ریمنڈ جیموس کا نظریہ اور میو قوم کی تہذیبی تشریح

0 comment 27 views
ریمنڈ جیموس کا نظریہ اور میو قوم کی تہذیبی تشریح
ریمنڈ جیموس کا نظریہ اور میو قوم کی تہذیبی تشریح

ریمنڈ جیموس کا نظریہ اور میو قوم کی تہذیبی تشریح

Advertisements

حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو

فرانسیسی ماہر علم الانسان ریمنڈ جیموس کی کتاب اور میو قوم پر اس کے تجزیاتی تاثرات

حصہ اول: ماہر علم الانسان اور اس کا موضوع: سیاق و سباق اور پس منظر

سیکشن 1: ریمنڈ جیموس اور فرانسیسی مکتبہ فکرِ علم الانسان

ریمنڈ جیموس ایک ممتاز فرانسیسی ماہر علم الانسان ہیں جن کا تعلق فرانس کے سب سے معتبر تحقیقی ادارے، قومی مرکز برائے سائنسی تحقیق (CNRS – Centre National de la Recherche Scientifique)، سے ہے 1۔ ان کی علمی شناخت دو جغرافیائی اور ثقافتی طور پر بالکل مختلف خطوں میں کی گئی گہری میدانی تحقیق پر قائم ہے: پہلا مراکش کا مشرقی رِیف علاقہ اور دوسرا شمالی ہندوستان کا میوات کا علاقہ 2۔ ان کا کام فرانسیسی ساختیاتی (structuralist) روایت، بالخصوص بیسویں صدی کے مشہور ماہر علم الانسان لوئی ڈومونٹ (Louis Dumont) کے فکری ورثے سے گہرے مکالمے میں ہے، جس کا عملی مظاہرہ میو برادری پر ان کی تحقیق میں واضح طور پر نظر آتا ہے 3۔ ان کی علمی دلچسپیوں کا محور رشتہ داری کے نظام، سماجی رسومات، تبادلے کے اصول، عزت و وقار (honour) کے تصورات اور سماجی ڈھانچے کا تقابلی تجزیہ ہے 5۔

جیموس کا تحقیقی طریقہ کار ان کے تقابلی نقطہ نظر کی بہترین عکاسی کرتا ہے۔ ان کا پہلا بڑا تحقیقی کام مراکش کی اِقارئین (Iqar’iyen) قبائلی کنفیڈریشن پر تھا، جس کا نتیجہ 1981 میں Honneur et Baraka (عزت اور برکت) کے عنوان سے ایک اہم مونوگراف کی صورت میں سامنے آیا 2۔ اس تحقیق میں انہوں نے روایتی سماجی ڈھانچے میں عزت اور روحانی برکت کے تصورات کے باہمی تعلق کا تجزیہ کیا۔ اس کے بعد انہوں نے اپنا دوسرا بڑا تحقیقی منصوبہ شمالی ہندوستان کی میو برادری پر شروع کیا، جو ایک مسلم، جنگجو اور درون ازدواجی (endogamous) ذات ہے 2۔ جیموس خود اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ یہ دونوں تحقیقی میدان ہر لحاظ سے ایک دوسرے کی ضد تھے: ایک طرف مراکش کی قبائلی کنفیڈریشن تھی تو دوسری طرف ہندوستان کا ذات پات پر مبنی معاشرہ؛ ایک طرف پدری متوازی کزن سے شادی (patrilineal parallel-cousin marriage) کا رواج تھا، جو اسلامی معاشروں کی ایک کلاسک پہچان ہے، تو دوسری طرف میو برادری میں ہر قسم کی کزن میرج پر سخت پابندی تھی 2۔

