اچانک اموات اور ہارٹ اٹیک

0 comment 2 views

اچانک اموات اور ہارٹ اٹیک

: ایک عالمی طبی بحران کا جامع تجزیہ

حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو

Advertisements

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Contents

اچانک اموات اور ہارٹ اٹیک… 1

: ایک عالمی طبی بحران کا جامع تجزیہ. 1

حصہ 1: تعارف اور بنیادی تصورات.. 1

تمہید: ایک عالمی وبا کی تشریح. 1

ہارٹ اٹیک بمقابلہ کارڈیک اریسٹ: طبی فرق کی وضاحت.. 2

ہارٹ اٹیک (Myocardial Infarction): ایک “دورانِ خون کا مسئلہ”. 2

اچانک کارڈیک اریسٹ (Sudden Cardiac Arrest – SCA): ایک “برقی مسئلہ”. 2

دونوں کے درمیان تعلق اور عوامی صحت پر اثرات.. 3

جدول 1: ہارٹ اٹیک بمقابلہ اچانک کارڈیک اریسٹ: ایک تقابلی جائزہ 3

حصہ 2: عالمی وبا کے اعداد و شمار اور اثرات.. 4

2.1 عالمی سطح پر قلبی امراض کا بوجھ. 4

2.2 ترقی یافتہ بمقابلہ ترقی پذیر ممالک: صحت کی عدم مساوات.. 5

2.3 علاقائی اعداد و شمار: امریکہ اور یورپ کا خصوصی جائزہ 6

یورپ (ESC ڈیٹا): 6

جدول 2: قلبی امراض: عالمی اور علاقائی اعداد و شمار کا خلاصہ. 7

حصہ 3: ہارٹ اٹیک اور اچانک موت کی پیتھوفزیالوجی (Pathophysiology) 9

3.1 کورونری آرٹری ڈیزیز اور ایتھروسکلروسس: بنیادی وجہ. 9

3.2 ہائی بلڈ پریشر کا کردار: ایک خاموش حملہ آور. 10

3.3 تمباکو نوشی کے اثرات: ایک کیمیائی حملہ. 10

3.4 دیگر طبی وجوہات.. 11

حصہ 4: خطرے کے عوامل: طرزِ زندگی اور موروثیت.. 12

4.1 ناقابلِ ترمیم عوامل (Non-Modifiable Risk Factors) 12

4.2 قابلِ ترمیم عوامل (Modifiable Risk Factors) 13

حصہ 5: نوجوان نسل اور قلبی امراض: ایک نیا بحران. 15

5.1 جدید طرزِ زندگی کے اثرات.. 15

5.2 نوجوانوں میں اچانک موت کی وجوہات: تحقیق کیا کہتی ہے؟. 16

کووڈ-19 ویکسین اور اچانک اموات کا معاملہ: 16

حصہ 6: تشخیص، علامات اور فوری طبی امداد 17

6.1 ہارٹ اٹیک کی علامات: عام اور غیر معمولی نشانیاں. 17

عام علامات: 17

خواتین میں مختلف علامات: 18

جدول 3: ہارٹ اٹیک کی علامات: مرد و خواتین میں عام اور غیر معمولی نشانیاں. 19

6.2 تشخیصی طریقے.. 20

6.3 فوری طبی امداد (First Aid): زندگی بچانے کے اقدامات.. 20

اچانک کارڈیک اریسٹ کی صورت میں: 21

C-A-B کا اصول: 21

حصہ 7: روک تھام اور علاج کی جامع حکمت عملی. 22

باقاعدہ ورزش (Regular Physical Activity): 23

تمباکو نوشی سے مکمل پرہیز (Tobacco Cessation): 23

7.2 ادویات کے ذریعے علاج اور بچاؤ. 24

جدول 4: ہارٹ اٹیک کے علاج اور بچاؤ کے لیے اہم ادویات.. 25

ماخذ: 29

حصہ 8: اختتامیہ اور مستقبل کا لائحہ عمل. 30

انفرادی سطح پر: 31

سماجی سطح پر: 31

حصہ 1: تعارف اور بنیادی تصورات

تمہید: ایک عالمی وبا کی تشریح

جدید دور میں انسانیت کو درپیش صحت کے چیلنجز میں قلبی امراض (Cardiovascular Diseases – CVDs) سرفہرست ہیں۔ یہ امراض، جن میں ہارٹ اٹیک اور فالج شامل ہیں، نہ صرف انفرادی زندگیوں اور خاندانوں کے لیے تباہ کن ثابت ہوتے ہیں بلکہ عالمی سطح پر صحت کے نظام اور معیشت پر بھی ایک بہت بڑا بوجھ ہیں۔ عالمی ادارہ صحت (World Health Organization – WHO) کے مطابق، قلبی امراض دنیا بھر میں اموات کی سب سے بڑی واحد وجہ ہیں 1۔ اعداد و شمار اس مسئلے کی سنگینی کو واضح کرتے ہیں: 2019 میں، ایک اندازے کے مطابق 17.9 ملین افراد قلبی امراض کے باعث جان کی بازی ہار گئے، جو اس سال ہونے والی کل عالمی اموات کا تقریباً 32 فیصد تھا 2۔ ان میں سے 85 فیصد اموات کی وجہ ہارٹ اٹیک اور فالج تھے، جو اس بحران کے دو سب سے مہلک پہلو ہیں 2۔

یہ ایک عام غلط فہمی ہے کہ قلبی امراض صرف امیر اور ترقی یافتہ ممالک کا مسئلہ ہیں۔ حقیقت اس کے برعکس ہے۔ غیر متعدی بیماریوں (Non-communicable diseases – NCDs)، جن میں دل کی بیماریاں بھی شامل ہیں، سے ہونے والی قبل از وقت (30 سے 70 سال کی عمر میں) 86 فیصد اموات کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک میں ہوتی ہیں 1۔ یہ ممالک ایک “دہرے بوجھ” کا شکار ہیں، جہاں انہیں متعدی بیماریوں کے ساتھ ساتھ طرزِ زندگی سے منسلک دائمی امراض سے بھی نمٹنا پڑتا ہے۔ اس مسئلے کی پیچیدگی اور وسعت ایک جامع، سائنسی اور طبی تجزیے کی متقاضی ہے تاکہ اس کی بنیادی وجوہات، عالمی اثرات، اور روک تھام کی حکمت عملیوں کو مکمل طور پر سمجھا جا سکے۔ یہ رپورٹ اسی مقصد کے تحت، طبی تحقیق اور مستند اعداد و شمار کی روشنی میں، ہارٹ اٹیک اور اچانک قلبی موت کے مسئلے کا گہرائی سے جائزہ پیش کرتی ہے۔

ہارٹ اٹیک بمقابلہ کارڈیک اریسٹ: طبی فرق کی وضاحت

طبی دنیا سے باہر، “ہارٹ اٹیک” اور “کارڈیک اریسٹ” کی اصطلاحات اکثر ایک دوسرے کے متبادل کے طور پر استعمال کی جاتی ہیں، جو ایک خطرناک غلط فہمی ہے۔ یہ دونوں دل سے متعلق ہنگامی حالتیں ہیں، لیکن ان کی وجوہات، میکانزم اور فوری طبی امداد میں بنیادی فرق ہے 5۔ اس فرق کو سمجھنا نہ صرف طبی عملے بلکہ عام عوام کے لیے بھی زندگی بچانے کا باعث بن سکتا ہے۔

اس فرق کو سمجھنے کا ایک آسان طریقہ “پلمبنگ بمقابلہ الیکٹریکل” کا تمثیلی ماڈل ہے۔ اگر ہم دل کو ایک گھر تصور کریں، تو ہارٹ اٹیک اس گھر کے پلمبنگ سسٹم میں خرابی کی طرح ہے، جبکہ کارڈیک اریسٹ الیکٹریکل سسٹم میں شارٹ سرکٹ کی مانند ہے۔ یہ تمثیل ان دونوں حالتوں کے درمیان بنیادی فرق کو واضح کرتی ہے۔

ہارٹ اٹیک (Myocardial Infarction): ایک “دورانِ خون کا مسئلہ”

ہارٹ اٹیک، جسے طبی اصطلاح میں مایوکارڈیل انفریکشن (Myocardial Infarction) کہا جاتا ہے، بنیادی طور پر دل کے دورانِ خون کا مسئلہ ہے (Circulation Problem) 7۔ یہ اس وقت ہوتا ہے جب دل کے پٹھوں کو خون فراہم کرنے والی ایک یا زیادہ کورونری شریانیں (Coronary Arteries) کسی رکاوٹ کی وجہ سے شدید طور پر تنگ یا مکمل طور پر بند ہو جاتی ہیں 9۔ یہ رکاوٹ عام طور پر خون کے ایک لوتھڑے (Blood Clot) کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے جو پہلے سے ایتھروسکلروسس (Atherosclerosis) کی وجہ سے تنگ شریان میں بنتا ہے 12۔

جب خون کا بہاؤ رک جاتا ہے، تو دل کے پٹھوں کے اس حصے کو آکسیجن سے بھرپور خون کی فراہمی منقطع ہو جاتی ہے۔ اگر اس رکاوٹ کو فوری طور پر دور نہ کیا جائے تو دل کے پٹھے مرنا شروع ہو جاتے ہیں 6۔ یہ ایک اہم نکتہ ہے کہ ہارٹ اٹیک کے دوران دل عموماً دھڑکنا بند نہیں کرتا، بلکہ اس کی پمپ کرنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے اور اسے نقصان پہنچتا ہے 8۔ مریض عموماً ہوش میں رہتا ہے اور علامات (جیسے سینے میں شدید درد) کا تجربہ کرتا ہے۔

اچانک کارڈیک اریسٹ (Sudden Cardiac Arrest – SCA): ایک “برقی مسئلہ”

اس کے برعکس، اچانک کارڈیک اریسٹ (SCA) دل کا ایک “برقی مسئلہ” ہے (Electrical Problem) 7۔ یہ اس وقت پیش آتا ہے جب دل کے اندرونی برقی نظام میں خرابی پیدا ہوتی ہے، جس کی وجہ سے دل کی دھڑکن خطرناک حد تک بے ترتیب (Arrhythmia) ہو جاتی ہے، جسے وینٹریکولر فبریلیشن (Ventricular Fibrillation) کہتے ہیں، اور پھر اچانک دھڑکنا بند کر دیتی ہے 8۔

