
میو قوم کا ہیرو کی تلاش 10۔
میواتی زبان میں کتب کی یقینی فراہمی
حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو۔
میو قوم جذبات و تاثرات سو بھری قوم ہے۔لیکن قوم ایک بچہ کی طرح رہوے ہے بچہ ضد پے آجائے تو اپنا ہی کھیلن نے توڑ دیوے ہے۔اور موڈ میں ہوئے تو دوسران کا کھیلن نے چھیننا کی ضد کرے ہے۔اجتماعی کام ہم ای نہ ہے سو پہلے بھی بے شمار لوگن نے کراہاں۔وے اپنی جدو جہد اور میو قوم کی خدمات پے بجا طورپے فخر کرسکاہاں۔کائی جدو و جہد کا من چاہا نتائج یا وائی طرح کا نتائج نہ ملاہاں۔یا خدمت کو جو انداز سوچو رہوے ہے حالات و واقعات واکے مطابق مرتب نہ ہوواہاں۔لیکن اگر کہو کہ کائی کی جدو جہد ناکام ہوجائے مناسب نہ ہے۔پتھر اے توڑن کے مارے بہت ساری چوٹ لگانی پڑا ہاں،یا بات کو اندازہ کائی اے نہ رہوے ہے کہ اُو پتھر کس کی چوٹ سو ٹکران میں بَٹے ہے۔

میو قوم کا ہیرو کی تلاش میں ۔جن لوگن اپنا پا دور میں میو قوم کے مارے کائی نہ کائی میدان میں محنت کری ہی،ان کی محنت نے کم از کم اتنو اثر تو کرو کہ آج لوگن میں کام کرن کو جذبہ اور ایک اُمنگ موجود ہے۔دراصل ای امنگ اُنہی خدمات کو صلہ ہے جو پہلا لوگن نے قوم کے مارے کری ہی۔گوکہ حالات نے بلٹا کھائیو وے شیر جوان اپنا جوانی کا سفر اے بڑھاپا میں ڈھال چکا مگر ابھی تک چنگاری موجود ہے۔

میو قوم کا ہیرو کی تلاش کا سلسلہ میں جب ہم باباذادہ ڈاکٹر اسحق سو ملا و تو ایسو لگو کہ ہم نے میو قوم کی بھوبل میں ہاتھ دیدیو ہے جامیں ابھی کئی چنگاری موجود ہاں۔خود ہانڈی نہ بھی پکا سکاں تو بھی دوسرا ایندھن نے دھد کان کے مارے اور نیا شعلہ بھڑکانا کے مارے کافی ہاں۔ڈاکٹر بابا ذادہ محمد اسحق کو ہم ہماری آمد کی اطلاع ملی تو اپنا کالج کا کام چھوڑ کے ہماری آئو بھگت میں لگ گئیوحالانکہ وا وقت بی کیٹا گری فارما سسٹ کی کلاسز کو وقت ہو۔مشتاق میو امبرالیا۔عمران بلا میو اور شکر اللہ میو میرا ہاتھ پائوں ہاں بے چارہ اپنا کام کاج اور ڈیوٹی بھگتا کے پلے سو تیل فیول لگاکے بھگا آوا ہاں۔سچی بات پوچھو تو اِی سارا کام اور رابطہ کرنو،معاملات طے کرنا ۔سب انہی لوگن کی مہربانی سو ممکن ہے۔میو قوم میں ان کی جان پہچان اور سماجی روابط موسو کہیں گھنا ہاں۔ جیسے تیسے کرکے میرا جیسا اکل کھونڈا اے لئی ڈولاہاں۔ان کی یہ خدمات ان کی میو پن کی ٹھوس علامات ہاں۔میو قوم کی تاریخ کی بنیاد دھرنا میں ان کو کردار کائی قائد سو کم

نہ ہے۔
ہم نے بابا ذادہ محمد اسحق سو ملا۔خوشی سو واکو چہرہ کھِل اٹھو۔پرُ جوش انداز میں استقبال کرو۔کہن لگو جا جذبہ سو تم گھر گھر جارو ہو میں بھی یائی جذبہ میں جوانی گزار چکو ہوں۔دھیرئیں سو نکلا ہو جانے کائی نے روٹی ٹوک بھی پوچھی ہے کہ نہ ۔پہلے روٹی کھائو پھر بات کرنگا۔نماز مغرب ان کا دفتر میں باجماعت ادا کری ،کھانو کھائیو،چائو سو جلیبی منگا کے کھوائی۔
ڈاکٹر صاحب نےاپنا مخصوص انداز میں اپنا تجربات ہم کو بتایا اور ہمارا کام کی اہمیت سو آگاہ کرا،بتایو کہ جو کام بہت پہلے ہونو چاہئے ہو ۔بسا غنیمت شروع تو ہویو۔میں جہاں کہیں کائی بھی شکل میں تہارو ساتھ دے سکوں موئے خوشی ہوئے گی۔ان کی زندگی کا تجربات اور خاندانی پس منظر کئی دیہائین سو میو قوم کی خدمات،یا جدو جہد سے حاصل ہون والا نتائج ،ان کی گئی کوشش سو میو قوم کی نئی پود پےپڑن والا اثرات پے بات چیت ہوئی ۔گفےگو کے دوران ایسو محسوس ہوئیو کہ جیسے جذبات کاسمندر کو بند ٹوٹ گئیو ہوئے۔۔سچی بات تو ای ہے میو قوم کا بڑان سو لیکے چھوٹان تک خدمت کی ایک چنگاری ہے جو شعلہ بننا کے مارے بے تاب ہے، موئے یا جگہ قران کریم ایک آیت یاد آری ہے۔ان سعیکم لشتی۔تم کوشش تو کرو ہو لیکن یہ کوشش بکھری ہوئی ہاں۔یعنی میو قوم کی کوشش۔جذبات اور کچھ کرن کوجنون کوٹ کوٹ کے بھرو پڑو ہے۔کاش
کہ ای جذبات کی یہ نہر مل کے ایک دریا پھر سمندر کی شکل اختیار کرلیواں۔
ڈاکٹر صاحب نے خوش ہوکے ہمارا گلان میں مالا پہنائی۔ سعد ورچوئل سکلز پاکستان کا مہیں وسو چوتھا تاسیسی پروگرام،ایوارڈ تقریب جوکہ26 ستمبر2025 کو طے پائی ہے میں سب سو پہلے اپنو حصہ گیرو۔اور سختی سو منع کرا کہ کائی سو ذکر مت کرئیو کیونکہ میں سمجھو ہوں تم لوگ میو قوم کا مہیں سو یک فرض کفایہ کی ادائیگی میں مصروف ہو۔ڈاکٹرصاحب۔میو قوم کا ہیرو کی تلاش کو ایک اہم حصہ ہے
کل بروز اتوار شکر اللہ میو بھائی کو پانڈوکی گائوں سو دعوت آئی ہے بھائی فیاض رمضا ن میو اور نویدمیوکو تگادو ہےکہ ہم سو آکے ملو رات کو کھانو اکھٹو کھانگا۔شکار کو بندو بست کروگئیو ہے۔جے کہوتو گاڑی بھیجاں کوئی بہانہ نہ چلے گو۔آنو ہے تو آنو ہے،ارادہ تو ان جیسا میو قوم کا سپوتن سو ملاں،جب اللہ راستہ کھو ل رو ہے ہم نے شکر کرنو چاہےاپنو کردار کرنوچاہے۔