یہی تضاد جیموس کے تجزیے کی بنیاد بنا۔ مراکش میں کی گئی تحقیق نے انہیں میو برادری کا مطالعہ کرنے کے لیے ایک لازمی تقابلی بنیاد فراہم کی۔ جب انہوں نے ایک ایسی مسلم کمیونٹی کا سامنا کیا جو رشتہ داری کے ایک اہم اسلامی اصول (کزن میرج) کو یکسر مسترد کرتی تھی، تو ان کے لیے یہ ایک “فطری علمی تجربہ” بن گیا۔ اس تقابلی نقطہ نظر نے انہیں “مسلم رشتہ داری” کے بنے بنائے ماڈلز سے آگے دیکھنے پر مجبور کیا۔ اس نے انہیں یہ سوال پوچھنے کا موقع فراہم کیا کہ اگر میو سماج کی بنیاد ترجیحی کزن شادی پر نہیں ہے، تو پھر وہ کون سا بنیادی اصول ہے جو ان کے سماجی ڈھانچے کو منظم کرتا ہے؟ اسی سوال کی کھوج نے انہیں بھائی بہن کے تعلق کو میو سماجی ساخت کے مرکزی ستون کے طور پر دریافت کرنے کی طرف رہنمائی کی، جو ان کی کتاب کا مرکزی مقالہ ہے۔

سیکشن 2: میوات کے میو: ایک ثقافتی سنگم پر کھڑی برادری

میو ایک مسلم نسلی گروہ ہیں جن کا آبائی وطن شمال مغربی ہندوستان کا علاقہ میوات ہے، جو جدید دور کی ریاستوں ہریانہ، راجستھان اور اتر پردیش کے سنگم پر واقع ایک تکونی خطہ ہے 9۔ وہ اپنی شناخت بنیادی طور پر راجپوت نسل سے کرتے ہیں اور خود کو ایک جنگجو ذات کے طور پر پیش کرتے ہیں 9۔ تاریخی روایات کے مطابق، ان کے آباؤ اجداد ہندو راجپوت تھے جنہوں نے 11ویں سے 17ویں صدی کے دوران مختلف صوفیائے کرام، جیسے غازی سید سالار مسعود، خواجہ معین الدین چشتی اور حضرت نظام الدین اولیاء، کے زیرِ اثر اسلام قبول کیا 10۔ تاہم، ان کی نسلی جڑیں کافی پیچیدہ ہیں، اور ان کے بہت سے گوت (gotra) یا برادری سے باہر شادی کرنے والے نسبوں کے نام پڑوسی ہندو ذاتوں جیسے مینا، اہیر اور گجر سے مشترک ہیں، جو اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ میو برادری مختلف سماجی گروہوں کے امتزاج سے وجود میں آئی ہے 10۔

میو برادری کی سب سے نمایاں خصوصیت ان کی مخلوط یا امتزاجی (syncretic) شناخت ہے۔ وہ عقیدے کے لحاظ سے مسلمان ہیں، لیکن ان کی سماجی ساخت اور رسومات کی گہری جڑیں ہندو ذات پات کے نظام اور ثقافتی روایات میں پیوست ہیں 10۔ ان کی یہ دوہری شناخت سب سے واضح طور پر ان کے رشتہ داری کے اصولوں میں نظر آتی ہے۔ وہ شمالی ہندوستان کے ہندوؤں کی طرح اپنے گوت کے اندر شادی نہیں کرتے، جو کہ ایک طرح سے اسلامی معاشروں میں رائج کزن میرج کی اجازت کی نفی ہے 3۔ تاریخی طور پر ان کی شادی کی رسومات میں اسلامی نکاح اور ہندو سپت پدی (saptapadi) دونوں کی جھلک ملتی تھی، اگرچہ وقت کے ساتھ سپت پدی کا رواج کم ہو گیا ہے 10۔ اس منفرد ثقافتی امتزاج کی وجہ سے انہیں تاریخی طور پر ایک ایسی برادری کے طور پر دیکھا جاتا رہا ہے جسے نہ تو مکمل طور پر “سچا” مسلمان سمجھا جاتا تھا اور نہ ہی ہندو 13۔