اس حالت میں دل خون کو پمپ کرنے کے قابل نہیں رہتا، جس کے نتیجے میں دماغ، پھیپھڑوں اور دیگر اہم اعضاء کو خون کی فراہمی فوری طور پر رک جاتی ہے۔ مریض چند سیکنڈوں میں بے ہوش ہو جاتا ہے، اس کی نبض اور سانس رک جاتی ہے 5۔ اگر چند منٹوں کے اندر کارڈیو پلمونری ریسسیٹیشن (CPR) اور ڈیفبریلیٹر (Defibrillator) کے ذریعے برقی جھٹکا دے کر دل کی دھڑکن کو بحال نہ کیا جائے تو موت یقینی ہو جاتی ہے۔

دونوں کے درمیان تعلق اور عوامی صحت پر اثرات

یہ دونوں حالتیں الگ ہونے کے باوجود گہرائی سے منسلک ہیں۔ ہارٹ اٹیک کے دوران دل کے پٹھوں کو پہنچنے والا نقصان دل کے برقی نظام میں عدم استحکام پیدا کر سکتا ہے، جو بالآخر کارڈیک اریسٹ کو جنم دے سکتا ہے۔ درحقیقت، ہارٹ اٹیک اچانک کارڈیک اریسٹ کی سب سے عام وجوہات میں سے ایک ہے 6۔

اچانک موت کی وجہ کی غلط درجہ بندی کا مسئلہ عوامی صحت کے لیے سنگین مضمرات رکھتا ہے۔ اکثر جب کسی کی اچانک موت واقع ہوتی ہے تو اسے “ہارٹ اٹیک سے موت” قرار دے دیا جاتا ہے، جبکہ طبی لحاظ سے موت کی فوری وجہ کارڈیک اریسٹ ہوتی ہے 5۔ یہ غلط فہمی اس لیے خطرناک ہے کیونکہ یہ فوری ردعمل کی اہمیت کو کم کر دیتی ہے۔ اگر لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ہر قلبی ایمرجنسی ہارٹ اٹیک ہے (جس میں دل دھڑکتا رہتا ہے)، تو وہ شاید CPR اور AED (Automated External Defibrillator) کی فوری ضرورت کو نہ سمجھیں، جو کہ کارڈیک اریسٹ کی صورت میں زندگی بچانے کے لیے ناگزیر ہیں۔ لہٰذا، عوامی آگاہی مہموں میں نہ صرف علامات کی پہچان پر، بلکہ ان دونوں حالتوں کے فرق اور ان کے لیے مخصوص فوری طبی امداد پر زور دینا انتہائی ضروری ہے۔


جدول 1: ہارٹ اٹیک بمقابلہ اچانک کارڈیک اریسٹ: ایک تقابلی جائزہ

خصوصیت (Feature)ہارٹ اٹیک (Myocardial Infarction)اچانک کارڈیک اریسٹ (Sudden Cardiac Arrest)
بنیادی مسئلہدورانِ خون کا مسئلہ (Circulation Problem)برقی مسئلہ (Electrical Problem)
وجہکورونری شریان میں رکاوٹ (Blocked Artery)دل کے برقی نظام میں خرابی (Electrical Malfunction)
دل کی حالتدل عموماً دھڑکتا رہتا ہےدل اچانک دھڑکنا بند کر دیتا ہے
علاماتسینے میں درد، سانس کا پھولنا، پسینہ آنا (اکثر بتدریج ظاہر ہوتی ہیں)اچانک بے ہوشی، سانس اور نبض کا رک جانا (فوری ظاہر ہوتی ہیں)
فوری نتیجہمریض عموماً ہوش میں رہتا ہےمریض فوری طور پر بے ہوش ہو جاتا ہے
ابتدائی طبی امدادفوری ہسپتال منتقلی، اسپرینفوری CPR اور AED کا استعمال

ماخذ:

5

حصہ 2: عالمی وبا کے اعداد و شمار اور اثرات

2.1 عالمی سطح پر قلبی امراض کا بوجھ

قلبی امراض (CVDs) بلاشبہ اکیسویں صدی کی سب سے بڑی عالمی وبا ہیں۔ عالمی ادارہ صحت (WHO) کے اعداد و شمار کے مطابق، یہ امراض دنیا بھر میں اموات کی سب سے بڑی وجہ ہیں 1۔ 2019 میں، ایک اندازے کے مطابق 17.9 ملین افراد قلبی امراض کے باعث ہلاک ہوئے، جو اس سال ہونے والی کل عالمی اموات کا 32 فیصد تھا 2۔ یہ تعداد ایڈز، تپ دق اور ملیریا سے ہونے والی مجموعی اموات سے بھی زیادہ ہے۔ ان اموات میں سے 85 فیصد کا سبب ہارٹ اٹیک اور فالج تھے، جو اس مسئلے کی سنگینی کو مزید واضح کرتا ہے 2۔

کورونری ہارٹ ڈیزیز (Coronary Heart Disease – CHD)، جو ہارٹ اٹیک کی بنیادی وجہ ہے، بذات خود دنیا کی سب سے بڑی واحد قاتل بیماری ہے۔ 2021 میں اس بیماری نے تقریباً 9 ملین جانیں لیں 19۔ یہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ ہر سال تقریباً 250 ملین سے زائد افراد کورونری ہارٹ ڈیزیز کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں 19۔ تشویشناک امر یہ ہے کہ قلبی امراض سے ہونے والی ایک تہائی سے زیادہ اموات 70 سال سے کم عمر کے لوگوں میں قبل از وقت ہوتی ہیں، جس سے نہ صرف قیمتی جانیں ضائع ہوتی ہیں بلکہ ممالک کی معاشی پیداواری صلاحیت پر بھی گہرا اثر پڑتا ہے 2۔

تاریخی طور پر، 1950 کی دہائی کے بعد سے طبی ترقی، تمباکو نوشی میں کمی اور بہتر علاج کی بدولت قلبی امراض سے ہونے والی اموات کی شرح میں 60 فیصد تک کی نمایاں کمی دیکھی گئی تھی، جو 20ویں صدی کی ایک بڑی عوامی صحت کی کامیابی تھی 20۔ تاہم، حالیہ برسوں میں یہ رجحان تبدیل ہو رہا ہے۔ موٹاپے کی عالمی وبا، ذیابیطس کے بڑھتے ہوئے کیسز، اور غیر صحت مند طرزِ زندگی کی وجہ سے یہ کامیابیاں اب خطرے میں ہیں۔ کچھ حالیہ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ اموات کی شرح میں کمی سست ہو گئی ہے یا بعض خطوں میں دوبارہ بڑھنے لگی ہے 21۔ کووڈ-19 کی وبا نے بھی اس مسئلے کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے، کیونکہ وائرس دل پر سوزش کے اثرات مرتب کر سکتا ہے اور اس نے عالمی اوسط عمر میں بھی کمی کی ہے 21۔ یہ تضاد—ایک طرف تاریخی کامیابی اور دوسری طرف موجودہ اور مستقبل کے چیلنجز—اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ قلبی امراض کے خلاف جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی ہے۔

2.2 ترقی یافتہ بمقابلہ ترقی پذیر ممالک: صحت کی عدم مساوات

ایک عام تاثر یہ پایا جاتا ہے کہ دل کی بیماریاں امیر اور صنعتی ممالک کا مسئلہ ہیں، جہاں لوگ آرام دہ طرزِ زندگی گزارتے ہیں۔ تاہم، اعداد و شمار اس خیال کی سختی سے تردید کرتے ہیں اور ایک تشویشناک حقیقت کو سامنے لاتے ہیں: قلبی امراض کا اصل بوجھ کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک پر ہے 1۔ غیر متعدی بیماریوں (NCDs) سے ہونے والی 86 فیصد قبل از وقت اموات انہی ممالک میں ہوتی ہیں، جہاں صحت کا نظام پہلے ہی کمزور ہے اور وسائل کی شدید کمی ہے 1۔

یہ مسئلہ صرف ایک طبی بحران نہیں، بلکہ سماجی و معاشی انصاف (socio-economic justice) کا بھی ہے۔ ان ممالک میں عوام کو اکثر بچاؤ، تشخیص اور علاج کی بنیادی سہولیات تک رسائی حاصل نہیں ہوتی 1۔ عالمی ادارہ صحت کے معیار کے مطابق ہر 1,000 افراد کے لیے ایک ڈاکٹر ہونا چاہیے، لیکن مثال کے طور پر بھارت میں ہر 1,445 افراد کے لیے صرف ایک ڈاکٹر دستیاب ہے، اور دیہی علاقوں میں صورتحال اس سے بھی بدتر ہے 4۔ اسی طرح کی صورتحال دیگر ترقی پذیر ممالک میں بھی پائی جاتی ہے۔

یورپ جیسے ترقی یافتہ خطے میں بھی یہ معاشی تفاوت واضح طور پر نظر آتا ہے۔ یورپی سوسائٹی آف کارڈیالوجی (ESC) کے مطابق، درمیانی آمدنی والے یورپی ممالک میں قلبی امراض سے اموات کی شرح (Age-Standardised Mortality Rates – ASMRs) زیادہ آمدنی والے ممالک کے مقابلے میں 2.5 گنا زیادہ ہے 23۔ اس کی وجوہات میں آگاہی کی کمی، مہنگا علاج، اور غیر صحت بخش مصنوعات جیسے تمباکو اور پروسیسڈ فوڈز کی وسیع پیمانے پر دستیابی شامل ہیں۔ یہ عدم مساوات اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ عالمی صحت کی پالیسیوں میں ان ممالک پر خصوصی توجہ دی جائے جہاں یہ بوجھ سب سے زیادہ ہے۔

2.3 علاقائی اعداد و شمار: امریکہ اور یورپ کا خصوصی جائزہ

امریکہ (CDC ڈیٹا):

