78 واں یوم آزادی کیوں منائیں؟

0 comment 180 views

میواتی زبان میں کتب کی یقینی فراہمی۔3

Advertisements


78 واں یوم آزادی کیوں منائیں؟


حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو
انسانی زندگی میںکچھ لمحات بہت اہمیت رکھتے ہیں ۔جنہیں چاہتے نہ چاہتے ہوئے بھی انسان بھلا نہیں پاتا۔ میو قوم کی زندگی میں اس قسم کے بے شمار لمحات ہیں جنہیں بھلانا بڑے جگرے کا کام ہے۔میو قوم ہمیشہ سے اپنی بقاء کی جنگ لڑتی آئی ہے۔معلوم تاریخ تو یہی بتاتی ہے ۔ میو قوم آج بھی حالت جنگ میں ہے،گوکہ محاذ بدلے اور لڑائی اور محاذ کا انداز بدلا۔مگر جدوجہد آج بھی خونچکاں داستان بنی ہوئی ہے


میو قوم میں خوداری و جی داری کوٹ کوٹ کے بھری ہوئی ہے۔کسی کی ماتحتی اور غلامی قبول کرنے سے بہتر موت کا انتخاب ہے۔۔یہی کچھ ہمارے آبا ء و اجداد بتاتے تھے اور یہی کچھ تاریخ بتاتی ہے۔ میری باتیں شاید پڑھنے والوں کو کھٹکیں اور اعتراض کریں کہ آج میو قوم مزے سے زندگی کے مزے لوٹ رہی ہے۔ہر کوئی اپنی زمین جائیداد،نوکری،کاروبار،وغیرہ میں مشغول ہے ہر طرح کی آزادی ہے ہم آزاد ملک کے باشندے ہیں ۔پھر لڑائی بھڑائی کی باتیں اور حالت جنگ سے تشبیہ دینا کچھ جچتا نہیں ؟
میو قوم نے ہمیشہ اپنی شناخت اور اپنی سر زمین سے محبت کی یہی لڑائی ہے جو صدیوں سے چلی آرہی ہے۔میو قوم میں ہزاروں عیب ہونگے لیکن ان کے خون میں غداری اور وطن فروشی نہیں ہے۔
یہی صفت انہیں صدیوں تک حکمران طبقے سے پنجہ آزمائی پر مجبور کرتی رہی ۔جب مورخین نے میو قوم کو نازیبا القابات۔سے نوازا وہ اس سے زیادہ کچھ نہیں کرسکتے تھے ۔متعصب سے متعصب لکھاری نے بھی میو قوم کو وطن فروش و غذار نہ لکھا۔ان کے خون و فطرت میں وطن بھگتی کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہے۔
آج 12 اگست 2025 ہے۔
یوں اپنی زمین جائیداد اور گھر بار۔و ایمان کی طرح پیارے خطہ میوات کو چھوڑے ہوئے78سال پورے ہورہے ہیں۔
یہ 78 سال میو قوم نے باوجود ایک آزاد و خود مختار خطہ ارض پاک گزارے جس کا آئین و قانون میں ہر کسی کو ہر طرح کا قانونی و آئینی تحفظ دیا گیا ہے/لیکن میو قوم کو تین نسلوں تک اپنے جائز حقوق کے حصول کے لئے۔قانونی پیچیدگیوں سے گزارنا پڑا۔
ابھی تک بہت سے امور حل طلب ہیں۔
ایک قربانی میو قوم نے اپنا آدھا ایمان(وطن)چھوڑنے پر دی تھی۔
دوسری قربانی آج میو قوم نے اپنی تہذیب و ثقافت کو چھوڑ کر دے رہی ہے۔۔
اس سے بڑی قربانی کیا ہوگی کہ ہم اپنی معاشرت ۔اپنی اخلاقیات ۔اپنے تمدن سے غیر محسو س انداز میں الگ ہوتے جارہے ہیں ۔۔ہمارے پاس اس کا کوئی تحریری ثبوت تک موجود نہیں ہے کہ ہم نے اپنا وطن کیوں چھوڑا؟ ۔
نئے وطن مین آنے کا مقصد کیا تھا؟
غیر محسوس انداز میں میو قوم ایک ایسی کھائی میں گرے جارہے ہیں جس کی خاصیت ہے کہ وہ اصل رنگ سے قوم کو بے رنگ کردیتی ہے۔
آج میو قوم کی تعداد ٹھیک طرح معلوم نہیں ہے تخمینے ہیں جتنا کوئی کہہ دے ماننا پڑاتاہے ،
کہنے والے کے پاس اپنی بات کا کوئی ثبوت ہے نہ سننے والے کے پاس رد کے لئے ٹھوس دلائل ہیں۔
کوئی دس لاکھ کہتا ہے تو کوئی کروڑ کی تعداد بتاتا ہے۔
اس سے بڑی محرومی کیا ہوگی کہ ہزاروں سال پرانی تہذیب سے جڑی قوم کو ابھی تک اپنی تخمینی تعداد بھی معلوم نہ ہو؟