جدید دور میں میو برادری کو شدید تاریخی اور نظریاتی دباؤ کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ 1947 میں تقسیمِ ہند کے دوران الور اور بھرت پور کے علاقوں میں انہیں شدید تشدد، قتل عام اور بڑے پیمانے پر نقل مکانی کا سامنا کرنا پڑا، جسے وہ “صفایا” کے نام سے یاد کرتے ہیں 10۔ اس اجتماعی صدمے نے ان کی شناخت اور سماجی حیثیت پر گہرے اثرات مرتب کیے۔ اسی تاریخی پس منظر میں، تبلیغی جماعت جیسی اسلامی اصلاحی تحریکوں نے میوات میں جڑیں پکڑیں، جو میو برادری کی روایتی اور مخلوط رسومات کو “جاہلیت” اور غیر اسلامی قرار دے کر انہیں “خالص” اسلام کی طرف لانے کی کوشش کرتی ہیں 12۔ یہ بیرونی دباؤ اس سماجی نظام کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے جس کا مطالعہ ریمنڈ جیموس نے اپنی کتاب میں کیا ہے۔ لہٰذا، جیموس نے ایک ایسے سماجی نظام کا مطالعہ کیا جو جامد نہیں تھا، بلکہ شدید تاریخی اور نظریاتی تبدیلیوں کی زد میں تھا۔ ان کی کتاب ایک ایسے پیچیدہ سماجی ڈھانچے کا ایک انمول ریکارڈ ہے جو گہری تبدیلی کے دہانے پر کھڑا تھا۔

حصہ دوم: کتاب “شمالی ہندوستان کے میو میں رشتہ داری اور رسومات” کا گہرا تجزیہ

سیکشن 3: میو سماجی ساخت کی تشریح: رشتہ داری کی اصطلاحات اور علاقائیت

ریمنڈ جیموس کی کتاب، Kinship and Rituals Among the Meo of Northern India: Locating Sibling Relationship،

ایک منظم اور گہرے تجزیے پر مبنی ہے۔ کتاب کا آغاز میو برادری کے ایک جامع تعارف سے ہوتا ہے، جس میں ان کی ذات کی حیثیت اور عقیدے کے امتزاج کو بیان کیا گیا ہے۔ اس کے بعد کے ابواب رشتہ داری کی اصطلاحات، رشتہ داری اور علاقے کے باہمی تعلق، شادی کے اتحاد کے اصولوں اور شادی کی رسومات و لین دین پر تفصیل سے روشنی ڈالتے ہیں 15۔

جیموس کی تحقیق کا میدانی مرکز شمال مغربی ہندوستان کا گاؤں ‘بسرو’ تھا 11۔ ان کا مشاہدہ تھا کہ یہ گاؤں، جنوبی ایشیا کے بہت سے دیہاتوں کی طرح، مختلف حصوں میں منقسم تھا۔ یہ تقسیم ذاتوں اور خاص طور پر میو برادری کے مختلف نسبوں (lineages) یا پالوں کے نام پر تھی، جیسے حویلیہ، ڈانڈیا، دھند، گند، اور کمپانیہ 11۔ یہ تقسیم اس ٹھوس حقیقت کی نشاندہی کرتی ہے کہ میو معاشرے میں رشتہ داری (یعنی گوت اور پال) اور علاقائیت (یعنی گاؤں میں رہائش کا مخصوص حصہ) کے درمیان ایک گہرا اور لازم و ملزوم تعلق پایا جاتا ہے۔

جیموس میو رشتہ داری کی لغت کا تفصیلی تجزیہ کرتے ہیں تاکہ یہ سمجھا جا سکے کہ وہ اپنے سماجی تعلقات کو کس طرح درجہ بند اور بیان کرتے ہیں۔ ان کے تجزیے میں کلیدی اصطلاحات جیسے بھائی (bhāī)، بہن (bahin)، پھوپھی (والد کی بہن)، اور ماما (والدہ کا بھائی) مرکزی حیثیت رکھتی ہیں، کیونکہ یہی وہ رشتے ہیں جو ان کے سماجی ڈھانچے کی بنیاد فراہم کرتے ہیں 9۔

جدول 1: میو رشتہ داری کی کلیدی اصطلاحات (جیموس کے تجزیے کے مطابق)

اصطلاح (اردو/رومن)لغوی معنیساختیاتی اہمیت (جیموس کے مطابق)
بھائی (Bhāī)Brotherنسب کا تسلسل، خاندان کا سربراہ، اور بہن کے لیے سماجی محافظ۔
بہن (Bahin)Sisterشادی کے بعد بھی بھائی کے خاندان میں ایک اہم رسمی کردار ادا کرتی ہے۔ یہ رشتہ داری کے تسلسل کی علامت ہے۔
پھوپھی (Phuphi/Bua)Father’s Sisterاپنے بھائی کے خاندان کی زندگی کی اہم رسومات، خاص طور پر شادی کی تقریبات کی قیادت کرتی ہیں۔ ان کا کردار فعال اور مرکزی ہوتا ہے۔
ماما (Māmā)Mother’s Brotherاپنی بہن کے بچوں کی شادی میں بنیادی تحائف (بھات) اور دیگر لین دین (prestations) کے ذمہ دار ہوتے ہیں۔
بھانجا/بھانجی (Bhānjā/Bhānjī)Sister’s Son/Daughterماما کے لیے ایک اہم رشتہ، جو تحائف اور ذمہ داریوں کے بہاؤ کو ظاہر کرتا ہے۔

