میو قوم پے لگایا گیا مورخین کاالزامات کی حقیقت

0 comment 16 views
میو قوم پے لگایا گیا مورخین کاالزامات کی حقیقت
میو قوم پے لگایا گیا مورخین کاالزامات کی حقیقت

میو قوم پے لگایا گیا” مورخین “کاالزامات کی حقیقت

Advertisements

از

حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو

یامیں شک نہ ہے کہ میو قوم کے ساتھ مورخین نے جو کچھ کرو۔اُنن نے وہی کچھ لکھو جو بہتر سمجھو۔ہر کائی کی اپنی سمجھ اور  اپنی رائے رہوے ہے، ماحول و مفادات کا لحاظ سو  لکھن والان کو جہاں سہولت میسر آئے، ہوں جاکے اپنی خدمات پیش کردیواہاں ۔جتنا بھی مورخین گزرا ہاں ،ان کو بالواسطہ یا بالواسطہ  تعلق شاہی دربار یا حکومتی نمائیدگان  سور ہو۔وا وقت  بادشاہت ہی اگر بادشاہ بھڑک اٹھے ہوتو وائے ٹھنڈا کرن کو کوئی راستہ  نہ ہو۔بادشاہ کی زبان سو نکلو لفظ حرف آخر سمجھو جاوے ہو۔آج تو پھر بھی کہیں نہ کہیں سو چھوٹ و گنجائش کی کرن دکھائی دے سکے

ہے۔وا وقت ای گنجائش بھی نہ ہی۔

آج کا دور مین جہاں ملکی و بین الاقوامی میں  سطح پے کائی نہ کائی شکل میں انصاف کی کرن دکھائی دے ری ہے  وا وقت  شاید ایسی صورت بھی نہ ہی ۔گوکہ کچھ مورخین نے بادشاہان کی انصاف پسندی کی داستان لکھی ہاں ۔ایسی داستان تو ہمارا معاشرہ میں بھی دن رات لکھی جاواہاں۔اصل انصاف پسندی وا وقت ظاہر ہووے ہے جب سامنے والا سو خطرہ ہوئے حکومت کی مخالفت میں  آمنو سامنو ہوئے۔۔یا دور میں ایک لکھ والو کتنو سچ لکھ سکے ہے سبن کے سامنے ہے؟ ۔

ایسی ہی صورت حال ۔تاریخ فرشتہ۔طبقات ناصری لکھتے وقت ہی۔ایک مورخ  دو مقابل فریقین کی نشان دہی کررو ہے،ایک سو اُو ظل سبحانی۔مملکت کو ماوا وملجی لکھ رو ہے۔دوسرا سو ڈاکو لٹیرا

کہہ رو ہے۔

انصاف کو تقاضہ تو ای ہے کہ وائے دو فریقن میں انصاف پسندی سو کام لینو چاہے۔ان کو قلم ایک فریق کے آگے بِچھو جارو ہے۔دوسرا میں صرف عیب ای عیب دکھائی دے را ہاں ۔منصف کے سامنے جب دو فریق اپنو مقدمہ لیکے آواہاں تو منصف کی ذؐہ داری ہے کہ ان کا جھگڑا جو فیصلہ کرے نہ کہ ان کا ذاتی عیوب و نقائص ڈھونڈنو شروع کردئے۔

میو قوم اور میوات کا باشندہ ایک مورخ کے سامنے بطور فریق پیش ہویا ہا۔مورخین نے وہی ظلم میو قوم کے ساتھ کرو جو وقت کی حکومت نے شروع کرراکھو ہو۔نوں کہہ سکو ہو کہ مورخ نے ایک منصف کی بجائے ایک طفیلی یامیراثی کوکام کرو۔

مسئلہ ای نہ ہو کہ میون کی ذاتی صفات یا ان کو کردار کہا ہو؟ ۔اصل بات ای ہے کہ میون نے ٹکر کس سو لی ہی۔بات طاقت کی ہوری ہے ۔تو میو قوم تو وقت کا بادشاہ سو ماتھو بِھڑا ری ہی۔جب بادشاہان کی تاریخ لکھی جاواہاں تو میدان جنگ یا تیر و تلوار  بہادری و بزلی نوٹ کری جاواہاں،نہ ان کی ذاتی و نجی زندگی موضوع سخن رہوے ہے۔

