
مغل بادشاہوں کے دور میںمیوات کی مزاحمت اور معرکہ آرائیاں
مغل بادشاہوں کی اپنی تحریروں کhttps://dunyakailm.com/ی نظر میں
حکیم المیوات قاری قاری محمدیونس شاہد میو
مغل بادشاہوں کی اپنی تحریروں سے میوات کی مزاحمت کا جو نقشہ ابھرتا ہے وہ ایک طویل اور پیچیدہ تاریخی داستان ہے۔ بابر سے لے کر اورنگ زیب تک، ہر مغل بادشاہ نے میوات کے باعزت باشندوں کی مزاحمت کا تذکرہ کیا ہے۔ بابر نامہ میں حسن خان میواتی کو “شرارت کا محرک اور تمام فساد کا باعث” قرار دیا گیا، جبکہ اکبر نامہ میں میو قوم کی بتدریج کاشتکاری اور انتظامی انضمام کا ذکر ملتا ہے۔ اورنگ زیب کے دور میں اکرام خان کی قیادت میں نئی مزاحمتی لہر نے مغل حکمرانوں کو پھر سے میوات کی طرف توجہ دینے پر مجبور کیا۔[1][2][3]

بابر کا دور: حسن خان میواتی کی ابتدائی مزاحمت (1526-1530)
پانی پت سے خانوہ تک کا سفر
مغل تاریخ میں میوات کی مزاحمت کا سب سے پہلا اور اہم ذکر بابر کی اپنی تحریر بابر نامہ میں ملتا ہے۔ بابر نے اپنی یادداشتوں میں میوات کی تفصیل کرتے ہوئے لکھا:
“دہلی کے قریب میوات کا علاقہ واقع ہے جو 3 یا 4 کروڑ کا محصول دیتا ہے۔ حسن خان میواتی اور اس کے بزرگوں نے یکے بعد دیگرے اس پر ایک سو یا دو سو سال تک مطلق اقتدار کے ساتھ حکومت کی ہے”۔[2]

Miniature painting from Baburnama manuscript depicting a battle scene illustrating Mughal military campaigns and regional resistance in the Mewat area.
بابر نے 1526 میں پانی پت کی جنگ میں ابراہیم لودی کے ساتھ حسن خان میواتی کی شرکت کا ذکر کرتے ہوئے لکھا کہ “ابراہیم کے ساتھ جنگ میں حسن خان میواتی کا بیٹا نہار خان ہمارے ہاتھ آ گیا تھا؛ ہم نے اسے یرغمال کے طور پر رکھا تھا اور ظاہری طور پر اسی کے حوالے سے اس کا باپ ہمارے پاس آتا جاتا رہتا تھا، مسلسل اس کے بیٹے کو مانگتا رہا”۔[2]
معرکہ خانوہ: مغل تحریروں میں
1527 کا معرکہ خانوہ بابر کی تحریروں میں خاص اہمیت رکھتا ہے۔ بابر نے اس جنگ میں حسن خان میواتی کو “کافر، تحریک کرنے والا اور تمام اضطرابات اور بغاوتوں میں محرک” قرار دیا۔ بابر نے اپنے مذکرات میں لکھا:[2]
“وہ ناشکرا اور کافر مرتد [حسن خان] نے ہماری مہربانیوں اور احسانات کی ناقدری کی، فضل اور ترقی کا شکریہ ادا نہیں کیا، بلکہ تمام شرارتوں کا محرک اور تمام بدکاریوں کا باعث بن گیا”۔[2]
خانوہ کی جنگ میں حسن خان میواتی کی شہادت کا ذکر کرتے ہوئے بابر نے لکھا: “حسن خان میواتی بے شمار لاشوں کے ڈھیر کے درمیان مردہ پایا گیا”۔[2]

Mughal miniature painting depicting a historical scene with courtiers and royalty in a natural setting, illustrating the artistic style of Mughal manuscript illustrations.