سیکشن 4: روایت سے انحراف: میو شادی کے اتحاد

جیموس اپنی کتاب میں بار بار اس نکتے پر زور دیتے ہیں کہ میو برادری رشتہ داری کے معاملے میں ہندوستانی مسلمانوں کے درمیان ایک “غیر معمولی” (unusual) حیثیت رکھتی ہے 3۔ ان کی سب سے نمایاں اور انوکھی خصوصیت شادی کے اصولوں سے متعلق ہے۔ وہ نہ صرف پدری متوازی کزن (والد کے بھائی کی بیٹی) سے شادی کو سختی سے منع کرتے ہیں، بلکہ ہر قسم کی کراس کزن (مثلاً والدہ کے بھائی کی بیٹی) شادی کو بھی مسترد کرتے ہیں 3۔ یہ عمل ایک “امتیازی مسلم رشتہ داری کے رواج” (diacritical Muslim kinship practice) کو شعوری طور پر مسترد کرنے کے مترادف ہے، جو عام طور پر مسلم برادریوں کی سماجی تنظیم کا ایک اہم حصہ سمجھا جاتا ہے 3۔

کزن میرج پر پابندی کے بجائے، میو برادری شادی کے لیے گوترا سے باہر شادی (lineage exogamy) کے اصول پر سختی سے عمل کرتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ کوئی بھی فرد اپنے والد کے نسبی گروہ (گوت) کے اندر شادی نہیں کر سکتا۔ یہ اصول انہیں شمالی ہندوستان کی ہندو ذاتوں، خاص طور پر جاٹوں (Jats) اور راجپوتوں کے رشتہ داری کے نظام کے بہت قریب لے آتا ہے، جو اسی طرح کی پابندیوں پر عمل کرتے ہیں 10۔ درج ذیل جدول اس فرق کو واضح کرتا ہے:

جدول 2: شادی کے اصولوں کا تقابلی خاکہ

برادری / نظاممتوازی کزن سے شادی کا اصولکراس کزن سے شادی کا اصولغالب اصول
میو (جیموس کے مطابق)ممنوعممنوعگوت سے باہر شادی (Exogamy)
عمومی شمالی ہندوممنوعممنوعگاؤں اور گوت سے باہر شادی
عام جنوبی ایشیائی مسلمترجیحی/جائزجائزنسب کے اندر شادی (Endogamy)
جنوبی ہندو (دراوڑی)ممنوعترجیحیتجویزی اتحاد (Prescriptive Alliance)

یہ تقابلی خاکہ واضح طور پر ظاہر کرتا ہے کہ میو کا نظام کس طرح اپنے ہم مذہبوں (دیگر مسلمانوں) اور اپنے پڑوسیوں (ہندوؤں) کے درمیان ایک منفرد مقام رکھتا ہے۔ وہ عقیدے میں مسلمان ہیں لیکن رشتہ داری کی ساخت میں ہندوؤں سے مشابہت رکھتے ہیں۔ یہی وہ علمی معمہ ہے جسے حل کرنے کے لیے جیموس نے “میٹا سبلنگ شپ” کا نظریہ پیش کیا۔

سیکشن 5: بھائی بہن کے جوڑے کی مرکزیت: رسم، لین دین، اور پھوپھی کا کردار

میو برادری کے منفرد شادی کے اصولوں کو سمجھنے کے لیے، جیموس زندگی کی اہم رسومات (life-cycle rites)، خاص طور پر شادی کی تقریبات، کا گہرائی سے تجزیہ کرتے ہیں۔ ان کا استدلال ہے کہ ان رسومات کے دوران ہی سماجی تعلقات اپنے عملی اور علامتی روپ میں ظاہر ہوتے ہیں 3۔ ان کی تحقیق کا ایک سب سے اہم اور کلیدی نکتہ یہ ہے کہ شادی کی رسومات میں دو کردار مرکزی حیثیت رکھتے ہیں: دولہا یا دلہن کے باپ کی شادی شدہ بہن (پھوپھی) اور ان کی والدہ کا بھائی (ماما)۔ ان دونوں کے کردار ایک دوسرے کے لیے تکمیلی (complementary) ہیں اور میو سماجی ساخت کے بنیادی منطق کو بے نقاب کرتے ہیں 3۔

