میواتی زبان میں کتب کی یقینی فراہمی۔

0 comment 25 views

میواتی زبان میں کتب کی یقینی فراہمی۔
میو لکھاریوں سے اپیل

Advertisements


حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو

میو قوم ایک بڑی قوم ہے۔پاکو ہند کے علاوہ دنیا بھر میں پھیلی ہوئی کروڑوں میںیہ قوم الگ سے اپنی شناخت اور اپنی نرالی ثقافت رکھتی ہے۔۔زندگی کے تمام شعبہ جات میں میو قوم کے محنتی اور ماہرین اپنی فنی ادبی جوہر دکھانے میں مشغول ہیں۔معلوم نہیں کہ اتنی بڑی قوم۔ادب و ثقافت اور تاریخی کتب لکھنے اور انہیں منظر عام پر لانے سے کیوں قاصر ہے؟۔
پاکستان کے مختلف کتب خانوں میں میواتی لکھاریوں کی کتب موجود ہیں ۔لیکن من الحیث القوم جتنا ہونا چا ہئے اتنا حصہ موجود نہیں ہے۔اسباب و وجوہ کچھ بھی ہوں لیکن یہ تلخ حقیقت ہے کہ میواتی زبان میں لکھی گئی کتب کی تعداد بہت کم ہے۔یہ المیہ سے کم نہیں۔یہ بات نہیں کہ میو قوم میں لکھنے کا جذبہ موجود نہیں۔لیکن اس قسم کا ماحول اور وسائل کا فقدان ہے جس کی موجودگی لکھاریوں کی قدر کی جاسکے۔انہیں حقیقی مقام دیا جاسکے ۔عمومی طورپر میواتی ادب

کو منظر عام پر لانے کے لئے کئی جہت سے خطرات ہوتے ہیں ۔
لکھنے والے نہیں ملتے ۔
اگر یہ مرحلہ بھی طے ہوجائے۔تو ان تخلیقات کی طباعت وسائل نہ ہونے کی وجہ سے ایک خواب بن کر رہ جاتی ہے ۔۔
اگر کوئی یہ تلخ گھونٹ بھی بھرلے تو پڑھنے والوں کی کمی سامنے آتی ہے،کوئی خریدار موجود نہیں ہوتا۔


میو لوگ کتاب خرید تے نہیں ۔


نہ پڑھنے کا ذوق رکھتے ہیں۔
دوسری بولی بولنے والے اس محنت سے فائدہ نہیں اٹھا سکتے کیونکہ وہ سمجھتے نہیں۔
یوں میواتی زبان کثرت افراد کے باوجود۔ادبی لحاظ سے اپنی سانسیں اکھڑتی ہوئی محسوس کرتی ہے
بحمد اللہ ۔سعد طبیہ کالج //سعد ورچوئل سکلز پاکستان کی طرف سے شروع کیا گیا


(میواتی ادب کی تخلیق و تحفظ)


