
میواتی ہیریٹیج و کلچرل فورم اسلام آباد۔قیام و کام۔
حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو
ابھی تک اسلام آباد سفر کی تھکاوٹ بھی نہ اُتری ہے اور لکھن بیٹھ گو ہوں۔
میواتی ہیریٹیج و کلچرل فورم اسلام آباد کی کاوش اور ان کا کارنامہ نے ذہن مین خاص قسم کی خوشی اور تازگی گھول راکھی ہے۔ اپنی پچاس باون سالہ زندگی میں کتنو بدلائو دیکھو ۔کدی میو قوم یا میواتی بولی کا بارہ میں لوگ احساس کمتری کا شکار ہا۔بڑا بڑا عہدان پے براجمان لوگ میو ہونا کے باوجود احساس کمتری میں گھِرا ہویا ہا،یقین نہ آئے تو میو ریٹائرڈ افسیرن نے دیکھ لئیو۔انن نے اپنی سروس کے دوران اپنو آپ چھپائیو۔اب میو قوم کا نجات دھنہدہ بنا پڑا ہاں۔۔یا میں شک نہ ہے کہ بیس تیس سال پہلے میو لوگ ایسے گھبرایا ہویا ڈولے ہا جیسے کوئی گناہ گار ڈولے ہے۔

زمانہ کی دھول میں بہت کچھ اَٹ گئیو۔وقت کا پیہ نے گھمائو کھائیو ۔اور میون کا کچھ لوگ پیدا ہویا۔دیکھا دیکھی میو بھائی سَر اٹھان لگا۔انفرادی کاوشن سو لیکے اکیلا دوگلا لوگ کام کرتا رہا۔کدی مدی دس بیس لوگ مل بیٹھے ہا۔ان اٹھتر سالن میں جہاں بہت سا بدلائو آیا۔ میوون نے اپنو سر اٹھانو شروع کردئیو/علاقائی سطح پے کام کرو۔مختلف شہرن میں مختلف انداز سو میو قوم کے مارے کام شروع کرا گیا۔

لاہور میں میوون نے ایک تعلیمی ادارہ کے مارے جگہ دی۔بہت سا لوگن نے یامیں قربانی دی لیکن کائی کی نظر بد لگی یا پھر کوئی اور وجہ ہوئی۔ای بیل منڈھے نہ چڑھ سکی۔۔
یائی طرح کراچی میں کچھ لوگن نے میو قوم کے مارے کچھ زمین مہیا کری ۔سنو ہے قابضین نے میو قوم کے بجائے اپنی ملکیتی تحویل میں لینو زیادہ مناسب سمجھو ۔کیونکہ صرف وہی معتبر ہا۔باقی ساری قوم کم عقل ہی۔
اسلام آباد والان پے زمین تو نہ ہی لیکن جذبہ ہو۔انن نے مقامی طورپے کام کرو۔بکھری ہوئی فیملیز جمع کری۔مختلف قسم کا پروگرامز کرا ۔ان سو میوون کے مارے پیغام محبت دئیو۔چند سالن سو میروبھی اسلام آباد آنو جانو ہے۔میں نے محسوس کرو ہین بسن والا میو ٹانگ کھنچائی۔ایک دوسرا کو نیچا دکھانا کے بجائے جتنو کام ہوسکے کرن پے توجہ دیوا ہاں۔ای بات نہ ہے کہ اسلام آباد والا سارا اِی نہایا دھویاہاں۔ان میں بہت سی ناگوار بات موجود ہاں لیکن میو قوم کا بارہ ان کی کارکردگی مجموعی طورپے قابل رشک رہی۔

(1)انن نے میو قوم کی زبان نادارا میں۔رجسٹرڈ کرانا میں قابل رشک کردار ادا کرو۔ یا کی تاریخ لکھی جاری ہے جانے جتنو کام کرو سب سارکاری ڈاکو منٹس کے مطابق اندراج کرونگو۔کائی کو حق نہ مارو جاسکے۔
(2)میو قوم اور میواتی زبان کو شماریات میں اندراج ہوئیو۔گوکہ ایک اور ایک گیارہ ہووا ہاں،یائی طرح ان کامن میں بہت سا لوگن کو دھن دولت اور وقت اور نیک نیتی شامل رہی۔نوں میو قوم اور میواتی زبان پاکستان مین ایک معتبر زبان کے طورپے اندراج ہوئی۔
(3)لوک ورثہ میں ۔میو قوم کی شمولیت۔ان کا کلچرل کی چیز اور نمائیدہ اشیاء اور میو قوم و میو زبان کو اندراج اور جگہ کو ملنو۔بہت بڑی کامیابی ۔اور قوم کے مارے خوشخبری ہے۔یامیں میو قوم کی ثقافت۔میو تہذٰب کا نمونہ۔ موجود ہاں۔جاکے پئے جو بھی میو قوم کلچرل سو منسوب کوئی چیز ہوئے وائے چاہے کہ یاجگہ پہنچ کے میو قوم کو بھینٹ کردئے۔
(4)کتاب اور لائبریری کائی بھی زندہ قوم کی زندگی کو ثبوت رہوا ہاں۔اسلام آباد والان نے قوم پے احسان کرو ایک لائبریری کی منظوری لی ۔اب میو لکھارین کی کاوش محفوظ ہونا کو ایک ذریعہ مل گئیو۔یامیں میو قوم کا دانشورن کی محنت سو لکھی گئی کتب دَھری جانگی۔ کس کس نے کونسی کتاب کہا موضوع پے لکھی ہے یا کی تفصیٰل میں یا حوالہ سو لکھی گئی کتاب میں

