
پروفیسر باباذادہ محمداسحق میو کی دھمکی کا معاملہ
حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو
گزشتہ کئی دنوں سے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ گردش کررہی تھی جب میں باباذادہ پروفیسر محمد اسحق میو کو سنگین نتائج کی دھمکی کا معاملہ ظاہر کیا گیا تھا۔میو برادری کی طرف سے اظہار یکجتی اور بابازادہ کو ملنے والی دھمکیوں پر اظہار افسوس کیا گیا تھا۔
صعرت حال کی حقیقت جاننے کے لئے کل ڈاکٹر محمد اسحق صاحب سے ملاقات ہوئی۔انہوں نے اپنے بارہ میں اخلاقی و قانونی تقاضوں کے لوازمات سے اگاہ کیا
کوئی بھی انسان اس وقت تک کسی کے سامنے اپنا مدعا نہیں رکھتا جب تک خد شات ایک حد سے آگے نہ بڑھ جائیں۔اور اپنوں کے پاس جانے کی

ضرورت محسوس نہ کرے ۔
ڈاکٹر محمد اسحق میو اپنی الگ سے شناخت رکھتے ہیں ان کی خدمات کا ایک ریکارڈ موجود ہے۔طویل عرصہ مختلف میدانوں میں اپنی خدمات پیش چکے ہیں۔ سب کو معلوم ہے وہ میڈیکل کے شعبہ سے وابسطہ ہیں سالوں سے قوم کے ہونہار طلبہ کو بی کیٹاگری فارمیسی پڑھارہے ہیں،اسکے فروغ کے لئے کام کررہے ہیں۔

اس کے علاوہ میو برادری کے لئے ان کی خدمات کی طویل فہرست بھی موجود ہے۔
اگر بابازادہ صاحب کو کوئی بھی اٹھ کر سنگین نتائج کی دھمکی دے۔ میوبرادری کے لئے لمحہ فکریہ ہے کہ اانکے باصلاحیت رہنما کو یہ وقت دیکھنا پڑا ،اگر بڑے اس صورت حال سے دوچار ہیں تو عام میو بھائی کی حالت کیا باقی رہے گی۔قومی تعصب نہیں لیکن اس امر کو نظر اندازکرنا ایک بھڑکتی ہوئی چنگاری کو ہوا دینا ہے۔ممکن ہے یہ دھمکی میو قوم کی یکجہتی و اتفاق،ایثار و ہمدردی باہمی روابط چیک کرنے کا ایک بہانہ ہو۔اگر اس میں کامیابی ملی تو نیچلے طبقے کو دبانا آسان ہوجائے گا۔
میوبرادری کم از کم اتنی سوچ تو رکھتی ہے کہ اپنے بڑو ں کا احترام کیسے کرناہے اور ان کی مان مریادہ کو کیسے باقی رکھنا ہے۔ممکن ہے بابا ذادہ ایک ٹیسٹ کیس ہو۔جب کوئی ٹیسٹ کامیاب ہوجاتا ہے تو اس راستے سے گزرنے کے لئے ہر ایک ذہنی طورپر آمادہ رہنا چاہئے۔آج باباذادہ تو کل میری اور آپ کی باری ہے۔یہی دستور دنیا ہے۔امید کرتا ہوں کو میو قوم کو اس بارہ میں مشترکہ لائحہ طے کرے گی تاکہ کارورباری مارکیٹ میں تحفظ کا احساس مل سکے۔
یاد رہے راقم الحروف کسی بھی گروہی برادری تعصب کے سخت خلاف ہے،بحیثیت پاکستانی ہر ایک کو برابر حقوق ملنے کا علمبردار ہے۔