
میو قوم کی تاریخ میں نسابوں (جگا۔میراثی۔بھٹ) کا کردار
ایک جامع تاریخی و سماجی تجزیہ
از :، حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو
حصہ اول: تعارف اور تاریخی پس منظر
میو قوم اور خطہ میوات کا تعارف
میو قوم، برصغیر پاک و ہند کے شمال مغربی خطے کی ایک ممتاز اور تاریخی طور پر اہم مسلم راجپوت برادری ہے 1۔ ان کا آبائی وطن میوات کہلاتا ہے، جو ایک وسیع ثقافتی خطہ ہے اور موجودہ دور میں ہندوستان کی ریاستوں ہریانہ، راجستھان اور اتر پردیش کے کچھ حصوں پر محیط ہے 3۔ یہ علاقہ دہلی، آگرہ اور جے پور جیسے بڑے شہری مراکز کے درمیان واقع ہے 4۔ میو قوم کی تاریخ صدیوں پرانی ہے، جس میں وہ ایک طاقتور، خود مختار اور جنگجو قوم کے طور پر ابھرے جنہوں نے بیرونی حملہ آوروں اور دہلی کے حکمرانوں کے خلاف مسلسل مزاحمت کی 2۔ ان کی معیشت کا بنیادی انحصار زراعت اور مویشی پالنے پر رہا ہے، اور وہ ایک زمیندار طبقے کے طور پر بھی جانے جاتے ہیں 6۔
تاریخی طور پر، میوات کا خطہ اپنی جغرافیائی خصوصیات کی وجہ سے بھی منفرد اہمیت کا حامل رہا ہے۔ اس کی زمین، جو اکثر بنجر اور کھاری بتائی جاتی ہے، نے یہاں کے باشندوں کو محنتی اور جفاکش بنایا 8۔ اراولی کے پہاڑی سلسلے نے انہیں قدرتی پناہ گاہیں فراہم کیں، جس کی وجہ سے وہ مرکزی طاقتوں کے خلاف اپنی آزادی اور ثقافتی شناخت کو برقرار رکھنے میں کامیاب رہے 11۔ میوؤں کی یہ جنگجوانہ فطرت اور آزادی پسندی ہی وہ پس منظر فراہم کرتی ہے جس میں ان کے مضبوط داخلی سماجی ڈھانچے، بالخصوص “جگا” یا نسابوں کے ادارے، کی اہمیت کو سمجھا جا سکتا ہے۔ یہ ادارہ ان کی اجتماعی شناخت کو قائم رکھنے اور بیرونی دباؤ کے باوجود اپنی روایات کو زندہ رکھنے کے لیے ناگزیر تھا۔
ایک ملی جلی شناخت: ہندو اور اسلامی روایات کا سنگم
میو قوم کی سب سے نمایاں اور دلچسپ خصوصیت ان کی ملی جلی یا ہم آہنگ شناخت ہے، جو ہندو اور اسلامی روایات کے ایک منفرد امتزاج سے تشکیل پائی ہے 9۔ اگرچہ میو اسلام کے پیروکار ہیں، لیکن ان کی نسلی اور سماجی جڑیں گہرائی سے ہندو معاشرت میں پیوست ہیں 14۔ تاریخی شواہد کے مطابق، میوؤں نے گیارہویں سے سترہویں صدی کے درمیان مختلف صوفیائے کرام، جیسے کہ غازی سید سالار مسعود، خواجہ معین الدین چشتی اور حضرت نظام الدین اولیاء، کے زیرِ اثر بتدریج اسلام قبول کیا 2۔
اسلام قبول کرنے کے باوجود، میوؤں نے اپنی قدیم ہندو روایات کو مکمل طور پر ترک نہیں کیا۔ وہ فخریہ طور پر اپنا شجرہ نسب سوریہ ونشی اور چندرا ونشی راجپوتوں سے جوڑتے ہیں، اور خود کو رام اور کرشن جیسی اساطیری شخصیات کی اولاد مانتے ہیں 1۔ ان کی سماجی زندگی میں آج بھی متعدد ہندو رسم و رواج کی جھلک ملتی ہے، جیسے دیوالی اور ہولی جیسے تہوار منانا، گاؤں کے دیوی دیوتاؤں کا احترام کرنا، اور سب سے بڑھ کر، شادی بیاہ کے معاملات میں ہندو گوترا سسٹم کی سختی سے پابندی کرنا 8۔ یہ ہم آہنگی ان کی شناخت کا بنیادی جزو ہے۔ یہ کوئی تضاد نہیں بلکہ روایتی میو شناخت کا جوہر ہے، اور اسی ثقافتی پس منظر میں “جگا” کا ادارہ پروان چڑھا، جو ان کی قبل از اسلام وراثت کا سب سے بڑا محافظ تھا۔ اس ادارے کا وجود اس بات کی دلیل ہے کہ میو قوم کے لیے صدیوں تک ان کی راجپوت نسلی شناخت، ان کی مذہبی شناخت کے ساتھ ساتھ، سماجی تنظیم کی بنیاد رہی۔
میو سماجی ڈھانچہ: گوت، پال، اور پنچایت
میو سماج ایک انتہائی منظم اور مربوط ڈھانچے پر قائم ہے، جس کی بنیاد “بنس” (شجرہ)، “پال” (بڑی شاخ) اور “گوت” (ذیلی شاخ یا قبیلہ) پر ہے۔ تاریخی روایات کے مطابق، اس سماجی تقسیم کا سہرا تیرہویں صدی کے میو حکمران “کاکو رانا بلوٹ میو” کے سر جاتا ہے، جنہوں نے قوم کو 13 پالوں اور 52 گوتوں میں منظم کیا 2۔ یہ تقسیم آج بھی میو معاشرے کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ یہ نظام نہ صرف سماجی ترتیب کو قائم رکھتا ہے بلکہ شادی بیاہ کے قوانین کو منظم کرنے میں بھی کلیدی کردار ادا کرتا ہے، کیونکہ میو اپنی گوت کے اندر شادی نہیں کرتے 14۔