ہمایوں اور اکبر کا دور: انتظامی انضمام (1530-1605)
میوات کا مغل نظام میں ادغام
اکبر کے دور میں میوات کا مغل انتظامی نظام میں مکمل انضمام ہو گیا۔ اکبر نامہ کے مطابق اکبر نے خان زادوں کو اپنے زمینداری نظام اور فوج میں شامل کیا “ان کی پچھلی فوجی صلاحیات کی وجہ سے”۔ ابوالفضل نے لکھا ہے کہ “اکبر نے میو لڑکوں کی ایک بڑی تعداد کو ڈاک میورا (ڈاک بردار) اور خدمتیہ کے طور پر ملازم رکھا”۔[3]
میو قوم کی کاشتکاری
مغل انتظامی دستاویزات کے مطابق اکبر کے دور میں میوات کا “مغل سلطنت میں انتظامی انضمام بھی میو کاشتکاری کے عمل میں نمایاں طور پر حصہ ڈالا”۔ یہ تبدیلی میوات کی سماجی اور اقتصادی ساخت میں بنیادی تبدیلی تھی۔[4][5]
جہانگیر کا دور: مسلسل انتظامی چیلنجز (1605-1627)
تزک جہانگیری میں میوات کے حوالے
جہانگیر نے اپنی یادداشتوں تزک جہانگیری میں میوات کے انتظامی مسائل کا تذکرہ کیا ہے۔ اس نے جاگیرداروں کی بدعنوانی کو روکنے کے لیے مختلف اقدامات کا ذکر کیا، جن میں “جاگیرداروں کو ذاتی منافع کے لیے رقم استعمال کرنے سے منع کرنا” شامل تھا۔[6]
جہانگیر کی تحریروں میں میوات کے مسائل کا ذکر ملتا ہے، خاص طور پر مقامی انتظامیہ میں بدعنوانی اور مزاحمت کے حوالے سے۔[7]
شاہ جہان کا دور: مضبوط مغل کنٹرول (1627-1658)
شاہ جہان کے دور میں میوات پر مغل کنٹرول نسبتاً مستحکم رہا۔ اس دور کی انتظامی دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ میوات کا علاقہ مغل سلطنت کا ایک مستحکم حصہ بن چکا تھا۔[8]
اورنگ زیب کا دور: اکرام خان کی مزاحمت (1658-1707)
نئی مزاحمتی لہر
اورنگ زیب کے دور میں میوات میں نئی مزاحمت کا آغاز ہوا۔ ہاشم امیر علی نے اپنی کتاب “The Meo of Mewat” میں لکھا ہے: “حسن خان میواتی کے ساتھ اس برادری کی آخری بہادر، طاقتور اور ذہین حکومت ختم ہو گئی۔ بعد میں، ایک سو سال بعد، اکرام خان کی قیادت میں، انہوں نے اورنگ زیب، آخری عظیم مغل کو پریشانی میں ڈالا”۔[1]
عالمگیر نامہ میں میوات
اورنگ زیب کے دور کی تاریخی کتب میں میوات کی مزاحمت کا تذکرہ ملتا ہے۔ فتوحات عالمگیری میں اورنگ زیب کے مختلف مہمات اور مقامی مزاحمت کا ذکر ہے۔[9]
میوات کا جغرافیائی اور اسٹریٹیجک اہمیت
مغل تحریروں میں میوات کی اہمیت
بابر نے اپنی تحریروں میں میوات کی جغرافیائی اہمیت کا تذکرہ کرتے ہوئے لکھا: “فیروز پور کے چشمے اور کوٹیلا کی عظیم جھیل کی تعریف سنی تھی۔ اسی دن (14 اپریل 1528) کیمپ کو اسی جگہ چھوڑ کر، میں ہمایوں کو اس کے راستے پر لانے اور ان جگہوں کو دیکھنے کے لیے اتوار کے دن نکلا”۔[2]

Map of Mewat district showing key towns and villages relevant to its historical significance during the Mughal era.