امریکہ میں، قلبی امراض صحت عامہ کا سب سے بڑا چیلنج بنے ہوئے ہیں۔ سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن (CDC) کے مطابق، امریکہ میں ہر 33 سیکنڈ میں ایک شخص قلبی مرض کے باعث موت کا شکار ہوتا ہے 25۔ 2022 میں، دل کی بیماریوں سے 702,880 اموات ہوئیں، جو کہ ہر 5 میں سے 1 موت کے برابر ہے 25۔ ہارٹ اٹیک کے اعداد و شمار بھی اتنے ہی سنگین ہیں؛ ملک میں ہر 40 سیکنڈ میں کسی نہ کسی کو ہارٹ اٹیک ہوتا ہے، اور سالانہ تقریباً 805,000 امریکی اس کا شکار ہوتے ہیں 25۔ ان میں سے تقریباً 1 میں سے 5 ہارٹ اٹیک “خاموش” (silent) ہوتے ہیں، یعنی مریض کو اس کا علم ہی نہیں ہوتا 25۔ یہ بیماری مختلف نسلی گروہوں پر غیر مساوی طور پر اثر انداز ہوتی ہے۔ دل کی بیماری افریقی امریکی، امریکی انڈین، الاسکا نیٹیو، ہسپانوی، اور سفید فام مردوں میں موت کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ افریقی امریکیوں میں اس سے ہونے والی اموات کی شرح سب سے زیادہ ہے، جو کل اموات کا 22.6 فیصد ہے 25۔

یورپ (ESC ڈیٹا):

یورپی یونین میں بھی قلبی امراض اموات کی سب سے بڑی وجہ ہیں، جو کل اموات کا 32.4 فیصد ہیں 26۔ تاہم، یورپ کے اندر صحت کی صورتحال میں شدید تفاوت پایا جاتا ہے۔ مشرقی یورپی ممالک جیسے بلغاریہ اور رومانیہ میں، قلبی امراض کل اموات کے نصف سے زیادہ کا سبب بنتے ہیں، جبکہ مغربی یورپی ممالک جیسے فرانس اور نیدرلینڈز میں یہ شرح 25 فیصد سے بھی کم ہے 26۔ لتھوانیا میں مردوں کے لیے اسکیمک ہارٹ ڈیزیز (Ischaemic Heart Disease) سے اموات کی شرح فرانس کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ ہے 26۔ یہ فرق صحت کی سہولیات تک رسائی، معاشی حالات، اور طرزِ زندگی سے متعلق خطرے کے عوامل جیسے تمباکو نوشی اور خوراک میں واضح فرق کی عکاسی کرتا ہے 23۔ یہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ قلبی امراض کا مسئلہ جغرافیائی اور معاشی سرحدوں کا پابند نہیں، لیکن اس کا بوجھ دنیا بھر میں غیر مساوی طور پر تقسیم ہے۔


جدول 2: قلبی امراض: عالمی اور علاقائی اعداد و شمار کا خلاصہ

خطہ/ادارہ (Region/Organization)کل سالانہ اموات (Total Annual Deaths)اموات کی شرح (Mortality Rate)اہم رجحانات/نوٹس (Key Trends/Notes)
عالمی (WHO)17.9 ملین (2019)کل اموات کا 32%قلبی امراض عالمی سطح پر اموات کی سب سے بڑی وجہ ہیں۔ 85% اموات ہارٹ اٹیک اور فالج سے ہوتی ہیں۔
امریکہ (CDC)702,880 (2022)ہر 33 سیکنڈ میں 1 موتہر 40 سیکنڈ میں 1 ہارٹ اٹیک۔ افریقی امریکیوں میں شرح سب سے زیادہ ہے۔
یورپ (ESC)1.71 ملین (EU, 2021)کل اموات کا 32.4%مشرقی اور مغربی یورپ کے درمیان شرح اموات میں شدید تفاوت پایا جاتا ہے۔
کم اور درمیانی آمدنی والے ممالکN/A (86% of premature NCD deaths)N/Aقبل از وقت اموات کا سب سے زیادہ بوجھ ان ممالک پر ہے۔ صحت کی سہولیات کی شدید کمی ہے۔

ماخذ:

1

حصہ 3: ہارٹ اٹیک اور اچانک موت کی پیتھوفزیالوجی (Pathophysiology)

ہارٹ اٹیک اور اچانک قلبی موت کے واقعات اچانک رونما ہوتے دکھائی دیتے ہیں، لیکن ان کے پیچھے کئی دہائیوں پر محیط ایک سست اور خاموش عمل کارفرما ہوتا ہے۔ اس عمل کو سمجھنا بچاؤ اور علاج کی حکمت عملیوں کی بنیاد فراہم کرتا ہے۔ یہ عمل مختلف خطرے والے عوامل کے ایک پیچیدہ تعامل کا نتیجہ ہے جو ایک دوسرے کے اثر کو بڑھاتے ہوئے ایک “زنجیری ردعمل” (Cascade Effect) کو جنم دیتے ہیں۔

3.1 کورونری آرٹری ڈیزیز اور ایتھروسکلروسس: بنیادی وجہ

ہارٹ اٹیک کی سب سے عام اور بنیادی وجہ کورونری آرٹری ڈیزیز (Coronary Artery Disease – CAD) ہے، جس کی جڑیں ایتھروسکلروسس (Atherosclerosis) کے عمل میں پیوست ہیں 11۔ ایتھروسکلروسس ایک طبی حالت ہے جسے عام زبان میں “شریانوں کا سخت ہونا” بھی کہا جاتا ہے۔ یہ ایک سست رفتار عمل ہے جس میں خون کی شریانوں، خاص طور پر کورونری شریانوں کی اندرونی دیواروں پر چربی، کولیسٹرول، کیلشیم اور دیگر خلیاتی مواد جمع ہو کر ایک سخت مادہ بناتے ہیں جسے “پلاک” (Plaque) کہتے ہیں 9۔

یہ پلاک وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتا رہتا ہے اور شریانوں کے اندرونی راستے کو تنگ کر دیتا ہے، جس سے دل کے پٹھوں تک خون کا بہاؤ محدود ہو جاتا ہے۔ جب دل کو، خاص طور پر جسمانی مشقت کے دوران، زیادہ آکسیجن کی ضرورت ہوتی ہے اور تنگ شریانیں یہ ضرورت پوری نہیں کر پاتیں تو سینے میں درد یا دباؤ محسوس ہوتا ہے، جسے انجائنا (Angina) کہتے ہیں۔

ہارٹ اٹیک کا فوری اور ڈرامائی واقعہ عموماً اس وقت پیش آتا ہے جب اس پلاک کی اوپری، نازک سطح پھٹ جاتی ہے (Plaque Rupture) 11۔ جسم اس پھٹی ہوئی جگہ کو ایک زخم سمجھ کر اس کی مرمت کے لیے فوری ردعمل ظاہر کرتا ہے اور وہاں خون کے خلیات (Platelets) اور دیگر مادے جمع ہو کر خون کا ایک لوتھڑا (Blood Clot یا Thrombus) بنا دیتے ہیں۔ یہ لوتھڑا پہلے سے تنگ شریان کو مکمل طور پر بند کر سکتا ہے، جس سے دل کے پٹھوں کے ایک بڑے حصے کو خون کی فراہمی مکمل طور پر منقطع ہو جاتی ہے اور وہ مرنا شروع ہو جاتا ہے۔ یہی وہ لمحہ ہے جسے ہارٹ اٹیک کہتے ہیں۔

3.2 ہائی بلڈ پریشر کا کردار: ایک خاموش حملہ آور

ہائی بلڈ پریشر یا ہائپرٹینشن (Hypertension) ایتھروسکلروسس کے عمل کو ڈرامائی طور پر تیز کرنے والا ایک اہم عنصر ہے۔ یہ ایک “خاموش قاتل” کے طور پر کام کرتا ہے کیونکہ اس کی اکثر کوئی واضح علامات نہیں ہوتیں، لیکن یہ پس پردہ شریانوں کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچاتا رہتا ہے۔ اس کا میکانزم کچھ یوں ہے:

خون کا بلند دباؤ شریانوں کی اندرونی، نازک اور ہموار تہہ، جسے اینڈوتھیلیم (Endothelium) کہتے ہیں، پر مسلسل اضافی دباؤ اور تناؤ ڈالتا ہے 30۔ یہ مسلسل دباؤ اس تہہ میں ننھی دراڑیں، خراشیں اور زخم پیدا کر دیتا ہے 31۔ ایک صحت مند اینڈوتھیلیم خون کو ہمواری سے بہنے میں مدد دیتی ہے اور کولیسٹرول کو دیواروں میں داخل ہونے سے روکتی ہے۔ لیکن جب یہ تہہ خراب ہو جاتی ہے، تو یہ جگہیں خون میں گردش کرنے والے LDL (“خراب”) کولیسٹرول اور دیگر سوزشی خلیات کے لیے مقناطیس کا کام کرتی ہیں۔ یہ مادے ان خراب شدہ جگہوں پر آسانی سے جمع ہونا شروع ہو جاتے ہیں، جس سے پلاک بننے کا عمل تیز ہو جاتا ہے 30۔ اس طرح ہائی بلڈ پریشر ایتھروسکلروسس کے لیے ایک “کھلا دروازہ” فراہم کرتا ہے، اور وقت کے ساتھ ساتھ شریانوں کو سخت اور کم لچکدار بنا کر دل پر کام کا بوجھ بھی بڑھا دیتا ہے۔

3.3 تمباکو نوشی کے اثرات: ایک کیمیائی حملہ

اگر ہائی بلڈ پریشر شریانوں پر جسمانی حملہ کرتا ہے، تو تمباکو نوشی ایک براہ راست کیمیائی حملہ ہے۔ سگریٹ کے دھوئیں میں موجود ہزاروں زہریلے کیمیکلز، خاص طور پر نکوٹین اور کاربن مونو آکسائیڈ، قلبی نظام کو کئی طریقوں سے تباہ کرتے ہیں:

اینڈوتھیلیل کو براہ راست نقصان (Endothelial Dysfunction): سگریٹ کے دھوئیں میں موجود کیمیکلز شریانوں کی اندرونی تہہ (Endothelium) کو براہ راست نقصان پہنچاتے ہیں، جس سے اس کی حفاظتی صلاحیت ختم ہو جاتی ہے اور وہ سوزش کا شکار ہو جاتی ہے 33۔

سوزش اور آکسیڈیٹیو اسٹریس (Inflammation and Oxidative Stress): تمباکو نوشی جسم میں ایک دائمی سوزش کی کیفیت پیدا کرتی ہے اور فری ریڈیکلز (Free Radicals) کی پیداوار کو بڑھاتی ہے۔ یہ فری ریڈیکلز خون میں موجود LDL کولیسٹرول کو آکسیڈائز (oxidize) کر کے اسے زیادہ زہریلا اور خطرناک بنا دیتے ہیں۔ یہ آکسیڈائزڈ LDL کولیسٹرول آسانی سے شریانوں کی دیواروں میں داخل ہو کر پلاک کی بنیاد رکھتا ہے 33۔