دوسری محرومی یہ ہے کہ غیر محسوس انداز میں میو گھرانوں میں میواتی بولی کو ترک کیا جارہاہے۔
میو لوگ میو بولی بولنا عیب سمجھتے ہیں۔
میو قوم کے پاس میو بولی کےعلاوہ کوئی شناختی پہنچا ن نہیں ۔جو میو بولتا ہے۔اسے بغیر دلیل کے میو مان لیا جاتا ہے ۔
جو میو بولی چھوڑ کر کسی دوسری زبان میں بات کرتا ہے اسے بتانا پڑتا ہے کہ میں میو ہوں۔
دلائل دینے کی ضرورت پیش آتی ہے۔
میو بولی میو قوم کے لئے قدرت کا انمول تحفہ ہے،جو صرف میو گھرانے کی چاردیواری میں ہی ملتا ہے۔
اس کے حصول کے لئے کوئی سکول و کالج ہے نہ کوئی ٹیویشن سنٹر ہے۔نہ اس کی کوئی کتاب ہے جو میواتی سکھا دے۔
حیرت و تاسف کی بات تو یہ ہے میو قوم کو بھی یہ خیال نہیں آرہا کہ میواتی میں کتابیں لکھیں ۔شاعری کریں۔نظم و نثر لکھیں ۔ذخیرہ ادب کی تشکیل میں اپنا اپنا حصہ ڈالیں۔
میو قوم کے وہ سپوت جنہوں نے میواتی میں لکھا ۔شعر کہا ۔نثری خدمات سرانجام دیں۔عظیم لوگ ہیں۔اگر بے خبر لوگ ان کی قدر بھی کریں تو ان کا مقام و مرتبہ اتنا بلند ہے کہ اس کی حاجت نہیں ہے۔
سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبویﷺ//سعد میو ورچوئل سکلز پاکستان۔
ان قیمتی لوگوں کی تخلیقات کو زیور طباعت سے آراستہ کرنے کی فکر میں ہے۔میواتی زبان میں لکھی گئ کتب کی طباعت کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے۔
اس جشن آزادی کے موقع پر تقریبا 50 کے قریب کتب قوم کے سامنے لائی جارہی ہیں۔
ستمبر تک ان کی تعداد ایک سو ہونے کی توقع ہے۔26 ستمبر 2025 کو میرے بیٹے سعد کو بچھڑے ہوئے تین سال مکمل ہوجائیں گے ۔یہ سلسلہ اس نے شروع کیا تھا۔اس کی برسی پر ان کی رونمائی کی جائے گی۔اس انتخاب میں۔
کمال سالار پوری۔
سکندر سہراب میو
قیس چوہدری چھرکلوت
نواب ناظم میو
فہیم احمد فہیم میو
حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو
مشتاق امبرالیا میو
وغیرہ لکھاریو ں کی کتب کا انتخاب کیا گیا ۔کچھ لوگوں سے قانونی و اخلاقی اجازت مل گئی ہے
کچھ سے رابطے جاری ہیں۔جیسے ہی اجازت ملے گی عوام کے سامنے پیش کردیا جائے گا۔
بغیر اجازت کوئی کتاب شائع نہ ہوگی۔
اس کے علاوہ جو میو مصنفین اور شعراء مصروفیت یا ناکافی وسائل کی وجہ سے اپنی تخلیقات زیور طباعت سے آراستہ نہ کرسکے ہوں ۔ ان کی خواہش ہوکہ ان کی محنت قوم کے سامنے لائی جائے تو ادارہ ہذا بغیر کسی لالچ کے ان کی کتب کو شائع کرنے کی ذمہ داری اُٹھائے گا۔
جس دن ہم اپنی تاریخ و تہذیب۔اور معاشرت کو قلم و قرطاس کی مدد سے محفوظ کرنے میں کامیاب ہوگئے اس نے ہمیں سچی خوشی کے ساتھ آزادی منانے میں جو مزہ آئے گا وہ آج خالی خولی جھنڈیاں لگانے اور پٹاخے چلانے میں نہیں ہے۔

Leave a Comment

Hakeem Muhammad Younas Shahid

Hakeem Muhammad Younas Shahid

Hakeem Muhammad Younas Shahid, the visionary mind behind Tibb4all, revolutionizes education and daily life enhancement in Pakistan. His passion for knowledge and unwavering community dedication inspire all who seek progress and enlightenment.

More About Me

Newsletter

Top Selling Multipurpose WP Theme