سُکڑتا پھیلتا علاقہ میوات ۔تاریخی تناظر میں

0 comment 23 views
سُکڑتا پھیلتا علاقہ میوات ۔تاریخی تناظر میں
سُکڑتا پھیلتا علاقہ میوات ۔تاریخی تناظر میں

 سُکڑتا پھیلتا  علاقہ میوات ۔تاریخی تناظر میں

Advertisements

۔
(واضح رہے کہ اس دور کی سرحدیں جدید نقشہ جاتی پیمائش جیسی قطعی نہیں ہوتیں، اس لیے رقبہ Approximate / تخمینی ہوگا)

حدود اربعہ – میوات کی حدود مختلف ادوار میں بدلتی رہی ہیں۔ تا ہم شہاب الدین غوری کے عہد میں میوات کی حدود مغرب میں میرواڑ ، شمال میں دہلی ، مشرق میں آگرہ اور جنوب میں بیانہ تک پھیلی ہوئی تھیں۔ میواتی شاعر نے اس کا حدود اربعہ اس طرح بیان کیاہے

ات دلی ات آگر وجے پر اور بیرات

کالو پہاڑ سہاونو ، جہاں بسے میوات

1️ حدودِ اربعہ (As described)

مغرب: میرواڑ (موجودہ مغربی راجستھان کی طرف، اجمیر کے اطراف)

شمال: دہلی

مشرق: آگرہ

جنوب: بیانہ (ضلع بھرت پور، راجستھان)

یہ چار مقامات ملا کر ایک چوکور/غیر ہموار پولی گون بنتا ہے۔


2️ جدید جغرافیائی نقاط (Approximate Coordinates)

مقامLatitudeLongitude
دہلی28.6° N77.2° E
آگرہ27.2° N78.0° E
بیانہ26.9° N77.3° E
میرواڑ (اجمیر ریجن)26.5° N74.6° E

3️ تخمینی کروڈ ایریا (Approximate Area Calculation)

اس پولی گون کو اگر ہم تاریخی میوات کے وسیع ترین پھیلاؤ کے طور پر لیں تو:

  • مشرق–مغرب پھیلاؤ: تقریباً 320–350 کلومیٹر
  • شمال–جنوب پھیلاؤ: تقریباً 190–210 کلومیٹر

🔢 تخمینی رقبہ:

تقریباً 55,000 تا 65,000 مربع کلومیٹر

اوسط تخمینہ:

تقریباً 60,000 مربع کلومیٹر


4️ تقابلی وضاحت (سمجھنے کے لیے)

موجودہ ہریانہ + مشرقی راجستھان + مغربی اتر پردیش کا بڑا حصہ

آج کے میوات (نوح) سے کئی گنا زیادہ وسیع

یہ سیاسی و عسکری اثر و رسوخ کی حد تھی، نہ کہ جدید ضلع جاتی سرحد

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مگر اب میوات کی حدود اربعہ سمٹ کر شمال میں دہلی ، جنوب میں میناوائی۔ ہاڑوتی، مغرب میں شیخا وائی اور بیگو تہ، اور مشرق میں برج تک محدود ہیں، اور میواب اضلاع گوڑ گا نوہ، فرید آباد، میوات (ہریانہ ) الور، جے پور، بھرت پور (راجستھان) تحصیل چھاتہ (یوپی) میں آباد ہیں۔

اس سارے خطے کو میوات کہا جاتا ہے۔ جس میں میوؤں کی آبادی ۱۲ لاکھ سے متجاوز ہے۔

 آبادی: ابتدائی تقسیم کے مطابق ( بعہد کا کورانا بالوت) دیہات کی تعداد ۲۵۶۶ تھی۔ مگر اب تمام پالوں و گوتوں کی آبادی میں اضافہ کی امداد ۳۰۰۰ سے زیادہ ہے۔ علاوہ ازیں میوات کی آبادی کا غالب حصہ غیاث الدین بلبن۔ظہیرالدین بابرجدو جہد آزادی ۱۸۵۷ء اور تقسیم آبادی ۱۹۴۷ء کی چار تباہیوں میں میوات چھوڑ کرہندوستان کے مختلف صوبہ جات یوپی، بہار، راجستھان، مدھیہ پردیش، مہاراشٹر، آندھرا اور پاکستان منتقل ہو گیا ہے۔ مالوہ مدھیہ پردیش اور ضلع بریلی یوپی میں میوؤں کی کثیر یکجائی آبادیاں ہیں۔ یوپی کے ۲۲ اور مدھیہ پردیش کے ۱۸ اضلاع میں میو آباد ہیں۔ میوات میں الور، بھرت پور اور فیروز پور جھر کا تین ریاستیں تھیں ۔ فیروز پور جھر کا ۱۸۳۵ء میں ضبط ہو گئی اور اور بھرت پور آزادی کے بعد انڈین یونین میں مدغم ہو گئیں۔ کھشتر یہ راجپوت اقوام کی طرح میوات کا علاقہ ایک قبائلی نظام کے تحت آباد ہے۔ جس گاؤں سے کسی پال یا گوت کا نکاس ہوا اسے پاکھہ کہتے ہیں۔ ہر پال یا گوت تھا۔نبوں ( قبیلوں) میں تقسیم ہے۔ کسی بڑے گاؤں میں تھانبہ کا چودھری ہی سردار ہوتا ہے۔ آبادی یا قربت کے لحاظ سے چھوٹے گوت بڑے تھا نبوں کے ساتھ ملحق ہوتے ہیں۔ برادری معاملات اور سماجی سیاسی مسائل میں ایک ہو جاتے ہیں اور معاملات سب کی رائے سے فیصلہ کئے جاتے ہیں۔ جو میو میوات چھوڑ کر دوسرے صوبوں اور خطوں میں آباد ہو گئے ہیں۔ وہاں ان کا قبائلی نظام باقی نہیں رہا ہے۔ البتہ برادری تعلقات کسی حد تک قائم ہے۔ پیشہ :۔ علاقہ میوات اراؤ لی پر بت اور اس کی شاخوں کے درمیان آباد ہے۔ بہت سے گاؤں اراولی کے دامن میں اور زیادہ میدانی علاقوں میں بسے ہوئے ہیں۔ میواتی زراعت پیشہ ہیں۔ زراعت کا دارو مدار بارش پر ہے۔ زمانہ قدیم میں یہ علاقہ گداؤڑے، جھاڑ جھنکار اور درختوں سے گھرا ہوا تھا۔ جسے صاف کر کے قابل زراعت بنایا گیا صرف ایک تہائی رقبہ پر نہر یا ٹیوب ویل ہیں۔ دو تہائی آج بھی بارانی ہے۔ آبادی میں اضافے کی وجہ سے زمینیں محدود ہوگئی ہیں اور گذر اوقات مشکل ہے۔

Leave a Comment

Hakeem Muhammad Younas Shahid

Hakeem Muhammad Younas Shahid

Hakeem Muhammad Younas Shahid, the visionary mind behind Tibb4all, revolutionizes education and daily life enhancement in Pakistan. His passion for knowledge and unwavering community dedication inspire all who seek progress and enlightenment.

More About Me

Newsletter

Top Selling Multipurpose WP Theme