میو قوم اے اپنی سمت درست کرنا کی ضرورت ہے

0 comment 114 views

میو قوم اے اپنی سمت درست کرنا کی ضرورت ہے
میواتی زبان میں کتب کی یقینی فراہمی
حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو۔
میو قوم جذبات اور کام کا لحاظ سو بہت کھری ہے قربانی دینو جانے ہے۔مزیداری کی بات ای ہے کہ قربانی دین والا جب نتائج حاصل کرنا کی باری آوے ہے تو الگ ہوجاواہاں۔
موئے اچھی طرح یاد ہے ہماراگھر کنبہ میں ایک دادا ہو،بیاہ بدون میں سارا کام کرےہو،مہمانن نے سنگواوے ہو۔انتظام کی دیکھ بھال کرے ہو۔دھیرئیں سو لیکے سانجھ تک کام میں لگو رہوے ہو۔

Advertisements

لیکن جب سانجھ کو کھانا کی باری آوے ہی تو روس جاوے ہو۔
میو قوم کو مزاج نرالو ہے جو نیک نیتی سو کام کراہاں ۔ان کو عزت نہ دی جاوے ہے،جو لوگ نکما و

نٹھلا رہوا ہاں وےسِلی کھیر اے کھان کے مارے سبن سو پہلے کھان پہنچ جاواہاں۔
کوئی منصوبہ بندی نہ ہے،آگے بڑھن کو کوئی پلان نہ ہے۔جا کام من میں جو آئیو کرگزرو۔ایسی کوئی صورت نہ ہے کہ اگر کام کرن والو کائی وجہ سو یا منصوبہ سو الگ ہوجائے تو کام کو کہا بنے گو؟
کائی منصوبہ کی فائل نہ بنے ہے ۔حساب و کتاب نہ راکھو جاوے ہے۔طویل المقاصد فیصلہ جذبات میں آکے کرا جاواہاں۔اکثر فیصلہ نتائج کا لحاظ سو بہترین رہوا ہاں۔لیکن کام والا لوگ یامارے پیچھے ہوجاواہاں کہ ہماری کوئی عزت نہ کرے ہے۔پھر ساری زندگی یاراگ الاپتے گزار دیواہاں کہ ہم نے نوں

کرو۔ہم نے نوں کرو۔اگر فلاں ایسو نہ کرتو ۔ہم نوں کردیتا،
اجتماعی طورپے قربانی بھی دی جاواہاں۔لیکن ان کا بہتر نتائض حاصل کرن کی منصوبہ بندی کو فقدان رہوے ہے۔
مخلص لوگن نے اپنی سوچ میں تبدیلی لانی ہوئے گی۔جب کوئی منصوبہ اللہ کی رضاء اور میو قوم کی بہتری کے مارے شروع کرو جاوے ہے توکچھ اوگن گارا لوگ میو برادری کا نمائیندگان کا روپ میں آگے بڑھا ہاں ، اور ٹانگ اڑا دیوا ہاں،اپنی پسند یا ناپسند یا شراتن نے وے میو قوم کی مرضی اور مزاج بتاکے سارا کام اے برباد کردیواہاں۔