کے عنوان سے کیا گیا سلسلہ ایک پودے سے لیکر تناور درخت میں ڈھلنے لگا ہے۔چار سال کے عرصہ میں میواتی زبان میں لکھی گئی کتب شائع ہوچکی ہیں۔ان کی تعداد سو سے زائد ہے۔اس فہرست میں میواتی لکھاریوں کی کتب کے ساتھ ساتھ حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو 30 کتب بھی شامل ہیں۔
ان کتب میں۔قران و حدیث۔تفسیر۔تاریخ۔ادب و ثقافت۔کہانیاں۔ناولز۔لوک داستانیں۔بچوں کی کہانیاں۔معاشرت و معیشت جیسے موضوعات کو زیر بحث لایا گیا ہے۔وہ کتب جو نایاب تھیں کہیں کہیں ایک آدھ نسخہ موجود تھا انہیں تلاش بیسار کے بعد دوبارہ سے کمپوز کرکے محفوظ کیا گیا ہے۔
جناب سکندر سہراب میواور ان کے بھائی جناب قیس چوہدری کا بہت بڑا ذخیرہ مطبوع و غیر مطبوع شکل میں موجود ہے۔ادارہ ہذا اس کوشش میں ہے کہ غیر مطبوعہ کتب کو منظر عام پے لائے۔اجازت نامہ اور کچھ قانونی پیچیدگیا آڑے آرہی ہیں ۔جلد یہ مراحل بھی طے کرلئے جائیں گے۔ان کی طرف سے ہر ممکن تعاون کی یقین دھیانی کروائی گئی ہے۔کچھ نایاب کتب کمپوزنگ کے مراحل سے طباعت تک جاپہنچی ہیں۔جیسے میری منجل پار لگادے۔نامی کتاب ۔
کچھ کتب دیگر لکھاریوں کی میواتی میں ترجمہ کی گئی ہیں ۔میواتی زبان میں بہت سی کتب لکھی گئیں۔کچھ چھپ گئیں تو کچھ دیمک کی خوراک بن گئیں۔
میواتی لکھاریوں سے اپیل!
ایسے میواتی شعراء۔ادباء۔دیگر اصناف سخن میں لکھنے والوں سے گزارش ہے کہ اگر اپنی تخلیقات کو منظر عام پر لانا چاہتے ہیں تو سعد ورچوئل سکلزپاکستان ہر طرح سے معاونت کے لئے حاضر ہے۔مواد بحق مصنف محفوظ رہے گا۔
یا پھر کسی میو بھائی کے پاس کوئی قیمتی کتاب موجود ہو۔اسے محفوظ کرنا چاہتے ہیں تو اسے سکین کرکے بھیج دیں اس کی نئی کموزنگ کرکے چھپوادیا جائے گا۔۔
سعد ورچوئل سکلز پاکستان نفع و نقصان سے الگ ہوکر خدمت خلق میں مصروف ہے۔دوسو سے زائد کتب ۔ عربی فارسی انگریزی سے میواتی میں ترجمہ کرکے اپنی خدمات قوم کے سامنے پیش کرچکاہے۔۔
جشن آزادی یااُجڑی ہوئی میو قوم کی داستان غم۔
اگست کا مہینہ میو قوم کے لئے اس لئے بھی اہم ہے آج سے ستر اسی سال پہلے ایک قدیم ثقافت رکھنے والی قوم کو ریت کے زروں کی طرح پاک و ہند میں بکھیر دیا گیا۔میو قوم کو اتنے گہرے زخم لگے کہ ان کی کسک آج بھی باقی ہے۔لوگ تو اسے صرف باتوں کی حد تک آزادی کہتے ہیں ۔میو قوم نے اس آذادی کی قیمت مال جان عزت و آبرو لٹا کر ادا کی ہے
افسوس اس بات کا نہیں کہ میو قوم کو دوسروں نے تسلیم نہیں کیا ۔بلکہ الم تو یہ ہے کہ ہم نے خود کو بھی تسلیم نہیں کیا۔جو کہانی دیس سے پردیس تک۔گھر سے بے گھر ہونے تک۔ایک زمیندار سے مہاجر ہونے تک۔ ایک آزادانہ زندگی سے کسمپرسی تک ۔جہاں سے بھی شروع کریں ۔سب کا اول و آخر میو قوم سے ہوتا ہوا آگے بڑھتا ہے۔
جو چیز ہم سے چھن گئی تھی۔افسوس کہ ہم نے اسے واپس لینے کی تگ و دو نہیں کی۔ہم اس گہما گہمی میں اپنا وجود کھو بیٹھے۔اپنی تاریخ و ثقافت۔اور اپنی بولی کو بھلا بیٹھے۔جب ہم خود بے فکر ہوئے تو دوسروں کو کیا پڑی کہ آپ کی تاریخ۔تہذیب و تمدن۔اور قومی شناخت کو محفوظ کرتے پھریں۔۔۔
سعد طبیہ کالج//سعد ورچوئل سکلز پاکستان۔
میو قوم کے خیر خواہوں اور میو بولی سے لگائو رکھنے والوں سے اپیل کرتے ہیں کہ۔چندہ ہر گز نہ دیں۔نہ کوئی قوم چندوں سو معرکہ آرائیاں سر کرتی کرتی ہے۔لیکن اتنی امید ضرور ہے کہ اس منتخب و مرتب طبع شدہ ادب و تاریخ کو ضرور پڑھیں گے اور اس کی ایک دو کاپیاں دوست احباب اور رشتہ داروں کو ہدیۃ پیش کریں گے۔ ممکن ہے اس طریقے سے ہم نئی نسل کو کچھ دینے میں کامیاب ہوجائیں ۔

Leave a Comment

Hakeem Muhammad Younas Shahid

Hakeem Muhammad Younas Shahid

Hakeem Muhammad Younas Shahid, the visionary mind behind Tibb4all, revolutionizes education and daily life enhancement in Pakistan. His passion for knowledge and unwavering community dedication inspire all who seek progress and enlightenment.

More About Me

Newsletter

Top Selling Multipurpose WP Theme