یہ سماجی ڈھانچہ راجپوتوں، جاٹوں اور گجروں جیسی دیگر جنگجو برادریوں کے سماجی نظام سے گہری مماثلت رکھتا ہے 7۔ ہر پال اور گوت کی اپنی ایک تاریخ، روایات اور ایک مخصوص جغرافیائی علاقہ ہوتا ہے، جو قوم کے اندر اتحاد اور بھائی چارے کے احساس کو فروغ دیتا ہے۔ اس سماجی نظام کو چلانے اور اس کے قوانین کو نافذ کرنے کے لیے “پنچایت” کا ادارہ موجود تھا، جو گاؤں کی سطح پر تنازعات کو حل کرتا اور سماجی ضابطوں کی پاسداری کو یقینی بناتا تھا 20۔ اسی پیچیدہ سماجی تانے بانے کے اندر “جگا” کا کردار مرکزی حیثیت رکھتا تھا، کیونکہ وہی اس پورے نظام کا حافظ اور نگہبان تھا۔ گوت اور پال کے اصولوں کا علم، شجرہ نسب کی تصدیق، اور شادی بیاہ کے لیے موزوں رشتوں کا تعین، یہ سب ذمہ داریاں جگا کے بغیر ناممکن تھیں۔
حصہ دوم: نساب: تعریف، امتیازات، اور اہمیت
2.1 ‘جگا’، ‘بھٹ’، اور ‘نساب’: اصطلاحات کا تجزیہ
میو قوم کی تاریخ میں نسب ناموں کے محافظوں کے لیے مختلف اصطلاحات استعمال ہوتی رہی ہیں، جن میں “جگا”، “بھٹ” اور “نساب” سب سے نمایاں ہیں۔ ان اصطلاحات کو سمجھنا ان کے کردار کی نوعیت کو سمجھنے کے لیے ضروری ہے۔
جگا (Jaga): یہ اصطلاح خاص طور پر راجستھان میں اس ذات یا گروہ کے لیے استعمال ہوتی ہے جس کا روایتی پیشہ راجپوت خاندانوں کے شجرہ نسب کو محفوظ رکھنا تھا 23۔ چونکہ میو قوم اپنی جڑیں راجپوتوں سے جوڑتی ہے، اس لیے ان کے نسابوں کے لیے بھی یہی اصطلاح رائج ہوئی۔ جگا محض نسب نامہ لکھنے والے نہیں تھے، بلکہ ان کی گواہی کو وراثت اور جائیداد کے مقدمات میں عدالتوں میں بھی قابلِ قبول سمجھا جاتا تھا، جو ان کے سماجی اور قانونی اختیار کو ظاہر کرتا ہے 23۔
بھٹ (Bhat): یہ ایک وسیع تر اصطلاح ہے جو برصغیر میں قصہ گو، مدح خواں اور نسابوں کے لیے استعمال ہوتی ہے 24۔ راجستھان کی روایت میں بھٹ اور جگا کے کردار اکثر ایک دوسرے سے منسلک ہوتے ہیں۔ بھٹ زبانی روایات اور لوک داستانوں کو محفوظ رکھتے تھے اور اپنے مربیوں (patrons) کی شان میں قصیدے کہتے تھے 24۔ میو برادری میں بھی یہ کردار موجود تھا، لیکن جگا کا کام زیادہ تخصیص شدہ اور تحریری ریکارڈ پر مبنی تھا۔
نساب (Nassab): یہ عربی زبان کے لفظ “نسب” سے ماخوذ ہے، جس کا مطلب شجرہ یا خاندانی تعلق ہے۔ یہ ایک رسمی اور علمی اصطلاح ہے جو کسی بھی نسب داں یا genealogist کے لیے استعمال کی جا سکتی ہے۔ تاریخی متون میں “نسب خواں” (نسب پڑھنے یا سنانے والا) کی اصطلاح بھی ملتی ہے، جو اس پیشے کی قدامت اور اہمیت کو ظاہر کرتی ہے 25۔
میو قوم کے تناظر میں، یہ تینوں اصطلاحات ایک ہی شخص یا ادارے کی مختلف جہتوں کو بیان کرتی ہیں۔ “جگا” ان کا روایتی اور ذات پر مبنی نام تھا، “بھٹ” ان کے قصیدہ گوئی کے پہلو کو اجاگر کرتا تھا، اور “نساب” ان کے بنیادی کام یعنی شجرہ نسب کی حفاظت کو بیان کرتا ہے۔
2.2 جگا اور میراثی: ایک لازم و ملزوم رشتہ
میو قوم کی ثقافتی اور تاریخی روایات کو محفوظ رکھنے کا نظام دو ستونوں پر کھڑا تھا: جگا اور میراثی۔ ان دونوں کے کردار ایک دوسرے سے گہرا تعلق رکھتے تھے، لیکن ان میں واضح فرق موجود تھا۔ اس فرق کو سمجھنا میو سماج میں علم اور حافظے کی منتقلی کے نظام کو سمجھنے کے لیے کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔
ایک اہم علمی تحقیق اس فرق کو واضح طور پر بیان کرتی ہے: “میو زبانی روایت کو موروثی ماہرین کا ایک گروہ منتقل کرتا ہے جسے ‘میراثی’ کہتے ہیں۔ وہ میو ‘جگا’ یا نسابوں سے مختلف ہیں، جن کے پاس اپنی ‘پوتھیوں’ میں بے پناہ مواد موجود ہوتا ہے” 20۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جگا اور میراثی دو الگ الگ لیکن ایک دوسرے کے لیے لازم و ملزوم کردار تھے۔