میون  کی بابت کائی مورخ نے ای کدی نہ لکھو ہے کہ یہ لوگ کدی اپنا علاقہ سو باہر ڈاکہ زنی یا یاراہ زنی کے مارے نہ گیا ہا۔جو کچھ لکھو ہے  وے کاروائی میوات کا علاقہ سو منسوب ہاں ۔تم ہی بتائو جب کوئی تہارعا گھر میں آگھسے گو ۔تم نے گھر سو بے گھر کردئیگو تو زندگی گزارن کے مارے کچھ نہ کچھ تو کرنو پڑے گو۔ میون نے جن کے خلاف بھی تلوار اٹھائی وے بیرونی لوگ ہا۔میو انن نے غاصب و گھس بیٹھیا سمجھے یا۔ ان بیرونی لوگن نے میون کی زمین جائیداد ن پے قبضہ کرو ۔ان کی فضل اور مال و جان پامال کرا ۔اپنا دفاع میں اگر میو پرسر پیکار ہویا تو الزام کیسو؟

میو قوم نے  اپنو دفاع کرو۔اپنی سرزمین کی حفاظت کری۔اپنو مال و جان کو بچائو  کرو۔رہی بات کہ مورخین نے ان سو باغی کہو ۔ڈاکو کہو لٹیرا قرار دیا۔اگر اصل بات سمجھنی ہوئے تو  وائے دور کی تہذیبی اور مقامی ضروریات کو مطالعہ ضروری ہے۔آج بھی اگر کوئی  طاقتور کائی پے زیادتی کرے ہے تو کچھ نہ کچھ الزام ماڑا کے سر  باندھے ہے۔

موجودہ حکومت ای دیکھ لئیو جائے چاہے باغی یا غذا ملک دشمن قرار دیودیوے ہے جاکو چاہے حب الوطنی کی سند دیدیوے ہے۔وقت ای تو بدلو ہے مفادات و ضروریات تو آج بھی ایسی ہاں جو واوقت ہی۔

میون نے تاریخ کو کم از کم ڈیڑؑھ ہزار سالہ رکارڈ کائی نہ کائی صورت میں موجود ہے۔ہم نے  تاریخی حوالہ جات سو ایک کتاب لکھی جاکو نام” میوات کی مزاحمت۔ محمد بن قاسم سے بہادر شاہ ظفر تک”ہے۔یامیں میو قوم  کائی نہ کائی صورت میں اپنو وجود برقرار راکھے ہوئے دکھائی دیوے ہے۔تیس سو گھنا بادشاہ اور سلطنتن سو میو ٹکرایا۔ جب میون نے  اجنبی دیکھاتو لٹھ اُٹھاکے لڑن کو میدان میں آگیا، جب دیکھو کہ کائی کے دھوکہ یا دھکا ہورو ہے تو واکی حمایت میں نکل پڑا۔۔

تم مغلن کی مثال لے کسو ہو۔میو قوم ان سو تین صدین تک لڑی۔لیکن جب مغل مظلومی کی حالت میں آیا انگریز ظالم کی صورت میں اُبھرا تو میون نے مغلن کی حمایت کری اور انگریزن سو ٹکرا گیا ۔

ہماری کتابُ:میوات کی تاریخ اور میو قوم ایک تہذیبی وتمدنی مطالعہ”سو ایک ٹکڑا

Leave a Comment

Hakeem Muhammad Younas Shahid

Hakeem Muhammad Younas Shahid

Hakeem Muhammad Younas Shahid, the visionary mind behind Tibb4all, revolutionizes education and daily life enhancement in Pakistan. His passion for knowledge and unwavering community dedication inspire all who seek progress and enlightenment.

More About Me

Newsletter

Top Selling Multipurpose WP Theme