خون کا گاڑھا ہونا (Prothrombotic State): تمباکو نوشی خون کے پلیٹلیٹس کو زیادہ “چپچپا” (sticky) بنا دیتی ہے اور خون جمنے کے عمل کو تیز کرتی ہے۔ اس سے خون کے لوتھڑے بننے کا خطرہ ڈرامائی طور پر بڑھ جاتا ہے، جو ہارٹ اٹیک کی فوری وجہ بن سکتے ہیں 35۔

آکسیجن کی کمی: کاربن مونو آکسائیڈ خون کے سرخ خلیات میں ہیموگلوبن کے ساتھ آکسیجن سے 200 گنا زیادہ مضبوطی سے جڑ جاتا ہے، جس سے خون کی آکسیجن لے جانے کی صلاحیت کم ہو جاتی ہے۔ اس کمی کو پورا کرنے کے لیے دل کو زیادہ تیزی سے اور زیادہ محنت سے کام کرنا پڑتا ہے 34۔

یہ تمام عوامل مل کر تمباکو نوشی کو قلبی امراض کے لیے سب سے مہلک خطرے والے عوامل میں سے ایک بناتے ہیں۔

3.4 دیگر طبی وجوہات

اگرچہ ایتھروسکلروسس ہارٹ اٹیک کی سب سے بڑی وجہ ہے، لیکن یہ واحد وجہ نہیں۔ کچھ ہارٹ اٹیک، خاص طور پر نوجوانوں میں، دیگر وجوہات کی بنا پر بھی ہو سکتے ہیں۔ اس حالت کو اکثر MINOCA (Myocardial Infarction with Non-Obstructive Coronary Arteries) کہا جاتا ہے، یعنی ایسا ہارٹ اٹیک جس میں شریانوں میں کوئی بڑی رکاوٹ نہ ہو۔ اس کی چند اہم وجوہات درج ذیل ہیں:

کورونری آرٹری اسپیزم (Coronary Artery Spasm): اس حالت میں، دل کی شریان بغیر کسی پلاک کے اچانک اور شدید طور پر سکڑ جاتی ہے، جس سے خون کا بہاؤ عارضی طور پر رک جاتا ہے۔ یہ اسپیزم اکثر تمباکو نوشی، شدید ذہنی دباؤ، یا کوکین جیسی منشیات کے استعمال سے تحریک پاتا ہے 11۔

انفیکشنز اور سوزش: کچھ وائرل انفیکشنز، خاص طور پر COVID-19، براہ راست دل کے پٹھوں (Myocardium) میں سوزش (Myocarditis) پیدا کر سکتے ہیں۔ یہ سوزش دل کے پٹھوں کو کمزور کر سکتی ہے اور ہارٹ اٹیک یا اریتھمیا کا باعث بن سکتی ہے 11۔

اچانک کورونری آرٹری ڈائسیکشن (Spontaneous Coronary Artery Dissection – SCAD): یہ ایک نایاب لیکن سنگین حالت ہے جس میں کورونری شریان کی اندرونی دیوار میں ایک دراڑ پڑ جاتی ہے۔ خون اس دراڑ میں داخل ہو کر ایک لوتھڑا بنا سکتا ہے یا دیوار کی تہوں کو الگ کر کے شریان کو بند کر سکتا ہے۔ یہ حالت نوجوان خواتین میں زیادہ عام ہے 11۔

ایریthmیا (Arrhythmia) اور اچانک کارڈیک اریسٹ: جیسا کہ پہلے ذکر کیا گیا، اچانک کارڈیک اریسٹ کی فوری وجہ دل کی دھڑکن کی مہلک بے ترتیبی، یعنی وینٹریکولر فبریلیشن (Ventricular Fibrillation)، ہوتی ہے 17۔ یہ بے ترتیبی اکثر پہلے سے موجود دل کی بیماریوں جیسے CAD، ہارٹ فیلیئر، یا موروثی برقی مسائل (جیسے Long QT Syndrome) کا نتیجہ ہوتی ہے، جو دل کے برقی نظام کو غیر مستحکم کر دیتی ہیں 17۔

حصہ 4: خطرے کے عوامل: طرزِ زندگی اور موروثیت

قلبی امراض کی نشوونما ایک پیچیدہ عمل ہے جو جینیاتی رجحان اور ماحولیاتی عوامل کے باہمی تعامل سے ہوتا ہے۔ ان عوامل کو دو بڑی اقسام میں تقسیم کیا جا سکتا ہے: ناقابلِ ترمیم (جنہیں تبدیل نہیں کیا جا سکتا) اور قابلِ ترمیم (جن پر طرزِ زندگی میں تبدیلیوں کے ذریعے قابو پایا جا سکتا ہے)۔ ان عوامل کو سمجھنا انفرادی اور عوامی سطح پر بچاؤ کی حکمت عملیوں کے لیے انتہائی اہم ہے۔

4.1 ناقابلِ ترمیم عوامل (Non-Modifiable Risk Factors)

یہ وہ حیاتیاتی اور جینیاتی عوامل ہیں جو فرد کے اختیار میں نہیں ہوتے، لیکن ان کے بارے میں آگاہی ضروری ہے کیونکہ یہ خطرے کی سطح کا تعین کرنے میں مدد دیتے ہیں۔

عمر (Age): عمر بڑھنا قلبی امراض کے لیے سب سے بڑا ناقابلِ ترمیم خطرے کا عنصر ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ شریانوں میں پلاک جمع ہونے کا عمل قدرتی طور پر بڑھتا ہے، اور شریانیں اپنی لچک کھو دیتی ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق، کورونری دل کی بیماری سے مرنے والے 83 فیصد سے زیادہ افراد کی عمر 65 سال یا اس سے زیادہ ہوتی ہے 11۔

جنس (Gender): مردوں میں کم عمری میں ہارٹ اٹیک اور قلبی امراض کا خطرہ خواتین کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔ تاہم، خواتین میں رجونورتی (Menopause) کے بعد، جب ایسٹروجن ہارمون کی حفاظتی سطح کم ہو جاتی ہے، تو یہ خطرہ تیزی سے بڑھتا ہے اور مردوں کے برابر آ جاتا ہے 11۔

خاندانی تاریخ اور جینیات (Family History and Genetics): موروثیت قلبی امراض کے خطرے میں ایک اہم کردار ادا کرتی ہے۔ اگر کسی کے قریبی خونی رشتہ داروں (والد یا بھائی) کو 55 سال کی عمر سے پہلے، یا (والدہ یا بہن) کو 65 سال کی عمر سے پہلے دل کی بیماری کی تشخیص ہوئی ہو، تو اس شخص میں بھی اس بیماری کا خطرہ نمایاں طور پر بڑھ جاتا ہے 11۔ یہ جینیاتی رجحان ہائی بلڈ پریشر، ہائی کولیسٹرول، یا دیگر میٹابولک مسائل کی موروثی منتقلی کی وجہ سے ہو سکتا ہے۔

تاہم، یہ سمجھنا ضروری ہے کہ موروثیت ایک ناقابلِ تغیر قسمت نہیں بلکہ ایک انتباہ ہے۔ یہ اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ ایسے فرد کو قابلِ ترمیم خطرے والے عوامل پر قابو پانے کے لیے زیادہ محتاط اور فعال رہنے کی ضرورت ہے۔ خاندانی تاریخ کو ایک “ابتدائی انتباہی نظام” کے طور پر استعمال کیا جانا چاہیے تاکہ بچاؤ کے اقدامات، جیسے صحت مند طرزِ زندگی اور باقاعدہ طبی معائنے، جلد از جلد شروع کیے جا سکیں۔

4.2 قابلِ ترمیم عوامل (Modifiable Risk Factors)

یہ وہ عوامل ہیں جو براہ راست ہمارے طرزِ زندگی، عادات اور انتخاب سے منسلک ہیں اور ان پر قابو پا کر قلبی امراض کے خطرے کو کافی حد تک کم کیا جا سکتا ہے۔ یہ عوامل اکثر ایک دوسرے سے جڑے ہوتے ہیں اور مل کر خطرے کو کئی گنا بڑھا دیتے ہیں۔

غیر صحت بخش غذا (Unhealthy Diet): جدید دور کی خوراک قلبی امراض کی وبا میں مرکزی کردار ادا کرتی ہے۔ ایسی غذائیں جن میں سیچوریٹڈ فیٹس (جانوروں کی چربی، گھی)، ٹرانس فیٹس (تلی ہوئی اور بیکری کی مصنوعات)، کولیسٹرول، نمک (سوڈیم) اور اضافی شکر کی مقدار زیادہ ہو، وہ براہ راست بلڈ پریشر، خراب کولیسٹرول (LDL) اور موٹاپے کو بڑھاتی ہیں 11۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق، زیادہ تر لوگ روزانہ تجویز کردہ 5 گرام نمک سے دوگنا، یعنی 10 گرام سے زیادہ، استعمال کر رہے ہیں، جو ہائی بلڈ پریشر کا ایک بڑا سبب ہے 44۔

جسمانی غیرفعالیت (Physical Inactivity): بیٹھے رہنے کا طرزِ زندگی (Sedentary Lifestyle) جدید معاشروں کا ایک بڑا مسئلہ ہے۔ جسمانی سرگرمی کی کمی نہ صرف وزن میں اضافے کا باعث بنتی ہے بلکہ بلڈ پریشر، کولیسٹرول اور بلڈ شوگر کی سطح کو بھی منفی طور پر متاثر کرتی ہے 39۔

موٹاپا (Obesity): جسمانی وزن کا زیادہ ہونا، خاص طور پر کمر اور پیٹ کے گرد چربی کا جمع ہونا (Central Obesity)، دل پر براہ راست بوجھ ڈالتا ہے۔ موٹاپا اکثر میٹابولک سنڈروم (Metabolic Syndrome) کا ایک حصہ ہوتا ہے، جو کہ خطرے کے عوامل کا ایک جھرمٹ ہے جس میں ہائی بلڈ پریشر، ہائی بلڈ شوگر، ہائی ٹرائیگلیسرائیڈز، اور کم اچھا کولیسٹرول (HDL) شامل ہیں۔ میٹابولک سنڈروم دل کی بیماری کا خطرہ دوگنا کر دیتا ہے 11۔