جگا کا بنیادی کام ایک خاموش محافظ یا آرکائیوسٹ کا تھا۔ وہ تحریری ریکارڈ، یعنی “پوتھی” کا نگران تھا، جس میں خاندانوں کے شجرہ ہائے نسب، گوت اور پال کی تفصیلات، اور دیگر اہم سماجی و قانونی معلومات درج ہوتی تھیں 20۔ اس کا کام ڈیٹا کی درستگی اور اس کے تحفظ کو یقینی بنانا تھا۔
اس کے برعکس، میراثی ایک عوامی فنکار، گلوکار اور قصہ گو تھا۔ وہ جگا کی پوتھیوں میں موجود خشک اور بے رنگ حقائق کو اپنی فنکارانہ صلاحیتوں سے زندہ کرتا تھا۔ میراثی میو قوم کی تاریخ (‘یے میووں کی تاریخ کہتے ہیں’) اور ان کی بہادری کے قصے، جیسے “پنڈن کا کڑا” (میواتی مہابھارت)، کو گیتوں اور داستانوں کی شکل میں عوام تک پہنچاتا تھا 13۔ میراثیوں کے ذخیرے میں سب سے قدیم اور اہم مواد “پالوں کی ونشاولی” (قبیلوں کا شجرہ نسب) ہوتا تھا، جو براہ راست جگا کے ریکارڈ پر مبنی تھا 20۔
ان دونوں کا رشتہ ایک جدید دور کے ڈیٹا بیس اور اس کے یوزر انٹرفیس جیسا تھا۔ جگا ڈیٹا بیس کا منتظم تھا، جبکہ میراثی وہ فنکار تھا جو اس ڈیٹا کو عوام کے لیے قابلِ فہم، دلچسپ اور یادگار بناتا تھا۔ میراثی کی کارکردگی جگا کے ریکارڈ کی اہمیت کو تقویت دیتی تھی، اور جگا کی تحریری پوتھی میراثی کی داستان کو صداقت اور وزن عطا کرتی تھی۔ یہ دوہرا نظام محض زبانی یا محض تحریری روایت سے کہیں زیادہ مضبوط اور مؤثر تھا۔
خصوصیت | جگا (نساب/محافظ) | میراثی (گوّیا/فنکار) |
بنیادی فریضہ | ریکارڈ کی حفاظت، نسب ناموں کی تحریر | زبانی پیشکش، داستان گوئی |
بنیادی ذریعہ | تحریری ‘پوتھی’ | زبانی کلام (گیت، رزمیہ داستان) |
علم کا مرکز | شجرہ نسب، گوت/پال کی ساخت | تاریخی واقعات، بہادری کے قصے |
سماجی کردار | ثالث، رسم و رواج کا نگران | تفریح فراہم کرنے والا، ثقافتی مبلغ |
اختیار کا منبع | پوتھی میں موجود تحریری، قابلِ تصدیق ریکارڈ | فنکارانہ مہارت، یادداشت، مربی کی سرپرستی |
معلومات سے تعلق | آرکائیو کا خالق اور محافظ | آرکائیو کا مفسر اور پھیلانے والا |
2.3 ‘پوتھی’: مقدس نسبی دستاویزات
جگا کے اختیار اور اس کی سماجی حیثیت کا اصل منبع وہ تحریری دستاویزات تھیں جنہیں “پوتھی” کہا جاتا تھا 20۔ یہ پوتھیاں محض خاندانی البم نہیں تھیں، بلکہ انہیں ایک نیم قانونی اور مقدس دستاویز کی حیثیت حاصل تھی۔ ان میں نسل در نسل خاندانوں کے شجرے، گوت اور پال سے ان کا تعلق، پیدائش، اموات، شادیوں اور ہجرتوں کی تفصیلات درج ہوتی تھیں۔ یہ پوتھیاں ہاتھ سے لکھی ہوئی کتابوں یا لمبے طوماروں کی شکل میں ہوتی تھیں اور ان میں “بے پناہ مواد” محفوظ ہوتا تھا 20۔
راجپوت برادریوں میں، جہاں سے میوؤں نے یہ روایت اخذ کی، ان پوتھیوں یا “وہیوں” کو وراثت اور جائیداد سے متعلق قانونی تنازعات کے حل کے لیے استعمال کیا جاتا تھا 28۔ ان میں زمین کی ملکیت اور خاندانوں کی تقسیم تک کی تفصیلات موجود ہوتی تھیں۔ اسی طرح، میو جگا کی پوتھی بھی ان کی برادری کے لیے ایک زندہ دستاویز کی حیثیت رکھتی تھی۔ یہ ان کی شناخت کا سرچشمہ تھی، جو انہیں ان کے جدوبنسی (کرشن) اور کچھواہا (رام) آباؤ اجداد سے جوڑتی تھی اور ان کے راجپوت ہونے کا “ثبوت” فراہم کرتی تھی 18۔
پوتھی کی تحریری نوعیت نے جگا کے کردار کو محض زبانی روایت کاروں سے ممتاز کر دیا۔ اس کی بات کو اس لیے وزن حاصل تھا کہ وہ ایک ٹھوس، قابلِ تصدیق اور نسلوں سے محفوظ شدہ ریکارڈ پر مبنی ہوتی تھی۔ یہ پوتھیاں جگا کے خاندان میں موروثی طور پر منتقل ہوتی تھیں اور ان کی حفاظت ایک مقدس فریضہ سمجھا جاتا تھا۔ ان پوتھیوں کا وجود ہی میو سماج میں جگا کے ادارے کی مرکزیت اور طاقت کی سب سے بڑی دلیل ہے۔
حصہ سوم: جگا کے تاریخی فرائض
جگا کا کردار میو سماج میں محض نسب نامے ریکارڈ کرنے تک محدود نہیں تھا، بلکہ وہ ایک کثیر الجہتی ادارہ تھا جو کمیونٹی کی شناخت، سماجی ڈھانچے، تاریخی حافظے اور داخلی نظم و ضبط کو مربوط رکھتا تھا۔ اس کے فرائض ہمہ جہت اور جامع تھے۔