پھوپھی (Father’s Sister): میو شادی کی رسومات میں پھوپھی کا کردار محض ایک مہمان کا نہیں ہوتا، بلکہ وہ ان تقریبات کی باقاعدہ قیادت کرتی ہیں۔ وہ ایک مرکزی اور فعال رسمی کردار ادا کرتی ہیں، جو اس بات کی علامت ہے کہ شادی کے بعد بھی ایک عورت کا اپنے بھائی کے خاندان سے تعلق ختم نہیں ہوتا بلکہ ایک نئی، محترم شکل اختیار کر لیتا ہے 3۔

ماما (Mother’s Brother): دوسری طرف، ماما کا کردار بنیادی تحائف اور لین دین (prestations) کی فراہمی کا ہوتا ہے۔ وہ اپنی بہن کے بچوں کی شادی کے موقع پر کپڑوں، زیورات اور نقد کی صورت میں اہم تحائف (جنہیں ‘بھات’ کہا جاتا ہے) لانے کے ذمہ دار ہوتے ہیں 3۔

جیموس “نیگ” (neg) کے تصور پر بھی خاص طور پر روشنی ڈالتے ہیں۔ یہ وہ اعزازی رقم یا تحفہ ہے جو پھوپھی کو ان کی رسمی خدمات کے لیے ادا کیا جاتا ہے۔ جیموس اسے محض ایک تحفے کے تبادلے سے الگ کرتے ہوئے دلیل دیتے ہیں کہ یہ ایک قسم کا معاوضہ (remuneration) ہے جو بہن کے فعال اور ناگزیر رسمی کردار کو تسلیم کرتا ہے اور اس کی عزت افزائی کرتا ہے 4۔ یہ لین دین ظاہر کرتا ہے کہ بھائی بہن کا رشتہ میو سماج میں محض جذباتی نہیں بلکہ ایک ساختیاتی حقیقت ہے جو حقوق و فرائض کے ایک پیچیدہ نظام پر مبنی ہے۔

جدول 3: میو شادی میں رسمی کردار اور لین دین (میٹا سبلنگ شپ کا عملی اظہار)

رسمی اداکارمرکزی فرد سے رشتہکلیدی رسمی ذمہ داریاںلین دین کی سمت (تحائف/ادائیگی)
پھوپھی (Father’s Sister)والد کی بہنکلیدی تقریبات کی قیادت، اپنے بھائی کے خاندان کے لیے مرکزی رسمی افسر کا کردار۔اپنی خدمات کے لیے رسمی ادائیگیاں (نیگ) وصول کرتی ہیں۔
ماما (Mother’s Brother)والدہ کا بھائیاپنی بہن کے خاندان کو بنیادی تحائف (بھات) فراہم کرنے کا ذمہ دار۔اہم مادی تحائف دیتا ہے۔

سیکشن 6: جیموس کا نظریاتی کلیدی ستون: “میٹا سبلنگ شپ” کا تصور

میو رشتہ داری کے نظام کی انوکھی ساخت کو بیان کرنے کے لیے، جو نہ تو مکمل طور پر نسب (descent) پر مبنی ہے اور نہ ہی اتحاد (alliance) کے روایتی نظریات پر، ریمنڈ جیموس ایک نیا اور طاقتور تصور وضع کرتے ہیں جسے وہ “میٹا سبلنگ شپ” (metasiblingship) کا نام دیتے ہیں 3۔ یہ تصور ان کی کتاب کا نظریاتی کلیدی ستون ہے اور میو سماج کے بارے میں ان کی پوری دلیل کا خلاصہ پیش کرتا ہے۔