تمباکو نوشی (Tobacco Use): تمباکو نوشی قلبی امراض کے سب سے بڑے، قابلِ روک تھام اسباب میں سے ایک ہے۔ جیسا کہ پچھلے حصے میں تفصیل سے بیان کیا گیا، یہ شریانوں کو نقصان پہنچاتا ہے، خون کو گاڑھا کرتا ہے، اور بلڈ پریشر کو بڑھاتا ہے 39۔

ہائی بلڈ پریشر (Hypertension): اکثر “خاموش قاتل” کہلانے والا ہائی بلڈ پریشر، اگر کنٹرول نہ کیا جائے تو ایتھروسکلروسس کے عمل کو تیز کرتا ہے اور دل کو کمزور کرتا ہے 11۔

ہائی کولیسٹرول (High Cholesterol): خون میں لو-ڈینسیٹی لائپوپروٹین (LDL) یا “خراب” کولیسٹرول کی بلند سطح شریانوں میں پلاک کے جمع ہونے کی بنیادی وجہ ہے 11۔

ذیابیطس (Diabetes): ذیابیطس کے مریضوں میں دل کی بیماری کا خطرہ عام افراد کے مقابلے میں دو سے چار گنا زیادہ ہوتا ہے۔ خون میں شوگر کی مسلسل بلند سطح خون کی نالیوں اور اعصاب کو نقصان پہنچاتی ہے جو دل کو کنٹرول کرتے ہیں 11۔

ذہنی دباؤ (Stress): دائمی ذہنی دباؤ جسم میں اسٹریس ہارمونز (جیسے کورٹیسول) کی سطح کو بلند رکھتا ہے، جو بلڈ پریشر اور سوزش کو بڑھاتے ہیں۔ اس کے علاوہ، تناؤ اکثر غیر صحت بخش رویوں کو جنم دیتا ہے، جیسے زیادہ کھانا، تمباکو نوشی، یا شراب نوشی 12۔ شدید جذباتی واقعات، خواہ وہ منفی ہوں (جیسے غم یا غصہ) یا مثبت (جیسے بہت زیادہ خوشی)، بھی ہارٹ اٹیک کو متحرک کر سکتے ہیں 47۔

نیند کی کمی (Lack of Sleep): نیند کی کمی کو معمول بنا لینا بھی ایک اہم خطرے کا عنصر ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق، جو لوگ روزانہ چھ گھنٹے سے کم سوتے ہیں، ان میں ہارٹ اٹیک کا خطرہ دوگنا ہو سکتا ہے، کیونکہ نیند کی کمی بلڈ پریشر اور اسٹریس ہارمونز میں اضافہ کرتی ہے 46۔

ان خطرے والے عوامل کا اثر محض جمع نہیں ہوتا، بلکہ یہ ایک دوسرے کو تقویت دے کر خطرے کو ضرب دیتے ہیں۔ ایک شخص جو تمباکو نوشی کرتا ہے، ہائی بلڈ پریشر کا شکار ہے، اور جسمانی طور پر غیر فعال ہے، اس کا مجموعی خطرہ ان عوامل کے انفرادی خطرات کے مجموعے سے کہیں زیادہ ہوگا۔ یہی وجہ ہے کہ بچاؤ کے لیے ایک جامع طرزِ زندگی اپنانا انتہائی ضروری ہے۔

حصہ 5: نوجوان نسل اور قلبی امراض: ایک نیا بحران

روایتی طور پر، قلبی امراض کو بڑھاپے کی بیماری سمجھا جاتا تھا، لیکن گزشتہ دو دہائیوں میں ایک انتہائی تشویشناک رجحان سامنے آیا ہے: نوجوانوں میں ہارٹ اٹیک اور اچانک قلبی موت کے واقعات میں اضافہ 49۔ یہ رجحان اس تصور کو چیلنج کرتا ہے کہ جوانی بیماریوں کے خلاف ایک ڈھال ہے اور اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ جدید طرزِ زندگی کے منفی اثرات اب کم عمری میں ہی ظاہر ہو رہے ہیں۔ اب 30 اور 40 سال کی عمر کے افراد میں بھی دل کے سنگین مسائل عام ہوتے جا رہے ہیں 50۔

5.1 جدید طرزِ زندگی کے اثرات

نوجوانوں میں قلبی امراض کے بڑھتے ہوئے خطرے کی بنیادی وجوہات ان کے طرزِ زندگی میں پیوست ہیں، جو سہولتوں کے ساتھ ساتھ صحت کے لیے نئے چیلنجز بھی لایا ہے 52۔

دائمی ذہنی دباؤ (Chronic Stress): آج کا نوجوان تعلیمی دباؤ، ملازمت کے حصول کی جدوجہد، معاشی عدم استحکام اور سوشل میڈیا کے ذریعے مسلسل سماجی موازنے کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے 51۔ یہ دائمی تناؤ جسم کو مسلسل “لڑو یا بھاگو” (fight-or-flight) کی حالت میں رکھتا ہے، جس سے اسٹریس ہارمونز جیسے کورٹیسول اور ایڈرینالین کی سطح بلند رہتی ہے۔ یہ ہارمونز بلڈ پریشر، دل کی دھڑکن اور خون میں سوزش کو بڑھاتے ہیں، جو طویل مدت میں دل اور شریانوں کو نقصان پہنچاتے ہیں 51۔

بیٹھا رہنے کا طرزِ زندگی (Sedentary Lifestyle): ڈیجیٹل انقلاب اور دفتری ملازمتوں نے جسمانی سرگرمی کو زندگی سے تقریباً ختم کر دیا ہے۔ نوجوان اپنا زیادہ تر وقت اسکرینوں کے سامنے گزارتے ہیں، چاہے وہ کام کے لیے ہو یا تفریح کے لیے 52۔ جسمانی غیرفعالیت براہ راست موٹاپے، انسولین مزاحمت (ذیابیطس کا پیش خیمہ) اور ہائی کولیسٹرول کا باعث بنتی ہے، جو قلبی امراض کی بنیاد رکھتے ہیں۔

ناقص خوراک اور نیند کی کمی: فاسٹ فوڈ، پروسیسڈ غذائیں اور میٹھے مشروبات کی آسانی سے دستیابی نے نوجوانوں کی غذائی عادات کو تباہ کر دیا ہے 50۔ اس کے ساتھ ساتھ، کام اور سماجی مصروفیات کی وجہ سے نیند کو قربان کرنا ایک عام رواج بن چکا ہے۔ نیند کی کمی نہ صرف بلڈ پریشر کو بڑھاتی ہے بلکہ بھوک کو کنٹرول کرنے والے ہارمونز کو بھی متاثر کرتی ہے، جس سے غیر صحت بخش کھانے کی خواہش بڑھتی ہے 52۔

تمباکو نوشی اور نشہ آور اشیاء کا استعمال: نوجوانوں میں سگریٹ نوشی، ای-سگریٹس (ویپنگ) اور دیگر نشہ آور اشیاء کا استعمال بھی بڑھ رہا ہے۔ یہ عادات نہ صرف ایتھروسکلروسس کو تیز کرتی ہیں بلکہ کوکین اور ایمفیٹامین جیسی منشیات کورونری شریانوں میں شدید اینٹھن (spasm) پیدا کرکے فوری ہارٹ اٹیک کا سبب بھی بن سکتی ہیں 49۔

اس مسئلے کا ایک اہم پہلو نوجوانوں میں خطرے کی উপলব্ধি (Risk Perception) کا فقدان ہے۔ وہ اکثر خود کو “ناقابلِ تسخیر” (invincible) سمجھتے ہیں اور دل کی بیماری کو ایک دور کی حقیقت تصور کرتے ہیں 51۔ اس غلط فہمی کی وجہ سے، وہ انتباہی علامات جیسے غیر معمولی تھکاوٹ، سانس کا پھولنا، یا سینے میں ہلکی تکلیف کو نظر انداز کر دیتے ہیں اور باقاعدہ طبی معائنے کو غیر ضروری سمجھتے ہیں۔ یہ “perception gap” تشخیص اور علاج میں خطرناک تاخیر کا باعث بنتا ہے، جس کے نتائج اکثر زیادہ سنگین ہوتے ہیں۔ لہٰذا، یہ پیغام عام کرنا انتہائی ضروری ہے کہ دل کی صحت کی بنیاد جوانی میں ہی رکھی جاتی ہے اور سالانہ صحت کی اسکریننگ، خاص طور پر اگر خطرے کے عوامل موجود ہوں، زندگی بچا سکتی ہے 51۔

5.2 نوجوانوں میں اچانک موت کی وجوہات: تحقیق کیا کہتی ہے؟

نوجوانوں میں اچانک موت کے واقعات اکثر دو بڑی وجوہات کی بنا پر ہوتے ہیں:

غیر تشخیص شدہ موروثی امراض (Undiagnosed Inherited Conditions): کچھ نوجوانوں میں پیدائشی طور پر دل کی ساخت یا برقی نظام میں نقائص موجود ہوتے ہیں جن کی علامات ظاہر نہیں ہوتیں۔ ان میں سب سے عام ہائیپرٹروفک کارڈیو مایوپیتھی (Hypertrophic Cardiomyopathy – HCM)، جس میں دل کے پٹھے غیر معمولی طور پر موٹے ہو جاتے ہیں، اور لانگ کیو ٹی سنڈروم (Long QT Syndrome) جیسی برقی بیماریاں شامل ہیں۔ یہ خاموش بیماریاں شدید جسمانی مشقت یا کھیل کے دوران متحرک ہو کر مہلک اریتھمیا (arrhythmia) اور اچانک موت کا سبب بن سکتی ہیں 49۔

قبل از وقت کورونری آرٹری ڈیزیز: جدید طرزِ زندگی کی وجہ سے ایتھروسکلروسس کا عمل اب بہت کم عمری میں شروع ہو جاتا ہے، جس کی وجہ سے 30 یا 40 سال کی عمر میں بھی شدید ہارٹ اٹیک ہو سکتا ہے۔

کووڈ-19 ویکسین اور اچانک اموات کا معاملہ:

حالیہ برسوں میں، سوشل میڈیا پر یہ بیانیہ بہت تیزی سے پھیلا کہ نوجوانوں میں اچانک اموات کی وجہ کووڈ-19 ویکسینیشن ہے۔ اس تشویش کے جواب میں، دنیا بھر کے سائنسی اداروں نے تحقیقات کیں۔ خاص طور پر، انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ (ICMR) اور آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (AIIMS) نے ہندوستان میں وسیع پیمانے پر مطالعات کیے۔ ان تحقیقات کا حتمی اور واضح نتیجہ یہ ہے کہ کووڈ-19 ویکسینیشن اور نوجوانوں میں اچانک اموات کے درمیان کوئی براہ راست تعلق ثابت نہیں ہوا ہے 55۔

