+92 3238537640

saadyounas539@gmail.com

Share Social Media

Dietary system in early Islam

ابتداء اسلام میں غذائی نظام
Dietary system in early Islam

النظام الغذائي في بداية الإسلام

1 / 1 – Dietary system in early Islam(dunyakailm.com).jpg
1 / 1 – Dietary system in early Islam(dunyakailm.com).jpg

 

حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو
ہم کھانے پینے والی احادیث کو بیان کرنے سے پہلے ایک جھلک مسلمانوں کی معیشت کے بارہ میں دکھاتے ہیں تاکہ آنے والے صفحات میں بیان کئے جانے والے حالات سمجھے جاسکیں۔ اس موضوع پر بیان ہونے والی روایت کو سمجھنے میں آسانی رہے۔
حضرت ام المومنین عائشہ صدیقہ ؅فرماتی ہیں ، جب سے ہم مدینہ میں آئے آپ کی رحلت تک کبھی تین رات تک لگاتار پیٹ بھر کے کھانا نہیں کھایا(بخاری)اسی طرح حضرت ابو ہریرہ سے بھی مروی ہے۔ (بخاری) آخر میں اماں نے بات ہی ختم کردی کہ آخری وقت میں کھجور اور پانی کے علاوہ کوئی چیز پیٹ بھرنے کے لئے موجود نہ تھی۔

سردیوں میں کھجور کھانے کے 8 فوائد

اسی طرح حضرت نعمان بن بشیر؄ سے مروی ہے کہ میں رسول اللہﷺ کو کم قیمت کی کھجوروں سے پیٹ بھرتے دیکھا۔ایسی طرح کی روایت حضرت عمر ابن الخطاب؄ سے بھی مروی ہے۔کئی دنوں تک ردی قسم کے کھجوروں کے علاوہ کوئی چیز کھانے کے لئے میسر نہ تھی(۔صحيح البخاري (3/ 155صحيح مسلم (3/ 1547)کھجوریں تو رہیں ایک طرف، بھوک کی شدت کی وجہ سے پیلو کے پھل تک کھانے پڑے۔
غزوات میں یہ نوبت کئی بار آئی(مسند احمد بن حنبل) کچھ احوال نادرہ بھی کتب احادیث میں ملتے ہیں کہ بھوک کی شدت میں درختوںکے پتے بھی کھانے پڑے۔ ایک طویل روایت بیان کی جاتی ہے تاکہ ان حالات کو سمجھنے میں مدد ملے جن کا تذکرہ کیا جارہا ہے۔

حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں سب سے پہلا عرب ہوں جس نے اللہ کے راستے میں تیر چلائے۔ ہم نے اس حال میں وقت گزارا ہے کہ جہاد کر رہے ہیں اور ہمارے پاس کھانے کی کوئی چیز حبلہ کے پتوں اور اس ببول کے سوا کھانے کے لیے نہیں تھی اور بکری کی مینگنیوں کی طرح ہم پاخانہ کیا کرتے تھے۔ اب یہ بنو اسد کے لوگ مجھ کو اسلام سکھلا کر درست کرنا چاہتے ہیں پھر تو میں بالکل بدنصیب ٹھہرا اور میرا سارا کیا کرایا اکارت گیا(صحيح البخاري (7/ 74)صحيح مسلم (4/ 2277)صحيح ابن حبان – مخرجا (15/ 449)الجامع الصحيح للسنن والمسانيد (15/ 440)

سر درد، گھٹنوں کے درد جیسے ان 7 مسائل میں ببول کی پھلی کا پاؤڈر فائدہ مند  ہے، استعمال کرنے کا طریقہ جانیں۔ : healthcareurduweb