دونگو۔
سعد میو ورچوئل سکلز پاکستان ۔اورمیو ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ کونسل۔کی سارا میون سو بنتی ہے کہ اگر کائی نے کتاب لکھی ہوئے لیکن وسائل کی کمی یا وقت کی قلت کی وجہ سو نہ چھپواسکتو ہوئے ۔اپنی کتاب لائے ۔ادارہ چھاپےگو۔کم از کم میو اتی ادب اور ذخیرہ کتب میں تو اضافہ ئوے گو۔ادارہ ہذا کا مہیں سو یا وقت پانچوین میواتی زبان میں چھاپی جاری ہے۔
رائو غلام محمد میو اور حاجی محمد اسحق میو نے میرے ذمہ ای کام لگائیو ہے۔پہلی فرصت میں ایک تاریخی مواد کتابی شکل میں ڈھال کے میو قوم کی تاریخ کو حصہ بنادئیوں۔ان دونون نے میں بھی اپنے ساتھ بٹھائیو اور بڑی فکرمندی سو تاریخی مواد جمع کرن کی ذمہ داری سونپی ہے۔ اللہ سو دعا ہے یا امتحان میں موئے سرخرو کرے۔یاکے علاوہ ویب سائٹ کی ڈزائننگ۔ آئی ٹی کو سارتو کام بھی سنبھالن کو کہو ہے دیکھو کتنو وقت ملے ہے۔اور میو قوم کی خدمت کہاں تک ہوسکے ہے۔
(5)میواتی ہیریٹیج و کلچرل فورم اسلام آباد۔قیام و کام۔
ای عنوان یامارے ضروری ہے کہ پاکستان کی دھرتی پے رائو غلام محمد اور حاجی اسحق میو۔اور ان کا ہمرکاب ساتھی اور معاونین مبارک باد کا مستحق ہا کہ انن نے شارٹ ٹائم اور مختصر اشارہ پے سرکار سو اپنا فنکارن کے مارے اجازت لی۔فنکارن کو بندوبست کرو۔ حیرت انگیز طورپے جن فنکارن کو انتخاب عمل میں لائیو گئیو یا موقع کے مارے شاید ہی کوئی دوسرو ان سو بہتر انداز میں پرفارمنس پیش کرسکتا۔
بھائی ریاض نور میو۔نئی نسل اور نئی پود کو پسندیدہ گلوکار۔جذبات کو نبض شناس۔اپنی دھن و لگن میں پکو فنکار ہے۔یاکی کاوش وے ہاں جو پوری قوم کے ذمہ ہی۔لیکن یا اکیلا نے ای ذمہ داری نبھائی۔چھوٹی بڑی میوات لاملائی۔
رہی بات حاجی محمد صدیق اور یاکا آٹھ روک ہمنوا۔یہ سب لوگ منجھا ہویا فنکار ہا۔انن نے میواتی روایات کو بھرم راکھو۔ان کا فن کا مظاہرہ نے آج سو بیس تیس سال پہلے والو ماحول زندہ کردئیو۔جب بڑا بوڑھا فنکارن نے بلاوے ہا ۔بیاہ بدو میں ان کی شمولیت بیاہ کو حسن سمجھو جاوے ہو۔بڑی عمر کا لوگ ان کی بات اور فن سو متاثر ہوکے اپنی گلکن میں سو دُبکا روپیان نے نکال کے ان کو انعام دیوے ہا۔
بات لمبی ہوتی جاری ہے۔میواتی ہیریٹیج و کلچرل فورم اسلام آباد۔ کا بارہ میں جتلو بھی دیکھو گا رائو غلام محمد میو اور حاجی اسحق میو دکھائی دینگا۔یاسو آگے اندھیرا ہے۔امید کروہوں جب یابارہ میں کتاب مکمل ہوئے گی تو میو قوم اے پڑھ کے خوشی ہوئے گی۔
پاکستان بھر کا میوون سو اتنی التجاء ہے ۔اسلام آباد والان سو ای کچھ سیکھ لئیو؟۔۔۔کوئی تو ایسو کام کردئیو کہ ہم جیسا لوگ تہاری تعریف کرن پے مجبور ہوجاواں ۔باقی نام رہے اللہ کو۔۔۔
