
میواتی زبان میں کتب کی یقینی فراہمی
میو قوم کا ہیروز(میو قوم کی مایاناز بیٹی)
حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو۔
موئے اندازہ نہ ہو کہ میو قوم کا مہیں سو:میوقوم کا ہیرو:نامی سلسلہ کو اتنی پزیرائی ملے گی،ملک بھر کہا دنیا بھر سو میسجز۔کالز اور پیغامات کو سلسلہ شروع ہوجائے گو۔ایسو محسوس ہورو ہے کہ ای سلسلہ بہت پہلے شروع ہوجانو چاہئے ہولیکن بسا غنیمت کہ اب بھی شروع کردئیو گئیو۔
بساط بھر کوشش ہے کہ ایک دو ہفتہ میں کتاب”میو ہیروز”کی پہلی جلد پڑھن والان کے مارے مہیا کردی جائےگی اور اگلاکام کا مہیں چل دینگا۔
پہلے میو قوم میں بیربانین کو اہمیت نہ دی جاوے ہی لیکن اب تو بیربانی اپنی محنت لگن اور تعلیمی صلاحیتن کی بنیادپے اپنو وجود منوا چکی ہاں۔ہم سو ہماری میو باہن بیٹین نے شکوہ کرو کہ ہم بھی تو یائی معاشرہ کو حصہ ہاں۔ہم نے بھی تو اپنو کردار ادا کرو ہے،کونسو میدان ہے جا میں میو خواتین پیچھے ہوواں؟سگلے تو میونی اپنو مثبت کردار ادا کرری ہاں۔
کام تو بہت سارا ہاں لیکن میری ٹیم نے فیصلہ کرو ہے کہ دوسری جلد میو قوم کی مایاناز باہن بیٹین کا بارہ میں لکھی جائے گی۔یقینا سعد ورچوئل سکلز پاکستان شاید میو قوم کو پہلو ادارہ ہوئے گو جو

=اپنی منفرد و نرالی کوششن کی وجہ سو پہچانو جائے گو۔
یا جدو جہد میں ہم خود سیکھ راہا ں ۔لوگن کا تجربات سو ہماری سمجھ بوجھ اور تجربات میں نئی چمک آتی جاری ہے ۔بہت ساالجھائو دور ہوراہاں۔غلط فہمین کو ازالہ ہورو ہے۔میو قوم کی کئی ایسی کوخوبی جو آج سو پہلے دُبکی ہوئی ہی ظاہر ہوری ہاں۔
شکر اللہ میو یابارہ میں بہت حساس ہے ساری ٹیم اے واکے آگے سرنڈر کرنو پڑو ہے۔جب کہ سردست ہمارا منصوبہ میں ایسی بات شامل نہ ہی۔البتہ ای منصوبہ کچھ دیر بعد کوہو۔لیکن اب ترجیحاتی بنیاد پے شروع کرو جارو ہے۔
ہمارا یا سلسلہ سو دو مقاصد ہاں۔
ایک تو میو قوم کی شخصیات کی زندگی ،کتابی شکل میں ڈھال کے تاریخ کو حصہ بنانو۔
دوسرو میواتی بولی میں لٹریچر کی فراہمی۔
میو قوم کا کچھ لوگن میں خدمت کو جذبہ موجود ہے وے کچھ صلاح مشورہ دیوا ہاں۔ہم لوگ ان کا شکر گزار ہاں۔کچھ لوگن نے یائی انداز میں کام کرنو شروع کردئیو ہے یا وے پہلے سو یاکام اے کرراہا۔اب میڈیاپے لے آیا ہاں۔ای خوش آئیند بات ہے کہ یا طرف بھی میو قوم کا لکھاری متوجہ ہویا۔کام کوئی بھی کرے ،کہیں بھی کرے لائق تحسین ہے۔ میو قمو کی جو بھی جہاں بھی یا انداز مین کوئی خدمت کرے گو ہمارو واکو سلام ہے۔
البتہ جو لوگ یابات پے اصرار کراہاں کہ فلاں کو نام لکھو ہے۔اُو کہاں سو ہیرو بن گئیو؟ہم تو وائے خوب جاناہاں،تم نے اُو ہیرو بنا دئیو؟۔۔۔
بھائی ذاتی پسند یا ناپسند کی بنیاد پے کام نہ کرو جارو ہے جو بھی میو قوم کو ایسو فرد ملے گو جانے قوم کے مارے کچھ نہ کچھ کرو ہوئے گو۔ہمارو ہیرو ہے۔کچھ لوگ ایسا بھی شامل کتاب ہاں جن سو ہم نے خود بھی اختلاف ہے تو کہا ہمارو اختلاف میو قوم کا مفادات سو بھی بڑو ہے؟،ہرگز ایسی بات نہ ہے۔شخصیات قوم سو بڑی نہ ہوسکا ہاں ۔جن لوگن نے ای خبط ہے کہ ہمارے بغیر میو قوم چل نہ سکے ہےتو یاسو بودی سوچ کس کی ہوسکے ہے؟۔
میو قوم محتاج نہ ہے۔بلکہ شخصیاتن نے میو قوم کو شکر گزار ہونو چاہئے کہ میو قوم کا نام پے ان کو چوہدر ملی ہوئی ہے
آخر میں۔
ان بھائی باہنن کو ہم اور ہمارو ادارہ شکریہ ادا کرے ہے جنن نے ہمارو کام پسند کرو۔تعریف کری اور خود بھی یاسلسلہ میں اپنی خدمات پیش کری ۔میں حیران ہوں کہ میو قوم میں للہ فی اللہ کام کرن والان کی اتنی بڑی تعداد دیکھن کو ملی۔حدک رہ گئیو۔
جن لوگن نے میو قوم سو شکوہ ہے میو ساتھ نہ دیواہاں میں انسو متفق نہ ہوں۔یاکی دو ای صورت ہوسکا ہاں ۔ یاتو وے اپنا کام اے میو قوم کے سامنے ٹھیک انداز میں پیش کرن سو قاصر رہا۔یاپھر ان کی شخصیت قابل اعتبار نہ ہی۔
کچھ احباب یا شبہ میںڑاہویا ہاں کہ ہم یاکام اے کائی گروہ بندی یاشخصیت پرستی کی وجہ سو کرراہاں؟میو قوم گواہ رہے کہ ہمارا وہم میں بھی ای بات نہ ہے،البتہ جن لوگون نے ہر کام میں کیڑا نکالن کی عادت ہے یا شبہ کو وے خود جواب دے سکاہاں ۔ہمارو یاسو کوئی تعلق نہ ہے۔
دوسری بات ای ہے کہ سعد ورچوئل سکلز پاکستان۔اپنی مدد آپ کے تحت کام کررو ہے،کائی چندہ یا چوہدر کو محتاج نہ ہے۔امید ہے کہ ای خود کفالت والی پالیسی میو قوم کی دیگر تنظیمات و ادارہ بھی اپنانگا۔
وماتوفیقی الال باللہ۔