صحابی رسولﷺ کہتے تھے ہمارے پاس رسی کے پتوں کے علاوہ کوئی کھانا نہیں تھا، جو صحراؤں اور صحراؤں میں درخت ہیں۔ اس لیے وہ اس قبض کو بیان کرتے ہیں جو اس کاغذ کے کھانے کی وجہ سے ان کو لاحق ہوا کرتا تھا اور کھانے کے معاملے میں اس کے لیے کوئی جگہ یا متبادل نہ مل سکا۔

ایک اور شارح لکھتے ہیں:
ہمارے پاس رسی کے پتوں کے سوا کوئی خوراک نہیں ہے اور یہ سمر، رسی سمور ہے اور یہ العدۃ کے درخت سے ہے، یہ درخت صحرا کے ان درختوں میں سے ایک شمار ہوتا ہے جس میں کانٹے ہوتے ہیں اور یہ اب تک مشہور ہے۔ آج تک اور حجاز کی سرزمین میں بہت زیادہ ہے، وہ کہتا ہے: “ہمارے پاس رسی کے پتوں اور اس الثمر کے سوا کوئی کھانا نہیں”، اور بخاری کی یہ روایت اس طرح ہے: “اور یہ الثمر”، اور بعض روایات میں ہے: “ہمارے پاس اس الثمر کے پتوں کے علاوہ کوئی کھانا نہیں ہے”، یعنی: یہ الثمر پتی، معنی: الثمر پتی، اور بعض اہل علم نے ان دونوں کو ملا کر اس پر غور کیا ہے۔ ہمارے پاس رسی کے پتوں کے علاوہ کوئی کھانا نہیں ہے اور اس سمر کا مطلب یہ ہے کہ اس میں پھل سے مشابہ چیز نکلتی ہے اور وہ اسے اس پتوں کے ساتھ کھاتے ہیں، سمر کے پتے اور ثمر کے پتے صرف کھاتے ہیں۔ حیوانات (جانور) اور اسی لیے فرمایا: ’’ہم میں سے کوئی بھیڑ کی طرح لیٹتا ہے‘‘ کا مطلب ہے: جب وہ بیت الخلاء جاتا ہے اور بھیڑ کی طرح لیٹ جاتا ہے، تو ’’اس کا پیسہ ملایا جاتا ہے‘‘ کا مطلب ہے: ایک روایت میں آیا ہے: وہ گوبر یعنی گوبر نکالتا ہے، اور یہ اس لیے کہ وہ جانوروں کا کھانا کھاتا ہے، اور وہ درختوں کے پتے ہیں جن کے مال میں ملاوٹ ہوتی ہے۔

یہ اس صورت حال کی طرف اشارہ کرتا ہے جس میں تاریخ کی سب سے معزز نسل، اور خدا کے نزدیک لوگوں میں سب سے زیادہ معزز – غالب اور عظیم – انبیاء کے بعد – ان پر درود و سلام ہو – خدا کی طرف سے منتخب کردہ لوگ تھے – غالب اور عظیم۔ – اپنے نبی کی صحبت کے لیے، خدا کی دعائیں اور سلام ہو، دنیا کی زندگی انسان کے لیے اچھی چیز ہے کہ خدا – غالب اور اعلیٰ – ان کے لیے جمع ہوئے، حقیقت میں جب دنیا کو سپرد کیا گیا تھا۔ انہوں نے فارس اور رومیوں کو فتح کرنے کے بعد وہ کچھ حاصل نہیں کیا جو ان کے بعد آنے والے لوگوں کے ساتھ عیش و عشرت، وسعت اور غفلت کے لحاظ سے ہوا جو دنیا اور اس کے بربادی کے بارے میں مشغولیت کا نتیجہ ہے۔

