
میواتی زبان میں کتب کی یقینی فراہمی.
میو ہیروز کی تلاش
حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو
میو قوم کو اللہ نے بہت ساری نعمت دی ہاں۔کائی چیز کی کمی نہ چھوڑی ہے۔بہترین لوگ ،وسائل ہاں ۔حمیت و اخوت ہے ،یاکی تاریخ بھی کائی نہ کائی درجہ میں موجود ہے۔زبانی رویات اور سینہ بسینہ ادب کے مطابق میو قوم جیسو بہادر بھی کوئی نہ ہے۔کئی ہزار سالن سو میو قوم ہندستان کی دھرتی پے موجود ہے ۔ان کی غیرت حمیت اور خالص پن کا بارہ میں مورخین نے حیرت انگیز بات لکھی ہاں۔
راقم الحروف میو قوم کی تاریخ پے کام کررو ہے یامارے جتنی گہرائی سو سوچو جاسکے ہے کوشش کری جاری ہے کہ ہر پہلو پے غور و فکر کرو جائے۔
میو قوم نے وقت کی بادشاہت۔حکومت و سلطنتن کے ساتھ محاذ آرائی جاری راکھی۔بلکہ نوں کہنو زیادہ مناسب ہے کہ میو قوم نے مشکلات کے باوجود اپنو آپ منوایو اور اپنو وجود باقی رکھو۔مورخین ہند نے دہلی کا جتنا فاتحین کو ذکو کرو ہے،مزاحمت کارن میں میو قوم کو ذکر ضرور کرو ہے۔

میں نے بہت تلاش کرو کہ میوقوم میں کوئی ہیرو مل جائےجیسے دوسری قومن میں ہیروز موجود ہاں لیکن میو قوم میںہیروز موجود نہ ہاں۔بہت سَر کھپائیو کہ سبب پتو چلے کہ میون میں ہیروز کیوں موجود نہ ہاں؟ تاریخ میں یاکو جواب موجود نہ ہے ۔لیکن میں بھی میو قوم کوایک باشندہ ہوں۔میو برادری کو ایک فرد ہوں ۔۔غور کرن سو پتو چلو کہ ہم تو ایک دوسرا اے ویسے ای نہ ماناہاں ۔کائی اے سلیم ای نہ کراہاں۔جو آگے بڑھے ہے واکی مخالفت کرنو اپنو پیدائشی حق سمجھاہاں۔ ماشا اللہ میون کی تاریخ کائی نے ویسے ای نہ لکھی ہے؟اگر کہیں ذکر بھی آیئو تو مخالفن کا قلم سو آئیو۔
میو قوم کا دشمن میون کا ہیروز کی کائیں کو بات کرتا؟۔
کافی سوچ و بچاور کے بعد یا نتیجہ پے پہنچو کہ ہم نے خود ہمت کرنی پڑے گی۔اپنا ہیروز ڈھونڈنا پڑنگا ۔ بلکہ تراشنا پڑنگا۔جب پڑھا لکھا لوگن سو بات کری تو اُنن نے بڑی خوشی محسوس کری اور ماتھا چومو کہ ایک کام بہت پہلے ہونو چاہے ہو کرو جارو ہے۔ اب تو شروع کررو ہا تو بسم اللہ کر ہم سارا تیرے ساتھ ہاں۔
ہم نے اپنے طورپے ای سلسلہ شروع کرو ہے کہ میو قوم کا مشاہیر لوگن کے پئے جاواہاں۔ان سو ان کی زندگی اور کارنامان کا بارہ میں پوچھاں۔انن نے یکجا کرکے کتابی شکل میں ڈھال دیواں ۔ اللہ کو نام لیکے چل پڑا میری قوم کا لوگن نے بہت حوصلہ افزائی کری۔
میرے ساتھ یاکام میں ۔
جناب مشتاق احمد میو امبرالیا۔
شکر اللہ میو۔
عمران بلا میو۔
جناب چوہدری آفتاب جوکہ چوہدری اختر حسین شہید کو بڑو بیٹا ہے۔
نےساتھ دیومیں ان کو مشکور ہوں۔میو قوم پے ان لوگن کو احسان ہے ۔کہ مصروف ترین زندگی میں سو کچھ وقت نکال کے قوم کا ہیروز تلاش کرن میں مدد کرراہاں۔یائی سلسلہ میں کل ہم لوگ قصور شہر گیا ۔ پروفیسر چوہدری محمد امین صاحب وائس پرنسپل ٹیکنکل کالج قصور اور گرین کوٹ چوہدری حنیف خان مرحوم کی اولاد سو ملا،دعا کی درخواست ہے اللہ ہم لوگن نے یا سلسلہ میں کامیابی دیوے۔