میوقوم کی عادت۔ دوسران کا کام میں ٹانگ اَڑانو۔
حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو
میو قوم کو اللہ نے بہت ساری مثبت صفات دی ہاں ،لیکن کچھ بری عادات بھی ان کی زندگی میں دیکھن کو ملاہاں۔صفات اللہ ہر کائی کو دیوے ہے لیکن کچھ صٖات قومن کے ساتھ زیادہ نمایاں رہواہاں۔جب ان صفات کو نام لئیو جاوے ہے تو جھٹ ان لوگن کو ذہن میں کیال آجاوے ہے جو متصف بہ صفت رہواہاں۔جیسے میون کی وفاداری۔ایثار و قربانی۔ہمدردی۔دیالو پن۔مظلوم کی حمایت۔اپنا کام سو کام راکھنو وغیرہ۔یہ تو ہاں وے صفات جن کا میو مدعی ہاں لیکن اِنن نے اپنانا سو ڈرا ہاں۔
پہلی بُری عادت
میو قوم میں ایک بہت بُری عادت ای بھی ہے کہ یہ ہوڈے ہوڈ گوڈے پھوٹ کا شکار ہاں ۔یعنی اگر کائی اے کوئی کام کرتو دیکھا ہاں تو ضد اور انحث میں آکے وائی اے کرن لگ پڑا ہاں۔کدی سوچن کی زحمت ای نہ کراہاں کہ جانے ای کام کرو ہے ہوسکے واکی مجبوری ہوئے؟۔یا اللہ نے والو فرصت دی ہوئے۔اور واسو مقابلہ کرن والان کی اتنی اوقات نہ ہوئے؟۔دیکھو جاوے ہے کہ برادی میں اگر کائی نے اپنی حیثیت اور فرصت کے مطابق کوئی بھلو یا بُرو کام کردیو ہے تو واکا بھائی بند ان کی مالی اور معاشرتی حیثیت کچھ بھی ہوئے ،واکا مقابلہ میں ایسو ای کرنگا۔ایسی ضد سو ان کو فائدہ ملے ہے نہ قوم کو۔البتہ انحث کرن والان کے مارے تنگی کو سبب ضرور بنے ہے۔
دوسری بڑی عادت۔
میو قوم کا سارا لوگ ای دوسران نے سُدھارن پے لگا پڑاہاں۔ہر کوئی سوچے ہے فلاں نے غلط کرو ہے وائے ٹوکو۔واپے تنقید کرو۔واکی ٹانگ کھینچو۔۔حالانکہ جانے جو بھی بُرو بھلو کرو ہے۔واکو ذمہ دار اُو خود ہے۔لیکن دوسرا لوگ ایسے ای ہلکان ہویا ڈولاہاں۔ای بات یا جدید دور میں بھی اتنی گھنی دیکھی جاوے ہے کہ محسوس ہووے ہے کہ آج بھی دادا ہیجا کا زمانہ میں رہ را ہاں؟۔یعنی جدید انفارمیشن ٹیکنالوجی اور میڈیا۔دوسرا وسائل بھی ہماری عادت بدلن میں ناکام دیکھائی دیواہاں۔
یائے بھی پڑھو
میو قوم کا محسن۔یامحسنن کی قوم۔
ایک گُر کی بات۔
کامیابی تو محنت سو ملے ہے۔ناکامی کا ہزار طریقہ ہاں۔جیسے وقت۔مال۔وسائل کو ضیاع۔ایک دوسرا ن میں کیڑا نکالنو۔بُرائی ڈھونڈنو۔اور اصلاح کا چکر میں دوسران کی ٹانگ کھیچنو وغیرہ۔
جولوگ اپنا کام سو کام راکھاہاں۔محنتی اور مخلص ہاں۔اُنن نے یا بات کی پروا نہ رہوے ہے کہ کوئی کہا کہہ رو ہے ؟کوئی کہا کررو ہے؟یاکام اے نکما نٹھلا لوگ سمنبھال لیواہاں۔کامیابی دوسران کی زندگی اجیرن کرن میں یا دوسران کاکام میں نقص نکالن میں نہ ہے۔
کامیابی ای ہے۔
اگر تم نے محنتی ہو اپنا کام سو کام راکھو ہو۔تو کائی کی بری سوچ تہارو کچھ نہ بگاڑ سکے ہے؟۔تم کام کرتا ہرو یہ لوگ جلتا بُھنتا رہینگا۔لوگن نے یاسو کوئی لینو دینو ن ہے کہ کوئی کہا سوچے ہے لوگ تو واکی قدر کراہاں جاسو انُ کو فائدہ ملے۔اُن کو بھلو ہوئے۔جب تم دوسران کی راحت رسانی کو سامان پیدا کروگا تو لوگ تہاری قدر کرنگا۔اگر تم نے لوگن کے مارے کانٹا بکھیرا تو لوگ تم نے نظر اندا ز کردینگا۔کام کرن والاے بتان کی ضرورت نہ رہے ہے کہ میں نے کام کرو ہے ۔کام تو خود بولے ہے ۔کہ میں فلاں نے کرو ہوں۔
یائے بھی پڑھو
تاریخ میو اور داستان میوات
ناکامی کیسے ہووے ہے؟
میو قوم میں تانگ کھنچائی بہت گھنی ہے۔یہ اپنا کام اے تو کرانہ ہاں دوسران کا کام میں ٹانگ اڑا واہاں۔کامیاب لوگ اَن باتن سو کنی کتراواہاں ۔اور اگر کدی زندگی میں موقع آجائے کہ کائی سو مقابلہ کرنو پڑجائے تو۔ایسو طریقہ اختیار کرو کہ کائی کا گھر میں جاکے لڑائی کرن کے بجائے۔وائے اپنا میدان میں لے کے آئو۔تہاری جیت کا زیادہ مواقع پیدا ہوجانگا۔اگر تم دوسرا کے گھر جاکے لڑوگا تو مار کھائوگا۔
کہاوت ہے کہ “اپنے گھرے تو چینٹی بھی شیر رہوے ہے”جولوگ یا نکتہ اے سمجھ جانگا وے کدی بھی مار نہ کھاساں۔۔۔