
میو کیسے اکھٹا ہوسکاہاں؟
حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو،
میو قوم اپنی صفات و جذبات کا لحاظ سو بہترین قوم ہے۔کل میں نے انجمن اتحاد ترقی میوات کا اجلاس کا بارہ میں پوسٹ لکھ کےشائع کری،
تو ایک میو بھائی نے سوال کرو کہ میو کیسے اکھٹا ہوسکاہاں ؟۔

یابات ای سُن کے چونکو کہ میو قوم کا بارہ میں ای بھائی درد راکھے ہے۔
میں جواب دئیو کہ میو تنظیمات اور میو پارٹی کو وجود ای میو افتراق کی نشان دہی کرے ہے۔
اکھٹو ہونو کوئی مشکل کام نہ ہے۔جب کوئی بھی اپنی انا کی تسکین کے مارے نئی تنظیم یا جماعت بناوے ہے ،واکا ذہن میں کام یاخدمت کے بجائے اپنی انا کی تسکین۔اپنی چوہدر کو جھنڈا بلند کرون رہوے ہے۔
لیکن ایسا لوگن کی موٹی عقل میں ای بات کیوں نہ بیٹھے ہے کہ میو قوم کی خدمت کرن کے

مارے کائی تنظیم یا جماعت کی ضرورت نہ ہے۔نہ
خدا نے انسان ایسو بنائیو ہے کہ جب تک کوئی عہدہ نہ ہوئے تو خدمت نہ کرسکے ہے۔
سچی بات تو اِی ہے کہ خدمت یا اکھٹا ہونا کے مارے تنظیم یا عہدہ کی ضرورت نہ رہوے ہے۔
بلکہ یا طریقہ سو لوگ اپنی چوہدر بنانا کو راستہ ڈھونڈاہاں۔کہ ہمارو نام ہوئےگو ،لوگ ہمارے سامنے جھکتا پھرانگا۔سلام کرنگا۔میری جے جے کار پکاراں؟۔۔۔
یہ لوگ فطرت کے خلاف سوچاں اور کام کراہاں۔کائی بھی قوم یا فرد اے ابھار یا مشہور ہونا کے مارے جو قوانین قران کریم نے بیان کراہاں ،وے کدی تبدیل نہ ہونگا۔۔
قران کریم نے پہلی قومن کی ایک بیماری بیان کری ہے۔،،کہ یہ لوگ ایسی چیز پے تعریف چاہاں ،جو اِنن نے کری بھی نہ ہے،
(ا وَّ یُحِبُّوْنَ اَنْ یُّحْمَدُوْا بِمَا لَمْ یَفْعَلُوْا فَلَا تَحْسَبَنَّهُمْ بِمَفَازَةٍ مِّنَ الْعَذَابِ ۚ وَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ
آپ ایسے لوگوں کو ہرگز (اور ناکردہ اعمال پر بھی اپنی تعریف کے خواہش مند ہیں، پس آپ انہیں ہرگز عذاب سے نجات پانے والا نہ سمجھیں، اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے۔(سورۃ آل عِمْرَان، 3 : 188)یعنی ایسو کام جو اُنن نے نہ کرو ہوئے ،واکو کریڈٹ لینو۔بے کرا، کام کی تعریف چاہنو یادنیا میں بھی رسوائی کو سبب ہے اور آخرت میں عذاب کو سبب ہے۔
میو قوم کو نقصان جتنو تنظیم کی تقسیم نے پہنچائیو ہے شاید ہی کائی چیز نے پہنچائیو ہوئے؟۔
