تحریک آزادی اور میوات
مرتب:۔کشمیری لال ذاکر
مقدمه

Advertisements

جدید ہندوستان کی تاریخ میں ۱۸۵۷ء کی پہلی جدوجہد آزادی کو اہم مقام حاصل ہے۔ اس جدوجہد میں پہلی بار ہندوستان کے سبھی طبقہ کے لوگوں نے الگ الگ مقامات پر انگریزی سامراج کے خلاف متحدہ کوششیں کی تھیں۔ اس سلسلے میں بہت ساری کتا بیں منظر عام پر آچکی ہیں۔ مگر ان سبھی میں جو بات مشترک ہے وہ یہ کہ علاقہ میوات کا بالکل ذکر نہیں ہوایا ہوا تو سرسری طور پر۔ اور کہیں ذکر ہوا بھی تو تاریخی حقائق معروضی انداز میں پیش نہیں کیا گیا۔ اس سلسلے میں کسی پر جانب داری یا تنگ نظری کے الزام سے صرف نظر اتنی بات وثوق کے ساتھ کہی جاسکتی ہے کہ اہل میوات شروع سے آزادی کے ماحول میں جینا پسند کرتے تھے اور کسی بھی بیرونی حملہ سے نبرد آزما ہونے کے لئے تیار رہتے تھے۔ یہ ایک تاریخی حقیقت ہے کہ بیرونی حملہ آوروں کے خلاف سد باب بننے والا علاقہ پنجاب کا علاقہ ہی تھا۔


یہاں دوسرے لوگوں کے ساتھ میو قوم کے جیالوں نے ان کے منصوبوں کو خاک میں ملا دیا۔ یہی وجہ ہے کہ عہد وسطیٰ میں بھی اہلِ میوات مرکزی طاقت سے ٹکراتے رہے۔ مغلوں کے بعد جب انگریز ہندوستان کے حکمراں بنے تو اہلِ میوات کا جو بنیادی طور پر ذراعت پر انحصار کرنے والے لوگ تھے، انگریزوں کے معاشی استحصال کے خلاف کمر بستہ ہونا فطری تھا۔
چنانچہ ۱۸۵۷ء میں دہلی کے قریب واقع ہونے کی وجہ سے میواتیوں نے پہلی جدو جہد آزادی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور حب الوطنی اور قربانیوں کا جو نمونہ پیش کیا وہ تاریخ ہند کا روشن اور درخشاں باب ہے۔ یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ جب سامراجی طاقت کے خلاف برسر پیکار لوگ مختلف علاقوں میں اپنے حوصلے کھو چکے تھے اہل میوات سرفروشی کابے نظیر نمونہ پیش کئے ہوئے تھے اور لگا تار انگریزی فوجوں کے اوسان خطا کر رہے تھے۔ چنانچہ یہ کہنا مبالغہ نہ ہوگا کہ https://encrypted-tbn0.gstatic.com/images?q=tbn:ANd9GcTi7_5gUrGXFJG9YiH_C5ueoDGgKiKj3nDMhg&sمیوات ہی وہ علاقہ ہے جس پر سب سے آخر میں دوبارہ تسلط قائم کیا جاسکا۔ ام لیا جائے۔

۱۸۵۷ء کی جدو جہد میں علاقہ میوات کی سرگرمیوں کا جائزہ لینے کے لئے اس بات کی ضرورت محسوس کی جارہی تھی کہ اس کے مختلف پہلوؤں کو اُجاگر کیا جائے۔ چنانچہ گذشتہ سال ہریانہ اُردو اکادمی کی جانب سے نوح کے لیین میوڈگری کالج میں ایک سمینار کا انعقاد کیا گیا۔ اس میں ممتاز اسکالروں نے معروضی انداز میں اپنے تحقیقی مقالے پیش کئے۔
سمینار کی کامیابی اس بات سے بھی واضح ہے کہ تقریباً دو درجن مقالے پیش کئے گئے ۔ ان ہی منتخب مقالوں پر مشتمل کتاب آپ کے سامنے ہے۔ مجھے امید ہے کہ اس تالیف کے ذریعہ علاقہ میوات کا روشن پہلو قارئین کے سامنے منظر عام پر آئے گا۔ لیکن یہ آخری اور مکمل کوشش نہیں ہے۔ اب بھی مختلف پہلوؤں کے احاطہ کی گنجائش باقی ہے۔
میں تمام میواتی میں قربانیاں دینے شہداء کو اور جنگ والوں کو اپنا خراج عقیدت پیش کرتا ہوں۔ Rekhtar لازم ہے نظام نو کے لئے نقاش نئے فنکار نئے تقدیر یقیناً بدلے گی جب ہاتھ بدلتے جائیں گے
چودھری طیب حسین
سابق ممبر پارلیمنٹ و سابق وزیر ہریانہ اور راجستھان صدر، آل انڈیا میواتی پنچایت،
یین پلازا، گوڑ گاؤں

کتاب یہاں سے دائون لوڈ کریں

Leave a Comment

Hakeem Muhammad Younas Shahid

Hakeem Muhammad Younas Shahid

Hakeem Muhammad Younas Shahid, the visionary mind behind Tibb4all, revolutionizes education and daily life enhancement in Pakistan. His passion for knowledge and unwavering community dedication inspire all who seek progress and enlightenment.

More About Me

Newsletter

Top Selling Multipurpose WP Theme