جیموس “میٹا سبلنگ شپ” کی تعریف “شادی کے ذریعے جڑے ہوئے دو بھائی بہن کے جوڑوں کا سلسلہ” (the chain of two brother-sister pairs linked by a marriage) کے طور پر کرتے ہیں 3۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جب ایک مرد (A) ایک عورت (B) سے شادی کرتا ہے، تو یہ شادی صرف دو افراد یا دو خاندانوں کا ملاپ نہیں ہے، بلکہ یہ ایک مخصوص ساختیاتی تعلق قائم کرتی ہے جو (A) اور اس کی بہن، اور (B) اور اس کے بھائی کے درمیان ہوتا ہے۔ یہ چار افراد پر مشتمل اکائی میو رشتہ داری کے نظام کی بنیادی اکائی ہے۔

اس تصور کی نظریاتی اہمیت یہ ہے کہ یہ علم الانسان میں رائج خونی رشتوں (consanguinity) اور شادی سے بننے والے رشتوں (affinity) کے درمیان روایتی تفریق کو ختم کر دیتا ہے۔ جیموس کے مطابق، میو معاشرے میں بھائی بہن کا رشتہ اتنا بنیادی اور اٹل ہے کہ یہ شادی کے بعد بھی اپنی اہمیت برقرار رکھتا ہے اور نئے بننے والے رشتوں کی نوعیت کا تعین کرتا ہے۔ یہ “میٹا سبلنگ شپ” ہی وہ بنیادی اصول ہے جو شادی سے پہلے اور بعد کے تعلقات کو منظم کرتا ہے اور پورے میو رشتہ داری کے نظام کو اس کی مخصوص ساخت عطا کرتا ہے 3۔ یہ بھائی بہن کے تعلق کو رشتہ داری کے نظام کا ایک ایسا ناقابلِ تخفیف (irreducible) مرکز بنا دیتا ہے جس پر پورا سماجی ڈھانچہ کھڑا ہے۔ یہ تصور اس ساختیاتی مسئلے کا حل پیش کرتا ہے جو میو معاشرے کے مطالعے سے پیدا ہوتا ہے۔ چونکہ میو بار بار ہونے والی شادیوں (کزن میرج) کے ذریعے نسل در نسل مستقل خاندانی اتحاد قائم نہیں کر سکتے، اس لیے ہر شادی ایک منفرد واقعہ بن جاتی ہے جو ایک نیا، لیکن عارضی، ساختیاتی ربط پیدا کرتی ہے۔ “میٹا سبلنگ شپ” اسی منفرد، غیر دہرائے جانے والے ساختیاتی تعلق کا نام ہے جو ہر شادی کے ساتھ وجود میں آتا ہے۔

حصہ سوم: نظریاتی خدمات اور تقابلی اہمیت

سیکشن 7: علمی شخصیات سے مکالمہ: جیموس، ڈومونٹ، اور الائنس-ڈیسنٹ بحث

ریمنڈ جیموس کا کام علمی خلا میں موجود نہیں، بلکہ یہ علم الانسان، خاص طور پر جنوبی ایشیا کی بشریات، کے بڑے نظریاتی مباحث سے گہرا تعلق رکھتا ہے۔ وہ اپنی تحقیق میں واضح طور پر لوئی ڈومونٹ کے فکری ورثے اور طریقہ کار کی پیروی کرتے ہیں، جس میں رشتہ داری کی اصطلاحات، سماجی درجہ بندی، علاقائیت، اور رسومات کا ایک целостный (holistic) یا مجموعی تجزیہ شامل ہے 3۔ تاہم، وہ محض ڈومونٹ کی تقلید نہیں کرتے، بلکہ ان کے کام کو ایک تنقیدی نقطہ نظر سے آگے بڑھاتے ہیں۔ جیموس کی کتاب شمالی ہندوستانی رشتہ داری پر ایک “بالکل نیا تناظر” (completely new perspective) پیش کرتی ہے جو علم الانسان میں رائج “الائنس تھیوری” (alliance theory) اور “ڈیسنٹ تھیوری” (descent theory) کی روایتی مخالفت سے آگے نکل جاتا ہے 3۔