3.1 شناخت اور سماجی حیثیت کے معمار
قرون وسطیٰ اور جدید دور کے اوائل میں ہندوستان کے ذات پات پر مبنی سماجی نظام میں، کسی بھی گروہ کی شناخت اور حیثیت کا تعین اس کے شجرہ نسب سے ہوتا تھا۔ اس تناظر میں، جگا میو قوم کی شناخت اور سماجی حیثیت کے بنیادی معمار تھے۔ ان کا سب سے اہم فریضہ میوؤں کی راجپوت شناخت کو قائم رکھنا اور اسے نسل در نسل منتقل کرنا تھا۔ وہ اپنی پوتھیوں میں محفوظ “ونشاولیوں” (شجرہ ہائے نسب) کے ذریعے میو خاندانوں کو براہ راست کشتریہ آباؤ اجداد، جیسے مہابھارت کے ارجن اور اساطیری شخصیات رام اور کرشن، سے جوڑتے تھے 16۔
یہ محض فخر کی بات نہیں تھی، بلکہ اس خطے میں، جہاں جاٹ، گجر اور دیگر راجپوت گروہ آباد تھے، اپنی سماجی اور سیاسی حیثیت کو مستحکم کرنے کے لیے ایک لازمی ضرورت تھی 6۔ جگا کی فراہم کردہ نسبی سند کے بغیر، میوؤں کا اعلیٰ سماجی حیثیت کا دعویٰ کمزور پڑ جاتا۔ لہٰذا، جگا کمیونٹی کے لیے سماجی کرنسی تخلیق کرنے اور اس کی توثیق کرنے والے “بینکر” کی حیثیت رکھتا تھا، جو اس بات کو یقینی بناتا تھا کہ میو قوم کا سماجی درجہ بندی میں مقام محفوظ رہے۔
3.2 رشتہ داری اور شادی بیاہ کے نگران
جگا کا سب سے عملی اور طاقتور کردار شادی بیاہ اور رشتہ داری کے نظام کی نگرانی کرنا تھا۔ میو قوم، دیگر مسلم برادریوں کے برعکس، آج بھی شادی کے معاملے میں “گوترا” کی بنیاد پر بیروں ازواجی (exogamy) کے اصول پر سختی سے عمل کرتی ہے، یعنی ایک ہی گوت یا قبیلے میں شادی ممنوع ہے 8۔ یہ روایت براہ راست ان کے ہندو راجپوت ماضی کا تسلسل ہے۔
اس اصول پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے، یہ جاننا ضروری تھا کہ کون سا خاندان کس گوت سے تعلق رکھتا ہے اور دو خاندانوں کے درمیان کوئی قریبی نسبی تعلق تو نہیں۔ یہ کام صرف جگا ہی کر سکتا تھا، جس کے پاس ہر خاندان کا تفصیلی شجرہ نسب پوتھیوں میں محفوظ ہوتا تھا۔ کسی بھی شادی کی تقریب میں جگا کی موجودگی اور اس کی منظوری لازمی سمجھی جاتی تھی 16۔ وہ اس بات کا حتمی اختیار تھا کہ کون کس سے شادی کر سکتا ہے اور کون نہیں۔ اس طرح وہ اپنی روایات کے مطابق ممنوعہ رشتوں کو روکتا تھا۔ اس کردار نے جگا کو میو سماج کی روزمرہ زندگی میں بے پناہ اختیار دے دیا تھا، کیونکہ وہ خاندانوں کی تشکیل اور ہر گاؤں کے سماجی تانے بانے پر براہ راست اثر انداز ہوتا تھا۔
3.3 اجتماعی حافظے اور زبانی تاریخ کے محافظ
ایک ایسی قوم کے لیے جس کی اپنی کوئی درباری تاریخ نویسی کی روایت نہ تھی، جگا اور میراثی اس کے اجتماعی حافظے اور تاریخ کے محافظ تھے۔ میو زبانی روایت، جسے جگا کے ریکارڈز نے بنیاد فراہم کی اور میراثیوں نے عوام تک پہنچایا، اپنی تاریخی نوعیت کی وجہ سے ممتاز ہے 20۔ اس میں رومانوی یا خالصتاً دیومالائی قصوں کے بجائے حقیقی تاریخی واقعات اور شخصیات پر زیادہ زور دیا جاتا ہے۔
جگا کی پوتھیاں اور ان سے ماخوذ داستانیں میو قوم کی “قومی تاریخ” کا درجہ رکھتی تھیں۔ ان میں ان کی ابتدا کی داستانیں، ان کے ہیروز جیسے حسن خان میواتی کے کارنامے، دہلی سلطنت، مغلوں اور مقامی راجپوت ریاستوں کے ساتھ ان کے تنازعات، اور 1857 کی جنگِ آزادی میں ان کی قربانیوں کا ذکر محفوظ تھا 2۔ اس طرح جگا نے میو قوم کے ماضی کو ایک مربوط بیانیے کی شکل دی، جس نے یہ طے کیا کہ کمیونٹی خود کو اور دنیا میں اپنے مقام کو کیسے سمجھتی ہے۔ وہ صرف تاریخ دان نہیں تھے، بلکہ وہ تاریخ کے خالق اور اس کے نگہبان بھی تھے۔
3.4 تنازعات میں ثالث اور قانونی اختیار کے حامل
جگا کا کردار صرف سماجی اور ثقافتی دائرے تک محدود نہیں تھا، بلکہ اسے ایک نیم قانونی حیثیت بھی حاصل تھی۔ راجپوت معاشرے کی وسیع تر روایت میں، جگا یا بھٹ کی گواہی کو وراثت، جائیداد اور خاندانی تقسیم سے متعلق تنازعات میں عدالتوں میں بھی مستند مانا جاتا تھا 23۔ ان کے ریکارڈز کو قانونی مقدمات کے تصفیے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا 29۔