تحقیق نے اس کے برعکس یہ ظاہر کیا کہ ان اچانک اموات کے پیچھے اصل عوامل پہلے سے موجود صحت کے مسائل (جیسے غیر تشخیص شدہ دل کی بیماری)، جینیاتی رجحان، اور خطرناک طرزِ زندگی کے انتخاب (جیسے تمباکو نوشی، ناقص خوراک) تھے 55۔ یہ معاملہ سائنسی تحقیق اور عوامی بیانیے کے درمیان فرق کی ایک اہم مثال ہے۔ ایک ماہرانہ رپورٹ کا فرض ہے کہ وہ بے بنیاد دعوؤں کو مسترد کرے اور عوام کو مستند، شواہد پر مبنی معلومات فراہم کرے۔ سائنسی اتفاق رائے واضح ہے: کووڈ-19 ویکسین قلبی امراض سے بچاؤ میں اہم کردار ادا کرتی ہیں کیونکہ وہ شدید کووڈ انفیکشن کو روکتی ہیں، جو خود دل کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔

حصہ 6: تشخیص، علامات اور فوری طبی امداد

ہارٹ اٹیک اور کارڈیک اریسٹ جیسی قلبی ہنگامی حالتوں میں، وقت سب سے قیمتی عنصر ہے۔ طبی دنیا میں ایک مشہور کہاوت ہے: “وقت ہی پٹھا ہے” (Time is Muscle)۔ اس کا مطلب ہے کہ ہارٹ اٹیک کے دوران جتنی دیر خون کی سپلائی رکی رہتی ہے، دل کا اتنا ہی زیادہ پٹھا (muscle) آکسیجن کی کمی سے مستقل طور پر مر جاتا ہے 9۔ لہٰذا، انتباہی علامات کو پہچاننا، فوری طور پر طبی امداد طلب کرنا، اور ہسپتال میں درست تشخیص کا عمل زندگی اور موت کے درمیان فرق ثابت ہو سکتا ہے۔ “انتظار کرو اور دیکھو” کا رویہ اس صورتحال میں جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔

6.1 ہارٹ اٹیک کی علامات: عام اور غیر معمولی نشانیاں

ہارٹ اٹیک کی علامات ہر شخص میں مختلف ہو سکتی ہیں، اور ان کی شدت بھی ہلکی سے لے کر شدید تک ہو سکتی ہے۔ کچھ لوگوں کو ہفتوں یا مہینوں پہلے انتباہی علامات محسوس ہونا شروع ہو جاتی ہیں، جبکہ کچھ کو یہ اچانک اور شدید طور پر لاحق ہوتا ہے 5۔

عام علامات:

سینے میں تکلیف (Chest Discomfort): یہ سب سے عام اور کلاسیکی علامت ہے۔ یہ سینے کے درمیان میں درد، دباؤ، بھاری پن، جکڑن یا نچوڑنے جیسے احساس کی صورت میں ظاہر ہو سکتی ہے۔ یہ تکلیف چند منٹوں سے زیادہ رہ سکتی ہے، یا یہ ختم ہو کر دوبارہ واپس آ سکتی ہے 5۔

اوپری جسم میں درد کا پھیلنا: درد یا تکلیف سینے سے شروع ہو کر کندھوں، بازوؤں (خاص طور پر بائیں بازو)، کمر، گردن، جبڑے یا دانتوں تک پھیل سکتی ہے 5۔

سانس کا پھولنا (Shortness of Breath): یہ علامت سینے میں تکلیف کے ساتھ یا اس کے بغیر بھی پیش آ سکتی ہے۔ مریض کو ایسا محسوس ہو سکتا ہے کہ وہ گہری سانس نہیں لے پا رہا 5۔

دیگر علامات: ٹھنڈے پسینے آنا، متلی یا قے، شدید اور غیر معمولی تھکاوٹ، ہلکا سر محسوس ہونا یا چکر آنا بھی عام علامات میں شامل ہیں 5۔

خواتین میں مختلف علامات:

اگرچہ خواتین کو بھی سینے میں تکلیف ہو سکتی ہے، لیکن ان میں غیر روایتی علامات کا امکان مردوں سے زیادہ ہوتا ہے۔ ان علامات میں شامل ہیں:

شدید اور غیر معمولی تھکاوٹ جو کئی دن تک رہ سکتی ہے 9۔

متلی، قے یا بدہضمی جیسا احساس 9۔

گردن، جبڑے، کندھوں یا کمر کے اوپری حصے میں درد 9۔

سانس لینے میں دشواری اور اضطراب (Anxiety) 59۔

خاموش ہارٹ اٹیک (Silent Heart Attack):

تقریباً 20 فیصد ہارٹ اٹیک “خاموش” ہوتے ہیں، جن کی علامات اتنی ہلکی ہوتی ہیں کہ مریض انہیں پہچان نہیں پاتا 25۔ ان علامات کو اکثر بدہضمی، سینے کی جلن، پٹھوں میں کھچاؤ یا فلو سمجھ کر نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔ خاموش ہارٹ اٹیک خاص طور پر ذیابیطس کے مریضوں اور بوڑھے افراد میں زیادہ عام ہے 9۔


جدول 3: ہارٹ اٹیک کی علامات: مرد و خواتین میں عام اور غیر معمولی نشانیاں

علامت کی قسم (Symptom Type)تفصیل (Description)مردوں میں زیادہ عامخواتین میں زیادہ عام
سینے میں تکلیفسینے کے مرکز میں دباؤ، جکڑن، درد یا بھاری پن کا احساس۔✔️✔️
اوپری جسم میں درددرد کا بازوؤں (خاص طور پر بائیں)، کمر، گردن، جبڑے تک پھیلنا۔✔️✔️
سانس کا پھولناسینے میں تکلیف کے ساتھ یا اس کے بغیر سانس لینے میں دشواری۔✔️✔️
غیر معمولی تھکاوٹبغیر کسی وجہ کے شدید تھکاوٹ جو آرام سے دور نہ ہو۔✔️
متلی/بدہضمیپیٹ میں بے چینی، قے یا بدہضمی جیسا احساس۔✔️
ٹھنڈے پسینے/چکر آنااچانک ٹھنڈے پسینے آنا، سر ہلکا محسوس ہونا یا چکر آنا۔✔️✔️

ماخذ:

9

6.2 تشخیصی طریقے

جب ہارٹ اٹیک کے شبہ میں مریض ہسپتال پہنچتا ہے، تو ڈاکٹر فوری طور پر تشخیص کے عمل کا آغاز کرتے ہیں تاکہ علاج جلد از جلد شروع کیا جا سکے۔ اہم تشخیصی طریقے درج ذیل ہیں:

الیکٹروکارڈیوگرام (ECG/EKG): یہ پہلا، تیز ترین اور سب سے اہم ٹیسٹ ہے۔ جسم پر لگائے گئے الیکٹروڈز کے ذریعے دل کی برقی سرگرمی کو ریکارڈ کیا جاتا ہے۔ ای سی جی میں مخصوص تبدیلیاں، جیسے ST-segment میں بلندی (STEMI) یا کمی (NSTEMI)، ڈاکٹروں کو یہ بتانے میں مدد دیتی ہیں کہ ہارٹ اٹیک ہو رہا ہے اور دل کا کون سا حصہ متاثر ہوا ہے 64۔

خون کے ٹیسٹ (Blood Tests): جب دل کے پٹھوں کو نقصان پہنچتا ہے، تو وہ کچھ خاص پروٹینز اور انزائمز خون میں خارج کرتے ہیں، جنہیں کارڈیک مارکرز (Cardiac Markers) کہا جاتا ہے۔ ان میں سب سے اہم ٹروپونن (Troponin) ہے۔ خون میں ٹروپونن کی بلند سطح ہارٹ اٹیک کی تشخیص کی تصدیق کرتی ہے۔ ٹروپونن کی سطح حملے کے چند گھنٹوں بعد بڑھنا شروع ہوتی ہے اور کئی دن تک بلند رہ سکتی ہے 64۔

کورونری انجیوگرافی (Coronary Angiography): یہ ایک حتمی تشخیصی طریقہ کار ہے جسے کارڈیک کیتھیٹرائزیشن (Cardiac Catheterization) بھی کہتے ہیں۔ اس میں کلائی یا ران کی شریان کے ذریعے ایک پتلی، لچکدار ٹیوب (کیتھیٹر) دل تک پہنچائی جاتی ہے۔ پھر ایک خاص رنگ (Contrast Dye) داخل کر کے ایکس رے تصاویر لی جاتی ہیں، جو کورونری شریانوں میں کسی بھی رکاوٹ یا تنگی کو واضح طور پر دکھا دیتی ہیں۔ یہ طریقہ کار نہ صرف تشخیص کے لیے بلکہ علاج (انجیوپلاسٹی اور اسٹینٹنگ) کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے 64۔

ایکوکارڈیوگرام (Echocardiogram): یہ دل کا الٹراساؤنڈ ہے۔ یہ ٹیسٹ آواز کی لہروں کا استعمال کرتے ہوئے دل کی حرکت کرتی ہوئی تصویر بناتا ہے۔ اس سے یہ دیکھا جا سکتا ہے کہ دل کے کون سے حصے کو نقصان پہنچا ہے اور دل کی پمپ کرنے کی مجموعی صلاحیت (Ejection Fraction) کتنی متاثر ہوئی ہے 65۔

6.3 فوری طبی امداد (First Aid): زندگی بچانے کے اقدامات

قلبی ہنگامی حالت میں، طبی امداد پہنچنے سے پہلے کے چند منٹ انتہائی قیمتی ہوتے ہیں۔ صحیح اقدامات ایک زندگی بچا سکتے ہیں۔

ہارٹ اٹیک کی صورت میں:

فوری طور پر ایمرجنسی سروسز کو کال کریں: اگر آپ کو یا آپ کے قریب کسی کو ہارٹ اٹیک کی علامات ظاہر ہوں، تو پہلا اور سب سے اہم قدم ایمبولینس (مثلاً 911) کو کال کرنا ہے۔ خود گاڑی چلا کر ہسپتال جانے کی کوشش نہ کریں، کیونکہ ایمبولینس میں موجود طبی عملہ راستے میں ہی علاج شروع کر سکتا ہے 8۔