ڈومونٹ نے اپنے مشہور کام میں یہ دلیل دی تھی کہ جنوبی ہندوستان کے رشتہ داری کے نظام کی خاصیت یہ ہے کہ وہاں شادی کے تعلق (affinity) کو خونی رشتے (consanguinity) کے برابر درجہ حاصل ہے، اور یہ حیثیت نسل در نسل ترجیحی کراس کزن شادی کے ذریعے منتقل ہوتی رہتی ہے 16۔ جیموس کا میو برادری پر کیا گیا مطالعہ اس نظریے کے لیے ایک اہم چیلنج اور متبادل ماڈل پیش کرتا ہے۔ چونکہ میو ہر قسم کی کزن میرج کو سختی سے منع کرتے ہیں، اس لیے ان کے ہاں ‘affinity’ یا شادی کا رشتہ ڈومونٹ کے بیان کردہ طریقے سے نسل در نسل منتقل نہیں ہو سکتا۔

اس کے بجائے، جیموس کا “میٹا سبلنگ شپ” کا تصور یہ ظاہر کرتا ہے کہ میو نظام میں بنیادی قدر اور ساختیاتی اصول بھائی بہن کا رشتہ ہے، جو ہر نئی شادی کے ساتھ نئے سرے سے فعال ہوتا ہے اور سماجی تعلقات کو منظم کرتا ہے۔ یہ ڈومونٹ کے عمومی نظریے کی ایک اہم تخصیص (specification) اور تنقید ہے، کیونکہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ “ہندوستان” رشتہ داری کا کوئی ایک یکساں نظام نہیں ہے، بلکہ شمالی اور جنوبی ہندوستان کے ماڈلز میں بنیادی ساختیاتی فرق موجود ہے۔ اس طرح، جیموس ڈومونٹ کے ہی طریقہ کار کو استعمال کرتے ہوئے ان کے نتائج کی حدود کو واضح کرتے ہیں اور شمالی ہندوستانی نظام کے لیے ایک الگ اور مخصوص نظریاتی ماڈل کی ضرورت پر زور دیتے ہیں۔

سیکشن 8: تقابلی تناظر میں میو نظام: ہندوستانی رشتہ داری کا ایک منفرد ماڈل

ریمنڈ جیموس کی کتاب Kinship and Rituals Among the Meo of Northern India کی اہمیت دوہری ہے۔ اول، یہ جنوبی ایشیا کی ایک منفرد مسلم کمیونٹی کی ایک انتہائی بھرپور، گہری اور تفصیلی ایتھنوگرافی (ethnography) ہے، جو ان کی سماجی زندگی کے ان پہلوؤں کو سامنے لاتی ہے جنہیں پہلے نظر انداز کیا جاتا رہا 3۔ دوم، یہ کتاب رشتہ داری کے عالمی مطالعہ اور نظریے (kinship theory) میں ایک اہم اور मौलिक شراکت ہے، کیونکہ یہ رشتہ داری کے نظام کو سمجھنے کے لیے ایک نیا تصوراتی فریم ورک مہیا کرتی ہے 3۔

جیموس کی تحقیق ان سادہ اور عمومی تصورات کو چیلنج کرتی ہے جو ‘ہندو’ اور ‘مسلم’ سماجی ڈھانچوں کو دو بالکل الگ اور متضاد اکائیوں کے طور پر دیکھتے ہیں۔ میو برادری کا کیس یہ ظاہر کرتا ہے کہ مذہبی شناخت اور رشتہ داری کی ساخت کے درمیان تعلق انتہائی پیچیدہ، سیال اور غیر متوقع ہو سکتا ہے۔ یہ مطالعہ ظاہر کرتا ہے کہ ایک مسلم گروہ اپنے سماجی ڈھانچے کے لیے ان اصولوں کو اپنا سکتا ہے جو عام طور پر ہندو معاشروں سے منسوب کیے جاتے ہیں، اور اس عمل میں ایک منفرد اور مستحکم سماجی نظام تشکیل دے سکتا ہے۔

“میٹا سبلنگ شپ” کا تصور شمالی ہندوستان کے رشتہ داری کے نظام کو سمجھنے کے لیے ایک نیا اور طاقتور ماڈل فراہم کرتا ہے۔ یہ روایتی ماڈلز سے ہٹ کر بھائی بہن کے جوڑے کو ساختیاتی مرکز کے طور پر پیش کرتا ہے، جو ہر شادی کے ساتھ تعلقات کے ایک نئے جال کو جنم دیتا ہے۔ آخر میں، جیموس کے کام کے دیرپا اثرات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ اس نے نہ صرف میو برادری کے بارے میں ہماری سمجھ کو گہرا کیا ہے، بلکہ جنوبی ایشیا میں رشتہ داری، ذات پات، شناخت اور مذہب کے باہمی تعلق کے مطالعہ کے لیے بھی نئے راستے کھولے ہیں۔ یہ کتاب، جیسا کہ اس کے ناشرین نے بجا طور پر کہا ہے، ماہرینِ سماجیات، علم الانسان، اور مذہب کے علماء کے لیے یکساں طور پر مفید اور ناگزیر ہے 3۔