بابر نے میوات کی قدرتی خوبصورتی کا بھی ذکر کیا: “بھوساور اور چوساٹھ کے درمیان پہاڑی چشمے کا ذکر کرتے ہوئے، یہ پہاڑی کنارے پر ابلتا ہے؛ اس کے ارد گرد گھاس کے میدان ہیں؛ یہ بہت خوبصورت ہے۔ میں نے اس کے اوپر ایک آٹھ کونے والا تراشے ہوئے پتھر کا حوض بنانے کا حکم دیا”۔[2]
میو قوم کی مزاحمتی روایت
مغل نقطہ نظر سے میو کردار
مغل تحریروں میں میو قوم کے کردار کا جو نقشہ ملتا ہے وہ پیچیدہ اور کثیر الجہات ہے۔ ایک طرف انہیں “طویل القامت، نفسیاتی طور پر پیچیدہ، بہادر، آزادی پسند، اور جنگجو” قرار دیا گیا، دوسری طرف “وہ کبھی بھی طاقت یا سیاسی سفارتکاری کے ذریعے سمجھوتہ کرنے پر مجبور نہیں ہوئے”۔[2]
تاریخی تسلسل
میو قوم کی مزاحمت محض ایک دور کا واقعہ نہیں بلکہ “ان کی مزاحمت مغل سلطنت کے زوال کے ساتھ ختم نہیں ہوئی۔ یہ پوری برطانوی حکومت کے دوران جاری رہی، نہ صرف مرکز کے خلاف، بلکہ راجپوتانہ کے دیسی ریاستوں کے خلاف بھی”۔[1]
میوات میں مغل انتظامیہ
انتظامی اصلاحات
مغل تحریروں سے پتہ چلتا ہے کہ میوات کا “اسٹریٹیجک مقام مغل ریاست کے لیے کئی فوائد رکھتا تھا۔ پہلے، اقتصادی نقطہ نظر سے، نیل، گنا اور کپاس جیسی قیمتی نقدی فصلوں کی کاشت کے لیے اس کی موزونیت اسے محصولات کا انتہائی قابل عمل ذریعہ بناتی تھی”۔[3]
میوات کی اقتصادی اہمیت
بابر نے میوات کی اقتصادی اہمیت کا تذکرہ کرتے ہوئے لکھا کہ یہ علاقہ “3 یا 4 کروڑ کا محصول” دیتا تھا۔ اکبر کے دور میں “آگرہ اور دہلی سے اس کی قربت خوراک کے اناج کی نقل و حمل میں آسانی فراہم کرتی تھی تاکہ مغل فوج اور شہری آبادی کو کھانا کھلایا جا سکے”۔[2][3]
مغل تحریروں میں میوات کی ثقافتی تصویر
مذہبی اور ثقافتی تنوع
مغل دور کی تحریروں سے پتہ چلتا ہے کہ میو قوم کی “مذہبی شناخت پیچیدہ تھی، کیونکہ وہ صوفی پیروں کے زیر اثر آئے لیکن اپنے روایتی طریقوں کو جاری رکھا، جس سے ‘کثیر مذہبی’ صورتحال پیدا ہوئی”۔[10]
نتیجہ
مغل بادشاہوں کی اپنی تحریروں سے میوات کی مزاحمت کا جو تصویر ابھرتا ہے، وہ ایک مستقل جدوجہد کی داستان ہے۔ بابر سے لے کر اورنگ زیب تک، ہر مغل بادشاہ نے میوات کے باشندوں کی آزادی پسندی اور مزاحمتی روح کا اعتراف کیا ہے۔ یہ مزاحمت نہ صرف فوجی بلکہ سیاسی، ثقافتی اور اقتصادی تمام محاذوں پر جاری رہی۔
بابر نامہ، اکبر نامہ، تزک جہانگیری، اور دیگر مغل تحریروں میں میوات کا ذکر اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ علاقہ مغل سلطنت کے لیے ہمیشہ ایک چیلنج رہا۔ حسن خان میواتی کی شہادت سے لے کر اکرام خان کی مزاحمت تک، میوات کے باشندوں نے اپنی آزادی اور شناخت کے لیے مسلسل جدوجہد جاری رکھی۔
یہ تاریخی دستاویزات نہ صرف میوات کی سیاسی تاریخ کو روشن کرتے ہیں بلکہ اس کی ثقافتی، مذہبی اور سماجی پیچیدگیوں کو بھی بیان کرتے ہیں، جو آج بھی اس علاقے کی شناخت کا حصہ ہیں۔
⁂
- https://pu.edu.pk/images/journal/history/PDF-FILES/salauddin.pdf
- https://ijrpr.com/uploads/V4ISSUE12/IJRPR20334.pdf
- https://rjhssonline.com/HTML_Papers/Research Journal of Humanities and Social Sciences__PID__2017-8-2-4.html
- https://academic.oup.com/book/38728/chapter/337140048
- https://rjhssonline.com/HTMLPaper.aspx?Journal=Research+Journal+of+Humanities+and+Social+Sciences%3BPID%3D2017-8-2-4