ایک بیماری ای بھی ہے جب کوئی کام شروع کرے ہے تو سبن نے وہی کام دکھائی دیوے ہے۔سب ایک جیسا کام میں لگ جاواہاں،اگر ہر کائی نے اپنی ڈومین اور اپنو دائرہ کار متعین کرکے کام کروجائے تو دوسرا کا کام سو جلن ہونا کو خطرہ کم سو کم ہوسکے ہے۔
ایک دوسرا کا کی ٹانگ کھنچائی کو سب سو بڑو سبب ای ہے کہ ہمارے سامنے کام کو کوئی فریم ورک نہ ہے۔بے تکا کام کراہاں اور وائے میو قوم کی خدمت بتاواہاں۔
مثلاََ ایک آدمی صحافت کا میدان میں خدمت کررو ہے،یا سوشل ورکر ہے۔یا پھر کوئی تنظیم چلارو ہے۔ہر کائی کو میدان عمل الگ الگ ہے۔
اگر کوئی لکھائی پڑھائی کا میدان میں کام کرے ہے تو سوشل ورکر اے واکا تقابل کی ضرورت ای نہ ہے۔کوئی سیاسی میدان میں کام کررو ہے۔وائی صحافت سو جلن نہ ہونی چاہے۔
بات ہیر پھیر کرکے وائی جگہ آجاوے ہے کہ میو قوم کا نام سو منسوب کام کرن والا لوگن شاید خود پتو نہ ہے کہ اُنن نے کرنو کہا ہے؟۔جا چیز کا بارہ میں کوئی بات سنا ہاں ،سب وائی اے کرن لگ پڑا ہاں۔
میو قوم کی خدمت جو پہلو ۔سعد ورچوئل سکلز پاکستان نے منتخب کرو ہو۔بادی النظر دیکھو جائے تو ای میدان بالکل خالی ہے ،میو قوم کی تاریخ کی تدوین۔شخصیات و خدمت گزارن۔کی سوانح حیات کو تحفظ،میو تہذیب و ثقافت اے محفوظ کرن کو عمل۔ای میدان اتنو وسیع ہے کہ ساری قوم بھی لگ جائے تو بھی کام کو حق ادا نہ ہوسکے ہے ۔ہم نے جو محسوس کرو ۔سوشل میڈیا کی مدد سو جو رپورٹ آئی،احباب نے رابطہ کرکے بات بتائی،اُو ای ہے کہ ای کام بھی جلن کو سبب بن رو ہے۔حالانکہ ہماری بنیادی سو چ ای ہے کہ میو قوم کو شعور دئیو جائے کہ میواتی ادب و ثقافت تاریخ کی حفاظت کتنی ضروری ہے؟۔
ہم نے یابات کی بھی خوشی ہے کہ ہمارا طریقہ کار میو قوم کی پسندیدگی کی نگاہ سو دیکھو جارو ہے۔اللہ کرے میو قوم میں لکھن پڑھن اور منصوبہ بندی کو رجحان پیدا ہوجائے تو ہم لوگ کتاب اور تاریخ کا حوالہ
سو خود کفیل ہوجاواہاں۔
میو قوم کا کرن کا کام۔
میو قوم میں بے شمار صلاحیت موجود ہاں۔کائی بھی میدان میں کچھ بھی کرو جاسکے ہے۔لیکن انسانی فطرت ہے اُو اپنا کام کی داد چاہوے ہے ۔میو قوم اے ایسو کوئی انتظام کرنو پڑے گو کہ جانے جو کام کرو ہے۔واکو صلہ وائی کو ملے نہ کہ دوسرا لوگ وائے چُرا لیواں۔
کتاب لکھن والان نے مارے حوصلہ افزائی کو بندو ست کرو جائے۔
سعد ورچوئل سکلز پاکستان یابارہ میں سنجیدگی سو منصوبہ بندی میں مصروف ہے کہ جنن نے کتاب لکھی ہاں ۔وسائل کی کمی کی وجہ سو چھپوا نہ سکا۔ان کی کتابن نے چھاپاں۔ان کو معقول معاوضہ دیواں ۔اچھا لکھارین کے مارے انعام و اکرام کو بندو بست کراں۔
بہترین لکھن والان کے مارے ماہانہ وظائف و اخرجات کی تکمیل کو نظام ترتیب دیواں۔کتاب کی مناسب چھپوائی اور لوگن تک پہنچانو کو معقول انتظام کراں۔ میو قوم کا نیا لکھارین کے مارے پوری قوم کی موجودگی میں انعام و اکرام دیواںاور ان کی محنت اے سراہاں۔
یہ سب منصوبہ اتنا بڑا اور مہنگا ہاں کہ کائی ایک فرد یا ادارہ کا بس کی بات نہ ہےلیکن جب قوم کو شعور دیو جائے گو تو قومن کے آگے کوئی چیز ناممکن نہ رہوے ہے۔
میو قوم میں دھنیڑی لوگ بھی موجود ہاں۔سخی بھی پایا جاواہاں۔کام اے دیکھ کے خوش ہون والا بھی موجود ہاں۔ای تصور کہ میو قوم میں سوائے ٹانگ کھنچائی کے کچھ نہ ہوسکے ہے۔َغلط تاثر ہے،کام کرکے دکھائو۔میو قوم کام کرن والان کی قدر کرے ہے۔
قوم صرف انہی چہران کو نام نہ ہے جو سامنے دکھائی دیواہاں۔میو قوم کا اصل لوگن تک پہنچا ہی نہ ہو۔جب تلاش کروگاتو میو قوم کا سخی دیالو۔دھنیڑی کافی تعداد میں مل جانگا۔
ہم نے سو چو ہے کہ سعد ورچوئل سکلز پاکستان اے چندہ مانگن سو دور راکھنگا۔مانگنا کھانا کی روش بدلنگا۔ اور میو قوم کی تاریخ وثقافت کی ھفاظت۔جمع و ترتیب کو کائی بہتر انتظام کرسکاں۔

Leave a Comment

Hakeem Muhammad Younas Shahid

Hakeem Muhammad Younas Shahid

Hakeem Muhammad Younas Shahid, the visionary mind behind Tibb4all, revolutionizes education and daily life enhancement in Pakistan. His passion for knowledge and unwavering community dedication inspire all who seek progress and enlightenment.

More About Me

Newsletter

Top Selling Multipurpose WP Theme