Works cited

Raymond Jamous, Le sultan des frontières. Essai d’ethnologie …, accessed July 23, 2025, https://journals.openedition.org/assr/44969

Raymond Jamous – Laboratoire d’ethnologie et de sociologie comparative, accessed July 23, 2025, https://lesc-cnrs.fr/fr/profil-utilisateur/rjamous

Kinship and Rituals Among the Meo of Northern India: Locating Sibling Relationship, accessed July 23, 2025, https://readersend.com/product/kinship-and-rituals-among-the-meo-of-northern-india-locating-sibling-relationship/

From Donation to Ritual Payment: A Cultural Transformation, accessed July 23, 2025, https://www.wisdomlib.org/science/journal/archives-of-social-sciences-of-religions/d/doc1450814.html

Of Relations and the Dead | Four Societies Viewed from the Angle of Th – Taylor & Francis eBooks, accessed July 23, 2025, https://www.taylorfrancis.com/books/mono/10.4324/9781003135234/relations-dead-raymond-jamous-andre-iteanu-daniel-de-coppet-cecile-barraud

Raymond Jamous | Cairn.info, accessed July 23, 2025, https://droit.cairn.info/publications-de-raymond-jamous–35574?lang=en

Review of Middle East Studies: Volume 17 – Issue 1 | Cambridge Core, accessed July 23, 2025, https://www.cambridge.org/core/journals/review-of-middle-east-studies/issue/D65EA7C752072BDDF6D70451051EB5C4

International Journal of Middle East Studies: Volume 15 – Issue 3 | Cambridge Core, accessed July 23, 2025, https://www.cambridge.org/core/journals/international-journal-of-middle-east-studies/issue/80E91E24B247850A9FA1EC5725A236A0

Kinship and Rituals Among the Meo of Northern India: Locating Sibling – Google Books, accessed July 23, 2025, https://books.google.com/books/about/Kinship_and_Rituals_Among_the_Meo_of_Nor.html?id=BV5uAAAAMAAJ

Meo (ethnic group) – Wikipedia, accessed July 23, 2025, https://en.wikipedia.org/wiki/Meo_(ethnic_group)

The village of Bisru | tarosa – WordPress.com, accessed July 23, 2025, https://tarosaproject.wordpress.com/case-studies/the-village-of-bisru/

Literature & Culture – Mewati Dunya, accessed July 23, 2025, https://mewatidunya.com/cultures/detail/36/Meo+History

Meo Muslim, Mev, Mewati Muslim – UBC Library Open Collections, accessed July 23, 2025, https://open.library.ubc.ca/media/stream/pdf/52387/1.0394975/2

(PDF) Article: Negotiating the Question of Caste, Islam and Indian Muslims: Caste Elements among Meos of Mewat Published by: Indian Sociological Society – ResearchGate, accessed July 23, 2025, https://www.researchgate.net/publication/375487108_Article_Negotiating_the_Question_of_Caste_Islam_and_Indian_Muslims_Caste_Elements_among_Meos_of_Mewat_Published_by_Indian_Sociological_Society

Kinship and Rituals Among the Meo of Northern India by Raymond …, accessed July 23, 2025, https://indiaclub.com/products/12701-kinship-and-rituals-among-the-meo-of-northern-india

The value question in India : Ethnographic reflections on an ongoing debate | HAU, accessed July 23, 2025, https://www.journals.uchicago.edu/doi/10.14318/hau3.1.007

Leave a Comment

Hakeem Muhammad Younas Shahid

Hakeem Muhammad Younas Shahid

Hakeem Muhammad Younas Shahid, the visionary mind behind Tibb4all, revolutionizes education and daily life enhancement in Pakistan. His passion for knowledge and unwavering community dedication inspire all who seek progress and enlightenment.

More About Me

Newsletter

Top Selling Multipurpose WP Theme