یہی اختیار میو جگا کو بھی حاصل تھا۔ جدید ریاستی قوانین اور سرکاری زمینی ریکارڈز کے نفاذ سے پہلے، کسی خاندان کی جائیداد اور وراثت کے حقوق کا تعین کرنے کے لیے جگا کی پوتھی ہی حتمی اور مستند دستاویز تھی۔ اگر دو خاندانوں کے درمیان زمین کی ملکیت پر کوئی تنازعہ پیدا ہوتا، تو حتمی فیصلے کے لیے جگا سے رجوع کیا جاتا، اور اس کی پوتھی میں درج ریکارڈ کو تسلیم کیا جاتا۔ اس قانونی اختیار نے جگا کو محض ایک رسمی شخصیت سے بڑھ کر کمیونٹی کے اندر سماجی اور معاشی نظم و ضبط برقرار رکھنے والا ایک طاقتور ثالث بنا دیا تھا۔ اس طرح، ایک خاندان کی شناخت، اس کی شادی، اس کی تاریخ اور اس کی جائیداد—غرض زندگی کا ہر اہم پہلو—جگا کے ادارے سے منسلک اور اس کے ذریعے منظم تھا۔
حصہ چہارم: جدید دور میں جگا روایت: تبدیلی اور زوال
بیسویں صدی میں برصغیر میں آنے والی گہری سماجی، سیاسی اور تکنیکی تبدیلیوں نے میو سماج اور اس کے روایتی اداروں پر گہرے اثرات مرتب کیے۔ ان تبدیلیوں کے نتیجے میں جگا کا ادارہ، جو صدیوں تک میو سماج کا مرکزی ستون رہا تھا، بتدریج اپنے زوال کی طرف گامزن ہو گیا۔
4.1 تقسیمِ ہند کا صدمہ اور سماجی تبدیلی
1947 میں تقسیمِ ہند میو قوم کے لیے ایک تباہ کن واقعہ تھا۔ اگرچہ مہاتما گاندھی جیسے رہنماؤں نے انہیں ہندوستان میں ہی رہنے پر آمادہ کرنے کی کوشش کی، لیکن اس دور کے فرقہ وارانہ تشدد میں میوؤں کو بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا، اور انہیں جبری نقل مکانی پر مجبور کیا گیا 8۔ اس صدمے نے میو قوم کی اجتماعی نفسیات اور شناخت پر گہرے نقوش چھوڑے۔
اس دور میں اور اس کے بعد، میوات کے علاقے میں تبلیغی جماعت جیسی اسلامی اصلاحی تحریکوں کا اثر و رسوخ بڑھا، جس کی بنیاد 1920 کی دہائی میں میوات ہی میں رکھی گئی تھی 8۔ ان تحریکوں نے میوؤں کو اپنی ملی جلی روایات کو ترک کر کے ایک زیادہ راسخ العقیدہ اور عالمگیر اسلامی شناخت اپنانے کی ترغیب دی۔ اس کے نتیجے میں، کمیونٹی کی خود شناسی کا محور “راجپوت” سے ہٹ کر “مسلمان” پر مرکوز ہونے لگا 32۔ شناخت کی اس تبدیلی نے ان اداروں کی بنیادیں کمزور کر دیں جو میوؤں کی ہندو وراثت کے محافظ تھے، اور ان میں سب سے نمایاں ادارہ جگا کا تھا۔ جب کمیونٹی کی ترجیحات بدل گئیں تو جگا کی سرپرستی اور اس کے کردار کی اہمیت بھی کم ہوتی چلی گئی۔
4.2 جدیدیت اور ریاست سازی کے اثرات
تقسیمِ ہند کے بعد قائم ہونے والی جدید ریاستوں، یعنی ہندوستان اور پاکستان، نے ایسے بیوروکریٹک اور قانونی نظام متعارف کرائے جنہوں نے جگا کے بہت سے روایتی فرائض کو غیر ضروری بنا دیا۔ سب سے بڑی تبدیلی زمین کے ریکارڈ کے نظام میں آئی۔ حکومت نے زمین کی ملکیت، وراثت اور تقسیم کے لیے سرکاری طور پر زمینی ریکارڈ مرتب کرنا شروع کر دیے، جیسے ہریانہ میں “جمعبندی” کا نظام 33۔ ان سرکاری دستاویزات نے قانونی طور پر جگا کی پوتھی کی جگہ لے لی۔ اب جائیداد کے تنازعات کے حل کے لیے جگا کی بجائے سرکاری پٹواری اور عدالتوں سے رجوع کیا جانے لگا۔
اس کے علاوہ، جدید تعلیم کے فروغ اور شرح خواندگی میں اضافے نے علم پر کسی ایک موروثی طبقے کی اجارہ داری کو ختم کر دیا۔ اب لوگ خود تاریخ پڑھ سکتے تھے اور اپنے ریکارڈ رکھ سکتے تھے، جس سے جگا جیسے علم کے محافظوں پر انحصار کم ہو گیا۔ یہ ایک ساختیاتی ضرب تھی جس نے جگا کے ادارے کو اس کے قانونی اور انتظامی کردار سے محروم کر دیا، اور اس کی حیثیت ایک سماجی ضرورت سے گھٹ کر محض ایک ثقافتی یادگار کی رہ گئی۔
یہ بھی مطالعہ کریں
4.3 ایک ماند پڑتے ورثے کی موجودہ حالت اور مستقبل
