کچلہ کے بارہ میں میرے تجربات و مشاہدات2

0 comment 30 views

..My experiences and observations about Kuchla.part.2

کچلہ کے بارہ میں میرے تجربات و مشاہدات2

Advertisements

تحریر :حکیم قاری محمد یونس شاہد میو منتظم اعلی سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبوی کاہنہ نولاہور پاکستان

ہندو ویدک  میں کچلہ کے بارہ میں بہت سی اساطیری داستانیں کہی سنائی جاتی ہیں۔اس کی مختلف توجیہات بیان کی جاتی ہیں۔مجھے آج بھی یاد ہے 35سال پہلے جب طب سے جنون کی حد تک لگائو تھا ،میدان عمل میں نیا نیا تھا۔جو کتاب دیکھی، پڑھ ڈالی ۔بسوں کے سفر ہوا کرتے تھے۔سفر بھی مطالعہ کےلئے وقت فراہم کیا کرتاتھا ۔زندگی کے اتنے جھمیلے نہ تھے ۔جو کچھ تھا، پر سکون تھا۔کمی کا خدشہ نہ زیادتی کی فکر، جو ملتا قابل شکر تھا۔

جب پہلی بار استاد الحکماء محمد عبد اللہ صاحب کی کنز المجربات ملی تو دل باغ باغ ہوگیا۔اس میں کچلہ کی تدبیر اور اسے قابل استعمال بنانے کا جو گُر بیان کیا گیا تھا آزمانے کا فیصلہ کیا۔

پنساری کے پاس پہنچا ۔کچلہ طلب کیا ۔دکان پر بیٹھا شخص ایسے اُچھلا جیسے واہگہ بارڈر سے انڈیا نے حملہ کردیا ہو۔پہلے تو اسے یقین نہ آیاکہ میں کچلہ مانگ رہا ہوں۔بار بار پوچھا،کچلہ ہی کہا ہے ؟ میں نے اثبات میں سر ہلایا۔زندگی کا پہلا موقع تھا کہ کچلہ دیکھنے کو ملا۔پنساری کی لیت و لعل سے سمجھ گیا کہ یہ کم عمر سمجھ کر دینے پر آمادہ نہیں ہے۔قریب ہی ایک جاننے والے تھے،میرے نمازی تھے،انہوں نے سلام کیا حال احوال معلوم کئے۔ دکان پر کھڑے ہونے کا سبب دریافت کیا۔پنساری سے کہا۔امام صاحب ہیں۔بہت اچھے انسان ہمارے قاری صاحب ہیں انہیں بہترین اجزاء دینا۔ تاکہ یہ بہتر نسخہ بنا سکیں۔گویا کہ یہ سفارش تھی کو جسے پنساری نے قبول کیا۔دو روپے کا کچلہ لئے خوشی خوشی رہائش گاہ پہنچا۔یہ مسجد کی طرف سے مجھے دی گئی تھی۔جب میں نے اپنے شاگردوں سے جو کہ میرے پاس ناظرہ و حفظ کے طالب علم تھے کو نسخہ کے بارہ میں بتایا کہ دودھ گھی وغیرہ کی ضرورت ہوگی تو انہوں نے مجھے گھی دودھ وافر مقدار میں مہیا کردیا ۔ساتھ میں کئی گاہگ بھی مہیا کئے جنہوں نے مکمل عقیدت ہماری حکمت کی تصدیق کی اور نسخہ کے لئے ایڈوانس بھی جمع کرادیا ۔ میرے لئے اتنا ہی کافی تھا کہ ایک ماہ کا موٹر سائکل کا پٹرول کا بند بست ہوگیا۔

کچھ جو عقیدت تھا۔کچھ طبی کتب پر ایمان کی حد تک یقین تھا۔سوچوں کی دنیا محدود تھی۔نسخہ کامیاب رہا۔دیہاتی لوگ کچلہ کی پوڑیہ لینے میرے پاسآجاتے ۔دودھ بھی ساتھ لے آتے۔مجھے بھی پلاتے ،خود بھی پیتے۔ساتھ میں مٹھی باندھ کر نذرانہ بھی دیتے۔ یوں زندگی کے طبی تجربات شروع ہوئے۔شروع دن سے ایک اصول زندگی اپنائے رہا کہ غلط بیانی۔دھوکہ دہی سے کسی کو کچھ نہ دیا ۔یہی ہمارے والد بزرگوار

علیہ الرحمہ کی نصیحت تھی۔

آج الحمد اللہ ساٹھ کے قریب طبی کتب لکھ چکا ہوں،اور طب نبوی ﷺکے حوالہ سے اللہ کی توفیق سے بہت محنت کی ہے۔تجربات کا وسیع میدان ہے۔لیکن یقین کی جو کیفیت اس وقت تھی آج تجربات کی لامتناہی دنیا میں اس کی کمی محسوس ہورہی ہے۔اب طبی باتوں پر یقین کے بجائے تجسس نے لے لی ہے۔

(اضافہ)اوئل عمر میں انسان بہت سے شوق پالتا ہے۔مجھے اللہ کی طرف سے دو ذوق عطاء ہوئے ایک مطالعہ اور کتب لکھنے کا۔دوسرا طب و حکمت عملیات۔یہ دو فن میری پہنچان بنے اور اللہ نے اسی کو میری روزی کا سبب بنایا۔سطور بالا میں جو کچھ لکھا گیا یہ اس وقت کی بات ہے جب فراغت درس نظامی سے فراغت کے بعد امامت کے فرائض سرانجام دیتا تھا۔ نئی نئی شادی ہوئی تھی ۔تقریبا چھ سال یہی خدمات سرانجامد یتا رہا اس کے بعد بیس سال صحرا نوردی میں گزرے۔طب و حکمت کی کتب کا والہانہ لگائو میری طبی زندگی کا آگاز تھا۔کچھ عرصہ بعد تجربات میں نکھار پیدا ہوتا گیا)

پہلی قسط یہاں سے پڑھیں

Leave a Comment

Hakeem Muhammad Younas Shahid

Hakeem Muhammad Younas Shahid

Hakeem Muhammad Younas Shahid, the visionary mind behind Tibb4all, revolutionizes education and daily life enhancement in Pakistan. His passion for knowledge and unwavering community dedication inspire all who seek progress and enlightenment.

More About Me

Newsletter

Top Selling Multipurpose WP Theme