اصحاب صفہ اور کھانے پینے کے اسباب

حعتبہ بن غزوان؄ سے بھی اسی قسم کی روایت موجود ہے کی جنگوں میں ہمارے پاس کھانے کو کچھ نہیں ہوتا تھا تو درختوں کے پتوں سے پیٹ بھرا کر تے تھے ( احمد ) ان تینوں روایات کو ملاکر دیکھا جائے تو کھانے پینے کی اشیاء کی قلت اور عسرت حالات کا اندازہ کیا جاسکتا ہے۔اگر اصحاب صفہ کی حالت کا اندازہ لگائیں تو انہیں عمومی طورپرغذائی سہولت نہ ہونے کے برابر تھیں۔انہیں بھوک کی وجہ سے غشی کے دورے بھی پڑجایا کرتے تھے،جب لوگ نماز کے لئے آتے تو ہمیں بے ہوش دیکھ کر مجنون سمجھا کرتے تھے۔بخدا یہ جنون نہیں بلکہ بھوک کی وجہ سے بے ہوشی ہوا کرتی تھی(ترمذی)

کھجور - آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا

حضرت ابو ہریرہ رض خود بھی اصحاب صفہ میں سے تھے فرماتے ہیں میں ممبر اور حجرہ عائشہ کے درمیان بھوک کی وجہ سے بے ہوش پڑا رہا کرتھا لوگ مجنوں سمجھ کر میری گردن پر پیر رکھ کر نکلتے مجھے مجنوں سمجھتے خدا کی قسم یہ جنون نہیں بلکہ بھوک تھی(ترمذی)
ایک طویل حدیث تمام حالات کو کھول دینے کے لئے کافی ہے۔

ہم سے مجاہد نے بیان کیا کہ ابوہریرہ ؄ کہا کرتے تھے کہ اللہ کی قسم جس کے سوا کوئی معبود نہیں میں (زمانہ نبوی میں) بھوک کے مارے زمین پر اپنے پیٹ کے بل لیٹ جاتا تھا اور کبھی میں بھوک کے مارے اپنے پیٹ پر پتھر باندھا کرتا تھا۔ ایک دن میں اس راستے پر بیٹھ گیا جس سے صحابہ نکلتے تھے۔ ابوبکر صدیق ؄ گزرے اور میں نے ان سے کتاب اللہ کی ایک آیت کے بارے میں پوچھا، میرے پوچھنے کا مقصد صرف یہ تھا کہ وہ مجھے کچھ کھلا دیں، مگر وہ چلے گئے اور کچھ نہیں کیا۔ پھر عمر رضی اللہ عنہ میرے پاس سے گزرے، میں نے ان سے بھی قرآن مجید کی ایک آیت پوچھی اور پوچھنے کا مقصد صرف یہ تھا کہ وہ مجھے کچھ کھلا دیں، مگر وہ بھی گزر گئے اور کچھ نہیں کیا۔ اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم گزرے اور آپ نے جب مجھے دیکھا تو آپ مسکرا دئیے اور جو میرے دل میں اور جو میرے چہرے پر تھا آپ نے پہچان لیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اباہر! میں نے عرض کیا لبیک، یا رسول اللہ! فرمایا میرے ساتھ آ جاؤ اور آپ چلنے لگے۔ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے چل دیا۔

دودھ کا پیالہ – Roshnai – روشنائی

پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اندر گھر میں تشریف لے گئے۔ پھر میں نے اجازت چاہی اور مجھے اجازت ملی۔ جب آپ داخل ہوئے تو ایک پیالے میں دودھ ملا۔ دریافت فرمایا کہ یہ دودھ کہاں سے آیا ہے؟ کہا فلاں یا فلانی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے تحفہ میں بھیجا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اباہریرہ! میں نے عرض کیا لبیک، یا رسول اللہ! فرمایا، اہل صفہ کے پاس جاؤ اور انہیں بھی میرے پاس بلا لاؤ۔ کہا کہ اہل صفہ اسلام کے مہمان ہیں، وہ نہ کسی کے گھر پناہ ڈھونڈھتے، نہ کسی کے مال میں اور نہ کسی کے پاس! جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس صدقہ آتا تو اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم انہیں کے پاس بھیج دیتے اور خود اس میں سے کچھ نہ رکھتے۔ البتہ جب آپ کے پاس تحفہ آتا تو انہیں بلوا بھیجتے اور خود بھی اس میں سے کچھ کھاتے اور انہیں بھی شریک کرتے۔ چنانچہ مجھے یہ بات ناگوار گزری اور میں نے سوچا کہ یہ دودھ ہے ہی کتنا کہ سارے صفہ والوں میں تقسیم ہو، اس کا حقدار میں تھا کہ اسے پی کر کچھ قوت حاصل کرتا۔ جب صفہ والے آئیں گے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مجھ سے فرمائیں گے اور میں انہیں اسے دے دوں گا۔ مجھے تو شاید اس دودھ میں سے کچھ بھی نہیں ملے گا لیکن اللہ اور اس کے رسول کی حکم برداری کے سوا کوئی اور چارہ بھی نہیں تھا۔

