
میوقوم کا ہیروز کی تلاش8
میواتی زبان میں کتب کی یقینی فراہمی
حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو۔
کچھ لوگ برداری /قوم کے مارے انمول رہوا ہاںقدرت انُ سو ایسا کام لیوے ہے کہ عام آدمی سوچ بھی نہ سکے ہے۔علمی و ادبی کام تو منتخب بندان کے ذمہ لگے ہے،ای خالص تخلیقی کم رہوےہے،ای ایسو جہاں الفاظ کی دنیا میں راج کرنو پڑے ہےمعمولی خطاء بھی قابل گرفت رہوے ہےاگر ادب میواتی زبان میں تخلیق کرنوپڑے تو مزید مشقت سو گزرنو پے ہے،اِی اُو سامان تجارت ہے جاکا خریدار بہت کم بلکہ نایاب رہواہاں۔
سکندر سہراب میو قوم کو ایسو ہی تخلیق کار ہے جانے اردو ادب،پنجابی،میواتی زبانن میں جڑائو قسم کو ادب تخلیق کرو،یاکی شاعری اور نثر میں گرفت اتنی گہری ہے کہ پڑھن والو الفاظ و معانی کی گرفت میں گِھرتو چلو جاوے ہے۔
سکندر سہراب میون میں ایسو ادیب و شاعر ہے جاکی زندگی پے تھیسیس لکھو گئیو اور واکو پی ایچ ڈی کی ڈکری ملی ۔ ہمارے مارے مقام شکر ہے ان کو ذکر خیر بھی”میو قوم کا ہیروز کی تلاش میں” میں دئیو جارو ہے۔یا وقت چراغ سحر ہاں۔بڑھاپا کی وجہ سو کافی کمزور ہوچکا ہاں،ان سو کل ملاقات ہوئی مختصر حالات زندگی کا بارہ میں بات چیت ہوئی۔
میو قوم کا بڑان نے ایسا لوگن کی قدر کرنی چاہے جنن نے میو قوم کی شناخت پیدا کری پوری جوانی میو قوم کے مارے لکھتے اور خدمت کرتے گزاردی۔سکندر سہراب بذات خود چلتی پھرتی ایک تاریخ

ہے۔عہد زریں کو روشن ستارو ہے۔
ان کی انمول کتب میو قوم کے مارے امتیازی حیثیت راکھاہاں،میون کے پئے وسائل ہاں،پیسہ ہے۔اگر معمولی توجہ دی جائے تو ان کولکھو ادبی خزینہ محفوظ کروجاسکے،لوگ تو بے بہا پیسہ خرچ کرکے اپنی قوم کی شناخت اجاگر کرن کے مارے ادب لکھواوا ہاں،میو قوم کو تو پکی پکائی کھیر مل ری ہے،اگر نہ کھائی جائے تو محرومی کی بات ہے۔؟