اسپرین (Aspirin): اگر ڈاکٹر یا ایمرجنسی آپریٹر ہدایت دے، تو اسپرین کی ایک گولی چبانا خون کو پتلا کرنے اور لوتھڑے کو بڑھنے سے روکنے میں مدد کر سکتا ہے 9۔

اچانک کارڈیک اریسٹ کی صورت میں:

اگر کوئی شخص اچانک بے ہوش ہو جائے، سانس نہ لے رہا ہو اور اس کی نبض محسوس نہ ہو، تو یہ کارڈیک اریسٹ ہے۔ اس صورت میں فوری طور پر درج ذیل اقدامات کریں:

ایمرجنسی سروسز کو کال کریں: فوراً ایمبولینس کو کال کریں یا کسی اور کو کال کرنے کو کہیں۔

کارڈیو پلمونری ریسسیٹیشن (CPR) شروع کریں: CPR کا مقصد دماغ اور دیگر اعضاء تک خون کی مصنوعی گردش کو جاری رکھنا ہے۔

C-A-B کا اصول:

C – Compressions (سینے کو دبانا): مریض کو سخت سطح پر لٹا کر، اپنے دونوں ہاتھوں کو ایک دوسرے پر رکھ کر مریض کے سینے کے مرکز پر رکھیں۔ اپنے بازو سیدھے رکھتے ہوئے، 100 سے 120 بار فی منٹ کی رفتار سے تقریباً 2 انچ گہرائی تک زور سے اور تیزی سے دبائیں 69۔

A – Airway (سانس کی نالی کھولنا): سر کو پیچھے جھکا کر اور ٹھوڑی کو اوپر اٹھا کر سانس کی نالی کھولیں 69۔

B – Breathing (مصنوعی سانس دینا): اگر آپ تربیت یافتہ ہیں، تو 30 کمپریشنز کے بعد 2 مصنوعی سانسیں دیں۔ اگر آپ تربیت یافتہ نہیں ہیں، تو صرف سینے کو دبانے (Hands-Only CPR) کا عمل جاری رکھیں، کیونکہ یہ سب سے اہم قدم ہے 69۔

آٹومیٹڈ ایکسٹرنل ڈیفبریلیٹر (AED) کا استعمال کریں: اگر AED دستیاب ہو، تو اسے فوراً استعمال کریں۔ AED ایک پورٹیبل ڈیوائس ہے جو دل کی دھڑکن کا تجزیہ کر کے ضرورت پڑنے پر برقی جھٹکا (shock) دے کر اسے بحال کر سکتی ہے۔ ڈیوائس کی صوتی ہدایات پر عمل کریں 8۔

CPR اور AED کا فوری استعمال کارڈیک اریسٹ سے بچنے کے امکانات کو دوگنا یا تین گنا کر سکتا ہے 8۔ تاہم، بہت سے عوامی مقامات پر AEDs دستیاب نہیں ہوتے اور عام لوگوں کو CPR کی مناسب تربیت حاصل نہیں ہوتی۔ یہ ایک بڑا “سسٹم گیپ” ہے جسے پر کرنے کی ضرورت ہے۔ عوامی مقامات جیسے شاپنگ مالز، دفاتر، ہوائی اڈوں اور اسکولوں میں AEDs کی لازمی تنصیب اور عوام کے لیے CPR کی تربیت کی وسیع مہموں کا انعقاد ہزاروں جانیں بچا سکتا ہے۔

حصہ 7: روک تھام اور علاج کی جامع حکمت عملی

قلبی امراض، خاص طور پر ہارٹ اٹیک، اگرچہ جان لیوا ہو سکتے ہیں، لیکن ان میں سے زیادہ تر قابلِ روک تھام ہیں۔ بچاؤ اور علاج کی ایک جامع حکمت عملی، جو طرزِ زندگی میں تبدیلیوں، ادویات کے درست استعمال، اور باقاعدہ طبی نگرانی پر مشتمل ہو، نہ صرف پہلے ہارٹ اٹیک کے خطرے کو کم کر سکتی ہے بلکہ ایک بار حملہ ہونے کے بعد مستقبل میں ہونے والے واقعات سے بھی بچا سکتی ہے۔ مؤثر بچاؤ کوئی ایک واقعہ نہیں، بلکہ ایک صحت مند طرزِ زندگی کو اپنانے کا نام ہے جس پر مستقل مزاجی سے عمل کیا جائے۔

7.1 طرزِ زندگی میں تبدیلیاں: بچاؤ کی پہلی دفاعی لائن

طرزِ زندگی میں مثبت تبدیلیاں قلبی صحت کی بنیاد ہیں اور یہ خطرے کے متعدد عوامل پر بیک وقت قابو پانے کا سب سے مؤثر طریقہ ہیں۔

صحت مند غذا (Heart-Healthy Diet):

غذا میں پھلوں، سبزیوں، ثابت اناج (whole grains)، پھلیوں، اور گری دار میوے کو ترجیح دیں۔ یہ غذائیں فائبر، وٹامنز، اور اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور ہوتی ہیں جو بلڈ پریشر اور کولیسٹرول کو کنٹرول کرنے میں مدد دیتی ہیں 43۔

سیچوریٹڈ فیٹس (گوشت کی چربی، مکھن، گھی) اور ٹرانس فیٹس (بیکری کی مصنوعات، تلی ہوئی غذائیں) کے استعمال کو محدود کریں۔ ان کی جگہ غیر سیر شدہ چکنائی (unsaturated fats) جیسے زیتون کا تیل اور مچھلی کا استعمال کریں 39۔

نمک (سوڈیم) کا استعمال روزانہ 5 گرام (تقریباً ایک چائے کا چمچ) سے کم رکھیں۔ پروسیسڈ فوڈز میں چھپے ہوئے نمک سے بچنے کے لیے فوڈ لیبلز کو بغور پڑھیں 44۔

میٹھے مشروبات اور اضافی شکر والی غذاؤں سے پرہیز کریں، کیونکہ یہ وزن میں اضافے اور ذیابیطس کا باعث بنتی ہیں 39۔

باقاعدہ ورزش (Regular Physical Activity):

امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن ہفتے میں کم از کم 150 منٹ کی معتدل شدت والی ایروبک ورزش (جیسے تیز چہل قدمی، سائیکلنگ، تیراکی) یا 75 منٹ کی شدید ورزش (جیسے دوڑنا) کی سفارش کرتی ہے 43۔

ورزش نہ صرف وزن کم کرنے میں مدد دیتی ہے بلکہ بلڈ پریشر کو کم کرتی ہے، خون کی گردش کو بہتر بناتی ہے، اور اچھے کولیسٹرول (HDL) کی سطح کو بڑھاتی ہے۔

تمباکو نوشی سے مکمل پرہیز (Tobacco Cessation):

تمباکو نوشی ترک کرنا قلبی صحت کے لیے کیا جانے والا سب سے اہم اور فائدہ مند قدم ہے۔ تمباکو چھوڑنے کے چند سالوں کے اندر ہارٹ اٹیک کا خطرہ نمایاں طور پر کم ہو جاتا ہے 39۔ سیکنڈ ہینڈ دھوئیں سے بھی بچنا اتنا ہی ضروری ہے۔

صحت مند وزن برقرار رکھنا (Weight Management):

صحت مند وزن (BMI 18.5-24.9) کو برقرار رکھنا دل پر کام کا بوجھ کم کرتا ہے اور ہائی بلڈ پریشر، ہائی کولیسٹرول اور ذیابیطس جیسے خطرات کو کم کرتا ہے 43۔

ذہنی دباؤ کا انتظام (Stress Management):

دائمی تناؤ قلبی صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔ تناؤ کو کم کرنے کے لیے صحت مند طریقے اپنائیں، جیسے یوگا، مراقبہ (meditation)، گہری سانس لینے کی مشقیں، اپنے مشاغل کے لیے وقت نکالنا، یا فطرت میں وقت گزارنا 46۔

باقاعدہ طبی معائنے (Regular Health Check-ups):

40 سال کی عمر کے بعد، یا اگر خطرے کے عوامل موجود ہوں تو اس سے بھی پہلے، باقاعدگی سے اپنا بلڈ پریشر، کولیسٹرول اور بلڈ شوگر کی سطح چیک کروائیں۔ یہ “خاموش” خطرات کی جلد تشخیص اور بروقت علاج میں مدد کرتا ہے 48۔

7.2 ادویات کے ذریعے علاج اور بچاؤ

طرزِ زندگی میں تبدیلیوں کے ساتھ ساتھ، ادویات ہارٹ اٹیک کے علاج اور مستقبل میں اس کی روک تھام میں کلیدی کردار ادا کرتی ہیں۔ یہ سمجھنا ضروری ہے کہ ادویات کا انتخاب اور خوراک ہر مریض کے لیے مختلف ہوتی ہے اور اس کا تعین ڈاکٹر مریض کی حالت، خطرے کے عوامل اور دیگر بیماریوں کو مدنظر رکھتے ہوئے کرتا ہے۔ خود علاجی (self-medication) انتہائی خطرناک ہو سکتی ہے۔