چنانچہ میں ان کے پاس آیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت پہنچائی، وہ آ گئے اور اجازت چاہی۔ انہیں اجازت مل گئی پھر وہ گھر میں اپنی اپنی جگہ بیٹھ گئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابوہریرہ ! میں نے عرض کیا لبیک، یا رسول اللہ! فرمایا لو اور اسے ان سب حاضرین کو دے دو۔ بیان کیا کہ پھر میں نے پیالہ پکڑ لیا اور ایک ایک کو دینے لگا۔ ایک شخص دودھ پی کر جب سیراب ہو جاتا تو مجھے پیالہ واپس کر دیتا پھر دوسرے شخص کو دیتا وہ بھی سیراب ہو کر پیتا پھر پیالہ مجھ کو واپس کر دیتا اور اسی طرح تیسرا پی کر پھر مجھے پیالہ واپس کر دیتا۔ اس طرح میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچا لوگ پی کر سیراب ہو چکے تھے۔

آخر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پیالہ پکڑا اور اپنے ہاتھ پر رکھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری طرف دیکھا اور مسکرا کر فرمایا، ابوہریرہ! میں نے عرض کیا، لبیک، یا رسول اللہ! فرمایا، اب میں اور تم باقی رہ گئے ہیں۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ نے سچ فرمایا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بیٹھ جاؤ اور پیو۔ میں بیٹھ گیا اور میں نے دودھ پیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم برابر فرماتے رہے کہ اور پیو آخر مجھے کہنا پڑا، نہیں اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے، اب بالکل گنجائش نہیں ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، پھر مجھے دے دو، میں نے پیالہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دے دیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کی حمد بیان کی اور بسم اللہ پڑھ کر بچا ہوا خود پی گئے۔صحيح البخاري (8/ 97)مسند أحمد ط الرسالة (16/ 399)السنن الكبرى للنسائي (10/ 391)الجامع الصحيح للسنن والمسانيد (1/ 473)

حضرت انسؓ کی روایت ہے کہ ایک بار دودھ میں پانی ملا کر آپ کو پیالہ ہدیہ کیا گیا۔ آپ نے نوش فرما کر پہلے ایک اعرابی کو دیا جو داہنے ہاتھ بیٹھا تھا کہ سنتِ نبویؐ یہی ہے اور پھر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو عطا فرمایا جو بائیں جانب نشست رکھتے تھے۔ (مسلم،کتاب الاشربہ،باب استحباب ادارۃ الماءواللبن ونحوھاعن یمین المبتدی)

اہل صفہ کی بھوک کس سے پوشیدہ ہے ان لوگوں کا گزر بسر مدینہ منورہ کے مخیر حضرات کے تحفے تحائف ہوا کرتے تھے کھانے پینے کا کوئی مستقل ذریعہ نہ تھا۔بھوک کے سائے سارے مسلمانوں کے گھروں پر منڈلاتے تھے،جو بھی حلال چیز میسر آتی کھالیاکرتے تھے،روایات گھاس پھونس تک کھانے کا ذکر ملتا ہے۔اہل خیر اپنے باغات سے کچھ کھجور کے تازہ خوشے لاکر مسجد میں لٹکا دیا کرتے تھے۔لوگ بقدر ھاجت ان سے اپنی بھوک مٹالیا کرتے تھے۔

