
میوقوم کا ہیروز کی تلاش13
میواتی زبان میں کتب کی یقینی فراہمی
حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو۔
میو قوم میں ایسا خدمت گزار بھی ہاں جنن نے مختلف اوقات میں کئی جہت سو میو کی خدمت سرانجام دی ہاں، اپنا اوقات میں یہ خدمات اتنی اہم ہی کہ اگر ان کا مہیں دھیان نہ دیو جاتو آج میو قوم کے بھینتر ایک خلا موجود ہوتو۔
اللہ نے کائی کائی کو دو نعمت اکھٹی دی ہاں ایک علمی صفت
دوسرو میو قوم کی خدمت کو جذبہ ہے۔ان دونوں صفات کو چار چاند جب لگ جااہاں کہ وسائل موجود ہوواہاں ،یا ان کا حصول کی کوئی راہ نکال لی جاوے۔
حضرت مولانا محمد احمد قادری میو قوم میں ایسی ہی ہمہ جہت شخصیت ہے۔جو علمی اعتبار سو بھی مالا مال ہے۔ وسائل سو خدا نے نوازو و۔اور جدو جہد اور کچھ کرن کو جذبہ بھی کوٹ کوٹ کے بھرو ہوئیو ہے۔موئے یا بات سو انکار نہ ہے کہ ہر کائی کو نکتہ نظر جداگانہ اور سوچ کو الگ معیار رہوے ہےکچھ لوگن نے ساری زندگی کائی میں خوبی دکھائی نہ دیواہاںاور نہ وے کود کائی

قابل رہوا ہاںیہی احساس کمتری انن نے ساری زندگی دھندکائی راکھے ہے۔
میو قوم کو تخصص ہے کہ یاسو دوسری قوم مذہبی قوم کہوا اور سمجھا ہاںتبلیغی جماعت کا حوالہ سو ہوئے یا خانقاہی نظام کا حوالہ سو ہوئےیہی دو زاویہ فکر میو قوم میں پایا جاواہاںاگر ان دونوں دینی خدماتن نے جمع کرلیواں تو ایک بہتر امیج قوم اور دنیا کے سامنے لائیو جاسکے ہے۔
مولانا احمد قادری سو بہت سا لوگن نے ذاتی یامعاشرتی اختلاف ہونگا۔لیکن اختلاف ان سوسوچ کو الگ ہونو ان کی شخصیت اور خدمات کے مدمقابل بودو دکھائی دیوے ہے۔قادری صاحب اور میرا استاد ایک ہی ہے مونا لا روز دار خاں المعروف مولونا جمیل الحسن ۔بڑو استاد جی رحمہ اللہ علیہ لیکن ان کی سوچ کی بلندی اور کام کرن کے محرکات اتنا زیادہ ہاں کہ صاحب نظر کے مارے حیرت انگیز ہاں۔ایک استاد کی مجلس میں ایک ہی جیسا سبق سو مختلف استعداد کا طالب علم اپنی

اپنی ضرورت کے مطابق علم حاصل کراہاں۔
کل ہم نے احمد قادری صاحب سو ملاقات کری ہم جب بھی اُن کے پئے گیا یا الجھن میں رہا ہے کہ ان کی مہمان نوازی گھنی ہے یا پھران کی علمی قابلیت یا انکی خدمات کی فہرست طویل ہے۔
متنوع اقسام کا خوان نعمت سامنے لادھرے ہے کہ چاکھتے چاکھتے ای مہمان آدھو سو دھاپ جاوے ہے ۔ ان سب کے باوجود ہم نے دیکھ کے آگے بڑھ کے جب استقبال کرے اور معانقہ کرے ہے تو ایک نئی

فرحت و سکون کی لہر دوڑ جاوے ہے اور سفر کی تھکان راحت سو بدل جاوے ہے۔
میو قوم کا ہیروز کی تلاش میں ان کو ذکر خیر کرو گئیو ہے۔یائی سلسلہ میں ان سو ملاقات کری گئی ہی۔رابطہ مشتاق میو امبرالیا نے کرو ،شکر اللہ میو اور عمران بلا کچھ لیٹ ہوگیا ہا۔ہم نے وقت کی مناسبت سو ملاقات کری ۔کیونکہ شکر اللہ میو اور عمران بلا: سعد ورچوئل سکلز پاکستان: کی طرف سو 28 ستمبر2025 کو ہون والا چوتھا یوم تاسیسی پروگرام،میو قوم کا ہیروز کی منہ دکھائی۔اورمیرا بیٹا سعد یونس مرحوم کی برسی کا حوالہ سو بینر سٹیکرز ۔ میڈل ۔ایواڈ وغیرہ کی تیاری میں مصروف ہا۔پھر اپنا نجی کام، نوکری، کاروبار، روزی روٹی کو بھی بندوبست کرنو وغیرہ ایسا امورہا کہ ہر کائی اے اپنی اپنی ڈیوٹی بھگتانی پڑے ہے۔ہم نے:۔میو ہیروز کی تلاش: میں اتنی محنت

اور سفر کرنو پڑے ہے کہ دھیرئیں سات بجے نکالاہاںکدی مدی تو رات کا دس بج جاواہاں۔
پلے سو پٹرول خرچ کراہاں ۔وقت دیواہاں۔کائی سو ایک پیسہ لینا کا بھی روادار نہ ہاں۔ایک دن ہم نے حساب کرو تو دو تین ہزار کو موٹر سائکلن میں پٹرول جلا دیواہاںلیکن جب سوچاہاں کہ میو قوم کو نام روشن ہوئے گو ۔میو قومی ہیروز کی زندگی لائبریرین کی زینت بنے گی۔آن والی نسل کے مارے تاریخ بنے گی تو ساری تھکاوٹ اُتر جاوے ہے۔ای سلسلہ نہ جانے کد تک چلے اور کتنی جلدن میں سمائے۔کچھ کہنو قبل از وقت ہے

۔ ہم نے ایک جلد میں 25 سو 30 لوگن کی بائیو گرافی محفوظ کرن کو بندوبست کرو ہے۔جیسے جیسے مواد مہیا ہوتو جائے گو اگلی جلد تیار ہوجائے گی۔جتنو کام ہوئے گو قوم کے سامنے لے آنگا۔جاسو کمی بیشی کو ازالہ ہوسکے۔ایک مستند دستاویزات کی شکل میں میوقوم کی تاریخ جمع ہوسکے۔