اینٹ اٹھائوتو ایک نئی تنظیم نلکے ہے،بھتیرا تو ایسا بھی ہاں اُنن نے یاد بھی نہ ہے کہ کونسی تنظیم بنائی ہی۔لیکن تنظیمن کا نام پے کھینچا تانی میں ان کو ایک ریکارڈ موجود ہے۔
میو قوم میں بنن والی تنظیمن نے میو قوم میں بچھانٹ بڈھائی ہے۔
اتحاد و اتفاق پارہ پارہ کرو ہے۔چند لوگ ہاں جو سمجھاہاں کہ اُنن نے میو قوم کا کھاٹ اپنا کندھان پے اٹھا راکھی ہے۔ان کا ذہن میں ای خبط بیٹھو پڑو ہے کہ ہم نہ ہویا ،تو میو قوم دھڑام سونیچے آگرے گی
۔جب کہ سچ ای ہے کہ اگر یہ لوگ راستہ سو ہٹ گیا تو میو قوم تیزی سو ترقی کرے گی۔
ایک طبیب ہونا کی وجہ سو کہہ سکوہوں کہ کچھ بیماری ہماری نفسیات اور اندرونی دنیا ئے بھی ٹارگٹ کراہاں۔ ان میں ای خبط بھی شامل ہے کہ اگر میں نہ ہویو تو نہ جانے کہا ہوجائے گو؟
پورو نظام دھڑام سو نیچے آگرے گو ۔۔حقیقت سو یا بات کو کوئی تعلق نہ ہے۔۔۔
اگر اکھٹو ہونو ہے اور میو قوم میں اتحاد پیدا کرنو ہے تو تنظیمن کی بنیاد پے کدی بھی نہ ہوسکےہے۔
لوگ تنظیمن کی وجہ سو اکھٹا نہ ہوسکاہاں۔بلکہ کاز مشن یا مقصد کے اوپرجمع ہوسکاہاں ۔
نہ کہ تنظیمن کی تقسیم کی وجہ سو۔۔
کوئی بھی قوم یا گروہ وا وقت تک جمع نہ ہوسکے ہے جب تک واکو مقصد یا منافع و لالچ ایک نہ ہوئے،تاریخ عالم کا مطالعہ سو جو بات نکھر کے سامنے آوے ہے ۔ای ہے کہ جو لوگ بھی بھیلا ہوواہاں ،یاتو انکو مفاد و لالچ ایک رہوے ہے یا پھر ان کوخوف ایک رہوے ہے یعنی کوئی بھی قوم لالچ یعنی مفاد یا ڈر کے علاوہ اکھٹی نہ ہوسکے ہے۔
ہماری تنظیمن کے پئے نہ تو لوگن کی ضروریات پوری کرن کو کوئی ایجنڈہ ہے۔
نہ کوئی لائحہ عمل۔
نئی پود کے مارے ہمارے پئے کوئی لائحہ عمل موجود نہ ہے۔؎
جب میو تنظیمن کے پئے کائی کو دینا کے مارے کچھ موجود ای نہ ہے تو لوگن نے کیسے اکھٹا کرسکو۔
لوگ اکھٹا کرنو کوئی مشکل نہ ہے ،نوں تو بتائو تم انن نے اکھٹا کرکے کروگا کہا؟۔۔۔
اگر کوئی کام ایسو ہوئے جو اکھٹا ہوئے بغیر نہ ہوسکے ہے تو موقوم کو بتائو۔۔
۔اور اگر ای سب کچھ گُنڈ گول ہے تو ۔۔۔۔
سچی بات ای ہے کوئی تنظیم نئی ہوئے یا پرانی۔کائی کے پئے میو قوم کی فلاح و بہبود کے مارے کوئی خاص بات موجود نہ ہے۔
سبن کی خواہش ہے کہ میو بے عقلن کی طرح ہمارے سامنے بھیڑ بکرین کی طرح آکھڑا ہوواں۔۔۔
میو قوم تو اتنی پاگل نہ ہے۔۔۔
اگر میو قوم اکھٹی کرنی چاہو تو کوئی ایسو لائحہ عمل دینو پڑے گو ،جا کی بنیاد ہے میو قوم سمجھے کہ ۔ای تنظیم یا فرد میرے مارے مخلص ہے،تو خود بخود اکھٹی ہوئے گی۔