کھجور خطرات کی زد میں - ایکسپریس اردو

ایک مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس کے پاس دو آدمیوں کا کھانا ہو وہ تیسرے آدمی کو لے جائے، اور جس کے پاس چار کا ہو وہ پانچویں اور چھٹے کو لے کر جائے ، حضرت ابوبکرؓ اپنے ساتھ تین افراد کو لے کر آجاتے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم دس دس آدمیوں کو لے کر چلے جاتے۔ (صحیح البخاری: ۲/۴۶۰، رقم الحدیث: ۵۶۷، صحیح مسلم: ۱۰/۳۸۳، رقم الحدیث: ۳۸۳۳)
حضرت علی بن ابی طالب ؄ ایک دن بھوک سے نڈھال ہوکر گھر سے باہر تشریف لائے،دیکھا کہ ایک دیہاتی اپنے باغ کو سیراب کررہا ہے۔پوچھا بھئی ایک ڈول کی کتنی مزدوری دوگے ؟کیا ایک ڈول کے بدلہ میں ایک کھجور دے سکتے ہو؟جواب مثبت تھا کہ ایک ڈول کے بدلہ میں ایک کھجور دونگا ،ڈول نکالتے رہے کھجور وصول کرتے رہے۔ جب مٹھی بھر گئی تو فرمانے لگے بس اتنا کافی ہے ۔کھجوریں لیکر واپس چلے آئے کہ اتنا کافی ہے(ترمذی)

اسی طرح زید حارثہ رضی اللہ عنیصحابی رسولﷺ ہیں انہوں ایک یہودی کی مزدوری کی عصر تک ایک صاع کھجور یں ملیں(واقدی)کھانے پینے کے لحاظ سے مسلمانوں کی حالت کا اندازہ ہوگیا ہوگا،کہ کھانے پینے کے لئے انواع و اقسام کھانے تو رہے ایک طرف یہاں تو کئی کئی وقتوں تک فاقوں کی نوبت آیا کرتی تھی ۔کچھ کتابیں ان باتوں کو کم اہم سمجھ کر ہلکے پھلکے انداز میں بیان کرتی ہیں یا ان جیسے واقعات کو بطور تبریک بیان کرتی ہیں انہیں مستقل عنوا ن کے تحت بمشکل بیان دیکھا گیا ہے۔

کھانے پینے کے عمومی حالات۔

روایات میں موجود ہے رسول اللہ ﷺکے پڑوسی جوکہ انصار سے تعلق رکھتے تھے،روزانہ دودھ بھیجا کر تے تھے۔طبری کی روایت کے مطابق کچھ دودھ والی انٹنیاں تھیں جن پر گھرانہ رسول اللہ ﷺکا گزر بسر ہوا (تاریخ طبری)ام المومنین ام سلمہ فرماتی ہیں گھرانہ نبوت میں عمومی طورپر رات کھانے کے طورپر صرف دودھ پرگزر بسر ہوتی تھی۔یہ ان اونٹنیوں کا دودھ ہوتا تھا جو چرگاہ میں چراکرتی تھیں۔ محدثین کرام نے آپ کی بکریوں کے نام لکھے ہیں(ابن سعد جلد اول)

عام الوفود کے بعد کچھ وسعت پیدا ہوئی تھی آپ نے سو اونٹوں کی قربانی فرمائی (سنن ابی دائود)آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دودھ دینے والی اونٹنیاں پینتالیس تھیں ( نشرالطیب بحوالہ زادالمعاد ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سو بکریاں تھیں – اس مقدار سے زیادہ نہ ہونے دیتے تھے اور جب کوئی بچہ پیدا ہوتا تو ایک بکری ذبح کرلیتے تھے ( زادالمعاد بحوالہ نشرالطیب ابوداؤد شریف ص ١٩ حدیث نمبر ٣ )

حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتی ہیں«ما شبع ال محمد من خبز شعير يومين متتابعين حتى قبض رسول الله» یعنی آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم نےدو دن تک سیر ہوکر جو کی روٹی بھی نہیں کھائی۔”آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود یہ دعا فرمایا کرتے۔«ا«اللَّهُمَّ ارْزُقْ آلَ مُحَمَّدٍ قُوتًا»یعنی اے اللہ ! محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا رزق ضرورت کے مطابق رکھ۔”صحيح البخاري (8/ 98)

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Company

Our Dunyakailm website brings you the convenience of instant access to a diverse range of titles, spanning genres from fiction and non-fiction to self-help, business.

Features

You have been successfully Subscribed! Ops! Something went wrong, please try again.

Most Recent Posts

  • All Post
  • (Eid Collection Books ) عید پر کتابیں
  • (Story) کہانیاں
  • /Mewati literatureمیواتی ادب
  • Afsanay ( افسانے )
  • Article آرٹیکلز
  • Biography(شخصیات)
  • Children (بچوں کے لئے)
  • Cooking/Recipes (کھانے)
  • Dictionary/لغات
  • Digest(ڈائجسٹ)
  • Digital Marketing and the Internet
  • Economy (معیشت)
  • English Books
  • Freelancing and Net Earning
  • General Knowledge ( جنرل نالج)
  • Happy Defence Day
  • Health(صحت)
  • Hikmat vedos
  • History( تاریخ )
  • Hobbies (شوق)
  • Homeopathic Books
  • Information Technologies
  • ISLAMIC BOOKS (اسلامی کتابیں)
  • Knowledge Books (نالج)
  • Marriage(شادی)
  • Masters Courses
  • Novel (ناول)
  • Poetry(شاعری)
  • Political(سیاست)
  • Psychology (نفسیات)
  • Science (سائنس)
  • Social (سماجی)
  • Tibbi Article طبی آرٹیکل
  • Tibbi Books طبی کتب
  • Uncategorized
  • War (جنگ)
  • اردو ادب آرٹیکل
  • اردو اسلامی آرٹیکل
  • اردو میں مفت اسلامی کتابیں
  • اقوال زرین
  • دعوت اسلامی کتب
  • ڈاکٹر اسرار احمد کتب
  • روحانیت/عملیات
  • سٹیفن ہاکنگ کی کتب
  • سوانح عمری
  • سیاسی آرٹیکل
  • سید ابو الاعلی مودویؒ کتب خانہ
  • علامہ خالد محمودؒ کی کتابیں
  • عملیات
  • عملیات۔وظائف
  • قاسم علی شاہ
  • قانون مفرد اعضاء
  • کتب حکیم قاری محمد یونس شاہد میو
  • کتب خانہ مولانا محمد موسی روحانی البازی
  • متبہ سید ابو الاعلی مودودیؒ
  • مفتی تقی عثمانی کتب
  • مکتبہ جات۔
  • مکتبہ صوفی عبدالحمید سواتیؒ
  • میرے ذاتی تجربات /نسخہ جات
  • ھومیوپیتھک
  • ویڈیوز
    •   Back
    • Arabic Books (عربی کتابیں)
    • Kutub Fiqh (کتب فقہ)
    • Kutub Hadees (کتب حدیث)
    • Kutub Tafsir (کتب تفسیر)
    • Quran Majeed (قرآن مجید)
    • محمد الیاس عطار قادری کتب۔ رسالے

Category

Our Dunyakailm website brings you the convenience of instant access.

Products

Sitemap

New Releases

Best Sellers

Newsletter

Help

Copyright

Privacy Policy

Mailing List

© 2023 Created by Dunyakailm