جدول 4: ہارٹ اٹیک کے علاج اور بچاؤ کے لیے اہم ادویات

دوا کی قسم (Drug Class)مثالیں (Examples)عمل کا طریقہ (Mechanism of Action)بنیادی استعمال (Primary Use in Cardiology)
اینٹی پلیٹلیٹس (Antiplatelets)Aspirin, Clopidogrel, Prasugrelخون کے خلیات (Platelets) کو آپس میں چپکنے سے روک کر خون کے لوتھڑے بننے کے عمل کو سست کرتی ہیں۔ہارٹ اٹیک اور فالج کی روک تھام اور علاج۔ اسٹینٹ لگنے کے بعد لازمی۔
اسٹیٹنز (Statins)Atorvastatin, Rosuvastatin, Simvastatinجگر میں کولیسٹرول کی پیداوار کو کم کرتی ہیں، خاص طور پر LDL (“خراب”) کولیسٹرول کو۔ پلاک کو مستحکم کرتی ہیں۔ہائی کولیسٹرول کا علاج، ایتھروسکلروسس کی روک تھام۔
بیٹا بلاکرز (Beta-Blockers)Metoprolol, Bisoprolol, Carvedilolدل کی دھڑکن کو سست کرتی ہیں اور بلڈ پریشر کم کرتی ہیں، جس سے دل پر آکسیجن کی طلب کم ہو جاتی ہے۔ہائی بلڈ پریشر، انجائنا، ہارٹ فیلیئر، ہارٹ اٹیک کے بعد دل کو مزید نقصان سے بچانا۔
ACE انہیبیٹرز (ACE Inhibitors)Lisinopril, Ramipril, Enalaprilخون کی نالیوں کو تنگ کرنے والے ہارمون (Angiotensin II) کی پیداوار کو روک کر انہیں کشادہ کرتی ہیں اور بلڈ پریشر کم کرتی ہیں۔ہائی بلڈ پریشر، ہارٹ فیلیئر، ہارٹ اٹیک کے بعد دل کی ریماڈلنگ کو روکنا۔
ARBsLosartan, Valsartan, CandesartanAngiotensin II ہارمون کو اس کے ریسیپٹرز پر کام کرنے سے روکتی ہیں۔ ACE Inhibitors کا متبادل۔ہائی بلڈ پریشر، ہارٹ فیلیئر (خاص طور پر جب مریض ACE Inhibitors برداشت نہ کر سکے)۔
کیلشیم چینل بلاکرز (Calcium Channel Blockers)Amlodipine, Diltiazemدل اور خون کی نالیوں کے پٹھوں میں کیلشیم کے داخلے کو سست کرکے انہیں آرام دیتی ہیں، جس سے بلڈ پریشر کم ہوتا ہے۔ہائی بلڈ پریشر، انجائنا، کچھ اقسام کے اریتھمیا۔
نائٹریٹس/ویزوڈائلیٹرز (Nitrates/Vasodilators)Nitroglycerin, Isosorbide mononitrateخون کی نالیوں (خاص طور پر رگوں) کو براہ راست پھیلا کر دل تک خون کے بہاؤ کو بہتر بناتی ہیں اور دل کا بوجھ کم کرتی ہیں۔انجائنا (سینے کے درد) کے فوری علاج اور روک تھام کے لیے۔
ڈائیوریٹکس (Diuretics)Furosemide, Hydrochlorothiazideجسم سے اضافی نمک اور پانی کو پیشاب کے ذریعے خارج کرکے بلڈ پریشر اور جسم میں سوجن کو کم کرتی ہیں۔ہائی بلڈ پریشر، ہارٹ فیلیئر کی علامات (سانس کا پھولنا، سوجن) کا علاج۔

ماخذ:

66

ہارٹ اٹیک کے فوری علاج میں اکثر تھرومبولائٹکس (Thrombolytics) یا “کلاٹ بسٹرز” جیسی ادویات بھی شامل ہوتی ہیں جو خون کے لوتھڑے کو تحلیل کرتی ہیں، یا فوری طور پر انجیوپلاسٹی اور اسٹینٹنگ کا طریقہ کار اپنایا جاتا ہے تاکہ بند شریان کو کھولا جا سکے۔ علاج کے بعد، ڈاکٹر مریض کے لیے ادویات کا ایک مجموعہ تجویز کرتا ہے تاکہ مستقبل میں کسی اور واقعے کے خطرے کو کم سے کم کیا جا سکے۔

حصہ 8: اختتامیہ اور مستقبل کا لائحہ عمل

8.1 رپورٹ کے اہم نتائج کا خلاصہ

یہ جامع رپورٹ قلبی امراض، خاص طور پر ہارٹ اٹیک اور اچانک قلبی موت کو ایک کثیر جہتی عالمی بحران کے طور پر پیش کرتی ہے جس کی جڑیں طبی، سماجی اور معاشی عوامل میں گہرائی تک پیوست ہیں۔ اس تجزیے سے حاصل ہونے والے اہم نتائج درج ذیل ہیں:

بنیادی فرق کی اہمیت: ہارٹ اٹیک (دورانِ خون کا مسئلہ) اور اچانک کارڈیک اریسٹ (برقی مسئلہ) کے درمیان طبی فرق کو سمجھنا عوامی آگاہی اور فوری طبی امداد کی مؤثر فراہمی کے لیے ناگزیر ہے۔ اس فرق کو نظر انداز کرنا جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔

عالمی وبا اور عدم مساوات: قلبی امراض بلاشبہ دنیا بھر میں اموات کی سب سے بڑی وجہ ہیں، لیکن ان کا بوجھ غیر مساوی طور پر تقسیم ہے۔ کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک، جہاں صحت کی سہولیات ناکافی ہیں، اس وبا سے سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔

طرزِ زندگی کا کلیدی کردار: اگرچہ جینیات ایک کردار ادا کرتی ہے، لیکن زیادہ تر قلبی امراض کی بنیادی وجہ قابلِ ترمیم طرزِ زندگی کے عوامل ہیں، جن میں غیر صحت بخش خوراک، جسمانی غیرفعالیت، تمباکو نوشی، اور دائمی ذہنی دباؤ شامل ہیں۔

نوجوان نسل خطرے میں: جدید طرزِ زندگی کے منفی اثرات اب نوجوان نسل کو بھی اپنی لپیٹ میں لے رہے ہیں، جس سے کم عمری میں ہارٹ اٹیک اور اچانک موت کے واقعات میں تشویشناک اضافہ ہو رہا ہے۔

فوری عمل کی ضرورت: علامات کو پہچاننے اور فوری طبی امداد (خاص طور پر CPR اور AED کا استعمال) طلب کرنے میں تاخیر، بقا کے امکانات کو ڈرامائی طور پر کم کر دیتی ہے۔ “وقت ہی پٹھا ہے” کا اصول اس ہنگامی صورتحال کی کلید ہے۔

بچاؤ ممکن ہے: قلبی امراض بڑی حد تک قابلِ روک تھام ہیں۔ طرزِ زندگی میں جامع تبدیلیوں، خطرے کے عوامل پر قابو پانے، اور باقاعدہ طبی نگرانی کے ذریعے اس خطرے کو نمایاں طور پر کم کیا جا سکتا ہے۔

8.2 سفارشات: انفرادی، سماجی اور حکومتی سطح پر اقدامات

اس عالمی بحران سے نمٹنے کے لیے ایک مربوط اور کثیر سطحی حکمت عملی کی ضرورت ہے جس میں افراد، معاشرے اور حکومتیں مل کر اپنا کردار ادا کریں۔

انفرادی سطح پر:

ذاتی ذمہ داری: ہر فرد کو اپنی قلبی صحت کی ذمہ داری قبول کرنی چاہیے۔ صحت مند غذا، باقاعدہ ورزش، تمباکو سے پرہیز، اور ذہنی دباؤ کے صحت مند انتظام کو روزمرہ کی زندگی کا حصہ بنائیں۔

اپنے اعداد و شمار جانیں: اپنے بلڈ پریشر، کولیسٹرول، اور بلڈ شوگر کی سطح سے آگاہ رہیں اور باقاعدگی سے طبی معائنے کروائیں۔ اگر خاندانی تاریخ میں دل کی بیماری ہے تو زیادہ محتاط رہیں۔

علم اور آگاہی: ہارٹ اٹیک اور کارڈیک اریسٹ کی علامات اور فوری طبی امداد کے طریقوں (جیسے Hands-Only CPR) کے بارے میں علم حاصل کریں۔

سماجی سطح پر:

عوامی آگاہی مہم: میڈیا، تعلیمی اداروں اور کمیونٹی تنظیموں کے ذریعے قلبی امراض کے خطرات، علامات، اور بچاؤ کے طریقوں پر وسیع پیمانے پر آگاہی مہم چلائی جائے۔ CPR اور AED کے استعمال کی تربیت کو عام کیا جائے۔

صحت مند ماحول کا فروغ: اسکولوں، کالجوں اور کام کی جگہوں پر صحت بخش کھانے کے اختیارات فراہم کیے جائیں اور جسمانی سرگرمیوں کے مواقع پیدا کیے جائیں۔ تمباکو نوشی سے پاک ماحول کو یقینی بنایا جائے۔

حکومتی اور پالیسی سطح پر:

صحت کے نظام کی مضبوطی: بنیادی صحت کے مراکز (Primary Healthcare Centers) کو مضبوط کیا جائے تاکہ ہائی بلڈ پریشر اور ذیابیطس جیسی بیماریوں کی جلد تشخیص اور علاج ممکن ہو سکے، خاص طور پر دیہی اور کم آمدنی والے علاقوں میں۔

مالیاتی پالیسیاں: غیر صحت بخش مصنوعات جیسے تمباکو، شکر والے مشروبات اور زیادہ چکنائی والی غذاؤں پر ٹیکس بڑھایا جائے اور اس سے حاصل ہونے والی آمدنی کو صحت کے شعبے میں استعمال کیا جائے۔ اس کے برعکس، پھلوں اور سبزیوں جیسی صحت بخش غذاؤں پر سبسڈی دی جائے۔

قانون سازی: عوامی مقامات جیسے شاپنگ مالز، ہوائی اڈوں، ریلوے اسٹیشنز، اور بڑے دفاتر میں AEDs کی تنصیب کو قانونی طور پر لازمی قرار دیا جائے۔

تحقیق اور ڈیٹا: قلبی امراض پر مقامی سطح پر تحقیق کے لیے فنڈز مختص کیے جائیں تاکہ خطے کے مخصوص خطرے والے عوامل اور بچاؤ کی مؤثر حکمت عملیوں کا تعین کیا جا سکے۔

آخر میں، قلبی امراض کے خلاف جنگ صرف ڈاکٹروں اور ہسپتالوں تک محدود نہیں ہے۔ یہ ایک اجتماعی ذمہ داری ہے جس میں ہر فرد، خاندان، برادری اور حکومت کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ بچاؤ پر سرمایہ کاری نہ صرف لاکھوں قیمتی جانیں بچا سکتی ہے بلکہ صحت مند اور پیداواری معاشروں کی تعمیر میں بھی مددگار ثابت ہوگی۔

Leave a Comment

Hakeem Muhammad Younas Shahid

Hakeem Muhammad Younas Shahid

Hakeem Muhammad Younas Shahid, the visionary mind behind Tibb4all, revolutionizes education and daily life enhancement in Pakistan. His passion for knowledge and unwavering community dedication inspire all who seek progress and enlightenment.

More About Me

Newsletter

Top Selling Multipurpose WP Theme