آج جگا کی روایت، اگرچہ مکمل طور پر ختم نہیں ہوئی، لیکن اپنی سابقہ شان و شوکت اور اختیار کھو چکی ہے۔ موروثی نسابوں کی نئی نسلیں اپنے روایتی مربیوں اور سرپرستی کے نظام سے محروم ہو چکی ہیں، اور ان کا مرکزی سماجی کردار تقریباً ختم ہو گیا ہے۔ اس زوال کا سب سے بڑا خطرہ ان کی قیمتی “پوتھیوں” کے ضیاع کی صورت میں سامنے آیا ہے۔ یہ پوتھیاں، جو میو قوم کی صدیوں پر محیط تاریخ، شجروں اور روایات کا بے مثال خزانہ ہیں، اب یا تو ضائع ہو رہی ہیں، فروخت کی جا رہی ہیں، یا مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے تباہ ہو رہی ہیں 13۔

اس ثقافتی ورثے کے ضیاع کے خطرے کو محسوس کرتے ہوئے، اب میو دانشوروں اور سماجی کارکنوں کی طرف سے اس کی حفاظت کے لیے آوازیں اٹھائی جا رہی ہیں 36۔ جگا کے ادارے کا زوال صرف ایک تاریخی واقعہ نہیں ہے، بلکہ یہ ایک جاری ثقافتی بحران ہے جس پر فوری توجہ کی ضرورت ہے۔ اگر اس ورثے کو محفوظ نہ کیا گیا تو میو قوم اپنی تاریخ اور شناخت کے ایک انمول اور ناقابلِ تلافی باب سے ہمیشہ کے لیے محروم ہو جائے گی۔ اس زوال کے پیچھے تین بڑی قوتیں کارفرما تھیں: اول، مذہبی شناخت کی از سر نو تشکیل؛ دوم، ریاستی اداروں کا روایتی کرداروں پر غالب آ جانا؛ اور سوم، جدید معیشت کے باعث روایتی سرپرستی کے نظام کا خاتمہ۔ ان تینوں عوامل نے مل کر جگا کے ادارے کی بنیادوں کو کھوکھلا کر دیا۔

حصہ پنجم: اختتامیہ اور سفارشات
5.1 خلاصہ نتائج
یہ رپورٹ اس نتیجے پر پہنچتی ہے کہ “جگا” یا “نساب” کا ادارہ روایتی میو سماج میں کوئی معمولی یا ثانوی حیثیت نہیں رکھتا تھا، بلکہ یہ ان کی سماجی، ثقافتی اور قانونی زندگی کا مرکزی ستون تھا۔ جگا کے کردار کی ہمہ گیریت درج ذیل نکات سے واضح ہوتی ہے:
شناخت کے معمار: جگا نے میو قوم کی راجپوت شناخت کو نسل در نسل زندہ رکھا اور ان کے اعلیٰ سماجی مرتبے کو نسبی شواہد کی بنیاد پر قائم کیا۔
سماجی نظم کے نگران: شادی بیاہ کے لیے گوترا کے اصولوں کو نافذ کر کے، جگا نے میو سماج کے بنیادی تانے بانے کو منظم کیا اور اس کی داخلی ساخت کو برقرار رکھا۔
تاریخ کے محافظ: ایک ایسی قوم کے لیے جس کی تحریری تاریخ نویسی کی روایت نہیں تھی، جگا کی پوتھیاں اجتماعی حافظے کا خزانہ تھیں، جو ان کے ماضی کے واقعات، ہیروز اور جدوجہد کو محفوظ رکھتی تھیں۔
قانونی اختیار کے حامل: جدید ریاستی قوانین سے قبل، جگا وراثت اور جائیداد جیسے اہم معاملات میں ثالث اور حتمی اتھارٹی کی حیثیت رکھتے تھے، جس سے کمیونٹی کے اندرونی تنازعات کو حل

کرنے میں مدد ملتی تھی۔
جگا کے ادارے کا وجود میو قوم کی منفرد ہم آہنگ ثقافت کا عکاس تھا، جہاں اسلامی عقائد اور راجپوت روایات ایک ساتھ چلتی تھیں۔ بیسویں صدی میں تقسیمِ ہند، اسلامی اصلاحی تحریکوں کے فروغ، اور جدید ریاست کے بیوروکریٹک ڈھانچے کے قیام جیسے عوامل نے مل کر اس ادارے کی بنیادوں کو کمزور کر دیا، جس کے نتیجے میں یہ عظیم روایت آج اپنے وجود کی جنگ لڑ رہی ہے۔
5.2 ورثے کے تحفظ کے لیے سفارشات
میو قوم کے اس انمول ورثے کو ہمیشہ کے لیے کھو دینے سے بچانے کے لیے فوری اور مربوط اقدامات کی ضرورت ہے۔ اس ضمن میں درج ذیل سفارشات پیش کی جاتی ہیں:
علمی تحقیق اور دستاویز کاری: یونیورسٹیوں، تحقیقی اداروں اور ثقافتی فاؤنڈیشنز کو چاہیے کہ وہ میوات کے علاقے میں باقی ماندہ جگا اور میراثی خاندانوں کی نشاندہی کے لیے جامع فیلڈ ورک کا آغاز کریں۔ ان کے انٹرویوز ریکارڈ کیے جائیں اور ان کی زبانی روایات کو محفوظ کیا جائے۔
پوتھیوں کی ڈیجیٹل آرکائیونگ: سب سے اہم اور فوری کام جگا کی باقی ماندہ پوتھیوں کو تلاش کرنا، انہیں ڈیجیٹائز کرنا، اور ان کا ترجمہ کرنا ہے۔ ایک ڈیجیٹل آرکائیو قائم کیا جائے جہاں یہ تمام مواد محققین اور خود میو کمیونٹی کے افراد کے لیے دستیاب ہو 36۔ اس سے نہ صرف یہ ریکارڈ

ہمیشہ کے لیے محفوظ ہو جائے گا بلکہ اس پر مزید تحقیق کی راہیں بھی کھلیں گی۔