- https://en.wikipedia.org/wiki/Tuzk-e-Jahangiri
- https://www.historymarg.com/2023/10/reassessing-jahangir-as-imperial.html
- https://banotes.org/india-c-1206-1707/mughal-rajput-relations-alliance-conflict/
- https://ia800601.us.archive.org/9/items/in.ernet.dli.2015.119206/2015.119206.Fatuhat–i-alamgiri_text.pdf
- https://indianexpress.com/article/explained/explained-history/nuh-violence-mewat-meo-history-8912845/
- https://www.hindustantimes.com/static/Meo-Muslims-of-Mewat/
- https://www.anindianmuslim.com/2012/03/muslim-king-who-fought-against-babar.html
- https://ignited.in/index.php/jasrae/article/download/3850/7494/18734
- https://hindupost.in/history/detritus-of-partition-how-meo-muslims-came-back-from-pakistan-and-are-creating-a-mini-pakistan-in-mewat/
- https://en.wikipedia.org/wiki/Mughal–Rajput_wars
- https://www.punjabnewsline.com/news/the-sacrifice-of-hasan-khan-mewati-who-gave-his-life-to-defend-the-nation-against-the-mughals-remains-unforgettable-74727
- https://organiser.org/2023/08/08/188672/bharat/unraveling-nuh-violence-a-history-of-communal-collapse-demographic-disbalance-and-media-manipulation/
- https://en.wikipedia.org/wiki/Mewat
- https://ijrpr.com/uploads/V4ISSUE6/IJRPR14628.pdf
- https://www.reddit.com/r/IndianHistory/comments/1jch4af/countless_number_of_dead_bodies_of_rajputs_and/
- https://en.wikipedia.org/wiki/Meo_(ethnic_group)
- https://en.wikipedia.org/wiki/Battle_of_Khanwa
- https://academic.oup.com/book/38728/chapter/337139985
- https://daily.jstor.org/the-unique-history-of-the-meo-tribes-of-mewat/
- https://ignited.in/index.php/jasrae/article/download/9328/18457/46111
- http://indianculture.gov.in/digital-district-repository/district-repository/revolt-1857-mewat
- https://foej.in/muslims-of-mewat-an-untold-history-of-blood-betrayal/
- https://en.wikipedia.org/wiki/Hasan_Khan_Mewati
- https://www.academia.edu/22915893/RESISTANCE_OF_MAHARANA_PRATAP_AGAINST_AKBAR
- https://www.reddit.com/r/IndianHistory/comments/1hmnwm1/chronology_of_mughal_mewar_war/
- https://en.wikipedia.org/wiki/Akbar
- https://www.ebsco.com/research-starters/history/rajput-rebellion
- https://books.google.com/books/about/Resistance_and_Control_in_Pakistan.html?id=QEDp_zLAdUQC
- https://www.erpublications.com/uploaded_files/download/dr-aijaz-ahmad-sunil-kumar_xfUSq.pdf
- https://archive.org/download/cu31924024056503/cu31924024056503.pdf
- https://military-history.fandom.com/wiki/Hasan_Khan_Mewati
- https://apnaorg.com/books/english/akbar-great-mogul-1542-1605/akbar-great-mogul-1542-1605.pdf
- https://academic.oup.com/book/38728/chapter/337142561
- https://www.routledge.com/Resistance-and-Control-in-Pakistan/Ahmed/p/book/9780415349116
