
مہیری پکن والی ہے۔اپنی اپنی ڈُھومری لے آئو۔
از حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو
میو قوم کی پہنچان مہیری ایک من بھاتو پکوان ہو۔افسوس والی بات ای ہے کہ ایک قومی پکوان میو قوم نے چھوڑ دیو ہے،بلکہ بھلا دیو ہے۔مہیری دوبار لکھی گئی ۔پہلی مہیری کھوگئی۔دوسری بار لکھی ہے تو میو قوم کا باہمت لوگن نے پکی ٹھان لی کہ اب کے یائے ضرور میو قوم کے سامنے لادھرنگا۔۔
مہیری کا بارہ میں نئی نسل نے سنو ہے لیکن دیکھی نہ ہے ،نہ یابارہ میں اتو پتو ہے۔ ہم نے کو شش کری کہ موجودہ اور آن والی نسل مہیری سو واقف رہواں۔مہیری گھنائی دن سو پھپو پھو کرری ہی ۔کیڑو دل کرکے اب تو چھپوان کے مارے پریس والان کو دیدی۔
گذشہ کل میں ۔
(1)حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد )
(2)عاصد رمضان میو
(3)مشتاق احمد میو امبرالیا
گڑ گدی باندھ کے فیکشن ہائو س جاپہنچا۔حاجی ظہور میو نے میون کی لکھی بہت سی کتاب چھاپی ہاں۔ان کا بیٹا ریاض ظہور نے اٹھ کے استقبال کرو۔چائے پلائی۔خوشی خوشی۔مہیری کی تیاری اور چھپائی کی حامی بھرلی ۔کہ روزان سو پہلے پہلے مہیری تیار ہوجائے گی۔
راستہ میں حاٖط عرفان حیدر سو بھی ان کا ادارہ اقراء دارلاطفال میں ملاقات ہوئی۔بہت ملوک وقت گزرو۔چائے پلائی ۔کئی کتاب موکو اور عاصد رمضان کو تحفہ میں دی ان کتابن میں فہیم خان میو کی “سہالی “بھی ہی۔سہالی۔دیکھ کر مہیری کا بارہ میں نیک شگون لئیو گئیو کہ سہالی۔اور مہیری۔دونوں سوغات میون کا گھر سو نکل چکی ہاں
۔حافظ عرفان حیدر تحریکی ذہن کو آدمی ہے۔کچھ نہ کچھ کرن میں لگو رہوے ہے۔یانے کتابن کو ابنار لگا راکھو ہے۔ سکولن کو اور اقراء کی دووسری برانچز کو مہیا کرے ہے،ان کو نظام بہترین ہو دل خوش ہوگئیو ۔ان سو سعد ورچوئل سکلز پاکستان کا بارہ میںبات ہوئی ۔کہ میو قوم کے مارے بنن والا یا ادارہ میں اے آئی((artificial intelligence
پڑھائی کروائی جاری ہے۔حاٖفظ نے اپنا ادارہ میں(artificial intelligence) پڑھانا کا بارہ میں دلچسپی لی۔
باقی کال بتائوں گو