کے خدمت میں مشغول ہے۔
میو یکجہتی کونسل پاکستان
بھی سلیم الرحمن کی جدو جہد کو نتیجہ ہے۔ای جماعت خود سو اپنا وسائل جمع کرے اور خرچے ہے کائی سو کوئی چندہ نہ لئیو جاوے ہے۔ان کو اپنو ایک نظام ہے۔
ان سب جماعتن میں وائی وقت تک روح موجود ہے جب تک ان کا دھنی موجود ہاں ۔
کیونکہ کوئی نظام ایسو دکھائی نہ دیوے ہے کہ ان جماعتن نے چلانا کا کوئی میکا نیزم موجود ہوئے۔
اب آئوں اصل بات کا مہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔
باقی دھیرئیں لکھونگو۔۔۔۔

Leave a Comment

Hakeem Muhammad Younas Shahid

Hakeem Muhammad Younas Shahid

Hakeem Muhammad Younas Shahid, the visionary mind behind Tibb4all, revolutionizes education and daily life enhancement in Pakistan. His passion for knowledge and unwavering community dedication inspire all who seek progress and enlightenment.

More About Me

Newsletter

Top Selling Multipurpose WP Theme