- https://rezavisblastfromthepast.co.in/2020/12/08/an-imperial-autobiography-baburnama-of-zahiruddin-muhammad-babur-padshah-ghazi/
- https://www.peepultree.world/livehistoryindia/story/history-daily/emperor-akbars-conquest-of-chittor
- https://archive.org/details/baburnama017152mbp
- http://www.gutenberg.org/ebooks/53674
- https://en.wikipedia.org/wiki/Siege_of_Chittorgarh_(1567–1568)
- https://archive.org/download/baburnama017152mbp/baburnama017152mbp.pdf
- https://docdrop.org/ocr/download/baburnama—-320-61-rdkef_ocr.pdf
- https://en.bharatpedia.org/wiki/Tuzk-e-Jahangiri
- https://rarebooksocietyofindia.org/book_archive/196174216674_10154604085276675.pdf
- https://www.rarebooksocietyofindia.org/book_archive/196174216674_10154956199821675.pdf
- https://www.sikhiwiki.org/index.php/Tuzk-e-Jahangiri
- https://ia601504.us.archive.org/24/items/in.ernet.dli.2015.469730/2015.469730.The-Akbar_text.pdf
- https://www.gutenberg.org/files/44608/44608-h/44608-h.htm
- https://www.rarebooksocietyofindia.org/book_archive/196174216674_10152026750366675.pdf
- https://en.wikipedia.org/wiki/Akbarnama
- https://uzbekliterature.uz/sites/default/files/baburnama_2.pdf
- https://archive.org/details/tuzukijahangirio00jahauoft
- https://www.historydiscussion.net/history-of-india/mughal-emperors/rebellions-of-shah-jahan-and-mahabat-khan-india-mughul-empire/6604
- https://www.academia.edu/29340415/_Historical_portraits_of_Aurangzeb_Alamgir_I_1618_1707_in_Art_Trade_and_Culture_in_the_Islamic_World_and_Beyond_From_the_Fatimids_to_the_Mughals_ed_A_Ohta_M_Rogers_and_R_W_Haddon_London_Gingko_Press_2016_232_39
- https://www.rarebooksocietyofindia.org/book_archive/196174216674_10154207317261675.pdf
- https://journals.sagepub.com/doi/10.1177/001946469703400202
- https://www.historymarg.com/2023/10/humayuns-struggle-with-rising-powers-of.html
- https://archive.org/details/learnislampdfenglishbookmaasirialamgiriahistoryofemporeraurangzebalamgir
- https://www.academia.edu/3481132/Causes_of_the_Meos_Uprising
- https://lotusarise.com/mughal-empire-humayun/
- https://www.scribd.com/document/268277305/Maasir-i-Alamgiri-a-History-of-Emperor-Aurangzeb-by-Jadunath-Sarkar
- https://en.wikipedia.org/wiki/Humayun
- https://pdfbooksfree.pk/aurangzeb-alamgir-by-aslam-rahi-m-a/
- https://ia801400.us.archive.org/4/items/in.ernet.dli.2015.461758/2015.461758.The-Life-And-Times-Of-Humayun_text.pdf
- https://www.dawateislami.net/magazine/en/keep-your-(righteous)-predecessors-remembered/aurangzeb-alamgir
- https://anvpublication.org/Journals/HTMLPaper.aspx?Journal=International+Journal+of+Reviews+and+Research+in+Social+Sciences%3BPID%3D2019-7-2-10
- https://ppl-ai-code-interpreter-files.s3.amazonaws.com/web/direct-files/aa7bf587834f04972d7a13e2287a429e/e163a635-2da6-4182-be99-15166c305fa3/f316e80b.csv