کمیونٹی کی سطح پر آگاہی اور شمولیت: میو کمیونٹی کی اپنی تنظیموں کو اس ورثے کی حفاظت کے لیے قائدانہ کردار ادا کرنا چاہیے۔ کمیونٹی کے اندر اس بات پر زور دیا جائے کہ یہ تاریخی ورثہ ان کی موجودہ مذہبی شناخت سے متصادم نہیں، بلکہ ان کی تاریخ کا ایک قابلِ فخر اور منفرد حصہ ہے۔ نوجوان نسل کو اپنی تاریخ کے اس پہلو سے روشناس کرانے کے لیے ورکشاپس اور سیمینار منعقد کیے جائیں۔
حکومتی اور ثقافتی اداروں کی سرپرستی: ہندوستان اور پاکستان میں ثقافتی ورثے کے تحفظ کے ذمہ دار سرکاری اداروں کو اس معاملے میں دلچسپی لینی چاہیے اور جگا کی پوتھیوں کو قومی ورثے کا درجہ دے کر ان کی حفاظت کے لیے مالی اور تکنیکی وسائل فراہم کرنے چاہئیں۔
اگر ان سفارشات پر عمل کیا جائے تو میو قوم کی تاریخ کے اس گمشدہ باب کو نہ صرف محفوظ کیا جا سکتا ہے بلکہ اسے نئی نسل کے لیے فخر اور شناخت کا ذریعہ بھی بنایا جا سکتا ہے۔
Works cited
زمرہ:میو راجپوت – آزاد دائرۃ المعارف – ویکیپیڈیا, accessed July 1, 2025, https://ur.wikipedia.org/wiki/%D8%B2%D9%85%D8%B1%DB%81:%D9%85%DB%8C%D9%88_%D8%B1%D8%A7%D8%AC%D9%BE%D9%88%D8%AA
Literature & Culture – Mewati Dunya, accessed July 1, 2025, https://mewatidunya.com/cultures/detail/36/Meo+History
Mewat – Wikipedia, accessed July 1, 2025, https://en.wikipedia.org/wiki/Mewat
Shahabuddin Khan Meo – HISTORY OF MEWAT – AN OUTLINE – Punjab University, accessed July 1, 2025, https://pu.edu.pk/images/journal/history/PDF-FILES/salauddin.pdf
حکیم عبدالشکور کی کتاب تاریخ میوچھتری | ریختہ – Rekhta, accessed July 1, 2025, https://www.rekhta.org/ebooks/detail/tareekh-e-miyo-chhatri-hakeem-abdush-shakoor-ebooks?lang=ur
The Unique History of the Meo Tribes of Mewat – JSTOR Daily, accessed July 1, 2025, https://daily.jstor.org/the-unique-history-of-the-meo-tribes-of-mewat/
Cow Veneration among Meo Muslims of Mewat Presents the Complex Nature of Religious Identities | Economic and Political Weekly, accessed July 1, 2025, https://www.epw.in/engage/article/meo-muslims-and-origins-of-cow-veneration
What you should know about the Meo Muslims of Mewat – Hindustan Times, accessed July 1, 2025, https://www.hindustantimes.com/static/Meo-Muslims-of-Mewat/
THE ORIGIN AND DEVELOPMENT OF THE MEO COMMUNITY: A SOCIO-POLITICAL PERSPECTIVE, accessed July 1, 2025, https://www.ijim.in/files/2023/October/Vol%208%20Issue%20V%2026-30%20%20Paper%205%20The%20Origin%20and%20Development%20of%20the%20Meo%20Community%20ASocio-pol%20Perspective.pdf?_t=1700054911
The Meos of Mewat : A Historical Perspective – ijrpr, accessed July 1, 2025, https://ijrpr.com/uploads/V4ISSUE6/IJRPR14628.pdf
The Making of a Region in Medieval India: Mewat from 13 th to 18 th Centuries – Research Journal of Humanities and Social Sciences, accessed July 1, 2025, https://rjhssonline.com/HTML_Papers/Research%20Journal%20of%20Humanities%20and%20Social%20Sciences__PID__2017-8-2-4.html
Mewat (Folklore Memory History) | Exotic India Art, accessed July 1, 2025, https://www.exoticindiaart.com/book/details/mewat-folklore-memory-history-nag065/
Composite Identity among the Meos of Mewat Pragyan Choudhary Baraut, (Baghpat) U.P., India – Social Research Foundation, accessed July 1, 2025, http://www.socialresearchfoundation.com/new/publish-journal.php?editID=1460
en.wikipedia.org, accessed July 1, 2025, https://en.wikipedia.org/wiki/Meo_(ethnic_group)#:~:text=Meos%20profess%20Islam%20but%20the,Islam%20permits%20marriage%20with%20cousins.
