گردوں کی صحت اور پانی کی مقدار کا تعین

0 comment 55 views
گردوں کی صحت اور پانی کی مقدار کا تعین
گردوں کی صحت اور پانی کی مقدار کا تعین

گردوں کی صحت اور پانی کی مقدار کا تعین

گردے کے مریض کے لیے پانی کی مقدار کا تعین ان کی طبی حالت، گردوں کی کارکردگی اور بیماری کی نوعیت پر منحصر ہوتا ہے۔ عام طور پر، درج ذیل اصولوں کو مدنظر رکھا جاتا ہے:

1. گردے کی حالت کے مطابق پانی کی مقدار:

  • گردے صحیح کام کر رہے ہوں:
    اگر گردے صحیح کام کر رہے ہوں، تو عام طور پر روزانہ 6 سے 8 گلاس (تقریباً 1.5 سے 2 لیٹر) پانی پینا مناسب ہے۔
Advertisements

گردے کے امراض (Chronic Kidney Disease – CKD):
گردے کے مرض میں، خاص طور پر جب گردے کمزور ہو رہے ہوں، ڈاکٹر عام طور پر پانی کی مقدار محدود کرنے کا مشورہ دیتے ہیں تاکہ جسم میں پانی کی زیادتی (Fluid Overload) نہ ہو۔

2. پیشاب کی مقدار کے مطابق:

گردے کے مرض میں پانی کی مقدار کا فیصلہ پیشاب کی مقدار پر ہوتا ہے:

  • اگر مریض کم پیشاب کرتا ہے یا بالکل نہیں کرتا، تو پانی کی مقدار کو محدود کرنا ضروری ہے۔
  • ڈاکٹر عام طور پر روزانہ پیشاب کی مقدار کو نوٹ کرتے ہیں اور اسی کے مطابق پانی تجویز کرتے ہیں (مثلاً پیشاب کی مقدار + 500 ملی لیٹر اضافی)۔

3. ڈائیلاسز کے مریض:

ڈائیلاسز کے دوران جسم سے اضافی پانی نکالا جاتا ہے، اس لیے ان مریضوں کو پانی کی مقدار محدود رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے۔

  • عموماً ڈائیلاسز کے مریض روزانہ 500-1000 ملی لیٹر پانی پی سکتے ہیں، لیکن یہ ڈاکٹر کی ہدایات پر منحصر ہے۔

4. اضافی ہدایات:

  • پانی کی مقدار نمکیات کے استعمال پر بھی منحصر ہے؛ زیادہ نمک کھانے سے پیاس زیادہ لگتی ہے، جس سے پانی کی مقدار بڑھ سکتی ہے۔
  • پھل، سبزیاں اور دیگر کھانے جن میں پانی شامل ہو، ان کا حساب بھی پانی کی مقدار میں شامل کیا جاتا ہے۔
اہم مشورہ:

گردے کے مریض کو اپنی پانی کی مقدار کے بارے میں ہمیشہ اپنے ڈاکٹر یا نیفرولوجسٹ سے مشورہ کرنا چاہیے۔ غیر ضروری پانی پینا یا پانی کی کمی، دونوں نقصان دہ ہو سکتے ہیں۔

پیشاب کی نالی کی صحت

پیشاب کی نالی (Urinary Tract) انسان کے جسم کا ایک اہم نظام ہے جو جسم سے فضلات اور فاضل مواد کو نکالنے کا کام کرتا ہے۔ اس نظام کو صحت مند رکھنے کے لیے درج ذیل باتوں کا خیال رکھنا ضروری ہے:

  1. پانی زیادہ پینا (روزانہ 8-10 گلاس)۔
  2. پیشاب کو روکنے سے گریز کرنا۔
  3. صفائی کا خیال رکھنا، خاص طور پر پیشاب کے بعد۔
  4. ایسی خوراک کا استعمال جو مثانے کو صحت مند رکھے، جیسے کرین بیری جوس۔
  5. پیشاب میں جلن یا انفیکشن کی علامات ظاہر ہونے پر فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنا۔

پیشاب کیسے بنتا ہے؟

پیشاب جسم کے اندر خون کو صاف کرنے کے عمل کا نتیجہ ہے۔ یہ عمل گردوں (Kidneys) میں ہوتا ہے۔

خون کی صفائی:
گردے خون میں موجود فضلات، اضافی پانی اور نمکیات کو فلٹر کرتے ہیں۔

  1. پیشاب کی تشکیل:
    فلٹر شدہ مواد گردے کے اندر چھوٹے یونٹ (Nephrons) میں جمع ہوتا ہے، جہاں سے یہ پیشاب کی صورت اختیار کر لیتا ہے۔
  2. ذخیرہ:
    تیار شدہ پیشاب گردے سے حالب (Ureter) کے ذریعے مثانے (Bladder) میں پہنچتا ہے، جہاں یہ وقتی طور پر ذخیرہ ہوتا ہے۔
  3. اخراج:
    جب مثانہ بھر جاتا ہے، تو اعصاب دماغ کو سگنل بھیجتے ہیں، اور پیشاب پیشاب کی نالی (Urethra) کے ذریعے جسم سے خارج ہوتا ہے۔

پیشاب کی پیدائش اور اخراج کا خاکہ

  1. گردے (Kidneys):
    خون کو فلٹر کر کے پیشاب بناتے ہیں۔
  2. حالب (Ureter):
    گردے سے پیشاب کو مثانے تک پہنچاتے ہیں۔
  3. مثانہ (Bladder):
    پیشاب کو ذخیرہ کرنے کی جگہ۔
  4. پیشاب کی نالی (Urethra):
    پیشاب کو جسم سے خارج کرنے کا راستہ۔

خاکہ

خون –> گردے –> حالب –> مثانہ –> پیشاب کی نالی –> اخراج

اگر پیشاب کی نالی میں کوئی مسئلہ ہو، جیسے جلن، خون آنا، یا بار بار پیشاب آنا، تو فوری معالج سے مشورہ کریں۔

Leave a Comment

Hakeem Muhammad Younas Shahid

Hakeem Muhammad Younas Shahid

Hakeem Muhammad Younas Shahid, the visionary mind behind Tibb4all, revolutionizes education and daily life enhancement in Pakistan. His passion for knowledge and unwavering community dedication inspire all who seek progress and enlightenment.

More About Me

Newsletter

Top Selling Multipurpose WP Theme