Meo (ethnic group) – Wikipedia, accessed July 1, 2025, https://en.wikipedia.org/wiki/Meo_(ethnic_group)
A shared history – meet the Meo Muslims who trace their origins to Arjuna | YourStory, accessed July 1, 2025, https://yourstory.com/2016/04/meo-muslims-arjuna
Meo – Background – FamilyTreeDNA, accessed July 1, 2025, https://www.familytreedna.com/groups/meo/about/background
Gau Sevaks Have Much to Learn About the Moral Traditions of India – The Wire, accessed July 1, 2025, https://m.thewire.in/article/communalism/gau-seva-mewat
www.ijim.in, accessed July 1, 2025, https://www.ijim.in/files/2023/October/Vol%208%20Issue%20V%2026-30%20%20Paper%205%20The%20Origin%20and%20Development%20of%20the%20Meo%20Community%20ASocio-pol%20Perspective.pdf?_t=1700054911#:~:text=4.1%20Formation%20of%20Gotras%20and,including%20the%20Rajputs%20and%20Kshatriyas.
Full text of “The oral tradition of Mewat” – Internet Archive, accessed July 1, 2025, https://archive.org/stream/dli.ministry.18177/JSNA%252888%2529%252005-11_djvu.txt
Meo Muslim, Mev, Mewati Muslim – UBC Library Open Collections, accessed July 1, 2025, https://open.library.ubc.ca/media/stream/pdf/52387/1.0394975/2
Grassroot Governance And Its Role In Mediation: The Role And Contribution Of Panchayat Raj – Indian Journal of Law and Legal Research, accessed July 1, 2025, https://www.ijllr.com/post/grassroot-governance-and-its-role-in-mediation-the-role-and-contribution-of-panchayat-raj
Jaga (Rajasthan), accessed July 1, 2025, https://wikipedia.nucleos.com/viewer/wikipedia_en_all/A/Jaga_(Rajasthan)
Bhāts – Wikipedia, accessed July 1, 2025, https://en.wikipedia.org/wiki/Bhats
A glossary of the tribes and castes of the Punjab … – Internet Archive, accessed July 1, 2025, https://archive.org/download/b2901086x_0003/b2901086x_0003.pdf
Mirasis -The custodian of folk tradition of Gujjars – Daily Excelsior, accessed July 1, 2025, https://www.dailyexcelsior.com/mirasis-the-custodian-of-folk-tradition-of-gujjars/
Meos of Mewat – Manushi, accessed July 1, 2025, https://www.manushi.in/wp-content/uploads/2022/11/pdfs_issues/PDF%20files%20103/2.%20Meos%20of%20Mewat.pdf
History of Lunar Race Chhonkarjadon Rajput—, accessed July 1, 2025, http://jadaun-history.blogspot.com/2021/06/history-of-lunar-race-chhonkarjadon.html
Hindu genealogy registers at Haridwar – Wikipedia, accessed July 1, 2025, https://en.wikipedia.org/wiki/Hindu_genealogy_registers_at_Haridwar
The oral tradition of Mewat : Mayaram, Shail : Free Download, Borrow, and Streaming, accessed July 1, 2025, https://archive.org/details/dli.ministry.18177
Tablighi Jama’at Movement among Meos of Mewat: ‘Resistance’ and ‘Reconciliation’ within Community – ResearchGate, accessed July 1, 2025, https://www.researchgate.net/publication/375058223_Tablighi_Jama’at_Movement_among_Meos_of_Mewat_’Resistance’_and_’Reconciliation’_within_Community
Mewati (Muslim traditions) in Pakistan – Joshua Project, accessed July 1, 2025, https://joshuaproject.net/people_groups/print/17620/PK
Jamabandi Haryana 2025: Check Land Records And Nakal Online – MagicBricks, accessed July 1, 2025, https://www.magicbricks.com/blog/jamabandi-haryana-nakal/115310.html
Jamabandi Haryana Land Record – Aditya Birla Capital, accessed July 1, 2025, https://www.adityabirlacapital.com/abc-of-money/jamabandi-haryana-land-record
Jamabandi Haryana: A Guide to Access Land Records – Shree Balaji Group, accessed July 1, 2025, https://shreebalajiconstruction.com/jamabandi-haryana/
تاریخِ میو اور داستانِ میوات : توصیف الحسن میواتی الہندی : Free Download, Borrow, and Streaming – Internet Archive, accessed July 1, 2025, https://archive.org/details/20200823_20200823_1256
میو قوم اور میوات : توصیف الحسن میواتی الہندی : Free Download, Borrow, and Streaming – Internet Archive, accessed July 1, 2025, https://archive.org/details/20200818_20200818_0512